Tag: مچھلی کا تیل

  • آنکھوں کی بینائی کیلیے مچھلی کا تیل کن لوگوں کیلیے مفید ہے؟

    آنکھوں کی بینائی کیلیے مچھلی کا تیل کن لوگوں کیلیے مفید ہے؟

    مچھلی کے تیل کو آنکھوں کی بینائی کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس تیل سے بنی گولیوں کا استعمال آنکھوں کو رات کی تاریکی سے مطابقت کے قابل بناتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق مچھلی کے تیل میں موجود اومیگا 3 فیٹی ایسڈز آنکھوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں اور بینائی کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔

    آنکھوں کی روشنی تیز کرنے کے لیے ڈاکٹروں کی جانب سے برسوں سے مچھلی کے تیل کی گولیاں یا تیل تجویز کی جاتی رہی ہیں البتہ اس کے مفید اور غیر مفید ہونے پر کافی بحث رہی ہے اور طبی ماہرین ہی کی جانب سے اس کے حق اور مخالفت میں نتائج سامنے آتے رہے ہیں۔

    طبی ماہرین کی جانب اب اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ مچھلی کے تیل اور اس سے بنی گولیوں میں فیٹی ایسڈ، ڈوکوسا ہیکسا نوئک ایسڈ (ڈی ایچ اے) موجود ہوتے ہیں جو سرمئی اور ٹونا سمیت دیگر مچھلیوں سے کشید کیا جاتا ہے۔

    مچھلی کے تیل کی گولیاں استعمال کرنے سے یا اس کا تیل استعمال کرنے سے کم ہوتی روشنی میں آنکھیں ماحول کے لحاظ سے خود کو منظم کرلیتی ہیں۔

    مچھلی کے تیل سے متعلق برطانیہ کی لوبورو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک مطالعہ بھی کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ جسم میں فیٹی ایسڈ کی مقدار بڑھنے سے اندھیرے میں بہتر طور پر دیکھنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

    سائنس دانوں نے اس مطالعے کے دوران 19 رضاکاروں کو 4 ہفتے تک مچھلی کے تیل کی 260 ملی گرام اور 780 ملی گرام کی گولیاں کھلائی اور مدھم روشنی میں دیوار پر لکھے نمبر کو پڑھنے کا کہا تو انہوں نے دھندلاہٹ میں بھی دیوار پر لکھے نمبرز کو پڑھ لیا۔

  • مچھلی کے تیل کے کیپسول کیا واقعی ذہنی صحت کے لیے مفید ہیں؟

    مچھلی کے تیل کے کیپسول کیا واقعی ذہنی صحت کے لیے مفید ہیں؟

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ مچھلی کے تیل کے کیپسول کا استعمال ذہنی صحت کو کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچاتا کیونکہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے ذہنی بے چینی اور ڈپریشن پر نہ ہونے کے برابر یا کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ مچھل کے تیل کے سپلیمنٹس سے ڈپریشن کی روک تھام یا مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    اس تحقیق میں 18 ہزار سے زیادہ افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمریں 50 سال یا اس سے زیادہ تھی اور کسی میں ڈپریشن کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ طویل المعیاد بنیادوں پر مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹس کے استعمال سے ڈپریشن یا اس کی علامات کے خطرے میں کوئی کمی نہیں آئی اور نہ ہی مزاج کے معیار پر کسی قسم کے اثرات مرتب ہوئے۔

    درحقیقت تحقیق میں یہ دریافت کیا گیا کہ ان سپلیمنٹس کے استعمال سے ڈپریشن یا اس سے منسلک علامات کا خطرہ کچھ حد تک بڑھ گیا۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈپریشن کے خطرے میں معمولی اضافہ بہت زیادہ نمایاں نہیں، مگر حقیقت تو یہ ہے کہ ان سپلیمنٹس سے مزاج پر کوئی فائدہ مند یا نقصان دہ اثرات مرتب نہیں ہوتے اور یہ نتیجہ ہم نے ان افراد کا 7 سال تک جائزہ لینے کے بعد نکالا۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔

  • مچھلی کے تیل کے کیپسول سے نقصان بھی ہوسکتا ہے؟

    مچھلی کے تیل کے کیپسول سے نقصان بھی ہوسکتا ہے؟

    مچھلی کے تیل اور چکنائی کو انسانی جسم کے لیے نہایت فائدہ مند سمجھا جاتا ہے اور اس کے لیے اس کی کیپسول بھی بازار میں دستیاب ہیں، تاہم اب ماہرین نے اس کا نقصان بھی دریافت کرلیا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق مچھلی کے تیل یا اومیگا تھری کیپسول ایسے افراد میں دل کی دھڑکن کی رفتار میں تبدیلی لانے کا باعث بن سکتے ہیں جن کے خون میں چکنائی یا لپڈز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

    یورپین ہارٹ جرنل میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ اس وقت مچھلی کے تیل کے سپلمنٹس کے بارے میں عندیہ دیا جاتا ہے کہ یہ دل کی شریانوں سے جڑے خطرات کو کم کرتے ہیں اور یہ ہر جگہ ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر دستیاب ہیں۔

