Tag: مولانا سمیع الحق

  • مولانا سمیع الحق قتل کیس: پرسنل سیکریٹری بے گناہ قرار

    مولانا سمیع الحق قتل کیس: پرسنل سیکریٹری بے گناہ قرار

    راولپنڈی: جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولاناسمیع الحق کےقتل کےالزام میں گرفتارپرسنل سیکریٹری کو تفتیشی حکام نے بےگناہ قرار  دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں زیر حراست احمد شاہ کو پیش کیاگیا، پولیس نے ملزم کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا۔

    پولیس کی ملزم سے تفتیش سے متعلق عدالت میں رپورٹ داخل کرائی جس میں بتایا گیا کہ مولانا سمیع الحق کے قتل میں احمد شاہ ملوث نہیں لہذا اس کا نام مقدمے سے ہٹایا جائے۔

    دوسری جانب مولاناسمیع الحق کے صاحبزادوں کی جانب سےعدالت میں بیان حلفی بھی داخل کرایا جس میں کہا گیا تھا کہ ہمیں اس بات کا مکمل یقین ہے کہ احمد شاہ مولاناسمیع الحق کے قتل میں ملوث نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: مولانا سمیع الحق قتل کیس میں اہم پیشرفت، ڈرائیور کے جھوٹ سامنے آگئے

    قبل ازیں 3 جنوری کو مولانا سمیع الحق قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی تھی، پنجاب فرانزک ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مقتول کے ڈرائیور و پرسنل سیکریٹری احمد شاہ نے دورانِ تفیش جھوٹ کا سہارا لیا جبکہ تین افراد نے سچ بولا جنہیں رہا کردیا گیا۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ پنجاب فرانزک ایجنسی نے مولانا سمیع الحق قتل کیس سے متعلق7 افرادکا پولی گرافک اور ڈی این اےٹیسٹ کیا۔ جس کے دوران مولانا سمیع الحق کے ڈرائیور احمد شاہ سے بھی مختلف سوالات کیے گئے۔

    دعویٰ کیا گیا تھا کہ احمد شاہ نے تمام سوالات کے جھوٹے جوابات دیے جبکہ جب پرسنل سیکریٹری سے قتل کی منصوبہ بندی سے متعلق بھی سوال کیا گیا تب بھی اُس نے جھوٹ بولا۔

    یہ دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ تحقیقات کے دوران ڈرائیور نے اپنے بیانات مستقل تبدیل کیے اور خود کو بے گناہ ثابت کرتا رہا جبکہ تفتیش کے دوران 2 افراد کے فنگر پرنٹس، مقتول کے کمرے سے ملنے والے ڈی این اے کے نمونوں سے میچ کر گئے۔ دورانِ تفتیش 3 افراد نے بالکل سچ بولا کیونکہ وہ بے گناہ تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: مولانا سمیع الحق: ایک بڑا عالم دین اور معتبر سیاست دان رخصت ہوا

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر کی 2 تاریخ میں راولپنڈی میں مقیم جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مقتول کو چھریوں کے 12 پہ در پہ وار کر کے قتل کیا گیا۔

    تحقیقاتی اداروں نے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ مقتول کی قبر کشائی کر کے پوسٹ مارٹم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس پر اہل خانہ نے صاف انکار کردیا تھا جبکہ تفتیشی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین کو بھی حراست میں لے کر اُن سے پوچھ گچھ کی تھی۔

    دوران تفتیش کیس میں گرفتار ملازمین نے انکشاف کیا تھا کہ مولانا سمیع الحق سے جان پہچان والے دو افراد ملنے آئے تھے، اکیلے میں بات کرنے کے لیے ان سے وقت مانگا جس کے بعد مولانا نے ملازمین کو گھر سے باہر بھیج دیا تھا۔

    ملازمین جب گھر واپس پہنچے تو انہوں نے مولانا سمیع الحق کو خون میں لت پت پڑے ہوئے دیکھا جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا، ڈاکٹرز کے مطابق مولانا اسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ چکے تھے۔

