Tag: مڈغاسکر

  • مڈغاسکر کے اسٹیڈیم میں بھگدڑ سے 12 ہلاک، 80 زخمی

    مڈغاسکر کے اسٹیڈیم میں بھگدڑ سے 12 ہلاک، 80 زخمی

    انتاناناریوو: افریقی ملک مڈغاسکر کے نیشنل اسٹیدیم میں بھگدڑ مچنے کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مڈغاسکر کے دارالحکومت انتاناناریوو کے باریا نیشنل اسٹیدیم میں انڈین اوشین آئی لینڈ گیمز کی افتتاحی تقریب کے دوران افسوس ناک حادثۃ پیش آیا، جس میں بچوں سمیت بارہ افراد ہلاک اور اسّی زخمی ہو گئے۔

    بھگدڑ اس وقت مچی جب شائقین کی بڑی تعداد اسٹیدیم میں داخلے کی کوشش کر رہی تھی، یہ واقعہ گزشتہ روز جمعہ کو پیش آیا، حادثے کے وقت 50 ہزار تماشائیوں کا ہجوم اسٹیڈیم پہنچا تھا۔

    مڈغاسکر کے صدر اینڈری راجویلینا بھی افتتاحی تقریب میں موجود تھے، انھوں نے حادثے کے دکھ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی، مڈغاسکر کے وزیر اعظم کرسچن نٹسے نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا اور اسپتال میں حادثے کے زخمیوں کی عیادت کی۔

    انڈین اوشین آئی لینڈ گیمز 3 ستمبر تک جاری رہیں گے، بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (IOC) نے ان کا آغاز 1977 میں کیا تھا، ان میں ماریشس، سیشلز، کوموروس، مڈغاسکر، میوٹے، ری یونین اور مالدیپ کے کھلاڑی شامل ہیں۔

  • دنیا کا سب سے چھوٹا گرگٹ دریافت

    دنیا کا سب سے چھوٹا گرگٹ دریافت

    مڈغاسکر: مشرقی افریقا کے ملک میں سائنس دانوں نے دنیا کا سب سے چھوٹا گرگٹ دریافت کر لیا ہے جس کی لمبائی صرف 0.7 انچ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افریقی ملک مڈغاسکر کے شمالی حصے کے جنگلات میں دنیا کا یہ سب سے چھوٹا گرگٹ مڈغاسکر اور جرمنی کے سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے۔

    اس گرگٹ کو ’بروکیشیا نانا‘ کا نام دیا گیا ہے، یہ گرگٹ اتنا چھوٹا ہے کہ انسانی ناخن پر آرام سے بیٹھ سکتا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مڈغاسکر کے جنگلات سے اس گرگٹ کے صرف ایک مادہ اور ایک نر ہی ملے ہیں، ان جنگلات میں مزید بھی ہو سکتے ہیں۔

    بتایا گیا ہے کہ اس نینو گرگٹ کے نر اور مادہ دونوں ہی بالغ ہیں جن میں مادہ کی لمبائی، نر کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق نینو گرگٹ میں نر کی جسمانی لمبائی 13.5 ملی میٹر، جب کہ دُم سمیت لمبائی 21.6 ملی میٹر ہے، جب کہ مادہ نینو گرگٹ کی جسمانی لمبائی 19.2 ملی میٹر اور دُم سمیت لمبائی 28.9 ملی میٹر ہے۔

    ریسرچ کے مصنفین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گرگٹ کی یہ دریافت شدہ قسم شاید پہلے ہی معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے کیوں کہ مڈغاسکر کے اس حصے میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی جاری رہی ہے جس کی وجہ سے یہاں کا قدرتی حیاتی ماحول بڑی شدت سے متاثر ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ حال ہی میں اس علاقے کو شکار اور جنگلات کی کٹائی سے محفوظ علاقہ قرار دے کر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس کے بعد امید پیدا ہو گئی ہے کہ یہاں اس جییس دوسری جاندار انواع مکمل معدومی سے بچ جائیں گے۔

  • کرونا وائرس: افریقہ میں تیار کردہ دوا آخر کار جرمنی کی لیبارٹری پہنچ گئی

    کرونا وائرس: افریقہ میں تیار کردہ دوا آخر کار جرمنی کی لیبارٹری پہنچ گئی

    مشرقی افریقی ملک مڈغاسکر میں تیار کردہ جڑی بوٹیوں کے مشروب، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ کرونا وائرس کا مؤثر ترین علاج ہے، کا جرمنی میں ٹیسٹ کیا جارہا ہے۔

