Tag: موسیقی

  • موسیقی بجائے بغیر مسحور کردینے والے ساز

    موسیقی بجائے بغیر مسحور کردینے والے ساز

    مختلف اقسام کے آلہ موسیقی جب کسی ماہر کے ہاتھوں بج اٹھتے ہیں تو سننے والوں کو مسحور کردیتے ہیں، تاہم ایک فنکار نے ان سازوں کو ایسے انداز سے پیش کیا ہے کہ سب حیران رہ گئے ہیں۔

    رومانیہ کے فنکار ایڈریان بوردا خود تو کوئی آلہ موسیقی نہیں بجا سکتے، تاہم وہ ان سازوں کے ذریعے اپنے فن کا لوہا منوا رہے ہیں۔

    ایڈریان ایک مصور اور فنکار ہیں۔ ایک اتفاق سے شروع ہونے والی ان کی فوٹو سیریز اس وقت بہت پسند کی جارہی ہے جس میں آلات موسیقی کے اندرونی حصے کو عکس بند کیا گیا ہے۔

    جی ہاں، ان آلات کی موسیقی جہاں ایک طرف تو لوگوں کو مسحور کردیتی ہے تو دوسری طرف ان کے اندر کی بناوٹ بھی بہت خوبصورت ہے جسے رومانیہ کے یہ فنکار پیش کر رہے ہیں۔

    ایڈریان کہتے ہیں کہ وہ رومانیہ کے شہر ریگھی میں رہتے ہیں جسے وائلنز کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہاں بہت بڑی تعداد میں وائلن بنائے جاتے ہیں جو رومانیہ بھر میں بھیجے جاتے ہیں۔

    یہاں کے مصور بھی وائلن کو کسی نہ کسی طرح اپنی پینٹنگز کا حصہ بناتے ہیں۔

    ایڈریان کا کہنا ہے کہ اس نے ایک بار ان آلات کو مرمت کے لیے کھلا ہوا دیکھا تھا، تب اس نے ان کے اندر اپنا کیمرا رکھ دیا۔ بعد ازاں آنے والی تصاویر بہت حیرت انگیز تھیں۔

    ان آلات کی اندرونی بناوٹ اور اس میں سے چھن کر جاتی ہوئی روشنی ان تصاویر کو بہت سحر انگیز بنا دیتی ہے۔

    آپ بھی یہ تصاویر دیکھیں۔

  • فطرت کی یہ خوبصورت موسیقی آپ کو مسحور کردے گی

    فطرت کی یہ خوبصورت موسیقی آپ کو مسحور کردے گی

    قدرتی مقامات جیسے سمندر، جنگلات اور پہاڑ کے درمیان موجود ہوتے ہوئے آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ فطرت کی آوازیں نہایت پرسکون ہوتی ہیں۔

    خاموش مقامات پر ہوا کی آواز، بارش یا شبنم کے قطروں کا پتوں پر گرنا، پرندوں کی آوازیں اور سمندر کا شور اس قدر مسحور کردیتا ہے کہ بھیڑ بھاڑ اور پرشور مقامات پر واپس جانے کا دل نہیں چاہتا۔

    ایک جاپانی فنکار نے ان آوازوں کے سرور میں اضافہ کرنے کے لیے اس میں ایک انوکھی چیز کا اضافہ کیا۔

    مورہرو ہرانو نامی اس فنکار نے میوزک ڈائریکٹر اور کارپینٹر پر مشتمل اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر ایک بڑا سا آلہ موسیقی تشکیل دیا۔

    زائلو فون کی طرز پر بنائے گئے لکڑی کے اس اسٹرکچر پر ربر کی ایک ننھی سی گیند حرکت کرتی ہے جس سے نہایت خوبصورت موسیقی پیدا ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: گلہ بانی کے لیے استعمال کی جانے والی مسحور کن موسیقی

