Tag: مولانا فضل الرحمان

  • مولانا فضل الرحمان بڑی یقین دہانی اور گارنٹی کے منتظر

    مولانا فضل الرحمان بڑی یقین دہانی اور گارنٹی کے منتظر

    اسلام آباد : جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان بڑی یقین دہانی اور گارنٹی کے منتظر ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانافضل الرحمان حکومتی پیشکش پر تاحال مطمئن نہیں اور مسلسل رہبر کمیٹی کو انگیج رکھ کر دباؤ بڑھانا چاہتےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان بڑی یقین دہانی اور گارنٹی کے منتظر ہیں اور ان کو حکومتی کمیٹی کے ایک یا دو ممبران کے سوا کسی پر اعتماد نہیں۔

    ذرائع کے مطابق مولانافضل الرحمان مسلسل رہبر کمیٹی کو انگیج رکھ کر دباؤ بڑھانا چاہتےہیں اور مذاکرات کے 2دور اور حکومتی پیشکش پرتاحال مطمئن نہیں، پرویز الہیٰ نے ملاقات میں مولانا کو وزیراعظم سے ملاقات اور پیشرفت سے آگاہ کیا تھا۔

    خیال رہے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی چوہدری برادران سے ملاقات جاری ہے ، جس میں اہم پیشرفت کا امکان ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاہدے کے مسودےکی تیاری کرلی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں : چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اہم پیشرفت کا امکان

    حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاہدے کے مسودےکی تیاری کرلی گئی ہے ، ڈرافٹ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کو پیش کیا جائےگا، جس میں حکومت اپوزیشن کی کئی شرائط ماننے پر راضی ہوگئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق صاف شفاف انتخابی عمل سےمتعلق لائحہ عمل پر اتفاق کیا گیا جبکہ انتخابی عمل میں فوج کے کردار پربھی پیش رفت کا بھی امکان ہے، حکومت انتخابی اصلاحات میں بہتری لانے پر اپوزیشن سے متفق ہے، مسودےپر اتفاق کی صورت میں مشترکہ نیوز کانفرنس کی جائے گی۔

    گذشتہ روز جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چوہدری پرویز الہٰی کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا کسی پروٹوکول کا پابند نہیں، ہم نے مل کر اس ملک کو اس بحران سے نکالنا ہے، یہ کبھی کہتے ہیں کمیشن بناتے ہیں، معاملے کا جلد حل نکل آئے گا، ہم مذاکرات سے انکار نہیں کرتے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کہ ہمارے احتجاج کی سمت حکومت کی جانب ہے، چوہدری برادران ڈیڈلاک توڑنے کی کوشش کررہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ معاملات سنجیدگی سے حل ہوناچاہیے، ہم نے جو فیصلے کیے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔

    خیال رہے مولانا فضل الرحمان نے استعفے کے مطالبے سے پیچھے ہٹنے کا اشارہ دیتے ہوئے ایک انٹرویو میں  کہا تھا کہ اگر مطالبے کے ہم وزن کوئی آفر ملتی ہے تو دیکھیں گے۔

  • چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اہم پیشرفت کا امکان

    چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اہم پیشرفت کا امکان

    اسلام آباد : جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی چوہدری برادران سے ملاقات جاری ہے ، جس میں اہم پیشرفت کا امکان ہے ، زرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاہدے کے مسودےکی تیاری کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری براداران جے یو آئی ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان سے ملاقات کے لئے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اپوزیشن مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہے اور احتجاج ختم کرانے کا معاملہ آگے بڑھایا جائے گا۔

    حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاہدے کے مسودےکی تیاری کرلی گئی ہے ، ڈرافٹ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کو پیش کیا جائےگا، جس میں حکومت اپوزیشن کی کئی شرائط ماننے پر راضی ہوگئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق صاف شفاف انتخابی عمل سےمتعلق لائحہ عمل پر اتفاق کیا گیا جبکہ انتخابی عمل میں فوج کے کردار پربھی پیش رفت کا بھی امکان ہے، حکومت انتخابی اصلاحات میں بہتری لانے پر اپوزیشن سے متفق ہے، مسودےپر اتفاق کی صورت میں مشترکہ نیوز کانفرنس کی جائے گی۔

    خیال رہے اسلام آباد میں آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت اور رہبر کمیٹی کے درمیان ڈیڈ لاک ابھی تک موجود ہے جس کو دور کرنے کیلئے چودھری برادران اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : چوہدری برادران ڈیڈلاک توڑنے کی کوشش کررہے ہیں، مولانا فضل الرحمان

    گذشتہ روز جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی چودھری شجاعت کی رہائش گاہ پر چودھری برادران سے ملاقات ہوئی تھی ، جس میں دھرنا ختم کرنے سمیت اہم امور پر غور کیا گیا۔

    اس موقع پر چوہدری پرویز الہٰی کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا کسی پروٹوکول کا پابند نہیں، ہم نے مل کر اس ملک کو اس بحران سے نکالنا ہے، یہ کبھی کہتے ہیں کمیشن بناتے ہیں، معاملے کا جلد حل نکل آئے گا، ہم مذاکرات سے انکار نہیں کرتے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کہ ہمارے احتجاج کی سمت حکومت کی جانب ہے، چوہدری برادران ڈیڈلاک توڑنے کی کوشش کررہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ معاملات سنجیدگی سے حل ہوناچاہیے، ہم نے جو فیصلے کیے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔

  • ’مولانا ذاتی مفادات کی عینک اتار کر دیکھیں تو پتہ چلے گا پاکستان تنہائی کا شکار نہیں‘

    ’مولانا ذاتی مفادات کی عینک اتار کر دیکھیں تو پتہ چلے گا پاکستان تنہائی کا شکار نہیں‘

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا ذاتی مفادات کی عینک اتار کر دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ پاکستان تنہائی کا شکار نہیں ہے، وزیراعظم کی قیادت میں نئے پاکستان کا تشخص دنیا میں ابھر کرسامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر فرودس عاشق اعوان نے اپنے پیغام میں کہا کہ مولانا کا رات کا خطاب پیپلزپارٹی اورن لیگ سے مایوسیوں کا اظہار تھا، پہلےدن کہا تھا یہ آپس میں مخلص نہیں تو قوم سے کیا وفا کریں گے؟۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم کی یواین میں تاریخی تقریر نے مذہبی کارڈ بیانیہ پنکچرکر دیا، وزیراعظم کی تاریخی تقریرسے دھرنے کے مقاصد زمین بوس ہوگئے۔

    انہوں نے کہا کہ مولانا خود فریبی سے نکلیں، عوام کو تنگ نہ کریں، سازش میں ناکام ہوچکے ہیں، انتخابات میں مسترد عناصرمینڈیٹ کی توہین اورجمہوری نظام پر حملہ آور نہ ہوں۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ مولانا خود فریبی سے نکلیں، عوام کو تنگ نہ کریں، سازش میں ناکام ہوچکے ہیں، انتخابات میں مسترد عناصرمینڈیٹ کی توہین اورجمہوری نظام پر حملہ آور نہ ہوں۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا ذاتی مفادات کی عینک اتارکر دیکھیں تو پتہ چلے گا پاکستان تنہائی کا شکارنہیں ہے، وزیراعظم کی قیادت میں نئے پاکستان کا تشخص دنیا میں ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔

  • مولانا کو اندازہ ہوگیا ہے کہ وہ غلط مطالبات کر رہے ہیں، عثمان ڈار

    مولانا کو اندازہ ہوگیا ہے کہ وہ غلط مطالبات کر رہے ہیں، عثمان ڈار

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ مولانا کو اندازہ ہوگیا ہے کہ وہ غلط مطالبات کر رہے ہیں، حکومت کی کوشش ہے کہ صورت حال کو جلد معمول پر لایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے پروگرام باخبرسویرا میں بات چیت کرتے ہوئے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا کہ مولانا کو اندازہ ہوگیا ہے کہ وہ غلط مطالبات کر رہے ہیں۔