  • مولانا سمیع الحق قتل کیس میں اہم پیشرفت، ڈرائیور کے جھوٹ سامنے آگئے

    مولانا سمیع الحق قتل کیس میں اہم پیشرفت، ڈرائیور کے جھوٹ سامنے آگئے

    لاہور: مولانا سمیع الحق قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آگئی، پنجاب فرانزک ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مقتول کے ڈرائیور نے دورانِ تفیش جھوٹ کا سہارا لیا جبکہ تین افراد نے سچ بولا۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب فرانزک ایجنسی نے مولانا سمیع الحق قتل کیس سے متعلق7 افرادکا پولی گرافک اور ڈی این اےٹیسٹ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولی گرافک ٹیسٹ کے دوران مولانا سمیع الحق کے ڈرائیور احمد شاہ سے مختلف سوالات کیے گئے جن کے اُس نے جھوٹے جواب دیے۔ ڈرائیور سے قتل کی منصوبہ بندی سے متعلق بھی سوال کیا گیا تو احمد شاہ نے جھوٹ کا سہارا لیا۔

    تحقیقات کے دوران ڈرائیور نے اپنے بیانات مستقل تبدیل کیے اور خود کو بے گناہ ثابت کرتا رہا جبکہ تفتیش کے دوران 2 افراد کے فنگر پرنٹس، مقتول کے کمرے سے ملنے والے ڈی این اے کے نمونوں سے میچ کر گئے جبکہ تحقیقات کے دوران 3 افراد نے سچ بولا۔

    مزید پڑھیں: مولانا سمیع الحق کے قتل کی 90 فی صد تحقیقات مکمل ہو چکیں: شہریار آفریدی

    یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر کی 2 تاریخ میں راولپنڈی میں مقیم جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مقتول کو چھریوں کے 12 پہ در پہ وار کر کے قتل کیا گیا۔

    تحقیقاتی اداروں نے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ مقتول کی قبر کشائی کر کے پوسٹ مارٹم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس پر اہل خانہ نے صاف انکار کردیا تھا۔

    تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین کو بھی حراست میں لے کر اُن سے پوچھ گچھ کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ، لواحقین کا انکار

    دوران تفتیش کیس میں گرفتار ملازمین نے انکشاف کیا تھا کہ مولانا سمیع الحق سے جان پہچان والے دو افراد ملنے آئے تھے، اکیلے میں بات کرنے کے لیے ان سے وقت مانگا جس کے بعد مولانا نے ملازمین کو گھر سے باہر بھیج دیا تھا۔

    ملازمین جب گھر واپس پہنچے تو انہوں نے مولانا سمیع الحق کو خون میں لت پت پڑے ہوئے دیکھا جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا، ڈاکٹرز کے مطابق مولانا اسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ چکے تھے۔

  • مولانا سمیع الحق کے قتل کی 90 فی صد تحقیقات مکمل ہو چکیں: شہریار آفریدی

    مولانا سمیع الحق کے قتل کی 90 فی صد تحقیقات مکمل ہو چکیں: شہریار آفریدی

    اسلام آباد: وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی 90 فی صد تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں تاہم جب تک مکمل تحقیقات نہ ہوں کوئی بات نہیں کرنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ مملکت کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی نوّے فی صد تحقیقات مکمل ہو چکیں لیکن ابھی کچھ بتا نہیں سکتا کیوں کہ قتل کی تحقیقات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    [bs-quote quote=”وزیرِ اعظم عمران خان نے شہید طاہر داوڑ کی فیملی کے لیے 5 کروڑ امداد کا اعلان کیا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”شہریار آفریدی” author_job=”وزیرِ مملکت برائے داخلہ”][/bs-quote]

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ پولیس افسر طاہر داوڑ کی شہادت سے خاندان ہی نہیں جنوبی اور شمالی وزیرستان کا بھی نقصان ہوا، وزیرِ اعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی جے آئی ٹی بنائے گی۔

    وزیرِ مملکت نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے شہید طاہر داوڑ کی فیملی کے لیے 5 کروڑ امداد کا اعلان کیا ہے، شہید افسر کے بھائی کو پولیس میں نوکری دی جائے گی۔

    شہریار آفریدی نے کہا ’کچھ لوگ قوم اور زبان کی بنیاد پر سیاست کر رہے ہیں، وہ ملک میں لسانی سیاست کو ہوا دینا چاہتے ہیں، افغانستان ہمارا برادر ملک ہے، طاہر داوڑ اپنے گھر کے ساتھ ساتھ 4 خاندانوں کا کفیل تھا، آج ریاست اور اسٹیک ہولڈرز میں خلیج ہو تو فائدہ دشمن کو ہوگا۔‘