    یہ موسیقی فطرت کی اپنی آوازوں کے ساتھ مل کر نہایت ہی سحر انگیز سا ماحول تشکیل دے دیتی ہے۔

    کیا آپ اس خوبصورت موسیقی کو سننا چاہتے ہیں؟

  • گلہ بانی کے لیے استعمال کی جانے والی مسحور کن موسیقی

    گلہ بانی کے لیے استعمال کی جانے والی مسحور کن موسیقی

    دنیا بھر میں مویشی پالنے والے افراد اپنے جانوروں کے لیے الگ زبان اور انداز مخصوص کردیتے ہیں جس سے ان کے جانور بہت مانوس ہوتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک انوکھی زبان سے متعارف کروانے جارہے ہیں۔

    اسکینڈے نیوین ممالک میں مویشیوں کو بلانے کے لیے اونچے سروں میں ایک مخصوص دھن بجائی جاتی ہے جو سننے میں بہت خوبصورت اور سحر زدہ لگتی ہے۔

    یہاں کے لوگ مویشیوں کو چرنے کے لیے پہاڑوں کی طرف بھیج دیتے ہیں اور پھر شام کے وقت واپس بلانے کے لیے اس مخصوص آواز کا استعمال کرتے ہیں جسے سن کر مویشی جیسے سحر زدہ سے ہو کر دوڑے چلے آتے ہیں۔

    ایسے میں ڈھلتی شام کے وقت سرسبز میدانوں میں گونجتی یہ موسیقی اور مویشیوں کے گلے میں بندھی گھنٹیوں کی کھنکھناہٹ سے ماحول نہایت سحر انگیز سا ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ترکی کے گاؤں کی انوکھی اور خوبصورت زبان

    یہاں ہر خاندان میں یہ موسیقی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے جو عموماً نسلوں تک سفر کرتی ہے۔ گو کہ یہ روایت بہت کم ہوگئی ہے تاہم ناروے اور سوئیڈن میں اب بھی اس کا رواج موجود ہے۔

    اس موسیقی کو مشہور اینی میٹڈ فلم فروزن میں بھی استعمال کیا گیا ہے۔

  • موسیقی پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کاواحد ذریعہ ہے، میکا سنگھ

    موسیقی پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کاواحد ذریعہ ہے، میکا سنگھ

    واشنگٹن : بھارتی گلوکار میکا سنگھ نے کہا  ہے کہ موسیقی کے ذریعے پاک بھارت کشیدگی کو نہ صرف ختم کیا جاسکتا ہے بلکہ اس اقدام کے ذریعے موسیقی کو فروغ بھی دیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں جنوبی ایشائی ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام میں اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بھارتی گلوکار کا کہنا تھا پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی صرف موسیقی کو فروغ دینے سے ہی کم ہوسکتی ہے۔

    امریکی ریاست ورجینیا میں بھارت کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار میکا سنگھ نے اتوار کے روز امریکا میں مقیم جنوبی ایشیائی کمیونٹی کو بالی ووڈ تک لے جانے لیے ٹیلنٹ ہنٹ پرواگرام کا آغاز کردیا ہے۔

    میکا سنگھ نے امریکا میں موجود اے آر  وائی نیوز  کے نمائندے جہانزیب علی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا میں جنوبی ایشیائی کمیونٹی میں چھپے ٹیلنٹ کو نکالنے کے لیے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام متعارف کروایا گیا ہے، اسی سلسلے میں ورجینیا سے منتخب ہونے والی گلوکارہ مدھو علی کو بالی ووڈ میں ایک نئے گانے کے ذریعے متعارف بھی کروادیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ موسیقی ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس سے  پاکستان اور  بھارت کے عوام اور حکمرانوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا جاسکتا ہے۔

    میکا سنگھ کا کہنا تھا کہ ’میری خواہش ہے دونوں ممالک کے عوام اور گلوکار ایک دوسرے کے لیے گانے گائیں تاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پیار بڑھے‘۔

