Tag: مونا لیزا

  • مہاکمبھ کی مونا لیزا اسٹار بن گئیں، نئے روپ نے سب کو حیران کردیا

    مہاکمبھ کی مونا لیزا اسٹار بن گئیں، نئے روپ نے سب کو حیران کردیا

    بھارت میں مہاکمبھ میلے میں ہار بیچنے والی مونا لیزا بھونسلے نامی 16 سالہ نوجوان لڑکی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اسٹار بن گئی۔

    بھارت میں مہاکمبھ اپنی منفرد داستانوں اور شخصیات کی وجہ سے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، کمبھ میلہ بھارت میں ہر 3 سال بعد ہندو مذہب کے 4 مقدس شہروں پریاگ راج، نیشک، ہریدوار اور اجین میں باری باری منعقد ہوتا ہے اور 6 ہفتوں تک جاری رہتا ہے۔

    مہا کمبھ کا میلا  معمول سے بڑا اور خاص اجتماع ہوتا ہے جسے دنیا کا سب سے بڑا مذہبی تہوار سمجھا جاتا ہے، اس میلے سے کئی ایک ایسے کردار اور کہانیاں اکثر سامنے آتے ہیں جو دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں، ان ہی میں سے ایک کردار اِس بار میلے میں ہار بیچنے والی مونا لیزا نامی نوجوان لڑکی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by monalisha Bhosle (@monalisa__bhosle)

    میلے میں ہاتھ سے بنے ہار بیچنے والی اس لڑکی کو اس کی گہری رنگت اور خوبصورت آنکھوں کے ساتھ معصومیت بھری مسکان نے سوشل میڈیا پر مشہور کر دیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by monalisha Bhosle (@monalisa__bhosle)

    اب  نوجوان مونالیزا اپنی پہلی فلم کے ساتھ سلور اسکرین پر اپنی شناخت بنانے کے لیے تیار ہے، تاہم مونا کیرالا میں ایک پروموشنل ایونٹ میں وی آئی پی مہمان کے طور پر شاندار شرکت کی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by monalisha Bhosle (@monalisa__bhosle)

    اس موقع پر مونا لیزا نے ملیالم زبان میں بات کرکے حاضرین کو حیران کردیا، ساتھ ہی وہ اس ایونٹ میں خوبصورت انداز میں الگ تھلگ نظر آرہی ہیں۔

    مونالیزا نے 14 فروری 2025 کو کوزی کوڈ کیرالہ کے لیے اپنی پہلی پرواز کی، انہوں نے اپنی پہلی پرواز کی جذباتی ویڈیو شیئر بھی کی تھی جس میں وہ ہوائی جہاز میں بیٹھی ہوئی نظر آ رہی تھیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by monalisha Bhosle (@monalisa__bhosle)

    ویڈیو کے کیپشن میں مونا نے لکھا کہ ’پہلی بار فلائٹ میں بیٹھی ہوں‘ کلپ میں مونا کو اپنے والد سے گلے لگتے دیکھا گیا اور وہ بظاہر جذباتی دکھائی دے رہی تھیں۔

  • مہاکمبھ کی وائرل اسٹار نے 10 دنوں میں مالا فروخت کرکے 10 کروڑ کمائے؟ حقیقت کیا ہے

    مہاکمبھ کی وائرل اسٹار نے 10 دنوں میں مالا فروخت کرکے 10 کروڑ کمائے؟ حقیقت کیا ہے

    بھارت میں مہاکمبھ میلے میں ہار بیچنے والی مونا لیزا بھونسلے نامی ایک 16 سالہ نوجوان لڑکی سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔

    بھارت میں مہاکمبھ اپنی منفرد داستانوں اور شخصیات کی وجہ سے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، کمبھ میلہ بھارت میں ہر 3 سال بعد ہندو مذہب کے 4 مقدس شہروں پریاگ راج، نیشک، ہریدوار اور اجین میں باری باری منعقد ہوتا ہے اور 6 ہفتوں تک جاری رہتا ہے۔

    مہا کمبھ کا میلا  معمول سے بڑا اور خاص اجتماع ہوتا ہے جسے دنیا کا سب سے بڑا مذہبی تہوار سمجھا جاتا ہے، اس میلے سے کئی ایک ایسے کردار اور کہانیاں اکثر سامنے آتے ہیں جو دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں، ان ہی میں سے ایک کردار اِس بار میلے میں ہار بیچنے والی مونا لیزا نامی نوجوان لڑکی ہے۔

