Tag: مچھلی

  • رنگین جگمگاتے مچھلی گھروں میں سنہری مچھلیوں کی نمائش

    رنگین جگمگاتے مچھلی گھروں میں سنہری مچھلیوں کی نمائش

    ٹوکیو: آپ نے آرٹ کی بے شمار نمائشیں دیکھی ہوں گی جن میں مختلف تصاویر، مجسموں یا ایسی اشیا کی نمائش کی جاتی ہے جنہیں رنگوں کی مدد سے کسی فن پارے میں تبدیل کردیا گیا ہو۔

    تاہم ایک جاپانی فنکار نے نہایت ہی منفرد خیال کے ساتھ ایسی نمائش منعقد کر ڈالی جس میں رنگین جگمگاتے مچھلی گھروں میں سنہری مچھلیوں کو پیش کیا گیا۔

    آرٹ ایکوریم نامی اس نمائش میں فنکار نے 5 ہزار گولڈ فش اور سی ہارس فش سمیت 3 ہزار دیگر آبی جانداروں کو نمائش کے لیے رکھا۔

    جن ایکوریمز میں انہیں رکھا گیا انہیں رنگ برنگی ایل ای ڈی لائٹس کے ذریعے نہایت خوبصورت بنا دیا گیا۔

    ان جگمگاتی روشنیوں کی بدولت پانی اور بلبلے بھی اسی رنگ میں رنگے دکھائی دینے لگے اور یہ نمائش آرٹ کی ایک منفرد ترین نمائش کی حیثیت اختیار کر گئی۔

    جاپانی فنکار کا کہنا تھا کہ وہ اپنی فنکارانہ صلاحیت کا اظہار کسی جیتی جاگتی شے کے ذریعے کرنا چاہتا تھا اور اس مقصد کے لیے اسے بے جان اشیا کا استعمال سخت ناپسند ہے۔

    وہ اس سے قبل بھی اس قسم کی نمائشوں کا انعقاد کر چکا ہے تاہم یہ نمائش سب سے بڑی تھی جن میں ہزاروں فن پارے رکھے گئے جو رنگین مچھلی گھر تھے۔

    یہ نمائش ٹوکیو میں 2 ماہ تک جاری رہے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قاتل پلاسٹک نے ایک اور نایاب مچھلی کی جان لے لی

    قاتل پلاسٹک نے ایک اور نایاب مچھلی کی جان لے لی

    کراچی: صوبہ سندھ کے ساحلی دارالحکومت کراچی کے ساحل پر پلاسٹک کی بہتات نے ایک اور نایاب نڈل مچھلی کی جان لے لی۔ مچھلی سمندر میں پھینکے جانے والے پلاسٹک کے کپ میں پھنس گئی تھی۔

    جنگلی حیات کے تحفظ کی عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق نایاب نڈل فش پلاسٹک کے کپ میں پھنس گئی تھی۔

    ماہی گیروں نے پھنسی ہوئی مچھلی کو نکالنے کی کوشش کی لیکن وہ بچ نہ سکی۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق سمندر میں پھینکے جانے والے پلاسٹک نے ایک طرف تو سمندر کو آلودہ ترین کردیا ہے، دوسری جانب مختلف آبی حیات کو نہایت خطرے میں ڈال دیا ہے۔

    ساحل پر سیر و تفریح کے لیے آنے والے افراد کھانے پینے کی اشیا کا پلاسٹک ریپر سمندر میں بہا دیتے ہیں جس کے باعث سمندر آہستہ آہستہ پلاسٹک کے سمندر میں تبدیل ہوتا جارہا ہے۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق کراچی کے ساحل پر 200 کلومیٹر تک پلاسٹک کا کچرا پھیلا ہوا ہے۔

    یہ پلاسٹک آبی حیات کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتا ہے۔

    اکثر مچھلیاں اور دیگر آبی جاندار اس پلاسٹک کو نگل لیتے ہیں جو ان کے جسم میں رہ جاتی ہے، جس کے بعد ان کا جسم پھولنے لگتا ہے، بھوک لگنے کی صورت میں وہ کچھ بھی نہیں کھا سکتے کیونکہ پلاسٹک ان کے معدے کی ساری جگہ گھیر چکا ہوتا ہے۔

    یوں آہستہ آہستہ وہ بھوک اور پلاسٹک کے باعث ہلاکت کے دہانے پر پہنچ جاتے ہیں اور بالآخر مر جاتے ہیں۔

