Tag: مچھلی

  • مچھلی کھانے والے بکرے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

    ویسے تو بکرے عموماً گھاس پھوس اور اناج کھاتے ہیں، تاہم سوشل میڈیا پر ایک ایسے بکرے کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جو مچھلی کھا رہا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی گئی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔

    ویڈیو میں ایک سیاہ رنگ کے بکرے کو دیکھا جاسکتا ہے جس کے سامنے مچھلیوں سے بھرا تھال رکھا ہے۔

    بکرا نہایت مزے سے وہ مچھلیاں کھا رہا ہے۔

    لوگوں نے اس ویڈیو کو دیکھ کر نہایت حیرانی کا اظہار کیا ہے، ویڈیو کے کیپشن میں تحریر ہے کہ بلی سوچ رہی ہوگی کہ کیا اب میں گھاس کھاؤں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Manas Padhi (@official_manas143)

    خیال رہے کہ بکرے کی خوراک گھاس پھوس، پودوں اور اناج پر مشتمل ہوتی ہے، علاوہ ازیں وہ پھل اور سبزیاں بھی کھا سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بکروں کے اندر کھانے پینے کی اشیا کے حوالے سے تجسس پایا جاتا ہے لہٰذا وہ کسی کھانے کی چیز کو دیکھ کر اسے چکھنے کی کوشش ضرور کر سکتے ہیں، البتہ وہ اسے پسند آنے کی صورت میں ہی کھاتے ہیں۔

  • کون سی مچھلی کتنی مقدار میں کھانی چاہیے؟

    ہماری غذاؤں میں مچھلی ایک بہترین غذا ہے، ہر کوئی مچھلی پسند کرتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ مچھلی میں ایک ایسی چیز بھی پائی جاتی ہے جو انسانی صحت کے لیے بہت مضر ہے، یہ ہے پارہ، اس لیے یہ اہم سوال ابھرتا ہے کہ پارے کی مہلک سطح سے بچنے کے لیے کون سی مچھلی کتنی مقدار میں کھائیں؟

    سب سے یہ پہلے یہ جان لیں کہ مرکری کیا ہے؟
    مرکری ( پارہ ) ایک بھاری دھات ہے جو قدرتی طور پر ہوا، مٹی اور پانی میں پائی جاتی ہے۔ اس کی 3 اہم شکلیں ہیں۔
    1: عنصری
    2: نامیاتی
    3: غیر نامیاتی

    پانی میں پائی جانے والی قسم نامیاتی (Methyl mercury) کہلاتی ہے۔ سمندری پانی میں میتھائل مرکری کی بہت کم مقدار ہوتی یے، لیکن سمندری پودے جیسا کہ الجی (Algae) اسے جذب کرتے رہتے ہیں۔ چھوٹی مچھلیاں ان الجیوں کو کھا کر مرکری جذب کرتی ہیں۔ پھر بڑی مچھلیاں ان چھوٹی مچھلیوں کو کھا کر اپنے جسم میں مرکری لیول بڑھاتی رہتی ہیں، اور اس طرح اس چَین سے مچھلی کے گوشت میں میتھائل مرکری کی خطرناک سطح پروان چڑھتی ہے، جو انسانی جسم کے لیے بھی مہلک ہو سکتی ہے۔ انسانی بدن میں اس کا لیول بڑھنے پر یہ گردوں، اعصابی نظام اور دل پر حملہ کرتا ہے، جس سے کئی مہلک بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔

    اب اہم سوال یہ ہے کہ کتنی اور کون سی مچھلی کھائیں کہ پارے کی مہلک سطح سے بچیں رہیں؟
    مچھلی میں مرکری کی سطح کو ’پارٹس فی ملین‘ (PPM) کے حساب سے ماپا جاتا ہے۔ سمندری غذا کے استعمال کے لیے محفوظ سطح، ماہرین کے مطابق، ایک حصہ فی ملین (PPM) پارہ فی ہفتہ ہے۔ یعنی کہ پارے کی زیادہ سے زیادہ خوراک 3.3 مائیکرو گرام فی کلو گرام جسمانی وزن فی ہفتہ ہے۔ آسان زبان میں سمجھیں تو آپ وہ کم پارے والی مچھلیاں ہفتے میں دو بار کھا سکتے ہیں، جن کے پارے کی سطح 0.050 کے آس پاس ہوتی ہے۔ ان میں کیٹ فش، سول، حجام، بوئی، پلہ، تارلی یا لور اور جھینگا شامل ہیں۔

