Tag: موٹاپا

  • آپریشن کے بعد اس خاتون کے ساتھ کیا ہوا جس سے اس کا وزن 400 کلو تک بڑھ گیا؟

    آپریشن کے بعد اس خاتون کے ساتھ کیا ہوا جس سے اس کا وزن 400 کلو تک بڑھ گیا؟

    مصر کی ایک 60 سالہ معمر خاتون کی زندگی ایک آپریشن کے بعد سے اجیرن بن گئی ہے کیوں کہ اس آپریشن نے ان کے وزن کو 400 کلو تک بڑھا دیا ہے، اور وہ مفلوج ہو کر رہ گئی ہیں۔

    حجن فاطمہ گزشتہ 15 برس سے اپنے ہی جسم کے بوجھ تلے دب کر زندگی کے دن گن رہی ہیں، ان کی رہائش مصر کے شہر ’العاشر من رمضان‘ کے ایک محلے میں ہے، وہ گھر کی دیواروں ہی میں نہیں بلکہ گھر کے اندر بھی ایک کونے میں قید ہو کر رہ گئی ہیں۔

    فاطمہ اپنے چار سو کلو گرام کے بے پناہ وزن کے باعث زندہ درگور ہو گئی ہیں، نہ حرکت کر سکتی ہیں، نہ سڑک دیکھتی ہیں، نہ دن کے اجالے سے واقف ہیں، تاہم کسی زمانے میں وہ ایک متحرک گھریلو خاتون تھیں، جو اپنے 7 افراد پر مشتمل خاندان کی خدمت کیا کرتی تھیں۔فاطمہ حجن مصر موٹاپا

    اب انھیں اپنے گھر سے نکلے ہوئے پندرہ برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، وہ شدید موٹاپے کا شکار ہیں، جس نے ان کی جسمانی قوتیں ختم کر دی ہیں، وہ نہ اپنے بازو ہلا سکتی ہیں، نہ جگہ بدل سکتی ہیں۔ وہ کھاتی ہیں، نہاتی ہیں اور سوتی ہیں، سب کچھ ایک ہی جگہ پر، جس کی وجہ سے انھیں بستر کے زخم بھی لاحق ہو چکے ہیں اور وہ ڈپریشن کی بھی شکار ہو چکی ہیں۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق خاتون کی بیٹی کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ کی مشکلات کا آغاز بیس سال پہلے ہوا تھا جب ان کا وزن تقریباً 200 کلو تھا، اور وہ گھریلو کام کاج میں مصروف رہا کرتی تھیں، لیکن پھر فاطمہ نے وزن کم کرنے اور صحت بہتر بنانے کی نیت سے معدے کی تنگی کا آپریشن کروایا۔

    آپریشن کے بعد پہلے تو وزن میں کمی آئی، لیکن کچھ ہی عرصے بعد پیچیدگیاں شروع ہو گئیں اور معلوم ہوا کہ آپریشن ناکام ہو چکا ہے، آپریشن کے تین ماہ بعد انھیں خون بہنے کی شکایت ہوئی، اور پھر وزن تیزی سے بڑھنے لگا، اور چار سو کلو گرام تک جا پہنچا۔ بیٹی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے ایک اور آپریشن کا مشورہ دیا ہے۔

    خاتون نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’میری خواہش ہے کہ میں حرکت کر سکوں، خود اپنے کام کر سکوں، اور خدا کے حضور کھڑے ہو کر سجدہ کر سکوں۔‘‘ فاطمہ کے گھر والے مخیر حضرات سے ان کے علاج کے لیے تعاون کی اپیل کر رہے ہیں، یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ خاتون کو گھر سے اسپتال لے جانا شاید کرین کے بغیر ممکن نہ ہو سکے۔

  • وزن میں کمی کرنے کیلئے ان اشیاء کو لازمی خوراک کا حصہ بنائیں

    وزن میں کمی کرنے کیلئے ان اشیاء کو لازمی خوراک کا حصہ بنائیں

    موجودہ دور میں موٹاپا عام بیماری کی صورت میں عام ہے جس کی بڑی وجہ غیر صحت مندانہ طرز زندگی اور خراب غذائی عادات ہیں۔

    آسانی اور جسمانی سہولیات کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر، شوگر، جوڑوں کے درد، امراض قلب اور کولیسٹرول کی وجہ سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔

    وزن میں کمی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم موزوں خوراک کھائیں، صحت مند طور طریقے اپنائیں اور روزمرہ کی زندگی میں ورزش کو یقینی بنائیں۔

