Tag: موٹاپا

  • لانگ کووڈ: موٹاپے کا شکار افراد کے لیے بری خبر

    لانگ کووڈ: موٹاپے کا شکار افراد کے لیے بری خبر

    حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق موٹاپے کا شکار افراد میں کووڈ 19 کی طویل المعیاد علامات کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔

    کلیو لینڈ کلینک کی اس تحقیق میں کووڈ کی طویل المعیاد پیچیدگیوں کے خطرے کی جانچ پڑتال میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ جسمانی وزن والے افراد میں اس کا امکان زیادہ ہوسکتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا کہ جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں ان میں کووڈ کے دائمی مسائل کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے ایسے 3 ہزار کے قریب افراد کا جائزہ لیا گیا جو کووڈ کو شکست دے چکے تھے اور ان کی مانیٹرنگ جنوری 2021 تک جاری رکھی گئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ کووڈ کی دائمی پیچیدگیاں بہت زیادہ عام ہوتی ہیں، بیماری کو شکست دینے والے لگ بھگ 40 فیصد افراد کو مختلف مسائل کا سامنا تھا۔

    نتائج سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کووڈ کے ابتدائی مرحلے میں اسپتال میں داخل ہونے کا خطرہ موٹاپے کے شکار افراد میں دیگر کے مققابلے میں 30 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    دیگر تحقیقی رپورٹس میں بھی ثابت ہوا تھا کہ موٹاپا کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ بڑھانے والا ایک عنصر ہے جس کے باعث اسپتال اور آئی سی یو میں داخلے اور وینٹی لیٹر سپورٹ کی ضرورت زیادہ ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ کووڈ اور اس کی دائمی پیچیدگیوں سے بچنے کا بہترین طریقہ ویکسی نیشن کروانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ویکسینز موٹاپے کے شکار افراد کو کووڈ سے بیمار ہونے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہیں۔ کن مریضوں میں طویل المعیاد پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہے، یہ جان کر ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان مریضوں کے لیے ویکسینز ناگزیر ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ موٹاپے کے شکار افراد میں ویکسی نیشن کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

    اس تحقیق پر ابھی کام جاری ہے اور محققین کی جانب سے یہ تعین کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کووڈ 19 کے شکار افراد کو کس طرح کی نگہداشت کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

  • یہاں موٹے افراد کرائے پر ملتے ہیں، جاپان میں منفرد سروس شروع

    یہاں موٹے افراد کرائے پر ملتے ہیں، جاپان میں منفرد سروس شروع

    ٹوکیو: جاپان میں ایک نہایت منفرد سروس شروع کی گئی ہے، ضرورت مند لوگ اب موٹے افراد کو کرائے پر حاصل کر سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک نئی جاپانی سروس لوگوں کی توجہ حاصل کر رہی ہے، جس میں انفرادی طور پر بھی اور کمپنیاں بھی موٹے لوگوں کو 2 ہزار ین (18 ڈالر) فی گھنٹہ کرائے پر حاصل کر سکتے ہیں۔

    جاپان میں مختلف کاموں اور مقاصد کے لیے لوگوں کو کرائے پر لینا کوئی نہیں بات نہیں رہی ہے، لوگ اپنے بے وفا پارٹنر کے عاشق سے دوستی بنانے کے لیے ایسے افراد کو کرائے پر حاصل کرتے ہیں جو اس عاشق کو سمجھا کر راستے سے ہٹنے پر راضی کرتے ہیں۔

    جاپان میں درمیانی عمر کے لوگوں کی تنہائی دور کرنے کے لیے بھی ایسے افراد کو کرائے پر حاصل کیا جاتا ہے، اور رواں ماہ سے موٹے لوگوں کے بھی کرائے پر دستیاب ہونے کی سروس شروع ہو گئی ہے۔

    اس سروس کو Debucari (ڈیبوکاری) کا نام دیا گیا ہے، جس میں کوئی بھی شخص آن لائن کسی موٹے آدمی کو فی گھنٹے کے حساب سے کرائے پر لے سکتا ہے، اس سروس کو مسٹر بلس نامی شخص چلا رہا ہے، جس نے اس سے قبل بھاری جسم والے لوگوں کا فیش برانڈ Qzilla بھی شروع کیا تھا۔

