Tag: مون سون

  • آسمانی بجلی کے بننے کی سائنسی حقیقت جانیے

    آسمانی بجلی کے بننے کی سائنسی حقیقت جانیے

    جب بھی مون سون کا موسم شروع ہوتا ہے تو کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارشیں ہوتی ہیں۔ ان بارشوں کے دوران آپ نے اکثر آسمان میں بجلی چمکتی دیکھی ہوگی، جس کے بعد ایک تیز آواز یعنی کڑک سنائی دیتی ہے۔ ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ جب موسم بہت خطرناک ہوتا ہے تو بجلیاں لگاتار کڑکراتی ہیں اور بہت زیادہ شور ہوتا ہے۔

    ناسا کا ارتھ سائنس ڈویژن، خاص طور پر گلوبل ہائیڈرولوجی اینڈ کلائمیٹ سینٹر (GHCC) اور زمین کا مشاہدہ کرنے والے نظام (EOS) کے مطابق بجلی درحقیقت ایک پیچیدہ مظہر ہے جس میں زمین کی سطح اور ماحول کے درمیان توانائی کا بڑے پیمانے پر تبادلہ ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں روشنی اور گرج چمک کی آواز آتی ہے جس کا ہم مشاہدہ کرتے ہیں۔

    مون سون کے موسم میں بجلی کے چمکنے اور بننے کا عمل نہ صرف ایک قدرتی مظہر ہے بلکہ اس کے پیچھے ایک سائنس بھی ہے جسے سمجھنا بہت ضروری ہے۔

    بادلوں میں منفی اور مثبت چارج کیسے بنتا ہے؟


    بادل خاص طور پر Cumulonimbus یعنی طوفانی بادل، بجلی پیدا کرنے کی ایک ایسی قدرتی فیکٹری ہوتی ہے جس میں پانی کے قطرے، برف کے ذرات اور برفیلے کرسٹل بلندی پر تیز ہواؤں کے باعث آپس میں ٹکراتے رہتے ہیں۔ ان ٹکراؤ سے الیکٹرانز کا تبادلہ ہوتا ہے، جس سے چارج پیدا ہوتا ہے۔

    کسی دوسری کہکشاں سے ہمارے نظام شمسی میں داخل ہونے والا پراسرار شہابیہ

    ہلکے ذرات (مثلاً برف کے کرسٹل) مثبت چارج کے ساتھ بادلوں کے اوپر جاتے ہیں اور بھاری ذرات (مثلاً پانی کے بڑے قطرے) منفی چارج کے ساتھ نیچے جمع ہوتے ہیں۔ اس طرح بادلوں میں ایک الیکٹرک فیلڈ پیدا ہوتی ہے یعنی اوپر مثبت اور نیچے منفی چارج۔

    برقی میدان کیسے بجلی گراتی ہے؟


    جب بادلوں اور زمین کے درمیان برقی چارج کا فرق (Potential Difference) بہت زیادہ ہو جاتا ہے، تو ایک طاقت ور برقی میدان (Electric Field) پیدا ہوتا ہے۔ جب یہ برقی میدان ہوا کی قدرتی مزاحمت کو توڑ دیتا ہے، تو بادلوں سے زمین کی طرف آنکھ سے نظر نہ آنے والا ایک ایسا راستہ بنتا ہے جسے ’لیڈر اسٹروک‘ (Leader Stroke) کہا جاتا ہے۔ یہ لیڈر اسٹروک آہستہ آہستہ زگ زیگ ابتدائی برقی راستہ بناتا نیچے آتا ہے جو پیچھے آنے والی بجلی کے لیے راستہ فراہم کرتا ہے۔ جیسے ہی یہ لیڈر اسٹروک نیچے پہنچتا ہے، زمین سے ایک واپسی کا چارج (Return Stroke) تیزی سے واپس اسی راستے سے اوپر کی طرف جاتا ہے۔ یہی وہ زگ زیگ روشنی ہوتی ہے جو ہمیں نظر آتی ہے۔ یاد رہے کہ یہ پورا عمل مائیکرو سیکنڈز میں ہوتا ہے۔

