Tag: موڈرنا

  • کینسر کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    کینسر کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    امریکی دوا ساز کمپنیوں کی جِلد سے متعلق کینسر (میلانوما) کے لیے دو مختلف فارمولوں پر تیار کردہ مشترکہ ویکسین کے ٹرائل کے نتائج حوصلہ افزا برآمد ہو گئے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق موڈرنا اور مرک انشورنس کی تیار کردہ کینسر ویکسین کے ابتدائی ٹرائل میں کینسر کا مرض 44 فی صد تک ختم ہو گیا، ابتدائی مرحلے میں انتہائی کم افراد پر تجربہ کیا گیا، تاہم آئندہ سال ویکسینز کے تیسرے اور اہم ترین ٹرائلز شروع کیے جائیں گے۔

    اس مشترکہ کینسر ویکسین کے ابتدائی تجربے کے لیے 34 مریضوں کے کینسر کے ٹیومر کا جائزہ لے کر ان پر تجربہ کیا گیا، ٹرائل کے دوران رضاکاروں کو علیحدہ طور پر ایک ایک ویکسین دی گئی، اس کے بعد انھیں مشترکہ طور پر دو ویکسینز بھی دی گئیں۔

    ماہرین نے پایا کہ مشترکہ طور پر دی جانے والی ویکسینز سے نہ صرف اسکن کینسر کے مریضوں کا مدافعتی نظام مضبوط ہوا، بلکہ انھوں نے دیکھا کہ ویکسینز نے کینسر کے سیلز کا خاتمہ کرنے والے خلیات نیوایپیٹوپس کی تیاری میں بھی مدد کی۔ ویکسین لینے والے مریض میں نیوایپیٹوپس کی تیاری کے بعد مذکورہ خلیات کینسر کے سیلز پر حملہ کرتے ہیں اور یوں مریض کا مرض 44 فی صد تک ختم ہو جاتا ہے۔

    کمپنیوں نے دعویٰ کیا کہ کینسر کے شکار افراد کی سرجری کے بعد انھیں مشترکہ ویکسینز وقفے وقفے سے لگانے سے ان میں 44 فی صد تک مرض ختم ہو گیا، تجربے کے دوران کمپنیوں نے تیسرے اور چوتھے درجے کے کینسر میں مبتلا افراد کو تحقیق کا حصہ بنایا تھا۔

    خیال رہے کہ دونوں کمپنیوں نے رواں برس اکتوبر میں کینسر کی مشترکہ ویکسین بنانے کا معاہدہ کیا تھا۔

    کینسر کے خاتمے میں مدد کے لیے موڈرنا کمپنی کی ویکسین mRNA-4157 ہے، جو ٹی سیلز کومضبوط بناتی ہے، جب کہ مرک انشورنس کی ویکسین ’ کیٹرڈا‘ (Keytruda) ہے جو ٹی سیلز کے راستے کی رکاوٹ والے سیلز کو ختم کرتی ہے۔ ان کمپنیوں نے دونوں مختلف ویکسینز کو ملا کر مشترکہ ویکسین تیار کی ہے۔

  • امریکا میں 6 ماہ سے 5 سال کے بچوں کو موڈرنا ویکسین دینے کا فیصلہ جلد متوقع

    امریکا میں 6 ماہ سے 5 سال کے بچوں کو موڈرنا ویکسین دینے کا فیصلہ جلد متوقع

    واشنگٹن: امریکا میں 6 ماہ سے 5 سال کے بچوں کو موڈرنا ویکسین دینے کا فیصلہ جلد متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ویکسین بنانے والی فارماسیوٹیکل کمپنی موڈرنا نے 6 ماہ سے 5 سال کے چھوٹے بچوں کو کرونا ویکسین دینے کی ایمرجنسی اجازت کی درخواست دے دی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق چھوٹے بچوں کو ویکسین دینے پر ایف ڈی اے کا فیصلہ جلد متوقع ہے، موڈرنا کا کہنا ہے کہ ان کی کرونا ویکسین چھوٹے بچوں کو کرونا سے محفوظ رکھے گی۔

