Tag: مٹھی

  • غذائی قلت اور سردی نے مٹھی میں مزید 3 بچوں کی جان لے لی، تعداد 174 ہوگئی

    غذائی قلت اور سردی نے مٹھی میں مزید 3 بچوں کی جان لے لی، تعداد 174 ہوگئی

    تھر پارکر: مٹھی میں غذائی قلت اور سردی نے مزید تین بچوں کی جان لے لی ہے۔ یکم اکتوبر سے ابتک مرنے والے بچوں کی تعداد ایک سو چوہتر ہوگئی ہے۔

    غذائی قلت، سرد موسم کی سختی اور حکومتی سرد مہری تھری واسیوں کو توڑ رہی ہے۔ کنووں میں پانی نہیں، زمین پر فصلیں نہیں، بھوک و افلاس کا شکار بچے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مررہے ہیں۔

    تھر کے سیکڑوں دیہات غذائی قلت اور امداد کی عدم فراہمی کے باعث ویران ہوگئے ہیں۔ ضلع بھر کے مختلف سرکاری اور نجی طبی مراکز میں درجنوں بچے زیر علاج ہیں لیکن ڈاکٹرز کی کمی، انکوبیٹرز، ادویات کی قلت اور اب خون ٹیسٹ کی مشین کی خرابی نے تھر میں سب اچھا ہے کا دعوی کرنے والی حکومتی کار کردگی کا پردہ فاش کررہے ہیں۔

  • مٹھی میں مزید 7بچے جاں بحق، تعداد 158 ہو گئی

    مٹھی میں مزید 7بچے جاں بحق، تعداد 158 ہو گئی

    تھر پارکر: تھر میں بچوں کی اموات کاسلسلہ رک نہ سکا۔ سول اسپتال مٹھی میں سات بچے دم توڑ گئے ہیں، خشک سالی کے باعث جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد ایک سو اٹھاون ہوگئی ہے۔ گورنر سندھ نے بچوں کی اموات کا نوٹس لے لیا ہے۔

    صحرائے تھر میں بھوک نے کئی بچوں کو مٹی میں ملادیا ہے۔ تھر میں پیدا ہونے والے بچے صرف کچھ دن ہی جی پاتے ہیں اور پھر بھوک سے بلکتے بلکتے ابدی نیند سوجاتے ہیں۔ بھوک سے بےحال والدین اپنے پیٹ پر پتھر رکھ کر بچوں کو دوردراز علاقوں سے طبی مراکز لے جاتے ہیں جہاں انہیں ڈاکٹر ہی نہیں ملتے ہیں۔

    آج بھی اکیس دن کے بچے کو لے کر والدین اسپتال پہنچے مگر ڈاکٹروں کی غیر موجودگی کی وجہ سے ایک اور ننھی جان نے دم توڑ دیا ہے۔

    بچوں کی مسلسل اموات پر گورنر سندھ نے نوٹس لے لیا ہے۔ ایک سو ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم کل تھرپار کر پہنچے گی اور اموات کے اسباب معلوم کرےگی۔ ڈاکٹرز کی ٹیم بچوں کی اموات کی روک تھام کے لئے پالیسی بھی مرتب کرے گی۔

    تھر بن گیا ہے تھر والوں کیلئے موت کا گھر اور ریگستان کی مشکل ترین زندگی میں اب قحط نے جینا دوبھر کردیاہے۔ بنیادی سہولتوں کی کمی بچوں میں موت کا سبب بن رہی ہے تاہم حکومت کی خاموشی اس معاملے کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔

  • خشک سالی نے ایک اور بچی کی جان لے لی،تعداد 144ہوگئی

    خشک سالی نے ایک اور بچی کی جان لے لی،تعداد 144ہوگئی

    مٹھی: بھوکے پیاسے تھر میں ایک اور بچی موت کی وادی میں جا پہنچی ۔ گزشتہ دو ماہ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سو چوالیس تک پہنچ گئی  ۔بھوک ، پیاس ، تھر کے بچوں کی موت کا سندیسہ لئے کھڑی ہے ۔

    بد حال تھر واسی پریشان ہیں کہ نہ جانے کب موت ان کے دروازے پر دستک دے جائےاور صحرا میں موجود ان کے گلشن کو اجاڑ جائے۔ بھوک وپیاس سے بلکتے بچے مٹھی کے سول ہسپتال میں جان دے رہے ہیں۔

    سول اسپتال میں ساٹھ بچےموت و زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ ایک بچی تشویش ناک حالت میں حیدر آباد منتقل کردی گئی ۔ حکومتی عہدیداران اپنے وعدوں پر وفا کرتے نظر نہیں آرہے اس کا منہ بولتا ثبوت بچوں کی اموات پر کئے جانے والے ناکافی اقدامات اور ہسپتالوں اور طبی مراکز میں سہولیات کا فقدان ہے ۔

