Tag: مچھلی

  • کیا مچھلی کے تیل کے کیپسول دل کی بیماریوں کے لیے مفید ہیں؟

    کیا مچھلی کے تیل کے کیپسول دل کی بیماریوں کے لیے مفید ہیں؟

    ٹیکساس: مچھلی کے تیل کی خوبیوں سے آپ واقف ہوں گے، اس کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ یہ دل کی صحت کے لیے بھی مفید ہے، تاہم اب امریکی طبی ماہرین نے کہا ہے کہ مچھلی کے تیل کے کیسپول امراض قلب سے نہیں بچا سکتے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن سائنٹفک سیشنز میں گزشتہ دنوں پیش کیے جانے والے تحقیقی مقالوں میں کہا گیا کہ مچھلی کے تیل کے کیپسول کا استعمال دل کی صحت کے لیے مفید نہیں ہوتا۔

    مچھلی، گریوں اور بیجوں جیسی غذا میں پائی جانے والی صحت کے لیے ضروری چکنائی کی قسم ’اومیگا تھری فیٹی ایسڈز‘ اب سپلیمنٹس کی شکل میں بھی دستیاب ہے، لوگ وسیع پیمانے پر مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹس کا استعمال کرتے ہیں مگر تحقیقی رپورٹس میں معلوم کیا گیا ہے کہ یہ کیپسول دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت نہیں ہوتے۔

    پہلی تحقیق (دل کے دھڑکن کی بے ترتیبی)

    پہلی تحقیق میں طبی ماہرین نے پایا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز یا وٹامن ڈی سپلیمنٹ سے دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی (atrial fibrillation) کے مسئلے میں کوئی فائدہ نہیں دیکھا گیا۔

    اس تحقیق میں 26 ہزار کے قریب مرد و خواتین کو شامل کیا گیا، جنھیں دل کا کوئی عارضہ لاحق نہیں تھا، پھر انھیں 5 سال تک اومیگا تھری سپلیمنٹ، زیتون کا تیل یا سویابین آئل، یا وٹامن ڈی تھری کا استعمال کرایا گیا، پانچ سال بعد محققین نے دیکھا کہ ان میں 900 لوگوں میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا مسئلہ سامنے آیا جس کا تناسب 3.6 فی صد بنتا تھا۔

    ڈاکٹر کرسٹین البرٹ نے مقالہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سپلیمنٹس کے استعمال سے دیگر افراد میں بھی اس بیماری کے خطرے میں کوئی نمایاں فرق نہیں دیکھا گیا، جب کہ ایٹریل فائبریلیشن ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اس سے معیار زندگی خراب ہو سکتا ہے، اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ اس کی روک تھام کے لیے بنیادی اقدامات کریں جیسا کہ وزن کم کرنا، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا وغیرہ۔

    دوسری تحقیق (کارڈیو ویسکولر رِسک کی کمی)

    اس دوسری تحقیق میں 13 ہزار 78 افراد کی صحت کا جائزہ لیا گیا، اس میں بھی طبی ماہرین نے دیکھا کہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ سپلیمنٹس نے دل اور اس کی شریانوں کو لاحق کسی خطرے کم نہیں کیا، بتایا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سپلیمنٹس سے امراض قلب کے خطرے میں کمی نہیں آتی۔

    تحقیق میں شامل افراد کو دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ لاحق تھا، اور ان کا علاج کولیسٹرول کم کرنے والی ادویہ سے کیا جا رہا تھا، دو سال تک ان میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے کردار کو نوٹ کیا گیا لیکن کوئی فائدہ نظر نہیں آیا۔

