Tag: مومی مجسمے

  • برطانوی گلوکار ایڈ شیرن اپنے مومی مجسمے کی شکل سے نالاں

    برطانوی گلوکار ایڈ شیرن اپنے مومی مجسمے کی شکل سے نالاں

    معروف برطانوی گلوکار ایڈ شیرن نے جرمنی کے مشہور پان آپٹیکم ویکس میوزیم میں موجود اپنے مومی مجسمے پر شدید ردِ عمل دیتے ہوئے اسے ڈراؤنا قرار دے دیا۔

    انسٹاگرام پر معروف برطانوی گلوکار ایڈ شیرن نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ اپنے ویکس مجسمے کے ساتھ کھڑے نظر آ رہے ہیں، اُن کا ویڈیو کے کیپشن میں کہنا تھا کہ میں اس ویکس ورک کی محنت کی قدر کرتا ہوں، لیکن سچ کہیں تو یہ بہت کریپی ہے۔

    شیئر کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ برطانوی گلوکار مسکرا رہے ہیں لیکن ان کے تاثرات سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ مجسمے کی شکل سے خاصے نالاں ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Ed Sheeran (@teddysphotos)

    ان کے مداحوں نے بھی ایڈ شیرن کی پوسٹ پر ان کی بات کی تائید کی اور مجسمے کو ناقابلِ شناخت قرار دیا۔

    اُن کے ایک چاہنے والے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نہیں ایڈ، آپ بہت پرکشش ہیں، لیکن یہ مجسمہ آپ سے ذرا بھی مشابہت نہیں رکھتا۔

    ایڈ شیرن کی بھارت میں ارجیت سنگھ کے ساتھ اسکوٹر سواری، ویڈیو وائرل

    ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ میں ہیمبرگ سے ہوں اور اس مجسمے کے لیے معذرت چاہتا ہوں، یہ واقعی آپ جیسا نہیں لگتا۔ تیسرے نے کہا کہ یہ تو لگتا ہے جیسے کم بجٹ میں کوئی کردار بنایا گیا ہو۔

  • بھارت کا مادام تساؤ: آخر دلی ہے، مجسمے بھی چھیڑ چھاڑ کا نشانہ بنیں گے

    بھارت کا مادام تساؤ: آخر دلی ہے، مجسمے بھی چھیڑ چھاڑ کا نشانہ بنیں گے

    نئی دہلی: بھارت کا پہلا مادام تساؤ یعنی مومی مجسموں کا میوزیم اپنی تیاریوں کے آخری مراحل میں ہے تاہم اس کے افتتاح سے قبل بھارتی شہریوں نے خود ہی اسے مذاق کا نشانہ بنانا شروع کردیا کہ ریپ کیپیٹل کے نام سے جانے جانے والے دہلی میں مجسمے بھی جنسی چھیڑ چھاڑ سے محفوظ نہیں رہیں گے۔

    بے شمار بالی ووڈ، ہالی ووڈ اداکاروں اور معروف شخصیات کے مجسموں پر مشتمل اس میوزیم کا افتتاح یکم دسمبر کو کیا جائے گا۔

    افتتاح کے وقت اس میوزیم میں 50 مجسموں کو پیش کیا جائے گا جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا مجسمہ بھی شامل ہوگا۔

    میوزیم کی ابتدائی تصاویر اور ویڈیوز سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پوسٹ کی گئیں تو تعریف و تنقید کا طوفان امڈ آیا۔

    بھارتی شہری خود ہی اسے طنز و مذاق کا نشانہ بنانے لگے۔ ایک شخص نے کہا، ’کچھ مجسموں کو جنسی طور پر ہراساں کیا جائے گا اور ان سے چھیڑ چھاڑ کی جائے گی۔ آخر یہ دہلی ہے‘۔

    جواباً دوسرے شہروں سے تعلق رکھنے والے افراد اس شخص کے مقابل اتر آئے اور اسے بتانے لگے کہ دہلی سے زیادہ بھارت کے دیگر شہروں میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شرح زیادہ ہے۔

