Tag: مچھر

  • شاہین آفریدی ڈینگی مچھر کا شکار، پری سیزن کیمپ سے باہر، فخر زمان زخمی

    شاہین آفریدی ڈینگی مچھر کا شکار، پری سیزن کیمپ سے باہر، فخر زمان زخمی

    لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے دو کھلاڑی اسپتال پہنچ گئے ہیں، فاسٹ بالر شاہین آفریدی ڈینگی مچھر کا شکار ہو کر پری سیزن کیمپ سے باہر ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کرکٹر شاہین شاہ آفریدی پری سیزن کیمپ سے باہر ہو گئے ہیں، انھیں ڈینگی بخار لا حق ہو گیا ہے، وہ گزشتہ روز سے مقامی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق فاسٹ بالر شاہین آفرید کا علاج جاری ہے، مکمل صحت یابی کے بعد کیمپ میں دوبارہ شمولیت کر سکیں گے۔

    ادھر اوپنر بلے باز فخر زمان گھٹنے کی انجری کا شکار ہو گئے ہیں، وہ پریکٹس کے دوران گھٹنے کی انجری کا شکار ہوئے، اطلاعات کے مطابق وہ تا حال نیٹ پریکٹس کا آغاز نہیں کر سکے ہیں۔

    مزید تفصیل پڑھیں:  قومی کرکٹ ٹیم کا پری سیزن کیمپ شروع

    انجری کے بعد گزشتہ روز فخر زمان کے دائیں گھٹنے کا ایم آر آئی اسکین کیا گیا، ایم آر آئی رپورٹ پی سی بی میڈیکل ایڈوائزری پینل کو موصول ہو چکی ہے، اب پینل کی سفارشات پر فخر زمان کی کیمپ میں شرکت کا فیصلہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ قومی کرکٹرز کے پری سیزن کیمپ کا آغاز دو روز قبل قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہو چکا ہے، جس میں کھلاڑیوں کی بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں مہارت بہتر بنانے کے لیے مشقیں جاری ہیں۔

    مصباح الحق کی نگرانی میں ٹریننگ کے لیے پری سیزن کیمپ میں 20 کرکٹرز کو طلب کیا گیا، سابق کپتان خاص طور پر بیٹنگ تکنیک میں بہتری اور مستقل مزاجی سے کارکردگی دکھانے کے نسخے بتائیں گے۔

  • خون چوسنے والے مچھروں کا عالمی دن

    خون چوسنے والے مچھروں کا عالمی دن

    ہر روز شام ہوتے ہی بے شمار مچھر بھرا مار کر گھر کے اندر گھس آتے ہیں اور کھلی جگہوں پر بیٹھنے والوں کا کاٹ کاٹ کر برا حشر کردیتے ہیں۔

    ویسے تو یہ ڈینگی اور ملیریا کا سبب بن سکتے ہیں اور اگر کسی کی جلد حساس ہو تو اسے خارش اور سوجن میں بھی مبتلا کرسکتے ہیں، لیکن اگر یہ کسی بیماری میں نہ بھی مبتلا کریں تب بھی ان کا کاٹنا نہایت الجھن میں مبتلا کردیتا ہے۔

    اور کیا آپ جانتے ہیں آج اس خون چوسنے والی مخلوق کا عالمی دن منایا جارہا ہے؟ لیکن مچھر کوئی ایسی خوش کن چیز تو نہیں جس کا دن منایا جائے تو پھر یہ دن منانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

    آئیں ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    سنہ 1897 میں ایک برطانوی ڈاکٹر سر رونلڈ روز نے اسی تاریخ کو دریافت کیا تھا کہ مادہ مچھر انسانوں میں ملیریا پیدا کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔ سر رونلڈ روز نے ہی تجویز دی کہ اس دن کو مچھروں کا عالمی دن منایا جائے جس کے بعد سے دنیا بھر میں یہ انوکھا دن منایا جانے لگا۔

    مچھر نہ صرف ملیریا بلکہ ڈینگی، چکن گونیا، اور زیکا وائرس بھی پیدا کر سکتے ہیں لہٰذا مچھروں سے خود کو بچانا ازحد ضروری ہے۔

