Tag: مٹی

  • چین میں بینکوں سے مٹی کیوں چوری کی جا رہی ہے؟ جان کر حیران رہ جائیں

    چین میں بینکوں سے مٹی کیوں چوری کی جا رہی ہے؟ جان کر حیران رہ جائیں

    دنیا بھر میں بینکوں سے لوگ پیسہ یا وہاں لاکرز میں موجود قیمتی اشیا لوٹتے ہیں مگر چین میں بینکوں سے مٹی چرائی جا رہی ہے۔

    دنیا بھر میں بینک ڈکیتی کی وارداتیں عام ہیں۔ ڈاکو یا چور یہ وارداتیں بینک میں موجود رقم یا لاکرز میں پڑی قیمتی اشیا لوٹنے یا چوری کرنے کے لیے کرتے ہیں تاہم چین کے بینکوں میں حالیہ کچھ عرصہ میں مٹی چوری کی جا رہی ہے جس کی وجہ جان کر سب حیران رہ جائیں گے۔

    دنیا میں شاید ہی کوئی شخص ہو جو امیر نہ ہونا چاہتا ہو اور گھر میں دولت کی ریل پیل کا خواہشمند نہ ہو۔ دولت مند بننے کا سادہ اصول مسلسل محنت اور ایمانداری ہے تاہم میں امیر بننے کے لیے لوگ جرائم کی طرف بھی راغب ہوتے ہیں اور شارٹ کٹ بھی ڈھونڈتے ہیں جب کہ کچھ ضعیف الاعتقاد لوگ ٹونے ٹوٹکوں پر عمل کرتے ہیں۔

    تاہم چین کے ضعیف الاعتقاد شہریوں نے دولت مند بننے کے لیے بڑا ہی منفرد اور دلچسپ طریقہ اختیار کیا ہے۔ وہ امیر بننے اپنے گھروں میں بینکوں سے چرائی گئی مٹی رکھ رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین میں آج کل مٹی کی بہت مانگ ہیں اور مٹی کے ایک چھوٹے سے بیگ کی قیمت 120 ڈالر (33 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) تک وصول کی جا رہی ہے۔ لیکن لوگ اتنی مہنگی مٹی بھی خرید رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ان تھیلوں میں بینک کے آس پاس یا قریب رکھے گملوں سے چرائی گئی مٹی ہوتی ہے جس کو وہ گھروں میں دولت کی برسات کے لیے خریدتے ہیں۔

    چین میں آن لائن یہ مٹی فروخت کی جا رہی ہے اور بیچنے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ گھر میں دولت کی ریل پیل کے لیے ایک نیک شگون ہے۔

    ان کا دعویٰ ہے کہ جس گھر میں یہ مٹی ہوگی وہاں 99.99 فیصد دولت کی برسات (امیری) ہوگی۔ چین کے لوگوں کی بڑی تعداد اس پر یقین کرتے ہوئے دھڑا دھڑ مٹی کے یہ چھوٹے بیگ خرید کر گھروں میں رکھ رہی ہے۔

  • بارش ہوتے ہی مٹی سے سوندھی سوندھی خوشبو کیوں اٹھنے لگتی ہے؟

    بارش ہوتے ہی مٹی سے سوندھی سوندھی خوشبو کیوں اٹھنے لگتی ہے؟

    بارشوں کے موسم میں پہلی بوند پڑتے ہی ماحول مٹی کی سوندھی سوندھی خوشبو سے مہک اٹھتا ہے جو ہر شخص کو مسحور کردیتا ہے، یہ خوشبو بارش کے آغاز سے قبل بھی آتی ہے جو بارش کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں بارشوں میں مٹی سے یہ خوشبو کیوں آتی ہے؟

    بارش کے موسم میں فضا میں پھیل جانے والی یہ سوندھی خوشبو جسے پیٹریکور کہا جاتا ہے، ایک بیکٹریا کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے جسے ایکٹی نوموسیٹس کہا جاتا ہے۔

    یہ بیکٹریا اس وقت مٹی میں نمو پاتا ہے جب اسے نمی اور حرارت ملتی ہے۔ جب زمین کی مٹی خشک ہوتی ہے تب یہ غیر فعال ہوتے ہیں اور اس وقت انہیں اسپورز کہا جاتا ہے۔