    اس موقع پر موجود معروف بھارتی گلوکارہ آرتھی کا کہنا تھا کہ ورجینیا میں منعقدہ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام امریکا میں مقیم جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے لیے ایک بہترین موقع ہے جس کے ذریعے وہ اپنے اندر چھپے گلوکار کو دنیا کے سامنے پیش کرسکتے ہیں۔

    امریکا میں منعقدہ تقریب میں ریاست ورجینیا ، میری لینڈ اور واشنگٹن ڈی سی میں موجود جنوبی ایشیاء سے تعلق رکھنے والے کثیر افراد نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر معروف پاکستانی نژاد منصور قریشی نے میکا سنگھ کو اجرک بھی پیش کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • موسیقی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرنے میں معاون

    موسیقی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرنے میں معاون

    گو کہ تخلیقی کام کرنے والے افراد کو ایک مخصوص اور پرسکون ماحول اور خاموشی کی ضرورت ہوتی ہے جہاں وہ یکسوئی سے اپنا کام کرسکیں، تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق تخلیقی کام کرنے کے دوران خوشگوار موسیقی سننا آپ کی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    نیدر لینڈز میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کچھ مخصوص قسم کی کلاسیکی لیکن خوشگوار موسیقی آپ کے دماغ کے ان خلیات کو متحرک کرتی ہے جو نت نئے آئیڈیاز پیدا کرتے ہیں۔

    اس ضمن میں ماہرین نے اٹھارویں صدی کے ایک اطالوی موسیقار انٹونیو ووالدی کی موسیقی کو بطور مثال پیش کیا جس کا ایک نمونہ آپ نیچے سن سکتے ہیں۔

    تحقیق میں شامل آسٹریلوی شہر سڈنی میں یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر سام فرگوس کا کہنا ہے تخلیقی صلاحیت آج کے جدید دور میں ہر شعبے کے لیے ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تخلیقی صلاحیت کو اجاگر اور اسے مہمیز کرنے کے لیے مختلف تراکیب و تجاویز پر کام کرنا بھی وقت کی ضرورت بن گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: تخلیقی صلاحیت کو مہمیز کرنے والے 5 راز

    مذکورہ تحقیق کے لیے ماہرین نے طلبا کو 5 مختلف گروہوں میں تقسیم کیا اور انہیں مختلف تخلیقی ٹاسک دیے گئے۔ اس دوران تمام گروہوں کے لیے مختلف اقسام کی موسیقی بجائی گئی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ مدھم اور نسبتاً اداس موسیقی نے طلبا کی تخلیقی صلاحیت پر منفی اثر ڈالا اور وہ اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے۔

    ایک پرشور موسیقی نے طلبا میں ہیجان انگیزی کو فروغ دیا اور وہ اپنے کام پر توجہ مرکوز نہ کرسکے۔

    مزید پڑھیں: موسیقی سننا ملازمین کی کارکردگی میں اضافے کا سبب

    وہ گروہ جس کو انٹونیو ووالدی اور ان سے مماثلت رکھنے والی دوسری موسیقی سنائی گئی اس نے طلبا پر نہایت خوشگوار تاثر چھوڑا اور انہوں نے اپنی بہترین تخلیقی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    ماہرین نے اس طرف بھی اشارہ کیا کہ تخلیقی افراد اور موسیقی کے درمیان تعلق کو مدنظر رکھنا بھی ضروری ہے۔ ہوسکتا ہے اگر کسی شخص کو موسیقی ناپسند ہو تو ایسے شخص کے لیے یہ ماحول سازگار ثابت نہیں ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نابینا خواتین پر مشتمل آرکسٹرا

    نابینا خواتین پر مشتمل آرکسٹرا

    زندگی میں کچھ کر دکھانے کا جذبہ اور ہمت موجود ہو تو ناممکن کام کو بھی ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ مصر کی نابینا خواتین پر مشتمل آرکسٹرا نے اس کی عملی مثال پیش کردی۔