    افریقی رہنماؤں اور خصوصاً مڈغاسکر کے صدر ایندرے رجولین کے بار بار زور دینے پر بالآخر اس افریقی مشروب کا ٹیسٹ کیا جارہا ہے جسے کوویڈ اورگینک کا نام دیا گیا ہے۔

    جرمنی کے میکس پلینک انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین سمیت ڈنمارک اور امریکی محققین نے اس مشروب کے اہم جزو ارٹیمیسیا پودے کا ٹیسٹ شروع کردیا ہے۔ اس پودے کو ایک طویل عرصے سے ملیریا کے علاج میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

    تحقیق کے ابتدائی مرحلے میں صرف اس پودے کو ٹیسٹ کیا جارہا ہے جس میں ماہرین اس پودے کے افعال اور کرونا وائرس سے اس کے تعلق کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    مڈغاسکر نے ابھی اس دوا کے فارمولے کو ظاہر نہیں کیا ہے اور اس حوالے سے صدر رجولین کا کہنا ہے کہ وہ مشروب بنانے کے حقوق محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس پودے پر کی جانے والی تحقیق کے نتائج مئی کے آخر تک سامنے آجائیں گے، تاہم اگر اس کی افادیت ثابت ہوجاتی ہے تو اس سے بنے مشروب کے کلینکل ٹیسٹ کیے جائیں گے جس میں مزید وقت لگے گا۔

    مڈغاسکر میں تیار کردہ یہ مشروب کوویڈ اورگینک افریقہ میں بے حد مقبولیت پارہا ہے، مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اس مشروب کے استعمال سے کرونا وائرس کے مریض تیزی سے صحتیاب ہورہے ہیں۔

    مڈغاسکر کے صدر کا کہنا ہے کہ اس مشروب کی ایک ہی خوراک سے 24 گھنٹوں کے اندر کرونا وائرس کے مریض کی حالت میں بہتری آتی ہے، جبکہ اگلے 7 سے 10 دن میں مریض مکمل طور پر صحتیاب ہوجاتا ہے۔

    دیگر افریقی ممالک نے بھی بڑی مقدار میں اس مشروب کو مڈغاسکر سے منگوایا ہے۔

  • کرونا وائرس کا ممکنہ علاج: مڈغاسکر کے صدر عالمی ادارہ صحت کے خدشات پر نالاں

    کرونا وائرس کا ممکنہ علاج: مڈغاسکر کے صدر عالمی ادارہ صحت کے خدشات پر نالاں

    مشرقی افریقی ملک مڈغاسکر کے صدر ایندرے رجولین نے عالمی ادارہ صحت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ، افریقہ کی تیار کردہ کرونا وائرس کے خلاف مؤثر دوا کے استعمال کی منظوری نہیں دے رہا۔

    کوویڈ اورگینک کے نام سے یہ مشروب جو افریقی ممالک میں استعمال کیا جارہا ہے، ایک مقامی جڑی بوٹی ارٹیمیسیا اور دیگر جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ ہے۔

    ارٹیمسیا ملیریا کے علاج میں نہایت مؤثر ہے اور مڈغاسکر اسے کرونا وائرس کا بھی علاج قرار دے رہا ہے، تاہم ابھی تک اس کا کوئی کلینکل ٹرائل نہیں کیا گیا اور عالمی ادارہ صحت بھی اس بارے میں تذبذب کا شکار ہے۔

    ایک انٹرویو میں مڈغا سکر کے صدر نے کہا کہ اگر کوئی یورپی ملک اس دوا کو پیش کرتا کیا تب بھی عالمی اداروں کو ایسے ہی خدشات ہوتے؟ مسئلہ یہ ہے کہ یہ افریقہ کا تجویز کردہ ہے جو دنیا کا غریب ترین خطہ ہے۔

    مزید پڑھیں: مڈغاسکر سے کرونا کی حیرت انگیز دوا سے بھرا جہاز تنزانیہ پہنچ گیا

    صدر کا کہنا تھا کہ اس مشروب کی ایک ہی خوراک سے 24 گھنٹوں کے اندر کرونا وائرس کے مریض کی حالت میں بہتری آتی ہے، جبکہ اگلے 7 سے 10 دن میں مریض مکمل طور پر صحتیاب ہوجاتا ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت پہلے اس مشروب کے حوالے سے سیلف میڈیکشن سے دور رہنے کی تاکید کرتا رہا تاہم اب چند روز قبل ادارے نے دوا کے کلینکل ٹرائل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    ادارے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ہم تمام ممالک کو ایسی دواؤں کے استعمال میں احتیاط کا مشورہ دیں گے جن کے کلینکل ٹیسٹ نہیں ہوئے۔