    اس کے بعد امروز ہے، جس کے پارے کی سطح 0.178 ہے، اسے مہینے میں 4 بار کھایا جا سکتا ہے، اور اسی سطح والی مچھلیوں میں مشکا اور ریڈ اسنیپر بھی شامل ہیں۔ اس کے بعد گھیسر اور یلو فِن ٹونا ہیں، جن کے مرکری کا لیول 0.350 کے آس پاس ہوتا ہے، انھیں مہینے میں 2 بار کھا سکتے ہیں۔ اور اس فہرست میں چند مچھلیوں کو چھوڑ کر باقی سبھی مچھلیاں شامل ہیں جسنھیں مہینے میں 2 بار کھا سکتے ہیں۔

    وہ مچھلیاں جن میں مرکری کی سطح بہت بلند ہوتی ہے، انھیں کھانے سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے، ان میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:
    Swordfish 0.995
    Shark 0.979
    King mackerel 0.730
    Big-eye Tuna 0.689
    Marlin 0.485

    اگرچہ اس فہرست میں مشہور مچھلی کنگ میکریل یعنی سرمائی شامل ہے، تاہم اس سے پرہیز ہی بہتر ہے، پھر بھی اگر کھانا چاہیں تو مہینے میں صرف 1 بار کھائیں، لیکن خیال رہے کہ اس مہینے کیٹ فش اور جھینگے کے علاوہ اور کوئ سمندری غذا نہ کھائیں۔

    یاد رکھنے کی بات:
    آپ مچھلی کے پارے کے بارے میں فکرمند تب ہی ہو سکتے ہیں جب آپ اسے سال کے بارہ مہینے کھاتے ہیں۔ تب آپ کو مندرجہ بالا ہدایات کی روشنی میں ایک مینو ترتیب دینا پڑے گا، جس پر عمل کر کے آپ پارے کے نقصان دہ اثرات سے بے فکر ہو سکتے ہیں۔

    مثال کے طور پر آپ پورا مہینہ 4 سے 5 بار کم مرکری والی فش کھائیں اور پھر کوئی سی 1 یا 2 میڈیم رینج والی مچھلی کھائیں۔ چوں کہ ہر مچھلی کے اپنے اپنے نیوٹریشن اور فائدے ہوتے ہیں اس لیے ہمیشہ الگ الگ نسل کی مچھلی کا انتخاب کریں، تاکہ آپ مچھلی کے فوائد سے پوری طرح مستفید ہو سکیں۔ لیکن اگر آپ کبھی کبھار یا مہینے میں 1 سے 2 بار مچھلی کھانے والے ہیں، تب آپ کو پارے کے بارے میں فکر کرنے کی زیادہ ضرورت نہیں، بس مندرجہ بالا ہائی مرکری مچھلیوں سے اجتناب برتیں۔

    کیا پارے کے نقصان دہ اثرات کی وجہ سے مچھلی کھانا چھوڑ دینا چاہیے؟
    بالکل بھی نہیں، جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے کہ آپ ایک ’محفوظ‘ مینو ترتیب دے سکتے ہیں۔مچھلی کھانے کے بہت سے فوائد ہیں اور یہ اللہ کی ایسی نعمت ہے جو ملاوٹ سے مکمل پاک ہے۔

    مچھلی اومیگا 3 فیٹی ایسڈز اور وٹامنز جیسا کہ ڈی اور بی 2 (ربوفلاوین) بی 12، اور بی 6 سے بھرپور ہوتی ہے۔ مچھلی کیلشیم اور فاسفورس سے بھی بھرپور ہوتی ہے اور یہ معدنیات کا ایک بڑا ذریعہ ہے، جیسا کہ آئرن، زنک، آیوڈین، میگنیشیم اور پوٹاشیم۔

    چوں کہ مچھلی پروٹین کا ایک بہترین ذریعہ ہے، اور اعصابی نشوونما میں مدد دیتی ہے، اس لیے یہ غذا کا ایک اہم جزو ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن ایک صحت مند غذا کے حصے کے طور ہر ہفتے میں کم از کم دو بار مچھلی کھانے کی سفارش کرتی ہے۔ اگر آپ پھر بھی پارے کے بارے میں فکرمند ہیں تو آپ اپنی فکرمندی کے خدشات کو بہت ہی آسانی سے مزید گھٹا بھی سکتے ہیں۔