    بارشوں کے موسم میں ان کی ہلکی جسامت کی وجہ سے ہوا اور بارش کا پانی انہیں باآسانی فضا میں اچھال دیتا ہے۔ اس کے بعد یہ پوری فضا میں پھیل جاتے ہیں اور نم ہوا کی وجہ سے ان کی میٹھی خوشبو ہمیں بھی محسوس ہوتی ہے۔

    یہ عمل چونکہ بارشوں میں ہی انجام پاتا ہے لہٰذا اس وقت اس خوشبو کو ہم بارش سے منسوب کرتے ہیں۔

    اب یقیناً آپ کو علم ہوگیا ہوگا کہ بارشوں کی یہ مخصوص خوشبو دراصل مٹی سے نہیں اٹھتی بلکہ بیکٹریا کی وجہ سے پھیلتی ہے۔

  • پلاسٹک کے ننھے ذرات زراعتی مٹی کو بھی آلودہ کرنے کا سبب

    پلاسٹک کے ننھے ذرات زراعتی مٹی کو بھی آلودہ کرنے کا سبب

    پلاسٹک کا کچرا ہمارے ماحول کو تباہ کرنے والا سب سے خطرناک عنصر ہے جس میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب تک یہ سمندروں اور زمین کی سطح پر جمع ہو کر ہر شے کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچا رہا تھا، تاہم ایک تحقیق کے مطابق یہ زمین پر پائی جانے والی مٹی کے اندر بھی موجود ہے۔

    جرمنی میں کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق مٹی کے اندر پایا جانے والا پلاسٹک سمندر میں پائے جانے والے پلاسٹک سے 23 گنا زیادہ ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مٹی کے اندر پائے جانے والے پلاسٹک نہایت ننھے منے ہوتے ہیں جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے۔ یہ مزید چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ کر نینو ذرات میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔

    چونکہ یہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں لہٰذا یہ ہر قسم کے فلٹر پلانٹ سے باآسانی گزر جاتے ہیں اور جھیلوں، دریاؤں میں شامل ہو کر اور مٹی میں شامل رہ کر ان کی آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں جس کے بعد یہ ہر قسم کی زندگی کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔

    سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ زراعتی مٹی میں شامل ہو کر یہ پلاسٹک ہمارے کھانے پینے کی اشیا بشمول سبزیوں اور پھلوں میں بھی شامل ہو رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری غذاؤں میں پلاسٹک کی شمولیت کے بعد ہمیں صحت کے حوالے سے خطرناک نقصانات کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ پلاسٹک ہماری صحت پر نہایت تباہ کن اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر اس لیے ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتا۔ ایسا کوئی خورد بینی جاندار نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔

    ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا پھینکا جانے والا پلاسٹک کا کچرا طویل عرصے تک جوں کا توں رہتا ہے اور ہمارے شہروں کی گندگی اور کچرے میں اضافہ کرتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • مٹی کھائیں‌ اور موٹاپے کو دور بھگائیں

    مٹی کھائیں‌ اور موٹاپے کو دور بھگائیں

    کینبرا: آسٹریلیا کے طبی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انسان مٹی کھا کر اپنے موٹاپے سے نجات حاصل کرسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف ساؤتھ کے ماہرین ڈائریا کے مریضوں کو دی جانے والی ادویات کے مشاہدے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھے تو اُن کے سامنے گولی کا ایک اور نیا فائدہ بھی آیا۔

    ماہرین کے مطابق وہ چینی مٹی سے تیار ہونے والی ادویات پر تحقیق کررہے تھے کہ یہ کس طرح انسان کے جسم میں جاکر محلول ہوجاتی ہے اور ڈائریا کے انفیکشن کو ختم کرتی ہے۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ جسم میں جانے کے بعد یہ مٹی سے تیار ہونے والی ادویات نہ صرف خود جزو بدن بن رہی تھیں بلکہ یہ انسانی جسم میں بننے والی چکنائی کو بھی جذب کررہی تھیں۔