    اس سے قبل کچھ کلینیکل ٹرائلز میں خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ سپلمنٹس دھڑکن میں بے ترتیبی کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں، اس عارضے کے شکار افراد میں فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی والا یہ مرض مختلف پیچیدگیوں جیسے خون گاڑھا ہونے، فالج اور ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    اس تحقیق میں مچھلی کے تیل کے سپلمنٹس پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس کا جامع تجزیہ کر کے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ ان سے دھڑکن میں بے ترتیبی کا خطرہ کتنا بڑھ جاتا ہے۔

    ان تحقیقی رپورٹس میں 50 ہزار سے زائد افراد شامل تھے جن کو مچھلی کے تیل کے کیپسول یا پلیسبو کا استعمال 2 سے 7 سال تک کروایا گیا، مچھلی کے تیل کی روزانہ خوراک 0.84 گرام سے 4 گرام تھی۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ یہ سپلمنٹس پلیسبو کے مقابلے میں دھڑکن کی بے ترتیبی کے عارضے کا خطرہ 1.37 گنا بڑھا سکتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ مچھلی کے تیل کے سپلمنٹس سے دھڑکن کی بے ترتیبی کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک ٹرائل میں عندیہ دیا گیا تھا کہ یہ سپلمنٹ دل کی شریانوں کے لیے مفید ہے مگر دھڑکن کی بے ترتیبی کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی فروخت ڈاکٹروں کے نسخے پر ہونی چاہیئے۔

  • کیا مچھلی کے تیل کے کیپسول دل کی بیماریوں کے لیے مفید ہیں؟

    کیا مچھلی کے تیل کے کیپسول دل کی بیماریوں کے لیے مفید ہیں؟

    ٹیکساس: مچھلی کے تیل کی خوبیوں سے آپ واقف ہوں گے، اس کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ یہ دل کی صحت کے لیے بھی مفید ہے، تاہم اب امریکی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ مچھلی کے تیل کے کیسپول امراض قلب سے نہیں بچا سکتے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن سائنٹفک سیشنز میں گزشتہ دنوں پیش کیے جانے والے تحقیقی مقالوں میں کہا گیا کہ مچھلی کے تیل کے کیپسول کا استعمال دل کی صحت کے لیے مفید نہیں ہوتا۔

    مچھلی، گریوں اور بیجوں جیسی غذا میں پائی جانے والی صحت کے لیے ضروری چکنائی کی قسم ’اومیگا تھری فیٹی ایسڈز‘ اب سپلیمنٹس کی شکل میں بھی دستیاب ہے، لوگ وسیع پیمانے پر مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹس کا استعمال کرتے ہیں مگر تحقیقی رپورٹس میں معلوم کیا گیا ہے کہ یہ کیپسول دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت نہیں ہوتے۔

    پہلی تحقیق (دل کے دھڑکن کی بے ترتیبی)

    پہلی تحقیق میں طبی ماہرین نے پایا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز یا وٹامن ڈی سپلیمنٹ سے دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی (atrial fibrillation) کے مسئلے میں کوئی فائدہ نہیں دیکھا گیا۔

    اس تحقیق میں 26 ہزار کے قریب مرد و خواتین کو شامل کیا گیا، جنھیں دل کا کوئی عارضہ لاحق نہیں تھا، پھر انھیں 5 سال تک اومیگا تھری سپلیمنٹ، زیتون کا تیل یا سویابین آئل، یا وٹامن ڈی تھری کا استعمال کرایا گیا، پانچ سال بعد محققین نے دیکھا کہ ان میں 900 لوگوں میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا مسئلہ سامنے آیا جس کا تناسب 3.6 فی صد بنتا تھا۔

    ڈاکٹر کرسٹین البرٹ نے مقالہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سپلیمنٹس کے استعمال سے دیگر افراد میں بھی اس بیماری کے خطرے میں کوئی نمایاں فرق نہیں دیکھا گیا، جب کہ ایٹریل فائبریلیشن ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اس سے معیار زندگی خراب ہو سکتا ہے، اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ اس کی روک تھام کے لیے بنیادی اقدامات کریں جیسا کہ وزن کم کرنا، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا وغیرہ۔

    دوسری تحقیق (کارڈیو ویسکولر رِسک کی کمی)

    اس دوسری تحقیق میں 13 ہزار 78 افراد کی صحت کا جائزہ لیا گیا، اس میں بھی طبی ماہرین نے دیکھا کہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سپلیمنٹس نے دل اور اس کی شریانوں کو لاحق کسی خطرے کم نہیں کیا، بتایا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سپلیمنٹس سے امراض قلب کے خطرے میں کمی نہیں آتی۔

    تحقیق میں شامل افراد کو دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ لاحق تھا، اور ان کا علاج کولیسٹرول کم کرنے والی ادویہ سے کیا جا رہا تھا، دو سال تک ان میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے کردار کو نوٹ کیا گیا لیکن کوئی فائدہ نظر نہیں آیا۔

