Tag: مولانا فضل الرحمٰن

  • بلاول نے مولانا فضل الرحمٰن سے سیاسی رشتے داری نبھائی: فیاض چوہان

    بلاول نے مولانا فضل الرحمٰن سے سیاسی رشتے داری نبھائی: فیاض چوہان

    لاہور: صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی کو کراچی میں ڈپٹی کمشنر تعینات کروا کے بلاول نے سیاسی رشتے داری نبھالی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ تعمیراتی شعبے سے متعلق نظام از خود درخواست گزار کو اطلاع دے گا، کسی بھی دستاویز کی کمی پر درخواست گزار کو مطلع کردیا جائے گا۔

    فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی تعمیراتی شعبے کے حوالے سے یہ بڑی کامیابی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب کے 11 اضلاع میں 110 ماڈل اسکولز کا آغاز ہو چکا ہے، ماڈل اسکولوں میں 30 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، جلد آغاز ہو جائے گا۔ 17 اضلاع میں ایک ہزار لیب کے لیے کام اور سامان دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔

    فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور میں پرائمری اسکول کے شعبے میں ڈھائی ارب کی کرپشن ہوتی تھی، موجودہ دورمیں کسی کو نظام تعلیم میں کسی کے پیچھے بھاگنے کی ضرورت نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 11 سو 27 مڈل اسکولز کو ہائی اسکول بنانے کے لیے 16 ارب درکار تھے، بغیر ایک پیسہ خرچ کیے یہ ہائی اسکول میں تبدیل کردیے گئے۔

    فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی اے پی سی کے لیے کوشش ثمر آور ہوگئی، ان کے بھائی کراچی میں ڈپٹی کمشنر تعینات ہوگئے۔ ضیا الرحمٰن کو اب سندھ حکومت کی ریکوزیشن پر منگوایا اور ڈپٹی کمشنر لگا دیا گیا، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ایک انتظامی افسر کو دوسرے صوبے میں نہیں لگایا جا سکتا۔

    انہوں نے کہا کہ بلاول حق، سچ اور اقدار کی تعلیم دیتے رہتے ہیں، آج ضیا الرحمٰن صاحب آپ کے لیے کلنک کا ٹیکہ بن گئے ہیں، آپ نے سیاسی رشتے داری نبھالی، آؤ مل کر کھائیں کی روایت برقرار رکھی۔

  • کاغذات نامزدگی منظور، عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن مدمقابل

    کاغذات نامزدگی منظور، عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن مدمقابل

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی، پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور بقیہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔ تینوں 4 ستمبر کو صدر کے انتخاب میں مدمقابل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نامزد کیے جانے والے صدارتی امیدوار عارف علوی، پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور بقیہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی جانچ پڑتال کے بعد منظور کیے گئے۔ عمران خان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اعتماد کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کی مدد سے انشا اللہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گا۔ امید ہے ہم بھاری اکثریت سے انتخاب میں جیتیں گے۔ پاکستان میں ووٹ بلے اور عمران خان کو پڑا ہے۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی انتخاب کے لیے کاغذات جمع کروائے ہیں۔ پیپلز پارٹی صدارتی الیکشن بھرپور انداز میں لڑے گی۔

    انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں سیکریٹ بیلٹ ہوگا، پارٹی نہیں ضمیر کا ووٹ ہوگا۔ تحریک انصاف اراکین کے لیے وقت ہے کہ انصاف کریں۔ اراکین اسمبلی ووٹ دیتے وقت شخصیات کو مد نظر رکھیں۔

    انہوں نے تیسرے صدراتی امیدوار مولانا فضل الرحمٰن کے بارے میں کہا کہ امید ہے فضل الرحمٰن میرے حق میں دستبردار ہوں گے۔ میرے جیتنے کے زیادہ امکانات ہیں۔ اعتماد کرنے پر پارٹی قیادت کا مشکور ہوں۔

    اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ مشترکہ امیدوار پر اتفاق نہیں ہو سکا، انشا اللہ ہوجائے گا۔ مولانا فضل الرحمٰن سے درخواست کی ہے، ابھی معاملہ حتمی نہیں ہے۔ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اڈیالہ جیل جا کر معافی مانگوں۔

    مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی بھی منظور

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد اپوزیشن کے دوسرے امیدار مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کرلیے گئے۔

    اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن نے قربانی دی اور اپنا صدارتی امیدوار نامزد نہیں کیا۔ اپوزیشن کا متفقہ صدارتی امیدوار ہوا تو کامیاب ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کہاں گئے وہ جنہوں نے بڑے بڑے دعوے کیے تھے۔ عمران خان کہتے تھے ہم بیرون ملک سے پیسے لائیں گے۔

    مشترکہ صدارتی امیدوار کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت ہماری اس اپیل پر ضرور غور کرے گی، پیپلز پارٹی کو جمہوری فیصلوں کا احترام کرنا چاہیئے۔

    مشترکہ صدارتی امیدوار کے معاملے پر اپوزیشن میں اختلاف

    خیال رہے کہ اپوزیشن میں مشترکہ صدارتی امیدوار کے حوالے سے اختلافات برقرار رہے تھے جس کے بعد پیپلز پارٹی کے علاوہ بقیہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو اپنا مشترکہ صدارتی امیدوار نامزد کیا تھا۔

    اس سے قبل پیپلز پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لیے سینئر رہنما اعتزاز احسن کو نامزد کیا گیا تاہم مسلم لیگ ن کو ان کے نام پر تحفظات تھے۔

    مسلم لیگ ن نے متفقہ صدارتی امیدوار کے لیے رضا ربانی اور یوسف رضا گیلانی کا نام تجویز کیا تھا لیکن پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھی۔

    12 میں سے صرف 4 امیدواروں کے کاغذات منظور

    صدارتی انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ 12 میں سے صرف 4 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے ہیں۔

    کاغذات نامزدگی منظور کیے جانے والے امیدواروں میں عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ امیر مقام بھی شامل ہیں جو بطور متبادل امیدوار کھڑے ہورہے ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق 8 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی تائید و تجویز کنندہ نہ ہونے پر مسترد ہوئے۔

    صدارتی انتخاب

    خیال رہے کہ ملک کے نئے صدر کا انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی سے متعلق 30 اگست کو حتمی فہرست جاری ہوگی۔

    مملکت خدادا میں صدارتی انتخاب کا الیکٹورل کالج پارلیمنٹ یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علاوہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل 11 سو 70 ارکان پر مشتمل ہوتا ہے لیکن ان میں سے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار نہیں کیا جاتا۔

    آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی مناسبت سے ہر صوبائی اسمبلی کے پینسٹھ ووٹ شمار ہوتے ہیں جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جائے گا۔

    اس طرح مجموعی ووٹوں کی تعداد 702 بنتی ہے۔ ان میں سے اکثریتی ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ملک کا صدر منتخب ہو گا۔

  • مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمٰن کو صدارتی امیدوار نامزد کردیا

    مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمٰن کو صدارتی امیدوار نامزد کردیا

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن نے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو حتمی طور پر صدارتی امیدوار نامزد کردیا۔ صدارتی انتخاب کے لیے اب اپوزیشن کی جانب سے دو امیدوار حکومتی امیدوار کا مقابلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن پارٹیوں کے اجلاس میں اعتزاز احسن کے نام پر ڈیڈ لاک برقرار رہنے کے بعد پیپلز پارٹی کے علاوہ، مسلم لیگ ن سمیت تمام جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو حتمی طور پر صدارتی امیدوار نامزد کردیا ہے۔

    مولانا فضل الرحمٰن کچھ دیر میں کاغذات نامزدگی جمع کروائیں گے۔

    خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لیے سینئر رہنما اعتزاز احسن کو نامزد کیا گیا تاہم مسلم لیگ ن کو ان کے نام پر تحفظات تھے۔

    گزشتہ روز ہونے والے اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن کا نام واپس لینے سے انکار کردیا تھا۔

    مسلم لیگ ن نے متفقہ صدارتی امیدوار کے لیے رضا ربانی اور یوسف رضا گیلانی کا نام تجویز کیا تاہم پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھی۔