    کمپنی کی ویب سائٹ پر اس سے متعلق کہا گیا ہے کہ مسٹر بلس جب کپڑوں کے برانڈ کے لیے موٹے لوگوں کی تلاش میں تھے تو تب انھیں یہ آئیڈیا آیا، مسٹر نے 2017 میں موٹے لوگوں کے لیے ایک ٹیلنٹ ایجنسی بھی کھولی تھی۔

    جاپان میں 100 کلو گرام والے موٹے لوگ خال خال ہی ملتے ہیں، اس لیے اگر ایسے افراد کسی آن لائن سروس کے تحت ملتے ہیں تو یقیناً یہ ایک اچھا کاروبار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لیے اس منفرد آن لائن سروس کا حصہ بننے کے لیے جاپانی شہری ہونے کے ساتھ کم از کم سو کلوگرام وزنی ہونا بھی شرط ہے۔

  • مزیدار جوس جو وزن کم کرنے میں مددگار ہے

    مزیدار جوس جو وزن کم کرنے میں مددگار ہے

    آج کل کی غیر متحرک زندگی اور لاک ڈاؤن کے باعث بیرونی سرگرمیاں کم ہونے کی وجہ سے موٹاپے کی شرح میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، تاہم اس مسئلے کو ایک مشروب نہایت آسانی سے حل کرسکتا ہے۔

    یہ ذائقہ دار مشروب آپ کے منہ کا ذائقہ بھی خراب نہیں کرے گا، اس کے ساتھ ساتھ آپ کا وزن بھی گھٹائے گا۔

    اس مشروب کو تیار کرنے کے لیے مندرجہ ذیل اشیا کی ضرورت ہوگی۔

    انناس: نصف کپ

    سرکہ: 1 چائے کا چمچ

    لیموں کا رس: 1 چائے کا چمچ

    پانی: نصف گلاس

    اجوائن: 1 چٹکی

    کالی مرچ: 1 چٹکی

    تمام اشیا کو بلینڈر میں یک جان کر کے مشروب تیار کرلیں اور تازہ تیار کیا ہوا ہی پئیں۔ فریج میں رکھ کر بعد میں استعمال کرنے سے گریز کریں۔

    اس مشروب کو روزانہ کی صحت مند ڈائٹ اور ورزش کے ساتھ ساتھ استعمال کریں، یہ مشروب موٹاپا کم کرنے کے عمل میں مدد دے گا۔

  • بڑی تحقیق، زیادہ بھوک اور موٹاپے کی وجہ دریافت

    بڑی تحقیق، زیادہ بھوک اور موٹاپے کی وجہ دریافت

    لندن: برطانیہ میں ہونے والی ایک بڑی طبی تحقیق میں اس اہم ترین سوال کا جواب مل گیا ہے کہ کچھ افراد کو ہر وقت بھوک کیوں لگتی رہتی ہے؟

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے کنگز کالج لندن میں ایک بڑی تحقیق کی گئی جس میں مختلف ممالک کے سائنس دان شریک تھے، یہ تحقیق اس سوال پر مبنی تھی کہ کچھ لوگوں کو ہر وقت بھوک کیوں لگتی رہتی ہے، اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر میٹابولزم میں شائع کیے گئے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کھانے کے چند گھنٹوں بعد جن افراد کے خون میں شوگر کی سطح اچانک کم ہو جاتی ہے، ان کو ہر وقت بھوک کا احساس ستاتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے وہ دوسروں کی نسبت دن بھر میں سیکڑوں زیادہ کیلوریز جزوِ بدن بنا لیتے ہیں۔

    اس تحقیق کا تعلق ایک اہم پروگرام PREDICT سے ہے، یہ دنیا میں سب سے بڑا غذائیت سے متعلق تحقیقی پروگرام ہے، جو حقیقی زندگی کے مختلف حالات میں کھانے کے رد عمل کو دیکھتا ہے۔

    اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ آخر کچھ افراد کو تمام تر کوششوں کے باوجود جسمانی وزن میں کمی میں مشکلات کا سامنا کیوں ہوتا ہے، تحقیق میں شامل 1070 افراد پر 2 ہفتے تک روایتی اور من پسند ناشتے کے حوالے سے خون میں شوگر کے رد عمل اور صحت سے متعلق دیگر ڈیٹا کو جانچا گیا، روایتی ناشتے میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، چکنائی اور فائبر جیسے اجزا موجود تھے۔