    عثمان ڈار نے کہا کہ دھرنے سے پہلے بھی ایک معاہدہ تھا اس کی بھی پاسداری کرنی ہے، استعفے کا مطالبہ غیرآئینی ہے انہیں مذاکرات کی ٹیبل پر آنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ امید ہے حکومتی اور رہبر کمیٹیاں حتمی نتیجے پرپہنچ جائیں گی، امید ہے دھرنے کے شرکا جمعہ گھروں کی مساجد میں ادا کریں گے۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ صورت حال کو جلد معمول پر لایا جائے، مولانا نے لچک دکھائی ہے تو حکومت پرامید ہے۔

    مارچ والوں کو وزیراعظم کا استعفیٰ کسی صورت نہیں ملے گا، علی محمد خان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر مملکت علی محمد خان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ والوں کو وزیراعظم عمران خان کا استعفیٰ کسی صورت نہیں ملے گا، ہم نے مارچ والوں کو پورے پاکستان میں کہیں نہیں روکا۔

    علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیراعلیٰ پنجاب بھی جے یو آئی ف کا مارچ روک سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا، وزیراعظم عمران خان نے سب کو ہدایت دی تھی کہ مارچ والوں کو آنے دیں۔

  • شہرِ اقتدار میں بارش، آزادی مارچ کے شرکا مشکلات کا شکار

    شہرِ اقتدار میں بارش، آزادی مارچ کے شرکا مشکلات کا شکار

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش شروع ہوگئی جس کی وجہ سے آزادی مارچ کے شرکا شدید مشکلات کا شکار ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی میں تیز ہواؤں کے ساتھ اچانک موسلا دھار بارش شروع ہوئی جس کے بعد درجہ حرارت میں کمی ہوئی اور  ٹھنڈ بڑھ گئی۔

    بارش کے باعث مارچ کے شرکا مشکلات کا شکار ہوئے کیونکہ وہ کھّلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ دھرنے کے مقام پر جے یو آئی کی جانب سے لگائے جانے والے بیشتر خیمے بارش کا مقابلہ نہیں کرسکتے، اسی وجہ سے شرکا بستر لے کر محفوظ مقام تلاش کررہے ہیں۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اسلام آبادمیں طوفانی بارش کے بعد سے دھرنےکےشرکاکاخیال آرہا ہے کیونکہ برسات کی وجہ سےدھرنےمیں شریک لوگ مشکلات سےدوچار ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ بےچارےدھرنےوالےمصیبت میں اور قیادت آرام سے اپنے گھروں پر ہے، بارش کے بعد دھرنےوالوں کے لیے انتہائی افسوسناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد کے پشاور پوائنٹ پر 31 اکتوبر سے دھرنا دے رکھا ہے، آج شام پنڈال میں جے یو آئی کی ذیلی تنظیم انصار السلام کے کارکنان ہی نظر آئے جبکہ بقیہ واپس گھروں کو چلے گئے۔

  • مولانا فضل الرحمان نے کارکنوں کو ڈی چوک کا نعرہ لگانے سے روک دیا

    مولانا فضل الرحمان نے کارکنوں کو ڈی چوک کا نعرہ لگانے سے روک دیا

    اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے شرکاء کو ڈی چوک جانے کا نعرہ لگانے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ڈی چوک جانےکی پالیسی نہیں بنتی کارکن ایسا نہ کہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ روزانہ کچھ لوگ یہاں آکر ڈی چوک کے نعرے لگاتے ہیں جب تک ڈی چوک کے حوالے سے کوئی پالیسی مرتب نہ ہو، کارکن نعرہ نہ لگائیں، بطورجماعت کارکنان کومستقبل کی پالیسی سے آگاہ کیاجائے گا۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مطالبے کےتسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے اسلام آبادمیں موجودہیں، کہاجاتاہےاس طرح ہمیشہ لوگ آئیں گے اورمطالبات کریں گےاس طرح تو توروایت بن جائےگی لیکن میں پوچھتاہوں 126 دن کےدھرنے پر کیوں اعتراض نہیں تھا؟

