Tag: مچھلی بازار

  • قومی اسمبلی اجلاس، عوامی نمائندے بچوں کی طرح لڑتے رہے

    قومی اسمبلی اجلاس، عوامی نمائندے بچوں کی طرح لڑتے رہے

    اسلام آباد: آج قومی اسمبلی اجلاس میں خوب ہنگامہ آرائی ہوئی، ارکان بچوں کی طرح آپس میں لڑتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں آج ارکان ایک دوسرے کو اشارے کرتے رہے اور گالیاں دیتے رہے، عوامی نمائندے اسپیکر سے بچوں کی طرح شکایتیں بھی لگاتے رہے۔

    اجلاس میں وقفے کے دوران آغا رفیع اللہ اور ملک انور کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، آغا رفیع، ملک انور اور تاج محمد کے درمیان ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی۔

    بابر اعوان کی تقریر کے دوران آغا رفیع اللہ اسپیکر روسٹرم پر پہنچ گئے اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر کی طرف پھینک دیں، حکومتی ارکان سمجھانے ان کے پاس آئے تو تینوں ارکان کے درمیان تلخ کلامی اور گالم گلوچ ہوئی، معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچنے والا تھا کہ دیگر ارکان نے بیچ بچاؤ کرایا۔

    شیریں مزاری نے الزام لگایا کہ آغا رفیع اللہ نے ہما ری ایک خاتون رکن کو گالیاں دیں، راجہ پرویز اشرف اٹھ کر بولے خاتون وزیر نے آغا رفیع اللہ کو ایسے اشارے کیے جو بیان نہیں کر سکتا۔

    پرویز اشرف نے کہا آج آپ وہ کام کر رہے ہیں جو ہمیں کرنا چاہیے تھا، اس معاملے میں ہم ایک پیج پر ہیں، خاتون وزیر نے ہمارے رکن کو جو اشارہ کیا میں لبوں پر نہیں لا سکتا۔ شیریں مزاری نے کہا میں نے کوئی اشارہ نہیں کیا، آغا رفیع اللہ نے ہماری خاتون کو اشارے کیے، یہ غلط بیانی کر رہے ہیں، اسے معطل کیا جائے۔

    ادھر مراد سعید اور بابر اعوان کی تقریر کے دوران اپوزیشن مسلسل شور مچاتی رہی، جھوٹا جھوٹا کے نعرے بھی لگائے، سیٹیاں بھی بجاتے رہے، حکومت کی جانب سے پیش کردہ ترمیمی بل کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں اور ڈیسک بجا کر احتجاج کیا گیا، جس کے باعث اسپیکر کے لیے ایوان چلانا مشکل ہوگیا۔

    قبل ازیں، مراد سعید نے خطاب میں اپوزیشن پر طنز کیے، کہا غلاموں کی بھی کیا زندگی ہے، استعفے دیتے ہیں پھر اسمبلی آ جاتے ہیں، سارے غلاموں کو اشارہ ہوتا ہے اور شور مچانا شروع کر دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ آج حکومت نے سینیٹ میں اوپن بیلیٹنگ کے لیے 26 ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا۔

  • سندھ اسمبلی ایک بار پھر بن گئی مچھلی بازار، اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی

    سندھ اسمبلی ایک بار پھر بن گئی مچھلی بازار، اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی

    کراچی : ایوان میں بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ آرائی کردی، منظر دیکھ کر آغا سراج درانی خواجہ اظہارالحسن کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی اجلاس کا تیسرا دن بھی ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، اپوزیشن اراکین کے شور شرابے سے ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا.

    ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری کی زیرصدارت اجلاس شروع ہوا، دعا ختم ہوتے ہی اپوزیشن ارکان احتجاج کے لئے ایک مرتبہ پھر اپنی نشستوں سے اٹھ کر کھڑے ہوگئے۔

    پی ٹی آئی کے رکن خرم شیرزمان نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی کوشش کی تو ڈپٹی اسپیکر نے انہیں اجازت نہیں دی اور کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد بات سنی جائے گی جس پر اپوزیشن ارکان طیش میں آگئی، جس پر ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے کہا کہ ایوان میں بیٹھنے کا سلیقہ نہیں ہے بات مان لیا کریں ضد نہ کریں۔

    ایوان میں بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہوکر شور شرابا، نعرے بازی اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا، احتجاج کے بعد اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔

    اراکین نے گو زرداری گو کے نعرے بھی لگادئیے، اس موقع پر اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو ہنگامہ آرائی دیکھ کر خواجہ اظہارکی اپوزیشن لیڈری یاد آگئی۔

    آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن والے غیر پارلیمانی زبان استعمال کرتے ہیں، آپ کس طرح منتخب ہوکر آئے ہیں؟ سب کو پتہ ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی اسمبلی میں ہنگامہ ہوا اور بات ہاتھا پائی تک جا پہنچی تھی۔

  • منی بجٹ اجلاس: اپوزیشن نے اہم حکومتی اعلانات پر آسمان سر پر اٹھا لیا

    منی بجٹ اجلاس: اپوزیشن نے اہم حکومتی اعلانات پر آسمان سر پر اٹھا لیا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے منی بجٹ کے تحت اہم اعلانات پر اپوزیشن نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی اجلاس میں اپنے غیر پارلیمانی اور جارح طرزِ عمل سے ثابت کر دیا ہے کہ ملک اور عوام کے مفاد کے لیے کیے جانے والے کسی قدم کی پذیرائی نہیں کریں گے۔

    [bs-quote quote=”اپوزیشن کے ساتھ ایک طریقہ کار طے ہوا ہے، اس کے مطابق کارروائی کو چلنے دیا جائے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”اسد قیصر” author_job=”اسپیکر قومی اسمبلی”][/bs-quote]

    اپوزیشن اراکین نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے خطاب پر شور شرابا شروع کیا اور انھیں بات نہیں کرنے دی گئی، حالاں کہ ان سے قبل اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنا اختلافی مؤقف کھل کر پیش کیا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بار بار اپوزیشن اراکین کو یاد دلاتے رہے کہ ان کے ساتھ اجلاس کی کارروائی جاری رکھنے کے لیے ایک طریقہ کار طے ہوا ہے، چناں چہ اس طریقہ کے مطابق کارروائی کو چلنے دیا جائے۔

    اسپیکر کی جانب سے وزیرِ خزانہ اسد عمر کو بولنے کی اجازت ملنے پر اپوزیشن نے ایوان سر پر اٹھا لیا، اور اسمبلی ہال کو ان کی پوری تقریر کے دوران مسلسل مچھلی بازار بنائے رکھا۔

    اسد عمر کی منی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے ایک لمحے کے لیے بھی شور شرابا ترک نہیں کیا اور مسلسل نعرے بازی کرتے رہے، ڈیسک بجاتے رہے۔

    منی بجٹ کے مطابق ٹیکس فائلر پر بینک ٹرانزکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا گیا، بینکوں پر انکم ٹیکس 39 فی صد سے کم کر کے 20 فی صد کرنے کی تجویز دی گئی، زرعی قرضوں پر بینکوں کا انکم ٹیکس 20 فی صد کیا گیا، لو انکم ہاؤسنگ کے لیے قرضے کے لیے آمدنی پر ٹیکس 39 سے کم کر 20 فی صد کی گئی۔

    منی بجٹ کی تفصیل پڑھیں:  آئی ایم ایف سے ایسی مدد لیں‌ گے کہ عوام پر بوجھ نہیں آئے: اسدعمر

    کاروباری اکاؤنٹس پر 6 فی صد ٹیکس رجیم کو ختم کر دیا گیا، نان فائلر 1300 سی سی تک گاڑیاں خرید سکیں گے، مگر ٹیکس بڑھایا جا رہا ہے، چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 سے کم کر کے 5 ہزار کر دیا گیا۔

    خام مال کی درآمد پر کچھ پر ٹیکس ختم اور کچھ پر کم کیا گیا، گرین فیلڈ پراجیکٹس پر سیلز ٹیکس سمیت تمام ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کیا گیا، شمسی توانائی میں سرمایہ کاری پر 5 سال تک کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، یکم جولائی سے نان بینکنگ کمپنی کا سپر ٹیکس ختم کر دیا گیا، سستے موبائل فونز پر ٹیکس کی شرح کم، مہنگے فونز پر ٹیکس کم نہیں کیا گیا۔

  • سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہنگامے کی نذر، حکومتی اور اپوزیشن ارکان کا شور شرابا

    سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہنگامے کی نذر، حکومتی اور اپوزیشن ارکان کا شور شرابا

    کراچی: سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہنگامے کی نذر ہو گیا، حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے شور شرابے سے ایوان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے شور شرابے کی نذر ہو گیا، شہد کی بوتلوں اور زیتون کے تیل کا بھی ذکر نکل آیا۔

    وسیم قریشی نے کہا کہ سندھ حکومت پانی کے لیے پیسے رکھے تو شہد نکل آتا ہے ا ور تھر کے لیے پیسے رکھے تو زیتون نکل آتا ہے۔

    [bs-quote quote=”سندھ حکومت پانی کے لیے پیسے رکھے تو شہد نکل آتا ہے: وسیم قریشی” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی وسیم قریشی کا کہنا تھا کہ جب تک شہد اور زیتون کی بوتلیں ملتی رہیں گی تب تک سندھ ترقی نہیں کرے گا۔

    آصف جتوئی کی جانب سے پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری پر تنقید کے بعد پی پی ارکان نے شدید احتجاج کیا، ایوان مچھلی بازار بن گیا۔ اسپیکر آغا سراج درّانی نے کہا کہ لیڈر پر بات کریں گے تو آپ کے لیڈر پر بھی بات ہوگی، مجھ پر نہ چیخیں، میں اس کا اثر نہیں لوں گا۔


    یہ بھی پڑھیں:  صوبوں کومزید خود مختاربناناچاہتے ہیں: وزیراعظم عمران خان


    واضح رہے کہ آج وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا پہلا اجلاس منعقد ہوا جس میں سات نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا، اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔

    اس موقع پر چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے وزیرِ اعظم کو صوبائی معاملات سے آگاہ کیا، وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت صوبوں کو مزید خود مختار بنانا چاہتی ہے۔

  • بلوچستان اسمبلی مچھلی بازاربن گئی، حکومتی اور اپوزیشن اراکین میں تلخ کلامی

    بلوچستان اسمبلی مچھلی بازاربن گئی، حکومتی اور اپوزیشن اراکین میں تلخ کلامی

    کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج بھی ہنگامہ خیز رہا، اسمبلی تحلیل ہونے سے ایک دن پہلے ارکان لڑ پڑے، ایوان مچھلی بازار بن گیا، سرفراز بگٹی اور پی کے میپ کے نصر اللہ زہری دست و گریباں ہوتے ہوتے رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کااجلاس آج بھی ہنگامے کی نذر ہوگیا، اسمبلی میں پیش ہونے والے قوانین پر اپوزیشن اراکین نے اعتراض کیا۔

    ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی ، اس موقع پر کان پڑی آواز سنائی دینا مشکل ہوگیا، شور شرابہ کے دوران نصر اللہ زہری کے طنز پر سرفراز بگٹی آگ بگولہ ہو گئے، اسپیکر راحیلہ درانی چپ کراتی رہ گئیں، نوبت ہاتھا پائی تک پہنچنے والی تھی کہ اراکین نے بیچ بچاؤ کرالیا۔

    قرارداد پیش کرنے پر بلوچستان اسمبلی میں غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال کیا گیا، اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے غیرپارلیمانی الفاظ حذف کرادیئے۔

    اپوزیشن رکن سیدلیاقت آغا نے کہا کہ اس طرح بل اچانک پیش نہیں کیا جاسکتا، آپ اسمبلی رولز کے قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں جواب میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ اسمبلی کو مچھلی بازارمت بنائیں، ایک ایک کرکے بات کریں، اپوزیشن بات کرے ہم دلیل کے ساتھ جواب دیں گے۔