    اب آج مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمٰن کو حتمی طور پر صدارتی امیدوار نامزد کردیا ہے۔

    دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار عارف علوی ہیں۔

    خیال رہے کہ ملک کے نئے صدر کا انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی سے متعلق 30 اگست کو حتمی فہرست جاری ہوگی۔

  • یوم آزادی نہ منانے کا بیان، مولانا فضل الرحمٰن اور شہباز شریف کے خلاف درخواست دائر

    یوم آزادی نہ منانے کا بیان، مولانا فضل الرحمٰن اور شہباز شریف کے خلاف درخواست دائر

    لاہور: جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے یوم آزادی نہ منانے کے بیان پر دونوں رہنماؤں کے خلاف مقدمے کی درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن اور شہباز شریف کے یوم آزادی نہ منانے کے بیان پر دونوں کے خلاف مقدمے کی درخواست لاہور کی سیشن کورٹ میں دائر کردی گئی۔

    درخواست کے بعد سیشن عدالت نے ایس ایچ او ماڈل ٹاؤن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔۔

    درخواست گزار نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے 8 اگست کو اشتعال انگیز تقریر کی۔ تقریر میں مولانا فضل الرحمٰن نے عوام کو پاک فوج کے خلاف بھڑکایا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ فضل الرحمٰن کے 14 اگست پر بیان سے عوام کے جذبات مجروح ہوئے، ان کی تقریر بغاوت کے زمرے میں آتی ہے۔ شہباز شریف نے بھی عوام کو 14 اگست نہ منانے کی تلقین کی۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت فضل الرحمٰن اور شہباز شریف کے خلاف مقدمے کا حکم دے۔

    خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کے سامنے متحدہ اپوزیشن کے احتجاج کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ہر سال 14 اگست یوم آزادی کے طور پر منایا جاتا ہے لیکن اب کی بار ہم 14 اگست کو یوم آزادی نہیں منا سکتے کیونکہ ہماری رائے کا حق چھین لیا گیا ہے۔

    مولانا فضل الرحمٰن کے متنازعہ بیان پر شہباز شریف نے بھی تائید کی تھی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ وہ فضل الرحمٰن سے متفق ہیں، کیا 14 اگست کے ساتھ شفاف الیکشن کی خوشی منا سکتے ہیں؟ اس کا جواب نفی میں ہے۔

  • ن لیگ نے فضل الرحمان کی حلف بائیکاٹ کی تجویز کو مسترد کردی

    ن لیگ نے فضل الرحمان کی حلف بائیکاٹ کی تجویز کو مسترد کردی

    لاہور :مسلم لیگ ن نے مولانا فضل الرحمٰن کی حلف بائیکاٹ کی تجویز کو مسترد کر دیا، ن لیگ کےرہنماؤں کا کہنا ہے تجویز ناقابل عمل اور جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے فضل الرحمان کی حلف بائیکاٹ کی تجویز مسترد کردی، رہنماؤں نے مؤقف میں کہا کہ تجویزناقابل عمل اورجمہوریت کیلئے نقصان دہ ہے، دھاندلی کیخلاف احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔

    شہبازشریف نے تجویز پر پارٹی میں مشاورت کا عمل وسیع کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ 2 سے 3 روزمیں فضل الرحمان کو مؤقف سے آگاہ کریں گے۔


    مزید پڑھیں : آل پارٹیز کانفرنس، دوبارہ انتخابات کے لیے تحریک چلانے کا اعلان


    گذشتہ روز انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق وفاقی دارالحکومت میں آل پارٹیز کانفرنس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں شریک جماعتوں نے الیکشن کو مسترد کردیا، دوبارہ انتخابات کرانے کے لیے تحریک چلائیں گے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں تمام جماعتوں نے اتفاق کیا کہ کوئی بھی رکن حلف نہیں اٹھائے گا البتہ شہباز شریف نے اس کی مخالفت کی، پارلیمنٹ کے اندر الیکشن کمیشن کو اختیارات دیے اور اب ملک میں ازسر نو جمہوریت کی بحالی کے لیے ہم سب آگے بڑھیں گے اور دیکھیں گے کہ یہ لوگ ایوان کس طرح چلائیں گے۔

