Tag: مچھر

  • امریکا میں قاتل مچھر پھیلانے کا منصوبہ

    امریکا میں قاتل مچھر پھیلانے کا منصوبہ

    امریکا میں مچھروں سے پھیلنے والی مختلف بیماریوں کو روکنے کے لیے جینیاتی طور پر مختلف مچھروں کی افزائش کی گئی ہے جنہیں ریاست فلوریڈا میں چھوڑا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا نے جینیاتی طور پر مختلف مچھروں کی ایک نسل تیار کی ہے، جسے ریاست فلوریڈا میں خطرناک مچھروں کے خاتمے کے لیے چھوڑا گیا ہے۔

    اس منصوبے کا مقصد عام مچھروں سے پیدا ہونے والے امراض جیسے زیکا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔

    ماہرین کے مطابق مچھر کئی سنگین امراض کا سبب بنتے ہیں جن میں ڈینگی، زیکا، چکن گونیا، ملیریا اور زرد بخار شامل ہیں۔ امریکا میں کیڑے مار ادویات کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے، اس لیے اب مچھروں میں ان ادویات کے خلاف مدافعت پیدا ہو چکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایک جینیاتی طور پر مختلف مچھر بنایا گیا ہے۔

    اس مچھر کے تجربات پاناما اور برازیل سمیت مختلف مقامات پر پہلے ہی کیے جا چکے ہیں۔

    منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں فلوریڈا میں ہر ہفتے 12 ہزار جینیاتی طور پر مختلف مچھر چھوڑے جائیں گے جن کی تعداد 1 لاکھ 44 ہزار ہوگی۔

    3 مختلف مقامات پر ان مچھروں کے انڈے رکھے جا چکے ہیں جن میں سے رواں ہفتے مچھر نکل آئیں گے۔ اس مچھر کی مدد سے بیماریوں کا سبب بنے والے مچھر کی آبادی کو گھٹانا اور امراض کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔

  • دنیا کا مہلک ترین جانور آپ کے گھر میں موجود

    دنیا کا مہلک ترین جانور آپ کے گھر میں موجود

    ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ کوئی ایسا جانور جو نہایت مہلک ہو اور ہم اسے اپنے گھر میں پالنے لگیں؟ لیکن تشویش کی بات تو یہ ہے کہ اس جانور کو پالنے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی، یہ تو خود ہی بن بلائے گھر میں گھسا چلا آتا ہے اور آپ چاہے کہیں بھی چھپ جائیں یہ آپ کو ڈھونڈ کر اپنا وار کردیتا ہے۔

    یہاں دراصل بات ہورہی ہے ننھے سے دکھائی دینے والے مچھر کی جسے عالمی ادارہ صحت نے دنیا کا مہلک ترین جانور قرار دیا ہے۔

    مچھر بلاشبہ ایک خطرناک کیڑا ہے اور ہلاکت خیزی میں یہ بڑے بڑے جانوروں کو مات کردیتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 10 لاکھ افراد مچھر کے کاٹنے (اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں) سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    اس کے مقابلے میں سانپ کے کاٹے سے ہر سال 50 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں جبکہ خطرناک ترین شارک بھی سال میں بمشکل 10 افراد کا شکار کر پاتی ہے۔

    اور تو اور، دنیا بھر میں ہلاکت خیز ہتھیار بناتے اور مہلک ترین کیمیائی تجربات کرتے انسان بھی سال میں 4 لاکھ 75 ہزار اپنے ہی جیسے دوسرے انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔ (جنگوں اور قدرتی آفات میں ہونے والی انسانی ہلاکتیں اس کے علاوہ ہیں۔)

    لیکن مچھر مذکورہ بالا تمام شکاریوں سے چار ہاتھ آگے ہے۔

    مچھر کا عالمی دن

    سنہ 1897 میں ایک برطانوی ڈاکٹر سر رونلڈ روز نے اس تاریخ کو دریافت کیا تھا کہ مادہ مچھر انسانوں میں ملیریا پیدا کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔ سر رونلڈ روز نے ہی تجویز دی کہ اس دن کو مچھروں کا عالمی دن منایا جائے جس کے بعد سے دنیا بھر میں یہ انوکھا دن منایا جانے لگا۔