    مزید پڑھیں: بلوچستان اسمبلی میں عام انتخابات مؤخر کرنے کی قرارداد جمع

    واضح رہے کہ بلوچستان میں عام انتخابات مؤخر کرنے کی قرارداد جمع کرائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جولائی کے مہینے میں لوگ فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے اور مون سون کے موسم کی وجہ سے اکثر لوگ نقل مکانی بھی کرتے ہیں لہٰذا انتخابات کا انعقاد اگست میں کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سندھ اسمبلی آج بھی مچھلی بازار بنی رہی، ڈونلڈ ٹرمپ کے چرچے

    سندھ اسمبلی آج بھی مچھلی بازار بنی رہی، ڈونلڈ ٹرمپ کے چرچے

    کراچی : سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران گرما گرمی عروج پر رہی۔ وزیرا علیٰ کے پالیسی بیان پر اپوزیشن اراکین نے شور شرابہ کیا۔ اسپیکر اسمبلی چپ کراتے رہ گئے لیکن کسی نے ایک نہ سنی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی آج بھی گرماگرمی عروج پر رہی۔ اپوزیشن اراکین کا پارہ ہائی رہا۔ اپوزیشن اراکین نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی تقریر کے بعد بولنے کی اجازت نہ ملنے پر خوب شورشرابہ کیا۔

    اس موقع پر نثار کھوڑو اور اپوزیشن اراکین میں سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، اسپیکر آغا سراج درانی اراکین کو چپ کراتے رہ گئے لیکن اراکین نے ایک نہ سنی ۔آخر کار اسپیکر نے اجلاس میں پانچ منٹ کا وقفہ لیا، اجلاس دوبارہ شروع ہوتے ہی اراکین اسمبلی اسپیکر کی ڈائس کے پاس جمع ہوگئے اور احتجاج کیا۔

    انہوں نے اپوزیشن ارکان کو کہا کہ اگر آپ بات کرنا چاہتے ہیں تو اپنی نشستوں پر بیٹھ جائیں نہیں تو میں اجلاس ملتوی کردوں گا مگر کوئی ڈکٹیشن نہیں لوں گا۔

    علاوہ ازیں سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر آغا سراج درانی اور اپوزیشن رکن کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اپوزیشن رکن نے اسپیکر سے سوال کیا کہ آپ کو یہ لال رنگ کی ٹائی کس نے بھیجی ہے؟ جس پر آغا سراج درانی نے جواب دیا کہ یہ ٹائی مجھے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھیجی ہے۔

    اسپیکر نے رکن اسمبلی سیف الدین خالد سے کہا کہ بھائی آپ نے شرٹ اچھی پہنی ہوئی ہے، ایک موقع پر حکومتی ارکان اور اپوزیشن لیڈر آپس میں الھجتے رہے اور اسپیکر چپ کراتے رہے۔

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس:ایوان مچھلی بازاربن گیا

    سندھ اسمبلی کا اجلاس:ایوان مچھلی بازاربن گیا

    کراچی:سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بھی نئے صوبے کے قیام کیلئے پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ دونوں جماعتوں کے ارکان نے ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی بھی کی۔

    سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آج بھی پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کے ارکان میں لفظی جنگ جاری رہی۔ جس سے اجلاس مچھلی بازار کا منظر پیش کر رہا تھا۔سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا تو ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے اپوزیشن نشستیں الاٹ نہ ہونے پرتوجہ دلاوٴنوٹس جمع کرایا۔

    محمد حسین کا کہنا تھا کہ جن وزیروں کے استعفے منظورنہیں ہوئے انہیں چھوڑکرباقی ممبران کونشستیں الاٹ کردی جائیں۔ اس موقع پر شرجیل میمن نے کہا کہ یہ رولزکے خلاف ہے ،استعفے منظورہونے تک اپوزیشن نشستیں الاٹ نہیں ہوسکتیں۔

    جس پر ایم کیوایم کے ارکان اور شرجیل میمن کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی کی۔

    اسپیکر کی درخواست کے باوجود اراکین خاموش نہ ہوئے۔ شور شرابے کے دوران اسپیکر آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ گورنرہاوٴس سے معلوم کریں کہ ایم کیوایم کے وزراء کے استعفے منظورہوئے یا نہیں، ایم کیوایم کے پاس اکثریت ہے تو اپوزیشن لیڈرکے لیے الگ درخواست جمع کرائیں