Tag: موٹاپا

  • اچھے مارکس وزن کم کرنے پرملیں گے: چینی یونی ورسٹی کا لالچ

    اچھے مارکس وزن کم کرنے پرملیں گے: چینی یونی ورسٹی کا لالچ

     بیجنگ: چین کے  نوجوانوں میں موٹاپے کے بڑھتے ہوئے رجحان کو دیکھتے ہوئے ایک چینی یونیورسٹی نے امتحان میں اچھے مارکس کو طالب علموں کے ان کے وزن میں کمی سے مشروط کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چینی صوبے ژنگ جو کی ایک یونیورسٹی نے شاگردوں کو متنبہ کردیا کہ اگر انہیں امتحان میں اچھےمارکس چاہئیں تو وہ اپنا وزن کم کریں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق یونیورسٹی نے ایک ایسا نظام مرتب کیا ہے جس سے طلبہ کے گریڈ کا 60 فیصد حصہ ان کے وزن میں کمی کے حساب سے جبکہ 40 فیصد نمبرز نصابی سرگرمیوں پر دیے جائیں گے۔

    طالب علم اگر مکمل نمبرز حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں مخصوص عرصے میں اپنا وزن 7 فیصد تک کم کر کے دکھانا ہوگا۔

    یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا تاکہ چین میں جنک فوڈ کے بے تحاشہ استعمال کے باعث ہونے والے موٹاپے کی شرح میں کمی کی جاسکے۔

    مزید پڑھیں: پنجاب کے تعلیمی اداروں میں سافٹ ڈرنکس پر پابندی

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق سنہ 2030 تک چین میں ہر 4 میں سے 1 بچہ موٹاپے کا شکار ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • تنہا رہنا کس حد تک نقصان دہ؟

    تنہا رہنا کس حد تک نقصان دہ؟

    بعض افراد تنہا رہنا پسند کرتے ہیں اور لوگوں سے ملنا جلنا نہیں چاہتے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ تنہائی جسمانی صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

    امریکا کی برگھم ینگ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق تنہا رہنا یا تنہائی کا شکار ہوجانا کسی شخص کی قبل از وقت موت کا سبب بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: تنہائی سے بچنے کا آسان حل

    ماہرین کے مطابق انسان کی فطرت ایک معاشرتی جانور کی ہے اور لوگوں سے گھلنا ملنا اور غیر رسمی تعلق رکھنا جسمانی صحت کی بہتری کے لیے ایک ضرورت ہے۔

    تحقیق کے مطابق 2 سال کی عمر تک کے وہ بچے بھی جو والدین کے علاوہ دیگر افراد کی زیر نگرانی رہتے ہیں ان کا انسانی رابطہ کم ہوتا ہے اور وہ انسانی لمس سے محروم رہتے ہیں، ایسے بچوں کی شیر خوارگی میں ہی موت کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ’آپ نے قید تنہائی کی بارے میں سنا ہوگا؟ تنہائی دراصل ایک سزا تصور کی جاتی ہے کیونکہ یہ بدترین جسمانی و نفسیاتی اثرات مرتب کرتی ہے‘۔

    مزید پڑھیں: سوشل میڈیا تنہائی کا سبب

    تحقیق میں بتایا گیا کہ لوگوں سے کم تعلق رکھنا اور تنہا رہنا الزائمر کے خطرے کا امکان بڑھا دیتا ہے، جبکہ بریسٹ کینسر کا شکار خواتین بھی تنہا ہونے کی صورت میں اس مرض سے لڑنے میں ناکام رہتی ہیں اور موت کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے تنہائی کے منفی اثرات دونوں اقسام کے افراد کو یکساں طور پر متاثر کرتے ہیں، ایک وہ جو شروع سے تنہا رہ رہے ہوں اور مزید تنہا رہنا چاہتے ہوں، اور دوسرے وہ جو کسی وجہ سے اپنے اپنوں یا شریک حیات سے علیحدگی کے بعد تنہا زندگی گزار رہے ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ملک میں 2 کروڑ سے زائد افراد گردوں کے امراض میں مبتلا