    وزن میں کمی کے لیے ڈائیٹ پلان پر عمل کرنے کے ساتھ ایسی خوراک کا بھی استعمال کیا جن میں تقریباً صفر فیصد کیلوریز پائی جاتی ہیں اور وزن کم کرنے کے لیے بہترین مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    وزن کم کرنے والی 9 اہم غذائیں زیر نظر مضمون میں چند ایسی غذاؤں کا ذکر کیا جا رہا ہے جو وزن کم کرنے میں فائدہ مند ہوتی ہیں۔

    کھیرے
    100 گرام کھیروں میں تقریباً چار کیلوریز پائی جاتی ہیں۔ کھیرے میں پانی کی مقدار بھرپور پائی جاتی ہے جس سے جسم میں پانی کی کمی نہیں ہوتی اور ہماری خوراک میں کیلوریز نہیں شامل ہوتیں۔

    دہی
    ناشتے میں دہی کا استعمال کریں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ناشتے میں بغیر شکر کے دہی کا استعمال وزن میں کمی کا باعث بن سکتا ہے اور یہ معدے کو ٹھنڈا رکھنے کے ساتھ ساتھ کیلشیئم اور پروٹین کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔

    گوبھی
    گوبھی میں نشاستہ یا کاربوہائیڈریٹ نہیں پائے جاتے جس کے باعث یہ وزن میں کمی کرنے میں مدد گار ہے۔ اسے کئی طرح سے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ اعتدال کے ساتھ اس کو خوراک میں شامل کرنا وزن گھٹانے میں مفید ہے۔

    اجوائن
    100 گرام اجوائن میں چھ کیلوریز پائی جاتی ہیں۔ اجوائن میں پانی اور فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس سے جسم میں پانی کی کمی نہیں ہوتی۔

    پالک
    اگر ہم 100 گرام پالک لیں تو اس میں 23 کیلوریز موجود ہوتی ہیں۔ پالک میں کیلوریز نہایت کم ہوتی ہیں تاہم اِن میں وٹامنز اور منرلز بڑی مقدار میں پائی جاتی ہیں۔

    دالیں
    دالیں پروٹین کا اہم ذریعہ ہیں اور موٹاپا کم کرنے میں مفید ہیں۔ دالوں کا مناسب استعمال کولیسٹرول اور ہائی بلڈپریشر میں کمی کا باعث ہے ۔ موٹاپا کم کرنے والی غذاؤں میں دالوں کا استعمال بہترین ہے۔

    زیتون کا تیل
    زیتون کا تیل کھانے سے وزن کم ہوتا ہے کیونکہ یہ جسم میں چربی جمع نہیں ہونے دیتا۔ تحقیق کے مطابق یہ موٹاپا کم کرنے والی غذاؤں میں سرفہرست ہے۔

    مولی
    100 گرام مولی میں 16 کیلوریز پائی جاتی ہیں۔ مولی میں کیلوریز بہت کم پائی جاتی ہیں جس کی وجہ اسے سلاد کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    تربوز
    100 گرام تربوز میں 30 کیلوریز پائی جاتی ہیں۔ تربوز میں پانی کی مقدار بھرپور پائی جاتی ہے اس لیے اس سے پانی کی کمی نہیں ہوتی اور تازگی محسوس ہوتی ہے۔

    سبز چائے
    ماہرین کی رائے میں سبز چائے وزن نہیں بڑھاتی۔ چربی کو تحلیل کرنے اور غذا میں شامل گلوکوز سے توانائی خارج کرنے میں مفید ہے۔ نیز یہ ہضم و جذب کی کارکردگی پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتی ہے

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • وزن کم کرنے کی خاطر یہ غلطی بالکل نہ کریں

    وزن کم کرنے کی خاطر یہ غلطی بالکل نہ کریں

    عام طور پر وزن کم کرنے کیلئے بہت سے طریقے آزمائے جاتے ہیں جن میں سب سے اہم ورزش بھی ہے، اکثر لوگ دوران ورزش ایسی غلطی کرجاتے ہیں جو فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔

    جسمانی وزن میں اضافے یا موٹاپے سے پریشان افراد کے لیے میٹابولزم کو تیز کرنا بہت ضروری سمجھا جاتا ہے مگر جسم کیلوریز کو کتنی تیزی سے جلاتا ہے، اس کا انحصار متعدد چیزوں پر ہوتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق دوران ورزش کی جانے والی غلطی کو فٹنس ٹریکر کے ذریعے آسانی سے درست کیا جا سکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فٹنس ماہرین کا کہنا ہے کہ کیلوریز جلانے کے عمل کو بہتر بنانے کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ ورزش کے دوران دل کی دھڑکنیں ایک خاص حد تک پہنچ جائیں۔