    اس کے برعکس یہ دیکھا گیا کہ سپلیمنٹس استعمال کرنے والے افراد میں فائدے کی بجائے غذائی نالی پر منفی اثرات کی شرح ان سے دور رہنے والے افراد کے مقابلے میں 25 فی صد سے زیادہ تھی۔ محققین کا کہنا تھا کہ متعدد ٹرائلز سے اب ثابت ہو چکا ہے کہ مچھلی کے تیل کے دل کی شریانوں کی صحت پر کوئی مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    برطانیہ میں بھی اس سلسلے میں ایک تحقیق سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ اومیگا تھری سپلیمنٹس کا استعمال کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا، محققین کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان سپلیمنٹس سے فالج، کینسر اور دیگر امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے، لیکن انھیں روانہ کھانے سے کسی فرد کی صحت پر کوئی خاص اثر مرتب نہیں ہوتا۔

    واضح رہے مچھلی ایک ایسی غذا ہے جو صحت کے لیے بے حد مفید ہے، طبی ماہرین مچھلی کو اپنی غذا کا حصہ بنانے کا مشورہ ضرور دیتے ہیں۔

  • سائنس دانوں نے کرونا وائرس کی ایک اور تباہ کن ’صلاحیت‘ کا انکشاف کر دیا

    سائنس دانوں نے کرونا وائرس کی ایک اور تباہ کن ’صلاحیت‘ کا انکشاف کر دیا

    کینیڈا: میرین سائنٹسٹس نے کرونا وائرس کی ایک اور تباہ کن ’صلاحیت‘ کا انکشاف کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس بحری ممالیہ جانوروں کو بھی اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کی ہیلی فیکس ڈیل ہاؤس یونی ورسٹی میں وہیل، ڈولفن اور سیل جیسے بحری ممالیہ جانوروں میں کو وِڈ 19 کے احتمال پر تحقیق کی گئی ہے، جس کے بعد یہ امر سامنے آیا کہ بحری ممالیہ جانور پانی کے ذریعے کرونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    بحری حیات کے ماہرین (میرین بائیو لوجسٹس) کا کہنا ہے کہ سمندروں میں آلودہ پانی کی نکاسی کی وجہ سے ممالیہ سمندری جانور کرونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    جریدے دی ٹوٹل انوائرمنٹ میں شایع ہونے والی تحقیق میں 36 بحری ممالیہ جانوروں کے جینوم کا مشاہدہ کیا گیا اور کم از کم 15 ممالیہ اقسام کو کو وِڈ 19 کا خطرہ لاحق ہونے کا نتیجہ اخذ کیا گیا، جو بلاشبہ فکر انگیز ہے۔

    ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ بحری ممالیہ جانوروں کے ACE2 نامی پروٹین انزائمز ان میں وبا کا سبب بن سکتے ہیں، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سمندری جانور انسانوں کے مقابلے میں وبا کے آگے زیادہ بے بس ہیں، کیوں کہ وہ وبا کے خطرے سے آگاہ نہیں ہو پاتے۔

    تحقیق کے بعد ماہرین نے وارننگ دی کہ سمندروں میں آلودہ پانی کی نکاسی کے سبب وہیل، ڈولفن اور فوک جیسے ممالیہ کی نسل کو خاتمے کا خطرہ لاحق ہے، واضح رہے کہ اسی تحقیقی ٹیم نے یہ بھی کہا ہے کہ سمندری حیات پہلے بھی مختلف اقسام کے کو وِڈ نائٹین کا شکار ہوتی رہی ہے۔

    محققین کے مطابق اس سے قبل کرونا وائرسز ممالیہ جانوروں کے پھیپھڑوں اور جگر کو شدید نقصان پہنچا چکے ہیں۔

  • کچی مچھلی کھانے والے چینی شخص کا جسم کیڑوں کا گھر بن گیا

    کچی مچھلی کھانے والے چینی شخص کا جسم کیڑوں کا گھر بن گیا

    چین میں زبان کے چٹخارے کے لیے کچی مچھلی کھانے والے شخص کو اسپتال جانا پڑ گیا، کچی مچھلی سے کیڑوں نے اس کے جسم میں منتقل ہو کر لاتعداد انڈے دے دیے۔