    خیال رہے کہ امریکا میں 5 سال سے کم عمر بچوں کو ویکسین لگانے کی اجازت نہیں ہے، جب کہ 5 سال سے کم ایک کروڑ 80 لاکھ بچے بغیر ویکسین کے ہیں، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایف ڈی اے اگر اجازت دے تو جون میں بچوں کو ویکسین شروع کی جا سکتی ہے۔

    موڈرنا نے بچوں پر کلینیکل ٹرائلز بھی مکمل کر لیے ہیں، 6 ماہ سے 5 سال کے 2500 بچوں پر کلینیکل ٹرائل کیے گئے، جب کہ 2 سے 5 سال کے 4200 بچوں کے ٹرائل کیے گئے۔

    موڈرنا کا کہنا ہے کہ پچیس مائیکرو گرام کی ڈوز نے بچوں کی قوت مدافعت میں اضافہ کیا ہے، اور کرونا ویکسین بچوں کے لیے انتہائی محفوظ ہے۔

  • کیا فائزر کے مقابلے میں موڈرنا ویکسین دل کی سوزش کا زیادہ باعث بنتی ہے؟

    کیا فائزر کے مقابلے میں موڈرنا ویکسین دل کی سوزش کا زیادہ باعث بنتی ہے؟

    کیا فائزر کے مقابلے میں موڈرنا ویکسین دل کی سوزش کا زیادہ باعث بنتی ہے؟ اس سلسلے میں ایک نیا تحقیقی مطالعہ سامنے آ گیا ہے۔

    جمعرات کو برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف موڈرنا کی ویکسین فائزر ویکسین کے مقابلے میں دل کی سوزش کا زیادہ باعث بنتی ہے۔

    ڈینش زبان کی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ موڈرنا کمپنی کی MRNA.O ویکسین سے دل کے پٹھوں میں سوزش پیدا کرنے کا امکان 4 گنا زیادہ ہے، تاہم محققین کا کہنا ہے کہ یہ اس ویکسین کا وہ سائیڈ ایفیکٹ (مضر اثر) ہے جو بہت نایاب ہے، اور یہ فائزر ویکسین کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

    اس تحقیق میں تقریباً 85 فی صد ڈین نسل کے لوگ شامل تھے، یعنی ان کی مجموعی تعداد 49 لاکھ تھی، جن کی عمریں 12 سال یا اس سے زیادہ تھیں، تحقیق کے دوران mRNA پر مبنی کرونا ویکسینز اور دل کی سوزش کے درمیان تعلق پر تحقیقات کی گئیں، جسے مائیوکارڈائٹس یا مائیوپیری کارڈائٹس بھی کہا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور امریکا میں کی جانے والی ابتدائی ریسرچز میں نے فائزر اور موڈرنا کی طرف سے تیار کردہ mRNA ویکسینز کا ٹیکہ لگانے کے بعد دل کی سوزش کے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشان دہی کی جا چکی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا ہے کہ موڈرنا کی ویکسین کے ساتھ ویکسینیشن کا تعلق ڈینش آبادی میں مائیوکارڈائٹس (myocarditis) یا مائیوپیری کارڈائٹس کے نمایاں طور پر بڑھے ہوئے خطرے سے تھا۔

    تاہم ڈنمارک کے محققین کا کہنا ہے کہ ایم آر این اے ٹیکنالوجی والی ان دونوں ویکسینز سے دل کی سوزش لاحق ہونے کا مجموعی خطرہ بہت ہی کم تھا۔

    محققین کے مطابق فائزر ویکسین سے 71,400 افراد میں صرف 1 کیس دل کی سوزش کا سامنے آیا، جب کہ موڈرنا ویکسین سے 1 کیس فی 23,800 افراد میں سامنے آیا، نیز، سوزش کے زیادہ تر کیسز ہلکی نوعیت کے تھے۔