    یاد رہے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے انتخابی نتائج مسترد کرتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس طلب کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پاکستان سے مغربی تہذیب کی یلغار کو ختم کرنا ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن

    پاکستان سے مغربی تہذیب کی یلغار کو ختم کرنا ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن

    لاہور : جمعیت علمائے اسلام اور متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ اپنے ملک سے عالمی قوتوں کی سیاست کو ختم کرنا ہوگا، آج ہماری مشرقی تہذیب پر مغربی تہذیب کی یلغار ہے، پاکستان میں اسلامی نظام لا کر ہی دم لیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مینار پاکستان لاہور میں ایم ایم اے کے زیر اہتمام بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کی سازشیں امریکہ اور مغربی دنیا کر رہے ہیں۔

    یہ لوگ انسانی حقوق کا نام بھی لیتے ہیں اور خود ہی اس کی پامالی بھی کرتے ہیں، آج امت مسلمہ کو جنگوں کا ایندھن بنایا جا رہا ہے، یمن میں جنگ ہورہی ہے، سعودی عرب میں جنگ کے ادل منڈلا رہے ہیں، مسلم دنیا میں10سال سے بارود کی بارش ہورہی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آج ملک میں جنگ مسلط کرنے کی باتیں ہورہی ہیں، امریکا ہماراخون چوس رہا ہے، ہماری معیشت پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا قبضہ ہوتا جارہا ہے، ہم آئی ایم ایف کے بنائے ہوئے بجٹ کو اسمبلیوں میں پڑھ کر سنا دیتے ہیں، یو این چارٹر، جنیوا انسانی حقوق کنونشن ہمارے انسانی حقوق کنٹرول کر رہے ہیں۔

    متحدہ مجلس عمل کے سربراہ نے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام لا کر ہی دم لیں گے، مغربی تہذیب کی یلغار نے ہم سے ہماری آزادی چھین لی ہے جس کے لیے ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دی ہیں، انگریز کی غلامی سے نجات ہی صرف آزادی نہیں بلکہ عالمی اداروں کے ذریعے ہماری آزادی کو سلب کرنے کی سازشیں جاری ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • پاناما کیس کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

    پاناما کیس کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

    کراچی : جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاناما لیکس پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کیلئے استعمال ہورہا ہے اس کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں، میری بات پر غور کیا جائے، ملک سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا، ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں تحریک انصاف کی نہیں۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کا آغاز کردیا گیا ہے، سیاسی کشمکش کون سی قوتوں کو کھیلنے کا موقع فراہم کرتی ہے؟

    انہوں نے کہا کہ سی پیک کیخلاف امریکا اوربھارت ایک دوسرے کے قریب ہوگئے ہیں، امریکا اور بھارت کی کوشش ہے کہ چین اور پاکستان کو اٹھنے نہ دیا جائے، ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ پاکستان کے ذریعے مکمل ہورہا ہے۔

    امریکی صدر براہ راست چین کو دھمکیاں دے رہے ہیں، معاشی لحاظ سے چین قوت بن کر ابھرے گا تو امریکا کو کبھی اچھا نہیں لگے گا۔

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارے دنیا کو مشورہ دے رہے تھے کہ پاکستان سے کاروبارنہ کریں لیکن پاکستانی معیشت نے پیشرفت کا اشارہ دیا، اب سرمایہ کاری آرہی ہے، پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگئی ہے دنیا ہم پر توجہ دے رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں عدم استحکام کے ذریعے سی پیک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، ایسےحالات میں ہم بحرانوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دنیا پھر تقسیم کی طرف جارہی ہے جسےگریٹ گیم کہتےہیں، پاکستان اپنے مستقبل کے اشارے دے چکا ہے، پاکستان، چین، روس اور ترکی ایک دوسرے کےقریب آچکے ہیں، پاک چین دوستی اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوگئی ہے، دونوں ممالک نے ایک نئےمستقبل کاتعین کرلیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت شاید جےآئی ٹی رپورٹ پرسپریم کورٹ جارہی ہے، عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں تحریک انصاف کی نہیں۔

    جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو کبھی فریق نہیں سمجھتا وہ ناگزیرادارہ ہے، کوشش ہوتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو غیر جانبدار رہنے دیں، فوج اور قوم کو ایک پیج پررہنا چاہیئے، سی پیک منصوبے کیلئے فوج کی ضمانت پر قوم کو فخر ہے۔

    حکومت کیخلاف ان کے ہی دورمیں کیسز اٹھائے جاتے ہیں، ہم جمہوریت کے ساتھ کھڑےہیں، حکومت کو بچارہاہوں یا ملک کو میری بات پرغور تو کیاجائے۔

  • سانحہ مستونگ کی ذمہ دارحکومت ہے، پاکستان کھپے، آصف علی زرداری

    سانحہ مستونگ کی ذمہ دارحکومت ہے، پاکستان کھپے، آصف علی زرداری

    اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ کی ذمہ داری حکومت پرعائدہوتی ہے، ہم آج پھر کہتے ہیں کہ پاکستان کھپے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے موقع پر کیا، ملاقات میں پاناما کیس کے فیصلےکے بعد کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

     سابق صدرآصف زرداری نے مولانا عبدالغفور حیدری پرحملے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے گہرے دکھ اور غم و غصے کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ دکھ کی ہرگھڑی میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہیں۔

    بعد ازاں دونوں رہنماؤں کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کیلئےحکومت پر دباؤ بڑھایا جائے گا۔ آصف زرداری نے کہا کہ سانحہ مستونگ کی ذمہ داری حکومت پرعائد ہوتی ہے، موجودہ صورتحال میں قومی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر موقع پر کہا اورآج پھر کہتے ہیں کہ پاکستان کھپے، قوم ایک پلیٹ فارم پر ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ ایسے واقعات ہوں۔

    میڈیا سے گفتگو میں مولانافضل الرحمان نے کہا کہ پوری قوم کودہشت گردوں کےخلاف متحد ہونا ہوگا، دکھ کی اس گھڑی میں یکجہتی کا اظہارکرنے والوں کاشکریہ ادا کرتاہوں، ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف مشترکہ حکمت عملی بنائی جاسکتی ہے۔

  • حکمران قومی دولت لوٹ کر آف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں، عبدالغفورحیدری

    حکمران قومی دولت لوٹ کر آف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں، عبدالغفورحیدری

    لاڑکانہ : ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ حکمران قومی دولت لوٹ کر آف شور کمپنیاں بنا کر دولت ملک سے باہر منتقل کررہے ہیں، ایسے حالات میں ملک کس طرح ترقی کرسکتا ہے۔ اقلیتوں کے لیے پیش کئے جانے والے بل پر شدید افسوس ہے، مولانا فضل الرحمٰن سمیت جے یو آئی کے کسی رہنما کی بیرون ملک تو ملک میں ہی کوئی کمپنی نہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ میں جے یو آئی کے شہید رہنما ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی برسی کے موقع پر شہید اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ جے یو آئی کو عوامی خدمت سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ناقابل برداشت ہے، ایسی قوتوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ جے یو آئی کو ایک موقعہ دیا جائے ہم مختصر عرصے میں ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔

    شہید اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ غفور حیدری کا مزید کہنا تھا کہ 20 فیصد سے بھی کم لوگ ملک کے وسائل پر قابض اور عیاشیاں کررہے ہیں جبکہ 35 فیصد افراد غربت کی لکیر سے بھی نیچے ہیں۔ وہ سیاسی رہنما جنہوں نے انتخابات سے قبل کرپشن کرنے والوں کے پیٹ پھاڑ کر پیسے نکالنے کی باتیں کیں وہ خود اقتدار میں آکر کرپشن کرنے میں مصروف ہوچکے ہیں۔