    مختلف آلات موسیقی کو سرور آمیز دھنوں پر بجانا کوئی آسان کام نہیں، اور اس کے لیے شوق، محنت اور طویل ریاضت درکار ہوتی ہے۔ یہ سوچنا محال ہے کہ ان آلات کو بغیر دیکھے اس طرح بجایا جائے کہ سننے والے سحر زدہ رہ جائیں۔

    لیکن مصر کی نابینا خواتین نے یہ ناممکن کام بھی کر دکھایا۔

    مصر کا النور والعمل (روشنی اور امید) نامی یہ آرکسٹرا 44 نابینا خواتین پر مشتمل ہے۔ یہ تمام خواتین فن و موسیقی کی نہایت دلدادہ ہیں تبھی اپنی معذوری کو پچھاڑ کر اپنے شوق کی تکمیل کر رہی ہیں۔

    نابینا خواتین پر مشتمل یہ آرکسٹرا ہر طرح کی دھنیں بجانے پر مہارت رکھتا ہے۔

    مزید پڑھیں: خواتین سازندوں پر مشتمل افغان آرکسٹرا کی پرفارمنس

    یہ موسیقار خواتین بریل سسٹم پر میوزک نوٹس پڑھ کر انہیں یاد کرتی ہیں، پھر انتہائی مہارت اور خوبصورتی سے آلات موسیقی پر اپنی انگلیوں کا ایسا جادو بکھیرتی ہیں کہ سننے اور دیکھنے والے مبہوت رہ جاتے ہیں۔

    آرکسٹرا میں شامل 5 خواتین جزوی طور پر نابینا ہیں اور صرف سایوں کو دیکھ سکتی ہیں۔ بقیہ تمام موسیقار خواتین دیکھنے سے بالکل محروم ہیں۔

    دنیا کا منفرد ترین یہ آرکسٹرا اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں سفر کر کے اپنے فن کا مظاہرہ کرچکا ہے جہاں ان کے ہمت و حوصلے کی بے تحاشہ حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

    اس آرکسٹرا کو مصر کا معجزہ بھی کہا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کنسرٹ میں بن بلایا مہمان

    کنسرٹ میں بن بلایا مہمان

    استنبول: ترکی میں ایک آرکسٹرا کے کنسرٹ کے دوران ایک بن بلایا مہمان بھی وہاں آ پہنچا جسے دیکھ کر شائقین بے حد مسرور و محضوظ ہوئے۔

    ترکی کے دارالحکومت استنبول میں ایک آؤٹ ڈور کنسرٹ میں آرکسٹرا مشہور کلاسیکی دھن پر اپنی پرفارمنس پیش کر رہا تھا کہ اچانک وہاں ایک بن بلایا مہمان آپہنچا۔

    یہ بن بلایا مہمان دراصل ایک آوارہ کتا تھا جو کسی طرح گھومتا گھامتا وہاں آنکلا۔

    اسے دیکھتے ہی شائقین کی ساری توجہ موسیقی سے ہٹ کر کتے کی جانب ہوگئی اور لوگوں نے تالیوں اور قہقہوں سے اس کا استقبال کیا۔

    تھوڑی دیر اسٹیج پر گھومنے کے بعد کتا وہیں لیٹ گیا، غالباً وہ بھی کلاسیکی موسیقی کے آرکسٹرا اسے لطف اندوز ہو رہا تھا۔

    اس کے بعد پورے کنسرٹ میں وہ وہیں بیٹھا رہا جس کی وجہ سے ایک عام سا آرکسٹرا کنسرٹ غیر معمولی حیثیت اختیار کرگیا۔

    کنسرٹ ختم ہونے کے بعد منتظمین نے سوشل میڈیا پر اسے پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’آج آرکسٹرا اور حاضرین نے ایک خاص مہمان کا استقبال کیا‘۔