    میلے میں ہاتھ سے بنے ہار بیچنے والی اس لڑکی کو اس کی گہری رنگت اور خوبصورت آنکھوں کے ساتھ معصومیت بھری مسکان نے سوشل میڈیا پر مشہور کر دیا۔

    کمبھ کے میلے میں بھگڈر، 38 افراد ہلاک

    تاہم اب بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ مونالیزا  کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد ان کے پاس خریداری کیلئے لوگوں کا ہجوم بیک وقت اکھٹا رہتا ہے۔

    جیسے جیسے مونا کی تصاویر آن لائن وائرل ہورہی ہیں، اسی طرح اس کی مالی کامیابی کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں، حال ہی میں بھارتی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ وائرل اسٹار نے مالا کی فروخت کے ذریعے صرف 10 دنوں میں 10 کروڑ روپے کمائے ہیں۔

    ان خبروں سے متعلق پوچھے جانے پر مونا نے انہیں یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں نے اتنے پیسے کما چکی ہوتی تو میں اب تک یہاں کیوں رہتی اور ہار کیوں بیچوں گی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ مونا کی شہرت کی وجہ سے اسے مالی فائدہ ہوا ہوگا، لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس تھی۔

    مونا کے والد نے وضاحت کی کہ لوگ مالا خریدنے کے بجائے مونا کے ساتھ سیلفیاں لینے اور ویڈیو ریکارڈ کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے، اس وجہ سے ہمارا کاروبار متاثر ہوا ہے، مونا نے انکشاف کیا کہ مالا کی فروخت میں کمی کی وجہ سے مجھے اپنے خاندان کی دیکھ بھال کے لیے 35,000 روپے کا قرض لینا پڑا ہے۔

  • ویڈیو: مونا لیزا کی تاریخی پینٹنگ پر مشتعل خواتین نے حملہ کر دیا

    ویڈیو: مونا لیزا کی تاریخی پینٹنگ پر مشتعل خواتین نے حملہ کر دیا

    پیرس: موسمیاتی تبدیلی کے دو کارکن خواتین نے اتوار کو پیرس کے لوور میوزیم میں عالمی شہرت یافتہ ’مونا لیزا‘ کی پینٹنگ پر سوپ پھینک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دو خواتین لیونارڈ ڈاونچی کے شاہکار پر بہ طور احتجاج نارنجی سوپ پھینکتے ہوئے نظر آتی ہیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین نے اچانک آ کر پہلے تو کپ سے سوپ اس حفاظتی شیشے پر پھینک دیا جس کے پیچھے تاریخی نوعیت کی حامل پینٹنگ موجود ہے، اور پھر کھڑے ہو کر ’صحت بخش خوراک‘ کے حوالے سے سوال بھی اٹھایا۔

    خواتین نے فرانسیسی زبان میں چیخ کر کہا ’’زیادہ اہم کیا ہے؟ آرٹ یا صحت مند اور پائیدار خوراک کا نظام رکھنے کا حق؟ہمارا زرعی نظام تنزلی کا شکار ہے، ہمارے کسان کھیتوں میں مر رہے ہیں۔‘‘ خواتین نے احتجاج کے بعد سوپ پھینکنے کے بعد پیٹنگ گلاس کے آگے لگی ہوئی پٹی کو بھی پار کیا۔

    روئٹرز کے مطابق خواتین کا تعلق ایک فرانسیسی تنظیم ’فوڈ ریسپانس‘ سے تھا، جس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج ماحولیات اور خوراک کے ذرائع کے تحفظ کی ضرورت کو اجاگر کرنے کی ایک کوشش تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیسے ہی خواتین نے پیٹنگ پر سوپ پھینکا، وہاں موجود سیکیورٹی گارڈز فوری طور پر حرکت میں آ گئے، اور انھوں نے پینٹنگ کے ساتھ رکاوٹیں کھڑی کر دیں، تاکہ اسے محفوظ بنایا جا سکے تاہم خواتین کو کچھ نہیں کہا گیا۔

    واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا حملہ نہیں ہے، ماضی میں بھی لیونارڈو ڈاونچی کے شاہکار پر کیک سے حملہ کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں لوور کے ایک ترجمان نے کہا کہ بلٹ پروف شیشے میں محفوظ ہونے کے باعث پینٹنگ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، مونا لیزا کے کمرے کو بند کر دیا گیا تھا تاہم اب اسے دوبارہ کھول دیا گیا ہے اور میوزیم میں سب کچھ معمول پر آ گیا ہے۔

    یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب فرانسیسی کسانوں نے بہتر تنخواہ اور آسان ضوابط کے لیے احتجاج شروع کر رکھا ہے۔

  • وہ وژنری مصور جس کی ایجادات نے ہماری زندگیاں بدل دی

    وہ وژنری مصور جس کی ایجادات نے ہماری زندگیاں بدل دی

    لیونارڈو ڈاونچی کا نام سنتے ہی ہمارے ذہن میں مونا لیزا کی شہرہ آفاق پینٹنگ ابھرتی ہے، سیاہ لباس میں ملبوس خاتون کا فن پارہ جس کی مسکراہٹ کی ایک دنیا دیوانی ہے، لیکن کیا اس کا خالق واقعی صرف ایک مصور تھا؟

    مونا لیزا کا خالق ڈاونچی ایک ایسی بلند قامت شخصیت تھا جسے صرف اس ایک فن پارے میں قید کرنا ناانصافی ہوگی، آج اس مصور کا 569 واں یوم پیدائش ہے جسے تاریخ کا ایک غیر معمولی شخص کہا جاتا ہے اور اس کا شمار دنیا کے ذہین اور وژنری ترین انسانوں میں کیا جاتا ہے۔

    15 اپریل 1452 میں اٹلی میں پیدا ہونے اور 2 مئی 1519 کو فرانس میں انتقال کر جانے والے اس عظیم شخص نے اپنی پوری زندگی میں درحقیقت صرف 20 کے قریب ہی فن پارے بنائے جن میں سے مونا لیزا کو آفاقی شہرت حاصل ہوئی۔

    لیکن دنیا میں اگر کسی کو ہر فن مولا کہا جاسکتا ہے تو وہ ڈاونچی کی شخصیت ہے، وہ صرف ایک مصور ہی نہیں بلکہ مجسمہ ساز، انجینیئر، سائنس دان، ریاضی دان، ماہر فلکیات، ماہر طب اور موجد بھی تھا۔

    آج ہماری زندگی میں موجود بہت سی اشیا ڈاونچی کی ایجاد کردہ ہیں جس نے 5 صدیاں قبل ان کا ابتدائی خاکہ پیش کیا۔ آئیں دیکھتے ہیں کہ ڈاونچی کا وژن آج کس طرح ہماری زندگیوں کا اہم حصہ ہے۔

    روبوٹ

    دنیا کا سب سے پہلا روبوٹ ڈاونچی نے بنایا تھا، یہ روبوٹ لکڑی، چمڑے اور پیتل کا بنا تھا جو خود سے بیٹھنے، ہاتھ ہلانے، منہ کھولنے اور بند کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

    چار صدیوں بعد امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنا خلائی روبوٹ اسی طرز پر بنایا تھا۔

    ہوائی جہاز

    ڈاونچی کو اڑنے کا بے حد شوق تھا اور اس نے پہلی بار ہیلی کاپٹر بنانے کی کوشش بھی کی تھی، وہ اسے مکمل تو نہ بنا سکا تاہم اپنے نوٹس میں یہ ضرور بتا گیا کہ اس طرح کی اڑنے والی چیز کس طریقے سے کام کرے گی۔

    یہی نہیں اس نے پیرا شوٹ کا خیال بھی پیش کیا تھا جس کا مقصد اس وقت پائلٹ کی جان بچانا تھا۔

    گاڑی

    26 سال کی عمر میں ڈاونچی نے گاڑی کی ابتدائی شکل پیش کی، یہ ایک ریڑھا تھا جو خود کار طریقے سے چل سکتا تھا۔

    فریج

    اس نے اپنے گھر ہونے والی دعوتوں کے کھانے کو محفوظ کرنے کے لیے ایک ایسی مشین بھی بنا دی تھی جو کھانے کو ٹھنڈا رکھتی تھی، اس مشین میں ایک نلکی کے ذریعے سرد ہوا کو داخل کیا جاتا تھا۔

    اس ابتدائی ایجاد کی بدولت آج بڑے بڑے فریج ہمارے گھروں میں موجود ہیں۔

    دل کی شریانوں کے مرض کی تشخیص

    ڈاونچی نے ایک بار ایک بوڑھے شخص کے انتقال کر جانے کے بعد اس کے دل کا آپریشن کیا، تب اس نے پہلی بار دل کی شریانوں کے مرض کے بارے میں لکھا، اس کی یہ پہلی تشخیص آج لاکھوں افراد کی جانیں بچانے کا سبب ہے۔

