Tag: مولانا شیرانی

  • اسلامی نظریاتی کونسل کا نیا چیئرمین کون؟ امیدواروں‌ کی بھاگ دوڑ

    اسلامی نظریاتی کونسل کا نیا چیئرمین کون؟ امیدواروں‌ کی بھاگ دوڑ

    اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا شیرانی رواں ماه اپنی آئینی مدت پوری کر رہے ہیں، نئے چئیرمین کے لیے حفیظ جالندھری، طاہر اشرفی، پروفیسر ساجد اور دیگر نے بھاگ دوڑ تیز کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے موجودہ چیئرمین مولانا شیرانی رواں ماہ اپنے عہدے کی مدت پوری کررہے ہیں ان کی جگہ عہدہ سنبھالنے کے لیے سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے کوششیں اور رابطے تیز کر دیئے، مولانا شیرانی کل کونسل میں سیمینار کی صدارت اور پرسوں الوداعی سیشن کی آخری بار سربراہی کریں گے۔

    یہ پڑھیں: حقوق نسواں بل میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں، مولانا شیرانی

    چیئرمین کے عہدے کے لیے بیرسٹر ظفر اللہ، پروفیسر ساجد میر، طاہر اشرفی، حفیظ جالندھری، مفتی امداد اللہ اور عارف واحدی نے بھاگ دوڑ شروع کردی۔ارکان کے تقرر کے لیے علما اور مذہی اسکالرز کے ناموں پر بھی غور شروع کر دیا گیا ہے۔

     اسلامی نظریاتی کونسل میں مولانا محمد شیرانی اورمولانا طاہراشرفی آپس میں دست وگریباں

    ذرائع کے مطابق صدر مملکت سے منظوری کےلیے تیار فہرست میں صاحب زاده ساجد الرحمان، مولانا عطا الرحمان کا نام بھی شامل ہے۔

    کونسل کے 6 ارکان 22 جنوری ایک رکن 27 جنوری اور تین ارکان3 مارچ 2016 کو ریٹائرڈ ہوئے، مفتی سعید گجراتی، غلام مصطفی رضوی، طاہر اشرفی، یوسف اعوان، مفتی عبدالباقی اور مفتی ابراہیم قادری 22 جنوری کو ریٹائرڈ ہوئے۔محمد مشتاق کلہوٹہ 27 جنوری جبکہ امین شہیدی، ڈاکٹر ادریس اور مولانا فضل علی 3 مارچ کو ریٹائرڈ ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:مرد بھی مظلوم ہیں، حقوق دیے جائیں، اسلامی نظریاتی کونسل میں درخواست

    مولانا شیرانی کل کونسل میں سیمینار کی صدارت کریں گے جس میں وزیراعظم سمیت اہم سیاسی و مذہبی رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے ۔

    دریں اثنا 8 دسمبر کو شیرانی الوداعی سیشن کی صدارت بھی کریں گے۔

  • مرد بھی مظلوم ہیں، حقوق دیے جائیں، اسلامی نظریاتی کونسل میں درخواست

    مرد بھی مظلوم ہیں، حقوق دیے جائیں، اسلامی نظریاتی کونسل میں درخواست

    اسلام آباد : اسلامی نظریاتی کونسل میں مردوں کے حقوق کے لیے باقاعدہ درخواست دائر کردی گئی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے معاشرے میں مردوں کی حق تلفی ہورہی ہے، صرف تحفظ خواتین بل نہیں تحفظ مرداں بل بھی منظور ہونا چاہیے۔


    ‘Men protection bill’ demanded in Islamic… by arynews

    تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل میں مردوں کے حقوق کا تعین کرنے کا بھی مطالبہ کردیا گیا، مذکورہ درخواست کونسل کے ممبر زاہد محمود قاسمی کی طرف سے دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عورتیں مردوں پر تشدد کرتی ہیں اور انہیں گھروں سے باہر نکال دیتی ہیں اس ضمن میں مردوں کے حقوق بھی وضع کیے جائیں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ صرف خواتین ہی نہیں مرد بھی مظلوم ہوتے ہیں، مردوں پر تشدد بھی ہوتا ہے انہیں گھر سے نکال دیا جاتا ہے، معاشرے میں مردوں کے حقوق کو تلف کیا جارہا ہے، خواتین مردوں پر تشدد کرکے بھی معصوم کہلاتی ہیں۔

    درخواست میں مطالبہ کیا گیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل مردوں کے حقوق پر سفارشات مرتب کرے، درخواست میں مزید کہا گیا کہ صرف تحفظ خواتین بل نہیں تحفظ مرداں بل بھی منظور ہونا چاہیئے۔

    کونسل کے ممبر زاہد محمود قاسمی نے درخواست جمع کرائی اور چئیرمین مولانا شیرانی نے اسے منظور کرلیا اس پر اگلے اجلاس میں بات کی جائے گی۔

    زاہد محمود قاسمی کا کہنا تھا کہ عوام کے پر زور مطالبے پردرخواست دائر کی گئی ہے۔

  • خواتین کے لیے،چہرے ،ہاتھ اور پاﺅں کا پردہ واجب نہیں، مولانا شیرانی

    خواتین کے لیے،چہرے ،ہاتھ اور پاﺅں کا پردہ واجب نہیں، مولانا شیرانی

    اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئر مین مولانا شیرانی نے کہا ہے کہ خواتین کے لیے،چہرے ،ہاتھ اور پاﺅں کا پردہ مستحب ہے واجب نہیں ہے۔

    پاکستان میں اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام 1962ء میں عمل میں آیا تھا اور اس ادارے کا بنیادی کام ملکی پارلیمان کی مشاورت ہے تاکہ مقننہ کی طرف سے کی جانے والی قانون سازی کے اسلامی شرعی قوانین سے ہم آہنگ ہونے کو یقینی بنایا جا سکے۔

    کونسل کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی نے خواتین کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ اخلاقی ضابطوں کی پاسداری کرتے ہوئے معاشرے میں محتاط رویے کا مظاہرہ کریں۔

    خواتین کے حقوق کی رہنما فرزانہ باری نے اسلامی نطریاتی کونسل کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے  اسے ’بہت دلچسپ‘ قرار دیا۔

    فرزانہ باری اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھا اشارہ ہے مذہبی شخصیات نے بظاہر یہ محسوس کرنا شروع کر دیا ہے کہ اس وقت ان کے درست اور جائز ہونے کو ایک چیلنج کا سامنا ہے اور یہ فتویٰ اسی ساکھ کو بہتر بنانے کی کوشش ہے۔

    فرزانہ باری کے مطابق، ’’اگر توہین مذہب سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو دیکھیں تو محسوس ہوتا ہے کہ آرتھوڈوکس مذہبی رہنما تھوڑا سا پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی نطام میں خلا موجود ہے اور الیکشن کے ذریعے یہ خلا پر نہیں ہو گا کیوں کہ کوئی سوشل ازام اور کوئی نیشنل ازم کے نام پر ووٹ مانگتا ہے۔