Tag: مولانا فضل الرحمان

  • مولانا فضل الرحمان تقریباً آئینی ترامیم پر راضی، ذرائع

    مولانا فضل الرحمان تقریباً آئینی ترامیم پر راضی، ذرائع

    ذرائع نے بتایا ہے کہ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان تقریباً آئینی ترامیم پر راضی ہوگئے، مولانا کی تجویز پر آئینی ترمیم کل تک موخر کی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کی تجویز پر آئینی ترمیم کو کل تک کے لیے موخر کردیا ہے، مولانا فضل الرحمان تقریباً آئینی ترامیم پر راضی ہوگئے ہیں، قومی اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔

    آج اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود حکومت نمبر گیم پورا نہیں کرسکی ہے،جس کے باعث آئینی ترمیم موخر کرتے ہوئے اجلاس کل تک ملتوی کیا گیا۔

    کمیٹی کا اجلاس کل قومی اسمبلی اجلاس سے قبل دوبارہ منعقد ہونے کا امکان ہے جبکہ مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترامیم پر مزید مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا ہے۔

    اس سے قبل ذرائع سے یہ خبر آئی تھی کہ جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان تحریک انصاف آئینی عدالت کے قیام کی تجویزسے متفق ہوگئی۔

    قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کے دوران جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے آئینی عدالت کے قیام کی تجویزسے اتفاق کیا ہے، مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی مشورہ دیا تھا کہ آئینی ترمیم کو کل تک موخر کردیا جائے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگا اوربغیر کارروائی کے کل تک جائےگا، آئینی ترمیم کل صبح وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد قومی اسمبلی میں پیش کی جائےگی۔

    مولانافضل الرحمان نے اجلاس میں تجویز دی کہ مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے، مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا اجلاس میں موقف تھا کہ حکومت قانون سازی جلد بازی میں نہ کرے جبکہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی آئینی عدالت کے قیام کی تجویزسےمتفق ہے،

    ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت پر درمیانی راستے پر اتفاق رائے کا امکان ہے جبکہ ذرائع اسپیکراسمبلی نے بتایا کہ قومی اسمبلی کااجلاس کل صبح ساڑھے11بجےہوگا۔

  • آئینی ترامیم: حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کر دیے

    آئینی ترامیم: حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے تحفظات دور کر دیے

    حکومتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے تحفظات دور کر دئیے ہیں، مولانا فضل الرحمن آئینی ترمیم سے متعلق حکومت کا ساتھ دینگے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان آئینی ترمیم سے متعلق حکومت کا ساتھ دیں گے، آئینی ترمیم ایک جامع پیکج ہے جس میں آئینی عدالت بنائی جائے گی، آئینی عدالت کے لیے ججز کی تقرری کا بھی طریقہ کار وضع کیا جا رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت بنانے کا مقصد عام سائلین کو ریلیف فراہم کرنا ہے، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان نے اختلافی معاملات کو سلجھا لیا ہے، اب دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم آج پیش کئے جانے کا امکان ہے۔

    حکومتی ارکان نے دعویٰ کیا ہے کہ قومی اسمبلی، سینیٹ میں حکومتی ارکان کا نمبر گیم پوری ہے، منحرف ارکان کے ووٹ سے متعلق بھی ترامیم کی جا رہی ہیں، آئین کے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کے لئے مسودہ تیار  ہے۔

    حکومتی ذرائع نے سینیٹ میں بھی آئینی ترامیم کے لیے نمبر گیم مکمل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

  • سیاسی اتار چڑھاؤ میں مولانا سب کی ضرورت، پی ٹی آئی وفد کو دو بار گھر کا چکر لگانا پڑ گیا (ویڈیو)

    سیاسی اتار چڑھاؤ میں مولانا سب کی ضرورت، پی ٹی آئی وفد کو دو بار گھر کا چکر لگانا پڑ گیا (ویڈیو)