    مچھروں اور ان کی ہلاکت خیزی سے بچنے کے لیے ان سے احتیاط ضروری ہے، جن میں سر فہرست گھر کے اندر اور باہر پانی جمع نہ ہونے دینا اور گھر میں ہوا کی آمد و رفت کو بہتر کرنا ہے۔

    گھر کے دروازے کھڑکیوں میں پولیسٹر کی جالیاں لگوانے سے ایک طرف تو مچھروں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے، تو دوسری طرف ہوا اور روشنی کی آمد بھی برقرار رہتی ہے۔

  • کیا کرونا وائرس مچھروں سے منتقل ہوسکتا ہے؟

    کیا کرونا وائرس مچھروں سے منتقل ہوسکتا ہے؟

    واشنگٹن: کنساس اسٹیٹ یونیورسٹی کی جانب سے حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ کوویڈ 19 مچھروں کے ذریعے منتقل نہیں ہوتا۔

    مذکورہ تحقیق میں کہا گیا کہ کرونا وائرس مچھروں کی 3 نہایت عام اقسام ایڈیس ایجیپٹی، ایڈیز البو پیکٹس اور کیولیکس کوئینکفاسکیٹس میں منتقل ہونے اور انہیں اپنا میزبان بنانے سے قاصر ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ مچھروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل نہیں ہوسکتا ہے۔

    یہ تحقیق نیچر سائنٹفک رپورٹس میں شائع ہوئی۔ تحقیق تھیو نیورسٹی کے بائیو سیکیورٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور ڈائریکٹر ایسوسی ایٹ نائب صدر اسٹیفن ہیگس نے بی آر آئی اور کالج آف ویٹرنری میڈیسن کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کی۔

    اسٹیفن ہیگس کا کہنا ہے کہ اگرچہ عالمی ادارہ صحت نے واضح طور پر کہا ہے کہ مچھر کے ذریعے یہ وائرس منتقل نہیں ہوسکتا لیکن ہمارا مطالعہ حتمی اعداد و شمار فراہم کرنے والا ہے۔

    خیال رہے کہ لندن کے کنگز کالج کی ٹیم نے کچھ دن قبل کی جانے والی تحقیق کے بعد 6 مزید علامات کو کرونا وائرس سے لاحق ہونے والے مرض کوویڈ 19 سے جوڑا تھا۔

    اب تک کرونا وائرس کی علامات میں کھانسی، بخار، سونگھنے اور ذائقے کی حس سے محرومی شامل تھی، مذکورہ تحقیق میں ماہرین نے کہا کہ سر درد، مسلز میں درد، ڈائریا، کنفیوژن، بھوک میں کمی اور تھکاوٹ بھی کرونا وائرس کا شکار ہونے کا اشارہ ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی مریض کے خون میں آکسیجن اور شوگر کی سطح کو مانیٹر کیا جائے اور ضرورت پڑنے پر اسے ضروری منرلز فراہم کیے جائیں تو اس کی بیماری کا عرصہ مختصر ہوسکتا ہے۔

  • ایسی ویکسین جو مستقبل میں آنے والی ’تمام وباؤں‘ کو روک سکتی ہے

    ایسی ویکسین جو مستقبل میں آنے والی ’تمام وباؤں‘ کو روک سکتی ہے

    کمبوڈیا میں مچھر کے تھوک سے بنائی جانے والی ویکسین کو، انسانی آزمائش کے حیران کن نتائج کے بعد کامیاب قرار دیا جارہا ہے۔

    5 سال قبل امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیئس ڈیزیز کی ایک محقق جیسیکا میننگ نے مچھر کے تھوک سے ویکسین بنانے کا خیال پیش کیا تھا۔

    جیسیکا کا خیال تھا کہ مچھر کے تھوک میں موجود پروٹین ایک طاقتور ویکسین ثابت ہوسکتا ہے اور یہ ویکسین ایسی بیماریوں کے خلاف مزاحمت پیدا کرسکتی ہے جو کسی کیڑے سے انسان میں منتقل ہوتی ہیں جیسے ملیریا، ڈینگی، چکن گونیا، زیکا، زرد بخار، ویسٹ نائل وغیرہ۔

    گزشتہ 5 سال سے جیسیکا کے اپنی ٹیم کے ساتھ اس منصوبے پر کام کرنے کے بعد اب دا لینسٹ نامی جریدے میں اس تحقیق، اور اس ویکسین کے پہلے انسانی ٹرائل کے نتائج شائع کیے گئے ہیں۔