    ملک میں 2 کروڑ سے زائد افراد گردوں کے امراض میں مبتلا

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ورلڈ کڈنی ڈے یا گردوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ سے زائد افراد گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں۔

    گردوں کا عالمی دن منانے کا مقصد گردوں کے امراض اور ان سے حفاظت سے متعلق آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ یہ دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔

    رواں برس یہ دن ’گردوں کے امراض اور موٹاپا‘ کے عنوان سے منایا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: موٹاپے سے 11 اقسام کے کینسر کا خطرہ

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق کینسر اور گردوں کے امراض سمیت دیگر کئی امراض سے موٹاپے کا براہ راست تعلق ہے۔ موٹاپے کا شکار افراد کو گردوں کے مختلف مسائل لاحق ہونے کا قوی امکان پیدا ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کسی شخص کے موٹا ہونے کی صورت میں اس کے گردوں کو اضافی مقدار میں خون کی صفائی کرنی پڑتی ہے جو آہستہ آہستہ گردوں کی کارکردگی کو سست کرتا جاتا ہے۔

    گردوں کے امراض آگے چل کر کسی شخص میں امراض قلب، ذیابیطس، بلند فشار خون، کولیسٹرول میں اضافے، مختلف اقسام کے کینسر اور ذہنی امراض کا سبب بن سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 640 ملین بالغ افراد اور 110 ملین بچے موٹاپے کا شکار ہیں جس کے باعث وہ کئی اقسام کے خطرناک امراض کے خطرے کی براہ راست زد میں ہیں۔

    مزید پڑھیں: موٹاپے میں مبتلا کرنے والی 7 انوکھی وجوہات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے میں کمی کرنا گردوں کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکان میں بھی کمی کر سکتا ہے۔

    پاکستان میں تشویشناک شرح

    پاکستان میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ازحد ضروری ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خصوصاً گرمی میں گردے کے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہئے تاکہ پیشاب میں پتھری بنانے والے اجزا کو خارج ہونے میں مدد ملتی رہے کیونکہ یہی رسوب دار اجزا کم پانی کی وجہ سے گردے میں جم کر پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔

    گردے کے امراض کی بر وقت تشخیص کے لیے باقاعدگی سے بلڈ، شوگر، بلڈ پریشر، یورین ڈی آر اور الٹرا ساؤنڈ کروانا بھی ضروری ہیں۔

  • موٹاپے سے 11 اقسام کے کینسر کا خطرہ

    موٹاپے سے 11 اقسام کے کینسر کا خطرہ

    نیویارک: ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے کا شکار افراد چھاتی کے سرطان سمیت 11 مختلف اقسام کے کینسر کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    کینسر دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ کینسر کی بے شمار وجوہات ہوسکتی ہیں، تاہم ان کا سرطان سے تعلق بہت زیادہ گہرا نہیں ہے۔ مخصوص حالات میں یہ وجوہات کینسر کو جنم دے سکتی ہیں۔

    البتہ حال ہی میں کی جانے والی تحقیقوں سے ثابت ہوا ہے کہ موٹاپے کا سرطان سے واضح تعلق ہے۔ تحقیقی رپورٹس میں واضح طور پر بتایا گیا کہ موٹاپا لازمی طور پر ان 11 اقسام کے کینسرز کی وجہ بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں:

    مرچیں کھانے سے موٹاپا کم کرنے میں مدد ملتی ہے

    سورج کی کرنیں موٹاپا کم کرنے میں مددگار

    کینسرز کی ان اقسام میں چھاتی، گردے، لبلبلے، بڑی آنت، ریکٹم (بڑی آنت کا ایک حصہ) اور بچہ دانی یا بیضے کا سرطان شامل ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ نسل کے مقابلے میں نئی نسل میں موٹاپے کا رجحان دگنا ہوچکا ہے۔ دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل کی جانے والی طبی تحقیقوں کے مطابق موٹاپا امراض قلب، ذیابیطس، گردوں کے مسائل اور جوڑوں میں تکالیف کا سبب بنتا ہے۔ یہی نہیں حد سے زیادہ موٹاپا دماغی کارکردگی کو بھی متاثر کرتا ہے اور دماغ کی فعالیت اور استعداد کم ہونے لگتی ہے۔

