Tag: مولانا فضل الرحمان

  • جےیوآئی (ف) نے اپنے ارکان اسمبلی سے استعفے طلب کرلیے، ذرائع

    جےیوآئی (ف) نے اپنے ارکان اسمبلی سے استعفے طلب کرلیے، ذرائع

    اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (ف) نے اپنے 15 ارکان قومی اسمبلی سے استعفے طلب کرلیے، استعفےضرورت پڑنے پراستعمال کئےجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی (ف) نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے آپشن پر غور کرنا شروع کردیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی نے 15 ارکان قومی اسمبلی سے استعفے مانگ لیے ہیں جو بوقت ِ ضرورت استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جےیو آئی کے متعدد ارکان مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پرموجود ہیں اور آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق مشاورت کا عمل جاری ہے۔

    پارٹی رہنماؤں نے مختلف آپشنز پر غور شروع کردیا ہے جس میں سرفہرست اسمبلیوں سے مستعفی ہونا ہے اور اس حوالے سے تمام پہلوؤں کا باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔

    گزشتہ روز جے یو آئی کےمجلس شوریٰ کےاجلاس میں تمام تر فیصلوں کا اختیار پارٹی کے امیر مولانا فضل الرحمان کو دے دیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: دھرنا ختم کیا جائے یا نہیں؟ اپوزیشن سے مشورے کا فیصلہ، شوریٰ اجلاس کی اندرونی کہانی

    ذرائع کا کہنا تھا کہ شوریٰ اراکین نے مشورہ دیا کہ احتجاج کو تحریک میں بدلنے کیلئے اپوزیشن کو اعتماد میں لینا بہت ضروری ہے، حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے مؤثرحکمت علمی اپنائی جائے جب کہ اجتماعی استعفوں کا معاملہ بھی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ زیربحث لایا جائے گا۔

    اجلاس کے بعد آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ہمارے پاس پلان اے،بی اور سی بھی موجود ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان کو گرفتار کیا جائے، درخواست دائر

    مولانا فضل الرحمان کو گرفتار کیا جائے، درخواست دائر

    لاہور : جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ فضل الرحمان کی گرفتاری کےلئے درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا گیا فضل الرحمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف بغاوت کی کارروائی کا حکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ فضل الرحمان کی گرفتاری اور بغاوت کی کارروائی کےلئے درخواست دائر کردی گئی، درخواست ندیم سرورایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی۔

    درخواست میں مولانا فضل الرحمان اوروفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ فضل الرحمان تقاریرسےلوگوں کواکسارہےہیں، ان کی تقاریرسے ملک میں انتشارپھیلنےکاخدشہ ہے، فضل الرحمان نےکہاشرکاوزیراعظم ہاؤس جاکرعمران خان کوگرفتارکرسکتے ہیں۔

    درخواست گزار نے کہا لوگوں کوریاست کےخلاف اکسانابغاوت کےزمرےمیں آتا ہے،استدعا ہے فضل الرحمان کوگرفتار کرکے ان کے خلاف بغاوت کی کارروائی کا حکم دیا جائے۔

    مزید پڑھیں :  عوام کو اکسانے پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں: پرویز خٹک

    یاد رہے گذشتہ روز وزیر دفاع پرویز خٹک نے اعلان کیا تھا کہ عوام کو اکسانے کے بیان پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں، کیس تیار ہو جائے گا، انشاء اللہ پیر کو عدالت جائیں گے۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمان کا وزیر اعظم کو گرفتار کرنے کا بیان بغاوت ہے، مارچ والوں کو بتا دیتا ہوں جو وہ کر رہے ہیں سب کچھ ریکارڈ میں آ رہا ہے۔

    واضح رہے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے اپنے مطالبات سامنے رکھتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت دو روز میں استعفیٰ دے ورنہ آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے، یہ مجمع قدرت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کو گھر سے گرفتار کرلے، ادارے 2دن میں بتادیں موجودہ حکومت کی پشت پر نہیں کھڑے۔

  • مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی

    مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی

    اسلام آباد : جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی ہے ، جس میں مشاورت کے بعد دھرنے کے مستقبل اور احتجاجی تحریک کے بارے میں اعلان کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک اور اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس آج طلب کرلی ہے، جو دوپہر ایک بجے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پرہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان اپنے اتحادیوں سے مشاورت کریں گے، جس کہ بعد مولانا فضل الرحمان دھرنے کے مستقبل اور  احتجاجی تحریک کے بارے میں اعلان کریں گے۔