    تحقیقی مطالعے کے دوران ان افراد کا خالی پیٹ بلڈ شوگر لیول دیکھا گیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ جسم شکر کو کس حد بہتر طریقے سے جزو بدن بناتا ہے، ایک طرف خون میں شوگر کی سطح کو مسلسل جانچنے کے لیے انھیں گلوکوز مانیٹر دیے گئے، دوسری طرف جسمانی سرگرمیوں اور نیند کی نگرانی کے لیے wearable device سے کام لیا گیا، اس کے علاوہ بھوک اور جسمانی چوکسی کی سطح کو بھی ایک فون ایپلی کیشن کی مدد سے ریکارڈ کیا گیا۔

    ڈیٹا کے تجزیے معلوم ہوا کہ کچھ افراد کو کھانے کے 2 سے 4 گھنٹے بعد شدید بھوک محسوس ہوتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے خون میں شوگر کی سطح بہت تیزی سے گر جاتی ہے، جس کی وجہ سے بھوک میں 9 فی صد اضافہ ہو جاتا ہے اور وہ دوسروں کے مقابلے میں اوسطاً نصف گھنٹے قبل اگلی غذا کھالیتے ہیں، ایسے افراد ناشتے کے 3 سے 4 گھنٹے بعد دوسروں کے مقابلے میں 75 اور دن بھر میں 312 اضافی کیلوریز جزو بدن بناتے ہیں۔

    محققین کا کہنا ہے کہ یوں کرنے سے ایسے افراد کے جسمانی وزن میں ایک سال میں 20 پونڈ (9 کلوگرام سے زیادہ) اضافہ ہو سکتا ہے۔

    کنگز کالج لندن کی محقق ڈاکٹر سارا بیری کا کہنا تھا کہ اب تک خون میں شوگر کی سطح کا بھوک کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے کردار پر تحقیقی نتائج واضح نہیں تھے، اب اس تحقیق سے یہ سامنے آ گیا ہے کہ خون میں شوگر کی سطح میں کمی سے بھوک اور زیادہ کیلوریز کے استعمال کے حوالے سے بہتر پیش گوئی کی جا سکتی ہے۔

    اسٹڈی ٹیم کی سربراہ اور یونی ورسٹی آف نوٹنگھم کی میڈیسن پروفیسر آنا والڈس نے کہا کہ بہت سارے لوگ جسمانی وزن میں کمی لانے اور اسے برقرار رکھنے جدوجہد کرتے رہتے ہیں، لیکن روزانہ چند سو اضافی کیلوریز کے استعمال سے ایک سال کے دوران وزن میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری یہ دریافت (یعنی کہ کھانے کے بعد خون میں شوگر کی سطح میں کمی آدمی کی بھوک اور کھانے کی خواہش پر بڑا اثر رکھتی ہے) لوگوں کو وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

  • جگن کاظم بیٹی کی پیدائش کے بعد کس پریشانی کا شکار تھیں؟

    جگن کاظم بیٹی کی پیدائش کے بعد کس پریشانی کا شکار تھیں؟

    کراچی: معروف ٹی وی میزبان اور اداکارہ جگن کاظم کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی زچگی کے چند دن بعد ہی لوگوں کے طعنوں سے تنگ آ کر وزن کم کرنے کے لیے ورزش شروع کردی جس سے ان کی طبیعت خراب ہوگئی تھی۔

    معروف ٹی وی میزبان اور اداکارہ جگن کاظم کا کہنا ہے کہ دوسری بچی کی پیدائش کے بعد ان پر وزن کم کرنے کے لیے اتنا دباؤ تھا کہ انہوں نے چند دن بعد ہی ورزش شروع کردی جس سے ان کی حالت بگڑ گئی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Juggun Kazim (@juggunkazim)

    جگن کا کہنا ہے کہ انہوں نے لوگوں کے دباؤ میں آ کر یہ قدم اٹھایا اور اس پر سخت شرمندہ ہیں۔

    انہوں نے دوران حمل خواتین کے وزن بڑھ جانے کے معاملے پر لوگوں کے طعنوں پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں گینڈا جیسے لفظ سے بھی پکارا گیا۔