    یاد رہے کہ ہر شخص میں چربی جلانے کا انداز مختلف ہوتا ہے، اس کا انحصار عمر، تناؤ کی سطح اور لی گئی دواؤں اور کافی کی مقدار سمیت مختلف عوامل پر ہوتا ہے۔

    عمر کے مطابق دل کی دھڑکن

    آرام کرنے والے افراد کی دل کی اوسط شرح 60 اور 100 دھڑکن فی منٹ کے درمیان ہے حالانکہ ورزشوں سمیت بہت سے عوامل اس میں اضافہ کا سبب بن سکتے ہیں۔

    زیادہ سے زیادہ دل کی دھڑکن وہ سب سے زیادہ ہے جس میں کسی شخص کا دل فی منٹ دل پر دباؤ ڈالے بغیر دھڑک سکتا ہے۔ یہ بات ذہن میں رکھی جائے کہ وقت کے ساتھ ساتھ دل کی دھڑکن کم ہوتی جاتی ہے۔

    وزن کم کرنا

    زیادہ سے زیادہ دل کی دھڑکن کا تعین کرنے کا بنیادی طریقہ یہ ہے کہ کسی شخص کی عمر کو 220سے منفی کردیا جائے۔ مثال کے طور پر ایک 50 سال کی عمر کے لیے دل کی زیادہ سے زیادہ شرح 170 ہوگی۔ ورزش کرنے سے توانائی استعمال ہوتی ہے اور زیادہ شدید ورزش سے جسم کی فیٹس زیادہ جلتی ہے۔

    جیسے جیسے ورزش کی شدت بڑھتی ہے جسم کو توانائی کے حصول کے لیے شکر اور کاربوہائیڈریٹس کے بجائے چربی کے ذخیروں کا استعمال کرنا ہوتا ہے۔ مستقل طور پر ایسا کرنے سے چربی جلانے میں مدد ملتی ہے اور وزن کم ہوتا ہے۔

    زیادہ سے زیادہ 70 فیصد

    چربی جلانے والی دل کی شرح زیادہ سے زیادہ دل کی شرح کا تقریباً 70 فیصد ہوتی ہے۔ لہٰذا ایک 50سالہ شخص کو چربی جلانے کے لیے ورزش کرتے وقت شدت کو 119 بی پی ایم پر رکھنا چاہیے۔

    زیادہ سے زیادہ دل کی شرح کی طرح چربی جلانے والی دل کی شرح عمر کے ساتھ کم ہوتی ہے. لہذا ایک 18 سالہ بچے کو 140 بی پی ایم پر رہنے کی ضرورت ہے۔ ایک 75 سالہ شخص کو صرف 101 بی پی ایم تک پہنچنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    دھڑکن متاثر کرنے والی ادویات

    کچھ ادویات دل کی دھڑکن کو بڑھا یا گھٹا سکتی ہیں، مثال کے طور پر بیٹا بلاکرز ہارمونز جیسے ایڈرینالین کے اثرات کو روک کر دل کی دھڑکن کو کم کرتے ہیں۔

    بیٹا بلاکر ادویات عام طور پر غیر واضح اریتھمیا کے علاج کے لیے تجویز کی جاتی ہیں، جب آرام کرنے والی دل کی دھڑکن فی منٹ 100 سے زیادہ دھڑکن تک پہنچ جاتی ہے اور ہائی بلڈ پریشر ہوجاتا ہے۔

    کچھ اوور دی کاؤنٹر اینٹی بائیوٹکس جیسے کورٹیکوسٹیرائڈز اور ڈیکونجسٹنٹ بھی دل کی دھڑکن کو بڑھا سکتے ہیں۔

    اس لیے ڈاکٹر دل پر بہت زیادہ دباؤ ڈالنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، دل کی مثالی دھڑکن کے بارے میں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے کہ اگر کوئی شخص ان ادویات میں سے کوئی ایک دوا لے رہا ہو تو اسے کیا کرنا چاہیے۔

    نبض کی نگرانی کے طریقے

    روایتی طریقہ میں گردن، کلائی یا سینے پر نبض کا پتہ لگانے کے لیے انگلیوں کا استعمال شامل ہے۔ اسی طرح کلائی کی گھڑیاں جو دل کی دھڑکن کو ٹریک کر سکتی ہیں پوری ورزش اور آرام کے دوران بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔

  • مٹاپا: ایک نہیں کئی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے

    مٹاپا: ایک نہیں کئی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے

    آج صبح دفتر میں اپنی ایک عزیز سہیلی اور کولیگ سے ملاقات ہوئی تو انھیں آزردہ پایا۔ دل میں خیال آیا معلوم نہیں کیا ہو گیا، کل تک تو اچھی بھلی تھیں۔ استفسار پر معلوم ہوا کہ کچھ دن سے ان کی طبعیت ناساز تھی، معالج کے کہنے پر خون کے چند ٹیسٹ کروائے جس کے بعد کولیسٹرول کی زیادتی اور یورک ایسڈ کے مسئلے کی تشخیص ہوئی ہے۔

