Tag: مولانا فضل الرحمان

  • پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ سیاست دانوں والے پروٹوکول فالو کر سکے: مولانا فضل الرحمان

    پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ سیاست دانوں والے پروٹوکول فالو کر سکے: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علماے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نہیں بلایا جائے گا، پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ اس پروٹوکول کو فالو کر سکے جو سیاست دان کرتے ہیں۔

    اسلام آباد میں آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا 29 مئی کو پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلایا گیا ہے، جمعیت علماے اسلام اس اجلاس میں تجاویز دے گی، اور تمام جماعتوں کی مشاورت سے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

    فضل الرحمان نے کہا اجلاس میں صرف پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ہی بیٹھیں گی اور وہی فیصلہ کریں گی، پیپلز پارٹی اور اے این پی کی باتیں میڈیا میں پھیلائی گئیں، اس لیے پی ڈی ایم اجلاس میں ان کو نہیں بلایا جائے گا، ان دو جماعتوں کو سربراہی اجلاس میں بلانے کی کوئی تجویز نہیں، پی ڈی ایم قیادت دونوں جماعتوں سے متعلق فیصلہ کرے گی، پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ وہ پروٹوکول فالو کر سکے جو سیاست دان کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا جمعیت کے مرکزی مجلس شوریٰ نے وقف املاک قانون کو مسترد کر دیا ہے، یہ قانون پاکستان کے آئین کے منافی ہے، قانون کو واپس لے کر اسلامی نظریاتی کونسل بھیجا جائے، مدارس کے نظم و ضبط کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، جے یو آئی نے مدارس کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا، جے یو آئی سے وابستہ مدرسے کا منتظم، رکن سرکاری بورڈ میں شامل نہیں ہوگا، ہم چاروں صوبوں میں مدارس کنونشن کا اعلان کرتے ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مرکزی مجلس شوریٰ کا مؤقف ہے موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، عوام پر مسلط ناجائز حکومت ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں، 3 سالوں میں حکومت نے ملک کو معاشی لحاظ سے دیوالیہ کر دیا ہے، ملکی ہوں یا بین الاقوامی ادارے ان کی رپورٹس ہمارے مؤقف کی تائید ہے۔

    انھوں نے مزید کہا مرکزی مجلس شوریٰ کی نظر میں قیام امن کے دعوے بھی ہوا میں تحلیل ہوگئے، آئے روز دہشت گردی شہریوں کی زندگیاں نگل رہی ہے، ایک بار پھر فاٹا سے بدامنی کی فضا پورے ملک میں پھیل رہی ہے، قبیلوں کے درمیان قتل، مسلح لڑائیوں نےعام آدمی کا اطمینان چھین لیا، حکومت موجودہ صورت حال قابو میں لانے میں بے بس نظر آ رہی ہے۔

    جے یو آئی سربراہ نے کہا ہمیں پاکستان میں امریکا کو ایئر بیس دینے کے فیصلے پر تشویش ہے، افغانستان سے نکل کر پاکستان میں امریکا کو اڈے دیے جا رہے ہیں، پاکستانی سرزمین اور فضا کے کسی کے خلاف استعمال کی اجازت نہ دی جائے۔

  • اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی: مولانا فضل الرحمان

    اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔

    مولانا فضل الرحمان غیر ملکی ریڈیو کو انٹرویو دے رہے تھے، انھوں نے کہا ’اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں، حکومت کی غلط پالیسیوں سے اپوزیشن اپنے آپ کو گندا نہیں کرے گی۔‘

    انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے الگ گروپ بنا لیا، پی ٹی آئی نے اپنی رہی سہی اکثریت بھی کھودی ہے، ہمارے پاس حکومت مخالف تمام آپشنز اب بھی موجود ہیں۔

    صدر پی ڈی ایم نے کہا حکومت مخالف تحریک کے لیے ہم نیا لائحہ عمل جاری کریں گے، جس میں احتجاجی ریلیاں اور جلسے شامل ہوں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں تمام فیصلے پی ڈی ایم کی مشاورت سے کیے جائیں گے ۔