    اسلام آباد: پاکستان میں عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم سے جڑے سیاسی اتار چڑھاؤ میں مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر سب کی ضرورت بن کر ابھرے ہیں، یہاں تک کہ ان کی بدترین مخالف پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد کو دو بار ان کے گھر کا چکر لگانا پڑا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات جب پی ٹی آئی کا وفد مولانا سے ملنے کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچا تو وزیر قانون سمیت حکومتی وفد وہاں پہلے سے موجود تھا، جس کی وجہ سے پی ٹی آئی رہنماؤں کو واپس لوٹنا پڑا۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مولانا کو مجوزہ آئینی ترامیم کے مسودے پر بریفنگ دی، اور پھر مولانا سے ان کا جواب لے کر وزیر اعظم شہباز شریف تک پہنچا دیا۔

    حکومتی وفد کی رخصتی کے بعد پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے دوبارہ ان کے گھر پہنچا، بیرسٹر گوہر کی قیادت میں رہنماؤں نے مولانا سے ملاقات کی، اور مجوزہ آئینی ترامیم پر تبادلہ خیال کیا۔

    پی ٹی آئی وفد کی روانگی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پی پی کے وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں آئینی ترامیم سے متعلق مشاورت کی گئی۔ ملاقات کے بعد بلاول بھٹو فتح کا نشان بناتے ہوئے مولانا کی رہائش گاہ سے روانہ ہوئے۔ اسی دوران وزیر داخلہ محسن نقوی بھی مولانا کی رہائش گاہ پہنچے، محسن نقوی نے وزیر اعظم کا خصوصی پیغام مولانا کو پہنچایا اور مولانا فضل الرحمان کو تجاویز پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی۔۔

    آئینی ترامیم: مولانا سے حکومت اور اپوزیشن کی ملاقاتوں کا نتیجہ کیا نکلا؟

    عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کے سلسلے میں حالات تاحال گومگوں کی کیفیت سے دوچار ہیں، ذرائع کا تازہ ترین صورت حال سے متعلق کہنا ہے کہ حکومتی وفود ہر بار نئی تجویز لے کر فضل الرحمان کے پاس آتے رہے، مولانا نے کہا کہ کبھی آئینی عدالت اور کبھی ججز پینل کی بات کرتے ہیں، ابھی تک حکومت کو خود فائنل کچھ پتا نہیں ہے، جب تک مسودہ نہیں دکھائیں گے رائے نہیں دے سکتے۔

    پی ٹی آئی کے وفد نے فضل الرحمان کو کہا کہ جو بھی کریں اپوزیشن کے ساتھ مل کر ہو، ہمارا مشترکہ مؤقف ہی بہتر رزلٹ دے گا۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا ہے، پارلیمنٹ کمیٹی کا اجلاس آج دن 2 بجے ہوگا، جب کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے 11 بجے کی بجائے اب آج شام 4 بجے ہوگا۔

  • آئینی ترامیم: مولانا سے حکومت اور اپوزیشن کی ملاقاتوں کا نتیجہ کیا نکلا؟

    آئینی ترامیم: مولانا سے حکومت اور اپوزیشن کی ملاقاتوں کا نتیجہ کیا نکلا؟

    اسلام آباد: حکومت کی جانب سے عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کے سلسلے میں پاکستان کی سیاسی فضا میں ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان اہمیت اختیار کر گئے ہیں، گزشتہ رات مولانا سے حکومت اور اپوزیشن نے ملاقاتیں کیں، جس کا احوال سامنے آ گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ان ملاقاتوں میں جمعیت علماے اسلام (ف) کوئی فیصلہ نہیں کر سکی، پارٹی قیادت کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلے پر باہمی مشاورت کریں گے، اس کے بعد ہی کسی فیصلے پر پہنچا جا سکے گا۔

    ملاقات میں حکومت کی طرف سے مولانا فضل الرحمان کی تجاویز پر غور کی یقین دہانی بھی کرائی گئی، جب کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر زور دیا کہ عدالتی اصلاحات عمل میں لائی جائیں۔

    موجودہ حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں مولانا کو بری طرح نظر انداز کیا گیا تھا، اس تناظر میں حکومتی وفد نے مولانا کے گلے شکوے دور کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی، اور مل کر چلنے اور رہنمائی لینے کی بھی باتیں دہرائی گئیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا کی جانب سے جو تجاویز دی گئی ہیں، ان پر مشاورت کے بعد حکومت کل جواب دے گی، حکومت کے جواب کے بعد جے یو آئی ایک بار پھر اپوزیشن سے مشاورت کرے گی، اور اس کے بعد پھر حکومت کو جواب دے گی۔