    ویکسین کے انسانی ٹرائل سے علم ہوا ہے کہ یہ ویکسین نہ صرف محفوظ ہے بلکہ اس کی بدولت انسانی جسم میں خلیات اور اینٹی باڈیز فعال ہوئیں جنہوں نے مختلف بیماریوں کو حملہ آور ہونے سے روکا۔

    محققین کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے کام کرنے کا طریقہ کار یہ ہے کہ یہ انسانی جسم کے اندر جا کر قوت مدافعت کو اس پروٹین سے آگاہ کرے گی جو مچھر کے کاٹنے کی صورت میں جسم میں داخل ہوتا ہے اور بیماری پیدا کرتا ہے۔

    اس طرح قوت مدافعت اس پروٹین سے مطابقت کرلے گی اور مچھر کا کاٹا اس کے لیے بے اثر ہوجائے گا۔

    مائیکل مک کرین نامی ایک محقق کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق نہایت اہم ہے اور طب کی دنیا میں ایک اہم پیشرفت ثابت ہوگی۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق مچھر بلاشبہ ایک خطرناک ترین جانور ہے جو انسانوں کو سنگین امراض میں مبتلا کردیتا ہے۔ مچھر کے کاٹے سے پیدا ہونے والی بیماری ملیریا ہر سال دنیا بھر میں 4 لاکھ افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے۔

    یہ اموات زیادہ تر غریب ممالک میں ہوتی ہیں جہاں طبی سہولتوں کا فقدان، دواؤں اور ویکسینز کی عدم دستیابی تشویشناک صورتحال اختیار کرچکی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ویکسین نہایت کم قیمت ہوسکتی ہے جس کے باعث غریب ممالک میں بھی اس کی دستیابی یقینی بنائی جاسکتی ہے۔

  • کیا مچھروں کو کالی مرچ ناپسند ہے؟

    کیا مچھروں کو کالی مرچ ناپسند ہے؟

    ایک زمانہ تھا جب لوگ مچھر کو صرف اس لیے بُرا کہتے تھے کہ اس کی وجہ سے رات کی نیند خراب ہوجاتی تھی اور مچھر دانی کے بغیر مکمل اور پُرسکون نیند لینا مشکل تھا۔

    آج اس معمولی جسامت والے کیڑے نے جیسے انسان کی نیندیں ہی اڑا کر رکھ دی ہیں. دنیا بھر کے انسان مچھر سے خوف زدہ ہیں اور کیوں کہ یہ ہمیں بیمار کرنے اور مہلک امراض میں مبتلا کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

    مچھر کو عالمی ادارہ صحت نے ’’خطرناک جان دار‘‘ قرار دیا ہے۔ اس اڑنے والے کیڑے کی وجہ سے دنیا بھر میں ملیریا، ڈینگی اور مختلف ممالک میں زیکا وائرس جیسے امراض پھیل رہے ہیں جو وبائی صورت اختیار کرجاتے ہیں۔ یہ بیماریاں ہر سال لگ بھگ 10 لاکھ افراد کو موت کے منہ میں دھکیل رہی ہیں۔

    اس لیے گھروں، دفاتر یا کام کرنے کی دوسری جگہوں پر مچھروں سے بچنے کے لیے زیادہ کوشش کرنی ہوگی۔

    اس کے لیے جہاں مختلف محلول اور ادویات استعمال ہوتی ہیں اور اسپرے وغیرہ کیا جاتا ہے، وہیں بعض آزمودہ نسخے اور مختلف سادہ طریقے بھی اپنائے جاتے ہیں جو مچھروں کو آپ سے دور رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔

    یہاں ہم صرف کالی مرچ کا ذکر کررہے ہیں جو عام استعمال ہوتی ہے اور ہر گھر میں موجود مسالا جات میں لازمی شامل ہوتی ہے۔

    کالی مرچ کے کئی طبی فوائد آپ نے پڑھے اور سنے ہوں گے۔ انسانی صحت اور علاج معالجے کے حوالے سے اس کی اہمیت اور افادیت سے سبھی واقف ہیں۔ یہی کالی مرچ ہمیں مچھروں سے بھی محفوظ رکھ سکتی ہے۔

    کہتے ہیں کہ گھر کے مختلف کونوں میں اگر کالی مرچ رکھی جائے تو مچھر بھاگ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ مخصوص طریقے سے کالی مرچ کا اسپرے کیا جائے تو مچھر گھر سے دور رہتے ہیں۔

