Tag: موٹاپا

  • کیا آلو واقعی موٹاپے کا ذمہ دار ہے؟

    کیا آلو واقعی موٹاپے کا ذمہ دار ہے؟

    آلو کو موٹاپے اور صحت کے بیشتر مسائل کی وجہ سمجھا جاتا ہے لیکن اگر سائنسی تحقیقات پر نظر ڈالی جائے تو آلو میں ایسی کوئی بات نہیں۔

    آلو بلاشبہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سبزی ہے جو کہ پوری دنیا میں کھائی جاتی ہے اور اسے فرائی، گرل یا ابال کر کئی طریقوں سے تیار کیا جا سکتا ہے۔

    صحت کے مسائل اور موٹاپے کا ذمہ دار آلو نہیں بلکہ آلو سے تیار کیے گئے تلے ہوئے اسنیکس جیسے کہ چپس اور فرنچ فرائز ہوسکتے ہیں کیونکہ ان میں کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں۔

    ماہرینِ صحت کے مطابق، آلو کا استعمال صحت بخش ہے کیونکہ اس میں فائبر اور دیگر غذائی اجزا جیسے کہ پوٹاشیئم، وٹامن سی، وٹامن بی 6، مینگنیز اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں اور اس میں موجود نشاستہ مزاحم قسم کا ہوتا ہے، جو آپ کی آنتوں میں موجود بیکٹیریا کو ختم کرتا ہے۔

    اس لیے اگر آپ بھی اس غلط فہمی کا شکار ہو کر کہ صحت کے مسائل اور موٹاپے کا ذمہ دار آلو ہے، اپنے گھر میں بنی ہوئی آلو کی سبزی پر پروسیسڈ فوڈ جیسے کہ نوڈلز کو ترجیح دیتے ہیں تو آپ کے علم میں مندرجہ ذیل باتیں ضرور ہونی چاہئیں۔

    ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ زیادہ تر پروسیسڈ فوڈ صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔

    اس لیے اگر آپ اپنے گھر میں بنی ہوئی آلو کی سبزی پر نوڈلز کو ترجیح دیتے ہیں تو آپ کا انتخاب غلط ہے کیونکہ انسٹنٹ نوڈلز میں 950 گرام سوڈیم اور دیگر کیمیکلز، ایسیڈیٹی ریگولیٹرز، اینٹی کیکنگ ایجنٹس، پرزرویٹوز، مصنوعی رنگ، اور ہیو میکٹینٹس بھی ہوتے ہیں۔

    ماہرینِ صحت نے آلو کو دوسری سبزیوں کے ساتھ ملا کر کھانےاور ساتھ ہی اس بات کو یقینی بنانے کا مشورہ دیا کہ غذا میں کچھ پروٹینز بھی شامل ہوں۔

  • 10 دن میں 5 کلو وزن کم کرنے کا طریقہ

    10 دن میں 5 کلو وزن کم کرنے کا طریقہ

    آج کل غیر معیاری، جنک فوڈ کھانے اور غیر فعال زندگی گزارنے کی وجہ سے موٹاپا عام ہوتا جارہا ہے جو بہت سی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق وزن کو کنٹرول میں رکھنا بے حد ضروری ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں اداکارہ پری ہاشمی نے 10 روز میں 5 کلو گرام وزن کم کرنے کا طریقہ بتایا۔

    پری کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزن کم کرنے کے لیے سفید اشیا یعنی چینی، چاول، میدے اور نمک کا استعمال بالکل ختم کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ ناشتے میں ایک مکمل اور ایک بغیر زردی والا انڈا کھاتی ہیں اور اس کے ساتھ گرین ٹی یا بلیک کافی پی لیتی ہیں۔

    انہوں نے چائے بھی بالکل چھوڑ دی۔

    پری کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک دم کھانا ختم کرنے کے بجائے تھوڑے تھوڑے وقفے سے کھانا شروع کیا۔ اس سے ان کے کھانے کی مقدار بھی کم ہوئی جبکہ بھوک بھی ختم ہوجاتی تھی۔

    انہوں نے کہا اس روٹین کو مستقل رکھنے سے 10 روز میں ان کا 5 کلو وزن کم ہوا۔

  • کیا موٹاپے سے الزائمر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

    کیا موٹاپے سے الزائمر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

    طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موٹاپا تمام بیماریوں کی جڑ ہے، اس سے درمیانی عمر کے لوگوں میں الزائمر کی بیماری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    آج دنیا بھر میں الزائمر کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اس موقع پر طبی ماہرین نے موٹاپے کے بڑھتے کیسز، اور ڈیمنشیا کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    ایک وسیع پیمانے پر کیے گئے تحقیق میں پایا گیا ہے کہ زیادہ وزن یا موٹاپا دماغی صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے، اور الزائمر کی بیماری کو ممکنہ طور پر بڑھا سکتا ہے۔