    مشرقی چین کا رہائشی شخص ژائی سی فوڈ کھانے کا شوقین تھا اور وہ ادھ پکی مچھلی نہایت شوق سے کھایا کرتا تھا، اس کا کہنا تھا کہ مکمل طور پر پکی ہوئی مچھلی کے مقابلے میں ادھ پکی مچھلی زیادہ لذیذ ہے۔

    تاہم زبان کے اسی چٹخارے نے اسے خطرناک صورتحال میں مبتلا کردیا۔ ژائی کو فروری میں پیٹ میں شدید درد اٹھا جبکہ ڈائریا بھی شروع ہوگیا تاہم وہ ڈاکٹر کے پاس جانے سے گریز کرتا رہا۔

    جون میں وہ 3 دن تک بخار میں مبتلا رہا اور اس کی حالت بگڑ گئی جس کے بعد وہ ڈاکٹرز کے پاس پہنچا۔

    ڈاکٹرز نے ژائی کا سی ٹی اسکین کیا تو اس کے جگر میں پھوڑے کی موجودگی کا انکشاف ہوا، یہ پھوڑا ساڑھے 7 انچ طویل اور 7 انچ چوڑا تھا۔

    ابتدا میں ڈاکٹرز نے اس پھوڑے سے مواد نکال کر آہستہ آہستہ اسے ختم کرنا چاہا تاہم وہ اس میں ناکام رہے، جس کے بعد انہوں نے ژائی کا نصف جگر کاٹنے کا فیصلہ کیا۔

    آپریشن کے دوران ڈاکٹرز پر حیرت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے جب انہوں نے دیکھا کہ وہ پھوڑا کیڑوں کے لاتعداد انڈوں سے بھرا ہوا تھا۔ ان کیڑوں کی وجہ سے نصف جگر انفیکشن زدہ ہوچکا تھا جسے ڈاکٹرز کو جسم سے نکالنا پڑا۔

    یہ کیڑے دراصل ان مچھلیوں سے ژائی کے جسم میں منتقل ہوئے جنہیں وہ پکائے بغیر کھاتا رہا۔

    یہ خطرناک طفیلی کیڑے روس اور ایشیا میں پائے جاتے ہیں اور مچھلی کھانے والے ممالیہ جانداروں بشمول انسانوں کو اپنا میزبان بناتے ہیں یعنی ان پر حملہ کرتے ہیں۔ یہ کیڑے ایک وقت میں 12 سو سے 14 سو انڈے دیتے ہیں اور ان کی عمر 20 سے 30 سال ہوتی ہے۔

    چینی میڈیا کے مطابق ڈاکٹرز ژائی کا آپریشن کرنے میں کامیاب رہے اور کچھ دن اسپتال میں رہنے کے بعد ژائی صحت مند حالت میں اپنے گھر لوٹ گیا۔

  • ننھی سی مچھلی ’بلا‘ بن گئی، ساتھی مچھلیوں کو ہڑپ کر گئی

    ننھی سی مچھلی ’بلا‘ بن گئی، ساتھی مچھلیوں کو ہڑپ کر گئی

    امریکا کی رہائشی خاتون اس وقت خوفزدہ ہوگئیں جب ان کی پالتو مچھلی غیر معمولی طور پر بڑی ہو کر اپنی ساتھی مچھلیوں کو ہی ہڑپ کر گئی۔

    امریکی شہر شکاگو کی رہائشی الیگزینڈریا ملر نے سنہ 2018 میں یہ گولڈ فش ایک میلے کے دوران ایک کھیل میں جیتی تھی، اس وقت یہ صرف 2 انچ کی تھی اور پلاسٹک کی تھیلی میں تھی۔

    لیکن ملر کا کہنا ہے کہ اب یہ 2 انچ کی مچھلی بڑی ہو کر گوشت کھانے والی بلا میں بدل چکی ہے اور اس کی جسامت 12 انچ ہوچکی ہے۔