  • سندھ میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 15058 ہوگئی

    سندھ میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 15058 ہوگئی

    کراچی: ملک بھر میں ڈینگی وائرس نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی، سندھ میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 15058 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق دینگی سرویلینس سیل کا کہنا ہے کہ صوبے میں ڈینگی مچھروں کے کاٹنے سے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، کراچی میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد14011ہوگئی۔

    کراچی میں ڈینگی کے مزید 107کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، سندھ کے دیگر اضلاع میں ڈینگی کے 8کیسز سامنے آئے، جبکہ شہرقائد میں ڈینگی سے اب تک 40اموات ہوچکی ہیں۔

    ڈینگی سرویلینس سیل کی جانب سے تاحال ڈینگی لاروے کو تلف کرنے اور اسپرے اور فیومیگیشن کا عمل شروع نہیں کیا گیا۔ سرد موسم کے باوجود ڈینگی کیسز کی تعداد میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔

    خیال رہے ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رواں سال ملک میں ڈینگی کے پچاس ہزار پچاس کیسز رپورٹ ہوئے، سب سے زیادہ ڈینگی کیسز سندھ سے رپورٹ ہوئے جبکہ وفاقی دارالحکومت سے رواں برس 13200 کیس سامنے آئے۔

    رواں برس ملک میں ڈینگی سے 80 سے زائد اموات ہوچکی ہیں، جس میں 40 اموات سندھ میں ہوئیں جبکہ وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی سے 22اموات ہوئیں۔

  • ڈینگی وائرس: ملک میں کیسز کی مجموعی تعداد 28 ہزار سے بڑھ گئی: وزارتِ صحت

    ڈینگی وائرس: ملک میں کیسز کی مجموعی تعداد 28 ہزار سے بڑھ گئی: وزارتِ صحت

    اسلام آباد: ملک میں ڈینگی کیسز کی مجموعی تعداد 28525 ہو گئی ہے، ذرایع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ڈینگی کے سب سے زیادہ 7690 کیس اسلام آباد سے سامنے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی انسداد ڈینگی سیل نے ملک گیر صورت حال پر رپورٹ تیار کر کے معاون خصوصی ظفر مرزا کو ارسال کر دی ہے، رپورٹ کے مطابق ڈینگی کیسز کی تعداد اٹھائیس ہزار سے بڑھ چکی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں 6269، سندھ میں 4858 ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ کے پی سے 5005، قبائلی اضلاع سے 436، بلوچستان سے 2764، آزاد کشمیر سے 1295 ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ذرایع وزارت صحت کے مطابق ملک کے دیگر علاقوں سے 208 ڈینگی کیسز سامنے آئے ہیں، رواں سال گلگت بلتستان سے ڈینگی کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

    تازہ ترین:  شعبہ صحت میں اصلاحات وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا

    وزارتِ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال ملک میں ڈینگی سے 45 اموات ہوئیں، سندھ میں 16 اموات، وفاقی دارالحکومت میں 15 اموات جب کہ پنجاب میں 10، بلوچستان میں 3، اور آزاد کشمیر میں ایک مریض کی موت واقع ہوئی۔

    ادھر سندھ سرویلنس سیل کا کہنا ہے کہ سندھ بھر میں ڈینگی وائرس کے کیسز کی تعداد 5190 ہے، کراچی میں ڈینگی وائرس کے مزید 157 کیسز رپورٹ ہونے کے بعد کراچی میں رواں سال ڈینگی کیسز کی تعداد 4878 ہو گئی ہے۔

  • انسداد ڈینگی کے لیے کی گئی کوششیں کارگرثابت ہو رہی ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

    انسداد ڈینگی کے لیے کی گئی کوششیں کارگرثابت ہو رہی ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفرمرزا کا کہنا ہے کہ جہاں مچھر کی افزائش، وائرس ہے وہاں اسپرے یقینی بنایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ڈاکٹرظفرمرزا کی زیرصدرت ڈینگی سے متعلق اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری صحت اللہ بخش ملک، ڈی جی ہیلتھ، جڑواں شہروں کی انتظامیہ نے شرکت کی۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ ڈینگی کےخاتمے کا تہیہ کر رکھا ہے، انسداد ڈینگی کے لیے کی گئی کوششیں کارگر ثابت ہو رہی ہیں۔