  • ایک اور ملک نے کرونا کی حیرت انگیز افریقی دوا منظور کر لی

    ایک اور ملک نے کرونا کی حیرت انگیز افریقی دوا منظور کر لی

    سینیگال: یورپ اور امریکا کے لیے نہایت مہلک ثابت ہونے والے کرونا وائرس کی حیرت انگیز افریقی دوا کی شہرت پھیلتی جا رہی ہے، ایک اور افریقی ملک نے مڈغاسکر کا تیار کردہ مشروب مریضوں پر استعمال کرنے کے لیے منظور کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مغربی افریقا کے ملک جمہوریہ سینیگال نے مڈغاسکر کی ہربل دوا ‘کو وِڈ آرگینکس’ (CVO) کے کرونا مریضوں پر کلینکل ٹرائلز کی منظوری دے دی ہے، یہ ایک مشروب ہے جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ کرونا وائرس کی شافی دوا ہے۔

    جمعرات کو سینیگالیز سائنٹفک کمیٹی کے سربراہ داؤدہ اینڈی نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے ارٹیمیسیا (مشروب کا بنیادی جز) استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ہم اسے سائنسی طور پر پرکھنے والے ہیں، ہمیں اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے گرین سگنل مل چکا ہے۔

    مڈغاسکر سے کرونا کی حیرت انگیز دوا سے بھرا جہاز تنزانیہ پہنچ گیا

    تاہم سینیگال کے بڑے سائنس دان نے لوگوں کو سیلف میڈیکیشن (خود علاجی کے عمل) سے منع کر دیا ہے، انھوں نے لوگوں کو مذکورہ مشروب اپنے طور پر استعمال کرنے سے بھی خبردار کیا، اور کہا کہ صرف طبی نگرانی میں اس کا استعمال کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی یہ ہربل دوا نہ صرف کرونا انفیکشن کے مریضوں بلکہ اس سے بچاؤ کے لیے بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔ سینیگال کی وزارت صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ ارٹمیسیا کے کلینکل ٹرائلز شروع کر دیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ سینیگال میں کرونا وائرس سے اب تک 17 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ملک میں وائرس کے 1,634 مریض سامنے آئے، جن میں سے 643 صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    کرونا وائرس کا مذکورہ مشروب (Covid Organics) گزشتہ ماہ مڈغاسکر کے صدر آنڈری رجولینا نے لانچ کیا تھا، اسے مڈغاسکر کے سائنسی ادارے مالاگاسی انسٹی ٹیوٹ آف اپلائیڈ ریسرچ نے تیار کیا ہے۔ سینیگال کے صدر میکی سال نے مڈغاسکر کو کرونا کا ادویاتی علاج تلاش کرنے پر سلام بھی پیش کیا تھا۔

    ادھر عالمی ادارہ صحت (WHO) کے افریقا کے ریجنل ڈائریکٹر نے میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ انھوں نے مڈغاسکر حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ اس مشروب کا کلینکل ٹرائل شروع کرے، ہم بھی ان کے ساتھ اشتراک کے لیے تیار ہیں۔ دوسری طرف جنوبی افریقا نے بھی کووِڈ آرگینکس کے سائنسی تجزیے کے لیے مڈغاسکر کو تعاون پیش کیا ہے۔ اب تک کئی افریقی ممالک کو یہ مشروب بھجوایا جا چکا ہے۔

    یہ مشروب ایک بوٹی ارٹمیسیا (artemisia) اور دیگر دیسی جڑی بوٹیوں سے تیار کیا گیا ہے، ارٹیمیسیا ایک ایسی بوٹی ہے جسے ملیریا کی دوا میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی افادیت تصدیق شدہ ہے، تاہم ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس بوٹی کے کچھ اجزا باقاعدہ طور پر کشید کر کے دوا میں استعمال کیے جاتے ہیں، بذات خود یہ بوٹی ملیریا کو ٹھیک نہیں کرتی۔

  • مڈغاسکر سے کرونا کی حیرت انگیز دوا سے بھرا جہاز تنزانیہ پہنچ گیا

    مڈغاسکر سے کرونا کی حیرت انگیز دوا سے بھرا جہاز تنزانیہ پہنچ گیا

    ڈوڈوما: مشرقی افریقی ملک تنزانیہ نے مڈغاسکر سے منگوایا گیا اینٹی کرونا وائرس مشروب سے بھرا پہلا بحری جہاز وصول کر لیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے متنازعہ قرار دیے جانے والے کرونا مشروب سے بھرا بحری جہاز مڈغاسکر سے تنزانیہ پہنچ گیا، اس مشروب کے بارے میں مڈغاسکر کا دعویٰ ہے کہ یہ جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ ہے اور کرونا وائرس کا علاج ہے۔