    بادلوں کے اندر موجود مثبت اور منفی چارج فوراً آپس میں نہیں ٹکراتے، کیوں کہ ان کے درمیان ہوا کی مزاحمت اور فاصلہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے چارج فوری طور پر خارج نہیں ہو پاتا۔ لیکن جب چارج اتنا طاقت ور ہو جائے کہ وہ ہوا کی مزاحمت کو توڑ دے اور فاصلہ کم ہو جائے، تو مثبت اور منفی چارج آپس میں ٹکرا جاتے ہیں، اور چارج مکمل طور پر خارج ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں بجلی زور دار آواز کے ساتھ چمکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے اکثر بادلوں کے اندر بھی بجلی کی چمک دیکھی ہوگی۔

    رفتار اور طاقت


    بادلوں سے زمین کی طرف راستہ بنانے والا لیڈر اسٹروک تقریباً 100 سے 300 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے حرکت کرتا ہے۔ جب کہ ریٹرن اسٹروک کی رفتار روشنی کی رفتار کا تقریباً ایک تہائی حصہ ہوتی ہے، جو تقریباً 100,000 کلومیٹر فی سیکنڈ تک پہنچ سکتی ہے۔ آسمانی بجلی کی ایک چمک میں تقریباً ایک ارب وولٹ تک بجلی ہو سکتی ہے۔ یاد رہے کہ روشنی کی رفتار تقریباً 300,000 کلومیٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے۔

    بادلوں سے زمین پر آنے والی آسمانی بجلی زیادہ تر بلند عمارتوں یا کھلے میدانوں پر گرتی ہے، کیوں کہ یہاں مثبت چارج نسبتاً زیادہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے بادلوں میں موجود منفی چارج فوراً اس سے ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ ایسے میں اگر کسی بلند عمارت یا کھلے میدان میں کوئی انسان یا جان دار موجود ہو تو وہ فوراً متاثر ہو سکتا ہے، کیوں کہ زمین پر موجود ہر چیز (درخت، عمارت، میدان، حتیٰ کہ انسان بھی) کسی نہ کسی حد تک برقی چارج رکھتی ہے یا خارج کر سکتی ہے۔

    انسانی جسم میں پانی موجود ہوتا ہے، جو ایک اچھا موصل (conductor) ہے۔ اسی وجہ سے اگر انسانی جسم کسی برقی ذریعے سے جُڑا ہو تو اس میں سے بجلی آسانی سے گزر جاتی ہے، جس سے جھٹکا لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان یا دوسرے جان دار برقی جھٹکوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ذیل میں مزید آسانی کے لیے یہ چند نکات درج ہیں:

    1. بجلی کی تشکیل: بادل (کیومولونیمبس) پانی کی بوندوں، برف کے ذرات اور برف کے کرسٹل کے درمیان باہمی تصادم کے ذریعے بجلی پیدا کرتے ہیں۔

    2. الیکٹرک فیلڈ: چارجز کی علیحدگی بادل اور زمین کے درمیان ایک برقی میدان بناتی ہے۔

    3. لیڈر اسٹروک: بادل سے زمین تک ایک راستہ بنتا ہے، جس سے بجلی سفر کرتی ہے۔

    4. ریٹرن اسٹروک: زمین سے تیز خارج ہونے والا مادہ اوپر کی طرف سفر کرتا ہے، جس سے روشنی کی چمکیلی چمک پیدا ہوتی ہے۔

    5. رفتار: لیڈر اسٹروک (100-300 کلومیٹر فی سیکنڈ)، ریٹرن اسٹروک (100,000 کلومیٹر فی سیکنڈ)، روشنی کی رفتار (300,000 کلومیٹر فی سیکنڈ)

  • ویڈیو رپورٹ: 1952 میں دوسرے گورنر جنرل خواجہ ناظم  الدین کے نام سے آباد علاقہ اب برباد

    ویڈیو رپورٹ: 1952 میں دوسرے گورنر جنرل خواجہ ناظم الدین کے نام سے آباد علاقہ اب برباد

    1952 میں دوسرے گورنر جنرل خواجہ ناظم الدین کے نام سے آباد کیا جانے والا علاقہ ناظم آباد اب برباد ہے!

