Tag: مچھلیاں

  • پاکستان میں پائی جانے والی اسنیپر فیملی کی مچھلیوں کا تعارف اور ان کی شناخت میں پائی جانے والی غلط فہمیاں

    پاکستان میں پائی جانے والی اسنیپر فیملی کی مچھلیوں کا تعارف اور ان کی شناخت میں پائی جانے والی غلط فہمیاں

    اسنیپر فیملی کی مچھلیاں اپنے لذیذ ذائقے، خوب صورت بناوٹ، شوخ رنگوں اور تجارتی اہمیت کے باعث دنیا بھر میں اہم مقام رکھتی ہیں۔ ان میں مرکری کی سطح بھی کم ہوتی ہے، یہ وٹامنز، پروٹینز، اور اومیگا 3 سے بھی پھرپور ہوتی ہیں۔ ان ہی خصوصیات کے باعث انھیں دنیا بھر میں مہنگی قیمتوں کے باوجود بھی بہت ہی زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور خریدا جاتا ہے۔

    اسنیپر فیملی کا تعلق Lutjanidae خاندان سے ہے اور اب تک ان کی دنیا بھر میں 113 نسلوں کی شناخت کی جا چکی ہے۔ امریکن فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے مطابق اسنیپر میں مرکری لیول 0.166ppm ہے، جو کہ کم ہے۔ یاد رہے کہ ایف ڈی اے نے اسنیپر فیملی کی الگ الگ نسلوں کی مرکری سطح کی بجائے صرف Snapper کے نام سے ریکارڈ درج کیا ہے۔

    اسنیپرز کی بناوٹ اور رنگوں کے امتزاج میں یکسانیت کے باعث ان کے درمیان کافی مماثلتیں پائی جاتی ہیں، جن سے ان کی پہچان میں پیچیدگیاں پیدا ہوئی ہیں۔ اس مضمون میں ان ہی پیچیدگیوں کا تذکرہ کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی پہچان میں کوئی مشکل پیش نہ آئے، ساتھ ہی ساتھ آخر میں کچھ سمندروں کا محل وقوع بھی دیا جا رہا ہے تا کہ ان کا مسکن بھی آسانی سے سمجھا جا سکے۔

    پاکستان میں اسنیپر کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں، یہاں صرف ان چند کا تذکرہ کیا جا رہا ہے جو کراچی فشری میں سال بھر نظر آتی ہیں اور عوام میں مقبول ہیں۔

    ہیرا مچھلی

    پاکستان میں اسنیپر فیملی میں سب سے مشہور، ذائقے دار اور نرم گوشت والی مچھلی ہیرا مچھلی ہے۔ اسے انگلش میں گولڈن اسنیپر کہتے ہیں، جب کہ اس کا سائنسی نام Lutjanus johnii ہے۔ یہ John’s snapper اور Finger Mark کے نام سے بھی مشہور ہے۔ یہ وزن میں تقریباً 11 کلو تک اور عمر میں 10 سے 15 سال تک جی سکتی ہے۔

    ہیرا مچھلی

    فش بیس نامی گلوبل انفارمیشن سسٹم کے مطابق اس کا مسکن ہند بحرالکاہل (Indo-Pacific)، بحیرہ احمر (red sea)، خلیج فارس (Persian Gulf)، مشرقی افریقہ سے فجی، سامووا، شمال میں Ryukyu جزائر اور جنوب میں آسٹریلیا تک ہے۔ اسے پاکستان میں Red Snapper پکارا جاتا ہے حالاں کہ ریڈ اسنیپر پاکستان میں پائی ہی نہیں جاتی ہے۔

    ریڈ اسنیپر کا اصل نام Northern red snapper ہے لیکن یہ صرف ریڈ اسنیپر کے نام سے مشہور ہے، اس کا مسکن مغربی بحر اوقیانوس، بحیرہ کیریبین اور خلیج میکسیکو ہے۔ یہ وزن میں 23 کلو تک اور عمر میں 57 سال تک جی سکتی ہیں۔ یہ مکمل طور پر لال رنگ کی ہوتی ہیں، جب کہ ہیرا مچھلی مجموعی طور پیلی نظر آتی ہے، اس کے بدن پر چھوٹے چھوٹے گہرے بھورے یا ہلکے کالے دھبوں کی قطاریں ہوتی ہیں، یہ دھبے پیٹ کے اوپری حصے سے شروع ہوتے ہیں اور پیٹ کے نچلے حصے تک آتے آتے ہلکے ہو کر غائب ہونے لگتے ہیں۔ اس کی پیٹھ پر دم کے قریب بھی ایک کالا دھبا ہوتا ہے۔

    دونوں مچھلیوں میں کافی جسمانی فرق اور مسکن بالکل الگ الگ ہونے کے باوجود بھی اسے ریڈ اسنیپر کہا جاتا ہے۔

    کنرچہ

    کنرچہ کو انگلش میں Mangrove Jack کہتے ہیں۔ یہ وزن میں 9 کلو تک اور عمر میں 31 سال تک جی سکتی ہے۔ اس کا اور ہیرا مچھلی کا مسکن ایک ہی ہے۔

    کنرچہ مچھلی

    مینگروز (تیمر) کے جنگلات کے کنرچہ کا رنگ عام طور پر پیٹھ پر سبز بھورا، سرخی مائل جب کہ گہرے پانیوں کے کنرچے کا رنگ لال، سرخی مائل ہوتا ہے۔ اسی لال سرخی مائل رنگ کی وجہ اسے بھی ریڈ اسنیپر کہا جاتا ہے جو پاکستان میں پائی ہی نہیں جاتی، اور جس کا تذکرہ اوپر کیا جا چکا ہے۔ کنرچہ کو مینگرو ریڈ اسنیپر بھی کہا جاتا ہے۔