  • اومیکرون کے خلاف ویکسین کی افادیت، موڈرنا چیف نے خبردار کر دیا

    اومیکرون کے خلاف ویکسین کی افادیت، موڈرنا چیف نے خبردار کر دیا

    میساچوسٹس: امریکی بائیوٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا نے کووِڈ 19 کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے خلاف موجود ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دوا ساز کمپنی موڈرنا کے چیف اسٹفین بینسل نے یہ کہہ کر عالمی منڈی میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں کہ کرونا وائرس کی موجودہ ویکسینز ممکنہ طور پر اومیکرون ویرینٹ کے خلاف مؤثر نہیں ہوں گی۔

    فنانشل ٹائمز کو ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کرونا وائرس کی موجودہ ویکسینز جتنی ڈیلٹا ویرینٹ کے لیے مؤثر تھیں اتنی وائرس کی نئی قسم کے لیے مؤثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔

    اسٹفین بینسل کا کہنا تھا کہ موجودہ کرونا ویکسینز اومیکرون کے خلاف جدوجہد تو کریں گی، تاہم ایسی ویکسین جو مکمل کارآمد ہو، اس کی تیاری میں مہینوں لگیں گے۔

    کیا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کو سمجھ لیا؟

    منگل کو شائع شدہ اپنے انٹرویو میں موڈرنا چیف نے کہا کہ موجودہ ویکسین کی افادیت کے بارے میں اگلے 2 ہفتوں میں ڈیٹا دستیاب ہو جائے گا، لیکن اس حوالے سے سائنس دان پُر امید نہیں تھے۔ انھوں نے کہا میں نے جن سائنس دانوں سے اس سلسلے میں بات کی، ان سب کا کچھ ایسا کہنا تھا کہ اچھے نتائج نہیں ملیں گے۔

    واضح رہے کہ بینسل کی انتباہ اس وقت سامنے آئی ہے جب جی 7 کے وزرائے صحت نے نئے ویرینٹ کے بارے میں ہنگامی بات چیت کی، جو پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اور اقوام کو ایک بار پھر اپنی سرحدیں بند کرنے یا نئی سفری پابندیاں عائد کرنے پر آمادہ کر رہا ہے۔

    آسٹرازینیکا ویکسین گروپ کے سربراہ ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے پُرامید

    بینسل کا یہ بیان عالمی منڈی میں خام تیل، ڈالر اور جاپان کی اسٹاک ایکسچینج پر اثر انداز ہوتا نظر آیا، جب کہ بیان نے اس خوف کو بھی جنم دے دیا کہ ویکسین کے غیر مؤثر ہونے سے بیماری کے پھیلاؤ اور اسپتالوں میں لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے اور وبا کو مزید طول مل سکتا ہے۔

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے بارے میں عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس سے انفیکشن کے بڑھنے کا ’بہت زیادہ خطرہ‘ ہے۔ جو بائیڈن کا لاک ڈاؤن نہ نافذ کرنے کا بیان مارکیٹس میں ٹھہراؤ لایا تھا، تاہم موڈرنا کے چیف کے تبصرے نے سرمایہ کاروں میں خدشات کی لہر دوڑا دی ہے۔

  • کرونا ویکسین بنانے والی 3 کمپنیاں ہر سیکنڈ میں کتنے ڈالر کما رہی ہیں؟

    کرونا ویکسین بنانے والی 3 کمپنیاں ہر سیکنڈ میں کتنے ڈالر کما رہی ہیں؟

    کرونا وائرس کے خلاف ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے جہاں ایک طرف وبا کے آگے بندھ باندھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، وہاں پیپلز ویکسین الائنس کے مطابق تین کمپنیاں ہر ایک سیکنڈ میں 1 ہزار ڈالر کما رہی ہیں۔

    کرونا ویکسین تک سب کی رسائی کے لیے مہم چلانے والے اتحاد پیپلز ویکسین الائنس کا کہنا ہے کہ تین کمپنیاں فائزر، بائیو این ٹیک اور موڈرنا اپنی کامیاب کرونا ویکسین کی وجہ سے مجموعی طور پر ہر منٹ میں 65 ہزار ڈالر کا منافع کما رہی ہیں۔

