Tag: مولانا سمیع الحق کا قتل

  • مولانا سمیع الحق کے قتل کی 90 فی صد تحقیقات مکمل ہو چکیں: شہریار آفریدی

    مولانا سمیع الحق کے قتل کی 90 فی صد تحقیقات مکمل ہو چکیں: شہریار آفریدی

    اسلام آباد: وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی 90 فی صد تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں تاہم جب تک مکمل تحقیقات نہ ہوں کوئی بات نہیں کرنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ مملکت کا کہنا ہے کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی نوّے فی صد تحقیقات مکمل ہو چکیں لیکن ابھی کچھ بتا نہیں سکتا کیوں کہ قتل کی تحقیقات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    [bs-quote quote=”وزیرِ اعظم عمران خان نے شہید طاہر داوڑ کی فیملی کے لیے 5 کروڑ امداد کا اعلان کیا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”شہریار آفریدی” author_job=”وزیرِ مملکت برائے داخلہ”][/bs-quote]

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریار آفریدی نے کہا کہ پولیس افسر طاہر داوڑ کی شہادت سے خاندان ہی نہیں جنوبی اور شمالی وزیرستان کا بھی نقصان ہوا، وزیرِ اعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی جے آئی ٹی بنائے گی۔

    وزیرِ مملکت نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے شہید طاہر داوڑ کی فیملی کے لیے 5 کروڑ امداد کا اعلان کیا ہے، شہید افسر کے بھائی کو پولیس میں نوکری دی جائے گی۔

    شہریار آفریدی نے کہا ’کچھ لوگ قوم اور زبان کی بنیاد پر سیاست کر رہے ہیں، وہ ملک میں لسانی سیاست کو ہوا دینا چاہتے ہیں، افغانستان ہمارا برادر ملک ہے، طاہر داوڑ اپنے گھر کے ساتھ ساتھ 4 خاندانوں کا کفیل تھا، آج ریاست اور اسٹیک ہولڈرز میں خلیج ہو تو فائدہ دشمن کو ہوگا۔‘


    یہ بھی پڑھیں:   ماحولیات کے لیے بہتر پالیسی اپنانا ہوگی: شہریار آفریدی


    انھوں نے مزید کہا ’تمام اسٹیک ہولڈرز کو وقت سے پہلے بات نہیں کرنی چاہیے، پاکستان کے تمام ادارے ایک پیج پر ہیں، سوال یہ ہے کہ طاہر داوڑ کو کیسےافغانستان منتقل کیا گیا، پارلیمانی کمیٹی کا مقصد اوورسائٹ اور قوم کو فیکٹ سے آگاہ کرنا ہے، بہادر سپوتوں کی ذمہ داری حکومت پر ہوتی ہے۔‘

    شہریار آفریدی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلام آباد کے نئے آئی جی کے آنے کے بعد 40 فی صد جرائم کم ہوئے، اصلاحات ہی مسائل کا حل ہے، میرا دفتر سب کے لیے کھلا ہے، مجھے دھمکیاں بھی مل رہی ہیں۔

  • مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ  نامعلوم ملزمان کیخلاف درج

    مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کیخلاف درج

    راولپنڈی: جے یو آئی س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا، انھیں نامعلوم افراد نے گھرمیں گھس کر چھریوں کے وارسے قتل کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ بیٹے حامد الحق کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف تھانہ ایئر پورٹ میں درج کیا گیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق مولانا سمیع الحق پربحریہ ٹاؤن راول پنڈی کے گھر میں شام ساڑھے 6 بجےحملہ ہوا، ان پر چھری سے 12 وار کیے گئے۔

    بیٹے حامد الحق کا کہنا ہے کہ مولاناسمیع الحق کا پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے۔

    یاد رہے گذشتہ روز راولپنڈی میں جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں : مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں‌ جاں بحق