    آپ جب بھی مچھلی خریدیں ہمیشہ چھوٹے سائز کا پیس لیں، یعنی کہ 1 کلو، یا پھر 2 کلو سے 3 کلو والا پیس لیں، اور 5 کلو سے زائد والا پیس بالکل بھی نہ لیں۔ چوں کہ کم عمر مچھلی میں مرکری جذب کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے، اس لیے مرکری کے نقصان دہ اثرات کا خطرہ اور بھی کم ہو جاتا ہے۔

    یاد رکھیں کہ مچھلی میں سیلینئم (Selenium) بھی ہوتا ہے، یہ مختلف انزائمز اور پروٹینز کا ایک لازمی جزو ہے، جسے سیلینوپروٹین کہتے ہیں، جو ڈی این اے بنانے اور سیل کو پہنچنے والے نقصان اور انفیکشن سے بچانے میں مدد کرتے ہے۔ سیلینئم مدافعتی نظام کے افعال اور تولیدی عمل کو بہتر بنانے میں بھی مدد کر تا ہے، اس لیے بانجھ پن کی ادویات میں سیلینئم شامل کیا جاتا ہے، تاکہ تولیدی عمل کو بڑھایا جا سکے۔ یہ تھائیرائڈ ہارمون، میٹابولزم اور ڈی این اے کی ترتیب کو برقرار رکھنے اور جسم کو آکسیڈیٹیو نقصان اور انفیکشن سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اس لیے یہ پارے کے نقصانات کو مزید کم کرتا ہے۔

    آخری بات، مچھلی ہمیشہ تازہ یعنی کہ A گریڈ خریدیں، تبھی آپ مچھلی کے مکمل فوائد سے استفادہ کر پائیں گے۔

  • زندہ مچھلی پانی سے اچھل کر نوجوان کے حلق میں پھنس گئی

    زندہ مچھلی پانی سے اچھل کر نوجوان کے حلق میں پھنس گئی

    تھائی لینڈ میں ایک نوجوان اس وقت مشکل میں پڑ گیا جب ایک مچھلی پانی سے اچھل کر اس کے حلق میں پھنس گئی، ڈاکٹرز کو سرجری کر کے نوجوان کی جان بچانی پڑی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق تھائی لینڈ میں ایک مچھلی پانی سے اچھل کر ایک نوجوان کے حلق میں جا کر پھنس گئی، تاہم کامیاب سرجری کے بعد اسے نکال لیا گیا۔

    مذکورہ نوجوان دریا میں اسپیئر فشنگ میں مصروف تھا، جیسے ہی وہ سانس لینے کے لیے پانی سے باہر آیا عین اسی وقت چھوٹی مچھلی ایناباس اچھل کر اس کے منہ میں چلی گئی اور اس کے حلق میں پھنس گئی۔

    دم گھٹنے سے اس کی جان جانے کا خطرہ پیدا ہوا تو اسے طبی امداد کے لیے فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا، جہاں کامیاب سرجری کے بعد مچھلی کو نکال لیا گیا۔

  • ماہی گیروں کو کروڑ پتی بنانے والی مچھلی ان دنوں ساحل پر کیوں آتی ہے؟

    ماہی گیروں کو کروڑ پتی بنانے والی مچھلی ان دنوں ساحل پر کیوں آتی ہے؟

    کراچی: ماہرین کا کہنا ہے کہ ماہی گیروں کو کروڑ پتی بنانے والی مچھلی کروکر (سووا مچھلی) ان دنوں ساحل پر انڈے دینے آتی ہے، دو دن قبل جیوانی کے ایک اور مچھیرے پر قسمت مہربان ہو گئی تھی اور اس کے جال میں پھنسنے والے کروکر نے اسے کروڑ پتی بنا دیا تھا۔

    مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں موسم میں اس نایاب مچھلی کی مادہ ساحل کے قریب انڈے دینے کے لیے آتی ہے، جس کی وجہ سے یہ ماہی گیروں کے جال میں پھنس جاتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق یہ نایاب مچھلی بیچنے اور فروخت کرنے والوں دونوں کا نام مختلف وجو ہ کی بنا پر زیادہ تر سامنے نہیں آتا۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل جیوانی کے سمندر سے پکڑی گئی نایاب مچھلی ایک کروڑ، 35 لاکھ 80 ہزارروپے میں نیلام ہوئی تھی، گوادر کی تحصیل جیوانی کے سمندر سے پکڑی گئی مچھلی کا وزن 48 کلو 500 گرام تھا۔

    غریب ماہی گیر پر قدرت مہربان ، راتوں رات کروڑ پتی بن گیا

    مقامی زبان میں اس مچھلی کو کِر اور سووا کہا جاتا ہے، گزشتہ روز اس مچھلی کو جیوانی میں 2 لاکھ 80 ہزار روپے فی کلو کے حساب سے 1 کروڑ، 35 لاکھ 80 ہزارروپے میں نیلام کیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق نیلامی میں یہ نایاب مچھلی کراچی سے مچھلی منڈی کے بیوپاریوں نے خریدی، مقامی ماہی گیری کے ذرائع کے مطابق نایاب مچھلی کے گوشت کی کچھ زیادہ قدر و قیمت نہیں ہے، بلکہ مچھلی کی قیمت اصل میں مچھلی کے پیٹ میں پائے جانے والے خاص مادے کی وجہ سے ہے۔

    اس مچھلی کے پیٹ میں مادہ یا پوٹا مخصوص قسم کی ادویات کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ مچھلی لاکھوں روپے میں فروخت ہوتی ہے۔

  • پلیٹ میں سرو کی گئی مچھلی کی حملہ کرنے کی کوشش

    پلیٹ میں سرو کی گئی مچھلی کی حملہ کرنے کی کوشش

    مچھلی یا دیگر سی فوڈ بعض لوگوں کی پسندیدہ خوراک ہوتی ہے لیکن دنیا کے بعض حصوں میں پوری کی پوری مچھلی اس طرح سرو کی جاتی ہے کہ وہ زندہ ہوتی ہے اور حرکت کر رہی ہوتی ہے۔

    ایسی ہی ایک پلیٹ میں سرو کی گئی مچھلی کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا کہ کھانے اور دیکھنے والے دونوں ہی کراہیت اور خوف میں مبتلا ہوگئے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر پوسٹ کی گئی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کسی ریستوران میں سرو کی گئی ڈش میں سبزی کے ساتھ دو مچھلیاں بالکل سالم حالت میں موجود ہیں۔

    تاہم اگلا ہی لمحہ مزید حیران کن ہے جب کھانے والا چوپ اسٹک سے مچھلی کو ذرا سا ہلاتا ہے، جس کے بعد مچھلی میں حرکت پیدا ہوتی ہے اور وہ منہ کھول کر چوپ اسٹک کا کنارہ منہ میں دبا لیتی ہے۔

    اس موقع پر مچھلی کے منہ میں موجود ننھے ننھے دانت بھی دکھائی دیتے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر اب تک اس ویڈیو کو لاکھوں افراد دیکھ چکے ہیں اور مختلف تبصرے کر رہے ہیں، بعض افراد نے اس پر خوف اور کراہیت کا اظہار کیا ہے جبکہ بعض اس پر بھی مزاحیہ تبصرے کر رہے ہیں۔

  • انسانی دل کے خلیات سے روبوٹک مچھلی تیار

    انسانی دل کے خلیات سے روبوٹک مچھلی تیار

    واشنگٹن: سائنسدانوں نے انسانی دل کے خلیات کی مدد سے تیرنے کی صلاحیت رکھنے والی مچھلی تیار کی ہے، مچھلی کو کاغذ، پلاسٹک، جیلاٹین اور انسانی دل کے پٹھوں کے خلیات سے تیار کیا گیا ہے۔

    ہارورڈ یونیورسٹی اور ایموری یونیورسٹی کے ماہرین نے مکمل طور خود کار بائیو ہائبرڈ مچھلی تیار کی ہے جس کو انقلابی پیشرفت قرار دیا جارہا ہے جو مستقبل میں دل کے پیچیدہ مصنوعی اعصاب کی تیاری میں مددگار ثابت ہوگی۔