    کراچی کا علاقہ ناظم آباد بارش کے بعد اُبلتے گٹروں، سیوریج کے بد حال نظام اور تباہ حال انفرا اسٹرکچر سے جھوجھ رہا ہے۔ علاقے میں اٹھتا تعفن، کھلے گٹر شہریوں کے لیے ذہنی کوفت کا باعث بن چکے ہیں۔ شہریوں کی شکایات کے باوجود نہ نکاسی ہو سکی نہ سیوریج لائن کی درستگی ممکن ہوئی۔

    پاکستانی نوجوان نے موبائل سے گاڑی چلا کر سب کو حیران کر دیا

    بارش کے بعد مختلف بلاکس میں کھلے مین ہول، ابلتے گٹر، سیوریج کا بوسیدہ نظام اور تباہ حال انفرا اسٹرکچر ہر طرف بربادی کی داستان بیان کرتے ہیں۔ معروف شخصیات، کھیل کے میدان، لائبریریاں، مشہور کالجوں سے جانا جانے والے ضلع وسطی کے اس پوش علاقے کی پہچان اب گرد آلود فضا، کئی کئی عرصے سے جمع تعفن زدہ سیوریج کا پانی اور ٹوٹی پھوٹی سڑکیں بن چکی ہیں۔

    علاقہ مکین کہتے ہیں شکایتیں بہت کر لی ہیں، کوئی سننے والا نہیں۔ بد حال بلدیاتی نظام کے باعث علاقے میں قائم سرکاری کالج، پلے گراؤنڈ اور اسکول سمیت شہری بھی متاثر ہیں، جب کہ سڑکوں پر کچرے کے ڈھیر نے علاقہ مکینوں کو ذہینی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے لیکن متعلقہ ادارے ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں ہیں۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • 2025: ماحولیاتی تباہیاں اور پاکستان میں مون سون: عالمی بحران، ایک مقامی حقیقت

    2025: ماحولیاتی تباہیاں اور پاکستان میں مون سون: عالمی بحران، ایک مقامی حقیقت

    سال 2025 دنیا کے لیے ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا۔ عالمی درجۂ حرارت میں مسلسل اضافے نے مختلف خطّوں کو شدید اور غیر معمولی ماحولیاتی آفات کی زد میں ڈال دیا۔ عالمی ادارۂ موسمیات (WMO) کے مطابق، 2025 کے پہلے آٹھ ماہ میں زمین کا اوسط درجۂ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 1.4 ڈگری سیلسیس زیادہ رہا۔ یہ وہ سنگین حقیقت ہے جس نے دنیا کے کئی خطوں میں قہر برپا کر دیا، اور پاکستان بھی اس کی لپیٹ سے محفوظ نہ رہا۔

    دنیا بھر میں 2025 کی ماحولیاتی تباہیاں

    اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کی رپورٹ کے مطابق، سال 2025 کے دوران یورپ نے اپنی تاریخ کی سب سے طویل گرمی کی لہر دیکھی۔ اٹلی، اسپین اور فرانس میں درجہ حرارت 45 ڈگری سے اوپر جا پہنچا۔ نتیجتاً فصلیں جھلس گئیں، بجلی کا نظام ناکام ہوا اور ہزاروں افراد متاثر ہوئے۔اسی دوران امریکہ اور کینیڈا میں جنگلاتی آگ نے لاکھوں ہیکٹر رقبہ راکھ کر دیا۔ بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی (IPCC) نے اپنی تازہ رپورٹ میں نشاندہی کی ہے کہ بڑھتا ہوا درجۂ حرارت اور طویل خشک سالی جنگلاتی آگ کے خطرے کو دگنا کر رہا ہے۔

    افریقہ میں ایتھوپیا، صومالیہ اور سوڈان جیسے ممالک شدید خشک سالی اور قحط کی زد میں رہے، جہاں لاکھوں افراد خوراک اور پانی کی کمی کا شکار ہوئے۔ جنوبی ایشیا کے کئی حصوں میں سمندری طوفان اور بارشیں تباہی لائیں، خصوصاً پاکستان، بنگلہ دیش اور فلپائن میں لاکھوں لوگ متاثر ہوئے۔ یہ سب مظاہر ایک ہی سمت اشارہ کر رہے ہیں: دنیا ماحولیاتی بحران کے نازک ترین دوراہے پر کھڑی ہے۔