    ادھر الائنس کا کہنا ہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ پس ماندہ مملک میں عوام کا بڑا حصہ اب بھی ویکسین سے محروم ہے، کیوں کہ مذکورہ کمپنیوں نے اپنی ڈوزز کی زیادہ تر کھیپ امیر ممالک کو فروخت کی ہے، اس وجہ سے کم آمدن والے ممالک پیچھے رہ گئے ہیں۔

    الائنس کے اندازوں کے مطابق یہ تینوں کمپنیاں رواں برس ٹیکس سے قبل 34 ارب ڈالر کا منافع کما لیں گی، اس حساب سے ایک سیکنڈ کا منافع ایک ہزار ڈالر، ایک منٹ کا 65 ہزار ڈالر اور ایک دن کا نو کروڑ 35 لاکھ ڈالر بنے گا۔

    الائنس کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ یہ حیرت انگیز بات ہے کہ صرف کچھ کمپنیاں ہر گھنٹے لاکھوں ڈالر کا منافع کما رہی ہیں، جب کہ کم آمدن والے ممالک میں صرف 2 فی صد افراد کرونا وائرس کے خلاف مکمل طور پر ویکسین شدہ ہیں۔

    پیپلز ویکسین الائنس کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹک نے اپنی کُل سپلائز میں سے ایک فی صد سے بھی کم، کم آمدن والے ممالک کو فراہم کیا ہے جب کہ موڈرنا نے صرف 0.2 فی صد دیا ہے۔

  • امریکی ویکسینز کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    امریکی ویکسینز کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے خلاف مختلف ویکسینز استعمال کی جارہی ہیں، حال ہی میں ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ موڈرنا، فائزر اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکسینز جسم میں 8 ماہ بعد بھی ٹھوس مدافعتی ردعمل برقرار رکھتی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ موڈرنا، فائزر / بائیو این ٹیک اور جانسن اینڈ جانسن کووڈ 19 ویکسینز استعمال کرنے والے افراد میں 8 ماہ بعد بھی ٹھوس مدافعتی ردعمل موجود ہوتا ہے۔

    طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع تحقیق میں تینوں ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کے خون کے نمونوں میں بیماری کے خلاف مدافعت کے مخصوص عناصر کا تجزیہ کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تینوں ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت سے ٹھوس اور دیرپا تحفظ جسم کو ملتا ہے۔

    مگر تحقیق میں ویکسینز سے اینٹی باڈیز بننے کے عمل میں فرق کا عندیہ بھی ملا، فائزر اور موڈرنا سے اینٹی باڈیز کی شرح بہت تیزی سے بڑھتی اور کم ہوتی ہے جبکہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین سے اینٹی باڈیز کم ترین سطح سے شروع ہوتی ہیں مگر وقت کے ساتھ ان میں زیادہ استحکام آتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق 8 ماہ بعد تینوں ویکسینز کا اینٹی باڈی ردعمل موازنے کے قابل ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ موڈرنا اور فائزر میں ایک ہی قسم کی ٹیکنالوجی ایم آر این اے پر انحصار کیا گیا ہے جبکہ جانسن اینڈ جانسن میں مختلف ٹیکنالوجی وائرل ویکٹر کا استعمال کیا گیا ہے۔

    یہ دونوں ٹیکنالوجیز مختلف اقسام کے مدافعتی ردعمل کا باعث بنتی ہیں۔

    تحقیق میں صرف اینٹی باڈیز ہی نہیں بلکہ ٹی سیلز کا بھی براہ راست موازنہ کیا گیا، ٹی سیلز مدافعتی نظام کا بہت اہم حصہ ہوتے ہیں اور اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی کے بعد بھی ان سے دیرپا تحفظ ملنے کا امکان ہوتا ہے۔

    تحقیق میں شامل 31 افراد نے فائزر، 22 نے موڈرنا جبکہ 8 نے جانسن اینڈ جانسن ویکسین کا استعمال کیا تھا۔

