Tag: مولانا فضل الرحمان

  • اے پی سی میں سیاسی قائدین کا اعتماد بحال نہ ہو سکا

    اے پی سی میں سیاسی قائدین کا اعتماد بحال نہ ہو سکا

    اسلام آباد: ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی اے پی سی میں سیاسی قائدین کا اعتماد بحال نہیں ہو سکا ہے، اپوزیشن رہنما تحریک عدم اعتماد اور ان ہاؤس تبدیلی پر تقسیم نظر آ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں سیاسی قائدین مختلف آپشنز پر تقسیم دکھائی دیے، ذرایع کا کہنا ہے کہ پی پی، جے یو آئی ف نے اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی مخالفت کر دی ہے۔

    دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن اور دیگر پارلیمانی جماعتوں نے اسپیکر کے خلاف قرارداد لانے پر زور دیا ہے۔

    ادھر لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے خلاف احتجاج پر سب کا اتفاق ہے، تاہم طریقہ کار پر غور کیا جا رہا ہے، اے پی سی کے سامنے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کے آپشنز ہیں۔

    اے پی سی میں تقریر نہ دکھانے پر فضل الرحمان کا بلاول سے احتجاج

    انھوں نے بتایا کہ اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز مولانا نے نہیں دی، مولانا کی فوری استعفوں کی تجویز ہے جب کہ چار پانچ رہنما مرحلہ وار احتجاج چاہتے ہیں، مولانا نے تجویز دی ہے کہ پہلے استعفیٰ دینا چاہیے پھر احتجاج کی طرف جانا چاہیے، جب کہ کچھ جماعتوں کا خیال ہے کہ پہلے احتجاج کیا جائے پھر استعفے دیے جائیں۔

    ایک صحافی نے سوال کیا کہ اگر 9 چھوٹی جماعتوں نے استعفوں کا کہہ دیا تو فیصلہ کس کا مانا جائے گا، رانا ثنا نے کہا کہ چھوٹی جماعتوں ہی کے کچھ رہنماؤں نے مرحلہ وار آگے بڑھنے کا کہا ہے، اس سوال کہ تحریک لانے والوں کے خلاف ہوگی یا حکومت کے خلاف ہوگی، کے جواب میں انھوں نے کہا آئندہ ایسا نہ ہونے کا راستہ روکنے کی کوشش کی جائے گی۔

    وزیر اعظم نے نواز شریف کی تقریر نشر کرنے کی اجازت دی

    انھوں نے کہا ان ہاؤس تبدیلی اے پی سی میں زیر غور ہے، اگر اس پر فیصلہ ہو جائے تو کچھ نہیں کہہ سکتے، ن لیگ ان ہاؤس تبدیلی کے حق میں نہیں، اگر اکثریت فیصلہ کرتی ہے تو اس پر کوئی اعتراض نہیں، باقی جماعتیں اگر فیصلہ کرتی ہیں تو وہ ہماری مجبوری ہوگی، ہم یہ سمجھتے ہیں ان ہاؤس تبدیلی کا آپشن مناسب نہیں۔

    رانا ثنا کا یہ بھی کہنا تھا کہ مولانا فضل ا لرحمان کی تقریر اے پی سی نہیں میڈیا نے نہیں دکھائی ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ ن لیگ مولانا فضل الرحمان کے زیادہ قریب ہے یا دوسری طرف، رانا ثنا نے جواب دیا کہ مسلم لیگ ن کی سوچ نواز شریف کی سوچ کے ساتھ ہے۔

  • جے یو آئی (ف) نے بھی اے پی سی میں شرکت کا اعلان کر دیا

    جے یو آئی (ف) نے بھی اے پی سی میں شرکت کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جے یو آئی وفد 20 ستمبر کو اے پی سی میں شریک ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی (ف) نے بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کا اعلان کر دیا ہے۔

    جے یو آئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں ایک وفد شرکت کرے گا، وفد میں مولانا عبدالغفور حیدری، اکرم خان درانی اور کامران مرتضیٰ شامل ہوں گے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی اپوزیشن کی اے پی سی میں اپنی تجاویز بھی پیش کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کو روایت سے ہٹ کر سخت فیصلے کرنے چاہئیں۔

    واضح رہے کہ آج میاں نواز شریف نے بھی بلاول بھٹو کی ٹیلی فونک دعوت پر ویڈیو لنک کے ذریعے اے پی سی میں شرکت کی ہامی بھر لی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کر کے خیریت دریافت کی تھی اور انھیں آل پارٹیز کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی دعوت دی تھی۔