    مزید پڑھیں: زندگی مشکل بنا دینے والے موٹاپے سے بچیں

    تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ٹینی ڈیننگ کا کہنا تھا کہ ’گولی میں موجود مٹی کے اجزا ٹوٹ کر بدن کا حصہ بننے کے بجائے چکنائی کے چھوٹے قطروں کو اپنے اندر جذب کررہے تھے اور انہیں بڑھنے سے روک بھی رہے تھے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ مٹی کے یہ زرات چکنائی کو ختم کر کے اسے فضلے کی صورت میں جسم سے باہر نکال رہے تھے، دوران تحقیق یہ مشاہدہ ہمارے لیے حیران کن اور غیر متوقع تھا‘۔

    ٹینی ڈینگ کا کہنا تھا کہ ’مٹی کی خاصیت سامنے آنے کے بعد ہم نے چوہوں پر اس کا مشاہدہ کیا، اس ضمن میں دو گروپ بنائے گئے ایک میں موٹے اور دوسرے میں کمزور چوہے شامل کیے گئے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: الٹا چلنے کے فوائد، حافظہ بہتر، موٹاپے سے نجات

    ’ہم نے چوہوں کو ’مونٹ موریلونائٹ‘ نامی مٹی چند ہفتے تک کھلائی جس کے بعد دیکھا کہ اُن کا وزن بالکل بھی نہیں بڑھا جبکہ دوسرے گروپ کے چوہوں کا وزن اوسطاً 50 فیصد تک بڑھ گیا تھا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ تجربے سے ثابت ہوا مٹی کو کھاکر موٹاپے سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے تاہم ابھی مٹی کی اقسام کے حوالے سے تحقیق کی جارہی ہے کہ کون سی مٹی مضر صحت نہیں، اگلے مرحلے میں انسانوں پر بھی اس کا تجربہ کیا جائے گا۔

    انہوں نے ی بھی مشورہ دیا کہ روزانہ رات کو کھانے کے بعد اگر ایک چمچ موریلونائٹ مٹی کا استعمال کیا جائے تو وزن میں کافی حد تک کمی ہوسکتی ہے۔

  • سعودی عرب میں مٹی کا شدید طوفان، ویڈیوز وائرل

    سعودی عرب میں مٹی کا شدید طوفان، ویڈیوز وائرل

    ریاض: سعودی عرب کے دارالحکومت میں آنے والے غیر متوقع مٹی کے طوفان نے شہریوں کو خوفزدہ کردیا جس کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے دارلحکومت ریاض اور  مشرقی حصے کے مختلف علاقوں میں جمعرات کے روز اچانک مٹی کا طوفان آیا جس کے باعث شہری خوفزدہ ہوگئے۔

    شہر میں طوفان کی وجہ سے گردوغبار پھیل گیا جس کے باعث شہری گھروں میں محصور ہوئے اور شہر نے اچانک خاموشی کی چادر اوڑھ لی، کسی بھی ممکنہ حادثے کے پیش نظر پولیس نے موٹرویز پر گاڑیوں کی آمد و رفت بھی بند کردی۔

    سعودی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ ریت کے طوفان کا زور دو روز تک جاری رہے گا اس لیے شہری بلاجواز گھروں سے باہر نہیں نکلیں اور اگر انہیں باحالت مجبوری کہیں جانا پڑے تو احتیاطی تدابیر استعمال کریں۔

    محکمہ موسمیات نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جمعرات کے روز مشرقی علاقوں میں بننے والا مٹی کا طوفان اب دیگر شہروں کی طرف بڑھ رہا ہے اور یہ آئندہ دنوں میں شدت اختیار کرے گا جس کے اثرات بچوں اور بڑی عمر کے لوگوں کو بہت زیادہ ہوں گے۔

    دوسری جانب محکمہ موسمیات کی پیش گوئی قدرتی معجزے کے آگے ناکارہ ثابت ہوئی کیونکہ طوفان کے مختلف شہروں میں تیز بارش بھی ہوئی جس کے بعد گرمی کا زور ٹوٹا اور موسم خوشگوار ہوا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو اور تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شہر میں ہر طرف گرد و غبار ہے اور دو سے مٹی کا طوفان شہر کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    سعودی عرب کے مقامی لوگوں نے جہاں مٹی کے طوفان کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں وہیں بعد میں ہونے والی بارش اور موسمیاتی تبدیلی کے مناظر بھی انٹرنیٹ پر شیئر کیے۔


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