    اس مچھلی کو کاغذ، پلاسٹک، جیلاٹین اور انسانی دل کے پٹھوں کے خلیات سے تیار کیا گیا ہے۔

    یہ مچھلی اپنی دم کو دائیں بائیں ہلا سکتی ہے جس سے اسے تیرنے میں مدد ملتی ہے اور اس کے تیرنے کا انداز دھڑکن جیسا ہوتا ہے۔

    ہارورڈ اسکول آف انجنیئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز کی جانب سے ٹویٹر پر اس روبوٹک مچھلی کی ویڈیو بھی شیئر کی گئی۔ ماہرین نے بتایا کہ اس تحقیق سے دل کے علاج جیسے پیس میکرز میں پیشرفت کرنے میں مدد ملے گی۔

    انہوں نے کہا کہ دل بہت زیادہ پیچیدہ ہوتا ہے اور اس کی ساخت کی نقل ہی کافی نہیں، دل کے نقص کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کے لیے مصنوعی دل تیار کرنے کے لیے ہمیں اس عضو کے بارے میں سب کچھ جاننا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہمیں معلوم نہیں تھا کہ یہ مصنوعی مچھلی کب تک متحرک رہے گی مگر وہ 100 سے زیادہ دن تک تیرتی رہی۔

    انہوں نے کہا کہ اس مچھلی میں دل کے بائیو فزکس کی نقل کرکے ہم نے خلیات کے اندر متعدد ایسے پراسیس متحرک کیے جو خود کو مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ اگلے مرحلے میں ہم ان خلیات اور ٹشوز کو زیادہ لمبے عرصے تک زندہ رکھنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔

    اس تجربے میں جن خلیات کا استعمال کیا گیا وہ ورزش کے ساتھ زیادہ مضبوط ہوتے ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ انہیں ہارٹ فیلیئر کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ موجودہ غیرمعمولی پیشرفت کے باوجود اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

  • 2080 میں‌ مچھلیوں کی بڑی پریشانی کیا ہوگی؟

    2080 میں‌ مچھلیوں کی بڑی پریشانی کیا ہوگی؟

    شنگھائی: چینی بحری محققین کا کہنا ہے کہ 2080 میں‌ مچھلیوں کی بڑی پریشانی ان کے سانس لینے سے متعلق ہوگی، سمندر ان کے لیے خطرناک بنتا جا رہا ہے، اور ساٹھ عشروں بعد 70 فی صد آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مچھلیوں کی سانسیں پھولنے لگیں گی۔

    اس سلسلے میں چین میں ایک تحقیقی مطالعہ کیا گیا ہے، جس پر مبنی مقالہ امریکن جیوفزیکل یونین نامی جریدے میں چھپا ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ مچھلیوں کے لیے آنے والے دن آسان نہیں ہوں گے، سمندروں میں دو ہزار اسّی تک ستّر فی صد آکسیجن کم ہو جائے گی، جس کی وجہ سے سمندری حیات کی کئی نسلیں تباہ ہو جائیں گی۔

    اس تحقیقی مطالعے کے مرکزی مصنف اور شنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی میں بحری جغرافیے کے ماہر یونتاؤ زھاؤ کا کہنا ہے کہ سمندروں کے درمیان والا حصہ، جہاں پر سب سے زیادہ مچھلیاں پائی جاتی ہیں، وہاں پر لگاتار آکسیجن کی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے، اور آکسیجن کم ہونے کی شرح کی رفتار غیر فطری ہے۔

    تحقیقی ریسرچ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال 2021 میں دنیا بھر کے سمندروں میں آکسیجن سنگین سطح پر پہنچ گئی ہے، انسانوں نے آلودگی اس قدر پھیلا رکھی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کا اثر سمندروں پر بھی پڑنا شروع ہو گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سمندروں میں آکسیجن گھلی ہوئی شکل میں ہوتی ہے، وہ بھی گیس کی شکل میں، جس طرح زمین پر جانوروں کو سانس لینے کے لیے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح سمندری جانداروں کو بھی آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سمندر میں گرمی پیدا ہو رہی ہے، اس کا اثر یہ ہو رہا ہے کہ پانی میں گھلی ہوئی آکسیجن کی مقدار لگاتار کم ہوتی جا رہی ہے، مقالے کے مطابق سائنس دان دہائیوں سے لگاتار سمندر میں کم ہو رہی آکسیجن کو ٹریک کر رہے ہیں۔