    جب ڈاونچی نے بتایا کہ آسمان نیلا کیوں ہے

    سنہ 1509 میں ڈاونچی نے ایک مقالہ لکھا جس میں اس نے وضاحت کی کہ آسمان کا رنگ نیلا کیوں ہے۔ یہ مقالہ اس وقت بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی زیر ملکیت ہے جسے حفاظت سے رکھا گیا ہے۔

    ڈاونچی نے لکھا تھا کہ ہماری فضا کے سفید رنگ اور خلا کے سیاہ رنگ سے جب سورج کی روشنی گزرتی ہے، تو وہ اس کو منعکس کر کے آسمان کو نیلا رنگ دے دیتی ہے۔

    سنہ 1871 میں ایک انگریز سائنس دان لارڈ ریلی نے اس نظریے کی مزید وضاحت کی، انہوں نے لکھا کہ سورج کی روشنی جب ہوا کے مالیکیولز سے ٹکراتی ہے تو مالیکیولز پھیل جاتے ہیں۔

    یعنی کہ سورج کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی روشنی مالیکیولز کے پھیلنے کی وجہ سے چہار سو پھیل جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ دن کے وقت ہر شے بشمول آسمان نہایت روشن دکھائی دیتا ہے۔

    ریلی نے بتایا کہ اس عمل میں نیلا رنگ زیادہ پھیلتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ آسمان کو اپنے رنگ میں ڈھال لیتا ہے۔

    ریلی کے مطابق اس عمل کے دوران سرخ رنگ بھی منعکس ہوتا ہے جس سے آسمان بھی سرخ رنگ کا ہوجاتا ہے، تاہم نیلا رنگ اس پر حاوی ہوتا ہے اس لیے ہم آسمان کو نیلا دیکھتے ہیں۔

    لیونارڈو ڈاونچی کے ہاتھ کے لکھے نوٹس اکثر و بیشتر سامنے آتے رہتے ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس ذہین شخص نے کس قدر ایجادات کے بارے میں سوچا تھا، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ممکنہ طور پر اس کے نوٹس میں کسی ایسی شے کا خیال بھی ہوسکتا ہے جو اب تک ایجاد نہ کی جاسکی ہو۔

  • جب ایک مصور نے تحقیق کی کہ آسمان نیلا کیوں ہے

    جب ایک مصور نے تحقیق کی کہ آسمان نیلا کیوں ہے

    جب ہم لیونارڈو ڈاونچی کا نام سنتے ہیں تو ہمارے ذہن میں مونا لیزا ابھرتی ہے، سیاہ لباس میں ملبوس خاتون کی پینٹنگ جس کی مسکراہٹ کی ایک دنیا دیوانی ہے۔

    لیکن مونا لیزا کا خالق ڈاونچی ایک ایسی بلند قامت شخصیت تھا جسے صرف اس ایک فن پارے میں قید کرنا ناانصافی ہوگی، درحقیقت ڈاونچی نے اپنی پوری زندگی میں صرف 20 کے قریب ہی فن پارے بنائے جن میں سے مونا لیزا کو آفاقی شہرت حاصل ہوئی۔

    لیونارڈو ڈاونچی کو اگر ہر فن مولا کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، وہ صرف ایک مصور ہی نہیں بلکہ انجینیئر، سائنس دان، ریاضی دان، ماہر فلکیات، ماہر طب اور موجد بھی تھا۔

    15 اپریل 1452 میں اٹلی میں پیدا ہونے اور 2 مئی 1519 کو فرانس میں انتقال کر جانے والے اس عظیم شخص کو تاریخ کے ذہین ترین انسانوں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔

    آج ہماری زندگی میں موجود بہت سی اشیا ڈاونچی کی ایجاد کردہ ہیں جس نے 5 صدیاں قبل ان کا ابتدائی خاکہ پیش کیا۔

    دنیا کا سب سے پہلا روبوٹ ڈاونچی نے بنایا تھا، یہ روبوٹ لکڑی، چمڑے اور پیتل کا بنا تھا جو خود سے بیٹھنے، ہاتھ ہلانے، منہ کھولنے اور بند کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

    چار صدیوں بعد امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنا خلائی روبوٹ اسی طرز پر بنایا تھا۔