    ڈاکٹر ظفرمرزا کا کہنا تھا کہ جہاں مچھر کی افزائش، وائرس ہے وہاں اسپرے یقینی بنایا جا رہا ہے۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت کا مزید کہنا تھا کہ اسپتالوں میں علاج کی مفت، بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، جلد ڈینگی کے کیسز میں کمی واقع ہونا شروع ہوجائے گی۔

    ڈینگی مریضوں کے علاج معالجے میں غفلت برداشت نہیں کی جائیگی، ڈاکٹر ظفرمرزا

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفرمرزا نے سرکاری اسپتالوں کے اچانک دورے کیے اور ڈینگی وارڈز کا معائنہ کیا تھا۔ اس موقع پر ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ڈینگی مریضوں کے علاج معالجے میں غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

  • پنجاب میں ڈینگی کے وارجاری، متاثرہ مریضوں کی تعداد 3554 ہوگئی

    پنجاب میں ڈینگی کے وارجاری، متاثرہ مریضوں کی تعداد 3554 ہوگئی

    لاہور: پنجاب کے بیشتر علاقوں میں ڈینگی کے وار جاری، مرِیضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے میں 196 نئے مریض سامنے آئے، جس کے بعد رواں برس ڈینگی کے مریضوں کی تعداد 3 ہزار 5 سو 54 ہو گئی ہے۔ وزارتِ صحت نے عالمی ماہرین سے تحقیقات کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت پنجاب کے مطابق رواں برس ڈینگی کے 3 ہزار 5 سو 54 مریض سامنے آئے جن میں سے 2 ہزار 8 سو 21 مریض واپس گھروں کو جا چکے ہیں جبکہ گزشتہ 24گھنٹوں میں ڈینگی کے 213 مریضوں کو ڈسچارج کیا گیا ہے۔

    ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 690 افراد میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی، ڈینگی کے حوالے سے صوبہ پنجاب 3554 کیسز کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔رواں سیزن میں کے پی کے میں 3412 ڈینگی کیسز سامنے آ چکے ہیں، سندھ میں ڈینگی کے 2904 کیسز سامنے آئے، بلوچستان 2681، اسلام آباد میں 2777 ڈینگی کیس سامنے آئے، آزاد کشمیر 373، قبائلی اضلاع میں 312 جب کہ گلگت بلتستان میں ڈینگی کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

    رواں سیزن کے دوران ملک بھر میں ڈینگی سے 29 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، سندھ میں11، پنجاب میں 9، اسلام آباد میں 7، بلوچستان میں 3 اموات ہو چکی ہیں۔

    صرف لاہور میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 7 نئے مریض داخل ہوئے، راولپنڈی میں ڈینگی کے 150 مریض رپورٹ ہوئے جبکہ اس وقت 7 مریض انتہائی نگہداشت میں ہیں۔محکمہ صحت پنجاب کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران راولپنڈی میں ڈینگی کے 150 مریض رپورٹ ہوئے، رواں سال ڈینگی سے 9 ہلاکتیں ہوئیں، تمام کا تعلق راولپنڈی سے ہے، راولپنڈی میں ڈینگی کی تشویشناک صورتحال پر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے کمشنر کو خط لکھ دیا ہے کہ ان کے پاس ڈینگی مریضوں کے لیے ڈرپس سمیت دیگر ضروری سامان کی قلت ہے جبکہ

    ہولی فیملی اسپتال میں 200، بےنظیر اسپتال میں 200، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال میں 100ڈرپس کی فوری ضرورت ہے۔فیصل آباد کے الائیڈ اسپتال میں ڈینگی میں مبتلا ایک اور مریض دم توڑ گیا، 64 سالہ سعید اسلام آباد سے ڈینگی بخار میں مبتلا ہوکر الائیڈ اسپتال میں آیا تھا۔

    دوسری جانب جنوبی پنجاب کے علاقے بہاولپور میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وکٹوریہ اسپتال میں داخل 4 مزید مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہو ئی جبکہ اس وقت اسپتال کے آئیسولیشن وارڈ میں ڈینگی کے 14 مریض زیر علاج ہیں ۔سرگودھا میں ڈینگی سےمتاثرہ مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، ڈی ایچ کیوٹیچنگ اسپتال میں ڈینگی سے متاثرہ 27 مریض داخل ہوئے جبکہ میونسپل کارپوریشن کی طرف سے بجٹ نہ ہونے کے باعث شہر میں اسپرے کا عمل بھی شروع نہیں کیا جا سکا۔