    اکثر سمندری جانور پلاسٹک کے ٹکڑوں میں بھی پھنس جاتے ہیں اور اپنی ساری زندگی نہیں نکل پاتے۔ اس کی وجہ سے ان کی جسمانی ساخت ہی تبدیل ہوجاتی ہے۔

    اس صورت میں اگر یہ پلاسٹک ان کے نظام تنفس کو متاثر کرے تو یہ پلاسٹک میں پھنسنے کے باعث بھی مرجاتے ہیں جیسے کراچی کی اس نڈل مچھلی کے ساتھ ہوا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندر میں براہ راست پھینکے جانے والے پلاسٹک کے علاوہ، زمین پر استعمال کیے جانے والے پلاسٹک کا بھی 80 فیصد حصہ سمندر میں چلا جاتا ہے۔ ان میں زیادہ تر پلاسٹک کی بوتلیں اور تھیلیاں شامل ہوتی ہیں۔

    یاد رہے کہ پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر اس لیے ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتا۔ ایسا کوئی خورد بینی جاندار نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔

    ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال لگ سکتے ہیں۔

    پلاسٹک کی تباہ کاریوں کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نو دریافت شدہ مچھلی کا نام اوباما رکھ دیا گیا

    نو دریافت شدہ مچھلی کا نام اوباما رکھ دیا گیا

    امریکا میں ایک نو دریافت شدہ نایاب مچھلی کا نام امریکی صدر کے نام پر اوباما رکھ دیا گیا۔ یہ قدم صدر اوباما کے بحر الکاہل کی آبی حیات کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

    اوباما نامی یہ مچھلی رواں برس جون میں امریکی ریاست ہوائی کے سمندر میں تقریباً 90 میٹر گہرائی سے دریافت کی گئی۔

    سنہرے اور سرخ رنگوں والی اس چھوٹی سی مچھلی کو صدر اوباما نے بے حد پسند کیا اور اس کو اپنے نام سے منسوب کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔

    obama-3

    صدر اوباما اس سے قبل بحر الکاہل پر بنائی گئی آبی حیات کی پناہ گاہ کو وسیع کرنے کے منصوبے کی منظوری بھی دے چکے ہیں جس کے بعد یہ دنیا کی سب سے بڑی آبی پناہ گاہ بن جائے گی۔ یہاں 7000 آبی جاندار رکھے گئے ہیں جن میں معدومی کے خطرے کا شکار ہوائی کی مونگ سگ ماہی اور سیاہ مونگے شامل ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل صدر اوباما نے اس پناہ گاہ کا دورہ بھی کیا تھا۔ اوباما کا یہ دورہ ان کے 8 سالہ صدارتی عہد کے دوران ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تغیرات سے بچاؤ کے اقدامات کو سیاسی ایجنڈے میں سرفہرست رکھنے کی ایک کڑی ہے۔

    obama-4

    وہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے والے امریکا کے پہلے صدر ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا میں نو دریافت شدہ کیڑا صدر اوباما سے منسوب

    اس سے قبل بھی صدر اوباما کے ماحول دوست اقدامات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے کئی نو دریافت شدہ جانداروں کو ان سے منسوب کیا گیا ہے۔ سائنس دانوں نے ایک مکڑی، 3 مچھلیوں، ایک بیکٹیریا، 2 کیڑوں اور ایک پرندے کی نایاب قسم کا نام بھی اوباما رکھا تھا۔

  • پہلی بار عجیب الخلقت شارک کی موجودگی کی تصدیق

    پہلی بار عجیب الخلقت شارک کی موجودگی کی تصدیق

    سائنسدانوں نے سمندر کی اتھاہ گہرائیوں کی ایک ایسی ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک عجیب الخلقت اور مختلف وضع کی شارک حرکت نظر آرہی ہے۔

    اس سے قبل ماہرین نے کئی بار اندازوں کی بنیاد پر اس وضع کی شارک کا ذکر کیا تھا اور ان کا ماننا تھا کہ یہ شارک کی وہ نسل ہے جو ڈائنو سارز سے بھی پہلے سے ہماری زمین پر موجود ہے۔

    shark-3

    تاہم اب تک اسے کسی نے نہیں دیکھا تھا جس کے باعث یہ شارک ایک تخیلاتی حیثیت اختیار کر گئی تھی اور اس کے بارے میں مصدقہ طور پر نہیں کہا جاسکتا تھا کہ آیا یہ موجود ہے بھی یا نہیں۔