    اب یہ معاملہ تو وہی ہے کہ خود پر توجہ نہ دینا اور جب کوئی مسئلہ یا تکلیف محسوس ہو تو اسے نظر انداز کرتے رہنا۔ ہمارے ہاں یہ بہت عام ہے کہ ہم معمولی تکلیف اور بیماری میں سوچتے ہیں کہ چلے جائیں گے ڈاکٹر کے پاس، جلدی کیا ہے۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ وزن بڑھ رہا ہے، مٹاپے کی طرف جارہے ہیں مگر اس پر توجہ نہیں دیتے اور یہ کہتے ہیں‌ کہ چھوڑو، ایسا بھی کیا ہوگیا، کون دیکھتا ہے۔ اس طرح ہم خود کو تسلی دیتے رہتے ہیں اور جب ہمیں ہوش آتا ہے تو پانی سَر سے اونچا ہو چکا ہوتا ہے۔ جو لوگ فربہی کی طرف مائل ہو رہے ہوں یا مٹاپے کا شکار ہو رہے ہوں انھیں اپنے دماغ سے یہ بات نکال دینی چاہیے کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں یا چھوڑو کچھ نہیں ہوتا۔

    مٹاپے کا شکار لوگوں کی ایک قسم تو وہ ہوتی ہے جو کھانا وقت پر نہیں کھاتے اور جنک فوڈ پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ بات اب تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے کہ جنک فوڈ مٹاپے کا باعث بنتا ہے۔ اگر غذا اور خوراک کے حوالے سے ہم اپنی عادات تبدیل کریں اور وقفے وقفے سے کھائیں تو اس سے نہ صرف معدہ پر بوجھ نہیں پڑے گا بلکہ آپ موٹاپے کا شکار بھی نہیں ہوں گے۔

    ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ جو لوگ بچپن میں موٹے ہوتے ہیں اور بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتے ان میں مٹاپا بڑھتا رہتا ہے۔ دیکھا جائے تو اکثر لوگ بھوک مٹانے کے لئے صحت بخش غذاؤں کا استعمال نہیں کرتے بلکہ جو مل جائے کھا لیتے ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کے محقیقن نے بتایا ہے کہ دس میں سے سات افراد ایسے ہوتے ہیں جو ابتدائی عمر ہی سے مٹاپے پر کنٹرول نہیں رکھتے۔ سعودی عرب کے ایک میڈیکل جرنل کے مطابق سعودی عرب کے شہری سستی اور کاہلی میں دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہیں، یہاں 63 فیصد سے زائد افراد بالکل ورزش نہیں کرتے اور چالیس فیصد شہری مٹاپے کا شکار ہیں۔ کویت میں 21 فیصد سے زائد شہری ذیابیطس کا شکار ہیں جس کی ایک وجہ مٹاپا بھی ہے۔ امریکا میں سب سے زیادہ جنک فوڈ کھایا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی اس کا استعمال بڑھ گیا ہے۔ رمضان المبارک میں آپ کو پھلوں اور دوسری سادہ غذا کے بجائے زیادہ تر افراد کچوریاں، سموسے اور اسی طرح کی تلی ہوئی اشیا خریدتے ہوئے دکھائی دیں گے۔ اس کی ایک وجہ وقت کی کمی ہے اور اکثریت عجلت میں جنک فوڈ کو ترجیح دیتی ہے۔ پاکستان میں ذیابیطس کا مرض عام ہوچکا ہے اور بڑے ہی نہیں بچّے بھی اس میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ مٹاپا بھی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مٹاپے کی وجہ سے لوگ گردوں‌ کی تکلیف میں بھی مبتلا ہو رہے ہیں۔

    مٹاپا اور اس کی وجہ سے لاحق ہونے والی دوسری بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لیے ہمیں اپنا طرزِ زندگی بدلنا ہوگا۔ متوازن اور صحت بخش غذا کی جگہ جنک فوڈ اور ٹھنڈے مشروبات کا استعمال اور اس پر ہماری کاہلی اور سہل پسندی کی عادت نے ہمیں کہیں کا نہیں رکھا۔ ہم ایسی بہت سی عادتیں اپنا چکے ہیں یا کچھ مفید سرگرمیوں کو ترک کردیا ہے جن کی وجہ سے ہماری جسمانی اور ذہنی صحت بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ ان میں ورزش نہ کرنا، یا جسمانی سرگرمیوں سے دور رہنا اور نیند پوری نہ کرنا شامل ہیں۔