    یہ بھی پڑھیں:   ماحولیات کے لیے بہتر پالیسی اپنانا ہوگی: شہریار آفریدی


    انھوں نے مزید کہا ’تمام اسٹیک ہولڈرز کو وقت سے پہلے بات نہیں کرنی چاہیے، پاکستان کے تمام ادارے ایک پیج پر ہیں، سوال یہ ہے کہ طاہر داوڑ کو کیسےافغانستان منتقل کیا گیا، پارلیمانی کمیٹی کا مقصد اوورسائٹ اور قوم کو فیکٹ سے آگاہ کرنا ہے، بہادر سپوتوں کی ذمہ داری حکومت پر ہوتی ہے۔‘

    شہریار آفریدی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلام آباد کے نئے آئی جی کے آنے کے بعد 40 فی صد جرائم کم ہوئے، اصلاحات ہی مسائل کا حل ہے، میرا دفتر سب کے لیے کھلا ہے، مجھے دھمکیاں بھی مل رہی ہیں۔

  • مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ،  لواحقین کا انکار

    مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ، لواحقین کا انکار

    اسلام آباد : جمعیت علماء اسلام س کے رہنما مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ کیا گیا جبکہ واحقین نے پوسٹ ماٹم کرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا پوسٹ مارٹم کی اجازت کسی صورت نہیں دے سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام س کے رہنما مولانا سمیع الحق کے قتل کی تفتیش کامعاملہ اہم رخ اختیار کرگیا، پولیس نے مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ کیا اور قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔

    اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے قانونی تقاضے پورے کرنے اور پوسٹ مارٹم کرانے کا مشورہ دیا ہے۔

    دوسری جانب مولانا سمیع الحق کے لواحقین نے پوسٹ ماٹم کرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی اجازت کسی صورت نہیں دےسکتے۔

    مولانا سمیع الحق کے صاحبزادےحامدالحق نے اےآروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اس سےپہلےکسی سیاسی رہنماکوقاتل کرنےوالےکب پکڑےگئے، پوسٹ مارٹم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا۔

    یاد رہے  راولپنڈی میں جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے، ن پر چھری سے 12 وار کیے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : مولانا سمیع الحق سے دو افراد ملنے آئے تھے، ملازمین کا انکشاف

    تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ کر لیا ، کیس کی تفتیش سنگین جرائم کی تحقیقات کرنے والا یونٹ کررہا ہے۔

    تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین کو بھی حراست میں لے لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی تھی۔

    مولانا سمیع الحق قتل کیس میں گرفتار ملازمین نے انکشاف کیا تھا کہ مولانا سمیع الحق سے جان پہچان والے دو افراد ملنے آئے تھے، اکیلے میں بات کرنے کے لیے ان سے اکوڑہ ختک میں وقت مانگا، مولانا نے ملازمین کو گھر سے باہر بھیجا واپس آئے تو خون میں لت پت پڑے تھے۔

  • مولانا سمیع الحق کے بعد صاحبزادے جے یو آئی کے امیر مقرر

    مولانا سمیع الحق کے بعد صاحبزادے جے یو آئی کے امیر مقرر

    نوشہرہ: مولانا سمیع الحق کے بعد اُن کے صاحبزادے مولانا حامد الحق کو متفقہ طور پر جمیعت علماء اسلام (س) کا قائم مقام امیر مقرر کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام (س) کے سابق امیر مولانا سمیع الحق کے جاں بحق ہونے کے بعد جماعت کی شوریٰ نے صاحبزادے حامد الحق کو متفقہ طور پر نیا امیر مقرر کرنے کی منظوری دی۔

    مولانا حامد الحق نے امیر کا منصب سنبھالنے کے بعد کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’قائدِ جمعیت کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، ہم کشمیر اور فلسطین کے لیے اپنی آواز مزید طاقت کے ساتھ بلند کریں گے‘۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل مولانا سمیع الحق کو راولپنڈی میں اُن کی رہائش گاہ پر نامعلوم افراد نے چھریوں کے پہ در پہ وار  سے قتل کردیا تھا، واردات کے وقت گھر پر محافظ اور ملازمین میں سے کوئی موجود نہیں تھا۔