  • موٹاپے میں کمی کے لیے سافٹ ڈرنکس کی قیمت میں اضافہ کی تجویز

    موٹاپے میں کمی کے لیے سافٹ ڈرنکس کی قیمت میں اضافہ کی تجویز

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے تجویز دی ہے کہ ایسے ممالک میں جہاں کی عوام میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہے، شوگر سے بنے مشروبات کی قیمت میں اضافہ کردینا چاہیئے۔

    ایک عمومی اندازے کے مطابق ہماری دنیا کی ایک تہائی آبادی موٹاپے کا شکار ہے اور دنیا کے کئی ممالک اپنے صحت کے بجٹ کا بڑا حصہ موٹاپے کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں پر صرف کرتے ہیں۔

    موٹاپے میں مبتلا کرنے والی 7 انوکھی وجوہات *

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگر سافٹ ڈرنکس پر اضافی ٹیکس عائد کردیا جائے تو اس کی فروخت میں واضح کمی واقع ہوگی۔

    واضح رہے کہ سافٹ ڈرنکس میں شامل شوگر کو بے شمار کیمیائی مرحلوں سے گزارا جاتا ہے جس کے باعث اس کی مٹھاس میں اضافہ ہوجاتا ہے اور دنیا بھر میں یہ مشروبات موٹاپے کی ایک بڑی وجہ قرار دیے جاتے ہیں۔

    یہ مشروبات متعدد بیماریوں کے ساتھ ذیابیطس پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں جس کے باعث ہر سال دنیا بھر میں لگ بھگ 20 لاکھ سے زائد افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ذیابیطس کی 8 علامات *

    ماہرین کے مطابق سنہ 1980 سے 2014 تک ذیابیطس کے مریضوں میں خطرناک اضافہ ہوچکا ہے۔ 20 سال قبل اس مرض سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 108 ملین تھی جو اب بڑھ کر 422 ملین ہوچکی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی تجویز کے مطابق ان ڈرنکس کی قیمت میں کم از کم 20 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ان ڈرنکس کی فروخت کے اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ 20 فیصد قیمت میں اضافہ ان کی خریداری میں 20 فیصد کمی کردے گی۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس اقدام سے لوگوں میں شوگر کو استعمال کو کم کیا جاسکتا ہے اور ان کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

    جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات *

    واضح رہے کہ عالمی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 18 سال سے کم عمر نوجوانوں کی 39 فیصد آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔ 18 سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد نصف بلین کے قریب ہے جو موٹاپے کا شکار ہیں۔

    دنیا بھر میں 5 سال اور اس سے کم عمر 42 ملین بچے ایسے ہیں جو اپنی عمر سے زیادہ وزن کے باعث مختلف بیماریوں اور پیچیدگیوں کا شکار ہیں۔

  • موٹاپے میں مبتلا کرنے والی 7 انوکھی وجوہات

    موٹاپے میں مبتلا کرنے والی 7 انوکھی وجوہات

    ہماری دنیا کی ایک تہائی آبادی موٹاپے کا شکار ہے اور ان میں سے تقریباً ہر شخص اپنے موٹاپے سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔

    ایک عام تصور یہ ہے کہ موٹاپے سے بچنے کے لیے ورزشیں کی جائیں اور کم کھایا جائے۔ بہت زیادہ کھانا اور جسم کو کم حرکت دینا موٹاپے کا سبب بنتا ہے لیکن ان کے علاوہ بھی کئی ایسی وجوہات ہیں جو موٹاپے کا باعث بن سکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: موٹاپے کے منفی اثرات

    ان میں سے کچھ وجوہات ایسی ہیں جن کا بظاہر صحت سے کوئی تعلق نہیں۔ آئیے جانتے ہیں وہ عادات کون سی ہیں۔

    :خاندان کے ساتھ کھانے سے گریز

    1

    ماہرین کے مطابق اگر گھر کے تمام افراد ایک ساتھ مل کر کھانا کھائیں تو اس بات کا امکان کم ہوتا ہے کہ وہ موٹاپے میں مبتلا ہوں۔