  • موٹاپا یا وزن میں کمی کا قدرتی اور آسان طریقہ

    موٹاپا یا وزن میں کمی کا قدرتی اور آسان طریقہ

    موٹاپا کسی کو بھی پسند نہیں اور اسمارٹ نظر آنا ہر ایک کی خواہش ہے اسی لیے لوگ جسمانی وزن کو کم کرنے کیلئے ہر طرح کے جتن کرتے ہیں۔

    کچھ لوگ ڈائٹنگ کو اختیار کرتے ہیں تو کچھ ورزش اور مہنگی ادویات کا سہارا لیتے ہیں ان میں سے کچھ لوگ تو کسی حد تک کامیاب ہوجاتے ہیں اور کچھ لوگوں کو مستقل مزاجی پر عمل نہ کرتے ہوئے ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    ماہرین صحت بتاتے ہیں کہ وزن کو قابو میں رکھنے کا سادہ سا فارمولا متوازن غذا اور بروقت کھانا ہے اس کے علاوہ محض اپنی خوراک میں مناسب اور معیاری مشروبات کے استعمال سے بھی اپنا وزن کم کر سکتے ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں کچھ ایسے اقدامات اور طریقے بیان کیے جارہے ہیں جس پر عمل کرکے آپ اپنے وزن میں کمی اور موٹاپے کو کافی حد تک قابو پاسکتے ہیں۔

    کولیسٹرول پر کیسے کنٹرول کریں؟

    کولیسٹرول وزن بڑھانے والا ہارمون ہے، جسم میں کولیسٹرول کی بڑھی ہوئی مقدار وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے جبکہ اگر کولیسٹرول کم ہو تو چربی بھی کم ہو جاتی ہے۔

    اس کے علاوہ کیلشیم بھوک میں کمی کا باعث بنتا ہے، بغیر چکنائی والے یا کم چکنائی والے دودھ کو پینے سے بھوک کم لگتی ہے، اس کے علاوہ یہ دودھ ہڈیوں کو مختلف بیماریوں اور کمزوری سے بھی بچاتا ہے۔

    سبزیوں کا جوس

    وزن میں کمی کے خواہشمندوں کو چاہئے کہ وہ سبزیوں کا جوس پئیں، انتہائی کم حراروں پر مشتمل یہ جوس غذائیت سے بھرپور ہونے کے ساتھ وزن میں کمی کا باعث بھی ہوتے ہیں لہٰذا اپنی پسند کی کوئی بھی سبزی لیں اور اس کا تازہ جوس نکال کر پئیں اور اگر موسم کی سبزی ہو تو کیا ہی بات ہے۔

    دہی کے مشروبات کا استعمال

    دہی سے بنے مشروبات وزن کو قابو میں رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں، دہی سے لسی کے علاوہ بھی کئی مشروبات بنائے جاسکتے ہیں مثال کے طور پر سیب اسٹرابیریز اور کیلے کے ساتھ اس کی اسمودھی بنائیں۔

    دہی کا باقاعدہ استعمال 61 فیصد زیادہ چربی ختم کرنے میں مدد کر سکتا ہے، دہی کے استعمال سے جسم میں چربی بننے کی رفتار بھی کم ہو جاتی ہے۔

    سبز چائے

    سبز چائے وہ مشروب ہے جسے دن میں دو سے تین بعد پینے سے جسم میں چربی 35 سے 43 فیصد تک کم ہو جاتی ہے۔ سبز چائے میں موجود کیفین سے چربی گھلنے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔اس کے علاوہ یہ جسم سے اضافی پانی کو بھی خارج کرتی ہے۔

    لیموں کا استعمال

    لیموں کی ایسیڈک خصوصیات اسے وزن کم کرنے میں معاون بناتی ہیں، لیموں پانی کو آپ کئی مختلف انداز سے تیار کر سکتے ہیں جس سے اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔

    پوری نیند اور ورزش

    کھانے پینے میں احتیاط کے ساتھ کچھ اور ہدایات بھی اہمیت کی حامل ہیں جیسے کہ نیند پوری کرنا۔ کچھ تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ چھ گھنٹے سے کم نیند موٹاپے کا باعث بنتی ہے۔

    غیر آرام دہ نیند جسم کے نظام کو سست کرتی ہے جبکہ نیند کی کمی انسولین اور کولیسٹرول بڑھنے کا باعث بن سکتی ہے اور اس سے جسم میں چربی کا ذخیرہ بھی ہوتا ہے۔

    ذہنی دباؤ وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے اسی لئے ورزش کا مشورہ دیا جاتا ہے جس سے تناؤ کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

     

  • نظام ہاضمہ سے دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) کا کیا تعلق ہے؟