    چھایا مچھلی

    چھایا مچھلی کو انگلش میں Blubberlip اسنیپر کہتے ہیں، یہ وزن میں 11 کلو تک اور عمر میں 20 سال تک جی سکتی ہے۔ اس کا رنگ زیتونی سبز سے بھورا ہوتا ہے، جسم پر چھوٹے چھوٹے ابھرے ہوئے دھبے ہوتے ہیں جو بدن پر ہاتھ لگانے پر محسوس ہوتے ہیں۔ سر اور گالوں پر نیلے رنگ کی لکیریں یا دھبے ہوتے ہیں، خاص طور پر آنکھوں کے گرد اور گلپھڑوں کے کور پر، ہونٹ موٹے اور اکثر سرخی مائل یا گلابی ہوتے ہیں۔ کمر اور دم کے پنکھوں پر سرخی مائل یا زرد رنگت ہو سکتی ہے، جب کہ چھاتی کے پنکھ پر پیلا رنگ، سر اور منہ بڑا ہوتا ہے۔

    چھایا مچھلی

    اس کا مسکن ہند-بحرالکاہل، مشرقی افریقہ سے تاہیٹی، شمال سے جنوبی جاپان، اور جنوب میں آسٹریلیا تک ہے۔

    پیلی ٹیکسی

    پیلی ٹیکسی کو انگلش میں Bigeye Snapper کہتے ہیں، جب کہ اس کا سائنسی نام Lutjanus Lutjanus ہے۔ یہ وزن میں 1 کلو تک بڑھ سکتی ہے لیکن عام طور 400 گرام تک نظر آتی ہے، اور یہ عمر میں 11 سال تک جی سکتی ہے۔ پیٹ کا اوپری حصہ ہلکا گلابی اور پیٹھ سلوری ہوتی ہے، جس پر پیلے رنگ کی پٹیاں ہوتی ہیں۔ ان پیلی پٹیوں کی وجہ سے یہ پیلی نظر آتی ہے۔ پنکھ زرد اور سرخی مائل ہوتے ہیں، سر اور آنکھیں بڑی ہوتی ہیں۔

    پیلی ٹیکسی مچھلی

    اس کا مسکن انڈو-ویسٹ پیسیفک، مشرقی افریقہ سے جزائر سلیمان، شمال سے جنوبی جاپان، اور جنوب میں آسٹریلیا تک ہے، یہ زیادہ تر مچھلیاں پکڑنے کے لیے چارے کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔

    لال پری

    لال پری کو انگلش میں Crimson snapper کہتے ہیں، یہ گہرے سرخ رنگ کی ہوتی ہے۔ اس کا مسکن ہند-مغربی بحرالکاہل، خلیج فارس، خلیج عمان سے فجی، شمال سے جنوبی جاپان اور جیجو جزیرہ کوریا، جنوب سے نیو ساؤتھ ویلز آسٹریلیا اور نیو کیلیڈونیا تک ہے۔ یہ عمر میں 8 سال تک اور وزن میں 5 سے 10 کلو تک بڑھ سکتی ہے۔

    لال پری مچھلی

    پوتہ مچھلی

    اسے انگریزی میں Malabar blood snapper کہتے ہیں۔ اس کا رنگ گہرے سرخ سے سرخ گلابی ہوتا ہے، جب کہ پیٹ اکثر ہلکا گلابی ہوتا ہے۔ تمام پنکھ جسم کی طرح سرخ ہوتے ہیں اور پنکھوں کے کنارے قدرے گہرے دکھائی دے سکتے ہیں۔ ان کا منہ قدرے نوک دار اور نچلا جبڑا قدرے پھیلا ہوا ہوتا ہے، جو شکار کو پکڑنے کے لیے تیز مخروطی دانتوں سے لیس ہوتا ہے۔

    پوتہ مالابار ریڈ اسنیپر مچھلی

    اس کا مسکن ہند-مغربی بحرالکاہل، خلیج فارس، بحیرہ عرب سے فجی، شمال سے جنوبی جاپان اور جنوب سے آسٹریلیا تک ہے۔ یہ وزن میں 8 کلو تک اور عمر میں 31 سال تک جی سکتی ہے۔

    ہمپ بیک ریڈ اسنیپر

    Humpback red snapper وزن میں 3 کلو تک اور عمر میں 18 سال تک جی سکتی ہے۔ یہ سرخی مائل گلابی ہوتی ہے، اکثر پیٹھ کے اوپری حصے پر پیتل یا زیتونی چمک ہوتی ہے، جب کہ پیٹ کا حصہ سلوری سے سفید ہوتا ہے۔ پنکھ سرخی مائل، جب کہ چھاتی کے پنکھ لمبے اور نوکیلے ہوتے ہیں، کچھ کے دموں پر کالے دھبے ہو سکتے ہیں۔

    پوتہ ہمپ بیک مچھلی

    سر بڑا ہوتا ہے، منہ میں دانت ہوتے ہیں اور اس کی کمر کوبڑ کی جیسی ہوتی ہے، یہ کوبڑ سر کے پیچھے سے شروع ہوتی ہے ایک کھڑی محراب والی پشت بناتی ہے جو دم کی طرف ڈھلوان ہو جاتی ہے۔ اس کا مسکن انڈو پیسیفک، بحیرہ احمر، مشرقی افریقہ، شمال سے جنوبی جاپان، اور جنوب سے آسٹریلیا تک ہے۔