    مزید پڑھیں: شارک جو 400 سال تک زندہ رہ سکتی ہے

    مزید پڑھیں: شارک کے حملے سے بچانے والا کڑا

    البتہ اب امریکا کے مونٹری بے ایکوریم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ اس ویڈیو کے بعد اس شارک کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی ہے۔

    اس شارک کو شمالی نصف کرے کے سمندر میں نہایت گہرائی میں دیکھا گیا جو اس کی قدرتی پناہ گاہ ہے۔

    shark-2

    جاری کردہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ شارک دیگر شارک مچھلیوں کی نسبت کچھ مختلف ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس شارک کا جنسی عضو اس کے سر پر موجود ہوتا ہے۔

  • چین میں روبوٹس کی سالانہ کانفرنس کا تصویری احوال

    چین میں روبوٹس کی سالانہ کانفرنس کا تصویری احوال

    بیجنگ: چین میں سالانہ روبوٹس کانفرنس کا آغاز ہوگیا۔ مختلف اقسام کے روبوٹس سے سجے میلے میں باتیں کرنے والے روبوٹ توجہ کا مرکز بنے رہے۔

    7

    بیجنگ میں روبوٹس کی سالانہ کانفرنس کا آغاز ہوگیا۔ کانفرنس میں مختلف منفرد روبوٹ پیش کیے گئے۔

    2

    ان میں روبوٹک مچھلی نئی تخلیقی کاوش ہے جو پانی کی آلودگی کا جائزہ لینے اور زیر آب تصاویر کھینچنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

    1

    کانفرنس میں باتیں کرنے والا روبوٹ سب کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔

    4

    میلے میں ورکنگ روبوٹس میں فٹبال کھیلنے والے روبوٹس بھی نظر آئے جن کے میچ سے سب خوب لطف اندوز ہوئے۔

    3

    6

    ایک ڈانسنگ روبوٹ نے بھی لوگوں کو تھرکنے پر مجبور کردیا۔

    5

    آرٹسٹ روبوٹ نے شرکا کی تصویر کشی کی۔

    8

    کانفرنس میں سائنس دانوں اور طالب علموں کے علاوہ عام افراد کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس 25 اکتوبر تک جاری رہے گی۔

  • بڑھاپا روکنے والی 5 غذائیں

    بڑھاپا روکنے والی 5 غذائیں

    بڑھاپا ایک فطری عمل ہے۔ آپ چاہے اپنی زندگی جیسی بھی گزاریں بڑھاپا اپنے وقت پر ضرور آئے گا۔

    بڑھاپے کے ساتھ بے شمار بیماریاں بھی ساتھ آتی ہیں۔ یہاں تک کہ اگر آپ کو بچپن میں کوئی گہری چوٹ لگی ہے او وہ ٹھیک بھی ہوگئی تب بھی وہ بڑھاپے میں پھر سے تکلیف کا باعث بنے گی۔

    خبردار! دھوپ آپ کو بوڑھا کر سکتی ہے *

    ماہرین کے مطابق اگر بچپن ہی سے احتیاط کی جائے اور اپنے جسم کا خیال رکھا جائے تو بڑھاپے میں ہونے والی بیماریوں سے کسی حد تک بچا جاسکتا ہے اور ایک صحت مند بڑھاپا گزارا جاسکتا ہے۔

    اسی طرح کچھ غذائیں ایسی ہیں جنہیں اگر باقاعدگی سے استعمال کیا جائے تو بڑھاپے کی رفتار کو کم کیا جاسکتا ہے یعنی آپ تا دیر جوان رہ سکتے ہیں۔

    آیئے دیکھیں وہ غذائیں کون سی ہیں۔

    :مچھلی

    health-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جو افراد اپنی روزمرہ کی خوراک میں مچھلی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں وہ زیادہ دیر تک جوان رہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ہفتہ میں 2 سے 3 بار مچھلی کھانا آپ کی عمر کی رفتار میں 42 فیصد کمی کرسکتا ہے۔

    :سبز چائے

    health-1

    سبز چائے صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے اور یہ شمار فائدوں کا سبب بنتی ہے۔ یہ ذہنی دباؤ کم کرنے، وزن گھٹانے، دماغی کاکردگی میں اضافے کے لیے معاون ہے اور ذیابیطس اور کینسر کے خطرات میں بھی کمی کرسکتی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق یہ آپ کو زیادہ عرصہ تک جوان رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔

    :زیتون کا تیل

    health-3

    زیتون کے تیل میں شامل اینٹی آکسیڈنٹس بڑھاپے کی کئی بیماریوں سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ یہ جسم میں زائد چربی کو ذخیرہ ہونے سے روکتا ہے اور بعض ماہرین کے مطابق یہ کینسر اور امراض قلب کی شرح میں بھی کمی کرتے ہیں۔

    :انار کا جوس

    health-5

    ماہرین کے مطابق روزانہ ایک گلاس انار کا جوس آپ کی جلد کو جھریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ یہی نہیں یہ ذہنی دباؤ اور امراض قلب سے بچاؤ میں بھی معاون ہے۔

    :بیریز

    health-4

    مختلف اقسام کی بیریز جیسے بلو بیریز، بلیک بیریز، اسٹرابیریز میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس عمر بڑھنے کی رفتار میں کمی کے ساتھ دماغی کارکردگی میں اضافہ اور پٹھوں کی صحت کو بہتر کرتی ہیں۔


  • جسم میں دوا کی ترسیل کے لیے مختصر ترین روبوٹک مچھلی تیار

    جسم میں دوا کی ترسیل کے لیے مختصر ترین روبوٹک مچھلی تیار

    سان ڈیاگو: سائنس دانوں نے جسم کے مطلوبہ مقام پر دوا پہنچانے کے لیے دنیا کی سب سے چھوٹی روبوٹک ’نینو مچھلی‘ تیار کی ہے جو ریت کے ایک ذرے سے بھی 100 گنا چھوٹی ہے۔

    اس روبوٹک مچھلی کو سان ڈیاگو میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے بنایا ہے جو طبی مقاصد کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس نینو مچھلی کے ذریعے غیرضروری چیر پھاڑ کو نظر انداز کرتے ہوئے اسے جسم کے اندر چند خلیات تک انتہائی درستگی کے ساتھ دوا پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور کینسر کے علاج میں یہ بہت مدد گار ہوسکتی ہے۔

    اس مچھلی کو جست اور سونے کی پنیوں سے تیار کر کے اس میں چاندی کے جوڑ لگائے گئے ہیں۔ سونے کے ذرات پتوار اور دم کا کام کرتے ہیں جس سے مچھلی تیرتی ہے۔ مچھلی کی لمبائی 800 نینو میٹر ہے۔

    واضح رہے کہ ایک میٹر کے ایک ارب برابر ٹکڑے کیے جائیں تو ایک حصہ نینو میٹر یعنی ایک میٹر کا اربواں حصہ ہوگا۔

    اس مچھلی پر جب تھرتھراتا ہوا مقناطیسی میدان ڈالا جاتا ہے تو جست کے مقناطیسی ذرات ایک طرف سے دوسری جانب کھسکتے ہیں، یوں مچھلی کا سر اور دم ہلتے ہیں وہ آگے بڑھتی ہے۔ مقناطیسی میدان کی کمی و زیادتی اور رخ بدل کر اس مچھلی کی سمت اور رفتار قابو کی جاسکتی ہے۔

    اس سے قبل بھی کئی ماہرین نے ننیو تیراک جیسی اشیا تیار کی ہیں اور یہ مچھلی بھی انہی ایجادات میں سے ایک ہے۔ اس میں دوا بھر کر اسے انجکشن کے ذریعے جسم میں داخل کر کے مطلوبہ مقام تک پہنچایا جاسکتا ہے۔

  • جہازوں کا شور وہیل مچھلی کی صحت پر منفی اثرات کا باعث

    جہازوں کا شور وہیل مچھلی کی صحت پر منفی اثرات کا باعث

    ایک نئی تحقیق کے مطابق بحری جہازوں اور کشتیوں سے پیدا ہونے والا شور وہیل مچھلی کی غذائی عادات میں تبدیلی کر رہا ہے اور ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 10 وہیل مچھلیوں کے اندر سینسرز لگائے۔ ان سینسرز کی مدد سے سمندر کے اندر مختلف آوازیں اور وہیل مچھلیوں کی نقل و حرکت ریکارڈ کی گئی۔