    نیورولوجسٹس کا کہنا ہے کہ کم ورزش یا جسمانی سرگرمیوں کی کمی سے دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں، اور طویل مدت یوں ہی گزر جائے تو دماغ کی کارکردگی سست ہو سکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق دماغ کے کام کا سست ہونا ایک تشویش ناک امر ہے، اور یہ ڈیمنشیا کا باعث بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بالخصوص درمیانی عمر کے لوگوں میں موٹاپا ایک تشویش ناک امر ہے جو الزائمر کی بیماری کا باعث بن رہا ہے۔

    ماہرین نے کہا ہے کہ ہر شخص ایک فعال جسمانی زندگی برقرار رکھے، جس سے اس کا دماغ صحت مند رہے گا، کیوں کہ الزائمر کی بیماری کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا، اس لیے اس کے بڑھنے کے امکانات کو روکنے کے لیے کم عمری سے ہی زیادہ سے زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔

  • وہ پھل جو وزن گھٹانے میں بے حد مددگار ہے

    وہ پھل جو وزن گھٹانے میں بے حد مددگار ہے

    فربہ افراد کے لیے موٹاپا کم کرنا زندگی کا سب سے بڑا مقصد ہوتا ہے، اس کے لیے ایک عام طریقہ لیموں پانی کے استعمال کا خیال کیا جاتا ہے لیکن اس کے علاوہ اور بھی طریقے ہیں۔

    موٹاپا کم کرنے کے لیے میٹا بولزم کو تیز کتنا ضروری ہے تاکہ جمی چربی ایندھن کے طور پر استعمال ہوسکے جبکہ جسم کو ڈی ٹاکس یعنی فاسد مادوں پاک سے کرنا بھی اہم ہے۔

    ان دونوں باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے یہاں پر ایک ایسے مشروب کی ترکیب پیش کی جارہی ہے جو یہ دونوں کام کر کے آپ کے وزن کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

    اس مشروب کو تیار کرنے کے لیے جن اجزا کی ضرورت ہے ان میں دارچینی، گریپ فروٹ، ادرک اور پانی شامل ہیں، یہ مشروب بیک وقت میٹابولزم کو تیز کرنے اور جسم کو فاسد مادوں سے پاک کرنے میں اپنی مثال نہیں رکھتا۔

    گریپ فروٹ جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرنے اور جمی چربی کو پگھلانے میں لیموں سے زیادہ مؤثرہے۔

    یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ رات میں میٹا بولزم سست ہوجاتا ہے، اسی لیے اس مشروب کو رات میں استعمال کرنا ضروری ہے تاکہ میٹا بولزم کو تیز کیا جاسکے، اس طرح سوتے ہوئے بھی وزن میں کمی ممکن ہوسکے گی۔

    مشروب کے اجزا

    2 گریپ فروٹ کا رس

    1 چائے کا چمچ ادرک کا عرق

    آدھا چائے کا چمچ دارچینی پاؤڈر

    آدھا کپ نیم گرم پانی

    ترکیب

    تمام اجزا کو اچھی طرح مکس کریں اور رات میں سونے سے قبل تقریباً 12 دنوں تک استعمال کریں۔ 12 دن کے استعمال سے واضح فرق محسوس ہوگا۔

  • سعودی عرب: موٹاپے کے شکار افراد کے لیے بڑا اعلان

    سعودی عرب: موٹاپے کے شکار افراد کے لیے بڑا اعلان

    ریاض: سعودی عرب نے موٹاپے کے شکار افراد کے لیے بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یکم جولائی سے موٹاپے کا علاج انشورنس اسکیم میں شامل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ہیلتھ کونسل نے کہا ہے کہ یکم جولائی 2022 سے انشورنس اسکیم میں موٹاپے کا علاج بھی شامل کر دیا جائے گا۔

    سعودی ہیلتھ کونسل کے ترجمان ڈاکٹر ناصر الجہنی نے کہا ہے کہ اب تک انشورنس اسکیم میں موٹاپے کا آپریشن شامل نہیں تھا، تاہم صرف معدے کا حجم محدود کرنے کے آپریشن کی اجازت تھی۔

