Tag: مولانا فضل الرحمان

  • ’’مولانا نے آئینی ترامیم کے مسودے سے سارا زہر نکال دیا‘‘

    ’’مولانا نے آئینی ترامیم کے مسودے سے سارا زہر نکال دیا‘‘

    سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترامیم کے مسودے سے سارا زہر نکال دیا ہے۔

    صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے 26ویں آئینی ترامیم کے مسودے کا سارا زہر نکال دیا، تاہم زہر نکالنے کے بعد بھی اس کے اثرات تو رہتے ہیں۔

    آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے سے قبل فضل الرحمان اور بلاول بھٹو زرداری میں رابطہ ہوا تھا جس میں انھوں نے پی پی چیئرمین کو آئینی ترامیم میں ووٹ دینے کا یقین دلایا۔

    فضل الرحمان کا بلاول سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جے یو آئی سینیٹرز آئینی ترمیم کے لیے ووٹ دیں گے جبکہ وہ خود قومی اسمبلی اراکین کے ساتھ اجلاس میں آئیں گے۔

    دریں اثنا حکومت آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تبدیلی سے پیچھے ہٹ گئی ہے، سینیٹ میں پیش کیے گئے ترمیمی بل میں 63 اے کی ترمیم شامل نہیں ہے۔

    مجوزہ ترامیم میں آرٹیکل 63 اے کی ترمیم شامل تھی، حتمی ڈرافٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی ترمیم شامل نہیں۔

  • پی ٹی آئی کا جواب ملنے کے بعد قوم کو آگاہ کریں گے، مولانا فضل الرحمان

    پی ٹی آئی کا جواب ملنے کے بعد قوم کو آگاہ کریں گے، مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد : جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کامعاملہ کل تک مؤخر کردیا گیا ہے، پی ٹی آئی کا جواب موصول ہونے کے بعد کل قوم کو آگاہ کریں گے۔

    بلاول بھٹو کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ روز ہم نے اور پی پی نے آئینی ترمیم پراتفاق رائے حاصل کیا تھا جس کے بعد لاہور میں ن لیگ کی قیادت کے ساتھ بھی اس پر مزید مشاورت ہوئی اور ہم نے جن نکات پر اعتراض کیا حکومت اس سے دستبردار ہونے پر راضی ہوئی۔

    مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ جو ابتدائی مسودہ تھا ہم نے اس کو مسترد کیا تھا اس میں چندنکات پراعتراض تھا،

    اس وقت ہمارے درمیان کسی خاص نکتے پرکوئی اعتراض نہیں ہے، ہم نےپی ٹی آئی کو بھی مشاورتی عمل میں ساتھ رکھا، حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت سے پی ٹی آئی کو بھی آگاہ رکھا،

    انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مسودہ جو ہماری طرف سے مکمل ہوا، آخری ڈرافٹ بھی تیار کرلیا،

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو بھی اعتماد میں لیا، ان سے مشاورت جاری رہی، پی ٹی آئی کی قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی تائید سے منظوری کو مشروط کیا، مجھ تک بانی پی ٹی آئی کے مثبت رویے کا پیغام پہنچایا گیا۔

    سربراہ کے یو آئی نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ضرورت تھی کہ اپنے سینئرپارلیمنٹیرینز اور ذمہ داران سے مشاورت کریں، کل تک کا انتظارکررہے ہیں جوصورتحال سامنے آئےگی قوم کوآگاہ کرینگے۔

    یقین ہے کہ مولانا پی ٹی آئی کو بھی قائل کرلیں گے، بلاول 

    اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کو بھی قائل کرلیں گے، پی ٹی آئی کے جن نکات پر تحفظات تھے وہ ترامیم میں شامل نہیں ہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان ہمارا متفقہ مسودہ خود ایوان میں پیش کریں، چاہتا ہوں کہ تمام جماعتوں کے اتفاق سے آئینی ترامیم ہوں۔

  • مولانا فضل الرحمان کی آئینی ترمیم کل پیش کرنے کی تجویز، ذرائع

    مولانا فضل الرحمان کی آئینی ترمیم کل پیش کرنے کی تجویز، ذرائع

    اسلام آباد : جے یو آئی کے رہنما مولانا فضل الرحمان کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم آج بروز اتوار پیش کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومتی اراکین کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوششیں جاری ہیں۔