    ملر کے مطابق گولڈ فش عام طور پر چھوٹی جسامت کی ہوتی ہے، علاوہ ازیں اپنے ماحول کے حساب سے بھی ان کی جسامت کم یا زیادہ ہوجاتی ہے، تاہم ان کی پالتو مچھلی غیر معمولی انداز میں بڑھ رہی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ مچھلی ٹینک میں موجود دیگر مچھلیوں کو بھی کھا گئی جس کے بعد مجبوراً انہیں اس مچھلی کو علیحدہ رکھنا پڑا۔

    ملر کا کہنا ہے کہ وہ اس مچھلی کو رکھنے کے لیے اب تک 2 ٹینک بدل چکی ہیں، ہر دفعہ مچھلی اپنے ٹینک سے بڑی ہوجاتی ہے اور ٹینک اس کے لیے ناکافی اور چھوٹا پڑنے لگتا ہے جس کے بعد انہیں نیا ٹینک خریدنا پڑتا ہے۔

    ملر اب تک ٹینک خریدنے کے لیے کافی رقم خرچ کرچکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مچھلی کی دہشت کے باوجود انہیں اس سے لگاؤ ہے اور اسے کسی دریا میں چھوڑنے کا فیصلہ ان کے لیے مشکل ہوگا۔

  • سمندری پانی سے برف بنانے کا پاکستان کا پہلا منصوبہ

    سمندری پانی سے برف بنانے کا پاکستان کا پہلا منصوبہ

    کراچی: فشر مینز کوآپریٹو سوسائٹی اور چینی کمپنی فجیان فشریز کے درمیان اہم معاہدے ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فشر مینز کو آپریٹو سوسائٹی اور چینی کمپنی کے درمیان سی فوڈ پروسیسسنگ پلانٹ، سمندر کے پانی سے برف بنانے والی فیکٹری، چھوٹے ماہی گیروں کے لیے فائبر کی جدید کشتیوں کی فراہمی اور ٹریننگ سمیت اہم معاہدوں پر دستخط ہو گئے۔

    معاہدوں پر فشر مینز سوسائٹی کے چیئرمین عبدالبر اور چینی فجیان فشریز آف چائنا کے چیئرمین زہنگ شوئی منگ نے دستخط کیے۔ چیئرمین فجیان فشریز نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ مشترکہ منصوبوں سے پاک چین دوستی کا رشتہ مزید مضبوط ہوگا۔

    زہنگ شوئی منگ کا کہنا تھا کہ ایف سی ایس اور فجیان فشریز کے جدید ترین آلات کی فراہمی کے مشترکہ منصوبوں کے بعد پاکستانی ماہی گیری صنعت میں انقلاب آ جائے گا۔

    چیئرمین عبدالبر نے کہا کہ سندھ حکومت کے تعاون سے ایف سی ایس فجیان فشریز کو فیکٹریز لگانے کے لیے زمین فراہم کرے گی، سمندری پانی کو صاف کر کے اس سے برف بنانے کا یہ پاکستان میں پہلا منصوبہ ہوگا، ماہی گیروں کو آسان شرائط اور آسان اقساط پر فائبر کی جدید ترین چھوٹی لانچیں فراہم کی جائیں گی۔

    چیئرمین عبدالبر کا کہنا تھا کہ ہم 2021 تک پاکستان کو فشریز سیکٹر سے 100 کروڑ ڈالرز زرمبادلہ کما کر دیں گے۔

  • اتفاقاً ہاتھ آنے والی مچھلی نے ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں کو مالا مال کردیا

    اتفاقاً ہاتھ آنے والی مچھلی نے ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں کو مالا مال کردیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ماہی گیروں نے لاکھوں روپے مالیت کی 2 قیمتی ترین مچھلیاں پکڑ لیں، مالا مال کردینے والی اس مچھلی کے شکار پر ماہی گیر خوشی سے رقصاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ساحلی علاقے ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں کے سمندر میں جال ڈالتے ہی قسمت ان پر مہربان ہو گئی اور طب کی دنیا میں مہنگی ترین ’سوا‘ مچھلی ان کے جال میں پھنس گئی۔