    پاکستان میں مون سون کی تباہ کن بارشیں

    پاکستان میں 2025 کی مون سون بارشیں اپنی شدت اور پھیلاؤ کے اعتبار سے گزشتہ کئی دہائیوں کی نسبت زیادہ خطرناک ثابت ہوئیں۔ کشمیر، گلگت بلتستان،لاہور، پشاور اور اندرونِ سندھ کے کئی علاقے زیرآب آ گئے اور تباہیوں کی نئی داستانیں رقم ہوئیں۔ اقوام متحدہ کے ایک مطالعے کے مطابق، بارشوں کی شدت موسمیاتی تبدیلی کے باعث کم از کم 30 فیصد بڑھ گئی، اور یہ اضافہ انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کا نتیجہ ہے۔ سندھ اور جنوبی پنجاب میں لاکھوں ایکڑ زرعی زمین ڈوب گئی۔ کپاس، چاول اور گنے کی فصلیں تباہ ہوئیں، جس سے پاکستان کی معیشت کو کھربوں روپے کا نقصان ہوا۔ شہری علاقوں میں نکاسیِ آب کے ناقص نظام نے صورتحال کو مزید خراب کیا۔ گلگت بلتستان اور کے پی کے میں گاؤں کے گاؤں صفحۂ ہستی سے مٹ گئے، سیکڑوں لوگ جاں بحق ہوئے اور انفرا اسٹرکچر کو ناقابلِ تلافی نقصان ہوا۔

    گلگت بلتستان اور گلیشیئرز کا خطرہ

    پاکستان کے شمالی علاقوں میں ایک اور خاموش مگر مہلک خطرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ گلگت بلتستان کے گلیشیئرز دنیا میں سب سے تیزی سے پگھلنے والے گلیشیئرز میں شمار ہوتے ہیں۔ UNEP اور پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق، گزشتہ بیس برسوں میں گلیشیئرز کے حجم میں 25 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس پگھلاؤ نے درجنوں گلیشیائی جھیلیں پیدا کر دی ہیں، جن میں سے کئی ہر وقت پھٹنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ 2025 کے دوران ضلع غذر اور ہنزہ میں کم از کم تین بار ایسے واقعات پیش آئے جن سے مقامی آبادی کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ یہ صورتحال نہ صرف مقامی برادریوں کے لیے خطرہ ہے بلکہ ملک بھر کی آبی سلامتی کے لیے بھی۔ دریائے سندھ کا زیادہ تر بہاؤ انہی گلیشیئرز پر منحصر ہے۔ اگر یہ تیزی سے پگھلتے رہے تو آنے والے برسوں میں پاکستان کو پانی کے شدید بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    سماجی و معاشی نقصانات

    2025 کی تباہ کاریوں نے پاکستان میں نہ صرف بنیادی ڈھانچے کو متاثر کیا بلکہ لاکھوں افراد کی زندگیوں کو براہِ راست بدل دیا۔ دیہی علاقوں میں مکانات منہدم ہوئے، تعلیمی ادارے بند ہوئے اور صحت کی سہولتیں مفلوج ہوئیں۔ متاثرہ علاقوں میں ڈینگی اور ہیضہ جیسے امراض کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا۔ زراعت، جو پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہے، سب سے زیادہ متاثر ہوئی۔ اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کے مطابق، صرف مون سون بارشوں اور سیلابوں کے باعث پاکستان کی زرعی پیداوار میں 15 فیصد کمی واقع ہوئی۔

    عالمی تباہیاں اور پاکستان کا ربط

    پاکستان کی صورتحال کو اگر دنیا کے دیگر خطوں میں رونما ہونے والی آفات کے ساتھ جوڑ کر دیکھا جائے تو یہ ایک ہی کہانی کے مختلف ابواب ہیں۔ یورپ میں گرمی کی لہریں، افریقہ میں خشک سالی، امریکہ و کینیڈا میں جنگلاتی آگ، اور پاکستان میں بارشوں کے طوفان سب ایک ہی سلسلے کا حصہ ہیں۔ IPCC کی چھٹی رپورٹ (AR6) نے خبردار کیا تھا کہ اگر درجہ حرارت 1.5 ڈگری سے اوپر چلا گیا تو دنیا کو شدید اور ناقابلِ واپسی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 2025 کی صورتحال نے یہ خدشات ایک تلخ حقیقت میں بدل دیے ہیں۔