    دوغلا ہیرا یا لائنر ہیرا

    اسے انگلش میں Dory Snapper کہتے ہیں، جب کہ اس کا سائنسی نام Lutjanus fulviflamma ہے۔ یہ وزن میں 2 سے 3 کلو تک اور عمر میں 23 سال بڑھ سکتی ہے۔

    اس کے پیٹھ اور اوپری اطراف کا رنگ بھورا، نچلے اطراف سفید یا ہلکے بھورے اور پیٹ سفید سے پیلے، عام طور پر اطراف میں 6 سے 7 پیلے رنگ کی پٹیوں کی قطاریں اور پس منظر کی لکیر (Lateral line) کی سطح پر ایک نمایاں سیاہ دھبہ، جو ڈورسل فن کے نرم حصے کے پچھلے حصے کے نیچے کی طرف ہوتا ہے۔ اس کا مسکن ہند-بحرالکاہل، بحیرہ احمر، خلیج فارس، مشرقی افریقہ سے ساموا، شمال میں ریوکیو جزائر، جنوب میں آسٹریلیا تک ہے۔

    دوغلا ہیرا ڈوری اسنیپر مچھلی

    دوغلے ہیرے کے جیسی پاکستان میں کئی نسلیں پائی جاتی ہیں اور سب کی ہی غلط شناخت کی جاتی ہے، ان سب نسلوں کو Lane Snapper کہا جاتا ہے جب کہ لین اسنیپر پاکستان میں پائی ہی نہیں جاتی۔

    لین اسنیپر اسی کی طرح نظر آنے والی ایک اور مچھلی ہے، جس کا سائنسی نام Lutjanus synagris ہے اور اس کا مسکن مغربی بحر اوقیانوس، برمودا اور شمالی کیرولائنا، امریکا سے جنوب مشرقی برازیل، بشمول خلیج میکسیکو، بحیرہ کیریبین، پاناما اور جنوبی امریکا کے شمالی ساحلوں تک ہے۔ یہ وزن میں 4 کلو تک اور عمر میں 10 سال جی سکتی ہے۔

    کالے دھبے والی اسنیپر

    اسے انگلش میں Black Spot snapper کہتے ہیں، جب کہ اس کا سائنسی نام Lutjanus ehrenbergii ہے۔ یہ وزن میں 2 کلو تک اور عمر میں 10 سال تک جی سکتی ہے۔ اس کی کمر اور اوپری اطراف کا رنگ گہرا بھورا، نیچے کی طرف اور پیٹ کا رنگ سلوری چمک کے ساتھ سفیدی مائل، عام طور پر لیٹرل لائن کے نیچے اطراف میں 4 سے 5 تنگ پیلے رنگ کی پٹیوں کی قطاریں، ڈورسل فن کے پچھلے حصے کے نیچے پیٹھ پر ایک سیاہ دھبا ہوتا ہے۔

    بلیک اسپاٹ دوغلا ہیرا مچھلی

    اس کا مسکن ہند-مغربی بحرالکاہل، بحیرہ احمر اور مشرقی افریقہ سے سلیمان اور ماریانا جزائر تک ہے۔

    پانچ لکیروں والی اسنیپر

    اسے five-lined snapper کہتے ہیں، یہ وزن میں 3 کلو تک اور عمر میں 31 سال تک جی سکتی ہے۔ اس کا رنگ عام طور پر پنکھوں سمیت چمک دار پیلا، اطراف میں 5 نیلی پٹیوں کی قطاریں، پچھلے حصے کے سب سے نرم ڈورسل فنز کے نیچے ایک گول سیاہ دھبا، آنکھ کے سائز یا اس سے بڑا، جو پیٹھ پر پس منظر کی لکیر (lateral line) کو چھوتی ہے، لیکن زیادہ تر اس کے اوپر ہوتی ہے۔ اس کا مسکن ہند-مغربی بحرالکاہل، خلیج فارس، خلیج عمان سے فجی، شمال سے جنوبی جاپان تک ہے۔

    پانچ لکیروں والی اسنیپر مچھلی

    رسلز اسنیپر

    Russell’s snapper کا رنگ عام طور پر سلوری چمک کے ساتھ گلابی سے سفید ہوتا ہے۔ ایک سیاہ دھبا، بنیادی طور پر پس منظر کی لکیر (lateral line) کے اوپر، نرم ڈورسل فنز کے اگلے کانٹوں کے نیچے (بحر ہند کی بالغ مچھلیوں کی پیٹھ پر عام طور پر 7 سے 8 تنگ سنہری بھوری پٹیاں ہوتی ہیں) بالغوں کی سفید رنگ کے ساتھ پیٹھ پر سیاہ دھاریاں ہوتی ہیں۔ ان کے کمر کے اوپری حصے پر ایک گول سیاہ دھبا ہوتا ہے۔

    رسل اسنیپر مچھلی

    ان کا مسکن ہند-بحرالکاہل ہے اور یہ عمر میں 10 سے 15 سال تک اور وزن میں 2 سے 3 کلو تک بڑھ سکتی ہیں۔

  • جھیل کے پانی میں زہر سے ہزاروں مچھلیاں مرگئیں

    جھیل کے پانی میں زہر سے ہزاروں مچھلیاں مرگئیں

    بنگلادیش میں موجود دھان منڈی جھیل کے پانی میں مبینہ طور پر زہر ڈالنے کے باعث ہزاروں کی تعداد میں مچھلیاں مرگئیں۔

