Tag: مولانا عادل خان

  • مولانا عادل پر حملے سے قبل مشکوک افراد نے کیا کیا؟

    مولانا عادل پر حملے سے قبل مشکوک افراد نے کیا کیا؟

    کراچی: مولانا ڈاکٹر عادل پر قاتلانہ حملے سے قبل مشکوک افراد کی نقل و حرکت پر مبنی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ فاروقیہ کراچی کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل خان پر حملے سے قبل کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، یہ فوٹیج مختلف سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل کی گئی ہے۔

    مولانا عادل خان قتل کیس، علماء کمیٹی کا جمعے کو ہڑتال کا اعلان

    فوٹیج میں مولانا ڈاکٹر عادل کی گاڑی کو دارالعلوم آتے دیکھا جا سکتا ہے، حملے سے قبل مشکوک افراد نے مولانا عادل خان کا تعاقب کیا، ڈاکٹر عادل کی آمد پر مشکوک افراد دارالعلوم کے اطراف نظر آئے۔

    موٹر سائیکل سوار مشکوک افراد نے کالے اور ہرے رنگ کی شلوار قمیص پہن رکھی تھی، مشکوک افراد سڑک پر موٹر سائیکل خراب ہونے کا بہانہ بنا کر رانگ وے آئے، رانگ وے آتے ہوئے ایک موٹر سائکل چلا کر اور دوسرا پیدل چلتا آیا۔

    مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان کون تھے؟

    دارالعلوم کے مرکزی دروازے پر مشکوک افراد جائزے کے بعد روانہ ہوگئے، ڈاکٹر عادل خان کی روانگی کے وقت بھی مشکوک افراد تعاقب کرتے نظر آئے۔

    سی ٹی ڈی ذرایع کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے قاتلوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

    یاد رہے کہ 10 اکتوبر کو مولانا ڈاکٹر عادل اور ان کے ڈرائیور کو شاہ فیصل کالونی میں قاتلانہ حملے میں شہید کیا گیا تھا۔

  • مولانا عادل کی ٹارگٹ کلنگ، واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہ ہوسکا

    مولانا عادل کی ٹارگٹ کلنگ، واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہ ہوسکا

    کراچی: پولیس حکام نے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر مولانا عادل خان پر فائرنگ کا واقعہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا لگتا ہے، مقدمہ ان کے لواحقین سے مشاورت پر درج ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جامعہ فاروقیہ کراچی کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عادل خان اور ان کے ڈرائیور کے قتل کے واقعے پر پولیس حکام نے کہا ہے کہ کیس کی تحقیقات جاری ہیں، لواحقین کے ساتھ رابطے میں ہیں، مشاورت کے بعد مقدمہ درج ہوگا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوع سے گولیوں کے 5 خول ملے جو فرانزک کے لیے بھجوا دیے گئے، بتدائی معلومات کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 3 تھی، قمیض شلوار میں ملبوس شخص نے پیدل آ کر نشانہ بنایا، فائرنگ کے بعد ملزمان موٹر سائیکلوں پر فرار ہوئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان جہاں فرار ہوئے ان علاقوں کی سی سی ٹی وی کاجائزہ لیا جا رہا ہے، ممکنہ طور پر ملزمان پہلے سے مولانا ڈاکٹر عادل کی ریکی کر چکے تھے، حملے میں محفوظ مولانا کے بیٹے انس سے بھی معلومات لی جائیں گی۔

    مولانا عادل خان جامعہ فاروقیہ کے احاطے میں سپرد خاک

    ذرایع نے کہا ہے کہ مولانا عادل پر حملے کے معاملے پر پولیس ہیڈ آفس میں آج ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوگا، اجلاس میں واقعے کی تحقیقات سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا جائےگا، یہ فیصلہ بھی ہوگا کہ مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کیا جائے یا متعلقہ تھانے میں۔

    ادھر واقعے کی ایک اور سی سی ٹی وی اور ملزم کی تصاویر بھی منظر عام پر آگئی ہیں، فوٹیج میں ایک ملزم موٹر سائیکل پر ان کا تعاقب کرتے نظر آیا ہے، موٹر سائیکل سوار ملزم فائرنگ کرنے والے کو لے کر فرار ہوا تھا، فوٹیج میں پینٹ شرٹ، کالا ہیلمٹ پہنے موٹر سائیکل سوار کو دیکھا گیا۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق مولانا عادل پر فائرنگ کل شام 7 بج کر 40 منٹ پر کی گئی تھی، دہشت گردوں نے موٹر سائیکل سوار ساتھی کا 2 منٹ تک انتظار بھی کیا۔

  • مولانا عادل خان جامعہ فاروقیہ کے احاطے میں سپرد خاک

    مولانا عادل خان جامعہ فاروقیہ کے احاطے میں سپرد خاک

    کراچی: گزشتہ روز ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے اسکالر مولانا عادل خان اور ان کے ڈرائیور مقصود کی نماز جنازہ حب ریور روڈ جامعہ فاروقیہ فیز 2 میں ادا کر دی گئی۔بعد ازاں انھیں جامعہ فاروقیہ کے احاطے میں ان کے والد سلیم اللہ خان کے پہلو میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نماز جنازہ مولانا عادل خان کے بھائی عبیداللہ خالد نے پڑھائی، جس میں بڑی تعداد میں علما، طلبہ اور شہریوں نے شرکت کی، نماز جنازہ میں شرکت کے لیے افراد پہاڑی راستے سےگزر کر آئے۔

    مولانا عادل کی تدفین ان کے والد مولانا سلیم اللہ خان کے پہلو میں کی جائے گی۔نماز جنازہ میں سینیٹر عبدالغفور حیدری، راشد محمود سومرو، اورنگ زیب فاروقی، مفتی تقی عثمانی، مفتی رفیع عثمانی، اور جامع بنوریہ سے مفتی نعمان نعیم نے شرکت کی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی نمبر 2 میں واقع شمع شاپنگ سینٹر کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ڈبل کیبن گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل اور ڈرائیور مقصود احمد زخمی ہوئے۔

    بھارت علما کو قتل کرواکر شیعہ سنی فسادات کرانا چاہتا ہے، وزیراعظم

    مولانا عادل کو نجی اسپتال جب کہ ڈرائیور کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا، ڈاکٹر سیمی جمالی نے ڈرائیور جب کہ نجی اسپتال کے ترجمان نے مولانا عادل کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔

    مولانا ڈاکٹر عادل خان مولانا سلیم اللہ خان مرحوم کے صاحب زادے تھے، مولانا سلیم اللہ وفاق المدارس پاکستان کے سربراہ تھے جب کہ مولانا ڈاکٹر عادل خان جامعہ فاروقیہ کراچی کے مہتمم اور وفاق المدارس العربیہ کی مجلس عاملہ کے رکن تھے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے اس قتل کو بھارتی سازش قرار دیا، ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران پیشگی اقدامات کے ذریعے ہم ایسی کئی کوششیں خاک میں ملا چکے ہیں، ہمارے سراغ رساں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس قتل کے ذمہ داروں کو بھی دبوچ لیں گے۔

    انھوں نے کہا تمام مکاتب فکر کے علما یقینی بنائیں کہ عوام پاکستان کو عدم استحکام میں جھونکنے کی ناپاک بھارتی سازش کے شکار نہ ہوں۔