    پاکستان کو فوری طور سے ہنگامی بنیادوں درج ذیل اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ ارلی وارننگ سسٹمز کو دیہی سطح تک مضبوط اور قابلِ عمل بنانے کے ساتھ شہری منصوبہ بندی میں ماحولیاتی لچک کو شامل کرنا ہو گا تاکہ بڑے شہروں میں نکاسی آب اور انفراسٹرکچر مستقبل کے دباؤ کو برداشت کر سکے، زرعی شعبے کو کلائمٹ ریزیلینٹ بیج اور ٹیکنالوجی فراہم کی جائے تاکہ فصلیں غیر معمولی بارشوں یا خشک سالی کو برداشت کر سکیں، گلگت بلتستان کے گلیشیئرز پر ریسرچ اور مانیٹرنگ سسٹم کو جدید بنانا ہو گا تاکہ GLOFs جیسے واقعات سے بروقت نمٹا جا سکے،عالمی سطح پر کلائمٹ فنانس کے حصول کے لیے پاکستان کو زیادہ متحرک سفارت کاری کے ذریعے باور کرانا ہو گا کہ پاکستان موسمیاتی تباہیوں کا مرکز بن چکا ہے تاکہ نقصانات کی تلافی اور لچکدار معیشت کی تعمیر ممکن ہو سکے۔

    2025 کی ماحولیاتی تباہیاں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ موسمیاتی بحران اب مستقبل کی دھمکی نہیں بلکہ حال کی حقیقت ہے۔ پاکستان کی مون سون بارشیں اور گلگت بلتستان کے پگھلتے گلیشیئرز اس بحران کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والی نسلیں ایک ایسے پاکستان کی وارث ہوں گی جہاں پانی کمیاب، زمین بنجر اور موسم مہلک ہوگا۔ یہ لمحہ موجود ایک انتباہ ہے کہ ہمیں اپنی پالیسیوں، طرزِ زندگی اور ترقیاتی منصوبوں کو فوری طور پر ماحولیاتی تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔ ورنہ، 2025 کی تباہیاں محض آغازہیں اور انجام؟؟

    حوالہ جات:
    عالمی موسمیاتی تنظیم (WMO)، 2025 — عالمی موسم کی صورتحال پر رپورٹ
    اقوام متحدہ ماحولیاتی پروگرام (UNEP)، 2025 — ماحولیاتی ایمرجنسی پر تازہ رپورٹس
    بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی (IPCC)، چھٹی جامع رپورٹ (AR6)، 2023–2025 کے نتائج
    فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO)، 2025 — جنوبی ایشیا میں زراعت پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات
    پاکستان محکمہ موسمیات (PMD)، 2025 — مون سون بلیٹن اور گلیشیئر مانیٹرنگ رپورٹس
    ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB)، 2024–2025 — پاکستان میں موسمیاتی اور قدرتی آفات سے تحفظ کی حکمتِ عملی

  • آج سے مون سون کی شدت میں اضافے کی پیشگوئی

    آج سے مون سون کی شدت میں اضافے کی پیشگوئی

    اسلام آباد (17 اگست 2025): جڑواں شہروں میں صبح سویرے موسلادھار بارش ہوئی ہے، موسمیات کا کہنا ہے کہ آج سے مون سون کی شدت میں اضافے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی اور اسلام آباد میں صبح سویرے موسلادھار بارش شروع ہو گئی ہے، اور محکمہ موسمیات نے آج سے مون سون کی شدت میں اضافے کی پیشگوئی کی ہے۔

    کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں آج سے منگل تک شدید بارشوں کا امکان ہے، پنجاب میں بھی گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش متوقع ہے، سندھ اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں آج سے جمعرات تک موسلادھار بارش ہو سکتی ہے۔

    شدید بارشوں کے باعث دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے، سیاحوں کو پہاڑی علاقوں کا سفر مؤخر کرنے اور انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