    مزید پڑھیں: مولانا سمیع الحق سے دو افراد ملنے آئے تھے، ملازمین کا انکشاف

    پولیس نے تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی جس نے مولانا کے زیر استعمال کمرے سے فنگر پرنٹس حاصل کیے اور دو ملازمین کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں بھی لیا تھا۔

    خیال رہے کہ مولانا سمیع الحق ممتاز مذہبی اسکالر اور سینئر سیاست دان تھے۔آپ 18 دسمبر 1937 کو اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد درس نظامی کا کورس مکمل کیا اور اکوڑہ خٹک میں دارالعلوم حقانیہ کی بنیاد رکھی۔

    مقتول نے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز مولانا فضل الرحمان کے والد کے ساتھ جمعیت علما اسلام سے کیا، ،مولاناعطاء الحق کے نتقال کے بعد جے یو آئی کے دو دھڑے بنے جن میں ایک کی قیادت سمیع الحق نے کی جبکہ دوسرے کی مولانا فضل الرحمان کررہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: مولانا سمیع الحق کون تھے؟

    آپ کا شمار پاکستان کی معروف شخصیات میں ہوتا تھا، یہی وجہ ہے کہ آپ دو بار سینیٹر بھی منتخب ہوئے، مولانا سمیع الحق نے مذہبی جماعتوں کے مختلف دھڑوں کو ملا کر متحدہ دینی محاذ اور متحدہ مجلس عمل کی داغ بیل بھی ڈالی۔

  • مولانا سمیع الحق سے دو افراد ملنے آئے تھے، ملازمین کا انکشاف

    مولانا سمیع الحق سے دو افراد ملنے آئے تھے، ملازمین کا انکشاف

    راولپنڈی: جمعیت علماء اسلام س کے رہنما مولانا سمیع الحق کے قتل کی تفتیش میں نیا موڑ سامنے آیا ہے، گرفتار ملازمین نے انکشاف کیا ہے مولانا سمیع الحق سے دو افراد ملنے کے لیے آئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا سمیع الحق قتل کیس میں گرفتار ملازمین نے انکشاف کیا ہے کہ مولانا سمیع الحق سے جان پہچان والے دو افراد ملنے آئے تھے، اکیلے میں بات کرنے کے لیے ان سے اکوڑہ ختک میں وقت مانگا، مولانا نے ملازمین کو گھر سے باہر بھیجا واپس آئے تو خون میں لت پت پڑے تھے۔

    واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق کو ان کے والد کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا ہے، قتل کا مقدمہ ان کے بیٹے حامد الحق کی مدعیت میں تھانہ ایئرپورٹ میں درج کرلیا گیا ہے۔

    دوسری جانب فارنزک ماہرین اور پولیس کے تفتیشی افسران نے راولپنڈی میں مولانا سمیع الحق کے گھر سے شواہد اکٹھے کرلیے ہیں۔

    تفتیشی ٹیم نے مقتول رہنما کے زیر استعمال اور کمرے کی چیزوں سے فنگرپرنٹس کے شواہد لیے، ہاؤسنگ سوسائٹی کے ریکارڈ روم سے سی سی ٹی وی فوٹیج کا ڈیٹا بھی حاصل کرلیا گیا۔

    پولیس کو مولانا سمیع الحق کے قتل میں ایک سے زیادہ افراد کے ملوث ہونے کا شبہ ہے جبکہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔

    مزید پڑھیں: مولانا سمیع الحق کو دارالعلوم حقانیہ میں سپرد خاک کر دیا گیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز مولانا سمیع الحق کو راولپنڈی میں واقع ان کی رہائش گاہ میں چھریوں کے وار سے نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا تھا، وہ اسپتال منتقل کرنے سے قبل ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔

  • مولانا سمیع الحق کو دارالعلوم حقانیہ میں سپرد خاک کر دیا گیا

    مولانا سمیع الحق کو دارالعلوم حقانیہ میں سپرد خاک کر دیا گیا

    نوشہرہ: جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو دارالعلوم حقانیہ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ تدفین و نماز جنازہ میں سیاسی اور مذہبی رہنماؤں سمیت بڑی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہونے والے مولانا سمیع الحق کی نماز جنازہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے اکوڑہ خٹک میں ادا کی گئی جس کے بعد انہیں جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں والد کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا۔

    مولانا کی نماز جنازہ اکوڑہ خٹک کے کالج گراؤنڈ میں ان کے بیٹے حامد الحق نے پڑھائی۔