    مچھروں کے سیزن میں ان سے بچنے کے لیے سخت احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ خاص طور پر اگر گھر میں چھوٹے بچے موجود ہیں تو انہیں مچھروں سے بچانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔

    یہاں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ طریقے بتارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ خود کو اور اپنے اہل خانہ کو مچھروں کے کاٹے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    ہلکے رنگوں کا استعمال

    گہرے یا سیاہ رنگ کے کپڑے مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلکے رنگ مچھروں کو تذبذب میں مبتلا کرتے ہیں کہ آیا یہ ان کا آسان شکار ثابت ہوسکے گا یا نہیں، چنانچہ وہ ہلکے رنگ کی طرف جھپٹنے سے گریز کرتے ہیں۔

    جڑی بوٹیوں کا تیل

    مختلف جڑی بوٹیوں سے کشید کیا ہوا تیل مچھروں کو دور بھگانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ان میں پودینہ، لیونڈر، یوکلپٹس، لیمن گراس وغیرہ کا تیل شامل ہے۔ ان اجزا کو ملا کر بنایا جانے والا تیل بھی یکساں نتائج دے گا۔

    لمبے آستین پہنیں

    مچھر کھلے بازوؤں کو سب سے پہلے نشانہ بناتے ہیں۔ اگر آپ ان کے کاٹے سے بچنا چاہتے ہیں تو لمبی آستینوں کا استعمال کریں۔

    کھڑے پانی سے حفاظت

    اپنے گھر میں، یا گھر کے آس پاس کھڑے پانی سے پہلی فرصت میں چھٹکارہ حاصل کریں۔ یہ مچھروں کی افزائش کا سب سے موزوں مقام ہے۔ گھر میں ذخیرہ کیے گئے پانی کو بھی ڈھانپ کر رکھیں۔

    باہر نکلنے سے گریز

    مچھروں کے سیزن میں اندھیرا ہونے کے وقت باہر نکلنے سے گریز کریں، یہ وقت مچھروں کے حملے کا ہوتا ہے۔ گھر کے اند رہیں اور گھر میں جالی دار دروازوں اور کھڑکیوں کا اضافہ کریں۔

    ہوا کی آمد و رفت میں اضافہ

    گھر کو ہوا دار بنائیں تاکہ ہوا کی آمد و رفت میں آسانی ہو۔ دن کے وقت کھڑکیاں کھلی رکھیں، پردے ہٹا دیں، تاکہ دھوپ اندر آسکے۔ بند جگہوں پر مچھر گھس آئیں تو انہیں باہر نکالنا مشکل ہوجاتا ہے۔

  • طبی طور پر فائدہ پہنچانے والی عام عادات

    طبی طور پر فائدہ پہنچانے والی عام عادات

    ہم اپنی زندگی میں صحت اور جسم سے متعلق کئی چھوٹی چھوٹی مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں جیسے سونے میں مشکل کا شکار ہونا، دماغ کا یک دم سن ہوجانا، یا مچھر کے کاٹنے کے بعد خارش کا شکار ہونا۔

    ان مشکلات پر اگر فوری توجہ نہ دی جائے تو یہ آگے چل کر بڑے مسائل اور بیماریوں کا سبب بن سکتی ہیں۔

    آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ کارآمد ٹپس بتا رہے ہیں جنہیں اگر روز مرہ زندگی کا معمول بنا لیا جائے تو طبی طور پر بہت سے مسائل سے بچا جاسکتا ہے۔

    1

    اگر آپ بستر پر لیٹے ہوئے ہونے کے باوجود چکر یا سر کو گھومتا ہوا محسوس کر رہے ہیں تو اپنا ایک پاؤں زمین پر رکھیں۔ اس سے آپ کا دماغ آپ کے جسم کی سمت کی طرف متوجہ ہوجائے گا اور چکر میں کمی واقع ہوگی۔


    2

    اگر آپ دانت میں درد محسوس کر رہے ہیں تو ایک برف کا ٹکڑا شہادت کی انگلی اور انگوٹھے کے درمیان مسلیں۔ یہ طریقہ آپ کے دانت کے درد کو 50 فیصد تک کم کردے گا۔


    مچھر کے کاٹنے پر فوری طور پر متاثرہ جگہ پر پرفیوم چھڑک دیں۔ اس سے متاثرہ جگہ پر خارش یا سوجن نہیں ہوگی۔