    راولپنڈی، اسلام آباد اور گرد و نواح میں موسلادھار بارش سے نالہ لئی میں کٹاریاں کے مقام پر پانی کی سطح 10، گوالمنڈی میں 7 فٹ تک بلند ہو گئی ہے، ایم ڈی واسا سلیم اشرف کے مطابق موسم کی صورت حال میں نشیبی علاقوں اور نالہ لئی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

    ترجمان واسا کے مطابق محکمہ موسمیات کی پیش گوئی پر واسا راولپنڈی ہائی الرٹ ہے، اور عملہ و ہیوی مشینری نشیبی علاقوں میں تعینات ہے، بارشوں کے پیش نظر رین ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے، جڑواں شہروں میں مجموعی طور 70 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔

  • مون سون بارشوں کا ساتواں اسپیل، اہم پیشگوئی

    مون سون بارشوں کا ساتواں اسپیل، اہم پیشگوئی

    کراچی (13 اگست 2025): محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک میں مون سون بارش کا ساتواں اسپیل آج سے شروع ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سے ملک کے مختلف حصوں میں مون سون کے ساتویں اسپیل میں بارشیں برسنا شروع ہو جائیں گی، پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ بارش کا یہ ساتواں اسپیل زیادہ مضبوط ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق 13 سے 17 اگست کے دوران پنجاب کے بالائی حصوں میں مون سون بارشوں کا امکان ہے، 18 سے 21 اگست کے تک پنجاب کے بیش تر میدانی اضلاع میں مون سون بارشوں کی پیشگوئی ہے۔

    مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، منڈی بہاالدین میں بارشوں کاامکان ہے، گجرات، گوجرانوالہ، حافظ آباد، لاہور اور دیگر شہروں میں بھی بارشیں متوقع ہیں، 21 اگست کو ڈیرہ غازی خان، بھکر، بہاولپور، خانیوال اور دیگر شہروں میں بارشوں کا امکان ہے۔

    ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے، اور شدید بارشوں کے باعث مری و گلیات میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خطرہ ہے۔

  • 25 جولائی تک مون سون بارشوں سے کیا ممکنہ خطرات ہیں؟ نشان دہی کر دی گئی

    25 جولائی تک مون سون بارشوں سے کیا ممکنہ خطرات ہیں؟ نشان دہی کر دی گئی

    اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے 25 جولائی تک مون سون بارشوں سے ممکنہ خطرات کی نشان دہی کر دی ہے۔

    ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) نے 25 جولائی تک ملک کے بیشتر علاقوں میں مون سون بارشوں کے باعث ممکنہ خطرات سے خبردار کیا ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ شمالی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے (GLOF) کے باعث سیلابی صورت حال کا خطرہ ہے، اس حوالے سے حساس علاقوں میں ریشون، بریپ، بونی، سردار گول، ٹھلو ون اور ٹو، ہنارچی، ہندور، درکوٹ، بدسوات، اشکومن اور ارکاری شامل ہیں۔

    بارشوں کے نتیجے میں دریائے سندھ، جہلم، چناب اور کابل میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کا امکان ہے، دریائے چناب میں مرالہ، خانکی اور قادر آباد کے مقامات پر نچلے سے درمیانے درجے کا سیلاب متوقع ہے، دریائے جہلم میں منگلا کے بالائی علاقوں اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ بڑھ سکتا ہے، جب کہ دریائے سندھ میں تربیلا، کالاباغ، چشمہ، تونسہ اور گڈو بیراج پر بھی پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگا۔


    ملک بھر میں مون سون بارشوں سے مزید 5افراد جاں بحق، تعداد 221 ہوگئی


    خیبرپختونخوا میں دریائے سوات، پنجکوڑہ اور ملحقہ ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے، گلگت بلتستان کے دریائے ہنزہ، شگر اور دیگر ندی نالوں جیسے ہسپر، خنجراب، شمشال، برالدو، ہوشے اور سالتورو میں اچانک سیلابی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے، بلوچستان کے اضلاع موسیٰ خیل، شیرانی، ژوب اور سبی کے مقامی ندی نالوں میں بھی طغیانی کا امکان ہے۔