    اس حوالے سے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر جاکر ان سے ملاقات کی۔

    آخری اطلاعات تک اسحاق ڈار، محسن نقوی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ سے واپس روانہ ہوچکے ہیں ،وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ بھی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ سےچلے گئے۔

    جے یو آئی کی قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس صبح تک ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے، جس کے بعد ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈاراور وزیرداخلہ محسن نقوی مشاورت کے لئے روانہ ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر موجود ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول مولانا کو راضی کرکے آئینی ترامیم کی حمایت کا اعلان کرانا چاہتے ہیں۔

    مولانافضل الرحمان اور بلاول بھٹو کچھ دیربعد میڈیاسےمشترکہ گفتگو کرینگے، بلاول بھٹو کے سیکیورٹی اسٹاف نے میڈیا گفتگو سے متعلق صحافیوں کو آگاہ کیا ہے۔

  • ’’بانی پی ٹی آئی نے فضل الرحمان کے کردار کو سراہا‘‘

    ’’بانی پی ٹی آئی نے فضل الرحمان کے کردار کو سراہا‘‘

    حامد رضا نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے آئینی مسودے سے متعلق سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کے کردار کو سراہا ہے۔

    سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو اپنی بہنوں کی گرفتاری کا علم نہیں تھا، بانی پی ٹی آئی نے آئینی مسودے کے حوالے سے مولانا کے کردار کو سراہا، بانی پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمان کیساتھ مذاکرات جاری رکھیں۔

    تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کوتمام صورتحال سےمتعلق آگاہ کیا گیا ہے، بغیر مشاورت کے آئینی ترمیم جائز نہیں ہوگی، عوام کی آواز اس آئینی ترمیم میں شامل نہیں ہے۔

    بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ قانون منظور ہوگا تو پھر اس پر لائحہ عمل بھی طے کیا جائیگا، یہ لوگ زبردستی ووٹنگ کراکر آئینی ترمیم کرنا چاہتے ہیں، زبردستی آئینی ترامیم کرائیں گے تو وہ کتنی دیر چلے گی۔

    دریں اثنا مولانا فضل الرحمان سے پاکستان تحریک انصاف کے وفد کی ملاقات جاری تھی، پاکستان تحریک انصاف کے وفد میں بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور سلمان اکرم راجہ شامل تھے۔

  • مولانا فضل الرحمان کا ن لیگ کو جسٹس منصورعلی شاہ کا بطور چیف جسٹس نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مشورہ

    مولانا فضل الرحمان کا ن لیگ کو جسٹس منصورعلی شاہ کا بطور چیف جسٹس نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مشورہ

    اسلام آباد : جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کو جسٹس منصورعلی شاہ کا بطور چیف جسٹس نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور اتحادیوں کی جانب سے آئینی ترامیم پر سربراہ جے یو آئی کو منانے کی کوششیں جاری ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کو جسٹس منصورعلی شاہ کا بطور چیف جسٹس نوٹیفکیشن جاری کرنےکامشورہ دیا،

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اصرار کیا ہے کہ چیف جسٹس تقرری کے بعد بذریعہ پینل ججز تعیناتی سے متعلق ترمیم لاگو کی جائے۔

    جے یو آئی کے سربراہ نے خبردار کیا اگلے چیف جسٹس کے نوٹیفکیشن میں تاخیر سےمزید مسائل ہوں گے۔

    ذرائع نے کہا کہ نواز شریف نے سربراہ جے یو آئی کی تجویز پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ ن لیگ اور پی پی ایک مسودہ بنائیں، ایک مسودہ حکومتی اتحاد کا اور دوسرا مسودہ مشترکہ اپوزیشن کا ہو۔

    مولانا سے گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنماؤں کی دوملاقاتوں میں جاتی امراکی میٹنگ کا تذکرہ کیاگیا، فضل الرحمان سے پی ٹی آئی کے چند رہنماؤں کی پہلی ملاقات قومی اسمبلی میں ہوئی۔

    مزید پڑھیں : ’ہمارے اور پی ٹی آئی ارکان کو دھمکایا جارہا ہے، اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے ہیں تو ہم ساتھ نہیں‘

    گزشتہ روز سربراہ جے یو آئی نے اپنے ارکان پر ’دباؤ‘ پر حکومت سے مذاکرات روکنے کا انتباہ دیا تھا۔

    اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ کھلے دل کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہمیں اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ ان کے ممبران پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور پی ٹی آئی اور بی این پی دونوں ممبران کو ڈرایا جا رہا ہے۔

    فضل الرحمان نے خبردار کیا تھا کہ اگر یہ ہتھکنڈے جاری رہے تو وہ مذاکرات روکنے پر مجبور ہوں گے۔

    یاد رہے حکومت سپریم کورٹ میں مستقل آئینی بنچ کی تشکیل پر مکمل اتفاق کر چکی ہے، ذرائع کا کہنا تھا کہ بنچ سات مستقل ججوں پر مشتمل ہو گا جنہیں ہٹایا نہیں جا سکتا، آئینی معاملات کو سنبھالنے کے لیے ایک مستحکم عدلیہ فراہم کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق یہ جج آئینی درخواستوں کی سماعت کے علاوہ دیگر نوعیت کے مقدمات کی بھی صدارت کر سکیں گے، جوڈیشری کمیشن کو ان مستقل ججوں کی تقرری کا اختیار دیا جائے گا، ان کے انتخاب کے لیے ایک منظم اور رسمی عمل کو یقینی بنایا جائے گا۔

  • وزیراعظم  کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے آئینی ترمیم کی حمایت کیلئے مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوشش کی تاہم انھوں نے مشورہ دیا کہ حکومت آئینی ترامیم میں جلدبازی نہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی مولانافضل الرحمان سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    ملاقات میں مولانا فضل الرحمان نے تحفظات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اراکین کو ہراساں کیاجارہاہے، ایک طرف بات چیت جبکہ دوسری طرف حکومت زبردستی کررہی ہے۔

    وزیر اعظم شہبازشریف کی طرف سے مولانا کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

    ملاقات میں مولانا فضل الرحمان سے مجوزہ آئینی ترمیم پرتبادلہ خیال کیاگیا ، پی پی اور جے یو آئی کےمسودے پربھی تبادلہ خیال ہوا۔

    اسلام آباد:ملاقات میں پی ٹی آئی سےمشاورت پربھی بات چیت کی گئی اور حکومتی وفد نے حمایتی ارکان سے متعلق تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

    مولانافضل الرحمان نے آئینی ترمیم میں شامل کئی نکات سےعدم اتفاق کا بھی ذکرکیا ، جس پر وزیراعظم کی آئینی ترمیم کی حمایت کیلئے مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوشش کی تاہم انھوں نے کہا پی ٹی آئی سےبھی مزیدمشاورت ہونی ہے۔

    مولانافضل الرحمان نے حکومتی وفد کو فوری طور پر کوئی یقین دہانی کرانے سے گریز کرتے ہوئے کہا پارٹی سے مزید مشاورت کے بعدفیصلے سے آگاہ کریں گے اور مشورہ دیا کہ حکومت آئینی ترامیم میں جلدبازی نہ کرے۔

    آئینی ترمیم پر وفاقی وزیر قانون کا تیار کردہ مسودہ سامنے آگیا 

  • وزیر اعظم اور بلاول بھٹو کی آئینی ترمیم پر مولانا فضل الرحمان کے اعتراض دور کرنے کی کوشش

    وزیر اعظم اور بلاول بھٹو کی آئینی ترمیم پر مولانا فضل الرحمان کے اعتراض دور کرنے کی کوشش

    اسلام آباد : وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں آئینی ترامیم پر اعتراض دور کرنے کی کوشش کی تاہم کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر رات گئے اہم بیٹھک ہوئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔

    جس میں چھبیسویں آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان کے اعتراض دور کرنے کی کوشش کی گئی۔

    وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری ملاقات کے بعد مولانا کی رہائش گاہ سے واپس روانہ ہوگئے، بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ سے واپس جاتے ہوئے وکٹری کا نشان بنایا۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کو 26 ویں آئینی ترمیم میں شامل 3 مجوزہ ترامیم پر اعتراض

    تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم پر مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    یاد رہے جے یو آئی کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے 3 مجوزہ ترامیم پر اعتراض برقرار ہے، حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کیساتھ مشاورت جاری ہے، وہ راضی ہوگئے تو آج ہی سینیٹ میں ترامیم پیش کردی جائیں گی۔