    جگن کا کہنا تھا کہ وہ لوگوں کی باتیں سن کر باتھ روم میں چھپ کر رویا کرتی تھیں، انہیں ایسا لگتا تھا جیسے انہوں نے بچے کو جنم دے کر غلطی کرلی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Juggun Kazim (@juggunkazim)

    انہوں نے کہا کہ لوگوں کی جانب سے ایسے نامناسب رویے کو ختم ہونا چاہیئے اور لوگوں کو احساس ہونا چاہیئے کہ ان کا مذاق دوسرے کے لیے پریشانی اور دباؤ کا سبب بن سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ جگن کاظم کا پہلی شادی سے ایک بیٹا ہے جس کی عمر 15 سال ہے، انہوں نے دوسری شادی سنہ 2013 میں کی جس سے سنہ 2014 میں ایک بیٹا اور 2020 میں دوسری بیٹی ہوئی۔

  • نوعمروں‌ کو مٹاپے سے کیسے بچایا جائے؟ تجاویز اور مشورے

    نوعمروں‌ کو مٹاپے سے کیسے بچایا جائے؟ تجاویز اور مشورے

    دورِ جدید کی بعض‌ آسائشیں‌ اور سہولیات ایسی ہیں‌ جن کا ہماری صحّت اور جسمانی کارکردگی پر گہرا اثر پڑا ہے اور ہم زیادہ آرام طلب اور تساہل پسند ہوگئے ہیں جس کے نتیجے میں فربہی یا مٹاپے کا مسئلہ جنم لے رہا ہے۔

    بچّوں کی بات کی جائے تو وزن کی زیادتی انھیں‌ مستقبل میں صحّت کے حوالے سے کئی خطرات سے دوچار کرسکتی ہے۔ اسمارٹ فونز اور اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے والے بچّے ایسی جسمانی سرگرمیوں سے محروم ہورہے ہیں‌ جو ان کی مجموعی صحّت اور کارکردگی کے لیے ضروری ہیں‌۔

    اس حوالے سے عوامی صحّت اور علاج معالجے سے متعلق مختلف فورمز پر طبّی ماہرین نے تشویش ظاہر کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بدلتی ہوئی دنیا میں‌ بچّوں‌ میں‌ صحّت مند اور مفید رجحانات پروان چڑھانے کی ضرورت کئی گنا بڑھ گئی ہے اور والدین، ​​سرپرستوں اور اساتذہ کو چاہیے کہ انھیں‌ جسمانی سرگرمیوں کی طرف راغب کریں، میدان میں‌ کھیل کود اور باقاعدگی سے ورزش کی اہمیت سے آگاہ کریں۔

    اس کے ساتھ ماہرینِ غذائیات کی مدد سے بچّوں کو صحّت بخش اور متوازن غذا کے استعمال کا عادی بنانے کی ضرورت ہے جو مٹاپے کا راستہ روک سکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق بچّوں کی معمول اور عمر کے مطابق جسمانی نشوونما بہت ضروری ہے جس کے لیے بڑھتی ہوئی عمر میں بچّوں کی راہ نمائی کرتے ہوئے ان میں‌ صحّت مند غذائی عادات کو پروان چڑھانا ہو گا۔ اس ضمن میں‌ والدین کے لیے ماہرین کی چند راہ نما تجاویز اور مشورے پیش ہیں‌۔

    بچوں کو سبزیوں، پھلوں اور ہر قسم کے اناج کا شروع ہی سے عادی بنائیں۔ ان کی خوراک میں کم چکنائی یا بغیر چکنائی والا دودھ، ڈیری مصنوعات بشمول پنیر اور دہی شامل رکھیں‌۔

    بچّوں کو پروٹین سے بھرپور خوراک دینے کے لیے انھیں مچھلی، دالوں اور پھلیوں کا عادی بنائیں۔

    چینی اور سیچوریٹڈ فیٹس کا استعمال کم رکھیں۔ میٹھے مشروبات، ڈرنکس اور بازار سے جوس وغیرہ خرید کر پینے کی حوصلہ شکنی کریں۔

    طبّی ماہرین کے مطابق زائد چکنائی، چینی اور نمک کے استعمال سے صحّت کو پہنچنے والے نقصانات پر بچّوں کو سادہ زبان میں‌ معلومات اور آگاہی دیں۔ اپنے بچّوں کو باہر کے کھانے اور مرغن غذائیں کھانے کی اجازت کم ہی دیں‌ اور انھیں‌ صحّت بخش اور متوازن غذا و خوراک کا عادی بنائیں۔