    پی ڈی ایم میں پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی حیثیت کے پیش نظر مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف سے متعلق کہا کہ ان کے جیل سے باہر آنے سے پی ڈی ایم کو تقویت ملے گی۔

    دریں اثنا، مولانا فضل الرحمان نے مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کی مذمت کی ہے، انھوں نے اپنے بیان میں کہا حکومت اتنا ظلم کرے جتنا کل برداشت کر سکے، نا اہل حکمران ہمیں جیلوں اور گرفتاریوں سے نہیں ڈرا سکتے، مفتی کفایت اللہ کو بلا وجہ گرفتار کرنا قابل مذمت ہے۔

  • پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے، فیصلوں پر نظر ثانی کریں: فضل الرحمان

    پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے، فیصلوں پر نظر ثانی کریں: فضل الرحمان

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پیپلز پارٹی کو اتحاد میں واپسی کے لیے راستہ دینے کا عندیہ دے دیا، مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آپ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں، پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے۔

    آج اسلام آباد میں پی ڈی ایم ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد سے علیحدگی کا اعلان افسوس ناک تھا، انھوں نے استعفے بھی بھجوا دیے ہیں، لیکن پیپلز پارٹی کے پاس اپنے فیصلوں پر نظر ثانی اور اتحاد سے رجوع کرنے کا موقع ہے۔

    مولانا نے دس جماعتوں کے اتحاد کے تنظیمی ڈھانچے سے متعلق وضاحتیں کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سب کی حیثیت برابر کی ہے، اکثر فیصلے اتفاق رائے سے ہوئے، ان فیصلوں کی خلاف ورزی پر تنظیمی ڈھانچے کا تقاضا تھا کہ پی پی اور اے این پی سے وضاحت طلب کی جائے، نہ کہ شکایت کو چوک چوراہوں پر لے آئیں، اس لیے ہم نے ساتھیوں کے عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے وضاحت طلب کی تھی۔

    پیپلزپارٹی ، اے این پی نمائندوں کو پی ڈی ایم کے واٹس ایپ گروپ سےنکال دیا گیا

    سربراہ پی ڈی ایم نے کہا دونوں جماعتوں کے سیاسی قد کاٹ اور تجربات کا تقاضا تھا کہ وہ جواب دینے کے لیے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس اور اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر سکتے تھے، پی ڈی ایم بہت سنجیدہ فورم ہے، عہدوں اور منصب کے لیے لڑنے کا نہیں، آج بھی ان کے لیے موقع ہے کہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں، اور پی ڈی ایم سے رجوع کر لیں۔

    فضل الرحمان نے کہا سیاست میں وقار پیدا کریں،35 سال اور 70 سال کی عمر میں فرق ہونا چاہیے، انھوں نے خود کو علیحدہ کیا ہے ہم انھیں موقع دے رہے ہیں، پی ڈی ایم کی تحریک، رفتار اور آگے بڑھنے پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔

    انھوں نے مزید کہا ہمیں توقع نہیں تھی کہ وہ باپ کو باپ بنائیں گے، جو میرے ساتھ کھڑے ہیں ان سے کہتا ہوں بیان بازی میں نہیں پڑنا، یوسف رضا گیلانی کا ہمیشہ احترام کرتا ہوں، میرا خیال ہے پیپلز پارٹی نے بہت زیادتی کی ہے، حمایت یا مخالفت کی بات نہیں، کرسیوں اور الیکشن کی سیاست سے ہٹ کر ملک کی بات کریں، پارٹی اپنی جگہ کھڑی ہوتی ہے، اور افراد آتے جاتے رہتے ہیں، پی ڈی ایم برقرار ہے اور رہے گی۔

  • مولانا فضل الرحمان اور  نواز شریف رابطے کی اصل کہانی سامنے آگئی

    مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف رابطے کی اصل کہانی سامنے آگئی

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے فیصلے کا اختیار مولانا فضل الرحمان کو دے دیا اور کہا آصف زرداری کی ایسی گفتگو سے سخت دکھ اور تکلیف پہنچی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف رابطے کی اصل کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیلی فونک رابطے میں آصف زرداری اور مریم نواز میں تلخ گفتگوزیر بحث رہی جبکہ دونوں رہنماؤں نے آئندہ کی حکمت عملی پر بھی غورکیا۔