    ترکی میں اس ویڈیو کو لاکھوں دفعہ دیکھا گیا اور لوگوں نے اسے خاصا پسند کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قومی ترانے کی دھن مختلف انداز سے ترتیب دینے کا فیصلہ

    قومی ترانے کی دھن مختلف انداز سے ترتیب دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے قومی ترانے کی دھن کو نئے آرکسٹرا پر ترتیب دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔

    یہ فیصلہ گزشتہ روز ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدرات وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کی۔ اجلاس میں پاکستان کی 70 ویں سالگرہ منانے کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں قومی ترانے کی دھن کو مختلف آرکسٹرا پر نئے انداز سے ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا جس میں پاکستان کے تمام صوبوں کی روایتی آلات موسیقی کی دھن کو شامل کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ قومی ترانے کی دھن احمد جی چھاگلہ نے ترتیب دی جبکہ ترانے کے بول حفیظ جالندھری نے تخلیق کیے تھے۔

    اس موقع پر مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 14 اگست کا دن نہ صرف آزادی کی اہمیت کو واضح کرتا ہے بلکہ اس جدوجہد اور قربانیوں کی یاد بھی دلاتا ہے جو ہمارے آباؤ اجداد نے آزاد وطن کے حصول کے لیے کیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی 70 ویں سالگرہ کو نہایت شاندار انداز سے منا کر اسے ایک تاریخی موقع بنا دیا جائے گا۔

    وفاقی وزیر نے تمام متعلقہ شعبوں کو ہدایت کی کہ اس موقع پر فن، ثقافت اور تاریخ کے ذریعے پاکستان کی تمام متنوع ثقافتی روایات کو اجاگر کیا جائے۔

    اس ضمن میں انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کو بھی تخلیقی اشتہارات پیش کرنے کی ہدایت کی جس سے اس دن کی اہمیت کو زیادہ سے زیادہ واضح کیا جا سکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کچی بستی کے نوجوانوں کا آرکسٹرا

    کچی بستی کے نوجوانوں کا آرکسٹرا

    نیروبی: کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں واقع کورگوچو نامی کچی آبادی کینیا کی سب سے بڑی کچی آبادی ہے۔ یہاں دیڑھ سے 2 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں۔ یہ کچی آبادی غربت، جرائم اور منشیات کا گڑھ ہے اور یہاں گھریلو تشدد کی سماجی برائی نہایت عام ہے۔

    یہی نہیں یہاں رہنے والے زیادہ تر افراد ایڈز یا اس کے خطرے کا شکار ہیں۔

    اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ امید دیوانے کا خواب لگتی ہے کہ یہاں پیدا ہونے والے بچے معاشرے کا کوئی کارآمد حصہ ثابت ہوسکیں گے۔

    2

    تاہم السبتھ نوروج نامی ایک موسیقار کا خیال اس سے مختلف تھا۔ 80 نوجوان موسیقاروں کا آرکسٹرا ترتیب دینے والا یہ موسیقار اس بات پر یقین رکھتا تھا کہ موسیقی کے ذریعہ لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں۔

    یہی سوچ کر اس نے اس جھونپڑ بستی کے بچوں کو موسیقی سکھانی شروع کردی جو تعلیم و تربیت سمیت ہر طرح کی بنیادی سہولت سے محروم تھے۔

    10

    9

    نوروج کا کہنا ہے، ’موسیقی آپ کو آپ کے آس پاس کی دنیا بھلا دیتی ہے۔ آپ اپنے دکھوں اور تکالیف کو بھول کر زندگی کی مثبت چیزوں کی طرف متوجہ ہوسکتے ہیں‘۔

    ان بچوں کو موسیقی کی تربیت دینے کے لیے ایک ٹوٹی پھوٹی ادھ تعمیر شدہ عمارت میں میوزک سینٹر قائم کیا گیا ہے جو ایک کچرے کے ڈھیر کے قریب واقع ہے۔