    شمالی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہِ قراقرم اور بابوسر ٹاپ دونوں طرف سے مکمل بند ہو چکے ہیں، سیاحوں سے گزارش ہے کہ 25 جولائی تک پہاڑی علاقوں کا سفر نہ کریں اور سڑکوں کی صورت حال جاننے کے لیے ریڈیو یا مقامی انتظامیہ سے مصدقہ اطلاعات لیں، جب کہ غیر تصدیق شدہ متبادل راستوں سے گریز کیا جائے، کیوں کہ یہ خطرناک ہو سکتے ہیں۔

    ترجمان کے مطابق عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ تیز بہاؤ والے ندی نالوں، پلوں اور پانی میں ڈوبی سڑکوں سے گزرنے سے گریز کریں، جب کہ مقامی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ نکاسئ آب کے لیے ضروری مشینری اور پمپس تیار رکھیں، اور عوام موسم اور ممکنہ خطرات سے آگاہی کے لیے پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ سے رہنمائی حاصل کریں۔

  • مون سون کا ایک اور دھواں دار اسپیل انٹری دینے کو تیار

    مون سون کا ایک اور دھواں دار اسپیل انٹری دینے کو تیار

    لاہور(20 جولائی 2025): پنجاب میں مون سون کا ایک اور دھواں دار اسپیل انٹری دینے کو تیار ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق آج سے پچیس جولائی تک راولپنڈی، اٹک، چکوال، جہلم، اور منڈی بہاؤالدین میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش متوقع ہے، لاہور، بہاولپور، ملتان میں بھی گرج چمک کے ساتھ برسات ہوگی۔

    این ڈی ایم اے نے ممکنہ سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری کردیا ہے، اسلام آباد، کے پی، بلوچستان، کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی بارش متوقع ہے۔

    راول ڈیم کے اسپیل ویز کھول دیے گئے، شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت

    سندھ کے کئی شہروں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، خیرپور، سکھر، جیکب آباد ، ٹھل، گڑھی خیرو، ٹنڈو الہ یار میں بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے جنکہ فیڈر ٹرپ کر جانے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

    دوسری جانب کراچی میں بھی رات گئے ہونیوالی بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا ہے، جبکہ آج بھی دن بھر وقفے وقفے سے ہلکی بارش کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق شہر کراچی کا اس وقت مطلع ابر آلود ہے اور سمندری ہوائیں جزوی بحال ہیں ہوا میں نمی کا تناسب زائد ہونے سے موسم مرطوب رہے گا اور آج پارہ 34 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے۔

  • کراچی میں آج سے مون سون کا تیسرا اسپیل برسے گا

    کراچی میں آج سے مون سون کا تیسرا اسپیل برسے گا

    کراچی(19 جولائی 2025): شہر قائد میں آج سے مون سون کا تیسرا اسپیل برسے کیلئے تیار ہے جس کے نتیجے میں شہر کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش متوقع ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں آج سے 20 جولائی کے دوران مون سون کا تیسرا اسپیل برسے گا، شہر میں آج سے میں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ درمیانے درجے کی بارش متوقع ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی کا مطلع مطلع ابر آلود، نمی زائد ہونے سے موسم مرطوب ہے، شہر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے۔

    کراچی کی ہوا میں نمی کا تناسب 72 فیصد ہے جبکہ جنوب مغربی سمت سے اس وقت ہوائیں 11 کلو میٹر  فی گھنٹے کی رفتار سے چل رہی ہیں۔

    تیز ہواؤں کے ساتھ شدید بارشوں کا ایک اور الرٹ جاری

    دوسری جانب محکمہ موسمیات کا کہنا ہے پچھلے سال کی نسبت اس سال کا مون سون سیزن کافی مضبوط ہے، اب تک مون سون کے تین اسپیل ہوچکے ہیں اور ہر آنے والا اسپیل دوسرے سے ذیادہ توانا ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق ویک اینڈ پر بارش برسانے والا ایک اور سسٹم ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں داخل ہوگا۔