    نظام ہاضمہ سے دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) کا کیا تعلق ہے؟

    انسانی جسم کے اندر سب سے بڑا اور اہم نظام ہاضمے کا ہوتا ہے جس کی ابتدا منہ سے ہوتی ہے، دانت غذا کو پیس کر معدے کو بھیجتے ہیں اور انزائمز اسے مزید پیس کر ہضم ہونے کے قابل بناد یتے ہیں۔

    لیکن اگر یہ نظام تھوڑا سابھی اپنی ڈگر سے ہٹ جائے یا دانتوں نے اپنا کام ٹھیک سے نہیں کیا تو اس سے آگے کا نظام بھی اپنا کام ٹھیک طرح سے نہیں کرپاتا اور اور کھانا ہضم ہونے کی رفتار کم ہوجاتی ہے جس سے دیگر مسائل جنم لیتے ہیں۔

     ہارٹ اٹیک کے چار بڑے اسباب 

    یاد رکھیں ! نظام ہاضمہ کی خرابی سے ہائی بلڈ پریشر، جسم میں چربی کا بڑھ جانا، وزن کی زیادتی اور ذیابیطس جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں اور یہ وہ خطرات ہیں جو دل کے دورے کا بھی سبب بن سکتے ہیں، البتہ اگر مناسب اقدامات کیے جائیں تو اس کی روک تھام اور اس سے حفاظت کافی حد تک ممکن ہے۔

    اس حوالے سے جرمنی کے معروف اینڈو کرائینالوجسٹ ڈاکٹر شٹیفان یاکوب کے مطابق طرز زندگی سے متعلق یہ بیماریاں بسا اوقات ایک ساتھ رُونما ہوتی ہیں۔ عام طور پر’خاموش قاتل‘ کے نام سے جانی جانے والی اس مرکب کیفیت میں اگر اضافہ ہوجائے تو بہت ممکن ہے کہ یہ دل کے دورے یا فالج کے حملے کا سبب بھی بن جائے۔

    جرمن اوبیسیٹی سوسائٹی کے ماہر غذائیات ڈاکٹر ہَنس ہاؤنر کا کہنا ہے کہ دل کے دورے یا فالج کے حملے میں اکثر بڑا سبب انسانی جسم میں موجود وہ چربی ہوتی ہے جو خاص طور سے کمر کے ارد گرد جمع ہوجاتی ہے۔

    ماہر صحت کے مطابق یہ وہ بنیادی وجہ ہے جو وزن کی زیادتی، بلند فشار خون اور ذیابیطس کو دعوت دیتی ہے، جسم میں چربی بڑھنے کی ایک بڑی وجہ زیادہ حرارے رکھنے والے کھانے کھانا اور کم ورزش کرنا بھی شامل ہے۔

    جسم کی ’ویسٹ لائن‘ اور طبی خطرات 

    جرمن ماہر صحت کا کہنا ہے کہ نظام ہاضمہ سے متعلق بیماری چار میں سے کسی بھی تین خطرناک مرکب عوامل کے باعث دیکھنے میں آسکتی ہے۔ ان کے مطابق ’’انسانی جسم کا پیٹ کے اردگرد کا حصہ یعنی کسی بھی شخص کی ’ویسٹ لائن‘ جتنی زیادہ ہوگی، اسے اتنا ہی زیادہ طبی خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘

    انہوں نے بتایا کہ ضروری نہیں کہ زیادہ وزن کا حامل ہر شخص نظام انہضام سے متعلق کسی بیماری کے خطرے کا سامنا بھی کرتا ہو۔

    ان کے مطابق بہت سے جینیٹک یا وراثت میں ملنے والے عناصر اور عوامل ایسے بھی ہوتے ہیں جو عام لوگوں کی ایسی کسی بیماری کا شکار ہونے کے خلاف حفاظت کرتے ہیں۔

    مرد و خواتین کی کمر کا سائز کتنا ہونا چاہیے؟

    ماہرین کے مطابق وہ افراد زیادہ وزن کے حامل سمجھے جاتے ہیں جن کا باڈی ماس انڈکس یا بی ایم آئی25 سے زیادہ ہو۔ ڈاکٹر شٹیفان یاکوب کے مطابق عام مردوں کی کمر 94 سینٹی میٹر اور خواتین کی کمر 80 سینٹی میٹر سے زیادہ ہونا صحت کے لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق نظام ہضم سے متعلق بیماری یا میٹابالک سنڈروم کا کوئی ایک خاص علاج نہیں ہے، اس سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ اس کی وجہ بننے والے عوامل اور عناصر سے بچا جائے۔

