Tag: مونال ریسٹورنٹ

  • مونال ریسٹورنٹ گرانے کے سپریم کورٹ فیصلے پر اسٹے آرڈر دینے والے سینئر سول جج معطل

    مونال ریسٹورنٹ گرانے کے سپریم کورٹ فیصلے پر اسٹے آرڈر دینے والے سینئر سول جج معطل

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے مونال ریسٹورنٹ گرانے کے فیصلے پر سٹے آرڈر دینے والے سینئر سول جج کو معطل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ گرانے کا فیصلہ دیا تاہم عدالت کے فیصلے پر اسٹے دینے والے سینئر سول جج کو معطل کردیا گیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے جج انعام اللہ کو معطل کرکے او ایس ڈی بنادیا، چیف جسٹس عامر فاروق نے جج انعام اللہ کی معطلی کے احکامات جاری کردیے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے انکوائری کا حکم دیتے ہوئے سینئر سول جج انعام اللہ کو فوری ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کا حکم بھی دیا۔

    سینئرسول جج انعام اللہ کےانکوائری افسرسیشن جج کامران بشارت مفتی ہوں گے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے مونال سمیت دیگر ریسٹورنٹس ہٹانے کا فیصلہ رقرار رکھتے ہوئے نظرثانی درخواستیں خارج کردیں تھیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ مونال ریسٹورنٹ،لامونتانہ و دیگرریسٹورنٹس نے رضاکارانہ 3 ماہ میں ریسٹورنٹس ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی، عدالت میں یقین دہانی کے باوجود نظرثانی دائر کرنا عدالت کیساتھ مذاق ہے۔

  • مونال سمیت دیگر ریسٹورنٹس ہٹانے کا فیصلہ برقرار

    مونال سمیت دیگر ریسٹورنٹس ہٹانے کا فیصلہ برقرار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مونال سمیت دیگر ریسٹورنٹس ہٹانے کا فیصلہ رقرار رکھتے ہوئے نظرثانی درخواستیں خارج کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیوں کیس کی نظرثانی درخواستوں پرفیصلہ سنا دیا۔

    فیصلے میں عدالت نے مونال ریسٹورنٹ،لامونتالہ،گلوریہ جیزسمیت دیگرریسٹورنٹس ہٹانے کا فیصلہ برقرار رکھا اور نظرثانی درخواستیں خارج کردیں۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے نیشنل پارک ایریا میں قائم ریسٹورنٹس کے حق میں دی گئی آبرزویشنزواپس لے لیں ، مونال اور دیگر ریسٹورنٹس کو کسی اور مقام پر لیز کے وقت ترجیح دینے کی آبرزیشن واپس لی گئی ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ مونال ریسٹورنٹ،لامونتانہ و دیگرریسٹورنٹس نے رضاکارانہ 3 ماہ میں ریسٹورنٹس ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی، عدالت میں یقین دہانی کے باوجود نظرثانی دائر کرنا عدالت کیساتھ مذاق ہے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا کہ رضاکارانہ 3 ماہ میں ریسٹورنٹس ختم کرنے کی یقین دہانی کے بعد نظرثانی دائر کرنا توہین آمیز ہے، سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو کہا ریسٹورنٹس کو دیگرعلاقوں میں ترجیح بنیادوں پر لیز دی جائے۔

    عدالت نے قرار دیا کسی اور مقام پرریسٹورنٹس کی لیزمیں نیشنل پارک ایریا کے ریسٹورنٹس کو ترجیح دیں، سپریم کورٹ لیز کےعمل میں ترجیح دینے کے اپنے فیصلے کو حذف کرتی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پرمن و عن عمل کیا جائے۔

  • مونال ریسٹورنٹ کی نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر

    مونال ریسٹورنٹ کی نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کی نظرثانی درخواست 5 ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر کر دی، مونال اور لا مونتانا ریسٹورنٹس نے 3 ماہ میں عدالت کو ریسٹورنٹس خالی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نےمونال ریسٹورنٹ کی نظرثانی درخواست سماعت کیلئےمقررکر دیں ، لا مونتانااورسن شائن ہائٹس کی درخواستیں بھی 5 ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر کی گئیں ہیں۔

    چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کرے گا ، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی بینچ کا حصہ ہوں گے۔

    مونال اور لا مونتانا نے 3ماہ میں عدالت کو ریسٹورنٹس خالی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    یاد رہے 15 اگست کو سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلز میں واقع مونال ریسٹورنٹ کے مالک ملک لقمان علی افضل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔

    مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے تھے کہ ریسٹورنٹ کے مالک نے عدالت کو ہوٹل بند کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن اب وہ ٹی وی پر انصاف کے خلاف ’پروپیگنڈا‘ کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آج عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ علی افضل ریسٹورنٹ کے عملے کو ان کے دیگر کھانے پینے والوں میں نوکریاں دیں۔

    مونال کی سوشل سائٹ پر شیئر کی گئی ایک حالیہ پوسٹ میں اس کے اگلے ماہ بند ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

  • مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم

    مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کیس کی سماعت ہوئی ، جس میں عدالت نے سی ڈی اے کی رپورٹ مسترد کردی۔

    دوران سماعت عدالت نے مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کاحکم دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارک میں قائم ریسٹورنٹس 3ماہ میں مکمل ختم کیےجائیں۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ نیشنل پارک سے باہر کہیں بھی لیز مقصود ہو تو متاثرہ ریسٹورنٹس کو ترجیح دی جائے،نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    مزید پڑھیں : مونال ریسٹورنٹ کیس میں سی ڈی اے کی رپورٹ مسترد

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ ہمیں بتائیں کب تک ریسٹورنٹ منتقل کرسکتےہیں ؟ آپ رضاکارانہ طورپرمنتقل نہیں کریں گے تو ہم سیل کرنے کا حکم دیدیں گے۔

    وکیل نے کہا کہ ہمیں چار ماہ کا وقت دیدیں، جس پر ، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ 3ماہ کا وقت دے رہے ہیں ، ہمارامقصد نیشنل پارک کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ نیشنل پارک کےعلاوہ قائم دیگرتمام ریسٹورنٹس کوجاری غیرضروری نوٹس ختم کرتےہیں،ہمارے کیس کا فوکس صرف نیشنل پارک کی حد تک ہے۔

    مالک مونال ریسٹورنٹ لقمان افضل نے عدالت میں کہا کہ پاکستان کی کاروباری برادری میں اس فیصلےسے مثبت تاثر نہیں جائیگا، لوگ کہیں گےپاکستان میں سرمایہ کاروں کےساتھ یہ سلوک ہوتا ہے۔

    جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے آئین و قانون کو دیکھ کر نیشنل پارک کا تحفظ یقینی بنانا ہے، پوری دنیا میں دیکھ لیں کہیں بھی نیشنل پارک میں ریسٹورنٹ موجودنہیں۔

    لقمان افضل نے کہا کہ پوری دنیا کے نیشنل پارکس میں ریسٹورنٹ موجود ہیں ، ڈیٹا منگوا کر دیکھ لیں، اس ریسٹورنٹ سے تربیت یافتہ 400تک لوگ سالانہ بیرون ممالک روزگارکیلئے جاتے ہیں۔