    محققین کے مطابق 6 سے 17 سال کی عمر کے بچّوں اور نوعمروں کو ہر دن کم از کم 60 منٹ تک جسمانی طور پر سرگرم رہنا چاہیے۔ انھیں بھاگنے دوڑنے، اچھل کود کا موقع دیں تاکہ ان کے جسم کے جوڑ اور پٹھے وغیرہ مضبوط ہوں۔ نوعمری میں‌ ورزش کی عادت ڈالیں۔

    طبّی محققین کے مطابق نیند کی کمی بھی مٹاپے کا باعث بنتی ہے۔ نیند کے لیے بستر پر جانے کا وقت مقرر کریں اور بچّوں کو اس کا پابند بنائیں۔

  • کھانے پینے کی پابندی کے حوالے سے موٹے افراد کے لیے بڑی خوش خبری

    کھانے پینے کی پابندی کے حوالے سے موٹے افراد کے لیے بڑی خوش خبری

    امریکی محققین نے موٹاپے کے شکار افراد کو خوش خبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہ ایسی کئی چیزیں کھا سکتے ہیں جن پر پہلے ڈاکٹرز پابندی عائد کرتے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محققین نے موٹے افراد پر کھانے پینے کی پابندی ختم کر دی ہے، ایک نئی امریکی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اب موٹے افراد کیک، پنیر اور چربی سے بھرپور کھانا کھا سکتے ہیں۔

    زیادہ وزن کے شکار افراد کی بڑی خواہش یہ ہوتی ہے کہ ان کا وزن کم ہو جائے، اس مقصد کے لیے وہ ورزشیں کرتے اور خوارک میں احتیاط برتتے ہیں لیکن حال ہی میں کی گئی تحقیق نے سب کو حیران کر دیا ہے۔

    ایک امریکی یونی ورسٹی میں کی گئی نئی تحقیق میں موٹے افراد کے لیے مرغن غذا کو بھی صحت بخش قرار دیا گیا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ چربی سے بھر پور غذا معدے کی بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں مددگار ہے، جسم کے اندر سوزش اور خلیات کو زخمی ہونے سے بچانے کے لیے بھی چربی سے بھرپور کھانا بہت مفید ہے۔

    موٹاپا: رات گئے کھانے کے شوقین افراد کیلئے خوشخبری

    اس قسم کی یہ پہلی تحقیق نہیں ہے، اس سے قبل امریکا ہی میں آئس کریم سے متعلق یہ تحقیق سامنے آئی تھی کہ آئس کریم کھانے سے جسم میں موجود چربی کم ہو جاتی ہے، اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ اور اگر جسم میں کیلشیم کی مقدار کم ہونا شروع ہو جائے تو موٹاپا بڑھ جاتا ہے۔

    اس سلسلے میں محققین نے ایسی آئس کریم کھانے کی تجویز دی جس میں کیلوریز 120 سے زیادہ نہ ہوں، ایسی آئس کریم کا مرد ایک سے ڈیڑھ کپ کھا سکتے ہیں، جب کہ عورتوں کے لیے اس کی مقدار ایک کپ تجویز کی گئی۔

    تاہم ماہرین نے یہ بھی واضح کیا کہ دن بھر میں آئس کریم کا کپ ملا کر 1500 کیلوریز سے زیادہ نہیں کھانے چاہیئں۔

  • موٹاپے کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

    موٹاپے کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

    لندن: برطانوی ماہرین کی حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کسی شخص میں موٹاپے کا شکار رہنے کا دورانیہ امراض قلب اور میٹابولک امراض میں مبتلا ہونے کے خطرے میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔

    برطانیہ کی لوفبرو یونیورسٹی کی حال ہی میں کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ موٹاپا کسی فرد کی صحت کے لیے تباہ کن ہوسکتا ہے مگر ہر ایک میں مختلف جان لیوا امراض کا خطرہ یکساں نہیں ہوتا۔