    4

    اگر بہت زیادہ سرد آئسکریم، یا کوئی ٹھنڈا یخ محلول پینے سے یکدم آپ کا دماغ جمتا ہوا اور سن محسوس ہو رہا ہے تو اپنی زبان کو منہ کے اندر اوپر کی طرف کریں اور اوپری سطح پر زور دیں۔

    اس سے دماغ کے سرد ہونے کی کیفیت میں کمی واقع ہوگی۔


    5

    اگر کام کے دوران آپ سستی یا غنودگی کا شکار ہو رہے ہیں تو سانس کو اندر روک لیں۔ اسے اتنی دیر تک روکے رکھیں جتنی دیر تک آپ کے لیے ممکن ہے۔ اس کے بعد اسے خارج کریں۔

    یہ عمل آپ کے دماغ کے خلیات کو جگا دے گا۔

    نیند نہ آنے کی مشکل کا شکار ہیں؟ پڑھیں رہنما مضمون


    5

    نیند آنے میں مشکل کا شکار ہیں تو ایک منٹ کے لیے اپنی پلکوں کو زور زور سے جھپکائیں۔ اس سے آپ کی آنکھیں تھکن محسوس کریں گی اور آپ کو نیند آنے لگے گی۔


    7

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ہمارے دنوں کان سننے کی مختلف صلاحیت رکھتے ہیں۔ دایاں کان الفاظ اور جملوں کو بہتر طور پر سن سکتا ہے، جبکہ بایاں کان موسیقی اور دیگر آوازوں کو زیادہ بہتر طرح سے سن سکتا ہے۔


    8

    اگر آپ کسی محفل میں بیٹھے ہیں اور اپنی ہنسی نہیں روک پا رہے تو اپنے آپ کو چٹکی لیں۔ اس سے فوری طور پر آپ کی ہنسی رک جائے گی۔


    9

    غسل کرتے ہوئے بالکل آخر میں اپنے جسم پر ٹھنڈ اپانی ڈالیں۔ اس سے آپ کے جسم کے تمام مسام بند ہوجائیں گے جس سے بیکٹریا، جراثیم اور گرد و غبار کا آپ کے جسم میں داخلے کا امکان ختم ہوجائے گا۔


    10

    کسی امتحان یا ٹیسٹ سے ایک رات قبل اپنے جوابات یا تقریر کو پڑھ کر سوجائیں۔ صبح جب آپ اٹھیں گے تو آپ کو دہرائے بغیر اپنی تقریر یاد ہوگی۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • مچھروں کا عالمی دن کیوں منایا جاتا ہے؟

    مچھروں کا عالمی دن کیوں منایا جاتا ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں آج مچھروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے؟

    لیکن مچھر کوئی ایسی خوش کن چیز تو نہیں جس کا دن منایا جائے تو پھر یہ دن منانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

    آئیں ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    سنہ 1897 میں ایک برطانوی ڈاکٹر سر رونلڈ روز نے اسی تاریخ کو دریافت کیا تھا کہ مادہ مچھر انسانوں میں ملیریا پیدا کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔

    سر رونلڈ روز نے ہی تجویز دی کہ اس دن کو مچھروں کا عالمی دن منایا جائے جس کے بعد سے دنیا بھر میں یہ انوکھا دن منایا جانے لگا۔

    مچھر نہ صرف ملیریا بلکہ ڈینگی، چکن گونیا، اور زیکا وائرس بھی پیدا کر سکتے ہیں لہٰذا مچھروں سے خود کو بچانا ازحد ضروری ہے۔

    مچھروں کے سیزن میں ان سے بچنے کے لیے سخت احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ خاص طور پر اگر گھر میں چھوٹے بچے موجود ہیں تو انہیں مچھروں سے بچانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈینگی وائرس سے بچیں

    یہاں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ طریقے بتارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ خود کو اور اپنے اہل خانہ کو مچھروں کے کاٹے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔


    ہلکے رنگوں کا استعمال

    گہرے یا سیاہ رنگ کے کپڑے مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

    سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلکے رنگ مچھروں کو تذبذب میں مبتلا کرتے ہیں کہ آیا یہ ان کا آسان شکار ثابت ہوسکے گا یا نہیں، وہ ہلکے رنگ کی طرف جھپٹنے سے گریز کرتے ہیں۔