  • مٹھی میں غذائی قلت : اسلام کوٹ میں ایک سالہ بچی چل بسی

    مٹھی میں غذائی قلت : اسلام کوٹ میں ایک سالہ بچی چل بسی

    مٹھی : غذائی قلت کےباعث اسلام کوٹ کےنواحی گاؤں میں ایک سالہ بچی دم توڑ گئی۔تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ غذائی قلت اور قحط کے باعث اب تک جاں بحق ہو نے والے بچوں کی تعداد ایک سو چالیس ہو گئی۔

    سرکاری اور غير سرکاری اداروں کی جانب سے کیے گئے جائزوں میں بھی اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ بچوں اور حاملہ خواتین میں غذائی قلت موجود ہےجس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    حکومت نےزچہ و بچہ کیلیےخصوصی اضافی خوراک فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن کئی علاقے اب بھی اس مدد سے محروم ہیں۔

  • تھر:مزید دو بچوں کی ہلاکت، تعدادایک سوتینتیس تک جا پہنچی

    تھر:مزید دو بچوں کی ہلاکت، تعدادایک سوتینتیس تک جا پہنچی

    مٹھی: تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکتیں نہ رک سکیں ،آج بھی دوبچوں نے دم توڑ دیا۔ہلاکتوں کی تعدادایک سو تینتیس ہوگئی۔سول اسپتال مٹھی میں چونسٹھ بچے زیر علاج ہیں۔

    صحرائے تھر میں بھوک ،موت کا پیٹ بھر رہی ہے۔کھانے کو لقمہ نہیں۔پانی کی بوند نہیں۔بیمار ہوجائیں تو دوا تک نہیں ملتی ۔ایسا لگتا ہے تھر واسی اس سرزمین کا حصہ نہیں۔

    روز مائوں کی گود اجڑتی ہے اور روز ان کی آہ و بکا سنائی دیتی ہے مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔اقدامات کئے جاتے ہیں تو دوروں کی حد تک محدود رہتے ہیں۔

    سول اسپتال مٹھی میں چھیالیس بچے موت سے لڑرہے ہیں مگر انکیوبیٹر اورسہولیات کی کمی سے کئی بچے موت کے منہ میں چلےجاتے ہیں۔

    سرکاری و نجی سطح پر امدادتوملتی ہے مگر شہر سے قریب تر علاقوں میں، مگر دوردراز کے گاؤں والوں کا کوئی حال تک نہیں پوچھتا اور بس تھر واسی روز جیتے ہیں روز مرتے ہیں۔

  • تھرپارکر: غذائی قلت سے مرنے والے بچوں کی تعداد125 ہوگئی

    تھرپارکر: غذائی قلت سے مرنے والے بچوں کی تعداد125 ہوگئی

    تھر پارکر: مٹھی میں غذائی قلت کا شکار بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ آج ایک اور بچی نے غذائی قلت کی وجہ سے دم توڑ دیا ہے اور سوا دو ماہ میں موت کا شکار ہونے والے بچوں کی تعداد ایک سو پچیس تک پہنچ گئی ہے۔

    صرف سوا دو ماہ میں تھر پارکر کے مختلف علا قوں میں زندگی کی بازی ہارنے والے بچوں کی تعداد ایک سو پچیس تک جا پہنچی ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں اموات کی وجہ خوراک کی کمی ہے۔

    یہ کہانی صحرائے تھر کی ہے، جہاں ہر گزرتے دن کوئی کلی بن کھلے مرجھا جاتی ہے۔ خون کی کمی کاشکار لاغر مائیں جسمانی اور دماغی طور پر کمزور بچوں کو جنم دے رہی ہیں جس کے سدباب کیلئے صوبائی حکومت تو خاموش ہے ہی اس کے ساتھ ساتھ وقافی حکومت بھی زبانی جمع خرچ کر نے میں مصروف ہے۔

    تھر کے اسپتال بیمار اورلاچار بچوں سے بھرے پڑے ہیں، جو تکلیف سے کراہتے رہتے ہیں، بلکتے ہیں اور پھر روتے روتے زندگی ہارجاتے ہیں۔ اسپتال تو موجود ہے لیکن علاج کی بہتر سہولت دستیاب نہیں ہے۔

    ایک طرف خوراک کی کمی تو دوسری جانب ادویات نہ ملنے کی بھی شکایات مل رہی ہیں۔ بیماری اور بھوک بچوں کو نگل رہے ہیں۔

  • توہینِ اہل بیت کے مجرم میر شکیل الرحمان ملک سے فرار ہوگئے

    توہینِ اہل بیت کے مجرم میر شکیل الرحمان ملک سے فرار ہوگئے

    کراچی: توہینِ اہل بیت کے مجرم جیو اور جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان دبئی فرار ہوگئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق جیو اور جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان حکومتی سرپرستی میں دبئی فرار ہوئے ہیں، واضع رہے کہ گزشتہ روز گلگت کی عدالت نے گستاخانہ پروگرام نشر کرنے پر جیو ٹی وی کے سربراہ میر شکیل الرحمان کو 26 سال قید اور 13 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ شائستہ لودھی، وینا ملک اور اسد خٹک کو بھی توہین اہل بیت کے مجرم قرار دیدیا گیا تھا۔