    یہ قیمتی ترین 2 مچھلیاں جال میں پھنسنے والی دیگر مچھلیوں میں شامل تھیں۔ سوا مچھلی طبی لحاظ سے نہایت اہمیت کی حامل ہے اور اس کی قیمت لاکھوں روپے تک ہوتی ہے۔

    کوسٹل میڈیا سینٹر ابراہیم حیدری نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں ماہی گیر قیمتی مچھلی ہاتھ لگنے پر خوشی کے عالم میں محو رقص ہیں۔

    یہ مچھلی پانی پر تیرنے کے لیے ایک اچھال یا باؤنسی جھلی اپنے جسم میں رکھتی ہے۔ اس جھلی کو مقامی ماہی گیر پھوٹی کہتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس مچھلی کے مہنگا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس کی جھلی سے سرجری کے دھاگے (ٹانکے) بنتے ہیں اور یہ دھاگے جسم کی اندرونی جراحی میں استعمال ہوتے ہیں۔

    مچھلی کی قیمت اسی جھلی کی مقدار کے حساب سے لگائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ دونوں مچھلیاں 40 لاکھ روپے سے زائد میں فروخت ہوسکتی ہیں۔

  • شاہ بندر سندھ میں بجلی گرنے سے 3 مچھیرے جاں بحق

    شاہ بندر سندھ میں بجلی گرنے سے 3 مچھیرے جاں بحق

    سجاول: صوبہ سندھ کے ضلع سجاول کے علاقے شاہ بندر میں مچھیروں کے ٹینٹ پر بجلی گرنے کے واقعے میں 3 افراد جاں بحق، جب کہ 3 زخمی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بحریہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ شاہ بندر سندھ میں مچھیروں کے ٹینٹ پر بجلی گرنے کے بعد پاک بحریہ نے ریسکیو آپریشن کیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ بجلی گرنے سے 3 مچھیرے جاں بحق ہوئے جب کہ 3 زخمی ہوئے، جنھیں پاک میرینز کی کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کیا گیا۔

    پاک بحریہ کے مطابق زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال سجاول منتقل کیا جا چکا ہے، جب کہ جاں بحق افراد کی لاشیں مقامی انتظامیہ کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق مچھیرے شاہ بندر پورٹ کے قریب مچھلیاں پکڑ رہے تھے کہ ان پر آسمانی بجلی گری، جاں بحق افراد میں عبد الرزاق، اسماعیل اور دھنی بخش شامل تھے۔

    ضرور پڑھیں:  کسی شخص پر آسمانی بجلی گر پڑے تو کیا ہوگا؟

    زخمی افراد کو چہار جمالی میں پاکستان نیوی کی ٹیم نے دیہی ہیلتھ سینٹر منتقل کیا۔

    یاد رہے کہ جون میں گلگت بلتستان کے شہر اسکردو میں آسمانی بجلی گرنے سے 5 افراد جاں بحق جب کہ 7 سے زاید مکانات جل گئے تھے۔ اس سے چند دن قبل صوبہ بلوچستان کے ضلع شیرانی میں بھی آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں مون سون کا موسم جاری ہے اور مختلف شہروں میں گرج چمک کے ساتھ بارشیں ہو رہی ہیں، ایسے موسم میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات بھی پیش آتے ہیں جس میں کئی افراد زخمی یا ہلاک ہو جاتے ہیں۔

  • ’انسانی دانتوں‘ والی مچھلی نے لوگوں کو حیران کر دیا

    ’انسانی دانتوں‘ والی مچھلی نے لوگوں کو حیران کر دیا

    جارجیا: امریکا کے ایک جزیرے پر ’انسانی دانتوں‘ والی مچھلی نے لوگوں کو حیران کر دیا، انسانی دانتوں سے حیران کن مشابہت رکھنے والی مچھلی ساحل پر نکل آئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست جارجیا میں ساحل پر ایک ایسی مچھلی مردہ حالت میں پڑی ملی جس کے دانت انسانی دانتوں کی طرح تھے۔