    اس موقع پر نوازشریف نے فیصلے کا اختیار مولانا فضل الرحمان کو دیتے ہوئے کہا آصف زرداری کی ایسی گفتگوسے سخت دکھ اور تکلیف پہنچی۔

    ،نوازشریف کا مزید کہنا تھا کہ ہم تو 90کی دہائی کی سیاست دفن کرکےآگے بڑھے تھے پھر الزام تراشی کیوں ، جس پر مولانا فضل الرحمان نے بھ کہا کہ زرداری صاحب کے غیر جمہوری رویے سے دکھ ہوا۔

    یاد رہے مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور انہیں وطن واپسی کا بھی مشورہ دیا۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ استعفوں کا آپشن اہمیت کا حامل ہے جبکہ نواز شریف نے کہا تھا کہ مل کر آگے بڑھنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے گذشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمان نے لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    اس سے قبل پی ڈی ایم کے اہم اجلاس میں سابق صدر آصف زرداری نے اسمبلیوں سے استعفوں قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کردیا تھا۔

  • استعفے، مولانا فضل الرحمان نے پی پی کو جمہوری اصول یاد دلا دیا

    استعفے، مولانا فضل الرحمان نے پی پی کو جمہوری اصول یاد دلا دیا

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان پیپلز پارٹی کو جمہوری اصول یاد دلا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اجلاس میں پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے دو ٹوک مؤقف کے ساتھ استعفوں کی مخالفت کی، جس پر مولانا فضل الرحمان نے اجلاس سے خطاب میں کہا پی ڈی ایم کی 10 میں سے 9 جماعتیں استعفوں پر متفق ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو استعفوں پر تحفظات ہیں، لیکن جمہوریت کے اصولوں پر جائیں تو اکثریتی فیصلہ استعفے کے حق میں ہے، پیپلز پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے، امید ہے پی پی جمہوری اصولوں کی پاس داری کرے گی۔

    مولانا فضل الرحمان اجلاس میں خطاب کے دوران بڑی پارٹیوں کی بڑی بڑی باتیں سن کر جذباتی ہوگئے، کہا بڑوں کی قربانیوں کا ذکر کرنے سے اہم عوام کے لیے درست فیصلہ کرنا ہے، امت کے لیے آبا و اجداد کی قربانیاں بیان کروں تو حاضرین رو پڑیں۔

    مریم نواز نے والد سے متعلق بیان پر آصف زرداری کو کیا جواب دیا؟

    ان کا کہنا تھا ہم بڑی بڑی تقریریں کرنے نہیں عوام کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، عوام کے لیے درست فیصلہ کرنا اہم ہے۔

    قبل ازیں، پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے بھی آصف علی زرداری کے ویڈیو لنک خطاب پر ردِ عمل دیا تھا، مریم نواز اجلاس میں آصف زرداری کے ریمارکس پر برہم ہو گئیں، اور آصف زرداری سے شکوہ کر بیٹھیں،انھوں نے کہا سیاست میں ہمارے خاندان نے بھی بہت مشکلات دیکھیں، ایسے موقع پر طنزیہ سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

  • کیا پی ڈی ایم حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی؟ اجلاس میں نئے اختلافات سامنے آ گئے

    کیا پی ڈی ایم حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی؟ اجلاس میں نئے اختلافات سامنے آ گئے

    اسلام آباد: کیا پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی ہے؟ آج پی ڈی ایم کے اجلاس میں اس اہم معاملے کی بازگشت نئے اختلافات کی صورت میں سامنے آ گئی۔

    پی ڈی ایم اجلاس میں شاہ اویس نورانی پرانی باتیں بھی لے کر بیٹھ گئے، جس پر ماحول میں تلخی کا ذائقہ گھول گیا، وزیر اعظم کے اعتماد کے ووٹ کو کچھ جماعتوں نے اسے اتحاد کے لیے حکومتی پیغام بھی سمجھا۔