    4

    5

    6

    البتہ یہاں آںے والے بچے نہایت بلند حوصلہ ہیں اور اپنی زندگی بدلنے کے خواہاں ہیں۔

    ان بچوں کے زیر استعمال مختلف آلات موسیقی مختلف اداروں کی جانب سے عطیہ کردہ ہیں۔

    3

    7

    انہیں امید ہے یہ موسیقی انہیں دنیا کے ان حصوں میں لے جائے گی جہاں وہ پہلے کبھی نہیں گئے اور وہ پر یقین ہیں کہ یہ موسیقی ان کی زندگی بدلنے میں معاون ثابت ہوگی۔

    12

    11

    8

    بچوں کے والدین بھی ان کی اس سرگرمی سے خوش ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ بچے اگر اپنا فارغ وقت موسیقی کو نہ دیں تو یقیناً یہ بستی کی گلیوں میں گھومتے ہوئے وقت گزاریں گے جہاں یہ جرائم اور منشیات کا آسان شکار بن سکتے ہیں۔

    آہستہ آہستہ وسیع ہوتا یہ آرکسٹرا کبھی کبھار قریبی چرچ میں بھی جاتا ہے جہاں یہ اپنے فن کا مظاہرہ کرتا ہے۔

  • پالمیرا کے کھنڈرات میں موسیقی کی گونج

    پالمیرا کے کھنڈرات میں موسیقی کی گونج

    پالمیرا: شام کے قدیم تاریخی شہر پالمیرا کے کھنڈرات میں محبت بھری موسیقی کی لہریں گونج اٹھیں جب کچھ گلوکاروں نے وہاں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

    شام سے تعلق رکھنے والے نو عمر گلوکار اینجل دیوب نے مشہور نغمہ ’اے محبت! ہم واپس آرہے ہیں‘ گا کر کھنڈرات میں ایک بار پھر زندگی کی لہر دوڑا دی۔

    syria-2

    یاد رہے کہ گزشتہ برس داعش نے شام کے شہر پالمیرا پر قبضہ کرلیا تھا۔ یہ شہر 2 ہزار قبل مسیح سال قدیم ہے اور یہاں بے شمار تاریخی کھنڈرات موجود تھے جنہیں داعش نے بے دردی سے تباہ کر دیا۔

    مزید پڑھیں: پالمیرا کے کھنڈرات داعش سے قبل اور بعد میں

    دس ماہ تک قبضے کے دوران داعشی جنگجوؤں نے سینکڑوں قدیم عمارتوں کو مسمار اور مجسموں کو توڑ دیا تھا۔ بعد ازاں اتحادی فوجوں نے شہر کو داعش سے تو آزاد کروا لیا، لیکن تب تک شہر اپنا تاریخی ورثہ کھو چکا تھا۔

    شامی گلوکار دیوب اور اس کے ساتھیوں نے پالمیرا میں موجود قدیم تھیٹر کے کھنڈرات میں گلوکاری اور فن موسیقی کا مظاہرہ کیا۔ دیوب اور اس کے ساتھیوں نے عربی آلات موسیقی کی دھن پر محبت کا نغمہ گایا۔

    syria-3

    syria-5

    syria-4

    syria-6

    دیوب کا کہنا ہے، ’میں ہر اس جگہ جاؤں گا جہاں داعش نے تباہی و بربادی کی داستان چھوڑی ہے۔ میں وہاں جا کر محبت کا نغمہ گاؤں گا‘۔

    اس کا کہنا ہے کہ ہر شخص جنگ سے تباہ حال شام کو اپنے طریقے سے سنوارنا اور پھر سے اس کی تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ ہم موسیقی کے ذریعے اس کی تعمیر نو کرنا چاہتے ہیں۔ ’داعش اندھیرا ہے، موسیقی روشنی ہے‘۔

    دیوب اور اس جیسے کئی فنکار جنگ زدہ شام کے تاریخی، فنی اور ثقافتی ورثے کو محفوظ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