    ڈاونچی کو اڑنے کا بے حد شوق تھا اور اس نے پہلی بار ہیلی کاپٹر بنانے کی کوشش بھی کی تھی، وہ اسے مکمل تو نہ بنا سکا تاہم اپنے نوٹس میں یہ ضرور بتا گیا کہ اس طرح کی اڑنے والی چیز کس طریقے سے کام کرے گی۔

    یہی نہیں اس نے پیرا شوٹ کا خیال بھی پیش کیا تھا جس کا مقصد اس وقت پائلٹ کی جان بچانا تھا۔

    26 سال کی عمر میں ڈاونچی نے گاڑی کی ابتدائی شکل پیش کی، یہ ایک ریڑھا تھا جو خود کار طریقے سے چل سکتا تھا۔

    اس نے اپنے گھر ہونے والی دعوتوں کے کھانے کو محفوظ کرنے کے لیے ایک ایسی مشین بھی بنا دی تھی جو کھانے کو ٹھنڈا رکھتی تھی، اس مشین میں ایک نلکی کے ذریعے سرد ہوا کو داخل کیا جاتا تھا۔

    اس ابتدائی ایجاد کی بدولت آج بڑے بڑے فریج ہمارے گھروں میں موجود ہیں۔

    ڈاونچی نے ایک بار ایک بوڑھے شخص کے انتقال کر جانے کے بعد اس کے دل کا آپریشن کیا، تب اس نے پہلی بار دل کی شریانوں کے مرض کے بارے میں لکھا، اس کی یہ پہلی تشخیص آج لاکھوں افراد کی جانیں بچانے کا سبب ہے۔

    ڈاونچی کے ہاتھ کے لکھے نوٹس اکثر و بیشتر سامنے آتے رہتے ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس ذہین شخص نے کس قدر ایجادات کے بارے میں سوچا تھا، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ممکنہ طور پر اس کے نوٹس میں کسی ایسی شے کا خیال بھی ہوسکتا ہے جو اب تک ایجاد نہ کی جاسکی ہو۔

    نیلے آسمان کی وضاحت

    سنہ 1509 میں ڈاونچی نے ایک مقالہ لکھا جس میں اس نے وضاحت کی کہ آسمان کا رنگ نیلا کیوں ہے۔ یہ مقالہ اس وقت بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی زیر ملکیت ہے جسے حفاظت سے رکھا گیا ہے۔

    ڈاونچی نے لکھا تھا کہ ہماری فضا کے سفید رنگ اور خلا کے سیاہ رنگ سے جب سورج کی روشنی گزرتی ہے، تو وہ اس کو منعکس کر کے آسمان کو نیلا رنگ دے دیتی ہے۔

    سنہ 1871 میں ایک انگریز سائنس دان لارڈ ریلی نے اس نظریے کی مزید وضاحت کی، انہوں نے لکھا کہ سورج کی روشنی جب ہوا کے مالیکیولز سے ٹکراتی ہے تو مالیکیولز پھیل جاتے ہیں۔

    یعنی کہ سورج کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی روشنی مالیکیولز کے پھیلنے کی وجہ سے چہار سو پھیل جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ دن کے وقت ہر شے بشمول آسمان نہایت روشن دکھائی دیتا ہے۔

    ریلی نے بتایا کہ اس عمل میں نیلا رنگ زیادہ پھیلتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ آسمان کو اپنے رنگ میں ڈھال لیتا ہے۔

    ریلی کے مطابق اس عمل کے دوران سرخ رنگ بھی منعکس ہوتا ہے جس سے آسمان بھی سرخ رنگ کا ہوجاتا ہے، تاہم نیلا رنگ اس پر حاوی ہوتا ہے اس لیے ہم آسمان کو نیلا دیکھتے ہیں۔

  • طویل عرصے تک لاپتا رہنے والی افریقی مونالیزا کی پینٹنگ 1.2 ملین پونڈز میں‌ فروخت

    طویل عرصے تک لاپتا رہنے والی افریقی مونالیزا کی پینٹنگ 1.2 ملین پونڈز میں‌ فروخت

    لندن: افریقی مونا لیزا کے نام سے معروف پینٹنگ 1.2 ملین پونڈز میں فروخت ہوگئی۔ پینٹنگ کئی برس سے غائب تھی.