    تحقیق میں محققین نے اس حوالے سے جائزہ لیا کہ موٹاپے کی مدت یعنی کچھ ماہ، سال یا دہائیوں سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اس مقصد کے لیے انہوں نے 10 سے 40 سال کی عمر کے 20 ہزار سے زائد افراد پر ہونے والی 3 تحقیقی رپورٹس کا ڈیٹا اکٹھا کیا جس میں جسمانی وزن، بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور بلڈ شوگر میں اضافے کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

    محققین نے دریافت کیا کہ کسی فرد میں موٹاپے کا طویل عرصہ اس میں جان لیوا امراض کے خطرے کو بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ جسمانی وزن کو کنٹرول رکھنا کتنا ضروری ہے، تاہم اگر کوئی موٹاپے کا شکار ہوجاتا ہے تو جسمانی وزن میں جلد کمی لا کر جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرنا ممکن ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ اگر کسی فرد کا جسمانی وزن بڑھ جاتا ہے اور وہ اسے وہاں پر ہی روک لیتا ہے تو بھی اس میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، یعنی صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔

    محققین کے مطابق خطرے کی گھنٹی اس وقت بجتی ہے جب جسمانی وزن میں اضافہ مسلسل ہوتا چلا جائے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وزن بڑھنے سے روکنے کے لیے پروٹین سے بھرپور ناشتا، میٹھے مشروبات اور فروٹ جوسز سے گریز، جسمانی وزن میں کمی لانے میں مددگار غذاﺅں کا استعمال، چائے یا کافی کا استعمال کم کرنا اور اچھی نیند لینا معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

  • موسم سرما میں جسم کی سوجن اور موٹاپے سے نجات کے لیے اکسیر قہوہ

    موسم سرما میں جسم کی سوجن اور موٹاپے سے نجات کے لیے اکسیر قہوہ

    موسم سرما میں ہم چکنائی اور توانائی سے بھرپور غذائیں کھانے لگتے ہیں جبکہ ہماری حرکت بھی کم ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے ہم موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں، اس موٹاپے میں کمی کے لیے نہایت آزمودہ مشروب پیش خدمت ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں ماہر صحت نے موٹاپے سے نجات کے لیے نہایت آسان مشروب کی تیاری کا طریقہ بتایا۔

    انہوں نے بتایا کہ موسم سرما میں پانی کم پیا جاتا ہے جس کی وجہ سے جسم پر سوجن آجاتی ہے جو موٹاپا لگتا ہے، اس کو ختم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل اشیا سے قہوہ تیار کریں۔

    1 عدد بھٹے کے بال، سفید زیرہ 1 چائے کا چمچ، سونٹھ پاؤڈر آدھا چائے کا چمچ، دار چینی 1 ٹکڑا، دیسی گلاب کی پتیاں اور پودینہ 25 سے 30 پتے لے کر 1 لیٹر پانی میں پکائیں۔

    اسے اتنا پکائیں کہ یہ آدھا لیٹر رہ جائے۔ اس کے بعد اسے ہر کھانے کے بعد دن میں 4 دفعہ استعمال کریں۔

    ماہر صحت کے مطابق پانی کم پینے کی وجہ سے یہ گردوں کی تکلیف کے لیے بھی مؤثر ہے جبکہ جگر کی بھی صفائی کرے گا، علاوہ ازیں جسم کی سوجن سے بھی نجات دلائے گا۔

    یہ قہوہ نہ صرف موٹاپے سے حفاظت کرے گا بلکہ موٹاپے میں بتدریج کمی بھی کرے گا۔

  • بال کیوں تیزی سے جھڑتے ہیں، علاج کیا ہے؟ جانیے

    بال کیوں تیزی سے جھڑتے ہیں، علاج کیا ہے؟ جانیے

    ہمارے معاشرے میں خواتین کو جہاں دیگر کئی مسائل کا سامنا ہے وہاں ایک بڑے اور اہم طبی مسئلے کا بھی سامنا ہے، یہ مسئلہ ہے ہارمونز کے امبیلنس (عدم توازن) کا، معاشرے میں غیر صحت مندانہ طرز زندگی کی وجہ سے لوگوں بالخصوص خواتین میں ہارمونز کے مسائل بڑھنے لگے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر تین میں سے ایک خاتون ہارمونز کی خرابی کا شکار ہے، موٹاپا، سینٹرل اوبیسٹی، پیٹ میں درد کی شکایات عام ہیں، ہارمونز کی وجہ سے بال بھی تیزی سے جھڑنے لگتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ اس مسئلے سے کیسے بچا جائے؟ اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاؤ میڈیکل یونی ورسٹی ڈاکٹر عظمیٰ حمید مفید مشورے دیتی ہیں۔