    بنگلادیشی میڈیا کے مطابق ڈھاکہ ساؤتھ سٹی کارپوریشن نے جمعہ کے روز دھان منڈی جھیل سے تقریباً 1.5 ٹن مردہ مچھلیوں کو ٹھکانے لگایا جبکہ مقامی افراد نے دوپہر کے وقت جھیل میں ہزاروں مردہ مچھلیوں کا مشاہدہ کیا۔

    حکام نے بتایا کہ خدشہ ہے کہ مردہ مچھلیوں کی تعداد مزید بڑھ جائے، تاہم مچھلیوں کی موت کی کوئی خاص وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکی۔

    ڈھاکہ ساؤتھ سٹی کارپوریشن کے افسر کا کہنا ہے کہ پانی اور مردہ مچھلیوں کے نمونے جمع کئے گئے ہیں تاکہ مچھلیوں کے مرنے کی وجہ کا علم ہوسکے۔

    شمالی عراق میں ترک ڈرون حملہ، کردستان ورکرز پارٹی کے 3 ارکان ہلاک

    اُن کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ مچھلیوں کو کسی نے ذاتی مفاد کے لیے زہر دیا ہو، ممکنہ طور پر جھیل کے ایک سابق لیز ہولڈر نے موجودہ لیز ہولڈر کے کاروبار کو خراب کرنے کے لیے یہ سب کیا ہو۔

  • مچھلیاں سطح پر کیوں نہیں آتیں؟ ال نینو اور لانینا کے بارے میں جانیں

    مچھلیاں سطح پر کیوں نہیں آتیں؟ ال نینو اور لانینا کے بارے میں جانیں

    تحریر: ملک شعیب

    مچھلیاں سطح پر کیوں نہیں آتیں؟ ال نینو اور لانینا کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟ یہ ہماری زمین کے آب و ہوا کا نظام کیسے بدلتے ہیں؟ کچھ ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات یقیناً آپ کو حیران کر دیں گے۔

    ال نینو El Niño اور لا نینا La Niña

    ہماری زمین کا درجہ حرارت مختلف وجوہ سے بڑھتا رہتا ہے، جن میں سر فہرست زمین پر پڑنے والی سورج کی عمودی کرنیں ہیں، جو سیدھی زمین پر پڑتی ہیں۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی آلودگی اور قدرتی مظہر ال نینو اور لا نینا بھی ہیں۔

    ال نینو اور لا نینا آب و ہوا کے دو ایسے پیٹرنز ہیں جو ایک دوسرے کے مخالف ہوتے ہیں اور یہ عام حالات میں آب و ہوا کے نظام کو بدل دیتے ہیں۔ سائنس دان ان مظاہر کو El Niño-Southern Oscillation (ENSO) سائیکل کہتے ہیں۔

    سطح پر مچھلیوں کی بہتات

    عام حالات میں مشرقی سمندر کا پانی ٹھنڈا ہوتا ہے اور مغربی سمندر کا پانی گرم۔ بحرالکاہل کے وسط میں پانی گرم ہوتا ہے اور خط استوا کے ساتھ چلنے والی جنوب مشرقی ہوائیں اس گرم پانی کو مغرب کی سمت آسٹریلیا اور اس کے اس پاس کے ممالک کی جانب لے کر جاتی ہیں۔ ان ہواؤں کو جنوب مشرقی ٹریڈ ونڈز یعنی South East trade winds کہتے ہیں۔ یہ ہوائیں اس ریجن میں بادلوں کو بننے میں مدد دیتی ہیں اور پھر آسٹریلیا اور آس پاس کے ممالک میں اچھی خاصی بارش ہو جاتی ہے۔

    لو پریشر سے اٹھنے والی ہوائیں، جنوبی امریکا کے مغربی کنارے پر موجود ہائی پریشر کی جانب سفر کرتی ہیں اور وہاں سمندر کی گہرائیوں سے ٹھنڈا پانی اوپر کی جانب آ جاتا ہے، جسے upwelling کہتے ہیں۔ اپ ویلنگ کی وجہ سے nutrient rich ٹھندا پانی اوپر آ جاتا ہے اور ماہی گیر کافی تعداد میں مچھلیاں پکڑ لیتے ہیں، یہ ’غذائیت‘ دراصل سطح کے پانی کو زرخیز بنا دیتی ہے اور اس میں سمندری حیات تیزی سے نمو پانے لگتی ہے۔

    ال نینو El Niño

    ال نینو ہسپانوی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے چھوٹا لڑکا۔ ال نینو وسیع پیمانے پر واقع ہونے والا ایک ایسا قدرتی مظہر ہے جس کے نتیجے میں بحر الکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہو جاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ بھی بنتا ہے۔

    ال نینو خط استوا پر چلنے والی ٹریڈ ونڈز کو کمزور کرتا ہے، جس کی وجہ سے زیادہ تر سمندری گرم پانی مشرق سے مغرب کی سمت حرکت کرنے لگ جاتا ہے اور جنوبی امریکا کے مغربی کناروں پر اکٹھا ہو کر لو پریشر بنا دیتا ہے۔ لو پریشر کی وجہ سے بارشیں شروع ہو جاتی ہیں اور nutrient rich cold water کی upwelling رک جاتی ہے، جس کی وجہ سے مچھلیاں سطح سمندر پر نہیں آتیں اور ماہی گیروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اس کے برعکس آسٹریلیا میں ہائی پریشر بن جاتا ہے اور بارشیں نہ ہونے کے سبب خشک سالی ہو جاتی ہے اور جنگلات میں آگ بھی لگ جاتی ہے۔