    محققین نے بتایا کہ ایم آر این اے ویکسینز کا اینٹی باڈی ردعمل 6 ماہ بعد تیزی سے کم ہوتا ہے اور 8 ماہ کے عرصے میں مزید گھٹ جاتا ہے جبکہ سنگل ڈوز جانسن اینڈ جانسن ویکسین کا ابتدائی اینٹی باڈی ردعمل کم ہوتا ہے مگر یہ ردعمل وقت کے ساتھ بڑھتا ہے اور اس میں کمی کے شواہد نہیں ملے۔

    انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ موڈرنا ویکسین کا اینٹی باڈی ردعمل فائزر کے مقابلے میں زیادہ اور دیرپا ہوتا ہے۔

    مجموعی طور پر تینوں ویکسینز سے کورونا کی مختلف اقسام کے خلاف مدافعتی ردعمل پیدا ہوتا ہے۔

  • کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہوجائے گا: دعوے میں کتنی سچائی؟

    کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہوجائے گا: دعوے میں کتنی سچائی؟

    بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہوجائے گا، وائرس آہستہ آہستہ فلو جیسی صورتحال اختیار کر جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق بائیو ٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا کے سی ای او اسٹیفن بینسل نے سوئس اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ کرونا وائرس ایک سال کے اندر ختم ہو سکتا ہے اور ویکسین کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ زیادہ عالمی رسد فراہم کی جا سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پچھلے 6 ماہ کے دوران اس شعبے میں پیداواری صلاحیت میں توسیع کو دیکھتے ہوئے مناسب مقدار اگلے سال کے وسط تک دستیاب ہو جائے گی تاکہ دنیا کی پوری آبادی کو ویکسین دی جا سکے، یہ بھی ممکن ہے کہ بوسٹر خوراکیں مطلوبہ مقدار میں دستیاب ہوں۔

    اسٹیفن بینسل نے مزید کہا کہ جلد ہی بچوں کے لیے بھی ویکسی نیشن دستیاب ہوگی۔ جو لوگ ویکسین نہیں لیں گے وہ قدرتی طور پر قوت مدافعت حاصل کریں گے کیونکہ ڈیلٹا لہر انتہائی متعدی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس طرح ہم بالآخر اپنے آپ کو فلو جیسی صورتحال میں پائیں گے۔ ویکسی نیشن کروانے سے آپ موسم سرما اچھا گزار سکتے ہیں اور اگر آپ ویکسی نیشن نہیں کرواتے تو آپ کو بیمار ہونے کا خطرہ رہے گا جبکہ اسپتال میں بھی داخل ہونا پڑ سکتا ہے۔

    اس سوال پر کہ کیا اگلے سال کے دوسرے نصف حصے میں زندگی معمول پر آجائے گی؟ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک سال کے اندر ختم ہو جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ حکومتیں ان لوگوں کے لیے بوسٹر ڈوز پر رضا مند ہوں گی جنہیں پہلے ہی ویکسین دی گئی تھی کیونکہ جن مریضوں کو پچھلے موسم میں ویکسین لگائی گئی تھی انہیں بلا شبہ اب بوسٹر کی ضرورت ہوگی۔

  • موڈرنا ویکسین کی افادیت کتنی ہے؟

    موڈرنا ویکسین کی افادیت کتنی ہے؟

    دنیا بھر میں کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے مختلف ویکسینز کا استعمال جاری ہے، حال ہی میں موڈرنا ویکسین کا نیا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں پتہ چلا کہ موڈرنا ویکسین کی کووڈ سے تحفظ فراہم کرنے کی افادیت کئی ماہ بعد گھٹ جاتی ہے۔

    یہ بات موڈرنا کی جانب سے جاری نئے ڈیٹا میں بتائی گئی۔

    کمپنی کے ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو ویکسین کی پہلی خوراک 13 ماہ قبل دی گئی تھی ان میں بریک تھرو انفیکشن کا امکان 8 ماہ کے دوران پہلی خوراک لینے والوں سے زیادہ ہوتا ہے۔

    ڈیٹا میں بتایا گیا کہ ویکسی نیشن سے ملنے والا تحفظ ایک سال کے عرصے میں 36 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ یہ ڈیٹا موڈرنا کی جانب سے جاری کلینکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں اکٹھا کیا گیا تھا۔