    الجہنی کے مطابق ہیلتھ انشورنس کونسل نے معاشرے میں موٹاپے کے مسائل سے دوچار افراد کو سہولت فراہم کرنے کے لیے طے کیا ہے کہ آئندہ انشورنس اسکیم میں موٹاپے کا مکمل علاج و آپریشن بھی شامل کیا جائے گا۔

    سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایس ایف ڈی اے) کی ایک رپورٹ کے مطابق 2020 کے وزارت صحت کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ سعودی شہریوں میں موٹاپے کا تناسب 59 فی صد تک پہنچ چکا ہے، ان میں سے 28.7 فی صد کا وزن حد سے زیادہ ہے، جب کہ 31 فی صد کا وزن بڑھا ہوا ہے۔ واضح رہے کہ یہ اعدا و شمار 15 برس اور اس سے زیادہ عمر کے لڑکوں اور لڑکیوں پر مشتمل ہیں۔

    ایس ایف ڈی اے کے مطابق اسکول جانے سے قبل کے بچوں میں موٹاپے کا تناسب 6 فی صد ہے، 6 برس کے بچوں میں موٹاپے کی شرح 9.3 فی صد پائی گئی۔

    ایس ایف ڈی اے نے انکشاف کیا ہے کہ 60 فی صد سعودی کسی بھی قسم کی جسمانی ورزش نہیں کرتے، جس کی وجہ سے موٹاپے کا تناسب بڑھنے کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔

  • رات کی شفٹ اور بے وقت کھانے کا بڑا نقصان، نئی تحقیق

    رات کی شفٹ اور بے وقت کھانے کا بڑا نقصان، نئی تحقیق

    میساچوسٹس: طبی ماہرین نے ایک تازہ تحقیق کے بعد خبردار کیا ہے کہ رات کو دیر تک جاگنے اور اس دوران کھانے پینے سے ذیابیطس اور موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کی اندرونی گھڑی ہمارے سونے جاگنے اور دیگر معمولات کو طے کرتی ہے، اگر ان میں کوئی بگاڑ آ جائے تو جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    بوسٹن میں قائم ہارورڈ میڈیکل اسکول کے طبی ماہرین نے نوجوان اور صحت مند رضا کاروں پر ایک ریسرچ اسٹڈی کی ہے، جنھیں دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا تھا، ان میں سے ایک کو دن میں کام کرایا گیا اور ان ہی اوقات میں کھانا پینا فراہم کیا گیا، جب کہ دوسرے گروہ کو رات میں جاگنے کو کہا گیا اور انہی اوقات میں کھانا دیا گیا۔

    رضاکاروں سے یہ معمول 14 روز تک دہرایا گیا، اور پھر دونوں گروہوں کے خون میں گلوکوز کی مقدار نوٹ کی گئی، جن لوگوں نے دو ہفتے راتوں کو جاگ کر گزارے تھے، اور رات ہی کو کھانا کھایا، ان میں پہلے کے مقابلے میں گلوکوز کی شرح ساڑھے 6 فی صد بڑھی ہوئی دیکھی گئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رات کو جاگنے اور کام کرنے سے جسم میں میٹابولزم متاثر ہوتا ہے، اور اس کا امراض قلب اور بلڈ پریشر سے تعلق دیکھا گیا ہے، اسی طرح سونے اور جاگنے کے قدرتی دورانیے یعنی جسمانی گھڑی (سرکاڈیئن کلاک) بگڑنے سے دل پر منفی اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔

    ہارورڈ اسکول کے پروفیسر فرینک اے جے ایل کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ بے وقت کھانے سے خون میں شکر کی مقدار بڑھتی ہے، تاہم اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

  • ذیابیطس کی دوا سے موٹاپے میں کمی ممکن

    ذیابیطس کی دوا سے موٹاپے میں کمی ممکن

    امریکا میں ایک تحقیق میں ذیابیطس کی دوا سے موٹاپے میں کمی دیکھی گئی، یہ تحقیق 1900 سے زائد افراد پر کی گئی جو موٹاپے کا شکار تھے لیکن ان میں سے کوئی بھی ذیابیطس کا مریض نہیں تھا۔

    تحقیق کے دوران تقریباً نصف رضاکاروں کو ہفتے میں صرف ایک بار سیما گلوٹائیڈ نامی دوا کی صرف 2.4 ملی گرام مقدار بذریعہ انجکشن دی گئی، ذیا بیطس کی یہ دوا اوزیمپک کے نام سے فروخت کی جاتی ہے۔