    گھر کے تمام افراد کے ساتھ کھانا کھانا آپ کو غیر صحت مند اشیا کھانے سے روکتا ہے کیونکہ ایسی صورت میں آپ کو اپنے بزرگوں کی جانب سے ٹوکا جائے گا۔ اس کی جگہ وہ آپ کو صحت مند اشیا، پھل اور سبزیاں کھانے پر زور دیں گے۔

    مزید پڑھیں: گندا اور بکھرا ہوا کچن موٹاپے کا ذمہ دار

    ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جب آپ خاندان کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں تو دراصل یہ سب کے مل بیٹھنے کا ایک موقع ہوتا ہے۔ اس دوران آپ روز مرہ کے چھوٹے چھوٹے واقعات پر گفتگو کرتے ہیں اور آپ کا موڈ خوشگوار ہوجاتا ہے۔

    اس دوران ہم ذہنی تناؤ سے محفوظ رہتے ہیں جس میں ہمارا دماغ جسم کو زیادہ کھانے پر مجبور کرتا ہے۔

    :کھانے کے دوران دھیمی موسیقی

    music

    کھانے کے دوران اگر پس منظر میں دھیمی موسیقی چل رہی ہو تو اس بات کا امکان ہے کہ آپ زیادہ کھائیں۔ دھیمی موسیقی آپ کو اداس کر سکتی ہے اور ماہرین کے مطابق اداسی اور ذہنی تناؤ میں ہم زیادہ کھاتے ہیں۔

    :رات کی شفٹ میں کام کرنا

    night-shift

    اگر آپ اپنے دفتر میں رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں تو جان جایئے کہ یہ آپ کے موٹاپے اور خرابی صحت کی ایک اہم وجہ ہے۔ اس کی وجہ ہمارے جسم کا قدرتی نظام ہے جو دن میں کام کرنا، کھانا، اور رات میں آرام کرنا چاہتا ہے۔

    رات میں کام کرنے کی صورت میں ہم اس نظام کو الٹا کردیتے ہیں اور دن میں سونے لگتے ہیں جس سے یہ نظام بگڑ جاتا ہے نتیجتاً موٹاپے، امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر سمیت بہت سی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔

    :نیند کی کمی

    sleep

    نیند کی کمی بھی ہماری صحت پر مضر اثرات مرتب کرتی ہے اور ہمارے جسم کو موٹاپے میں مبتلا کرسکتی ہے۔ نیند کے دوران ہمارے جسم میں موجود خلیوں کے ٹوٹنے اور بننے کا عمل بھی کسی حد تک آرام دہ حالت میں آجاتا ہے یوں یہ دوبارہ کام کرنے کے لیے خود کو چارج کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات

    لیکن اگر ہم اپنی نیند پوری نہیں کریں گے تو یہ عمل درست طریقے سے انجام نہیں پا سکے گا نتیجتاً صحت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    :ماحولیاتی آلودگی

    pollution

    ماہرین کا ماننا ہے کہ ہمارے ماحول کی دن بدن اضافہ ہوتی آلودگی ہماری صحت پر بھی مضر اثرات مرتب کر رہی ہے اور موٹاپا ان میں سے ایک ہے۔ ہماری فضا میں شامل مضر صحت اجزا ہوا اور غذا کے ساتھ ہمارے جسم کے اندر چلے جاتے ہیں جو ہمیں نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں۔

    :زیادہ ٹی وی دیکھنا

    tv

    ماہرین کے مطابق اگر ہم روزانہ 2 گھنٹے سے زائد وقت ٹی وی کے سامنے گزاریں تو ہم موٹاپے میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ دن میں زیادہ وقت، خاص طور پر رات کے وقت ٹی وی دیکھنا صحت اور آنکھوں پر خطرناک اثرات مرتب کرتا ہے۔

    :ذہنی تناؤ

    stress

    ذہنی تناؤ، پریشانی، بے چینی اور ڈپریشن کا شکار افراد بھی موٹاپے میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ جب ہمارا دماغ کسی الجھن کا شکار ہوتا ہے تو وہ ہمارے جسم کو زیادہ کھانے پر مجبور کرتا ہے جس کے بعد زیادہ بھوک لگنی شروع ہوجاتی ہے۔