    2018 کے انتخابات میں جے یو آئی نہ صرف بڑی قوت بن کر سامنے آئے گی بلکہ وڈیروں اور چودھریوں کا راج ختم کرتے ہوئے غریب افراد کا راج قائم کیا جائے گا۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سندھ اسمبلی کی جانب سے اقلیتوں کے لیے پیش کئے جانے والے بل پر شدید افسوس اور بل پاس ہونے پر ممبران کی جہالت پر بھی افسوس ہے، نہ انہیں آئین ساز ادارے کا پتہ ہے نہ قانون کے پتہ۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت سے اپیل ہے کہ اس قانون کو فوری طور پر واپس لیں ورنہ ایسا نہ ہو کہ سو پیاز بھی کھانے پڑیں اور سو جوتے بھی۔

    مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ملک میں مغربی روایات قائم کرکے شرمناک کھیل کھیلا جارہا ہے۔ جمعے کے بابرکت دن کو بلیک فرائی ڈے قرار دے کر مغرب کی روایت قائم کی گئی۔ رمضان میں تاجر اشیائے خوردونوش کی قیمتیں مہنگی کردیتے ہیں انہوں نے بلیک فرائے ڈی پر آدھی قیمت پر اسٹال لگائے۔

    ، ملک میں بسنے والے 10 فیصد افراد یورپ کو خوش کرنے کے لیے سیکیولر اسٹیٹ بنانے چاہتے ہیں لیکن 90 فیصد لوگ چاہتے ہیں کہ ملک میں اسلامی ریاست قائم ہو جے یو آئی ملک کو سیکیولر اسٹیٹ بنانے نہیں دے گی ہم ایسے عناصر کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ افسوس ناک امر ہے کہ جس ملک میں آرمی چیف روزانہ دہشتگردوں کی پھانسی کی سزاؤں پر دستخط کرتے ہیں وہیں پاکستان کے عظیم لیڈر شہید ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے پکڑے جانے والے قاتلوں کو قتل کے اعتراف اور دو سال گذرنے کے باوجود کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جارہا ہے اسے کیا سمجھا جائے کہ ملکی عدالتیں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کررہی؟

    اس موقع پر جے یو آئی کے مرکزی اور صوبائی رہنماوٴں نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں سندھ بھر سے جے یو آئی کے سینکڑوں کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

  • تحریک انصاف کے استعفوں سے آسمان نہیں گرے گا، فضل الرحمٰن

    تحریک انصاف کے استعفوں سے آسمان نہیں گرے گا، فضل الرحمٰن

    اسلام آباد : سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن نے کہاہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے استعفوں سے آسمان نہیں گرے گا، پی ٹی آئی کے ارکین کی رکنیت معطل کرنے سے متعلق تحریک پر فیصلہ کیئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے، سفارشات سے کل حکومتی کمیٹی اور اتحادیوں کو آگاہ کر دیا جائے گا۔

    وہ اسلام آباد میں پارلیمانی پارٹی اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت  کررہے تھے ، مولانا فضل الرحمٰن کاکہناتھاکہ کسی سے ذاتی دشمنی نہیں اور نہ انھیں کسی کی رکنیت پر اعتراض ہے تاہم آئینی حوالے سے انکی جماعت کو مطمئن کیا جائے ۔

    ان کاکہناتھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے استعفوں سے آسمان نہیں گرے گا، ملک میں انتخابات ہوتے رہتے ہیں ،نظام کو آئین کے تحت چلنا چاہیئے۔

    انھوں نے کہاکہ پی ٹی آئی ارکین کی رکنیت کے معاملہ کو مصلحت کا تقاضا کہاجارہا ہے کل کو کوئی آئین سے ماورا پارلیمنٹ پر قبضہ کر لے تو کیا وہ بھی مصلحت ہو گی۔

    مولانا فضل الرحمٰن کاکہنا تھاکہ پی ٹی آئی کی جانب سے پوری پارلیمنٹ کو جعلی اور بوگس کہا جاتا رہا اوربارہا کہا گیا کہ وہ ایوان میں واپس نہیں آئیں گے تو اب کس منہ سے واپس آئے ۔

    پی ٹی آئی نے اپنے چار ارکین کو محض اس لیئے پارٹی سے نکال دیا کہ انھوں نے استعفی دینے سے انکار کر دیاتھا۔