    رہنماجےیوآئی حافظ حسین احمد نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں بات چیت کرتے ہوئے کہا احتجاج یا دھرنا ختم نہیں ہوا، فیصلہ اے پی سی میں ہوگا، جو بھی فیصلہ ہوگا اس میں 9 جماعتیں شامل ہیں، اے پی سی کے بعد ہی بی اور سی پلان ہے، تمام پتے شو نہیں کریں گے۔

    حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ مولانا نےچوہدری شجاعت کے فون پر رہبر کمیٹی کو اعتماد میں لیا، شہباز شریف کے رویے پر شکوہ ہے، وہ استقبال کے لیے نہیں آئے، بداعتمادی کی فضا ایک بار بن گئی تو پھر ختم کرنا مشکل ہوگا۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کا ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان

    خیال رہے مولانا فضل الرحمان نے اکرم درانی کو سیاسی جماعتوں سےرابطوں کا ٹاسک دیتے ہوئے پی پی اور ن لیگ سے دوٹوک بات کرنے کا فیصلہ کیا۔

    یاد رہے گذشتہ روز سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ہم کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے، اسلام آباد مارچ حکمت عملی کا حصہ ہے پلان بی اور سی بھی موجود ہے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عوام کو ووٹ کا حق دینا ہوگا حکمرانوں کو جانا ہوگا، حکمرانوں کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں، اسلام آباد مارچ کے بعد یہ نہ سمجھیں کہ سفر رک گیا، ہم یہاں سے جائیں گے تو آگے پیش رفت کی طرف جائیں گے، اور پورا پاکستان بند کر کے دکھائیں گے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ آئندہ کا لائحہ عمل اپوزیشن کی مشاورت سے کریں گے، میں نے کل بھی کہا تھا اپوزیشن ہمارے ساتھ ایک اسٹیج پر ہے، ہر فیصلے میں مشاورت اور رہنمائی کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔

    خیال رہے پی پی اور ن لیگ نے مولانا کو اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دی تھی اور  کہا جا رہا تھا کہ مولانا کو اتحادیوں نے نا امید کر دیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے فضل الرحمان کو صاف جواب دے دیا کہ اتحاد جلسے تک تھا، مزید اقدام کے لیے قیادت سے مشاورت ہوگی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے، جن کے مطابق وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ نئے انتخابات ہوں گے، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھیں رہیں، کوئی اعتراض نہیں، ریڈ زون کی طرف بڑھنے پر قانون حرکت میں آئے گا۔

  • مولانا فضل الرحمان کا ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان

    مولانا فضل الرحمان کا ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان

    اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے، اسلام آباد مارچ حکمت عملی کا حصہ ہے پلان بی اور سی بھی موجود ہے۔

    انھوں نے کہا کہ تحریک تحریک ہے حکمت پر جذبات کو فوقیت نہیں دینی، کوئی سازشی یہ نہ سوچے کہ ہم جذبات میں آ کر غلط قدم اٹھائیں گے، کوشش کر رہا ہوں کل اپوزیشن جماعتوں کا اجتماع ہو سکے، جمعہ جمعہ آٹھ دن کی سیاست کرنے والے ہمیں کیا سیاست سکھائیں گے، حکمران سن لیں، یہ تحریک طوفان کی طرح آگے بڑھتا جائے گا، تم ہمارے خلوص سے نہیں لڑ سکتے۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ ایک شخص کے استعفے کا نہیں قوم کی امانت کا ہے، ہمیں کہا جا رہا ہے کہ الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائیں، الیکشن کمیشن بے چارہ تو ہم سے بھی زیادہ بے بس ہے، بے بس نہ ہوتا تو اسلام آباد میں مارچ نہ ہوتا، ایوان میں فیصلہ ہوا تھا دھاندلی کی انکوائری پارلیمانی کمیٹی کرے گی، پی ٹی آئی فنڈنگ کیس 5 سال سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے، الیکشن کمیشن دھاندلی کا فیصلہ کیسے کرے گا۔

    مولانا نے تقریر کے دوران نواز شریف کا نعرہ بھی لگا دیا، کہا ووٹ کو عزت دو۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم پاکستان کی فوج کو متنازع نہیں بنانا چاہتے، اداروں کو طے کرنا ہوگا ملک کا نظام آئین کے مطابق چلے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عوام کو ووٹ کا حق دینا ہوگا حکمرانوں کو جانا ہوگا، حکمرانوں کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں، اسلام آباد مارچ کے بعد یہ نہ سمجھیں کہ سفر رک گیا، ہم یہاں سے جائیں گے تو آگے پیش رفت کی طرف جائیں گے، اور پورا پاکستان بند کر کے دکھائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ آئندہ کا لائحہ عمل اپوزیشن کی مشاورت سے کریں گے، میں نے کل بھی کہا تھا اپوزیشن ہمارے ساتھ ایک اسٹیج پر ہے، ہر فیصلے میں مشاورت اور رہنمائی کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔

  • مولانا نے مثبت اشارہ دے دیا، ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان

    مولانا نے مثبت اشارہ دے دیا، ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے مثبت اشارہ دے دیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مولانا کی جانب سے حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا ہے، جس کے بعد ان کی جانب سے مثبت پیغام کا اشارہ ملا، چوہدری پرویز الہیٰ نے مولانا کو ٹیلی فون کر کے معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کی درخواست کی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی نے مولانا سے فون پر گفتگو میں کہا کہ معاملے کے پرامن حل کے لیے ہر ممکن تعاون کو تیار ہیں۔

    ادھر ذرایع نے بتایا کہ حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن میں ایک سے دو روز کی توسیع کی جا سکتی ہے، مولانا فضل الرحمان اس معاملے پر مشاورت کر رہے ہیں، حتمی فیصلہ جلد ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کریں گے: وزیر اعظم کا واضح مؤقف

    دوسری جانب مولانا کی ڈیڈ لائن کے سلسلے میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ایک اور بیٹھک کی ہے، یہ اجلاس اسپیکر ہاؤس میں جاری ہے، جس میں مولانا فضل الرحمان کی ڈیڈ لائن کے بعد ممکنہ صورت حال پر گفتگو کی جا رہی ہے۔

    ذرایع کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن سے دوبارہ مذاکرات اور لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی ہے، حکومتی کمیٹی کو مولانا فضل الرحمان کے خطاب کا بھی انتظار ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے، جن کے مطابق وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ نئے انتخابات ہوں گے، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھیں رہیں، کوئی اعتراض نہیں، ریڈ زون کی طرف بڑھنے پر قانون حرکت میں آئے گا۔

  • مولانا31 سال سے ناجائزحکمرانوں کا کھایا نمک حلال کرنے میں آگے آگے ہیں

    مولانا31 سال سے ناجائزحکمرانوں کا کھایا نمک حلال کرنے میں آگے آگے ہیں

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مولانا31 سال سے ناجائز حکمرانوں کا کھایا نمک حلال کرنے میں آگے آگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ قوم پرمسلط رہنے والوں کو تیسری نسل کا سیاسی مستقبل تاریک نظرآ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عوام نہیں فضل الرحمان کا حکومت سے جھگڑا اسد محمود کے لیے ہے، زرداری کا جھگڑا بلاول کے لیے، نواز کا جھگڑا مریم کے لیے ہے، شہباز شریف کا جھگڑاحمزہ شہباز اور اسفندیارولی کا جھگڑا ایمل ولی کے لیے ہے۔


    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ یہ جنگ عمران خان کی ذات کی جنگ نہیں ہے، 35 سال سے حکومت کرنے والے مافیا اور 22 کروڑعوام کی جنگ ہے، اکٹھےحکومت سے باہرہوئے، یکجا ہوکرمنتخب حکومت کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ 22 کروڑ مظلوم عوام نے اپنی مرضی کا حکمران چنا، مولانا31 سال سے ناجائزحکمرانوں کا کھایا نمک حلال کرنے میں آگے آگے ہیں۔


    فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ مولانا صاحب! ملک انارکی سے دوچار کرنے کےعزائم میں آپ اور ہمنوا ناکام ہوں گے۔

    کنٹینر پر وہ 5 خاندان ہیں جو ملک پر ہمیشہ حکمرانی کرتے رہے، فردوس عاشق اعوان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ غور کیا جائے تو کنٹینر پر وہ 5 خاندان ہیں جو ملک پر ہمیشہ حکمرانی کرتے رہے، اب وہ حکمرانی اپنی اولادوں تک پہنچانے کے لیے ریاست پر حملہ آور ہیں۔

  • مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں تمام اپوزیشن ساتھ ہے، وزیراعلیٰ سندھ

    مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں تمام اپوزیشن ساتھ ہے، وزیراعلیٰ سندھ