    ذرائع کا تازہ ترین صورت حال سے متعلق کہنا ہے کہ حکومتی وفود ہر بار نئی تجویز لے کر مولانا فضل الرحمان کے پاس آتے رہے، مولانا نے کہا کہ کبھی آئینی عدالت اور کبھی ججز پینل کی بات کرتے ہیں، ابھی تک حکومت کو خود فائنل کچھ پتا نہیں ہے، جب تک مسودہ نہیں دکھائیں گے رائے نہیں دے سکتے۔ پی ٹی آئی کے وفد نے فضل الرحمان کو کہا کہ جو بھی کریں اپوزیشن کے ساتھ مل کر ہو، ہمارا مشترکہ مؤقف ہی بہتر رزلٹ دے گا۔

    واضح رہے کہ دوسری طرف جے یو آئی رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم پر حکومت کی جانب سے کچھ تجاویز آ گئی ہیں، جن پر ہمیں مشاورت کے لیے کچھ وقت درکار ہے، مولانا تجاویز پر سوچیں گے اور پارٹی کے ساتھیوں سے مشاورت کریں گے۔

  • مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترمیم پر منانے کیلئے حکومتی کوششیں جاری

    مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترمیم پر منانے کیلئے حکومتی کوششیں جاری

    اسلام آباد : آئینی ترمیم پر حمایت کیلئے مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوششیں جاری ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ ابل دیکھ کرمشاورت کےبعدہمارافیصلہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان کوآئینی ترمیم پرمنانے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، ذرائع نے بتایا کہ رات گئے رات گئے حکومتی وفد نے سربراہ جے یو آئی سے اہم ملاقات کی ، ملاقات اسلام آبادمیں ان کے گھر پر ہوئی

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو کہا گیا ان کی تجویز پر غور کررہے ہیں ، جس پر سربراہ جے یو آئی نے ایکسٹینشن پر موقف کو دہرایا لیکن اہلیت اور پینل کی تجویز پر مشاورت کا کہا۔

    مولانا نے کہا ہے چیف جسٹس کیلئے پینل اور پارلیمانی کمیٹی کوجوڈیشل کمیشن کےبرابرلانےپرغور کریں گے اور آپ کابل دیکھ کرمشاورت کےبعدہمارافیصلہ ہوگا۔

    گذشتہ روز سربراہ جے یو آئی نے پارلیمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مؤقف دیا تھا کہ ’’ہماری تجویز کے مطابق آئینی ترمیم آئی تو پھر دیکھیں گے۔‘‘

    مزید پڑھیں :عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم، دو تہائی اکثریت کے لیے 224 ارکان کی حمایت درکار

    خیال رہے عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم آج سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کی جائیں گی، ترمیم کے لیے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت لازم ہے۔ قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کے ارکان کی تعداد 214 ہے ، ترامیم منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں حکومت کومزید دس ووٹ درکار ہیں کیونکہ دو تہائی اکثریت کے لیے حکومت کو 224 ارکان کی حمایت درکار ہو گی۔

    سینیٹ میں موجودہ ارکان کی تعداد اس وقت85 ہے، موجودہ صورتحال میں سینیٹ میں دوتہائی اکثریت 64 ارکان کی بنتی ہے جبکہ سینیٹ میں حکومتی اتحاد کو 60 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

  • عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کا رد عمل

    عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کا رد عمل

    اسلام آباد: عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم پر جہاں حکومتی اراکین نے متضاد بیان دیے ہیں وہاں دو اہم سیاسی شخصیات مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ممکنہ آئینی ترامیم پر مؤقف دیا کہ ’’ہماری تجویز کے مطابق آئینی ترمیم آئی تو پھر دیکھیں گے۔‘‘

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ترمیم کی باتیں تو ہو رہی ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے، انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کمیٹی کرتی ہے کہ ترمیم کرنی ہے یا نہیں، جب کہ پارلیمانی کمیٹی میں پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن بھی موجود ہے۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع انفرادی معاملہ ہے۔