    مزید پڑھیں: مچھلیاں انسانی چہروں کو شناخت کرسکتی ہیں

    سائنسدانوں نے دیکھا کہ وہیل مچھلی کے شکار کرنے کے دوران اگر جہاز کی تیز آواز آئے تو یہ شکار اور وہیل دونوں کو متاثر کرتی ہے اور وہیل مچھلیاں چند لمحوں کے لیے کچھ کرنے کے قابل نہیں ہوتی۔

    whale-1

    ماہرین کے مطابق کھلے پانیوں میں چونکہ مستقل جہازوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے لہٰذا یہ مستقل بنیادوں پر وہیل مچھلیوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    واضح رہے کہ وہیل مچھلیاں کو ایک عرصہ سے جہازوں کے شور کا سامنا ہے اور ماہرین کے مطابق وہیل کی کچھ نسلوں نے اب اس شور سے مطابقت پیدا کرلی ہے۔

  • مچھلیاں انسانی چہروں کو شناخت کرسکتی ہیں

    مچھلیاں انسانی چہروں کو شناخت کرسکتی ہیں

    میلبرن: حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ مچھلیوں کی ایک قسم انسانی چہروں میں امتیاز کرسکتی ہے۔ یہ خصوصیت ان کے دماغ میں چہروں کو پہچاننے والے حصہ کیوریکل نیوکورٹکس کی عدم موجودگی کے باوجود پائی جاتی ہے۔

    یہ تحقیق لندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور آسٹریلیا کی کوئینز لینڈ یونیورسٹی کی جانب سے مشترکہ طور پر کی گئی۔ اس سے قبل یہ تصور کیا جاتا تھا کہ انسانوں کو پہچاننے کی خاصیت جسمانی طور پر ترقی یافتہ جاندار جیسے بندروں میں ہی ہوتی ہے۔

    fish-3

    یہ تحقیق آرچر فش پر کی گئی جو آسٹریلیا اور جنوب مشرقی ایشیائی پانیوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ مچھلی کیڑوں کا شکار کرنے کے لیے منہ سے پانی کی تیز دھار ہدف پر پھینکتی ہے۔

    لیبارٹری میں کیے جانے والے ٹیسٹ میں اس مچھلی کو دو افراد کی تصاویر دکھائی گئیں اور تربیت دی گئی کہ وہ ان میں سے کسی ایک پر پانی کی دھار پھینکیں۔

    مچھلی نے ہر بار اجنبی چہرے کو اپنا نشانہ بنایا۔ شناسا چہرے میں کچھ تبدیلیاں بھی کی گئیں جیسے چہرے کی ساخت یا بالوں کے رنگ میں تبدیلی، تاہم ان سب کے باوجود مچھلی نے اسے پہچان لیا۔

    اسی قسم کے ایک اور تجربہ میں پکاسو ٹریگر فش نے سفید اشیا سے بھری میز پر ایک سیاہ جسم کو شناخت کرلیا۔

    fish-2
    پکاسو ٹریگر فش

    ماہرین نے بتایا کہ یہ مچھلیاں اپنے مسکن کو ان کی رنگت اور ساخت سے پہچانتی ہیں لیکن کورل ریف کی بلیچنگ (مونگے کی چٹانوں کی رنگت کھو جانے) کے باعث ان کے رہنے کی جگہیں بھی اپنی رنگت کھو رہی ہیں۔ یہ کہنا مشکل ہوگا کہ اس عمل کے بعد بھی آیا یہ مچھلیاں اپنے گھروں کو پہچان سکیں گی یا نہیں۔

    سائنسدانوں نے اس پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ مچھلیوں کے دماغ کی بناوٹ نہایت سادہ ہوتی ہے اور وہ زیادہ افعال سر انجام نہیں دے سکتا۔ اس کے باوجود وہ انسانی چہروں کو شناخت کر سکتی ہیں۔


     

  • مچھلی کھانا یادداشت کے لئے فائدہ مند ہے

    مچھلی کھانا یادداشت کے لئے فائدہ مند ہے

    کراچی:  (ویب ڈیسک) ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی کھانے سے یادداشت بڑھانے میں مددگار ہوتی ہے۔

    امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہفتے میں ایک بھی مچھلی کھانا یادداشت کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، ماہرین کے مطابق مچھلی کھانے سے جسم میں فاضل چربی نہی بنتی اور مچھلی کے کھانے سے جسم چست رہتا ہے، جس سے انسان میں کام کی استعداد بڑھ جاتی ہے، تحقیق میں کہا گیا کہ جو لوگ بھنی ہوئی یا بیکڈ مچھلی کو اپنی خوراک کا حصہ بناتے ہیں ان کے دماغ کو توانائی ملتی ہے جس سے ان کی یادداشت بہتر ہوجاتی ہے۔