    نواز شریف نے بلاول بھٹو کی دعوت قبول کر لی

    ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے ملکی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا، نواز شریف نے کہا آل پارٹیز کانفرنس کی کامیابی کا خواہاں ہوں، میری دعا اور تمام ہمدردیاں پاکستان کے عوام کے ساتھ ہیں۔

    آج دن بھر پیپلز پارٹی کی اے پی سی ایجنڈے پر مشاورت اور شرکا سے رابطے جاری رہے، اس سلسلے میں نیر بخاری، فرحت اللہ بابر، شیری رحمان دعوت نامے پہنچاتے رہے، آج ن لیگ کو بھی اے پی سی میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی گئی، بی این پی بزنجو گروپ کے سینٹر محمد اکرم کو دعوت نامہ پہنچایا گیا، بی این پی مینگل کے لیے دعوت نامہ سینیٹر میر کبیر کو پہنچایا گیا۔

    پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے لیے دعوت نامہ سینیٹر عثمان کاکڑ کو پہنچایا گیا، شاہ اویس نورانی سے بھی فون پر رابطہ کیا گیا، شاہ اویس نورانی نے وفد کے ہمراہ اے پی سی میں شرکت کی یقین دہانی کرائی، اے این پی کو بھی اے پی سی میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی گئی۔

  • 20 ستمبر اے پی سی کی تاریخ طے ہے، روایتی فیصلوں سے فائدہ نہیں ہوگا: مولانا فضل الرحمان

    20 ستمبر اے پی سی کی تاریخ طے ہے، روایتی فیصلوں سے فائدہ نہیں ہوگا: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کل جماعتی کانفرنس کی تاریخ طے ہو چکی، 20 ستمبر کو اے پی سی میں تمام معاملات پر گفتگو ہوگی، جب تک ٹھوس فیصلے نہیں ہوں گے روایتی فیصلوں سے فائدہ نہیں ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار مولانا فضل الرحمان نے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت کی رہائش گاہ پر ان کی عیادت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما نے کہا کہ اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کی میزبان پیپلز پارٹی ہے، ٹھوس قسم کے فیصلے نہ ہونے تک روایتی قراردادوں کی کوئی اہمیت نہیں۔

    میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا ملک میں فرقہ واریت کی جو آگ بھڑک رہی ہے اس پر ریاست کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، ادارے اپنے دائرہ کار میں رہ کر فرائض انجام دیں گے تو کوئی ٹکراؤ نہیں ہوگا۔

    ایک صحافی کے سوال پر کہ گینگ ریپ والوں کو سرعام پھانسی ہونی چاہیے؟ مولانا نے جواب دیا کہ اس پر ابھی سوچا نہیں، نواز شریف کے دور میں سرعام پھانسی سے کیا جرائم رک گئے تھے، سرعام پھانسی کا ایگزیکٹو اختیار حکومت کو ہوتا ہے، مجرموں کے ذہنوں میں سزا کا خوف پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

    قبل ازیں، ایک صحافی کے سوال پر انھوں نے کہا میں چوہدری شجاعت حسین کی عیادت کے لیے آیا تھا، ملاقات میں کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہو سکی، چوہدری صاحب سے صرف حلوہ کھایا اور قہوہ پیا، ان کی طبیعت ایسی نہیں کہ ان پر سیاسی بوجھ ڈالا جائے۔

  • شہباز شریف کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    شہباز شریف کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا وفد مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچا جہاں جے یو آئی ف کے سربراہ نے لیگی وفد کا استقبال کیا۔

    مسلم لیگ ن کے وفد میں ایازصادق، خواجہ سعد رفیق،احسن اقبال و دیگر شامل ہیں۔

    شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کے وفد نے اے پی سی اور سیاسی صورت حال پر بات چیت کی۔ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کے تحفظات اور شکووں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں حکومتی کارکردگی اور موجودہ قوانین سمیت اپوزیشن متحد کرنے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

  • مولانا فضل الرحمان کا محرم کے بعد ہم خیال اپوزیشن کی اے پی سی بلانے کا فیصلہ

    مولانا فضل الرحمان کا محرم کے بعد ہم خیال اپوزیشن کی اے پی سی بلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے محرم کے بعد ہم خیال اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے ہم خیال اپوزیشن کی اے پی سی بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے، ذرایع کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سوا اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے اے پی سی میں شرکت کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