    ساحل پر پڑی مچھلی کا انکشاف ایک خاتون نے کیا جو اپنے بچے کے ساتھ سیر کرنے نکلی تھیں، خاتون نے مچھلی کی متعدد تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کر دیں۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ پہلے جب اس نے مچھلی دیکھی تو کوئی توجہ نہیں دی، لیکن قریب جا کر دیکھا تو حیران رہ گئی، اس کے دانت بالکل انسانی دانتوں جیسے قطار میں تھے۔

    خاتون نے بتایا کہ اس نے مچھلی کی تصاویر لیں اور جس کو بھی دکھائیں، اس نے حیرانی کا اظہار کیا، ایسی مچھلی ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔

    ماہرین آبی حیات کا کہنا ہے کہ یہ دراصل شیپ ہیڈ مچھلی ہے، جو اپنے عجیب دانتوں سے کئی اہم کام لیتی ہے، جن میں جھینگے، گھونگھے اور کیکڑوں کو پیسنا بھی شامل ہیں۔

    شیپ ہیڈ مچھلی کے دانت اس وقت سے نکلنے لگتے ہیں جب یہ صرف 4.5 ملی میٹر لمبی ہوتی ہے، اور جب یہ 15 ملی میٹر ہو جاتی ہے تو اس کے دانتوں کا سیٹ مکمل ہو چکا ہوتا ہے۔

    یہ مچھلی 76 سینٹی میٹر تک لمبی ہو سکتی ہے، اور کبھی کبھی آدھے میٹر تک بھی اس کا سائز چلا جاتا ہے۔ یہ خلیج اور امریکی اٹلانٹک سواحل پر پائی جاتی ہے، امریکا میں اسی مچھلی کے نام پر شیپس ہیڈ بے رکھا گیا۔

  • مچھلی کی جلد سے خوبصورت ماحول دوست اشیا تیار

    مچھلی کی جلد سے خوبصورت ماحول دوست اشیا تیار

    دنیا بھر میں کئی ممالک میں ماہی گیری لوگوں کا ذریعہ معاش ہے، مچھلیاں پکڑنے کے بعد ان کی جلد نکال دی جاتی ہے جسے عموماً پھینک دیا جاتا ہے۔

    بعض افراد مچھلی کی جلد کو کھاد بنانے میں استعمال کرلیتے ہیں تاہم 70 فیصد مچھلی کی جلد کچرے کے ڈھیروں کی زینت بن جاتی ہے۔

    افریقی ملک کینیا میں ایک ڈیزائنر نے اس جلد کو مختلف ڈیزائنر اشیا میں بدل دیا ہے۔ جیمز امبانی نامی اس مقامی ڈیزائنر نے گویا نیا لیدر پیش کیا ہے جو لوگوں میں بے حد مقبول ہورہا ہے۔

    اس کے لیے ماہی گیروں سے مچھلی کی کھال خریدی جاتی ہے جس سے انہیں اضافی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ اس کھال کو دھو کر سکھایا جاتا ہے اور مختلف مرحلوں سے گزار کر اس پر مختلف رنگ کیے جاتے ہیں۔

    اب اس کھال سے مختلف اشیا بنائی جاتی ہیں جنہیں مقامی افراد اور سیاح نہایت شوق سے خریدتے ہیں۔ یہ اشیا ماحول دوست بھی ہیں اور استعمال کے بعد پھینک دیے جانے کے بعد یہ جلد زمین میں تلف ہوجائیں گی۔

    جیمز کا کہنا ہے کہ افریقہ کے کئی ممالک میں میٹھے پانی کی جھیلیں موجود ہیں جہاں سے ماہی گیری کی جاتی ہے، تاہم صرف ماہی گیری کسی خاندان کی معاشی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی نہیں۔