    انہوں نے کہا کہ جب پی ٹی آئی اپوزیشن میں تھی اس وقت بھی تنہاتھی اور آج حکومت میں ہے پھربھی تنہاہے۔

    جے یوآئی کے امیر نے کہا کہ 18سال سےآپ نےمذہب کودنیاکےسامنےغلط اندازمیں پیش کیااور موجودہ مارچ نےپاکستان کےسیاسی جمودکو توڑ ڈالا ہم نےدنیا کو بتادیا انتقام کے نام پراحتساب کاڈرامہ مزیدنہیں چلےگا، ہمارےمطالبات کومانناپڑے گاہم نےنظم وضبط کامظاہرہ کیا ہے۔

    خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہم داخلی طور پر غیر مستحکم اورخارجی سطح پرتنہاہیں، بھارت ہمارادشمن ہے افغانستان پر اعتماد نہیں ہے جب کہ ایران بھارت کوترجیح دےرہاہے۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نےچین کےاعتماد کوبھی ٹھیس پہنچائی ہے،آج ہم اس جگہ پھرکھڑےہیں جہاں کسی زمانےمیں کھڑے تھے، فیکٹریاں بندہورہی ہیں مزدور بے روزگار ہورہے ہیں، پیداواری ادارے بند ہوں گے تواشیائےضروریہ ناپیدہوں گی۔

    جے یوآئی کے امیر نے کہا کہ آج کوئی غریب آدمی بجلی کابل ادانہیں کرسکتا،بجلی،گیس مہنگی اور اشیائے ضرورت بھی مہنگی ہوگئی ہیں، یومیہ بنیادپرہمارے قرضے بڑھےہیں اگر حکومت کومزید وقت دیں گے تو ہم مزید نیچےجائیں گے۔

    پاک بھارت تعلقات اور کشمیر کی صورتحال پر ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سےبھارت نےہمارےپانی پرقبضہ کرلیا جب تک کشمیر کمیٹی ہمارے ہاتھ میں تھی کوئی مائی کالال کچھ نہیں کر سکتاتھا کشمیر کمیٹی سےہم ہٹےانہوں نےکشمیر کو ہی بیچ دیا۔

  • مریم نواز جلسے سے خطاب نہیں کر سکتیں، ن لیگ نے معذرت کرلی

    مریم نواز جلسے سے خطاب نہیں کر سکتیں، ن لیگ نے معذرت کرلی

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کی اس خواہش پر کہ مریم نواز کنٹینر پر آ کر مارچ سے خطاب کریں، ن لیگ نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز جلسے سے خطاب نہیں کر سکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے سربراہ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں اس خواہش کا اظہار کر دیا تھا کہ مریم نواز کنٹینر پر آ کر شرکا سے خطاب کریں۔

    مولانا کی خواہش پر ن لیگ کا جواب آگیا، معذرت کرتے ہوئے ن لیگ نے کہا کہ مریم نواز جلسے سے خطاب نہیں کر سکتیں، میاں صاحب کی صحت ٹھیک نہیں۔

    ذرایع ن لیگ کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ مریم نواز مارچ سے خطاب کریں، باپ زندگی و موت کی کشمکش میں ہو تو بیٹی کا خطاب ممکن نہیں، عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مریم نواز مولانا کے مارچ سے خطاب کریں ایسا ممکن نہیں۔

    تازہ ترین:  مولانا نے مریم نواز کو کنٹینر پر آ کر مارچ کے شرکا سے خطاب کی دعوت دے دی