    یاد رہے کہ جمعرات کو جے یو آئی نے آئینی ترامیم میں حکومت کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ذرائع کے مطابق جے یو آئی نے اپنے سینیٹرز کو ممکنہ ترامیم پر بلا اجازت ووٹنگ سے روک دیا تھا، پارلیمانی لیڈر سینیٹر عطاالرحمان نے ساتھی سینیٹرز کو پالیسی خط بھی لکھا کہ سینیٹرز تحریری اجازت کے بغیر کسی آئینی ترمیم پر ووٹنگ نہیں کریں گے، یہ خط سینیٹر کامران مرتضیٰ، مولانا عبدالواسع، عبدالشکور خان، اور احمد خان کو بھیجا گیا تھا۔

    عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم، دو تہائی اکثریت کے لیے 224 ارکان کی حمایت درکار

    ادھر عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کے بل پر حکومتی ارکان کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ آج پارلیمنٹ میں کوئی بل نہیں آ رہا ہے، آئینی ترمیم سے متعلق بل پر ابھی کوئی حتمی چیز نہیں ہوئی ہے، جب کہ مشیر وزارت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ ان کے نمبرز پورے ہیں، اور حکومت آج ججوں سے متعلق آئینی ترمیم لا رہی ہے، آئینی ترمیم کسی شخص یا فرد واحد کے لیے نہیں، اس کا اطلاق تمام ججز کی عمر پر ہوگا۔

  • مولانا آرہے ہیں، یہ گانا گاڑی میں بجانا شروع کردیں، فیصل واوڈا

    مولانا آرہے ہیں، یہ گانا گاڑی میں بجانا شروع کردیں، فیصل واوڈا

    ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ ’’مولانا آرہے ہیں، یہ گانا گاڑی میں بجانا شروع کردیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کی دو گھنٹے طویل خصوصی نشریات میں میزبان وسیم بادامی کے ایک سوال کے جواب میں کہی۔

    اس موقع پر سینئر صحافی محمد مالک اور معروف کالم نگار رؤف کلاسرا بھی موجود تھے، پروگرام میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

    میزبان کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کہ کیا دو سے تین دن میں کوئی قانون سازی ہونے والی ہے؟۔ جس کے جواب میں فیصل واوڈا نے ذومعنی انداز میں جواب دیا کہ کیا میں اسلام آباد میں کافی پینے آیا ہوں؟۔ کیا آپ نے گانا سنا ہے؟’’مولانا آرہے ہیں۔ یہ گانا یاد رکھیں اس کو گاڑی میں بجانا شروع کردیں۔

    انہوں نے کہا کہ قانون بدلنے کے لیے نمبر پورے ہوجائیں گے۔ پاکستان کی بہتری کے لیے قانون میں تبدیلی کرنی پڑی تو کریں گے، سب ہوجائے گا "ملک اور قوم کا وسیع تر مفاد” ہمیشہ یاد رکھیں۔

    سینیٹر فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ آئین اور قانون کو بدلنا پارلیمان کا کام ہے، پاکستان کی بہتری کیلئے پارلیمان قانون کو بدل سکتا ہے، اسمبلی جو بھی فیصلہ کرے گی قانون سازی اسی کے مطابق ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وسیع ترمفاد اور جمہوریت کی خاطر مولانا فضل الرحمان کا ساتھ ہونا ضروری ہے، کوئی آئینی عہدہ بھی خالی ہوسکتا ہے، بہت سی چیزیں ہوسکتی ہیں۔

    صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور سے متعلق فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اُن کے دن گنے جاچکے ہیں اس لیے مظلوم بننے کیلئے انہوں نے پی ٹی آئی کے جلسے میں ایسی تقریر کی۔

    انہوں نے بتایا علی امین نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ایک دو ہفتے میں نہ چھوٹے تو خود چھڑالیں گے، یہ الارمنگ ہے۔ بانی کیلئے خطرہ بڑھ گیا جس کے ذمہ دار خود گنڈا پور ہوں گے۔

  • اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا: مولانا فضل الرحمان

    اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا: مولانا فضل الرحمان

    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا ہے کہ فلسطین میں اسرائیل کاظلم وبربریت جاری ہے، اسرائیل کا وجود کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