    باقی کے نصف رضاکاروں کو سیماگلوٹائیڈ اوزیمپک کے نام پر کسی دوسرے بے ضرر محلول کا انجکشن (پلاسیبو) دیا گیا۔

    تقریباً دو سال جاری رہنے والی ان طبی آزمائشوں میں شریک تمام رضاکاروں نے دوا کے ساتھ ساتھ صحت بخش معمولاتِ زندگی بھی اپنائے رکھے۔

    مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ جن رضاکاروں نے ہفتے میں ایک بار 2.4 ملی گرام سیماگلوٹائیڈ بذریعہ انجکشن لی تھی، ان میں سے دو تہائی کا وزن 20 فیصد تک کم ہوا تھا۔

    اس کا مطلب یہ ہوا کہ مطالعہ شروع ہونے سے پہلے اگر کسی رضاکار کا وزن 200 پونڈ تھا تو 68 ہفتے تک یہ دوا لینے اور صحت بخش معمولات زندگی برقرار رکھنے کے بعد، اس کا وزن 40 پونڈ کم ہو کر 160 پونڈ رہ گیا تھا۔

    ماہرین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ جن مریضوں نے دوا روکنے کے بعد بھی صحت بخش معمولات زندگی برقرار رکھے، ان کے وزن میں آئندہ ایک سال تک کوئی اضافہ نہیں ہوا۔

    یہ کامیابی اتنی غیرمعمولی ہے کہ سیماگلوٹائیڈ تیار کرنے والی یورپی فارماسیوٹیکل کمپنی نووو نورڈسک نے وزن کم کرنے کےلیے اسے علیحدہ سے فروخت کرنے کی اجازت طلب کرلی ہے۔

  • موٹاپے سے بچاؤ کا عالمی دن: وہ مشروب جو وزن گھٹائیں

    موٹاپے سے بچاؤ کا عالمی دن: وہ مشروب جو وزن گھٹائیں

    دنیا بھر میں آج انسداد موٹاپے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موٹاپا بے شمار خطرناک بیماریوں جیسے امراض قلب، ذیابیطس اور کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت ساڑھے 6 کروڑ بالغ افراد اور 11 کروڑ بچے موٹاپے کا شکار ہیں جس کے باعث وہ کئی بیماریوں بشمول کینسر کے خطرے کی براہ راست زد میں ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق موٹاپا دماغ پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور یہ دماغ کی عمر میں 30 سال تک کا اضافہ کرسکتا ہے جس کے باعث بڑھاپے میں پیدا ہونے والی دماغی بیماریاں جیسے الزائمر اور ڈیمنشیا وغیرہ قبل از وقت ہی ظاہر ہونے لگتی ہیں۔

    موٹاپے کی اہم وجہ جنک فوڈ کا استعمال، زیادہ بیٹھ کر وقت گزارنا اور ورزش نہ کرنا ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق کم سونا اور نیند پوری نہ کرنا بھی وزن میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ متواز غذا کا استعمال، فعال زندگی گزارنا اور باقاعدگی سے ورزش کرنا نہ صرف موٹاپے بلکہ بے شمار بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

    وزن گھٹانے والے مشروب

    ماہرین غذائیات کا کہنا ہے کہ مختلف پھلوں کے جوسز پینا اشتہا کو کم کرتا ہے جس سے کھانے کی مقدار میں کمی ہوتی ہے۔ ایک طریقہ دار چینی کا پانی پینا بھی ہے، دار چینی کو رات میں پانی میں بھگو دیں اور صبح وہ پانی نہار منہ پی لیا جائے تو اس سے میٹا بولزم تیز ہوگا اور کھانا جلدی ہضم ہوگا۔

    اسی طرح گریپ فروٹ اور چکوترے کا جوس، سیب اور کھیرے کا جوس اور کیلے اور ہیزل نٹ کا جوس ملا کر پینے سے وزن میں جلد کمی ہوسکتی ہے۔

    فلیکس سیڈز کے ساتھ آڑو کا جوس بھی موٹاپا کم کرسکتا ہے، فلیکس سیڈز میں کینسر سے لڑنے والے اینٹی آکسیڈنٹس بھی موجود ہوتے ہیں۔

  • کرونا وبا کے دوران بچوں کے ساتھ کیا ہوا؟ تشویشناک انکشاف

    کرونا وبا کے دوران بچوں کے ساتھ کیا ہوا؟ تشویشناک انکشاف

    لندن: بچپن کا موٹاپا وبائی مرض کرونا سے پہلے بھی ایک تشویش ناک مسئلہ تھا، لیکن نئے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ وبا کے بعد اب یہ خطرناک حد تک بدتر ہو گیا ہے۔