    اے پی سی کے سلسلے میں مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کے ساتھ پیپلز پارٹی سے بھی رابطے کیے، جن رہنماؤں سے رابطے کیے گئے ان میں نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی اور پیپلز پارٹی کی قیادت شامل ہے، ذرایع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما مولانا فضل الرحمان سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

    شہباز شریف کی آئندہ ہفتے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کا بھی امکان ہے، دوسری طرف ن لیگ اور پی پی کی اے پی سی میں مولانا نے اپنی شرکت کو مشروط کر دیا ہے۔

    اے پی سی بلانے سے متعلق کوئی اختلاف نہیں، فضل الرحمان

    جے یو آئی ذرایع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان ایف اے ٹی ایف بل کی منظوری پر نالاں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ بل کے سلسلے میں حکومت کی حمایت کرنے پر انھیں مطمئن کیا جائے، انھوں نے اعتراض کیا ہے کہ اسپیکر سے میٹنگ میں جے یو آئی کو کیوں نہ بلایا گیا، اور جے یو آئی نمائندے کو نہ بلانے پر اپوزیشن لیڈر نے احتجاج کیوں نہیں کیا۔

  • ’’مولانا حکومت کی رخصتی کا خواب دیکھ کر صدمے سے دوچار ہیں‘‘

    ’’مولانا حکومت کی رخصتی کا خواب دیکھ کر صدمے سے دوچار ہیں‘‘

    کراچی: تحریک انصاف کراچی کے صدر اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کی رخصتی کا خواب دیکھ کر صدمے سے دوچار ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان ہر حکومت میں اپنے حصے کی جدوجہد کرتے ہیں، ان کا ملین مارچ این آر او کے حصول کے لیے ہے۔

    خرم شیر زمان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بھول جائیں کیونکہ ان کے اتحادی نیب کو منہ دے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان جیسے لوگوں کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں یوم سیاہ منایا جارہا ہے، مولانا اتنی جدوجہد کشمیر کے لیے کرتے تو آج کشمیر پاکستان کا حصہ ہوتا۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ فضل الرحمان نے اپنے حلقے میں کوئی خدمت نہیں کی اسی لیے الیکشن ہارے، وہ اپنی شکست سے سٹ پٹا گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: اے پی سی بلانے سے متعلق کوئی اختلاف نہیں، فضل الرحمان

    خرم شیر زمان نے کہا کہ مولانا اور ان کے اتحادیوں نے اے پی سی کو بھی شرمندہ کردیا ہے، وزیراعظم عمران خان کو ملک کے عوام کی حمایت حاصل ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اے پی سی بلانے سے متعلق کوئی اختلاف نہیں، مارچ تو نکل گیا اب ملین مارچ ہی رہ گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ احتجاجی تحریکیں ہمیشہ اپوزیشن جماعتوں کے اشتراک سے ہی چلتی ہیں، ہماری کوشش ہے کہ تذبذب سے نکلیں اور عوام کے سامنے واضح لائحہ عمل رکھیں۔

  • ٹوئٹر نے شہباز گل کی پوسٹ کی ہوئی تصویر کیوں ہٹا دی؟

    ٹوئٹر نے شہباز گل کی پوسٹ کی ہوئی تصویر کیوں ہٹا دی؟

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل کی پوسٹ کی ہوئی تصویر ٹوئٹر انتظامیہ نے ہٹا دی، یہ تصویر مولانا فضل الرحمان کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز گل نے مولانا فضل الرحمان کی پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کے صاحب زادے بلاول کے ساتھ ملاقات کی خصوصی تصویر اپنے اکاؤنٹ سے شیئر کر دی تھی۔

    تصویر ٹوئٹ کرنے پر پیپلز پارٹی سوشل میڈیا سیل نے شہباز گل کو کاپی رائٹ اسٹرائیک بھجوا دی، کاپی رائٹ کی شکایت ملنے پر ٹوئٹر نے تصویر شہباز گل کے اکاؤنٹ سے ہٹا دی۔

    شہباز گل نے اسٹرائیک بھیجے جانے پر رد عمل میں بلاول کو بچہ کہہ دیا، ڈاکٹر شہباز گل نے ٹوئٹ میں لکھا کہ بلاول ویسے واقعی بے بی ہے ابھی، تصویر بلاول نے خود ٹوئٹ اور میڈیا کو جاری کی تھی، وہی میں نے اور علی زیدی نے ٹوئٹ کی۔

    انھوں نے تصویر ہٹنے کے بعد ٹوئٹ میں لکھا کہ بلاول کے وکیل علی حیدر نے ٹوئٹر کو شکایت کی کہ تصویر ٹوئٹر سے ہٹا دی جائے، واقعی بچہ ہے ابھی بلاول۔