    سائنس دانوں نے کلائمٹ ماڈلز کے ذریعے بتایا کہ سمندروں میں ڈی آکسیجنیشن کا عمل تیز ہو جائے گا، اور پوری دنیا کے سمندر اس سے متاثر ہوں گے، ماہرین کے مطابق سمندروں میں گھلی ہوئی آکسیجن ایک بار ختم یا کم ہو جائے تو پھر اسے واپس پہلی والی صورت میں لانا ناممکن ہو جائے گا۔

  • مزیدار بلتی فش بنانے کی آسان ترکیب

    مزیدار بلتی فش بنانے کی آسان ترکیب

    موسم سرما میں مچھلی کا استعمال زیادہ ہوجاتا ہے جسے مختلف طریقوں سے پکایا جاسکتا ہے، آج آپ کو ناریل کے دودھ اور تیکھے مصالحوں میں بنی مچھلی کی منفرد ڈش کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔

    اس ڈش کا نام بلتی فش ہے جسے چاول یا چپاتی کے ساتھ کھایا جاسکتا ہے۔

    اجزا

    مچھلی کے ٹکڑے: 500 گرام

    کوکونٹ ملک: 2 کپ

    پیاز کٹی ہوئی: 1 عدد

    لہسن ادرک کا پیسٹ: 1 چائے کا چمچ

    نمک: حسب ذائقہ

    لال مرچ: آدھا چائے کا چمچ

    کالی مرچ پسی ہوئی: آدھا چائے کا چمچ

    سفید مرچ پسی ہوئی: آدھا چائے کا چمچ

    تھائی لال مرچ کٹی ہوئی: 2 عدد

    لال مرچ پسی ہوئ: 1 چائے کا چمچ

    کالی مرچ: 1 چائے کا چمچ

    لیموں کا رس: 1 کھانے کا چمچ

    دھنیہ: سجاوٹ کے لیے

    ترکیب

    سب سے پہلے ایک برتن میں تیل گرم کریں اور اس میں پیاز ڈال کر سنہری ہونے تک بھونیں۔

    اب اس میں مچھلی کے ٹکڑے ڈالیں اور مکس کریں۔

    ادرک لہسن کا پیسٹ شامل کریں۔

    اب اس میں کٹی ہوئی لال مرچ، نمک، پسی ہوئی کالی مرچ، پسی ہوئی سفید مرچ اور تھائی لال مرچ ڈال کر اچھی طرح مکس کریں۔

    کوکونٹ ملک ڈالیں اور اچھی طرح مکس کریں۔

    آخر میں پسی ہوئی لال مرچ اور پسی ہوئی کالی مرچ ڈال کر اچھی طرح مکس کریں اور ڈھکن ڈھانپ کر 8 سے 10 منٹ تک دم دیں۔

    ایک لیموں کاٹ کر اس پر نچوڑیں اور تازہ کٹا ہوا ہرا دھنیہ چھڑکیں۔

    مزیدار بلتی فش تیار ہے۔

  • موسم سرما کی شام میں چائے کے ساتھ فش نگٹس سے لطف اندوز ہوں

    موسم سرما کی شام میں چائے کے ساتھ فش نگٹس سے لطف اندوز ہوں

    مچھلی موسم سرما کی خاص سوغات ہے جسے اس موسم میں مختلف طریقوں سے بنایا جاسکتا ہے، آج ہم آپ کو مزیدار فش نگٹس بنانے کی ترکیب بتا رہے ہیں۔

    اجزا

    فش فلے: 250 گرام

    انڈے کی سفیدی: 1 عدد

    ہری مرچ: 2 عدد

    لہسن کے جوئے: 2 عدد

    کالی مرچ: 1 چائے کا چمچ

    پسی ہوئی رائی: آدھا چائے کا چمچ

    پسی ہوئی لال مرچ: آدھا چائے کا چمچ

    نمک: آدھا چائے کا چمچ

    اوریگانو: آدھا چائے کا چمچ

    چائنیز سالٹ: آدھا چائے کا چمچ

    چاول کا آٹا: 2 کھانے کے چمچ

    بریڈ کرمز: حسب ضرورت

    تیل تلنے کے لیے

    ترکیب

    سب سے پہلے چوپر میں ہری مرچ، لہسن، لال مرچ، رائی، چائنیز سالٹ، اوریگانو، نمک اور چاول کا آٹا ڈال دیں اور چوپ کریں۔