    جڑی بوٹیوں کا تیل

    مختلف جڑی بوٹیوں سے کشید کیا ہوا تیل مچھروں کو دور بھگانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    ان میں پودینہ، لیونڈر، یوکلپٹس، لیمن گراس وغیرہ کا تیل شامل ہے۔ ان اجزا کو ملا کر بنایا جانے والا تیل بھی یکساں نتائج دے گا۔


    لمبے آستین پہننا

    مچھر کھلے بازوؤں کو سب سے پہلے نشانہ بناتے ہیں۔ اگر آپ ان کے کاٹے سے بچنا چاہتے ہیں تو لمبی آستینوں کا استعمال کریں۔


    کھڑے پانی سے حفاظت

    اپنے گھر میں، یا گھر کے آس پاس کھڑے پانی سے پہلی فرصت میں چھٹکارہ حاصل کریں۔ یہ مچھروں کی افزائش کا سب سے موزوں مقام ہے۔

    گھر میں ذخیرہ کیے گئے پانی کو ڈھانپ کر رکھیں۔


    باہر نکلنے سے گریز

    مچھروں کے سیزن میں اندھیرا ہونے کے وقت باہر نکلنے سے گریز کریں۔ یہ وقت مچھروں کے حملے کا ہوتا ہے۔ گھر کے اند رہیں اور گھر میں جالی دار دروازوں اور کھڑکیوں کا اضافہ کریں۔


    ہوا کی آمد و رفت میں اضافہ

    گھر کو ہوا دار بنائیں تاکہ ہوا کی آمد و رفت میں آسانی ہو۔ دن کے وقت کھڑکیاں کھلی رکھیں، پردے ہٹا دیں، تاکہ دھوپ اندر آسکے۔

    بند جگہوں پر مچھر گھس آئیں تو انہیں باہر نکالنا مشکل ہوجاتا ہے۔

  • کراچی: چکن گونیا وائرس کا پھیلاؤ جاری

    کراچی: چکن گونیا وائرس کا پھیلاؤ جاری

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں گندگی کے باعث مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہونے سے چکن گونیا کے کیسز رپورٹ ہونے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی کا کہنا ہے کہ دسمبر 2016 میں چکن گونیا کے 405 مشتبہ کیس رپورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں جا بجا لگے گندگی کے ڈھیر کے باعث مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہوگیا ہے جس سے چکن گونیا وائرس کا پھیلاؤ بدستور برقرار ہے۔

    مزید پڑھیں: مچھروں سے بچنے کے طریقے

    ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مچھروں کی افزائش کے باعث چکن گونیا کے کیسز رپورٹ ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دسمبر 2016 میں 405 کیسز رپورٹ ہوئے۔ جنوری 2017 میں 359 اور فروری میں 85 کیسز سامنے آئے۔

    ڈائریکٹر ہیلتھ کا کہنا تھا کہ سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد میں 9 کیسز رپورٹ ہوئے۔ قطر اسپتال میں9، لیاری جنرل اسپتال میں 8 جبکہ ایک نجی اسپتال میں 6 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ مارچ اور اپریل میں چکن گونیا کے کیسز میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

    مزید پڑھیں: چکن گونیا کیا ہے؟ علامات اور علاج سے آگاہی حاصل کریں

    یاد رہے کہ چکن گونیا نامی یہ وائرس مچھروں سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ وائرس پھیلانے والے مچھر کم و بیش وہی ہیں جو ڈینگی اور زکا وائرس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔ اس کی سب سے پہلی اور عام علامات جوڑوں میں درد اور بخار ہے۔

    چکن گونیا وائرس کی علامات 3 سے 7 دن کے درمیان ظاہر ہوتی ہیں۔ اس وائرس کی سب سے پہلی اور عام علامت گھٹنوں، ہتھیلیوں اور ٹخنوں سمیت جسم کے دیگر جوڑوں میں شدید درد اور تیز بخار ہے۔

    دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، جوڑوں کا سوج جانا یا جلد پر خراشیں (ریشز) پڑجانا شامل ہیں۔