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے محسن رانجھا نے کہا کہ اگر نواز شریف مریم نواز کو مارچ میں خطاب کی اجازت دیتے ہیں تو وہ الگ بات ہے، مریم نواز کی اس وقت پوری توجہ نواز شریف کی صحت پر ہے، ان کے سامنے والد کی صحت سے زیادہ کچھ عزیز نہیں۔

    اس سے قبل مولانا فضل الرحمان نے اے آر وائی نیوز کے نمایندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں چاہتا ہوں مریم نواز کنٹینر پر آ کر عوام سے خطاب کریں تاہم اب تک ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ مریم نواز کو ضمانت مل گئی ہے، لاہور ہائی کورٹ نے انھیں چوہدری شوگر ملز کیس میں ایک کروڑ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا، حکم کے مطابق پاسپورٹ اور سات کروڑ روپے بھی جمع کرانا ہوں گے۔ عدالت نے کہا کہ والد کی تیمارداری کے لیے ضمانت پر رہائی کی استدعا قابل پذیرائی نہیں تاہم خاتون ہونے کی بنیاد پر مریم نواز رعایت کی مستحق ہیں۔

    دوسری طرف نیب لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گا۔

  • دھرنا ختم ہو سکتا ہے، ٹائم فریم نہیں دے سکتا: فضل الرحمان

    دھرنا ختم ہو سکتا ہے، ٹائم فریم نہیں دے سکتا: فضل الرحمان

    اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دھرنا ختم ہو سکتا ہے لیکن ٹائم فریم نہیں دے سکتا، مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی چوک پر جا کر تصادم نہیں چاہتے، تمام فیصلے اپوزیشن کی مشاورت سے کر رہے ہیں، میں چاہتا ہوں مریم نواز کنٹینر پر آ کر عوام سے خطاب کریں تاہم اب تک ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

    انھوں نے کہا دھرنا ختم ہوگا یا نہیں یہ فیصلہ اجتماعی طور پر اور اپوزیشن سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا، اپوزیشن جماعتیں پہلے بھی ساتھ تھیں اب بھی ساتھ ہیں، ڈی چوک جانے سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے، سیاسی لوگ ہیں، مطالبات پیش کرنا ہمارا حق ہے۔

    تازہ ترین:  مولانا مارچ آیندہ ایک دو روز میں ختم ہونے کا امکان

    دریں اثنا، مارچ سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ آج یہاں ہر صوبے اور قومیت کے لوگ موجود ہیں، کبھی کسی نے سوچا ہوگا کہ جے یو آئی ایسا کردار ادا کرے گی؟ ہم وہ باتیں کر رہے ہیں جو آئین میں ہیں، جب غیر منتخب لوگ اقدار پر قابض ہوں گے تو اضطراب پیدا ہوگا، کون اسے دور کرے گا، ہمیں آئینی، سیاسی اور معاشی حوالے سے مطمئن زندگی چاہیے۔

    مولانا نے اپنی رٹ دہراتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو جانا ہوگا، اس سے کم پر بات نہیں ہوگی، ان کے ہوتے ہوئے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے، ہم بڑے تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اس روش کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، تصادم والی باتوں سے مستقل اجتناب کر رہے ہیں، اب یہ قوم کی آواز ہے اگر تصادم ہوگا تو قوم کے ساتھ ہوگا، پاکستانی شہری کی حیثیت سے حق رکھتا ہوں میرا اضطراب دور کیا جائے اور یہ اقتدار چھوڑنے سے دور ہوگا۔

    مولانا کی تقریر کے دوران اس وقت دل چسپ صورت حال پیدا ہوئی جب دھرنا ختم کرنے پر آمادہ جے یو آئی سربراہ نے مارچ کے شرکا سے سوال کیا کہ آپ بتائیں آپ کا کیا ارادہ ہے تو کارکنوں نے ڈی چوک کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔

  • فوج نے جو پیغام دینا تھا دے دیا، حالات ٹھیک ہوتے دیکھ رہا ہوں: شیخ رشید

    فوج نے جو پیغام دینا تھا دے دیا، حالات ٹھیک ہوتے دیکھ رہا ہوں: شیخ رشید

    اسلام آباد: وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو تکلیف ہے کہ فوج آئینی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، افواج پاکستان کی جانب سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ بدامنی نہیں چاہتے۔

    تفصیلات کے مطابق شیخ رشید نے آج کور کمانڈرز کانفرنس کے تناظر میں اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان کا بیان بہت اہم ہے، فوج نے جو پیغام دینا تھا دے دیا، حالات ٹھیک ہوتے دیکھ رہا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے واضح کہہ دیا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، مولانا فضل الرحمان 48 گھنٹے میں ایک واضح فیصلہ کر لیں گے، اسلام آباد میں بیٹھ کر مذہبی انتہا پسندی کا پیغام دیا جا رہا ہے، مولانا کے مارچ کی وجہ سے مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹی۔

    تازہ ترین:  تمام خطرات کے خلاف ملک کا دفاع کریں گے، آرمی چیف

    شیخ رشید کا کہنا تھا مشکل وقت میں بھی افواج پاکستان کے خلاف ایسی گفتگو نہیں سنی جو اب کی گئی ہے، تمام سیاسی صورت حال سمجھ میں آ رہی ہے، فوج نے واضح پیغام دے دیا ہے، حالات ٹھیک ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ جب بھی بات ہوتی ہے ریلیف ان لوگوں کو ہی ملتا ہے، جدوجہد کسی اور کی ہوتی ہے فائدہ ن لیگ اور پی پی اٹھاتی ہے۔

    واضح رہے کہ آج آرمی چیف کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں 226 ویں کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ قومی معاملات پر ہم آہنگی دشمن قوتوں کو شکست دینے کے لیے ضروری ہے، ہم تمام خطرات کے خلاف ملک کا دفاع کریں گے، افواج پاکستان آئین کے مطابق فرائض انجام دیتی رہے گی۔

  • مولانا کا پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ

    مولانا کا پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ

    اسلام آباد: آج فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن کی 9 جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مولانا نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج مولانا کی رہایش گاہ پر اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے شرکت نہیں کی، مولانا نے دونوں جماعتوں کے نمائندگان سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت کے خلاف جاری تحریک کے سلسلے میں اپنی پوزیشن واضح کریں۔

    ذرایع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے استفسار کیا کہ کیا یہ جماعتیں حکومت سے نجات چاہتی ہیں یا نہیں، تذبذب کا شکار ہونے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرے گی، کیا احتجاج صرف جے یو آئی ف کا فیصلہ تھا؟

    یہ بھی پڑھیں:  بلاول بھٹو اپوزیشن کی اے پی سی میں شریک نہیں ہوں گے

    مولانا نے کہا کہ آپ سب حکمت عملی بنائیں، جے یو آئی ہر اوّل دستے کا کردار ادا کرے گی، خواہش ہے کہ مل کر کردار ادا کریں۔

    علاوہ ازیں، اے پی سی میں اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں نے اپنی قیادت کا مؤقف پیش کیا، اپوزیشن جماعتوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت سے مذاکرات کا آپشن کھلا رکھا جائے۔

    دریں اثنا، اپوزیشن کی اے پی سی کے بعد مولانا عبد الغفور حیدری نے میڈیا سے گفتگو کی، انھوں نے کہا کہ اے پی سی فیصلوں کا اعلان فضل الرحمان جلسے میں کریں گے، اے پی سی بہت مثبت رہی، تمام جماعتیں یک زبان ہیں، سب کا کردار مثبت تھا، کوشش ہے معاملات افہام و تفہیم سے حل کر لیں، ہمارا احتجاج جاری ہے اور جاری رہے گا۔