    مولانافضل الرحمان نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا انسانی حقوق کا علمبردار نہیں ہوسکتا، اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ظلم جاری ہے، اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

    مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مبارک ثانی کیس کے تفصیلی فیصلے کے منتظر ہیں، امید ہے تفصیلی فیصلے پر علما کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حماس کے مجاہدین فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں، فلسطینی بھائیوں کا خون بہہ رہاہے مسلم حکمران آواز بلند نہیں کر رہے، حکمران خاموش رہیں لیکن امت جاگ رہی ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قائداعظم محمدعلی جناح نے اسرائیل سے متعلق واضح موقف دیا، قائداعظم نے اسرائیل کو برطانیہ کا ناجائز بچہ کہا، پاکستان کا خاتمہ اسرائیلی پالیسی کا حصہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ غلامانہ ذہن کے لوگ اپنے مفاد کے لیے تاریخ بھول جاتے ہیں، عالمی آقاؤں کے کہنے پر دینی مدارس پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ تم نے مدارس کو نشانے پر رکھا ہوا لیکن ابھی ہم تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں، ہم نے تمہیں نشانے پر رکھا تو تم ملک چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوجاؤ گے۔

  • مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف کو سیاسی تعاون سے انکار کردیا

    مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف کو سیاسی تعاون سے انکار کردیا

    اسلام آباد : جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم لو شہبازشریف کو سیاسی تعاون سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آوور میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں سیاسی تعاون مانگا تھا لیکن ہماری طرف سے انکار کر دیا گیا۔

    کامران مرتضیٰ نے کہا کہ انہیں باور کرایا گیا ہمارے ساتھ جوہو رہا ہے آپ ہماری جگہ ہوتے تو کیا کرتے، الیکشن میں نشستیں چھینی گئیں،مقصد ہمیں آؤٹ کرنا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت عدلیہ میں اصلاحات کیلئےسنجیدہ ہےتواس کیلئےاوربھی اقدامات ہیں، سپریم کورٹ کےعلاوہ ہائیکورٹ اورنچلی عدالتوں میں بھی ججزکی کمی ہے۔

    جے یو آئی کے رہنما نے کہا کہ اختر مینگل کے بعد ہمارےحلقوں میں بھی سوچ شروع ہوگئی ہےکہ پارلیمانی سیاست ہی چھوڑدیں، ہم نے پارلیمانی سیاست چھوڑی توپھرآپ کےپاس ممکن ہےزیادہ وقت نہ رہے۔

    انھوں نے بتایا کہ نورعالم خان کابل ان کی ذات کی حدتک پرائیویٹ ممبربل ہی رہےگا، نورعالم خان کوکہاتھاکہ اپنےبل پرنظرثانی کریں، ان کے بل پرتنقیدنہیں کرتالیکن انہیں کہاہےکہ بل پرنظرثانی کریں۔

  • مولانا فضل الرحمان نے  پارلیمنٹ میں مکمل حمایت کے لئے پی ٹی آئی سے کیا مطالبہ کیا؟  اندرونی کہانی سامنے آگئی

    مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ میں مکمل حمایت کے لئے پی ٹی آئی سے کیا مطالبہ کیا؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    اسلام آباد : جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی مکمل حمایت کے لئے بڑا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی ملاقاتوں کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی سے سینیٹ کی 2 نشستوں کا مطالبہ کیا، کے پی میں 2 سینیٹرز کے لیے جے یو آئی کو پی ٹی آئی کی حمایت درکار ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان نے 2 سینیٹرز کے بدلے پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی مکمل حمایت کا کہا، جمعیت علمائے اسلام سابق گورنر کے پی غلام علی کو سینیٹر بنوانا چاہتی ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کمیٹی جمعیت علمائے اسلام کے ایک سینیٹر کی حمایت کرنا چاہتی ہے، جمعیت علمائے اسلام کے پاس ایک سینیٹر بنانے کے لئے بھی ووٹ کم ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کمیٹی نے معاملے پر غور اور بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کا وقت مانگا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی طلحہ محمود کو سینیٹر بنوانا چاہتی ہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام ان کی مخالفت کرے گی۔