    ان کے مطابق مچھلی کی کھال کی فروخت ایک طرف تو مچھیروں کی اضافی آمدنی کا سبب بنے گی، دوسری طرف اسے ’لیدر‘ بنانے کے عمل کے لیے افرادی قوت درکار ہے جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

    جیمز کو امید ہے کہ یہ لیدر دنیا بھر میں بہت جلد مقبول ہوگا جس سے افریقہ سمیت دنیا بھر کے غریب ماہی گیروں کے لیے خوشحالی کا دروازہ کھلے گا۔

  • جاتی سردیوں میں ہرے مصالحے کی مچھلی سے لطف اندوز ہوں

    جاتی سردیوں میں ہرے مصالحے کی مچھلی سے لطف اندوز ہوں

    سردیوں کا موسم الوداع کہنے کو ہے، یقیناً آپ نے اس موسم کی خاص سوغات مچھلی سے ضرور لطف اٹھایا ہوگا، آج ہم آپ کو مچھلی کی ایک اور مزیدار ڈش بنانے کی ترکیب بتا رہے ہیں۔

    ہرے مصالحے کی مچھلی بنانے کے لیے آپ کو مندرجہ ذیل اجزا کی ضرورت ہوگی۔

    اجزا

    ثابت مچھلی: ڈیڑھ کلو

    نمک: حسب ذائقہ

    لہسن: 4 سے 6 جوئے

    ٹماٹر: 2 عدد درمیانے

    گرم مصالحہ پسا ہوا: 1 چائے کا چمچ

    سرکہ: 3 کھانے کے چمچ

    تازہ ناریل (پیس لیں): 4 کھانے کے چمچ

    کڑی پتہ: 5 سے 6 عدد

    ہری مرچیں: 8 سے 10 عدد

    ہرا دھنیہ: 2 گٹھی

    لیموں کا رس: 4 سے 6 کھانے کے چمچ

    کوکنگ آئل: تلنے کے لیے

    ترکیب

    سب سے پہلے پانی میں نمک اور ایک کھانے کا چمچ سرکہ ملا کر مچھلی اس میں دھو لیں۔

    مچھلی پر دو سے تین کھانے کے چمچ لیموں کا رس اچھی طرح لگائیں اور پھر ڈھک کر ایک گھنٹے کے لیے فریج میں رکھ دیں، اس دوران ہرا مصالحہ تیار کر لیں۔

    ٹماٹروں کو لہسن٬ ناریل٬ ہری مرچوں اور ہرے دھنیے کے ساتھ بلینڈر میں پیس لیں۔ پھر اس میں نمک اور گرم مصالحہ ملا کر رکھ لیں۔

    دیگچی میں ایک کھانے کا چمچ کوکنگ آئل درمیانی آنچ پر 2 منٹ گرم کریں اور پسا ہوا مصالحہ ڈال کر اتنی دیر بھونیں کہ تیل علیحدہ سے نظر آنے لگے۔

    اب چولہے سے اتار کر بقیہ لیموں کا رس ملا لیں، ہرا مصالحہ تیار ہے۔

    کڑاہی میں کوکنگ آئل کو درمیانی آنچ پر 3 سے 4 منٹ گرم کریں، مچھلی کو سنہرا ہونے تک ڈیپ فرائی کر کے نکال لیں۔

    فرائنگ پین یا دیگچی میں ایک سے دو کھانے کے چمچ کوکنگ آئل ڈال کر مچھلی کو اس میں رکھیں، پھر اس میں بھنا ہوا مصالحہ ڈال دیں۔

    کڑی پتہ ڈال کر چار سے پانچ منٹ کے لیے ہلکی آنچ پر (دم پر) پکائیں، آخر میں لیموں کا رس چھڑک دیں۔

    مزیدار ہرے مصالحے کی مچھلی تیار ہے۔