    جے یوآئی ذرائع نے بتایا تھا کہ مجوزہ ترمیم میں آرٹیکل آٹھ، آرٹیکل دو سو تینتالیس اور پینل پر اتفاق نہیں ہوسکا۔

    گذشتہ روز ن لیگ اور پی پی آئینی عدالتوں کے قیام سے پیچھے ہٹ گئیں تھیں اور چھبیسیویں 26ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں آئینی عدالت ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومتی اتحادی جماعتیں اور جے یو آئی میں آئینی بینچ کی تشکیل پر اتفاق ہوگیا ہے، مولانا فضل الرحمان حتمی مسودہ پی ٹی آئی قیادت کیساتھ شیئر کریں گے۔

    اس حوالے سے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا تھا کہ آئینی ترمیم پرحکومت اور جےیوآئی میں اتفاق ہوگیا ہے، صرف پھونک مارنی ہے۔

    یاد رہے پی ٹی آئی وفد نے گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان سےان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی ، وفدمیں عمر ایوب، اسدقیصر، سلمان اکرم راجہ بیرسٹرگوہر،حامدخان اورصاحبزادہ حامد رضا وفدکا حصہ تھے۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ابتدائی ڈرافٹ کو مسترد کردیاتھا۔ کچھ چیزیں اب بھی مشاورت کے قابل ہیں تاہم مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا،ترمیم متفقہ ہونی چاہیئے تمام جماعتوں کو آن بورڈ لیا جائے۔

    مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا تھا کہ ایک طرف مذاکرات چل رہے ہیں دوسری طرف ارکان کو ہراساں کیا جارہا ہے ، جے یوآئی ف کے ایک رکن کو اغوا کیا گیا ہے، اگر آپ کا رویہ کا بدمعاشی کا ہوگا تو ایسے معاملات نہیں چلیں گے، صبح تک ان معاملات کو تبدیل ہونا چاہیئے۔

  • مولانا فضل الرحمان کو 26 ویں آئینی ترمیم میں شامل 3 مجوزہ ترامیم پر  اعتراض

    مولانا فضل الرحمان کو 26 ویں آئینی ترمیم میں شامل 3 مجوزہ ترامیم پر اعتراض

    اسلام آباد : 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر جے یو آئی کے سربراہ مولانافضل الرحمان کو 3 مجوزہ ترامیم پر اعتراض ہے، جس میں آرٹیکل 8 ،آرٹیکل 243 اور پینل شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے 3 مجوزہ ترامیم پر اعتراض برقرار ہے، حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کیساتھ مشاورت جاری ہے، وہ راضی ہوگئے تو آج ہی سینیٹ میں ترامیم پیش کردی جائیں گی۔

    جے یوآئی ذرائع نے بتایا ہے کہ مجوزہ ترمیم میں آرٹیکل آٹھ، آرٹیکل دو سو تینتالیس اور پینل پر اتفاق نہیں ہوسکا۔

    گذشتہ روز ن لیگ اور پی پی آئینی عدالتوں کے قیام سے پیچھے ہٹ گئیں تھیں اور 26ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں آئینی عدالت ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ میں آئینی بینچ بنانے پر مکمل اتفاق، حکومتی ذرائع

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں آئینی بینچ بنانے پر مکمل اتفاق کرلیا تھا، حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ آئینی بینچ میں 7 مستقل ججز ہوں گے جنہیں ہتایا نہیں جاسکے گا، آئینی مستقل ججز آئینی پٹیشن کے علاوہ دیگر مقدمات بھی سن سکیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی بینچ کے ججز کی تقرری کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر، ارکان کے چناؤ میں سپریم کورٹ کا کردار ختم کرنے کی تجویز ہے، چیف الیکشن کمشنر، ارکان کے چناؤ میں عدم اتفاق پر حتمی فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل کرے گی۔

  • عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک اتفاق رائےحاصل کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمان

    عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک اتفاق رائےحاصل کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمان

    لاہور : سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جاتی امراء لاہور میں مجوزہ آئینی ترامیم سے متعلق ہونے والی سیاسی رہنماؤں سے ملاقات میں مسودے پر اتفاق رائے حاصل کرلیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مجوزہ آئینی ترمیم پر جاتی امرا میں بڑی سیاسی بیٹھک ہوئی جس نواز شریف کی دعوت پر مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری، بلاول بھٹو رائے ونڈ پہنچے۔