    عدالت نے میر شکیل الرحمان سمیت چاروں مجرموں کی انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کے لئے آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب اور سندھ کو احکامات جاری کئے تھے،خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں میر شکیل الرحمان کا پاسپورٹ ضبط کرنے اور جرمانہ جمع نہ کرانے پر جائیداد فروخت کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

    عدالت نے گستاخانہ پروگرام کی میزبان شائستہ لودھی، اداکارہ وینا ملک اور ان کے شوہر اسد خٹک کو بھی توہین اہل بیت کا مجرم قرار دیتے ہوئے 26، 26 سال کی سزا اور 13، 13 لاکھ روپے جرمانہ کیا۔

    واضع رہے کہ رواں سال 14 مئی 2014ء کو جیو ٹی وی کے مارننگ شو کے دوران گستاخانہ مواد نشر ہونے پر ملک بھر میں شدید احتجاج کیا گیا اور مختلف شہروں میں مقدمات جاری کرائے گئے جن کی سماعت جاری ہے۔

  • مٹھی کے اسپتال میں ایک اوربچی دم توڑگئی، تعداد119 ہوگئی

    مٹھی کے اسپتال میں ایک اوربچی دم توڑگئی، تعداد119 ہوگئی

    مٹھی: مٹھی کے اسپتال میں قحط اورخشک سالی سے ایک اوربچی زندگی کی بازی ہار گئی ہے۔ تھرپارکر میں جاں بحق بچوں کی تعداد 119 ہو گئی ہے۔

    مٹھی چھاچھرو کے تعلقہ اسپتال میں زیرِعلاج اٹھارہ ماہ کی بچی ثمینہ دم توڑگئی ہے، جس کے بعد اب تک مرنے والے بچوں کی تعداد ایک سو انیس ہوگئی ہے۔ سول اسپتال مٹھی میں سینتالیس بچے زیرِعلاج ہیں جبکہ تین بچوں کی حالت تشویشناک ہونے پراُنہیں حیدرآباد منتقل کردیا گیا ہے۔

    تھرمیں قحط اورخشک سالی کے باعث روزانہ بچوں کی ہلاکت میں اضافہ ہورہا ہے۔

  • تھرمیں مزید تین بچے چل بسے، حکومت کی بے حسی برقرار

    تھرمیں مزید تین بچے چل بسے، حکومت کی بے حسی برقرار

    مٹھی : تھر میں قحط نےآج مزید تین معصوم بچوں کی جان لے لی ۔ مرنے والے بچوں کی تعداد ایک سوچودہ ہوگئی، تھر کے واسیوں کے لئے اعلانات ہوں یا بڑے بڑے اجلاس ، بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود تھری باشندوں کی حالت بہتر بنانے کے تمام دعوے صرف دعوے ہی رہ گئے۔

      قحط قہر بن کر ٹوٹ پڑا، تھر واسیوں کو نہ خوراک میسر ہے اور نہ اسپتالوں میں سہولتیں موجود ہیں، ہر طرف فقدان ہی فقدان نظر آتا ہے،اسپتالوں میں ایمرجنسی کے باوجود نہ عملے کو ہوش آیا نہ ہی ڈاکٹر سنجیدہ ہوئے۔

    یہی وجہ ہے کہ تھر میں معصوم بچوں کی اموات کا سلسلہ تاحال نہ رک سکا۔آج بھی مٹھی کے سول اسپتال میں چار روز کی بچی بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئی۔

    چھاچھرو کے گاؤں ارنرو میں بھوک نے ایک اور ماں کی گود سُونی کردی ۔ سول اسپتال مٹھی میں سینتالیس سے زائد بچے اب بھی زیرعلاج ہیں۔

  • مٹھی: قحط نے مزید 2بچے نگل لئے،تعداد 113ہوگئی

    مٹھی: قحط نے مزید 2بچے نگل لئے،تعداد 113ہوگئی

    مٹھی :سول اسپتال مٹھی میں آج مزید دو بچے دم توڑ گئے ۔ غذائی قلت سے مرنے والے بچوں کی تعداد اب تک ایک سو تیرہ تک جا پہنچی۔
    تھر کا قحط بچوں کی جان کے در پے ہے۔

    غذائی قلت کے باعث ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔مٹھی کے سول اسپتال میں چار روز کی بچی دم توڑ گئی جبکہ چھاچھرو کے گائوں میں نوزائیدہ بچہ چل بسا۔

    قحط نے اب تک ایک سو تیرہ بچوں کو نگل لیاہے۔اور تھر کی موجودہ صورتِ حال سے نمٹنے کیلئے حکومتی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں، اس وقت سول اسپتال مٹھی میں سینتالیس سے زائد بچے زیر علاج ہیں۔