    اس کے برعکس یہ دیکھا گیا کہ سپلیمنٹس استعمال کرنے والے افراد میں فائدے کی بجائے غذائی نالی پر منفی اثرات کی شرح ان سے دور رہنے والے افراد کے مقابلے میں 25 فی صد سے زیادہ تھی۔ محققین کا کہنا تھا کہ متعدد ٹرائلز سے اب ثابت ہو چکا ہے کہ مچھلی کے تیل کے دل کی شریانوں کی صحت پر کوئی مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    برطانیہ میں بھی اس سلسلے میں ایک تحقیق سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ اومیگا تھری سپلیمنٹس کا استعمال کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا، محققین کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان سپلیمنٹس سے فالج، کینسر اور دیگر امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے، لیکن انھیں روانہ کھانے سے کسی فرد کی صحت پر کوئی خاص اثر مرتب نہیں ہوتا۔

    واضح رہے مچھلی ایک ایسی غذا ہے جو صحت کے لیے بے حد مفید ہے، طبی ماہرین مچھلی کو اپنی غذا کا حصہ بنانے کا مشورہ ضرور دیتے ہیں۔

  • مچھلی صحت اور یاداشت کیلئے مفید ہے، تحقیق

    مچھلی صحت اور یاداشت کیلئے مفید ہے، تحقیق

    کراچی: ماہرین صحت نے کہا ہے کہ مچھلی کھانا صحت کے ساتھ یاداشت کیلئے بھی انتہائی مفید ہے۔

    امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہفتے میں ایک بار مچھلی کھانا یاداشت کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے ۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ جو لوگ بھنی ہوئی یا بیکڈمچھلی کو اپنی خوراک کا حصہ بناتے ہیں ان کی یاداشت میں اضافہ ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور اس سے دماغ کو توانائی ملتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ہفتے میں کم از کم دو بار اپنی غذا میں مچھلی شامل کرلیں گے تو یہ بھی مفید ثابت ہوگا، وہ کہتے ہیں یہ طریقہ کار انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیوںکہ اس عمل کے ذریعے کی بیماری سے ہونے والی اموات کی شرح کو کم کیا جا سکتا ہے۔

     

     

     

    http://www.englishforum.ch/attachments/food-drink/35486d1321879967-your-best-fish-recipes-salmons.jpg

    مچھلی میں ایسے بہت سے اجزاء موجود ہیں جو صرف مچھلی کے استعمال سے ہی جسم کو مہیا ہوتے ہیں۔ ہفتے میں ایک بار مچھلی ضرور کھانی چاہئے، اگر اس کے بجائے کوئی دوسری سمندری غذا استعمال کرلی جائے تو بھی کوئی مضائقہ نہیں البتہ جھینگے کا استعمال زیادہ نہیں کرنا چاہئے کیوں کہ جھینگوں میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، سردی سے ہونے والی کھانسی کو دور کرنے کے لیے مچھلی سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔

    ماہرین کہتے ہیں کہ مچھلی کا شوربہ پینے سے آنتوں کے زخم ٹھیک ہو سکتے ہیں، اس کی وجہ قدیم اطباء نے یہ بیان کی ہے کہ مچھلی تریاق ہے، مچھلی ہمیشہ تازہ کھانی چاہئے کیوں کہ باسی مچھلی اکثر سخت زہریلی ہوتی ہے۔

  • مچھلی کا تیل دمے کے مرض کی شدت کم کرنے میں مفید ہے

    مچھلی کا تیل دمے کے مرض کی شدت کم کرنے میں مفید ہے

    تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مچھلی کا تیل انسان کو بہت ساری خطرنا ک بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے، مچھلی کے تیل کا استعمال سانس کی تکلیف کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق دمے کے مرض میں مچھلی کا تیل استعمال کرنے سے دمے کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ مچھلی کا تیل پینے یا کیپسول کھانے سے سانس کی نالیوں میں چکنائی نہیں جمتی اور سانس کی نالیاں درست انداز میں کام کرتی ہیں۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن ایک تحقیق کے مطابق مچھلی کا تیل امراض کی شرح کو بہت حد تک کم کر سکتا ہے وزن کو کم کرنے میں مچھلی کا تیل بہت مفید ہوتا ہے۔

    یو نیو رسٹی آف سائو تھ آسٹر یلیا کی ایک تحقیق کے مطابق مچھلی کے تیل میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جن سے ورزش کے دوران وزن کم کرنے میں کافی مدد ملتی ہے، ورزش کے ساتھ ساتھ اگر مچھلی کا تیل اپنی روز مرہ  میں شامل کرلیا جائے توورز ش کے ذریعے کم کرنا آسان ہوتاہے ، جسم میں خون کے بہائو کو بہتر بنانے میں بھی مچھلی کا تیل کا فی مدد گاد ثابت ہوتا ہے اور اس کی مدد سے کو لیسٹر ول کنٹرول کیاجاسکتاہے۔

      مچھلی کا تیل جسم کا مدافعتی نظام بھی درست رکھتا ہے جبکہ یہ تیل سردی کی شدت، نزلہ زکام اور کھانسی سے محفوظ رکھنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔

    نیچر ل سائنس پروگرام کی ریسرچ کے مطابق مچھلی کے تیل کو ایڈ ز کے علاج کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    ۔