    اسی کلینکل ٹرائل کی بنیاد پر امریکا میں ویکسین کے استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اس کے ابتدائی مرحلے میں شامل افراد کو کمپنی کی ایم آر این اے ویکسین یا پلیسبو استعمال کروایا گیا تھا۔

    نتائج میں دریافت کیا گیا کہ ٹرائل میں شامل افراد میں بریک تھرو انفیکشن کا امکان 36 فیصد تک کم تھا۔

    ٹرائل ڈیٹا میں دسمبر 2020 سے مارچ 2021 کے دوران ویکسی نیشن کرانے والے 11 ہزار 431 رضاکاروں میں سے 88 میں بریک تھرو کیسز سامنے آئے تھے۔

    اس کے مقابلے میں جولائی سے اکتوبر 2020 میں ویکسی نیشن کرانے والے 14 ہزار 746 افراد میں سے 162 بریک تھرو کیسز کی تشخیص ہوئی۔

    موڈرنا کے سی ای او اسٹینف بینسل نے ایک بیان میں بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ گزشتہ سال ویکسی نیشن کرانے والے افراد میں حالیہ مہینوں میں ویکسی نیشن کرانے والوں کے مقابلے میں بریک تھرو انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے ویکسین کی افادیت میں کمی کا عندیہ ملتا ہے اور بوسٹر ڈوز کی ضرورت کو سپورٹ ملتی ہے تاکہ تحفظ کی بلند ترین شرح کو برقرار رکھا جاسکے۔

    امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس 17 ستمبر کو ہورہا ہے جس میں دستیاب شواہد کی جانچ پڑتال کرکے بوسٹر ڈوز کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

  • موڈرنا ویکسین لگوانے سے کتنے عرصے کا تحفظ مل سکتا ہے؟

    موڈرنا ویکسین لگوانے سے کتنے عرصے کا تحفظ مل سکتا ہے؟

    کووڈ ویکسین لگوانے کے بعد اس بیماری سے کتنے عرصے تک تحفظ مل سکتا ہے اس حوالے سے مختلف تحقیقات کی جاتی رہی ہیں، اب حال ہی میں ایک اور نئی تحقیق نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کے لا جولا انسٹی ٹیوٹ آف امیونولوجی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ موڈرنا ویکسین کی کم مقدار پر مبنی خوراک کا اثر کم از کم 6 ماہ تک برقرار رہتا ہے اور ویکسی نیشن کروانے والوں کو اضافی خوراک کی ضرورت نہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ وقت بہت اہم ہے کیونکہ اس عرصے میں حقیقی مدافعتی یادداشت تشکیل پانے لگتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق موڈرنا کووڈ ویکسین سے ٹھوس سی ڈی 4 پلس ہیلپر ٹی سی، سی ڈی 8 پلس کلر ٹی سیل اور اینٹی باڈی ردعمل ویکسی نیشن مکمل ہونے کے بعد کم از کم 6 ماہ بعد برقرار رہتا ہے۔

    اس سے عندیہ ملتا ہے کہ بیماری کے خلاف مدافعتی ردعمل زیادہ طویل عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ اس ٹھوس مدافعتی یادداشت کا تسلسل ہر عمر کے گروپ بشمول 70 سال سے زائد عمر کے افراد میں برقرار رہتا ہے، جن میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مدافعتی یادداشت مستحکم رہتی ہے جو کہ متاثر کن ہے، جس سے ایم آر این اے ویکسینز کے دیرپا ہونے کا اچھا عندیہ ملتا ہے۔

    تحقیق کے لیے ایسے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن کو موڈرنا ویکسین کی 25 مائیکرو گرام کی خوراک کلینکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں استعمال کروائی گئی تھی۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ ایک خوراک کا چوتھائی حصہ استعمال کرنے سے بھی کسی قسم کا مدافعتی ردعمل بنتا ہے یا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں موڈرنا ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں شامل ایسے افراد کے نمونے حاصل کرنے کا موقع ملا جن کو ویکسین کے 25، 25 مائیکرو گرام کے انجیکشن 28 دن کے وقفے سے استعمال کروائے گئے تھے۔