    نماز جنازہ میں گورنر خیبر پختونخواہ شاہ فرمان، راجہ ظفر الحق، امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور اقبال ظفر جھگڑا سمیت سیاسی اور مذہبی رہنماؤں اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مولانا سمیع الحق پر راولپنڈی میں واقع ان کی رہائش گاہ میں قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ مولانا کے بیٹے کا کہنا تھا کہ والد کو گھر پر چھریوں کے وار سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوئے۔

    مولانا سمیع الحق اسپتال منتقل کرنے سے قبل ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ اہلخانہ نے مولانا کا پوسٹ مارٹم سے انکار کردیا تھا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق کے قتل کے بعد تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیمیں ان کے کمرے میں پہنچیں اور فرانزک لیب کے ماہرین نے تفتیشی افسران کے ساتھ مل کر شواہد اکھٹے کیے۔

    تفتیشی ٹیم نے مقتول رہنما کے زیر استعمال اور کمرے کی چیزوں سے فنگر پرنٹس کے شواہد لیے جبکہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے ریکارڈ روم سے سی سی ٹی وی فوٹیج کا ڈیٹا بھی حاصل کیا۔

    خیال رہے کہ مولانا سمیع الحق ممتاز مذہبی اسکالر اور سینئر سیاست دان تھے۔

    وہ 18 دسمبر 1937 کو اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔ مولانا سمیع الحق دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم اور سربراہ تھے جبکہ وہ دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جمعیت علمائے اسلام (س) کے امیر بھی رہے۔

    مولانا سمیع الحق سینیٹر بھی رہے، وہ متحدہ دینی محاذ کے بانی تھے جو پاکستان کی مذہبی جماعتوں کا اتحاد ہے۔ یہ اتحاد انہوں نے سنہ 2013 کے انتخابات میں شرکت کرنے کے لیے بنایا تھا۔

  • مولانا سمیع الحق کےقاتل جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے ‘ عثمان بزدار

    مولانا سمیع الحق کےقاتل جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے ‘ عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے قاتل جلد قانون کی گرفت میں ہوں اور سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کسی بڑے المیے سے کم نہیں، وہ جید عالم دین اورایک مدبرسیاست دان تھے۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کے اہل خانہ کےغم میں برابرکے شریک ہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ اندوہناک واقعے کی ہرپہلوسے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے اورسزا سے بچ نہیں پائیں گے۔

    مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں‌ جاں بحق

    یاد رہے گزشتہ روز راولپنڈی میں جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔

    مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج

    جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ بیٹے حامد الحق کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف تھانہ ایئر پورٹ میں درج کیا گیا۔

  • مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ

    مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ

    راولپنڈی : تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ کر لیا ، کیس کی تفتیش سنگین جرائم کی تحقیقات کرنے والا یونٹ کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں اور قتل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے، تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ کر لیا۔

    ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے ملزمان کی گرفتاری کے لئے علاقے کی جیو فینسنگ اور فرانزک ماہرین کی خدمات حاصل کر لی ہیں، جیو فینسنگ اورفرانزک سے اصل ملزمان گرفتار ہوسکتے ہیں۔

    تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین کو بھی حراست میں لے لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ہے، حراست میں لئے گئے ملازمین میں محافظ اور سیکرٹری شامل ہیں، دونوں ملازمین سے مولانا سمیع الحق پر ہونے والے حملے کے حوالے سے تفصیلات لی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق مقدمے کی تفتیش سنگین جرائم کی تحقیقات کر نے والا یونٹ کر رہا ہے۔

    مزید پڑھیں : مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کیخلاف درج

    دوسری جانب جے یو آئی س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ بیٹے حامد الحق کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف تھانہ ایئر پورٹ میں درج کیا گیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق مولانا سمیع الحق پربحریہ ٹاؤن راول پنڈی کے گھر میں شام ساڑھے 6 بجےحملہ ہوا، ان پر چھری سے 12 وار کیے گئے۔

    یاد رہے گذشتہ روز راولپنڈی میں جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں : مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں‌ جاں بحق

    صاحبزادے مولانا حامد الحق کا کہنا تھا کہ ’مولاناسمیع الحق گھر پر آرام کررہے تھے کہ اسی دوران اُن پر حملہ ہوا، نامعلوم افراد نے چھرے سے کئی وار کر کے انہیں نشانہ بنایا‘