    یاد رہے کہ مذکورہ ملاقات کے بعد پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام ف نے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان  کی بلاول بھٹو کو آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت

    مولانا فضل الرحمان کی بلاول بھٹو کو آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت

    کراچی : جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو زرداری کو 9جولائی کوکراچی میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دے دی ، جس پر بلاول بھٹو نے اے پی سی میں شرکت کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سےفون پر رابطہ کیا ، دونوں رہنماؤں میں علاقائی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔

    مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو زرداری کو 9جولائی کوکراچی میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ، جس پر بلاول بھٹو نے اے پی سی میں شرکت کی یقین دہانی کرادی۔

    اس موقع پر بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمان سے ون آن ون ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا اور دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات پر اتفاق ہوا۔

    خیال رہے اٹھارویں ترمیم، این ایف سی ایورڈ اور ملک کی معیشت کے سلسلے میں جمعت علمائے اسلام (ف) نے کراچی میں آل پارٹیز کانفرنس کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اے پی سی کے مہمان خصوصی ہوں گے، تاہم بڑی سیاسی جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں کی شرکت ایک سوالیہ نشان بن گئی ہے، سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے پلیٹ فارمز پر مشاورت شروع کر دی اور تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دے دی گئی ہے، تاہم مرکزی رہنماؤں کی شرکت پر بڑی سیاسی جماعتیں تذبذب کا شکار ہیں۔

  • گورنرپنجاب  کا مولانا فضل الرحمان کو مشورہ

    گورنرپنجاب  کا مولانا فضل الرحمان کو مشورہ

    لاہور : گورنرپنجاب چوہدری محمدسرور نے جی یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو مشورہ دیا ہے کہ احتجاج نہیں انتخابات کا انتظار کریں ،انتخابات ہوں تو عوام کےپاس جائیں پھروہ جوفیصلہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق گورنرپنجاب چوہدری محمدسرور نے جی یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو مشورہ دیا ہے کہ ساڑھے3سال ہیں احتجاج نہیں انتخابات کاانتظارکریں، انتخابات ہوں تومولاناعوام کےپاس جائیں پھروہ جوفیصلہ کریں۔

    گورنرپنجاب کا کہنا تھا کہ ملک احتجاج کامتحمل نہیں ہوسکتا،استحکام کی ضرورت ہے، مولاناپہلےبھی احتجاج کے لیے آئے وہ ہمارے لیےاب بھی قابل احترام ہیں، حالات دیکھنے کے بعد مولانا کے احتجاج پر حکمت عملی بنائیں گے۔

    مزید پڑھیں : فوادچوہدری کا فضل الرحمان کیخلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ

    مہنگائی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بہت سےمافیاہیں مگرمہنگائی اورآٹےبحران کےذمےداربچ نہیں سکیں گے، گلی محلےاورگاؤں میں مافیابن چکےہیں مگر سب کو ناکا م بنائیں گے، چیلنج ہیں مگرعمران خان کی قیادت میں کامیابی سےآگےبڑھ رہےہیں۔

    گورنرپنجاب نے مزید کہا کہ احتجاج اپوزیشن کاحق ہے مگر سب کو ملک و قوم کیلئے سوچناچاہیے۔

    گذشتہ روز وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فوادچوہدری نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں مطالبہ کیا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کیخلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ درج کیا جائے، فضل الرحمان نےمنتخب حکومت کیخلاف سازش کےاعتراف کیا، ان کےاعتراف کی روشنی میں انکوائری ہونی چاہیے۔

  • چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    اسلام آباد : جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے چوہدری برادران کی ملاقات کے دوران آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی پر بات چیت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری برادران نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ صوبائی وزیرعمار یاسر بھی ملاقات میں شریک تھے۔

    چوہدری برادران نے آرمی ایکٹ پر مولانافضل الرحمان سے ووٹ دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک اور قوم کا معاملہ ہے، جے یو آئی ووٹ دے۔ ذرائع کے مطابق آرمی ایکٹ پر اتفاق رائے میں پیش رفت کا امکان ہے۔

    آرمی ایکٹ میں ترمیم، مخالفت میں ووٹ دینے پر مشاورت کر رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی پی اور ن لیگ قواعد پر بحث کر رہے ہیں یہ متفقہ مؤقف سے مطابقت نہیں رکھتا، آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے ہم مخالفت میں ووٹ دیں اس پر مشاورت کر رہےہیں۔

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ بل کل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