    مثال کے طور پر بلند فشار خون جو کہ دل، دماغ اور گردوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے،130/85 ایم جی ایچ جی سے آگے نہیں بڑھنا چاہیے جبکہ جسم میں موجود کولیسٹرول کی سطح کو بھی قابو میں رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ جسم میں کم سے کم خطرناک چربی جمع ہو۔ اور نظام ہضم کو خراب کرنے والے چاروں عناصر سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ وزن کم رکھا جائے اور ورزش کو معمول بنایا جائے۔

  • موٹاپا : سنگین بیماریوں کا بڑا سبب، کیسے محفوظ رہیں؟

    موٹاپا : سنگین بیماریوں کا بڑا سبب، کیسے محفوظ رہیں؟

    موٹاپا صحت کی خرابی کے ساتھ بے شمار بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے، جسم کا زیادہ وزنی یا موٹا ہونا اس بات کی علامت ہے کہ آپ جسم میں اضافی چربی جمع کررہے ہیں جو صحت کیلیے انتہائی نقصان دہ ہے۔

    دنیا بھر میں آج بروز 4 مارچ موٹاپے سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، موٹاپا بے شمار خطرناک بیماریوں جیسے امراض قلب، ذیابیطس اور کینسر جیسی خطرناک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے،ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد لوگ موٹاپے کا شکار ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں باڈی بلڈنگ فزیکل ٹرینر طارق ظفر نے بہتر صحت کے حوالے سے ناظرین کو اپنے قیمتی مشوروں سے آگا ہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہر مرد و عورت کو 24 گھنٹے میں سے 40 منٹ صرف اور صرف اپنی صحت پر پوری توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور اپنی غذا اور ورزش کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔

    طارق ظفر نے کہا کہ خواتین کو چاہیے کہ گھر میں کام کرنے والی ماسی کو نکال کر روز مرہ کے کام اپنے ہاتھوں سے کریں خود کو جسمانی طور پر مصروف رکھنے سے موٹاپے سمیت پہت کی سیہ بیماریوں سے محفوظ رہیں گی

    موٹاپے کو روکنے کے لئے ضروری ہے کہ اپنی طرز زندگی میں تبدیلی لائی جائے صحت مند کھانے کے اصولوں پر عمل کر کے موٹاپے سے بچا جاسکتا ہے۔

    کچھ سادہ اور آسان تبدیلیاں جو اپنانے سے آپ وزن کم کرنے اور موٹاپے کو روک سکتے ہیں کچھ یوں ہے۔ ہر روز کھانے میں سبزی اور پھل استعمال کریں ان میں کیلوریز کم ہوتی ہیں اور اس میں فائبر زیادہ ہوتے ہیں۔

    اس کے ساتھ ساتھ صبح کی ورزش کو معمول بنالیں اگر وقت کی پابندی نہ ہوسکے تو دن میں کوئی بھی ایک وقت متعین کرلیں تاکہ جسم کو اضافی چربی سے محفوظ رکھا جاسکے۔

  • پیٹ کی چربی ختم کرنے کا درست و آسان طریقہ کیا ہے؟

    پیٹ کی چربی ختم کرنے کا درست و آسان طریقہ کیا ہے؟

    جسم میں نکلتی ہوئی توند یا موٹاپا کسی کو اچھا نہیں لگتا خواتین ہوں یا مرد دونوں اپنی پھیلتی کمر اور نکلتے پیٹ سے پریشان رہتے ہیں کیونکہ بڑھتا ہوا پیٹ ہماری شخصیت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں دیگر بیماریوں سمیت اضافی وزن اور موٹاپے میں دن بہ دن اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، اس کی بڑی وجہ ماہرین کی جانب سے انسانی زندگیوں میں دیسی، صاف، سادہ غذاؤں کا استعمال کم اور مارکیٹ سے تیار مرغن، تلی ہوئی غذاؤں اور فاسٹ فوڈ کا استعمال کا بڑھ جانا اور غیر متحرک زندگی کو قرار دیا جاتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت حنا انیس نے پڑھتے پیٹ کی چربی کم کرنے کے طریقے اور احتیاطی تدابیر سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ چربی صرف آپ کے پیٹ پر ہی نہیں اندرونی اعضاء پر بھی چڑھ جاتی ہے جو بہت خطرناک بات ہے اس نوعیت میں دیگر بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں، اس قسم کی چربی صرف موٹے افراد ہی نہیں بلکہ بظاہر دبلے پتلے نظر آنے والے افراد میں بھی موجود ہو سکتی ہے۔۔

    حنا انیس نے بتایا کہ پروٹین ہماری غذا کا اہم جزو ہے اور اس کے بہت سے فوائد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ آسانی سے جان نہ چھوڑنے والی چربی کو کم کرتی ہے۔ پروٹین سے ہمیشہ پیٹ بھرنے کا احساس ہوتا ہے اور باربار کھانا نہیں کھانا پڑتا۔ اس کے لیے آپ دہی، انڈہ، پنیر اور سفید گوشت (مرغی اور مچھلی) استعمال کرسکتے ہیں۔