    دوسری جانب تحقیقات کرنے والے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں، ابتدائی تفتیش میں جائے وقوع کا تفصیلی معائنہ کیا گیا، مولانا سمیع الحق کے گھر میں توڑ پھوڑ کے شواہد نہیں ملے۔

    ابتدائی تفتیش میں یہ بھی بتایا گیا کہ ملازمین بیرونی دروازہ لاک کرکے گئے تھے، شلوار قمیص میں موجود دو یا تین افراد گھر میں موجود تھے، کچھ گلاس ملے ہیں جس میں کچھ پانی بھی تھا، گلاس فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھجوا دئیے گئے۔

    ایم ایل او کے مطابق مولانا کے سینے، ہاتھ، کان اور ناک پر زخموں کے نشان ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق بظاہر لگتا ہے کہ قاتلوں کا گھر میں آنا جانا تھا اور ذاتی دشمنی پر واقعہ رونما ہوا جبکہ مولانا سمیع الحق کے گارڈ اور باورچی کا کہنا تھا کہ گھر واپس آئے تو مولانا اپنے بستر پر خون میں لت پت تھے۔

    واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق جمعیت علماء اسلام (س) کے بانی اراکین میں سے تھے، انہوں نے مفتی محمود کے ساتھ بھی کام کیا، بعد ازاں آپ دو مرتبہ سینیٹر بھی بنے اور متحدہ مجلس عمل سمیت دفاع پاکستان کونسل کی بنیاد بھی ڈالی۔

    جمعیت علماء اسلام (س) کے مقتول سربراہ نے پارلیمانی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

  • مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ  نامعلوم ملزمان کیخلاف درج

    مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کیخلاف درج

    راولپنڈی: جے یو آئی س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا، انھیں نامعلوم افراد نے گھرمیں گھس کر چھریوں کے وارسے قتل کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ بیٹے حامد الحق کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف تھانہ ایئر پورٹ میں درج کیا گیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق مولانا سمیع الحق پربحریہ ٹاؤن راول پنڈی کے گھر میں شام ساڑھے 6 بجےحملہ ہوا، ان پر چھری سے 12 وار کیے گئے۔

    بیٹے حامد الحق کا کہنا ہے کہ مولاناسمیع الحق کا پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے۔

    یاد رہے گذشتہ روز راولپنڈی میں جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں : مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں‌ جاں بحق

    صاحبزادے مولانا حامد الحق کا کہنا تھا کہ ’مولاناسمیع الحق گھر پر آرام کررہے تھے کہ اسی دوران اُن پر حملہ ہوا، نامعلوم افراد نے چھرے سے کئی وار کر کے انہیں نشانہ بنایا‘

    دوسری جانب تحقیقات کرنے والے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں، ابتدائی تفتیش میں جائے وقوع کا تفصیلی معائنہ کیا گیا، مولانا سمیع الحق کے گھر میں توڑ پھوڑ کے شواہد نہیں ملے۔

    ابتدائی تفتیش میں یہ بھی بتایا گیا کہ ملازمین بیرونی دروازہ لاک کرکے گئے تھے، شلوار قمیص میں موجود دو یا تین افراد گھر میں موجود تھے، کچھ گلاس ملے ہیں جس میں کچھ پانی بھی تھا، گلاس فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھجوا دئیے گئے۔

    ایم ایل او کے مطابق مولانا کے سینے، ہاتھ، کان اور ناک پر زخموں کے نشان ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق بظاہر لگتا ہے کہ قاتلوں کا گھر میں آنا جانا تھا اور ذاتی دشمنی پر واقعہ رونما ہوا جبکہ مولانا سمیع الحق کے گارڈ اور باورچی کا کہنا تھا کہ گھر واپس آئے تو مولانا اپنے بستر پر خون میں لت پت تھے۔

    تفتیشی افسران نے گارڈ اور باورچی کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق جمعیت علماء اسلام (س) کے بانی اراکین میں سے تھے، انہوں نے مفتی محمود کے ساتھ بھی کام کیا، بعد ازاں آپ دو مرتبہ سینیٹر بھی بنے اور متحدہ مجلس عمل سمیت دفاع پاکستان کونسل کی بنیاد بھی ڈالی۔

    جمعیت علماء اسلام (س) کے مقتول سربراہ نے پارلیمانی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