    شاہ اویس نورانی اور پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ میں اس وقت تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جب کہ نورانی نے ایک پرانا ذکر چھیڑ دیا، انھوں نے سوال کیا کہ فضل الرحمان کو صدر پاکستان کے الیکشن میں کیوں سپورٹ نہیں کیا گیا؟ اس پر کائرہ نے جواب دیا کہ 3 سال قبل صدر انتخاب کا معاملہ پی ڈی ایم بننے سے پہلے کا ہے۔

    تلخی بڑھنے سے روکنے کے لیے اویس نورانی کو ایک طرف فضل الرحمان نے خاموش کرا دیا، تو دوسری طرف شاہد خاقان عباسی نے بھی بات کا رخ موڑ دیا، قمر زمان کائرہ نے اویس نورانی کا یاد دلایا کہ ہم مختلف الخیال سیاسی جماعتیں ہیں اور اتحادی ہیں، ہم ایک دوسرے میں ضم نہیں ہوئے۔

    پی ڈی ایم اجلاس میں حکومت کے خلاف تحریک پر توجہ دینے کی تجویز شد و مد سے سامنے آئی، یہ تجویز ن لیگ کی جانب سے دی گئی تھی، شرکا نے گفتگو میں سوال اٹھایا پی ڈی ایم کیوں مرکزی مقصد سے دور ہو رہی ہے؟ کیا پی ڈی ایم کے قیام کا مقصد اِن ہاؤس تبدیلی تھا؟

    یہ سوال جے یو آئی، ن لیگ اور بعض دیگر رہنماؤں کا تھا، جس پر پیپلز پارٹی اور اے این پی کے علاوہ دیگر جماعتوں نے ن لیگ اور جے یو آئی سے اتفاق کیا، شرکا نے کہا ضمنی اور سینیٹ انتخابات جیسے امور میں اتحاد کو الجھایاگیا۔

    اس موقع پر بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم سربراہان سے سوال کیا کہ ہم آپ کی بات مان کر سینیٹ اور ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو آج کہاں کھڑے ہوتے؟

    یوسف رضا گیلانی بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد

    اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کے اعتماد کے ووٹ پر بھی تبصرے کیے گئے، کہا گیا کہ وزیر اعظم نے اعتماد کا ووٹ لے کر پی ڈی ایم کو پیغام دیا ہے، اعتماد کے ووٹ سے حکومت کو شہ ملی۔ پی ڈی ایم اجلاس کے مقام کی تبدیلی بھی موضوع بحث رہی، شرکا نے تحفظات پیش کیے کہ ہوٹل میں یہ مشاورت کیسے محفوظ رہ سکتی ہے؟

    شرکا نے کہا پی پی کے کہنے پر سندھ ہاؤس سے مقامی ہوٹل کی جگہ رکھی گئی، پہلے زرداری ہاؤس پھر سندھ ہاؤس اور بعد میں ہوٹل بلایا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور اپوزیشن لیڈر کے لیے امیدواروں کا معاملہ بھی طے نہ ہو سکا، لانگ مارچ اور اس کے مطلوبہ نتائج کی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔

  • مولانا فضل الرحمان کا صدر پاکستان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    مولانا فضل الرحمان کا صدر پاکستان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    اسلام آباد: پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دے دیا۔

    جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر پاکستان نے آئینی ذمہ داریوں کی بجائے وزیر اعظم کے کہنے پر ریفرنس بھیجا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر مملکت کو خود مستعفی ہو جانا چاہیے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ صدر مملکت کی جانب سے ریفرنسز بھیج کر سپریم کورٹ کو ماورائے آئین دباؤ میں لانے کی کوشش کی گئی، صدر کا آرڈینس اور ریفرنس دونوں آئین کے خلاف ہیں، اوپن بیلٹ آرڈینس نے عدلیہ اور قوم کا وقت ضائع کیا۔

    سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ سے ہوگا، سپریم کورٹ کی رائے

    ان کا کہنا تھا سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر کو خود مستعفی ہو جاناچاہیے، صدر خود مستعفی ہو جائیں، نہیں تو مواخذے کی تحریک بھی آ سکتی ہے، حکمران اتنے بے بس ہیں کہ اپنی مرضی سے استعفے کا اختیار بھی نہیں رکھتے، محسوس ہو رہا ہے کہ حکومت کے سینے میں دل ہی نہیں۔

