Tag: موموز

  • موموز بنانے کی فیکٹری سے گلا سڑا چکن اور کتے کا کٹا سر برآمد

    موموز بنانے کی فیکٹری سے گلا سڑا چکن اور کتے کا کٹا سر برآمد

    موموز بنانے والی فیکٹری سے گلا سڑا بدبو دار چکن اور کتے کا کٹا ہوا سر برآمد ہوا ہے حکام نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

    بھارت میں موموز پسندیدہ کھانوں میں شمار کیا جاتا ہے اور بالخصوص نئی نسل اس کی دیوانی بتائی جاتی ہے۔ تاہم اس کو کیسے بنایا جاتا ہے یہ جان کر سب کے ہوش اڑ جائیں گے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق موہالی میں بلدیہ کی میڈیکل ٹیم نے موموز بنانے والے فیکٹری پر چھاپہ مار کر کے ڈیڑھ من گلا سڑا بدبو دار چکن اور فریزر سے ایک کتے کا کٹا ہوا سر برآمد کیا ہے۔

    چھاپے کے دوران ایک کرشر مشین بھی برآمد کی گئی جس ممکنہ طور پر گوشت کو پروسیس کرنے کے لیے استعمال کی جا رہی تھی۔

    اس واقعہ کے بعد فوڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ بھی حرکت میں آگیا۔ موہالی کے اسسٹنٹ فوڈ سیکیورٹی کمشنر ڈاکٹر امرت وارنگ نے پولیس کو مطلع کرنے کے بعد مذکورہ فیکٹری کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق حکام اس بات کی تحقیقات بھی کر رہے ہیں کہ کہیں موموز اور اسپرنگ رولز میں کُتے کا گوشت تو استعمال نہیں کیا جا رہا تھا؟

    ڈاکٹر امرت وارنگ کا کہنا ہے کہ برآمد شدہ سر کی شکل اور حالت مشکوک تھی جس کے باعث اسے محکمہ افزائش مویشیاں کو بھیج دیا گیا ہے ساتھ ہی موموز اور اسپرنگ رول اور ان کے ساتھ ملنے والی چٹنی کے نمونے بھی ٹیسٹنگ کے لیے لیبارٹری روانہ کر دیے گئے ہیں۔

    بلدیہ ٹیم نے ہیلتھ افسر کی نگرانی میں دیگر مختلف مقامات پر بھی چھاپے مار کر مضر صحت سبزیاں، گوشت اور کھانے برآمد کرکے ضبط کر لیے۔

    واضح رہے کہ چند ماہ قبل موموز نے ایک خاتون کی جان لے لی تھی۔

    https://urdu.arynews.tv/momoz-claimed-life-31-year-old-woman/

  • موموز نے 31 سالہ خاتون کی جان لے لی

    موموز نے 31 سالہ خاتون کی جان لے لی

    موموز کھانے کی وجہ سے 31 سالہ خاتوں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی، خاتون کی شناخت 31 سالہ ریشما بیگم کی حیثیت سے ہوئی۔

    بھارتی شہر حیدرآباد میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں موموز کھانے کی وجہ سے ایک خاتون کی موت واقع ہوگئی، ریشماں نامی خاتون نندی نگر کی رہائشی ہیں جبکہ جی ایچ ایم سی نے فوری طور پر اقدامات کرتے ہوئے موموز تیار کرنے والی ہوٹل کو سیل کر دیا ہے۔

    ریشما بیگم موموز کھانے کے بعد بے ہوش ہو گئی تھیں بعدازاں انھیں اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکیں، اس کے علاوہ مزید 20 افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جنھیں موموز کھانے کے بعد طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔

    پولیس نے بتایا کہ یہ زہریلے موموز چنتل بسٹی میں تیار کیے گئے تھے، جی ایچ ایم سی کے اہلکاروں نے مذکورہ موموز کے نمونے جمع کر کے لیبارٹری میں بھیج دیے ہیں۔

    ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ مومو بنانے والی کمپنی کے پاس اجازت نامہ موجود نہیں تھا، موموز کی تیاری میں غیر معیاری اجزا استعمال کیے گئے تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ کھانے کی مصنوعات کی تیاری اور فروخت میں سختی سے قوانین کی پابندی کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسی خطرناک صورتحال سے بچا جاسکے۔