    لا نینا La Niña

    لا نینا دراصل ال نینو کا الٹ ہے، جس میں خط استوا پر چلنے والی ٹریڈ ونڈز بہت زیادہ طاقت ور ہو جاتی ہیں اور گرم پانی کی زیادہ مقدار آسٹریلیا کے مشرقی کناروں اور آس پاس کے ممالک میں اکٹھی ہو جاتی ہے۔ آسٹریلیا کے مشرقی کناروں پر لو پریشر بن جاتا ہے اور ریجن میں بارشیں شروع ہو جاتی ہیں۔

    آسٹریلیا میں بننے والا لو پریشر ہواؤں کو جزیرہ مسکرین (Mascarene Island) کی جانب بھیج دیتا ہے، جس کی وجہ سے اس جزیرے پر ہائی پریشر بہت طاقت ور ہو جاتا ہے اور پھر وہاں سے چلنے والی تیز ہوائیں بادلوں کو بھارت اور پاکستان میں دھکیل دیتی ہیں، جو مون سون کی بارشوں کا سبب بنتے ہیں۔ لا نینا کی وجہ سے مشرقی ایشیا میں مون سون کی بارشیں ہوتی ہیں۔

    جاری ال نینو کب ختم ہوگا؟

    ال نینو ہر 2 سے 7 سالوں میں ایک سے دور بار ضرور آتا ہے اور اس بار اس کا آغاز 2023 میں آسٹریلیا سے ہوا۔ اس کا دورانیہ 9 ماہ سے 12 ماہ تک ہو سکتا ہے۔ ماہر موسمیات کا کہنا ہے کے اس سال 2024 میں ال نینو جون کے وسط تک ختم ہونے کے امکانات زیادہ ہیں، کیوں کہ اس وقت ال نینو کافی کمزور ہو رہا ہے،جب کہ آسٹریلیا کے میٹرولوجسٹ ڈیپارٹمنٹ نے آسٹریلیا میں سے ال نینو ختم ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

  • ماہی گیروں کی قسمت جاگ اٹھی، کروڑوں روپے مالیت کی مچھلیاں ہاتھ لگ گئیں

    ماہی گیروں کی قسمت جاگ اٹھی، کروڑوں روپے مالیت کی مچھلیاں ہاتھ لگ گئیں

    ٹھٹھہ: ایک ہفتے بعد ہی مزید ماہی گیروں کی قسمت جاگ گئی، کیٹی بندر کے مچھیروں کو ’سوا‘ مچھلی نے کروڑ پتی بنادیا۔

    تفصیلات کے مطابق کیٹی بندر پر ماہی گیروں نے کروڑوں روپے مالیت کی ’سوا‘ مچھلی پکڑلی، ماہی گیروں نے نایاب سوا مچھلی کا کجرکریک کے مقام پرشکار کیا۔

    رہنما پاکستان فشر فوک فورم کا اس حوالے سے بتانا ہے کہ نایاب سوا مچھلیوں کی تعداد 300 سے زائد ہے جن کی مالیت کروڑوں روپے ہے، ایک ہفتہ قبل بھی 300 سوا مچھلیاں مچھیرے حنیف نے پکڑی تھیں۔

    واضح رہے کہ ایکسپورٹ پروسیسنگ کمپنیاں نایاب ’سوا‘ مچھلیاں خرید کر بیرون ملک فروخت کرتی ہیں۔

  • تازی اور باسی مچھلی کی پہچان، مچھلیوں کی تازگی کے گریڈز

    وقاص رفیق

    مچھلی انسانی غذا کا ایک بہت اہم جز ہے، مچھلی میں وہ خاص پروٹینز اور معدنیات پائی جاتی ہیں جو عام طور پر دوسری غذاؤں سے نہیں ملتیں، ضرورت کے مطابق ان کی کمی کو پھر ادویات کے ذریعے پورا کرنا پڑتا ہے۔

    مچھلی میں اللہ نے اومیگا 3، فیٹی ایسڈ، وٹامن بی 12، 6،3،1،2، وٹامن ڈی3، سلینیم، کیلشیم، فاسفورس، آئرن، زنک غرض یہ کہ بے تحاشا فوائد رکھے ہیں، یہ وہ چیزیں ہیں جو ہارٹ اٹیک کے خطرات کم کر دیتی ہیں، اور ہمارا شوگر اور بلڈ پریشر لیول نارمل رکھتی ہیں۔

    مچھلی ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بہت ضروری ہے، یہ فالج جیسے مرض کے خطرات کو کم کر دیتی ہے، کینسر جیسے جان لیوا مرض سے حفاضت کرتی ہے، اس کے علاوہ بھی متعدد فوائد ہیں جو ہم مچھلی کھا کر حاصل کر سکتے ہیں۔

    مچھلی صرف سردی میں کھانی چاہیے؟

    کہا جاتا ہے کہ مچھلی صرف سردی میں کھانی چاہیے، یہ ایک بہت بڑی غلط فہمی ہے، مچھلی کا استعمال سال کے 12 مہینے کرنا چاہیے، ڈاکٹر حضرات بھی ہفتے میں 2 بار مچھلی کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

    لیکن مچھلی سے اس کے تمام فوائد کے حصول کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بھی پائی جاتی ہے، اور بدقسمتی سے ہم کم علمی کی وجہ سے مچھلی کی افادیت سے محروم رہ جاتے ہیں۔