    فش فلے بھی ڈال لیں اور اچھی طرح چوپ کریں۔

    اب اس آمیزے کو پلاسٹک کی تھیلی میں ڈال کر چپٹا کر لیں اور 2 منٹ کے لیے مائیکرو ویو میں رکھ دیں۔

    اس کے بعد اسے نکال کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے کاٹ لیں۔

    انڈے اور حسب ضرورت بریڈ کرمز لگا کر تیل میں ڈیپ فرائی کر لیں۔

    مزیدار فش نگٹس تیار ہیں۔

  • مچھلی کیسے پالیں؟

    مچھلی کیسے پالیں؟

    بچپن میں‌ یہ عام خیال ہوتا ہے کہ مچھلی پالنا بہت آسان ہے، گلی میں ریڑھی پر شیشے کے جار میں‌ مچھلی لا کر بیچنے والے سے مچھلی خریدتے تھے اور گھر لا کر کسی برتن یا شیشے کے جار میں‌ پانی میں چھوڑ دیتے، اور اگلے دن وہ مری ہوئی ہوئی حالت میں ملتی۔

    دراصل مچھلی پالنے سے پہلے کن باتوں کو دھیان میں رکھنا چاہیے، یہ جاننا بہت ضروری ہے، تھوڑی سی لاپرواہی سے بھی مچھلی بیمار ہو کر مر جاتی ہے، اسے صحت مند رکھنے کے لیے صحیح مقدار اور صحیح وقت پر کھانا دینا اور ایکویریم کی باقاعدگی سے صفائی ضروری ہے۔

    اگر آپ بڑے باکس کے سائز کے شیشے کے ایکویریم کا استعمال کر رہے ہیں تو، ایکویریم تمام سہولیات جیسا کہ فلٹر اور ہیٹر وغیرہ سے لیس ہو، پانی کی صفائی کے لیے فلٹر بہت ضروری ہے، یہ بازار میں دستیاب ہوتے ہیں۔

    ایکویریم میں مناسب ہیٹر اور لائٹ لگائیں، تاکہ پانی کا درجہ حرارت کنٹرول میں رہے اور اس میں مناسب روشنی ہو، براہ راست سورج کی روشنی میں نہ رکھیں۔

    مچھلی کی لمبی عمر کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وقفے وقفے سے ایکویریم کے پانی کو تبدیل کرتے رہیں، مہینے میں ایک بار ایکویریم کی مکمل صفائی اور تمام مچھلیوں کو باہر رکھنا بھی بہت اہم ہے۔

    ایکویریم میں سجاوٹی سامان نوکیلا نہیں ہونا چاہیے، کیوں کہ مچھلی کی جلد بہت نازک ہوتی ہے۔ ایک ہی سائز اور ایک ہی قسم کی مچھلیوں کو ایک ساتھ رکھیں، یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ کون سی مچھلی نمکین اور کون سی میٹھے پانی میں رہ سکتی ہے۔

    کچھ مچھلیاں پرسکون ہوتی ہیں، کچھ شرارتی اور کچھ پرتشدد، جو ایکویریم میں موجود دوسری مچھلیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، چھوٹے ایکویریم کے لیے گولڈن فش، نیین ٹیٹراس، زیبرا فش اور گورامیز عام طور پر بہتر سمجھی جاتی ہیں۔

    ہمیشہ مچھلیوں کو جوڑے کی صورت میں خریدیں، مچھلی کو دن میں دو بار سے زیادہ کھانا نہ کھلائیں، اضافی خوراک انھیں بیمار کر سکتی ہے، یہ دیکھتے رہیں کہ مچھلی مسلسل تیر رہی ہے یا نہیں، کہیں ان میں کوئی داغ تو نہیں آیا، ایسا ہو تو اسے فوراً دوسری مچھلیوں سے علیحدہ کر لیں، وہ بیمار ہے۔

    ایکویریم میں اصلی پودے بھی اگائے جا سکتے ہیں لیکن پھر انھیں دن میں کم از کم 12 گھنٹے سورج کی روشنی کی ضرورت ہوگی۔