    پی ڈی ایم اے پنجاب نے مون سون بارشوں کے چوتھے اسپیل کا الرٹ جاری کردیا ہے، 20 سے 25 جولائی کے دوران پنجاب کے بیشتر اضلاع میں تیز آندھی، گرد آلود ہواؤں اور بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

  • رات سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری، خطرے کے سائرن بج گئے

    رات سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری، خطرے کے سائرن بج گئے

    راولپنڈی: رات سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، اب تک 140 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ ہو چکی ہے۔

    واسا کا کہنا ہے کہ جڑواں شہروں میں چوبیس گھنٹوں سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، مجموعی طور پر اب تک 140 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ ہو چکی ہے، نالہ لئی کٹاریاں پر پانی کی سطح 16 فٹ، گوالمنڈی پل پر 15 فٹ تک جا پہنچی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق بارش کا سلسلہ آئندہ چند گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے، شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز اور احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے، ریسکیو ٹیمیں شہر کے مختلف مقامات پر امدادی کارروائیوں کے لیے اسٹینڈ بائی ہیں۔ ایم ڈی واسا محمد سلیم اشرف کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کی ہر صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، پاک فوج کے دستے الرٹ ہیں، مدد کے لیے بلایا جا سکتا ہے۔


    کراچی میں ڈیڑھ منٹ کے وقفے سے 2 مقامات پر زلزلے کے جھٹکے


    سید پور میں 53، گولڑہ 77، بوکڑہ 95، پی ایم ڈی 63، شمس آباد 67، کچہری میں 105 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، پیرودھائی اور گوالمنڈی میں 90 ملی میٹر، کٹاریاں میں 80 ملی میٹر بارش ہوئی، حکام کا کہنا ہے کہ نکاسی آب کے لیے ہیوی ڈی واٹرنگ سیٹس سرگرم ہو چکے ہیں، اور نشیبی علاقوں میں آپریشن جاری ہے۔

    راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ اور مری روڈ کی شاہراہیں زیر آب آ گئی ہیں، نشیبی علاقوں میں گلیوں اور سڑکوں پر پانی جمع ہے، راولپنڈی میں بارش پانی گھروں میں داخل ہوا اور بجلی کی فراہمی معطل ہو چکی ہے، دریں اثنا، نالہ لئی کے اطراف خطرے کے سائرن بھی بجا دیے گئے ہیں۔

  • بھارت میں مون سون بارشوں سے تباہی، 106 ہلاک

    بھارت میں مون سون بارشوں سے تباہی، 106 ہلاک

    بھارت کی ریاست ہماچل پردیش میں مون سون کی بارشوں نے تہلکہ مچادیا، جس کے باعث اب تک 106 افراد لقمہ بن چکے ہیں۔

    بھارتی میڈیا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ ریاست ہماچل پردیش میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ 20 جون سے جاری ہے جس کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

    ایس ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 20 جون سے 15 جولائی کے دوران ہونے والی بارشوں سے 106 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ س میں سے 62 افراد کی اموات لینڈسلائیڈنگ، سیلاب، کلاؤڈ برسٹ، ڈوبنے اور کرنٹ لگنے سے ہوئی جب کہ اسی دوران مزید 44 افراد سڑک حادثات میں اپنی جان گنوا بیٹھے۔

    رپورٹس کے مطابق انتظامیہ نے انسانی جانوں کے ضیاع کے علاوہ املاک اور بنیادی ڈھانچے کو ہونے والے وسیع نقصان پر بھی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 293 سے زیادہ پکے اور 91 کچے مکانات مکمل طور پر زمین بوس ہوچکے ہیں۔

    بھارت کی مختلف ریاستوں میں موسلا دھار بارشوں کا الرٹ جاری

    اس کے علاوہ تقریباً 850 ایکڑ زرعی اراضی متاثر ہوئی اور 81 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی سرکاری املاک کو نقصان پہنچا ہے جس میں سڑکیں، پانی کی فراہمی کا اسٹرکچر، بجلی کا بنیادی ڈھانچہ، صحت اور تعلیم کی عمارتیں شامل ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق بھارت کی ریاست ہماچل پردیش میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کی جانب سے مختلف علاقوں میں مزید بارشوں کے پیش نظر عوام سے الرٹ رہنے اور حفاظتی ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