    سیہون : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں تمام اپوزیشن ساتھ ہے، عوام پی ٹی آئی حکومت سے مایوس ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیہون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری عروج پر ہے، مہنگائی، بے روزگاری سے تنگ لوگوں نے مارچ میں شرکت کی۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ بلاول بھٹو کہہ چکے وزیراعظم کے جانے سے معاملات آگے بڑھیں گے، پی ٹی آئی کو بغیر سوچے سمجھے بیان دینے کا صلہ مل رہا ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں تمام اپوزیشن ساتھ ہے، عوام پی ٹی آئی حکومت سے مایوس ہو چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ رحیم یار خان ٹرین حادثے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں، جاں بحق افراد کے لواحقین کو تاحال لاشیں حوالے نہیں کی گئیں، تحقیقات سے پہلے لواحقین سے کہا جا رہا ہے کے قصوروار ان کےاپنے ہیں۔

    لیاقت پور: تیزگام کی 3 بوگیوں میں آگ لگ گئی، 74 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں پنجاب کے علاقے لیاقت پور کے قریب گیس سلینڈر پھٹنے سے آتشزدگی کے باعث 74 افراد جاں بحق اور متعدد مسافر زخمی ہوگئے تھے۔

    تیزگام ایکسپریس کو حادثہ صبح چھ بجکر پندرہ منٹ پر پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں چنی گوٹھ کے نزدیک چک نمبر 6 کے تانوری اسٹیشن پر پیش آیا تھا۔

    وزیراعظم عمران خان نے حادثے پر اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا تھا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • مولانا کی مہم جوئی، پی پی اور ن لیگ نے اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دی

    مولانا کی مہم جوئی، پی پی اور ن لیگ نے اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دی

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں رہبر کمیٹی کی مشاورت اور رابطے جاری ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے بیک ڈور رابطے کام کر گئے ہیں، مولانا کا مہم جویانہ موڈ دیکھ کر دونوں بڑی جماعتوں نے اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دے دی ہے۔

    ذرایع کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک دونوں بڑی جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے میں رہے، صادق سنجرانی نے اپوزیشن کی جماعتوں کو تعاون کی درخواست کی، جس کے بعد پی پی اور ن لیگ نے مولانا کو اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دی، کہا جا رہا ہے کہ مولانا کو اتحادیوں نے نا امید کر دیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے فضل الرحمان کو صاف جواب دے دیا کہ اتحاد جلسے تک تھا، مزید اقدام کے لیے قیادت سے مشاورت ہوگی، دونوں جماعتوں نے مولانا کو کسی بھی مہم جوئی سے باز رہنے اور پر امن طور پر واپس جانے کا مشورہ بھی دیا۔

    تازہ ترین:  مولانا کی ہرزہ سرائی، وزیر اعظم کی جانب سے پاک فوج کا بھرپور دفاع

    ذرایع کے مطابق اپوزیشن نے یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ احتجاج کو تحریک میں بھی بدلا جا سکتا ہے، جیل بھرو تحریک، استعفوں اور ملک گیر احتجاج کے آپشن بھی زیر غور آئے، دونوں بڑی جماعتیں رہبر کمیٹی برقرار رکھنے پر مشکل سے رضا مند ہوئیں۔

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ 20 نومبر کو ملک گیر شٹر ڈاؤن اور بڑی شاہراہیں بلاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، رہبر کمیٹی اجلاس میں ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر احتجاج کی تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا۔

    واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے وزیر اعظم کی گرفتاری کے بیان پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، مولانا نے اداروں کے خلاف بھی ہرزہ سرائی کی، جس پر وزیر اعظم نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کریں گے۔

  • اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کریں گے: وزیر اعظم کا واضح مؤقف

    اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کریں گے: وزیر اعظم کا واضح مؤقف

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پاک فوج کا بھرپور دفاع سامنے آیا ہے، کور کمیٹی اجلاس میں قومی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کی گئی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے اجلاس میں کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ فوج نے کن قربانیوں سے ملک سنبھالا، فوجیں ختم ہو جاتی ہیں تو وہ ملک باقی نہیں رہ سکتے، اداروں کا دفاع سیاست سے بالا تر ہو کر کریں گے۔

    دریں اثنا، وزیر اعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے، جن کے مطابق وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ نئے انتخابات ہوں گے، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھیں رہیں، کوئی اعتراض نہیں، ریڈ زون کی طرف بڑھنے پر قانون حرکت میں آئے گا۔