    برطانیہ اور امریکا میں کی گئی تحقیقات کے مطابق کرونا وبا کے بعد بچوں کو ایک نئے مسئلے کا سامنا ہے، کووِڈ۔19 وبا کے دوران بچوں میں موٹاپے کی شرح میں اضافہ ہو چکا ہے، طبی ماہرین نے اسے اہم اور تشویش ناک قرار دیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران مستقل بیٹھے رہنے اور غیر صحت مندانہ خوراک کے استعمال نے بچوں میں موٹاپے کی بیماری میں اضافہ کیا ہے۔

    اس سلسلے میں برطانوی ادارے نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے جاری ڈیجیٹل ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ برطانیہ جہاں پرائمری اسکول شروع کرتے وقت عموماً تقریباً 7 میں سے ایک بچہ موٹاپے کا شکار ہوتا ہے، کرونا وبا کے دوران، 4 اور 5 سال کی عمر کے بچوں میں موٹاپے کی شرح 2019-2020 کے تعلیمی سال کے دوران 9.9 فی صد سے بڑھ کر 2020-2021 میں 14.4 فی صد ہو گئی۔

    پرائمری اسکول کے آخری سال میں، جب بچوں کی عمریں 10 اور 11 سال تھیں، ایک سال کی مدت میں موٹے بچوں کی شرح 21 فی صد سے بڑھ کر 25.5 فی صد ہو گئی۔

    دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق، برطانیہ میں موٹاپے کی شرح میں ایک سال میں یہ اضافہ سب سے زیادہ ہے، جب سے قومی ادارۂ صحت نے 15 سال قبل ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کیا ہے۔

    امریکا میں بھی بچپن کے موٹاپے میں تیزی آئی ہے، سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے ایک تحقیقی مطالعے سے پتا چلا ہے کہ امریکا میں بچوں اور نوعمروں میں موٹاپے شرح وبائی مرض سے قبل کے 19 فی صد سے بڑھ کر 22 فی صد ہو گئی ہے۔

    سی ڈی سی مطالعے کے مصنفین نے کہا کہ اسکولوں کی بندش، معمولات میں خلل، بڑھتا ہوا تناؤ اور جسمانی سرگرمی اور مناسب غذائیت کے لیے کم مواقع وزن میں اضافے کے ممکنہ اہم عوامل تھے۔

    NHS ڈیجیٹل ڈیٹا کے مطابق، برطانیہ کے غریب علاقوں میں رہنے والے بچوں میں امیر محلوں میں رہنے والے بچوں کے مقابلے میں موٹاپے کا امکان دوگنا تھا۔

    ماہرین کے مطابق موٹاپے کی وجوہ میں وبا کے دوران لاک ڈاؤن سرفہرست وجہ ہے۔ کرونا وائرس کی وبا کے دور میں بچوں کی حرکات و سکنات محدود ہو گئیں اور بچے اپنے وقت کا زیادہ تر حصہ کمپیوٹر کے سامنے گزارنے لگے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے پینے میں بھی معمول کی صحت مند اور سادہ خوراک کی جگہ بازاری پیکٹ اشیا کے استعمال میں اضافہ ہو گیا جس کے نتیجے میں بچوں میں موٹاپے کی شرح نارمل سے 2 گنا زیادہ ہو گئی۔

  • موٹاپے کے خطرات سے بچاؤ کیسے ممکن ہے، ڈائٹنگ یا جسمانی سرگرمی؟

    موٹاپے کے خطرات سے بچاؤ کیسے ممکن ہے، ڈائٹنگ یا جسمانی سرگرمی؟

    موٹاپا ایک عام پریشانی ہے جو بہت سارے لوگوں کو لاحق ہوتی ہے، جس سے چھٹکارے کے لیے لوگ طرح طرح کے جتن کرتے ہیں، لیکن ماہرین صحت نے بہت ساری ریسرچ اسٹڈیز کے تجزیے کے بعد یہ اہم سوال سامنے رکھا ہے کہ موٹاپے کے خطرات سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ ڈائٹنگ یا جسمانی سرگرمی کے ذریعے؟

    ماہرین صحت نے یہ واضح کیا ہے کہ ڈائٹنگ کے ذریعے وزن کم کرنے اور جسمانی سرگرمی (فزیکل ایکٹویٹی) بڑھانے کے درمیان تقابلی فوائد کیا ہیں، فی الوقت اس سوال کے جواب میں تحقیقاتی نتائج شایع نہیں ہوئے ہیں۔