    لاہور میں آئینی ترمیم پر ملک کی سینئر ترین قیادت کی مشاورت کے بعد مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدلیہ کی اصلاحات کی حد تک اتفاق رائے حاصل کرلیا ہے، دیگرنکات پر اتفاق کی کوشش کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج کا اجلاس حوصلہ افزا رہا ہے، ماضی میں اداروں میں مداخلت کرنے والوں کو محدود رکھا جائے، ایک ادارے کی دوسرے ادارے پر بالادستی کی ترامیم کے حق میں نہیں۔

    سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ آئین کی بالادستی اور مضبوطی کیلئے ابتدائی مسودہ مسترد کیا تھا، آئینی ترامیم پر پہلا مسودہ نہ کل قابل قبول تھا نہ آج قابل قبول ہے۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا دو ٹوک مؤقف ہے کہ پہلا والا مسودہ کسی صورت قبول نہیں، ترامیم پر مشاورت سے ہم اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

    عدالتی اصلاحات

    ایک ادارے کی دوسرے ادارے پر بالادستی کی ترامیم کے حق میں نہیں، اہم مسائل پر تفصیل سے بات کریں تو ملک اور آئین دونوں بچیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ صبح اسلام آباد میں پی ٹی آئی سے ملاقات ہوگی وہاں باتیں سامنے رکھوں گا،پی ٹی آئی قیادت کی رائےآئینی ترمیم میں شامل کریں گے۔

    واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین پی پی بلاول بھٹو آئینی ترمیم کا متفقہ مسودہ تیار کرچکے ہیں، وزیراعظم نے حکومتی اتحادی ارکان کو آج ظہرانے پر مدعوکرلیا۔ دعوت نامے ارسال کردیے گئے ہیں۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں ایوانوں میں ترامیم کا راستہ روکنے کے لیے بھی ہر ممکن کوشش پر اتفاق کیا گیا۔

    پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم سے دستور مسخ کرنے کی کوشش قبول نہیں، دونوں ایوانوں میں ترمیم کا راستہ روکنے کی کوشش کی جائے گی۔

     

  • فضل الرحمان مانیں گے تو آئینی ترمیم ہوگی ورنہ نہیں ہوگی، فواد چوہدری

    فضل الرحمان مانیں گے تو آئینی ترمیم ہوگی ورنہ نہیں ہوگی، فواد چوہدری

    فوادچوہدری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان مانیں گے تو آئینی ترمیم ہوگی ورنہ نہیں ہوگی، 90 فیصد تجویز کردہ ترامیم تو پہلے ہی ختم ہوچکی ہیں۔

    اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سیاستدان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 90 فیصد تجویز کردہ ترامیم تو پہلے ہی ختم ہوچکی ہے اب معاملہ آئینی عدالت پر ہے، سیاستدانوں نے آئینی ترمیم پربات کرنی ہے تو یہ ترمیم نہیں ہوگی۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی حمایت کے باوجود آئینی ترمیم منظور نہیں ہوگی، نمبرز پورے نہیں ہیں تو ظاہر ہے پی ٹی آئی کے لوگوں کو ہی توڑا جائےگا، سمجھ نہیں آتی سب کچھ روند کر آئینی ترمیم کیوں کرنا چاہتے ہیں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی منظم نہیں ہے کیونکہ تنظیم نہیں لیکن وکلا منظم ہیں، وکلا بھی میدان میں آرہے ہیں، مولانافضل الرحمان بھی آسکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ لائرز موومنٹ ہر صورت شروع ہوگی اس میں کوئی دورائے نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی پر پہلے بھی قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے اس لیے فیملی کو خدشات ہیں۔

    بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر پابندی لگادی تو لوگوں کے خدشات بڑھیں گے، ڈاکٹر عاصم، ڈاکٹر فیصل جیسے لوگ سیاستدان نہیں، ملاقات کرادینی چاہیے تھی۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کی سیاست نہیں ہے پیچھے سے آصف زرداری سیاست کررہے ہیں، فیصلہ سازی نواز شریف اور آصف زرداری نے کرنی ہے، بلاول یا مریم نے نہیں۔