    اس کے علاوہ باجرے کی روٹی مکئی کا آٹا یا ڈائیٹ آٹے کی روٹی اضافی چربی کے خاتمے کیلئے بہت مفید ہے اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کریں۔

  • موٹاپا جلد از جلد ختم کرنے کا بہترین اور آزمودہ نسخہ

    موٹاپا جلد از جلد ختم کرنے کا بہترین اور آزمودہ نسخہ

    موٹاپا انسان کی زندگی پر بہت بری طرح اثر انداز ہوتا ہے، یہ نہ صرف ظاہری شخصیت کو تباہ کردیتا ہے بلکہ اس سے ذیابیطس، بلڈپریشر، امراض قلب اور فالج غرض کہ لاتعداد بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    موٹاپا آج کے دور میں عام بیماری کا روپ دھار چکا ہے، لوگ اس موٹاپے سے ہونے والی شرمندگی سے جان چھڑانے کے لیے لاکھوں جتن کرتے ہیں تاہم ناکام نظر آتے ہیں لیکن کچھ نسخے ہیں جس پر عمل کرکے اس سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی زندگی کے پروگرام میں ڈاکٹر عیسیٰ نے مخلتف لوگوں کے مسائل سنے اور اس کے سدباب کیلئے فوری نسخہ تجویز کیا۔

    ایک خاتون نے فون کال پر اپنا مسئلہ بیان کرتے ہوئے پوچھا کہ مجھے موٹاپے کا مسئلہ درپیش ہے اور میں اس سے جلد از جلد جان چھڑانا چاہتی ہوں مجھے اس سلسلے میں کون سا نسخہ تجویز کریں گے۔

    اس کے جواب میں ڈاکٹر عیسیٰ نے خاتون کو موٹاپے سے جلد ازجلد نجات کیلئے ایک گھریلو نسخہ بنانے کی ترکیب بتائی، انہوں نے کہا کہ یہ ایک نہایت آسان اور سستا علاج ہے ۔

    نسخہ

    اجزاء :

    ایک عدد کھیرا
    دو چمچ ایلو ویرا
    ایک عدد لیموں
    ایک عدد چھوٹا ٹکڑا ادررک
    اگر سیلری اسٹک نہ ملے تو
    پودینے کے چند پتے

    ترکیب :

    ان تمام اجزاء کو گرائینڈر کرکے جوس سا بنالیں اور رات کو سونے سے پہلے پیئیں اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ایک مہینے کے اندر آپ کا پیٹ کافی حد تک اندر چلا جائے گا اور موٹاپے کی شکایت ختم ہوجائے گی۔

  • جادو اثر مشروب جس کا رمضان میں استعمال موٹاپا کم کرسکتا ہے

    جادو اثر مشروب جس کا رمضان میں استعمال موٹاپا کم کرسکتا ہے

    رمضان المبارک معمول کی زندگی سے ہٹ کر نہ صرف عبادت و اذکار میں گزارنے کا ذریعہ ہے بلکہ جسم و صحت کو بھی آرام دے کر انہیں ری چارج کرنے کا مہینہ ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ موٹاپا تمام بیماریوں کی جڑ ہے، موٹاپے سے ہائی بلڈ پریشر اور شوگر جیسے موذی امراض ہوتے ہیں تاہم اچھی بات یہ ہے کہ مسلمانوں کو ایک ایسا مہینہ میسر ہے جس میں وزن کو خاطر خواہ حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

    سعودی ماہر غذائیت کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں ہیبسکس نامی پودے کے پھولوں کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے، گرمی میں ہیبسکس کا شربت یا چائے لذت اور توانائی سے بھرپور مشروب ہیں۔

    اس کی ایک اور خاص بات وزن میں کمی کرنا ہے اور ساتھ ساتھ جسم میں موجود مضر بیکٹیریا اور کینسر کے خلیات کی افزائش کو کم کرنا ہے۔

    جدید تحقیق میں بھی ہیبسکس کی چائے پینے سے صحت پر متعدد فوائد کا انکشاف ہوا ہے۔

    ہیبسکس پر کی گئی ریسرچ میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ تحقیقی مطالعے میں شامل 70 فیصد رضا کاروں کے وزن میں ہیبسکس کی چائے یا شربت پینے سے کمی واقع ہوئی۔

    ان افراد میں محض 12 ہفتوں کے بعد جسمانی چربی پگھل گئی اور ان کا وزن کم ہوگیا۔