    مچھلی فروشوں کی دھوکے بازیاں

    اس کی بڑی وجہ مچھلی کی پہچان نہ ہونا ہے، اسی چیز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مچھلی فروش باسی مچھلی کو تازی کہہ کر فروخت کر دیتے ہیں، عام طور سے مچھلی فروش آپ کو سب سے پہلے مچھلی کے گلپھڑے کھول کر دکھاتا ہے، جو مضر صحت فوڈ کلر استعمال کر کے لال کیا ہوا ہوتا ہے، اور تو اور کچھ مچھلی فروش مچھلی ہی غلط دے دیتے ہیں، مثال کے طور پر سرمئی بول کر سارم اور ٹونا بیچ دیتے ہیں۔

    مچھلی کی چمک بھی تازگی کی پہچان ہوتی ہے لیکن کچھ مچھلی فروشوں نے اس کا بھی حل نکال لیا ہے، اور پانی میں تیل ملا کر مچھلی پر اسپرے کرتے رہتے ہیں۔

    بعض اوقات آپ کو مارکیٹ میں پہلے سے بون لیس کی ہوئی مچھلی بھی نظر آتی ہے، جو مُشکا مچھلی کے نام پر فروخت کی جاتی ہے لیکن وہ مشکا قطعی نہیں ہوتی، اس لیے پہلے سے کٹی ہوئی مچھلی اور صاف شدہ جھینگا خریدنے سے اجتناب کریں۔

    کچھ مچھلیوں کی شکل ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہے، اسی چیز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سستی مچھلی کو مہنگی مچھلی کے دام پر بھی بیچ دیا جاتا ہے۔ بازار میں فرائی مچھلی بیچنے والے بھی جھوٹ سے کام لیتے ہیں اور سستی مچھلی کو مہنگی مچھلی بتا کر بیچتے ہیں، کیوں کہ مچھلی کٹنے اور مصالحہ لگنے کے بعد نہیں پہچانی جا سکتی۔

    پہچان

    مچھلی کی پہچان کے حوالے سے کچھ ضروری باتیں درج ذیل ہیں:

    – تازہ مچھلی ہمیشہ سخت ہوگی، مچھلی کو انگلی سے دبائیں تو وہ واپس اصلی حالت میں آ جاتی ہے۔

    – تازہ مچھلی کی آنکھ سفید ہوگی، لال آنکھ یا اندر دھنسی ہوئی آنکھیں باسی مچھلی کی پہچان ہیں۔

    – تازہ مچھلی کے گلپھڑے میں ایک لیس ہوگی جو وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جاتی ہے۔

    – مچھلی کے گلپھڑے میں ہاتھ لگا کر بھی دیکھ سکتے ہیں کہ اصلی رنگ ہے یا کلر استعمال کیا گیا ہے۔

    – تازہ مچھلی کی ایک پہچان یہ بھی ہے کے جب آپ مچھلی کو سر کی طرف سے پکڑ کر اٹھائیں گے تو مچھلی لٹکنے کی بجائے سیدھی رہے گی۔

    گریڈ کے حساب سے قیمت

    مچھلی کی قیمت کی بات کی جائے تو مچھلی اپنے گریڈ کے حساب سے بکتی ہے، اے، بی اور سی گریڈ۔

    اگر A گریڈ کی مچھلی کی قیمت 1000 روپے کلو ہے، تو B گریڈ کی 700 سے 800 رہے تک، اور C گریڈ کی 500 سے 600 روپے تک ہوتی ہے۔

    عام طور پر ہمارے قریبی بازاروں میں B اور C گریڈ مچھلی فروخت ہوتی ہے، اگر آپ کو A گریڈ مچھلی خریدنی ہے تو آپ کو فشری کا رخ کرنا پڑے گا، کراچی میں مچھلی کی 2 منڈیاں لگتی ہیں۔ پہلی منڈی رات 4 بجے سے صبح 9 بجے تک لگتی ہے، جسے گجے کی منڈی کہا جاتا ہے، گجے کا مطلب ان کشتیوں کا مال ہوتا ہے جو کشتیاں ایک یا دو مہینے کے لیے سمندر میں شکار کے لیے جاتی ہیں۔ اتنے عرصے میں مچھلی کی کوالٹی گر جاتی ہے اور یہ مچھلی تھوڑی سستی ہوتی ہے۔

    دوسری منڈی دوپہر 3 بجے سے مغرب تک لگتی ہے، اس وقت کی مچھلیاں ان کشتیوں والی ہوتی ہیں جو 12 اور 24 گھنٹے کے لیے شکار پر جاتی ہیں، ان کشتیوں کی مچھلیاں A گریڈ اور ایکسپورٹ کوالٹی کی ہوتی ہیں، اس لیے یہ مچھلیاں گجے کی مچھلیوں سے مہنگی ہوتی ہیں۔

    کانٹے

    مچھلی میں کانٹوں کے حوالے سے بات کی جائے تو سمندر کی 99 فی صد مچھلیوں میں صرف بیچ کا ایک کانٹا ہوتا ہے، جسے کنگی کہتے ہیں، اور گوشت میں کانٹے نہیں ہوتے۔

    زیادہ کانٹے میٹھے پانی یعنی دریائی مچھلی میں پائے جاتے ہیں، جن میں رہو، گلفام، تلاپیا، کتلا، پلہ، سنگاڑہ، ملی اور مہاشیر شامل ہیں، جب کہ زیادہ کانٹوں والی سمندری مچھلیوں میں سافی، سمندری بام، سمندری پلہ اور سلیمانی شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ دریا یا ڈیم یعنی میٹھے پانی کی مچھلیاں اب مارکیٹوں میں دستیاب نہیں ہیں، مارکیٹوں میں جتنی بھی میٹھے پانی کی مچھلیاں ہیں وہ سب فارم کی ہوتی ہیں، جو قدرتی حالات میں نہیں پلتیں، اس لیے انھیں لینے سے گریز کرنا چاہیے کیوں کہ یہ صحت بخش نہیں ہوتے، یہ بھی ذہن میں رہے کہ سمندری مچھلی کی فارمنگ نہیں ہو سکتی۔