    صاحبزادے مولانا حامد الحق کا کہنا تھا کہ ’مولاناسمیع الحق گھر پر آرام کررہے تھے کہ اسی دوران اُن پر حملہ ہوا، نامعلوم افراد نے چھرے سے کئی وار کر کے انہیں نشانہ بنایا‘

    دوسری جانب تحقیقات کرنے والے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں، ابتدائی تفتیش میں جائے وقوع کا تفصیلی معائنہ کیا گیا، مولانا سمیع الحق کے گھر میں توڑ پھوڑ کے شواہد نہیں ملے۔

    ابتدائی تفتیش میں یہ بھی بتایا گیا کہ ملازمین بیرونی دروازہ لاک کرکے گئے تھے، شلوار قمیص میں موجود دو یا تین افراد گھر میں موجود تھے، کچھ گلاس ملے ہیں جس میں کچھ پانی بھی تھا، گلاس فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھجوا دئیے گئے۔

    ایم ایل او کے مطابق مولانا کے سینے، ہاتھ، کان اور ناک پر زخموں کے نشان ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق بظاہر لگتا ہے کہ قاتلوں کا گھر میں آنا جانا تھا اور ذاتی دشمنی پر واقعہ رونما ہوا جبکہ مولانا سمیع الحق کے گارڈ اور باورچی کا کہنا تھا کہ گھر واپس آئے تو مولانا اپنے بستر پر خون میں لت پت تھے۔

    تفتیشی افسران نے گارڈ اور باورچی کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق جمعیت علماء اسلام (س) کے بانی اراکین میں سے تھے، انہوں نے مفتی محمود کے ساتھ بھی کام کیا، بعد ازاں آپ دو مرتبہ سینیٹر بھی بنے اور متحدہ مجلس عمل سمیت دفاع پاکستان کونسل کی بنیاد بھی ڈالی۔

    جمعیت علماء اسلام (س) کے مقتول سربراہ نے پارلیمانی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

  • مولانا سمیع الحق کا قتل، سندھ پولیس ریڈ الرٹ، مذہبی و سیاسی رہنماؤں کی سیکیورٹی سخت

    مولانا سمیع الحق کا قتل، سندھ پولیس ریڈ الرٹ، مذہبی و سیاسی رہنماؤں کی سیکیورٹی سخت

    کراچی: مولانا سمیع الحق کے قتل کے بعد آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے سندھ پولیس کو ریڈ الرٹ کرتے ہوئے مساجد، مدارس، امام بارگاہوں، مزارات پر سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا سمیع الحق کے قتل کے بعد آئی جی سندھ نے مذہبی، سیاسی و سماجی شخصیات کے حفاظتی اقدامات غیر معمولی بنانے کی ہدایت کردی۔

    آئی جی سندھ کلیم امام نے کہا ہے کہ ایس ایس پیز اپنے اپنے ضلعوں کا خود دورہ کریں، امن و امان، عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے، علماء و معززین کو اعتماد میں لے کر ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔

    دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسماعیل نے آئی جی سندھ کو ٹیلی فون کیا ہے، سندھ میں مذہبی و سیاسی رہنماؤں کی سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    گورنر سندھ نے آئی جی سندھ کو حالات کی نگرانی کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ شرپسند عناصر پر نظر رکھی جائے کسی املاک کو نقصان نہ پہنچے، تمام مکتب فکر کے علمائے کرام کی سیکیورٹی کو سخت کیا جائے۔

    واضح رہے کہ جمعیت علماء اسلام س کے امیر مولانا سمیع الحق کو راولپنڈی میں ان کے گھر میں گھس کر نامعلوم افراد نے چھریوں کے وار کرکے قتل کردیا گیا۔

    اہل خانہ نے مولانا کا پوسٹ مارٹم سے انکار کردیا جبکہ اُن کے جسد خاکی کو مدرسے اکوڑہ خٹک منتقل کی جارہی ہے جہاں مقتول کی نماز جنازہ کل دوپہر 2 بجے ادا کی جائے گی جبکہ تدفین آبائی علاقے نوشہرہ میں کی جائے گی۔