    ملتان میں محکمہ صحت کے مطابق نشتر اسپتال میں زیر علاج 2 مریضوں میں ڈینگی بخار کی تصدیق ہو گئی ہے جس کے بعد ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 25 ہو گئی ہے ، ملتان کے نشتر اسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں ڈینگی بخار میں مبتلا 18 مریض زیر علاج ہیں جبکہ شبہ میں 10 مریض زیر علاج ہیں جن کی رپورٹ کا انتظار ہے۔ چکوال میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں ڈینگی کے شبعے میں مزید 6 مریض ڈی ایچ کیو اسپتال میں داخل کیے گئے ہیں۔

    ذرائع وزارت قومی صحت کےمطابق رواں سیزن میں ڈینگی لاروا کہاں سےآیا اورمختلف شہروں میں ڈینگی وائرس ا یک دم کیسےپھیلا ، اس بات کی تحقیقات کرانےکافیصلہ کرلیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق ڈینگی کے پھیلاؤ کی تحقیقات عالمی اداروں سےکرائی جائیں گی اوراس سلسلےمیں عالمی ادارہ صحت،سی ڈی سی امریکہ اور سری لنکاسےرابطہ کیاجائےگا۔ معاون خصوصی قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزانے عالمی ماہرین سےتحقیقات کی منظوری دے دی ہے۔

  • ڈینگی وائرس: ملک بھر میں مزید تیرہ سو سے زائد افراد شکار

    ڈینگی وائرس: ملک بھر میں مزید تیرہ سو سے زائد افراد شکار

    اسلام آباد: ملک بھر میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 1319 افراد ڈینگی وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔

    ذرایع کے مطابق ملک بھر میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد بارہ ہزار سے بھی بڑھ گئی، ڈینگی کے پھیلاؤ میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے اور حکومتی سطح پر انسدادی اقدامات ناکام نظر آ رہے ہیں۔

    تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک میں ڈینگی کے شکار مریضوں کی تعداد 12 ہزار 533 تک پہنچ گئی ہے۔

    پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 342 افراد ڈینگی وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، جس کے بعد صوبے میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 3 ہزار 22 تک پہنچ گئی۔

    خیبر پختون خوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 339 افراد ڈینگی وائرس کا شکار ہوئے جس کے بعد کے پی کے میں ڈینگی مریضوں کی تعداد 2606 ہو گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد میں 24 گھنٹوں میں مزید 205 افراد میں ڈینگی کی تصدیق

    اسلام آباد میں 24 گھنٹوں کے دوران 355 افراد ڈینگی کا شکار بنے، وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی مریضوں کی مجموعی تعداد 2256 ہو گئی ہے۔

    اسی طرح صوبہ سندھ میں 24 گھنٹوں میں 170 نئے مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی ہے، سندھ ڈینگی کنٹرول پروگرام کے مطابق صوبے میں ڈینگی مریضوں کی تعداد 2639 تک پہنچ گئی۔

    بلوچستان میں بھی ڈینگی مریضوں کی تعداد 1790 ہو گئی ہے، جب کہ آزاد کشمیر میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد 230 ہے۔

    ادھر کراچی میں گزشتہ رات نجی اسپتال میں ڈینگی سے متاثرہ شخص دم توڑ گیا ہے، سندھ بھر میں ڈینگی کے باعث اب تک 11 افراد جاں بحق ہوئے۔ پنجاب محکمہ صحت کے مطابق 2 ماہ میں ڈینگی کے باعث صوبے میں 13 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، رحیم یار خان کی تحصیل خان پور کے موضع صادق پور میں بھی ڈینگی کا شکار شخص انتقال کر گیا ہے۔

    پنجاب میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی منظوری سے صوبائی حکومت نے انسداد ڈینگی کٹس تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پہلے راولپنڈی میں ڈینگی کے ریڈ زونز کے گھروں میں کٹس تقسیم کی جائیں گی، ضرورت پڑنے پر اس کا دائرہ دیگر علاقوں تک بڑھایا جائے گا، سیکریٹری پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ نے کٹس کی تیاری شروع کر دی ہے۔