Tag: مکانات

  • گلگت بلتستان میں ہر طرف تباہی، 100 سے زائد مکانات منہدم، 7 لاشیں مل گئیں کئی سیاح اب تک لاپتہ

    گلگت بلتستان میں ہر طرف تباہی، 100 سے زائد مکانات منہدم، 7 لاشیں مل گئیں کئی سیاح اب تک لاپتہ

    گلگت بلتستان میں کلاؤڈ برسٹ طوفانی بارشوں سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ نے سب کچھ ملیا میٹ کر دیا درجنوں سیاح جاں بحق 100 سے زائد گھر تباہ ہو چکے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے باعث گلگت بلتستان میں کلاؤڈ برسٹ، طوفانی بارشوں، سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ نے ہر جانب تباہی مچا دی ہے۔ بابو سر ٹاپ کے قریب پانی کے ریلے میں بہہ جانے والے کئی سیاح اب تک لاپتہ ہیں۔

    گلگت بلتستان کے علاقوں دیامر، گھانچے سمیت مختلف مقامات پر 100 سے زائد مکان ملیا میٹ ہو چکے ہیں۔ سڑکیں بہہ گئیں اور رابطہ پل ٹوٹ گئے ہیں۔پانی میں بہنے والی متعدد گاڑیوں کا بھی اب تک کچھ پتہ نہیں چلا۔

    لودھراں کے ڈاکٹر سعد اسلام کے تین سال کے بیٹے عبد الہادی کی لاش مل گئی ہے۔ حکام نے بتایا اب تک سات لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ شاہراہ ریشم ٹریفک کے لیے کھول دی گئی۔ تاہم بھاری بھرکم پتھروں کی وجہ سے کئی رابطہ سڑکیں اب بھی بند ہیں۔

    بابو سرٹاپ پر ریلے میں بہہ جانیوالے کئی سیاحوں کا اب تک کچھ پتہ نہ چلا۔ تاہم انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ 300 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کر کے گلگت، اسکردو اور چلاس منتقل کردیا گیا ہے جب کہ شاہراہ بابوسر میں ملبے سے ایک اور خالی گاڑی نکال لی گئی ہے۔

    وزیراعلی گلگت بلتستان نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متعلقہ اداروں کو ریسکیو آپریشن تیز کرنے کے ساتھ شاہراہوں کی جلد بحالی کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے بابوسر،تھک، نیاٹ اور تھور کے علاقوں کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔

    سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے ایک گرلز اسکول، دو ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر، شاہراہ بابوسر سے متصل مکانات اور دو مساجد کے علاوہ چار رابطہ پل بھی تباہ ہوئے ہیں۔

    ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے سیلابی ریلوں اور تازہ بارشوں سے 100سے زائد گھر منہدم ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو، سرچ اور امدادی آپریشن تیز کر دیا گیا ہے۔

    ترجمان کے مطابق سیلابی ریلوں میں جاں بحق 6 افراد کی اب تک میتیں نکالی جا چکی ہیں اور 6 زخمیوں کو ریسکیو کرنےکے بعد طبی امداد دی گئی ہے۔ ریسکیو اور سرچ آپریش میں پاک فوج کا بھی بھرپور تعاون شامل ہے جب کہ جی بی اسکاؤٹس کے جوان بھی ریسکیو کا حصہ ہیں۔

     

    انہوں نے بتایا کہ تمام مسافروں اور سیاحوں کو ان کے علاقوں تک پہنچانے کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔ این ڈی ایم اے کے تعاون سے سی ون تھرٹی چلایا جائیگا جب کہ کچھ مسافروں اور سیاحوں کو شاہراہ ریشم کے ذریعہ روانہ کیا جائے گا۔

    گلگت بلتستان: سیلابی ریلے میں سیاحوں کی 8 گاڑیاں بہہ گئیں، 3 لاشیں نکال لیں، 15 سے زائد لاپتہ

    ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کہتے ہیں ماضی میں بھی شاہراہ بابوسر پر سیلابی ریلے آئے، لیکن ایسا نقصان کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے موجودہ صورتحال میں سیاحوں سے گلگت کا سفر مؤخر کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/ndma-issues-gluf-alert-for-kp-and-gb/

  • بھارت کا مقدس مذہبی علاقہ زمین میں دھنسنے لگا، لوگ خوفزدہ

    بھارت کا مقدس مذہبی علاقہ زمین میں دھنسنے لگا، لوگ خوفزدہ

    نئی دہلی: بھارت کے مقدس ترین قصبے جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کا سلسلہ جاری ہے، رہائشی مکانات میں دراڑیں پڑ رہی ہیں اور خوفزدہ لوگ یہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق بھارتی ریاست اترا کھنڈ میں مقدس ترین سمجھے جانے والے قصبوں میں سے ایک جوشی مٹھ میں رہائشی مکان زمین میں دھنس رہے ہیں اور اس کے رہائشی کئی ماہ سے مدد کے منتظر ہیں جو ابھی تک مہیا نہیں کی گئی۔

    سطح سمندر سے تقریباً 18 سو میٹر (6 ہزار فٹ) بلندی پر واقع جوشی مٹھ ہمالیہ کے متعدد اہم مذہبی مقامات تک رسائی کا بڑا راستہ ہے جہاں سے ہر سال ہزاروں زائرین گزرتے ہیں۔

