Tag: موٹیویشنل اسپیکر

  • موٹیویشنل اسپیکر کا نئی نویلی دلہن پر بہیمانہ تشدد

    موٹیویشنل اسپیکر کا نئی نویلی دلہن پر بہیمانہ تشدد

    نئی دہلی: بھارت کے معروف موٹیویشنل اسپیکر وویک بندرا نے اپنی نئی نویلی دلہن کو تشدد کا نشانہ بنایا، جس کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت کے معروف موٹیویشنل اسپیکر وویک بندرا کے خلاف ان کے سالے کی جانب سے کیس درج کرایا گیا، جس میں یہ الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے ان کی بہن کو کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ وویک بندرا اور یانیکا کی شادی 6 دسمبر کو ہوئی تھی تاہم شادی کے چند گھنٹے بعد ہی وویک بندرا نے مبینہ طور پر یانیکا کو کمرے میں بند کرکے زدو کوب کیا اور ان کے بالوں کو بھی نوچا ۔

    ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا کہ تشدد کے باعث یانیکا کے جسم پر مبینہ طور پر گہرے زخم آئے ہیں اور ان کے کام کے پردے بھی متاثر ہوئے ہیں، جبکہ وویک بندرا نے اپنی ہونے والی بیوی کا فون بھی توڑ دیا ہے۔

    اسکول جانے سے بچنے کیلئے طالبہ 33 گھنٹے تک بسں میں گھومتی رہی

    واضح رہے کہ وویک بندرا اپنی کمپنی“بڑا بزنس پرائیویٹ لمیٹڈ”(بی بی پی ایل) کے ہیڈ ہیں، جبکہ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر ان کے فالورز کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

  • 11 سال سے نامعلوم بیماری میں مبتلا شخص نے اپنا علاج خود کیسے ڈھونڈ لیا؟

    11 سال سے نامعلوم بیماری میں مبتلا شخص نے اپنا علاج خود کیسے ڈھونڈ لیا؟

    مسوری: امریکا میں ایک طالب علم نامعلوم بیماری میں 11 سال تک مبتلا رہا، ڈاکٹر اس کا علاج کرنے میں ناکام رہے تو اس نے خود ہی اپنا علاج ڈھونڈ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست مسوری کے رہائشی ڈاؤ لینڈسے کو 1999 میں ایک نامعلوم بیماری نے گرفت میں لے لیا تھا، جس کی وجہ سے وہ گیارہ برس تک بستر علالت پر پڑا رہا، ڈاکٹرز جب علاج میں ناکام ہو گئے تو اس نے ایسا قدم اٹھایا جس سے لوگ حیران رہ گئے۔

    اپنی بیماری سے تنگ آ کر کنساس سٹی کی راک ہرٹس یونی ورسٹی میں زیر تعلیم طالب علم ڈاؤ نے میڈیکل کی بھاری بھرکم کتاب کو پڑھنے اور اپنی بیماری کو خود سمجھنے کا فیصلہ کر لیا۔

    یہ طالب علم اپنے عزم میں کامیاب رہا، اس نے تندہی سے مطالعہ کیا اور اپنی بیماری کو سمجھا اور پھر علاج بھی ڈھونڈ نکالا، جس کے بعد وہ بالکل ٹھیک ہو گیا اور آج وہ لوگوں کو زندگی جینے کا ہنر سکھاتا ہے۔

    ڈاؤ لینڈسے جب بیمار ہوا تو ڈاکٹرز نے اسے بتایا کہ اس کی بیماری کا تعلق تھائرائیڈ غدود سے ہے، لیکن ڈاکٹرز اس کا علاج نہ کر سکے۔

    اس کے بعد ڈاؤ نے ڈھائی ہزار صفحات کی اینڈوکرینولوجی کی کتاب پڑھ ڈالی، اور 2010 میں اس کو پتا چلا کہ اسے ایڈرینل گلینڈز میں ٹیومر ہے۔

    یہ معلوم ہونے کے بعد ڈاؤ نے اپنے سائنس دان دوستوں کی مدد سے اس کے لیے ایک سرجری ایجاد کی، سرجری کے بعد جلد ہی وہ چلنے پھرنے لگے، اور 2014 میں وہ پوری طرح صحت یاب ہو گئے، اب وہ موٹیویشنل کلاسز لیتے ہیں۔

    بیماری کے وقت ڈاؤ کی عمر 21 سال تھی اور اب 40 برس کے ہو چکے ہیں۔