    دوسری طرف ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے تنبیہ جاری کی تھی کہ اس مشروب کی افادیت غیر تصدیق شدہ ہے، افریقا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے بھی کہا تھا کہ اس ڈرنک کو سختی کے ساتھ جانچا جانا چاہیے۔

    مڈغاسکر نے کئی دن پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ جلد کرونا وائرس کا ہربل مشروب ‘کو وِڈ آرگینکس’ کی فروخت شروع کر دیں گے، اس کے بعد تنزانیہ نے ایک جہاز منگوایا جب کہ دیگر کئی افریقی ممالک بھی یہ مشروب منگوا چکے ہیں۔

    تنزانیہ کے سرکاری ترجمان حسن عباس نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے کہا کہ تنزانیہ نے آج مڈغاسکر سے کرونا وائرس کی دوا کی شپمنٹ وصول کر لی ہے۔

    یہ مشروب ایک بوٹی ارٹمیسیا (artemisia) اور دیگر دیسی جڑی بوٹیوں سے تیار کیا گیا ہے، ارٹیمیسیا ایک ایسی بوٹی ہے جسے ملیریا کی دوا میں استعمال کیا جاتا ہے اور اس کی افادیت تصدیق شدہ ہے، تاہم ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس بوٹی کے کچھ اجزا باقاعدہ طور پر کشید کر کے دوا میں استعمال کیے جاتے ہیں، بذات خود یہ بوٹی ملیریا کو ٹھیک نہیں کرتی۔

    یہ مشروب گزشتہ ماہ مڈغاسکر کے صدر آنڈری رجولینا نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران لانچ کیا تھا، انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس مشروب کے استعمال سے دو مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ اس اعلان کے بعد ملک میں اس مشروب کے ہزاروں بوتل فروخت کیے گئے جسے ایک ریاستی ادارہ تیار کر رہا ہے، بوتل کی قیمت 40 امریکی سینٹ رکھی گئی ہے۔

    تنزانیہ سے قبل گنی، کانگو، لائبیریا سمیت کئی افریقی ممالک کو اس مشروب کے ہزاروں بوتل مفت میں فراہم کیے جا چکے ہیں، گنی بساؤ کو 16 ہزار بوتلیں بھیجی گئی تھیں، جو اسے دیگر 14 افریقی ممالک میں تقسیم کر رہا ہے۔

    لائبیریا کے ڈپٹی وزیر اطلاعات یوگنی فرغان نے کہا کہ ہمارا اس دوا کو ٹیسٹ کرنے کا کوئی پلان نہیں ہے، یہ لائبیریا کے لوگ لائبیریا کے لوگوں ہی پر استعمال کریں گے، جہاں تک عالمی ادارہ صحت کی بات ہے تو ڈبلیو ایچ او نے دیگر مقبول مقامی ادویہ بھی کبھی ٹیسٹ نہیں کیے، مڈغاسکر ایک افریقی ملک ہے، اس لیے ہم اپنی جڑی بوٹیوں کا استعمال جاری رکھیں گے اور ایک افریقی قوم کی صورت میں آگے بڑھیں گے۔

    واضح رہے کہ تنزانیہ میں اب تک صرف 509 کرونا کیسز سامنے آ چکے ہیں جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 21 ہے۔ مڈغاسکر میں کرونا کیسز کی تعداد 193 ہے، اور وائرس سے کوئی موت نہیں ہوئی۔

  • مڈغاسکر کا تجویز کردہ “کرونا کا علاج“ پورے افریقہ میں مقبول!

    مڈغاسکر کا تجویز کردہ “کرونا کا علاج“ پورے افریقہ میں مقبول!

    مشرقی افریقی ملک مڈغاسکر نے ایک مشروب تیار کرنے کی فیکٹری کی تعمیر شروع کردی ہے جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ یہ مشروب کرونا وائرس کا علاج ہے۔

    کوویڈ اورگینک کے نام سے فروخت کیا جانے والا یہ مشروب ایک مقامی پودے سے تیار کردہ ہے جو ملیریا کے علاج میں مؤثر ہے، افریقی لیڈرز اسے کرونا وائرس کا علاج قرار دے رہے ہیں تاہم ابھی تک اس کا کوئی بین الاقوامی کلینکل ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔

    مڈغاسکر کے صدر ایندرے رجولین جنہوں نے کچھ عرصہ قبل اس مشروب کو دنیا کے سامنے پیش کیا تھا، کا کہنا ہے کہ وافر مقدار میں یہ مشروب تیار کرنے کے لیے فیکٹری ایک ماہ میں کام شروع کردے گی۔