    لوگوں کا لائف اسٹائل اس حد تک تبدیل ہو چکا ہے کہ نہ سونے کا کوئی وقت ہے نہ جاگنے کا، رات دیر تک جاگنے سے ہارمون کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اسی طرح کھانے کا بھی کوئی وقت نہیں ہے، صرف یہ بات ہی نقصان دہ نہیں ہے کہ باہر کی الم غلم خوراک کھائی جائے، بلکہ کھانے کے اوقات بھی اس سلسلے میں اثر انداز ہوتے ہیں۔

    کھانے کا معیار (فوڈ کوالٹی) تو سب کا متاثر ہے، جس کی وجہ سے چھوٹے بچوں میں ایسی ہارمونل تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جن کی وجہ سے ان کی شخصیت تک متاثر ہو جاتی ہے۔ برائلر مرغی کے لیے ایک چوزے کو 45 دن میں انجیکشن لگا کر اسے مرغی بنایا جاتا ہے تو سوچیں کہ اس سے صحت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

    خواتین میں ہارمونل مسائل بڑھنے کی وجہ کیا ہے؟ اس سلسلے میں ڈاکٹر عظمیٰ حمید کہتی ہیں کہ سب پہلے تو یہ معلوم ہو کہ ہارمونز کیا ہیں، یہ کیمیکل مسینجر ہیں جو ہمارے جسم میں مختلف غدود (گلینڈز) سے خون میں جاری ہوتے ہیں، اور یہ ہمارے سارے اعضا پر اثر ڈالتے ہیں، جب یہ امبیلنس ہوتے ہیں تو بہت سارے مسائل پیدا ہوتے ہیں، بالوں کا جھڑنا بھی انھی میں سے ایک ہے۔

    انھوں نے کہا ہارمونل عدم توازن کی بہت ساری وجوہ ہیں، عورتوں میں اس کی شرح زیادہ ہے، یا تو ہارمونز زیادہ پیدا ہوتے ہیں یا بہت کم۔ ہارمونز کو بیلنس رکھنا بہت ضروری ہے۔ ہارمونز کا توازن کیوں بگڑ جاتا ہے، اس میں ہماری نیند بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر نیند 6 سے 8 گھنٹے نہیں ہوگی تو ہمارے ہارمونز کا توازن بگڑ جائے گا۔ خوراک بھی اہم کردار ادا کرتی ہے، کہ ہم کس وقت کھاتے ہیں، اور جو کھاتے ہیں وہ کس معیار کا ہے، اس کا بھی ہارمونز کے توازن پر اثر پڑتا ہے۔

    اگرچہ ڈاکٹر عظمیٰ نے غذا کے معیار کی بات کی، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ معیار کے اس مسئلے سے کسی صورت فرار ممکن نہیں ہے، کیوں کہ اگر ہم دودھ پیتے ہیں تو بھینسوں کو ہارمون کے انجیکشن لگائے جاتے ہیں، مرغی یا گوشت کھاتے ہیں تو اس میں بھی ہارمونز والا مسئلہ ہوتا ہے، سبزیاں کھاتے ہیں تو وہ نالے کے پانی کے ذریعے اگائی ہوئی ہوتی ہیں، تو ہارمونل امبیلنس کے مسئلے سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

    اس سلسلے میں ڈاکٹر عظمیٰ حمید نے کہا کہ اس کے لیے ہمیں اپنے لائف اسٹائل کو تبدیل کرنا ہوگا، نیند ہمارے اپنے بس میں ہے، تو نیند کو پورا کرنا چاہیے، وقت پر سوئیں وقت پر جاگیں، اس کے علاوہ ورزش کو اپنی روٹین میں ضرور شامل کیا جائے، ورزش سے ہمارے جسمانی اعضا اور غدود پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔ ورزش یا آدھے گھنٹے کی تیز واک کریں جس میں ہماری سانس پھول جائے۔کاربونیٹڈ مشروبات چھوڑ دیں، پروٹین لیں، تو اس سے بھی ہم اپنے ہارمونز کو بیلنس کر سکتے ہیں۔