    جے یو پی کے سربراہ نے بیان میں کہا اوپن بلیٹ ریفرنس سے عدلیہ اور سیاست دانوں کو لڑانے کی کوشش کی گئی، سپریم کورٹ فیصلے کے بعد معاملہ اب الیکشن کمیشن میں ہے، امید ہے الیکشن کمیشن حقیقی معنوں میں خود کو با اختیار ثابت کرے گا، سپریم کورٹ کے فیصلے نے الیکشن کمیشن کی پوزیشن کو بہتر کیا ہے۔

    حکومت کا الیکشن کمیشن سے فوری رجوع کرنے کا فیصلہ

    مولانا فضل الرحمان نے کہا یہ فیصلہ خوش آئند ہے جس میں الیکشن کمیشن کی خود مختاری پر زور دیاگیا ہے، سپریم کورٹ نے ریاستی اداروں کو الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کا کہا ہے۔

    انھوں نے سپریم کورٹ سے بھی مطالبہ کیا کہ ڈسکہ الیکشن معاملے پر از خود نوٹس لیا جائے، اور سپریم کورٹ آئندہ انتخابات کی شفافیت کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

  • بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم پاکستان کو پی ڈی ایم میں شمولیت کی دعوت دے دی

    بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم پاکستان کو پی ڈی ایم میں شمولیت کی دعوت دے دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شمولیت کی دعوت دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ان سے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کی ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی، بلاول نے کہا ایم کیو ایم پاکستان ہمارے ساتھ شامل ہو کر کراچی کے لیے آواز اٹھائے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا ایم کیو ایم پی ڈی ایم کا حصہ بن کر حکومت کا مقابلہ کرے، ہم سینیٹ الیکشن میں حکومت کو سرپرائز دیں گے، سینیٹ الیکشن کے نتائج حکومت کوگھر بھجوانے میں مددگار ہوں گے، پی ڈی ایم نے حکومت کو ہر میدان میں چیلنج کیا، ہم نے کے پی سے پشین تک حکومت کو شکست دے دی ہے۔

    پی ٹی آئی کے ظہرانے میں ایم کیو ایم کی شرکت سے اچانک معذرت نے ہلچل پیدا کر دی

    بلاول بھٹو نے خفیہ ووٹنگ پر کہا ہم نے خفیہ اور اوپن بیلٹنگ سے متعلق اپنی تیاری کی ہوئی ہے، امید ہے سپریم کورٹ صدارتی آرڈیننس پر آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دے گی۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم سینیٹ الیکشن میں کامیابی حاصل کرے گی، حکومتی صفوں میں مایوسی کا ماحول ہے، ملکی سیاست نے انگڑائیاں لینا شروع کر دی ہیں۔

    سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے بعد پی ڈی ایم جماعتوں کے سربراہی اجلاس ہوں گے۔

  • یوسف رضا گیلانی کے پاس سینیٹ کی نشست جیتنے کیلئے 12ممبران زیادہ ہیں، فضل الرحمان

    یوسف رضا گیلانی کے پاس سینیٹ کی نشست جیتنے کیلئے 12ممبران زیادہ ہیں، فضل الرحمان

    اسلام آباد : جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سینیٹ امیدوار یوسف رضا گیلانی کی حمایت کا اعلان کردیا اور کہاپی ڈی ایم یوسف رضا گیلانی کی حمایت میں متحد ہے ،  ان کے پاس سینیٹ کی نشست جیتنے کیلئے 12ممبران زیادہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سینیٹ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا یوسف رضاگیلانی اپنےرفقاکیساتھ تشریف لائےہیں، یہ انکااپناگھرہےیہاں آنےکیلئےکسی تکلف کی ضرورت نہیں، اس وقت ان کی تشریف آوری خیرسگالی کے جذبے سے ہے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی رکنیت کیلئے یہ ہمارے مشترکہ امیدوار ہیں، انشااللہ یوسف رضا گیلانی کامیاب بھی ہوں گے ، جب سےاعلان ہوا حکومتی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے، حکومت کا اپنی صفوں پرعدم اعتماداورخوف نظرآرہا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا یوسف رضاگیلانی ہمارےوزیراعظم بھی رہےہیں، اگریہ سینیٹر بنتے ہیں توہمارے لئےاعزازکی بات ہوگی، پی ڈی ایم یوسف رضاگیلانی کی حمایت میں ایک صف میں ہیں، ہم یہ معرکہ کامیابی سےلڑیں گے، میرے خیال سےان کے پاس 12ممبران زیادہ ہیں۔