    ان کا کہنا ہے کہ مقامی محققین اور سائنسدان اس دوا کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے پر کام کر رہے ہیں۔

    صدر کے مطابق سینٹرل افریقہ کے ملک ایکوٹریل گنی کے ایک نائب وزیر بہت سی مقدار میں یہ مشروب خرید کر لے گئے ہیں جبکہ تنزانیہ کے صدر نے اس مشروب کو منگوانے کے لیے ایک طیارہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ سینیگال سمیت دیگر افریقی ممالک بھی اس کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کرچکے ہیں۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر افریقی صارفین نے بھی اس مشروب کے حوالے سے مثبت ردعمل دیا ہے۔

    بعض افراد کا دعویٰ ہے کہ اس مشروب سے کرونا وائرس سے صحتیابی کی شرح 72 فیصد ہے جبکہ اس کی بدولت کرونا وائرس کے 135 میں 97 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔

  • جڑی بوٹیوں کی چائے کرونا وائرس کا علاج ہوسکتی ہے: افریقی ملک کا دعویٰ

    جڑی بوٹیوں کی چائے کرونا وائرس کا علاج ہوسکتی ہے: افریقی ملک کا دعویٰ

    مشرقی افریقی ملک مڈغاسکر نے دعویٰ کیا ہے کہ مقامی طور پر پیدا ہونے والی جڑی بوٹی سے بنی چائے کرونا وائرس کا علاج ثابت ہوسکتی ہے، جڑی بوٹی کا اب تک کوئی بین الاقوامی ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔

    مڈغاسکر کے صدر ایندرے رجولین نے انسٹی ٹیوٹ آف اپلائیڈ ریسرچ میں وزرا، سفیروں اور صحافیوں سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس چائے سے اب تک کرونا وائرس کے 2 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

    ان کے مطابق یہ چائے 7 روز کے اندر اپنا اثر دکھاتی ہے۔

    صدر نے سب کے سامنے یہ چائے پیتے ہوئے کہا کہ میں اسے آپ سب کے سامنے پی رہا ہوں تاکہ یہ بات سامنے آسکے کہ یہ چائے ایک علاج ہے اور اس سے موت کا کوئی خطرہ نہیں۔

    مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق مذکورہ چائے جس جڑی بوٹی سے بنی ہے وہ اس سے قبل ملیریا کے علاج میں مؤثر ثابت ہو چکی ہے تاہم بین الاقوامی طور پر اس کا کوئی ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔

    دوسری جانب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ یہ جڑی بوٹی مرض کے ظاہر ہونے سے قبل اس سے حفاظت کر سکتی ہے تاہم بعض کلینکل مشاہدات میں دیکھا گیا کہ اس نے بطور علاج بھی کام کیا۔

    خیال رہے کہ مڈغاسکر میں اب تک کرونا وائرس کے 121 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے اور تاحال کسی مریض کی موت نہیں ہوئی۔

    امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول نے مذکورہ جڑی بوٹی کے حوالے سے کہا ہے کہ ایسا کوئی سائنسی ثبوت نہیں کہ جڑی بوٹی یا اس سے بنی چائے کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کا علاج یا اس سے حفاظت کر سکتی ہے۔

    انہوں نے خبردار کیا ہے کہ کچھ جڑی بوٹیاں انسانی استعمال کے لیے نہیں اور وہ مضر بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔

  • افریقی ملک مڈغاسکر میں شدید طوفان، 29 افراد ہلاک

    افریقی ملک مڈغاسکر میں شدید طوفان، 29 افراد ہلاک

    افریقی ملک مڈغاسکر میں ایوا طوفان نے تباہی مچا دی۔ طوفان میں 29 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مڈغاسکر کے مشرقی ساحلی علاقوں میں طوفان کے باعث 140 سے 190 کلو میٹر فی گھنٹہ کی ہوائیں چلیں جس کے بعد سینکڑوں مکانات کی چھتیں اڑ گئیں اور درخت گر گئے۔

    طوفانی ہواؤں اور بارشوں کے نتیجے میں 29 افراد ہلاک جبکہ ہزاروں بے گھر ہوگئے۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق طوفان کے بعد سے 22 افراد لاپتہ ہیں جبکہ طوفان سے 83 ہزار افراد براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔

    شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سڑکیں بھی ٹوٹ چکی ہیں جس کی وجہ سے مضافاتی علاقوں کا مرکزی علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

    امدادی کارکنان نے متاثرہ افراد کو عارضی خیموں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