    اس بحث میں وہ یہ بھی بھول گئے کہ وہ ایک عوامی فورم پر اپنے ہی ملک کی بری تصویر پیش کر رہے ہیں۔

    ایک صارف نے کہا کہ دہلی کے جاہل لوگوں کے لیے مادا تساؤ میوزیم آخر کیوں کھولا جارہا ہے؟ ’یہاں لوگ مجسموں کو چھونے کی کوشش کریں گے، ان کے ساتھ فضول تصاویر کھنچوائیں گے، اور ہوسکتا ہے انہیں توڑ بھی دیں‘۔

    فیس بک پر ایک اور شخص نے کہا کہ ایک بار جب اسے عوام کے لیے کھول دیا جائے گا تو مجسموں پر گٹکے کی پچکاریاں بھی دکھائی دیں گی۔

    ایک شخص نے امید ظاہر کی کہ میوزیم کی انتظامیہ اس کی مناسب دیکھ بھال کرے اور یہاں آنے والے لوگ بھی اپنی اخلاقی ذمہ داری کا خیال رکھیں گے۔

    نئی دہلی میں مومی مجسموں کا یہ میوزیم کب تک قائم رہتا ہے یا کس حالت میں پہنچا دیا جاتا ہے، یہ تو آنے والا وقت بتائے گا تاہم بھارتیوں نے پہلے ہی اس کے لیے اپنے خدشات ظاہر کردیے جو کافی حد تک درست بھی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برطانوی شاہی خاندان کے رنگ برنگے سوئٹر

    برطانوی شاہی خاندان کے رنگ برنگے سوئٹر

    لندن: برطانیہ کا شاہی خاندان یوں تو اپنے خوبصورت ملبوسات اور پروقار فیشن کے باعث بے حد مشہور ہے، لیکن حال ہی میں شاہی خاندان کی ایسی تصویر منظر عام پر آئی جس میں پورا خاندان نہایت عجیب و غریب شوخ رنگوں والے سوئٹر پہنے نظر آرہا ہے، جسے دیکھ کر پوری دنیا حیران و پریشان رہ گئی۔

    چند روز قبل منظر عام پر آنے والی اس تصویر نے پوری دنیا میں شاہی خاندان کے مداحوں کو پریشان کردیا کہ آخر ان لوگوں کے فیشن سینس کو کیا ہوگیا۔

    royal-2

    تصویر میں ملکہ الزبتھ، ان کے شوہر شہزادہ فلپ، ولی عہد شہزادہ چارلس، ان کی اہلیہ کمیلا پارکر، جبکہ شہزادہ چارلس کے دونوں بچے شہزادہ ہیری، شہزادہ ولیم اور ولیم کی اہلیہ شہزادی کیٹ مڈلٹن موجود ہیں۔

    تاہم جلد ہی حقیقت منظر عام پر آگئی۔ تصویر میں موجود افراد دراصل خود شاہی خاندان کے نہیں بلکہ ان کے مومی مجسمے ہیں جو یہ عجیب و غریب سوئٹر پہنے لندن کے مادام تساؤ میوزیم میں نصب ہیں۔

    میوزیم کی انتظامیہ نے کرسمس کی مناسبت سے شاہی خاندان کی اجازت سے ہی ان کے مجسموں کو یہ شوخ رنگوں والے مگر کسی قدر بے تکے سوئٹر پہنائے۔

    royal-3

    royal-4

    یہ قدم دراصل برطانیہ میں بچوں کے لیے کام کرنے والی تنظیم کی مہم کرسمس جمپر ڈے کے لیے اٹھایا گیا جس کے تحت بچوں کی بہبود کے لیے عطیات جمع کیے جاتے ہیں۔

    ان رنگا رنگ سوئٹرز کا مقصد دنیا بھر کو متوجہ کر کے انہیں بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے عطیات دینے پر زور دینا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کا شاہی خاندان فلاحی کاموں میں ویسے بھی پیچھے نہیں۔ شہزادی کیٹ مڈلٹن برطانیہ میں دماغی امراض کی آگاہی اور شہزادہ ہیری ایڈز کے خلاف شعور پھیلانے کے لیے مختلف اداروں اور مہمات کا حصہ ہیں۔