    چھلکے

    ایک اہم بات یہ کہ، مچھلی کے چھلکے (Scales) کے حوالے سے کچھ غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، کچھ لوگ بغیر چھلکے کی مچھلی کھانے سے گریز کرتے ہیں، لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ عام طور پر لوگوں کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ کون سی مچھلی چھلکے والی ہوتی ہے۔

    اکثر لوگ کالا پاپلیٹ، سارم، امروز کو بھی بغیر چھلکے کی مچھلی سمجھتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے، ان مچھلیوں پر باریک چھلکا موجود ہوتا ہے۔

    بغیر چھلکے والی سمندری مچھلیوں میں سرمئی، سفید پاپلیٹ، ٹونا، شارک، سوارڈ فش اور کیٹ فش شامل ہیں۔

    مچھلی بے شک طاقت کا خزانہ ہے لیکن مچھلی کے یہ سب فوائد ہم تازہ مچھلی یعنی A گریڈ کا انتخاب کر کے ہی حاصل کر سکتے ہیں۔

  • دریائے سندھ کے کنارے قائم آبادیوں کے ماہی گیروں پر قدرت مہربان

    دریائے سندھ کے کنارے قائم آبادیوں کے ماہی گیروں پر قدرت مہربان

    کراچی: دریائے سندھ کے کنارے قائم آبادیوں کے ماہی گیروں پر قدرت مہربان ہو گئی ہے، سیلابی پانی کی وجہ سے مختلف اقسام کی مچھلیوں کی آمد نے ان کے روزگار کو بحال کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ کے کنارے قائم آبادیوں ٹھٹھہ، سجاول، ٹنڈو حافظ شاہ، کیٹی بندر کے ماہی گیروں کے روزگار میں اضافہ ہو گیا ہے۔

    دریائے سندھ کے سیلابی پانی کے ساتھ مخلتف اقسام کی مچھلیوں کی آمد سے ماہی گیروں کے لیے مچھلی کا شکار وافر مقدار میں دستیاب ہو گیا ہے۔

    گزشتہ ایک دہائی سے دریائے سندھ کا پانی سمندر سے کافی پیچھے رہ جانے، اور سمندر کا پانی اوپر آنے سے ماہر گیر بے روزگار ہو کر کسمپرسی کی زندگی گزار رہے تھے۔

    3 ہزار کلو میٹر سے زائد سفر طے کر کے سیلابی ریلا سمندر میں شامل ہونا شروع

    ذرائع محکمہ فشریز کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ کا پانی سمندر میں ملنے سے کیٹی بندر اور اطراف کی ساحلی پٹی، کریکس اور کھاڑیوں میں جھینگے اور مچھلی افزائش میں اضافہ ہوگا۔

  • امریکا میں مچھلیوں کی بارش ہونے لگی

    امریکا میں مچھلیوں کی بارش ہونے لگی

    امریکی ریاست ٹیکسس میں آسمان سے مچھلیوں کی بارش ہونے لگی جس نے شہریوں کو حیران کردیا، لوگوں نے اسے سال 2021 کا آخری وار قرار دیا۔

    امریکی ریاست ٹیکسس میں اس وقت مقامی افراد حیران و پریشان رہ گئے جب بارش کے ساتھ آسمان سے مچھلیاں بھی برسنے لگیں۔

    بے شمار مقامی افراد نے سوشل میڈیا پر مختلف تصاویر پوسٹ کیں جن میں بے حس و حرکت مچھلیاں دکھائی دے رہی ہیں۔

    یہ ایک غیر معمولی واقعہ ضرور ہے لیکن ایسا ہوتا ہے۔

    دراصل جب سمندر کا پانی بخارات بن کر ہوا میں اڑتا ہے، اس وقت اگر تیز ہوا چل رہی ہو یا طوفانی صورتحال ہو تو کئی چھوٹے سمندری جاندار جیسے مینڈک، کیکڑے یا چھوٹی مچھلیاں بھی اوپر اٹھ جاتی ہیں جو بعد میں بارش کے ساتھ زمین پر برستی ہیں۔

    ایک شخص نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ بارش کے ساتھ کچھ گرنے کی آواز پر وہ سمجھا کہ اولے گر رہے ہیں لیکن جب اس نے باہر جا کر دیکھا تو آسمان سے مچھلیاں گر رہی تھیں۔

  • سڑک پر تڑپتی مچھلیاں دیکھ کر سب حیران، ویڈیو دیکھیں

    سڑک پر تڑپتی مچھلیاں دیکھ کر سب حیران، ویڈیو دیکھیں

    بنکاک: تھائی لینڈ کے شہر پتایا میں سڑک پر ایک ایک فٹ لمبی تڑپتی ہوئی مچھلیاں‌ دیکھ کر شہری حیران رہ گئے۔

    تھائی لینڈ کے شہر میں گزشتہ دنوں طوفانی بارشیں ہوئیں، جس کے باعث ندی نالوں میں طغیانی ہوئی اور بارش کا پانی سیلابی ریلے کی صورت میں رہائشی آبادی میں داخل ہوا۔