    اس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ مسئلے مسائل کو منطقی انداز سے سلجھایا جائے تاکہ ذہنی دباؤ اور تناؤ نہ پیدا ہوسکے۔

  • جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات

    جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات

    غذا میں موجود توانائی جو ہمارے جسم میں ذخیرہ ہوتی ہے کیلوریز کہلاتی ہیں۔ یہ اگر اضافی مقدار میں موجود ہوں تو موٹاپے کا باعث بنتی ہیں اور جسم میں چربی پیدا کرتی ہیں۔

    ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ دن بھر میں ضروت سے زائد کیلوریز کو ضائع کردینا بہتر ہے تاکہ یہ جسم میں ذخیرہ ہو کر چربی نہ پیدا کرے۔ کیلوریز کو ضائع کرنے یا جلانے کا سب سے بہترین طریقہ حرکت کرنا ہے۔

    کچھ کاموں میں جسم زیادہ حرکت کرتا ہے اور زیادہ کیلوریز جلتی ہیں جبکہ کچھ کام صرف جسم کو تھکن کا شکار کرتے ہیں لیکن یہ کیلوریز کو ضائع نہیں کرتے۔

    یہاں آپ کو ایسے ہی کچھ کام بتائے جا رہے ہیں جن کو سر انجام دے کر آپ اپنے جسم میں موجود اضافی کیلوریز کو جلا سکتے ہیں۔

    :خریداری کریں

    4

    ایسی کون سی خریداری ہے جو روز سر انجام دی جاسکتی ہے؟ جواب ہے گھر کے لیے اشیائے ضرورت کی خریداری۔ روز خریدی جانے والی اشیا، سبزیاں اور پھلوں کی خریداری آپ کے جسم سے 260 اضافی کیلوریز کو ضائع کر کے آپ کو موٹاپے سے بچا سکتی ہے۔

    کسی سپر اسٹور سے خریداری کرنا اور وزنی ٹرالی گھسیٹنا بھی آپ کے جسم کے لیے مفید ہے۔

    :رنگ و روغن کریں

    3

    اگر گھر میں رنگ و روغن کا کام کرنا ہے تو اس کے لیے کسی کو باہر سے بلوا کر پیسہ خرچ کرنے سے بہتر ہے کہ آپ خود رنگ و روغن کریں۔ یہ عمل آپ کو موٹاپے سے بچانے میں ازحد معاون ثابت ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق اپنی چھٹی کے دن گھر کا رنگ و روغن کرنا آپ کے جسم کی اضافی چربی کو گھٹائے گا۔ دیواروں پر رنگ کرنا 1 ہزار سے زائد کیلوریز کو ضائع کرتا ہے۔

    :صفائی کریں

    2

    گھر کے مختلف حصوں کی صفائی کرنا آپ کے جسم میں 118 کیلوریز ضائع کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    :دوسروں کی مدد کریں

    1

    اگر آپ کو اپنا کوئی ذاتی کام نہیں ہے تو آپ دوسروں کی مدد بھی کرسکتے ہیں۔ گھر کے دیگر افراد کے ساتھ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹانا، پڑوسیوں کے چھوٹے موٹے کام کرنا آپ کے جسم کو حالت حرکت میں لائیں گے اور آپ کے موٹاپے میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوگا۔

    :باغبانی

    5

    باغبانی کے بے شمار فوائد ہیں۔ یہ نہ صرف جسمانی طور پر فائدہ مند ہے بلکہ دماغی و نفسیاتی صحت پر بھی بہترین اثرات مرتب کرتی ہے۔ آج کل ویسے بھی بازار میں ایسے پھل اور سبزیاں دستیاب ہیں جن کی فصلوں پر دوائیں چھڑکی جاتی ہیں، یا جنہیں گندے پانی سے اگایا جاتا ہے۔ ان سے بچنے کا بہترین حل یہ ہے کہ آپ اپنے گھر میں سبزیاں اور پھل اگائیں۔