  • کراچی میں چکن گونیا نامی بیماری کی وبا پھیل گئی، ڈاکٹرز بھی متاثر

    کراچی میں چکن گونیا نامی بیماری کی وبا پھیل گئی، ڈاکٹرز بھی متاثر

    کراچی: مچھر کے ذریعے پھیلنے والی ایک اور بیماری چکن گونیا نے کراچی میں اپنے پنجے گاڑ لیے، کراچی کے علاقے ملیر میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف سمیت سیکڑوں افراد بیماری سے متاثر ہوگئے، اسپتالوں میں مریضوں کا رش لگ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مچھر کے ذریعے پھیلنے والی ایک اور پراسرار بیماری نے ملیر میں وبائی شکل اختیار کر لی، مریضوں کا علاج کرنے والے 70 سے زائد ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف بھی متاثر ہوگیا، مچھر کے کاٹنے سے پھیلنے والی یہ پراسرار بیماری متاثرہ فرد کو 104 درجہ حرارت تک تیز بخار میں مبتلا کردیتی ہے۔

    بیماری کی علامات میں گھٹنوں، ہتھیلیوں اور ٹخنوں سمیت جسم کا جوڑ جوڑ دکھنے لگتا ہے، سرکاری سطح پر اس بیماری تشخیص نہیں ہو سکی تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی علامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر چکن گونیا وائرس ہو سکتا ہے۔

    ملیر میں یومیہ 1700  تک کی تعداد پراسرار بیماری سے اسپتالوں میں پہنچ رہی ہے بیماری نے ملیر میں علاج کرنے والے ڈاکٹروں کو بھی نہ بخشا، ملیر کھوکھرا پار، ملیر سٹی اور گڈاپ میں چکن گونیا کے کئی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، سندھ گورنمنٹ اسپتال کھوکھرا پار میں متاثرہ 18 افراد زیرعلاج ہیں جن میں اسپتال کے ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف بھی شامل ہیں۔

    dengue

    چکن گونیا سے متاثرہ افراد کی فہرست جاری کردی گئی ہے، متاثرین میں سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد کے 18 ڈاکٹرز پیرا میڈیکل اسٹاف کے 38 ملازم، 8 سینیٹری ورکرز بھی شامل ہیں، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ بیماری مچھر کے کاٹنے سے پھیلتی ہے لہٰذا مچھروں سے بچنے کے لیے مناسب انتظامات کیے جائیں۔

    ملیر میں مرض پھیلنے کے بعد ای ڈی او ہیلتھ کراچی نے سندھ گورنمنٹ اسپتال سعود آباد کا دورہ کیا جہاں بڑی تعداد میں مریض زیرعلاج ہیں۔ ڈاکٹر عبد الوحید کا کہنا ہے کہ مرض کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور اس غرض سے ڈاکٹروں کی ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے۔

    پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ شہر میں ہنگامی بنیادوں پر صفائی کے اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صفائی کے اقدامات نہ کیے گئے تو وبائی امراض شدت اختیار کرجائیں گے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں گندگی سیوریج کی ناقص صورتحال اور کچروں کے ہزاروں ٹن ڈھیر بیماریوں کی وجہ ہوسکتی ہے۔

    سیوریج کا پانی صاف نہ کرنے کے باعث مچھروں کی افزائش نسل میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے، ماہرین نے کہا ہے کہ چکن گونیا نامی بیماری اس سے پہلے پاکستان میں نہیں تھی۔

  • مچھروں سے بچنے کے طریقے

    مچھروں سے بچنے کے طریقے

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملیریا اور ڈینگی عام امراض بنتے جارہے ہیں جو بعض اوقات ہلاکتوں کا سبب بھی بنتے ہیں۔ طبی و سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ مچھروں کی افزائش روکی جائے۔

    مچھروں کے سیزن میں ان سے بچنے کے لیے سخت احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ خاص طور پر اگر گھر میں چھوٹے بچے موجود ہیں تو انہیں مچھروں سے بچانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سردیوں میں ڈینگی وائرس سے بچیں

    یہاں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ طریقے بتارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ خود کو اور اپنے اہل خانہ کو مچھروں کے کاٹے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔


    ہلکے رنگوں کا استعمال

    گہرے یا سیاہ رنگ کے کپڑے مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلکے رنگ مچھروں کو تذبذب میں مبتلا کرتے ہیں کہ آیا یہ ان کا آسان شکار ثابت ہوسکے گا یا نہیں، وہ ہلکے رنگ کی طرف جھپٹنے سے گریز کرتے ہیں۔


    جڑی بوٹیوں کا تیل

    مختلف جڑی بوٹیوں سے کشید کیا ہوا تیل مچھروں کو دور بھگانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ان میں پودینہ، لیونڈر، یوکلپٹس، لیمن گراس وغیرہ کا تیل شامل ہے۔ ان اجزا کو ملا کر بنایا جانے والا تیل بھی یکساں نتائج دے گا۔


    لمبے آستین پہننا

    مچھر کھلے بازوؤں کو سب سے پہلے نشانہ بناتے ہیں۔ اگر آپ ان کے کاٹے سے بچنا چاہتے ہیں تو لمبی آستینوں کا استعمال کریں۔


    کھڑے پانی سے حفاظت

    اپنے گھر میں، یا گھر کے آس پاس کھڑے پانی سے پہلی فرصت میں چھٹکارہ حاصل کریں۔ یہ مچھروں کی افزائش کا سب سے موزوں مقام ہے۔ گھر میں ذخیرہ کیے گئے پانی کو ڈھانپ کر رکھیں۔


    باہر نکلنے سے گریز

    مچھروں کے سیزن میں اندھیرا ہونے کے وقت باہر نکلنے سے گریز کریں۔ یہ وقت مچھروں کے حملے کا ہوتا ہے۔ گھر کے اند رہیں اور گھر میں جالی دار دروازوں اور کھڑکیوں کا اضافہ کریں۔


    ہوا کی آمد و رفت میں اضافہ

    گھر کو ہوا دار بنائیں تاکہ ہوا کی آمد و رفت میں آسانی ہو۔ دن کے وقت کھڑکیاں کھلی رکھیں، پردے ہٹا دیں، تاکہ دھوپ اندر آسکے۔ بند جگہوں پر مچھر گھس آئیں تو انہیں باہر نکالنا مشکل ہوجاتا ہے۔


     

  • سندھ اسمبلی ارکان کا اسپیکر سے مچھروں‌ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    سندھ اسمبلی ارکان کا اسپیکر سے مچھروں‌ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

    کراچی : سندھ اسمبلی میں بھنبھناتے مچھروں نے اراکین اسمبلی کو توجہ دلانے پر مجبور کردیا۔اسپیکر سندھ اسمبلی اور ایم کیوایم کے ڈاکٹر ظفر کمالی میں مچھروں پر دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

    سندھ اسمبلی میں آج کارروائی کے دوران بن بلایا مہمان ”مچھر” زیرِ بحث رہا، عوامی مسائل پر توجہ دلاتے ہوئے اراکینِ اسمبلی مچھر سے پریشان رہے اور اسپیکر سے شکایت کر دی۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے میر پورخاص سے منتخب رکنِ صوبائی اسمبلی ڈاکٹر ظفرکمالی محکمہ خوراک کی لیبارٹری پرتوجہ دلاؤ نوٹس پر بات کر رہے تھے کہ مچھر کے بار بار تنگ کرنے پر بات کا رُخ مچھر کی طرف موڑ دیا اور اسپیکر صوبائی اسمبلی سے مچھروں کی موجودگی کی شکایت کر دی۔

    توجہ دلاؤ نوٹس پر اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے بھی ڈاکٹر ظفر کمالی کو خوب لقمہ دیا، کہنے لگے کہ ابھی اسپرے نہیں کرواسکتے ورنہ سب بے ہوش ہوجائیں گے۔

    سینیئر صوبائی اسمبلی وزیر نثار کھوڑو نے ڈاکٹر ظفر کمالی کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ فکر نہ کریں یہ عام سا مچھر ہے کوئی ڈینگی مچھر نہیں ہے اس لیے بے فکر ہو جائیں۔

    اسپیکر صوبائی اسمبلی نے مزید چٹکلہ چھوڑا کہ لگتاہے یہ آپ کا کوئی پسندیدہ مچھر ہے جو آپ کے ساتھ ساتھ سیشن میں شریک ہوا ہے۔