    بارشوں سے جہاں دیگر شہر متاثر ہوئیں وہاں پتایا بھی تھا، جہاں ڈیم بھرنے کے بعد گلی محلے اور سڑکوں پر چار فٹ تک پانی بھر گیا تھا۔

    سیلابی ریلے کی وجہ سے آبادی والے علاقے میں جانی اور مالی نقصان کی اطلاعات بھی ہیں جبکہ اس پانی کا بہاؤ اس قدر تیز تھا کہ عوام نے احتیاطاً نقل و حرکت بند کردی تھی۔

    اب چوبیس گھنٹے بعد جب پانی کی نکاسی ہوئی تو پتایا کی سڑک پر شہریوں نے ایک ایک فٹ لمبی زندہ مچھلیاں تڑپتے ہوئے دیکھیں۔ ان مچھلیوں کو دیکھ کر کچھ شہری گھروں سے برتن لائے اور انہیں پکڑ کر لے گئے۔

    سرکاری حکام کے مطابق سمندری اور دریائی پانی کے ساتھ یہ مچھلیاں بھی آبادی میں داخل ہوئیں۔

  • قبض سے نجات، شہری 20 انچ لمبی زندہ مچھلی نگل گیا

    قبض سے نجات، شہری 20 انچ لمبی زندہ مچھلی نگل گیا

    بیجنگ: قبض کا خودساختہ علاج چینی شہری کو مہنگا پڑگیا، ڈاکٹروں نے آپریشن کرکے شہری کے پیٹ سے زندہ مچھلیاں نکال لیں۔

    تفصیلات کے مطابق چینی شہر ژیانجو سے تعلق رکھنے والے شخص نے اپنے قبض کا علاج خود سے کرنا چاہا تو اسے لینے کے دینے پڑگئے۔ احمق شہری علاج کی غرض سے زندہ مچھلیاں نگل گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 51 سالہ شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی البتہ اس نے دو زندہ بام مچھلیاں حلق سے پیٹ میں اتار لیا تھا، آپریشن کے بعد بھی مچھلیاں زندہ نکلیں۔ شہری کا کہنا تھا کہ اس نے قبض کا اس طرح علاج کا طریقہ سیکھا تھا۔

    ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ مچھلیاں کھانے کے بعد متاثرہ شخص کے پیٹ میں شدید درد اٹھا، مریض کے مطابق اسے ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی آنتوں کو کاٹ رہا ہے۔ بعد ازاں فوری طور پر شہری کو اسپتال لایا گیا اور آپریشن ہوا۔

    وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے سانپ کی طرح نظر آنے والی بام مچھلیاں مریض کے پیٹ سے نکالی گئیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایک کی لمبائی تقریباً 20 انچ جبکہ دوسری اس سے تھوڑی چھوٹی ہے۔

    مچھلیوں کے پیٹ میں رہنے کے باعث شہری کے آنتوں کا پانی اور خون آپس میں مل گیا تھا جس سے شہری کی جان کو بھی خطرہ تھا۔ تاہم آپریشن کے بعد شہری اب بھی زیرعلاج ہے۔

  • کراچی کا ساحل اور آبی حیات آلودگی کی زد میں، سیکڑوں مچھلیاں مر گئیں

    کراچی کا ساحل اور آبی حیات آلودگی کی زد میں، سیکڑوں مچھلیاں مر گئیں

    کراچی: شہر قائد کے ساحل پر سینکڑوں مچھلیاں آبی آلودگی کے باعث مر گئیں، مردہ مچھلیوں سمیت متعدد آبی حیات ساحل سمندر پر بکھری پڑی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کا ساحل اور آبی حیات آلودگی کی زد میں ہے، سیکڑوں مردہ مچھلیاں ساحل پر آ گئیں، مردہ مچھلیوں سمیت متعدد آبی حیات سمندر کنارے موجود ہیں۔

    مختلف اقسام کی مردہ مچھلیوں کے علاوہ کیکڑے اور آبی نباتات بھی ساحل پر بہہ کر آ گئی ہیں۔

    گندگی کی بنا پر ساحل پر شدید تعفن پھیل گیا ہے، شہری گندے ساحل پر ہی پکنک منانے پر مجبور ہیں، دوسری طرف مردہ مچھلیاں کھانے کے لیے ساحل پر پرندوں کی بھی بہتات ہو گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بارش کے بعد آبی حیات متاثر، سینکڑوں مردہ مچھلیاں کلفٹن ساحل پر آ گئیں

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بارشوں کے بعد بھی آبی حیات بری طرح متاثر ہو گئی تھی اور کلفٹن کے ساحل پر سینکڑوں مردہ مچھلیاں آ گئی تھیں۔

    ڈائریکٹر ڈبلیو ڈبلیو ایف معظم علی خان کا کہنا تھا کہ بارش کے بعد آبی حیات کا متاثر ہونا انوکھی بات نہیں ہے، بارشوں میں ندی نالوں کا گندا پانی بڑی مقدار میں سمندر میں گرتا ہے۔

    گندا پانی اپنے ساتھ نامیاتی اورگینک پانی ساتھ لے کر جاتا ہے، جس کے باعث وہاں آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے، جس کے سبب سمندری حیات متاثر ہوتی ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ کلفٹن کے ساحل پر مردہ آنے والی مچھلیاں بوئی کہلاتی ہیں، جو عموماً کنارے کے قریب پائی جاتی ہیں، کنارے کے قریب رہنے کی وجہ سے مچھلی کی یہ قسم زیادہ متاثر ہوتی ہے۔