    یہ ایک طرف تو آپ کے لیے مالی طور پر فائدہ مند ہے جبکہ دوسری جانب باغبانی کرنا آپ کو چست بھی رکھے گا اور آپ کی جسمانی صحت بہتر رہے گی۔

  • موٹاپا بے شمار اقسام کے کینسر کی وجہ

    موٹاپا بے شمار اقسام کے کینسر کی وجہ

    ہم جانتے ہیں کہ موٹاپا بیماریوں کی جڑ ہے۔ یہ ذیابیطس، کئی اقسام کے کینسر اور امراض قلب سمیت کئی بیماریوں کا سبب بنتا ہے اور عمر میں 8 سال کمی کرسکتا ہے۔ حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے مزید 8 اقسام کے کینسر کی وجہ موٹاپے کو قرار دیا ہے۔

    اس سے قبل عالمی ادارہ صحت کے تحقیقاتی ادارہ برائے کینسر کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق موٹاپا گردے، پیشاب کی نالی، آنتوں اور بریسٹ کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ اب اس فہرست میں کینسر کی مزید 8 اقسام شامل کرلی گئیں ہیں۔

    ان میں معدہ، جگر، اووری، تھائیرائیڈ، اور دماغ کے ٹیومر سمیت نظام ہاضمہ کے عمل میں شامل کئی اعضا کے کینسر شامل ہیں۔

    obesity-2

    ماہرین کے مطابق کینسر کی عمومی وجہ وائرس، تابکار شعاعیں اور جینیاتی عوامل ہوتے ہیں تاہم غیر صحت مندانہ طرز زندگی جیسے سگریٹ نوشی اور موٹاپا بھی کینسر کی وجوہات میں شامل ہے۔

    رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ جسم میں چربی کی اضافی مقدار جسم میں ایسٹروجن، ٹیسٹروجن اور انسولین کی مقدار بڑھا دیتی ہے جو کینسر کی افزائش میں معاون ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپے سے حفاظت کینسر کے امکانات میں کمی کر سکتی ہے۔

    cancer

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا میں اس وقت 640 ملین بالغ افراد اور 110 ملین بچے موٹاپے کا شکار ہیں جس کے باعث وہ کئی اقسام کے کینسر کے خطرے کی براہ راست زد میں ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جنوبی امریکا، یورپ اور مشرق وسطیٰ میں کینسر سے متاثر خواتین کی 9 فیصد تعداد موٹاپے کا شکار ہے اور یہی ان کے کینسر کی وجہ ہے۔

    اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ موٹاپا دماغ پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور یہ دماغ کی عمر میں 30 سال تک کا اضافہ کرسکتا ہے جس کے باعث بڑھاپے میں پیدا ہونے والی دماغی بیماریاں جیسے الزائمر اور ڈیمنشیا وغیرہ قبل از وقت ہی ظاہر ہونے لگتی ہیں۔

  • ہلکی پھلکی چہل قدمی بلڈ شوگر کو معمول پر رکھنے میں مددگار،تحقیق

    ہلکی پھلکی چہل قدمی بلڈ شوگر کو معمول پر رکھنے میں مددگار،تحقیق

    واشنگٹن : ایریزونا یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنے دن کا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں،اگر وہ ہلکی پھلکی چہل قدمی کو عادت بنالیں تو دن اور رات کو اپنے اوسط بلڈ شوگر کی بڑھتی ہوئی سطح کو کم کرسکتے ہیں.

    تفصیلات کےمطابق ایریزونا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بلڈ گلوکوز کی سطح میں کمی لانے کے لیے اگر لوگ کچھ کرسکتے ہیں تو اس کے لیے سست رفتاری سے چہل قدمی کو عادت بنانا ہوگا.

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ دن بھر میں عام طور پر لوگ دفتری اوقات میں اپنا بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں جو مختلف جسمانی امراض کا باعث بن سکتا ہے مگر اس سے بچنے کے لیے کچھ دیر کھڑے رہنا یا چہل قدمی مددگار ثابت ہوسکتی ہے.