    یہ ریسرچ ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے گلین گیسر اور یونیورسٹی آف ورجینیا کے سدھارت انگڑی نے ریسرچ جرنل ’آئی سائنس‘ کے تازہ شمارے میں شایع کی ہے۔

    اس ریسرچ اسٹڈی کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ ڈائٹنگ کے ذریعے وزن کم کرنے اور فٹنس، جسمانی سرگرمی بڑھانے کے درمیان تقابل کیا جائے، اور دیکھا جائے کہ صحت کو لاحق خطرات کس طریقے سے کم ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج یہ نکلے کہ:

    1) موٹاپے سے منسلک اموات کا خطرہ بڑی حد تک، کم یا زیادہ فزیکل ایکٹویٹی (پی اے) یا کارڈیو ریسپائریٹری فٹنس (سی آر ایف) کے ذریعے یا تو کم ہو جاتا ہے یا ختم ہو جاتا ہے۔

    2) موٹاپے سے منسلک بیش تر کارڈیو میٹابولک خطرات کو وزن کم کیے بغیر بھی ورزش کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔

    3) وزن میں کمی، خواہ ارادہ کر کے یہ کمی لائی گئی ہو، موٹاپے کی وجہ سے اموات کے کم خطرے کے ساتھ مستقل طور پر منسلک نہیں ہوتی۔

    4) جب کہ ارادی طور پر کم کیے گئے وزن کے برعکس سی آر ایف اور پی اے یعنی جسمانی سرگرمی مستقل طور پر اموات کے خطرے میں بہت زیادہ کمی کے ساتھ منسلک ہوتی ہے۔

    5) ویٹ سائیکلنگ (یعنی ڈائٹنگ وغیرہ کے ذریعے وزن کم کرنا اور پھر وزن بڑھ جانا، یعنی بار بار کمی اور زیادتی آنا) صحت کے برے نتائج کے ساتھ جڑی ہوئی ہے بشمول اموات کے خطرے میں اضافے کے۔

    ماہرین صحت نے اس سلسلے میں بہت ساری ریسرچ اسٹڈیز کا بغور جائزہ لیا، اور پھر کہا کہ گزشتہ 40 برسوں کے دوران موٹاپے کے مسئلے کے پھیلاؤ میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے، اور 1980 کے بعد سے 70 سے زیادہ ممالک میں موٹاپے کے مسئلے کا پھیلاؤ دگنا ہوا ہے۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ انھی چالیس برسوں کے دوران ہی ویٹ لاس (وزن میں کمی لانے) کی کوششوں کا پھیلاؤ بھی بہت زیادہ ہوا ہے، لیکن ان کوششوں کے ساتھ ساتھ موٹاپے کے مسئلے کا پھیلاؤ 3 گنا بڑھا ہے۔

    اس ریسرچ اسٹڈی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ دہائیوں میں وزن میں کمی پر اس شدید توجہ نے بھی بڑھتے ہوئے موٹاپے کے رجحان کو نہیں روکا، بلکہ بار بار وزن کم کرنے کی کوششیں وزن بڑھانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں، اور بلاشبہ اس کا تعلق ویٹ سائیکلنگ کے ساتھ جڑ ہوا ہے، جو صحت کے نمایاں خطرات سے منسلک ہے۔

    اس کے علاوہ، جہاں ایک طرف موٹاپے کے مسئلے کے پھیلاؤ میں، اور اس کے ساتھ ساتھ وزن میں کمی لانے کی کوششوں میں اضافہ ہوا، وہاں باڈی ویٹ اسٹگما میں اضافہ بھی ان دونوں کے متوازی رہا، ویٹ اسٹگما دراصل موٹاپے کو معاشرے میں ایک بدنما داغ کے طور پر سمجھنے کا رویہ ہے، جس کی وجہ سے صحت کے مزید منفی اثرات سامنے آتے ہیں، بشمول اموات میں اضافے کے۔

    ماہرین نے یہ اہم سوال اٹھایا کہ کیا وزن میں کمی موٹاپے کے علاج کی بنیادی توجہ ہونی چاہیے۔ ماہرین نے اس کا جواب یہ دیا کہ موٹاپے اور اس سے متعلقہ بیماریوں کے علاج کے متبادل طریقے تجویز کیے گئے ہیں، جن میں وزن میں کمی بنیادی نکتہ ہے ہی نہیں۔