    لوگوں کو موڈرنا ویکسین کی 100 مائیکرو گرام کی ایک خوراک استعمال کرائی جاتی ہے اور پہلے معلوم نہیں تھا کہ کم مقدار کس حد تک فائدہ مند ہے۔

    مگر اب اس نئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کم مقدار بھی اسٹینڈرڈ ڈوز کی طرح ٹی سیل اور اینٹی باڈی ردعمل کو پیدا کرتی ہے اور اس کا تسلسل بھی کئی ماہ بعد برقرار رہتا ہے۔

  • کرونا ویکسین کی افادیت کیوں‌ کم ہو گئی؟ محققین نے معلوم کر لیا

    کرونا ویکسین کی افادیت کیوں‌ کم ہو گئی؟ محققین نے معلوم کر لیا

    کیلیفورنیا: نئے کرونا وائرس کی مہلک وبا کے خلاف تیار کی جانے والی ویکسینز کی افادیت میں‌ تیزی سے کمی آنے پر طبی ماہرین نے تحقیقات کیں‌ تو یہ انکشاف ہوا کہ ویکسینز کی افادیت میں کمی ڈیلٹا ویرینٹ کے پھیلاؤ اور سرجیکل ماسک کے استعمال نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔

    طبی جریدے دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کے محققین کی ٹیم کے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ فائزر/بائیو این ٹیک اور موڈرنا کی تیار کردہ ایم آر این اے ویکسینز کی افادیت وقت کے ساتھ کم ہوگئی ہے، جس کی جزوی وجہ فیس ماسک کے استعمال پر پابندی ختم ہونا اور کرونا کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کا پھیلاؤ ہے۔

    کیلیفورنیا یونیورسٹی سان ڈیاگو (یو سی ایس ڈی) کے ماہرین کی ٹیم کی جانب سے یونیورسٹی کے طبی ورکرز میں ویکسینز کی افادیت کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔ محققین نے بتایا کہ مارچ سے جون 2021 کے دوران ویکسین کی افادیت علامات والی بیماری سے تحفظ کے لیے 90 فی صد سے زیادہ تھی، مگر جولائی میں یہ گھٹ کر 64 فی صد تک پہنچ گئی۔

    محققین کا کہنا ہے کہ ویکسینز کی افادیت میں کمی حیران کن نہیں، کلینکل ٹرائل سے ملنے والے ڈیٹا ہی سے یہ اندازہ لگا لیا گیا تھا کہ مکمل ویکسینیشن کے کئی ماہ بعد افادیت میں کمی ہو سکتی ہے، اور اب ریسرچ اسٹڈی میں، ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باعث معمولی علامات والی بیماری کے خلاف مکمل ویکسینیشن کے بعد ویکسینز کی افادیت 6 سے 8 ماہ کے بعد نمایاں کمی دیکھی گئی۔

    تاہم طبی ماہرین نے بتایا کہ ویکسینیشن کروانے والے جن افراد میں کرونا تشخیص ہوا، ان میں کرونا کی شدت بہت کم تھی، جن لوگوں کو اسٹڈی میں شامل کیا گیا تھا ان میں سے کسی کو بیماری کے باعث اسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑا۔

    محققین کے مطابق ویکسینیشن نہ کرانے والے افراد میں کووڈ کا خطرہ 7 گنا زیادہ ہوتا ہے، ماہرین نے یہ بھی دریافت کیا کہ جنوری اور فروری میں ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد میں کرونا کیسز کی تعداد مارچ میں ویکسینیشن کرانے والوں کے مقابلے میں، جولائی کے مہینے میں سب سے زیادہ تھی۔

    محققین کا کہنا تھا کہ جون سے جولائی کے دوران ویکسین کی افادیت میں ڈرامائی تبدیلی ہوئی، اس کی وجوہ مختلف تھیں، ایک ڈیلٹا قسم کا ابھرنا، وقت کے ساتھ ویکسین کی افادیت میں کمی اور فیس ماسک کا لازمی استعمال ختم ہونا، جس کی وجہ سے برادری میں وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ زیادہ بڑھ گیا۔