    اس تحقیق کے دوران محققین نے موٹاپے کا شکار 9 افراد کے بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کے لیول کو ایک ہفتہ تک جانچا اور پھر انہیں دن میں 10 سے 30 منٹ تک کے پانچ وقفوں کے ساتھ کھڑے رہنے کی ہدایت کی گئی.

    امریکی ماہرین کی تحقیق کےنتائج سے معلوم ہوا کہ چہل قدمی یا کھڑے رہنے کے نتیجے میں ان افراد کا بلڈ شوگر لیول معمول کی سطح پر آنا شروع ہوگیا.

    واضح رہےکہ محققین کے مطابق طرز زندگی میں اس معمولی سی تبدیلی سے 24 گھنٹے کے دوران بلڈ شوگر کی سطح میں 5 سے 12 فیصد تک کمی ہوتی ہے.

  • گندا اور بکھرا ہوا کچن موٹاپے کا ذمہ دار

    گندا اور بکھرا ہوا کچن موٹاپے کا ذمہ دار

    کہا جاتا ہے کہ کسی خاتون کا سلیقہ دیکھنا ہو تو اس کا کچن اور باتھ روم دیکھنا چاہیئے۔ صاف ستھرے باتھ روم اور کچن خاتون خانہ کی سلیقہ مندی کو ظاہر کرتے ہیں جبکہ خاص طور پر گندے، بے ترتیب اور بکھرے ہوئے کچن گھر والوں کا ایک منفی تاثر قائم کرتے ہیں۔

    یہی نہیں، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گندے اور پھیلے ہوئے کچن وزن میں اضافہ کرنے کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

    k2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ افراد جو اپنا وزن کم کرنے کی کوششوں میں ہوں، اگر وہ بے ترتیب کچن سے کھاتے پیتے ہوں تو اس بات کا امکان کم ہے کہ وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہوسکیں۔ اس کے برعکس صاف ستھرے اور سمٹے ہوئے کچن میں وقت گزارنا اور وہاں سے کھانا پینا کھانے کی مقدار کو محدود کرتا ہے نتیجتاً کھانے والے افراد موٹاپے کا شکار نہیں ہوتے۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 100 افراد کے دو گروپس بنائے۔ ایک گروپ کے کھانے کے لیے ایک ایسا کچن مختص کیا گیا جو نہایت ابتر حالت میں تھا جبکہ دوسرے گروپ کے لیے مختص کچن صاف ستھرا اور بہترین حالت میں تھا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ پہلے گروپ کی کھانے کی مقدار میں یکدم اضافہ ہوگیا۔ انہوں نے کچن میں پھیلے ہوئے مختلف کوکیز اور اشیا کو چلتے پھرتے کھانا شروع کردیا۔ اس کے برعکس صاف ستھرے کچن والے افراد نے مناسب مقدار میں کھانا کھایا اور کھانے کے بعد اضافی چیزیں کھانے سے بھی پرہیز کیا۔

    ماہرین کے مطابق اس کا تعلق دماغی تناؤ سے ہے۔ جب ہم ذہنی دباؤ یا تناؤ کا شکار ہوتے ہیں تو لاشعوری طور پر زیادہ کھانے لگتے ہیں۔ اسی طرح بے ترتیب ماحول اور گندگی بھی ہمیں ذہنی دباؤ میں مبتلا کرتی ہے اور نتیجتاً ہم زیادہ کھانے لگتے ہیں۔

    k3

    ماہرین کے مطابق تناؤ کی حالت میں ہمارا دماغ ایسے کیمیائی مواد پیدا کرتا ہے جو موٹاپا پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ انہی میں سے ایک مادہ بیٹا ٹروفین ہے جو چکنائی اور کیلوریز کو جلانے والے انزائم کو کام کرنے سے روکتا ہے۔ اس طرح یہ چکنائی ہمارے جسم میں ذخیرہ ہونے لگتی ہے اور یوں ہم موٹاپے کی طرف مائل ہونے لگتے ہیں۔

    لہٰذا اب آپ جب بھی اپنے وزن کے لیے پریشان ہوں تو ایک نظر اپنے کچن کی حالت زار پر ضرور ڈالیں کہ کہیں وہ تو آپ کے موٹاپے کا ذمہ دار نہیں۔