    قومی اداروں کی تضحیک کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، سلامتی اور دفاع کے ادارے کو اپوزیشن کا ٹارگٹ نہیں بننے دیا جائے گا، سیاسی اور انتظامی بیانیہ مشترکہ طور پر چلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا، کہا گیا کہ استعفے کا مطالبہ احمقانہ ہے اور وزیر اعظم کی گرفتاری کا بیان شرم ناک ہے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم کی گرفتاری کی بات بغاوت قرار دے کر حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کر لیا ہے، سینئر قانون دان بابر اعوان اور اٹارنی جنرل نے اس سلسلے میں مشاورت کی ہے، قانونی ماہرین نے بھی وزیر اعظم کی گرفتاری سے متعلق بیان کو جرم قرار دے دیا ہے۔

  • عوام کو اکسانے پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں: پرویز خٹک

    عوام کو اکسانے پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں: پرویز خٹک

    اسلام آباد: وزیر دفاع پرویز خٹک نے اعلان کیا ہے کہ عوام کو اکسانے کے بیان پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جا رہے ہیں، کیس تیار ہو جائے گا، انشاء اللہ پیر کو عدالت جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان نے نیوز کانفرنس کی، کمیٹی نے مولانا کے بیان کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا، پرویز خٹک نے کہا کہ وہ پیر کو عدالت جائیں گے۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمان کا وزیر اعظم کو گرفتار کرنے کا بیان بغاوت ہے، مارچ والوں کو بتا دیتا ہوں جو وہ کر رہے ہیں سب کچھ ریکارڈ میں آ رہا ہے، ہمارے لوگ سفید کپڑوں میں گھوم رہے ہیں، سب ریکارڈ ہو رہا ہے، حکومت اور ادارے ایک پیج پر ہیں۔

    تازہ ترین:  ‘وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے ، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھے رہیں’

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ نے کہا مولانا نے کہا تھا وزیر اعظم کو گھر میں بند کر کے ان سے استعفیٰ لیں گے، اس بیان پر ان کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا آئین کے مطابق انتظامیہ نے مارچ انتظامیہ سے معاہدہ کیا، ہمارے دروازے کھلے ہیں بات چیت کے لیے تیار ہیں، کل جو تقریریں ہوئیں ان پر بہت افسوس ہوا، ایک طرف بات چیت کا کہتے ہیں اور کل ہلہ بولنے کا کہا گیا، واضح کر دیا تھا وزیر اعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں ہوگی، یہ آگے بڑھیں گے تو آئین اور قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، یہ دھونس اور دھمکی دینے لگے ہیں جس کا مطلب ہے یہ زبان کے کچے ہیں، امید ہے جے یو آئی ف اپنے معاہدے پر رہے گی۔

    پرویز خٹک نے کہا مارچ کی وجہ سے کشمیر کا مسئلہ پیچھے چلا گیا، جے یو آئی ف کے مارچ پر بھارت میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں، ملک میں کچھ نقصان ہوا تو اس کے ذمہ دار یہ لوگ ہوں گے، کل تقریروں میں حکومت سے زیادہ تنقید اداروں پر کی گئی، آئی ایس پی آر کی جانب سے بھی واضح جواب دیا گیا، فوج نے بھی کہا ہم جمہوری طور پر منتخب حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں، ادارے ملک کے لیے کام کرتے ہیں ان پر تنقید جائز نہیں۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا شہباز شریف کو بیان دینے سے پہلے اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیے، جنرل جیلانی اور ایسے کئی کردار سب کو معلوم ہیں، جس کی بھی حکومت ہوتی ہے ادارے اس کا حصہ ہوتے ہیں، افراتفری پھیلے گی تو آئین اور قانون کے مطابق ادارے آگے آئیں گے، کچھ لوگ جمع کر کے استعفے مانگنا آئینی طریقہ نہیں، ایسے ہی مطالبے شروع ہو گئے تو پھر کوئی جمہوری حکومت نہیں چل سکتی۔

    انھوں نے کہا ہمیں خدشہ تھا یہ لوگ اپنی باتوں پر پورا نہیں اتریں گے، مارچ والوں میں کچھ سمجھ دار لوگ بھی ہیں، امید ہے آج رہبر کمیٹی کے اجلاس میں درست فیصلہ کیا جائے گا، اپوزیشن کو ڈر ہے حکومت نے ڈیلیور کیا تو یہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے، دنیا اس وقت پاکستان اور عمران خان کی قیادت پر اعتماد کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر عمران خان نے بہترین اسٹینڈ لیا، ہماری پاس کوئی چابی نہیں کہ ایک دم سے کشمیر کا مسئلہ حل کر لیں۔