    تفصیلات کے مطابق لندن میں ہونے والی ایک نمایش میں یہ فن پارہ 1.2 ملین پونڈز (لگ بھگ پندرہ کروڑ روپے) میں فروخت ہوا۔ ابتدائی بولی تین لاکھ پونڈز تھی. تیس برس کی گم شدگی کے بعد پورٹریٹ شمالی لندن کے ایک فلیٹ سے ملا۔ یہ پورٹریٹ نائیجیرین شہزادی ایڈی ٹوٹو کا ہے۔

    اسے نائیجیریا سے تعلق رکھنے والے معروف آرٹسٹ بن اینوننیو نے سن 1973 میں پینٹ کیا۔ یہ مصور کی اب تک فروخت ہونے والی مہنگی ترین پینٹنگ ہے، جس کی اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ناقدین اسے افریقی مونا لیزا کہہ کر پکارتے ہیں۔

    یاد رہے کہ مونا لیزا ممتاز اطالوی فن کار لیونارڈو ڈونچی کا شہرہ آفاق فن پارہ ہے، جسے جدید تاریخ کی مقبول ترین پینٹنگ بھی تصور کیا جاتا ہے۔ اس وقت اس فن پارے کی لاگت 800 ملین ڈالر ہے۔ یہ پیرس کے لووغ میوزیم میں آویزاں ہے۔


    مونا لیزا کا ثقافتی ارتقا


    پہلے خیال کیا جارہا تھا کہ شہزادی کا یہ پورٹریٹ ضایع ہوگیا ہے، مگر پھر انکشاف ہوا کہ یہ لندن کے ایک فلیٹ میں گذشتہ 30 برس سے آویزاں ہے. گو فلیٹ کے مالک کو اندازہ تھا کہ یہ کس افریقی مصور کی پینٹنگ ہے، مگر اسے اِس کی اہمیت اور مالیت کی خبر نہیں تھی۔ اسے ایک ماہر مصوری گیلیز پیپیٹ نے دنیا کے سامنے پیش کیا۔


    افغان مونا لیزا شربت گلہ کو افغانستان ڈی پورٹ کردیا گیا


    واضح رہے کہ یہ پورٹریٹ نائیجیریا میں 1960 کی خانہ جنگی قومی اتحاد اور مفاہت کی علامت بن گیا تھا۔ عام خیال تھا کہ یہ خانہ جنگی میں ضایع ہوگیا ہے، مگر اب یہ معلوم ہوتا ہے کہ فن پاروں کے اسمگلروں کے ذریعہ یہ کسی زمانے میں لندن پہنچ گیا تھا اور پھر آنے والے تین عشروں کے لاپتا ہوگیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • مونا لیزا کا ثقافتی ارتقا

    مونا لیزا کا ثقافتی ارتقا

    کراچی: تعلیمی اداروں میں غیر نصابی سرگرمیاں جیسے مختلف کھیلوں، تقاریر، مباحثوں اور سائنس و فنون کی نمائشوں کا انعقاد طلبا کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کے اظہار اور ان کو مہمیز کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    یہی وہ وقت اور مقام ہوتا ہے جہاں سے طلبا، ان کے والدین اور اساتذہ بچوں میں چھپی صلاحیتوں سے واقف ہوتے ہیں اور انہیں آئندہ زندگی کے لیے شعبہ کا انتخاب کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

    کراچی کے خاتون پاکستان گورنمنٹ اسکول میں بھی ایک نمائش کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبا نے مختلف فنی و سائنسی فن پاروں کے ذریعہ اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔

    1

    نمائش میں شہرہ آفاق مونا لیزا کی تصویر کشی نے سب کی توجہ سمیٹ لی جس میں مونا لیزا کو مختلف ثقافتوں کے لباس میں ملبوس دکھایا گیا۔

    5

    9

    طلبا نے قدیم مصر میں پہنے جانے والے زیورات کی طرز پر خود زیورات بنائے اور انہیں نمائش میں پیش کیا۔

    2

    نمائش میں مختلف ماحولیاتی مسائل جیسے آلودگی اور پانی کی کمی وغیرہ کو بھی مختلف پروجیکٹس کے ذریعہ پیش کیا گیا۔

    7

    نمائش میں طلبا کے والدین، دیگر اسکولوں کے طلبا اور معززین شہر نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    8

    3

    شرکا نے بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو سراہا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے طبعی رجحان کو دیکھتے ہوئے اسی شعبے میں ان کی مزید تعلیم و تربیت انہیں زندگی میں کامیاب بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