    دوسری جانب سینیٹ امیدوار یوسف رضا گیلانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا میں مولانافضل الرحمان صاحب کےپاس حاضرہواہوں، پی ڈی ایم اکابرین کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نےمجھ پراعتمادکیا، انشااللہ ہم ان کی امنگوں کی ترجمانی کریں گے۔

    یوسف رضاگیلانی کا کہنا تھا کہ پہلےبھی قومی اسمبلی میں متفقہ وزیراعظم منتخب کیاتھا، آج بھی ہم اپنی مہم شروع کیےہوئےہیں جس کااچھارسپانس ہے، جوفتح ہوگی وہ جمہوری قوتوں کی ہوگی۔

    انھوں نے مزید کہا بتاناچاہتاہوں ممبرپارلیمنٹ کومیری وجہ سےعزت مل رہی ہے، آج انکی عزت وقارمیں جواضافہ ہواوہ میری وجہ سےہواہے، پی ڈی ایم اکابرین کے پاس جاؤں جو مجھ سے بھی زیادہ میری سپورٹ کررہےہیں۔

  • حیدر آباد جلسہ، پی ڈی ایم رہنماؤں کی گھن گرج

    حیدر آباد جلسہ، پی ڈی ایم رہنماؤں کی گھن گرج

    حیدرآباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں نے آج حیدر آباد کے جلسے میں ایک بار پھر حکومت کو اپنی تنقیدی توپوں کا نشانہ بنایا، اور خوب گھن گرج دکھائی۔

    پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت کے گھر جانے تک تحریک چلتی رہے گی، میرا کارکن اس وقت تک تیرتا رہے گا جب تک سمندر میں موجیں ہیں، اچھی لگتی ہے جب اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے سیاست سے تعلق نہیں، ہم بھی چاہتے ہیں سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا عمل دخل نہ ہو۔

    مولانا نے کہا آج ہم جس محاذ پر ہیں اس میں اپنی رکاوٹیں جانتے ہیں، جمہوریت کے راستے میں رکاوٹیں ہیں انھیں ہٹانا ہوگا، میں نے 40 سال سیاست کی، سیاست کی الف ب ہمیں نہ سکھائیں، سیاست کے اصول جاننے ہیں تو ہماری شاگردی کرنا ہوگی، ہم اس حکومت کو بھی اور نیب کو بھی بے بس کر دیں گے۔

    انھوں نے کہا قوم کو امانت واپس نہیں کریں گے تو ہم بھی آرام سے نہیں بیٹھیں گے، عمران خان آپ ابھی ہمارے احتساب کے شکنجے میں ہیں، موجودہ حکومت نے پاکستان کو معاشی لحاظ سے کنگال کر دیا ہے، آج ملک میں سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینے کے پیسے نہیں، کس بنیاد پر ایک کروڑ نوکریاں دینے کی بات کی تھی۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا ان شاء اﷲ مارچ میں مارچ ضرور ہوگا، ہم سب اسلام آباد میں ملیں گے اور اس نا اہل حکومت کو گھر بھیجیں گے۔

    انھوں نے کہا کب تک اس حکومت کو بھگتیں گے، جب انھیں ہار نظر آتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں گھسیٹ لیا جاتا ہے، سینیٹ الیکشن آ رہے ہیں یہ پھر لانے والوں کی طرف دیکھ رہے ہیں، پیپلز پارٹی کا بیانیہ ہے کہ ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیے، سیاست کو سیاست دانوں پر چھوڑنا چاہیے، ہم سب مل کر حکومت کو بھگائیں گے۔