    جوشی مٹھ کی آبادی تقریباً 20 ہزار نفوس پر مشتمل ہے، جنوری میں گھروں کے زمین میں دھنسنے کا معاملہ عالمی سطح پر سامنے آیا، لیکن اس وقت تک کافی دیر ہو چکی تھی۔

    اس قصبے میں 860 سے زائد گھر دراڑیں پڑ جانے کی وجہ سے رہائش کے قابل نہیں رہے۔

    سیو جوشی مٹھ کمیٹی کے سماجی کارکن اٹل ستی کا کہنا ہے کہ دراڑیں دن بدن بڑی ہوتی جا رہی ہیں اور لوگ خوف میں مبتلا ہیں، ہم کئی برسوں سے اس تباہی کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ یہ ایک ٹائم بم ہے۔

    ماہرین اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ جوشی مٹھ کا مستقبل خطرے میں ہے جس کی وجہ ماحولیاتی تبدیلی کے علاوہ سیاحوں کے لیے تعمیرات اور قریب ایک ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کے لیے سڑکوں اور سرنگوں کی تعمیر ہے۔

    فروری 2021 میں جوشی مٹھ اور آس پاس کے علاقوں میں آنے والے سیلاب میں کم از کم 200 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

    ماحولیات کے ماہر وملیندو جہا کا کہنا ہے کہ آپ کہیں بھی کوئی بھی تعمیر اس لیے نہیں کر سکتے کہ اس کی اجازت ہے، مختصر وقت کے لیے شاید یہ ڈیویلپمنٹ ہے، لیکن اصل میں یہ تباہی ہے۔

    جوشی مٹھ سے 240 خاندان ہجرت کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور انہیں کوئی علم نہیں کہ وہ کبھی واپس اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے۔

    حکومت ماہرین کے خبردار کرنے کے باوجود علاقے میں مہنگے پراجیکٹس جاری رکھے ہوئے ہے جن میں ایک ہائیڈرو پاور اسٹیشن اور ہائی وے بھی شامل ہے۔

  • سعودی عرب: غیر ملکی ورکرز کے لیے ڈھائی لاکھ مکانات

    سعودی عرب: غیر ملکی ورکرز کے لیے ڈھائی لاکھ مکانات

    ریاض: سعودی حکام کرونا وائرس کی وبا کے دوران غیر ملکی ورکرز کے لیے مناسب رہائش کا انتظام کر رہے ہیں اور اس کے لیے ڈھائی لاکھ سے زائد مکانات کی فہرست تیار کی گئی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر بلدیات و دیہی امور ماجد الحقیل کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے غیر ملکی ورکرز کے لیے ڈھائی لاکھ سے زائد متبادل مکانات کا آن لائن اندراج کیا ہے۔

    غیر ملکی ورکرز کے رہائشی حالات کا جائزہ لینے والی کمیٹی نے متعلقہ اداروں کے تعاون و اشتراک سے ایسے مقامات کی فہرست تیار کی ہے جہاں غیر ملکی ورکرز کو مناسب طریقے سے ٹھہرایا جا سکے اور انہیں اجتماعی رہائش کے ایسے مراکز سے نکالا جا سکے جہاں کرونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی انتظامات نہیں ہیں۔

    غیر ملکی ورکرز کی رہائش کمیٹی نے نجی اداروں کے مالکان کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ورکرز کو مقررہ ضوابط کے مطابق رہائش فراہم نہ کی تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    کمیٹی نے رہائش کے حوالے سے قواعد و ضوابط بھی جاری کیے ہیں جن کے تحت ورکرز کی رہائش ایسی ہو جہاں سماجی فاصلے کے اصول پر عمل درآمد ہو رہا ہو، مہلک وائرس سے بچاؤ کے تمام انتظامات ہوں اور ایک کمرے میں حد سے زیادہ کارکن نہ ٹھہرائے جا رہے ہوں۔

    غیر ملکی ورکرز کی رہائش کمیٹی نے مختلف زبانوں میں کرونا آگہی مہم بھی شروع کی ہے جس میں مقامی شہریوں، آجروں اور ورکرز کو بتایا جا رہا ہے کہ انہیں وبا سے بچنے اور اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کیا کچھ کرنا ہے اور کن باتوں سے پرہیز کرنا ہے۔

    علاوہ ازیں فلاحی انجمنوں اور نجی اداروں کو ترغیب دی جا رہی ہے کہ وہ کرفیو کے دوران غیر منظم ورکرز کے کھانے پینے کے انتظامات انسانی بنیادوں پر کریں، غیر ملکی ورکرز کے لیے متبادل رہائش کی فراہمی میں تعاون دیں۔

    رہائشی کمیٹی نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ جو غیر ملکی کارکن وبائی بحران کے دوران اپنے وطن جانا چاہتے ہوں انہیں وطن واپس جانے میں سہولت دی جائے۔

    ایک سفارش یہ کی گئی ہے کہ مینٹیننس اور آپریشنل کمپنیوں کو غیر ملکی ورکرز کی رہائش کے حوالے سے متبادل حل کے بارے میں تعاون دیا جائے۔

    علاوہ ازیں ورکرز کو فیکٹریوں میں رہنے کی اجازت دی جائے تاکہ ورکرز اجتماعی رہائش کے مسائل سے بچ سکیں اور فیکٹری آنے جانے کی زحمت میں بھی نہ پڑیں۔