Tag: مکران

  • فیروز خان نون جو اپنے ‘خصوصی خطاب’ کے ایک ماہ بعد وزیرِاعظم نہیں‌ رہے

    فیروز خان نون جو اپنے ‘خصوصی خطاب’ کے ایک ماہ بعد وزیرِاعظم نہیں‌ رہے

    تقسیمِ ہند کے بعد ہی حکومتِ پاکستان نے اہم ساحلی علاقے گوادر کو سلطنتِ‌ عمان سے لینے کی کوشش شروع کردی تھی، لیکن اس معاملے میں کام یابی 1958ء میں اُس وقت ملی جب ملک فیروز خان نون ملک کے وزیرِ‌اعظم بنے۔

    یہ ستمبر کا مہینہ تھا جب وزیرِاعظم فیروز خان نون نے ریڈیو پر اپنے خصوصی خطاب میں عوام سے کہا کہ جذبۂ خیر سگالی کے تحت سلطنتِ عمان نے گوادر پاکستان کو دے دیا ہے، لیکن بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان نے اس کے لیے عرب سلطان کو رقم ادا کی تھی۔ وزیرِاعظم کے خطاب سے عوام پر یہ تأثر قائم ہوا تھا کہ گوادر کا علاقہ عرب مسلم سلطنت کا پاکستان کے لیے تحفہ ہے۔

    پاکستان کی تاریخ سے گوادر کے اس چند سطری تذکرے کے بعد اب ہم پنجاب کے معروف زمین دار گھرانے کے چشم و چراغ ملک فیروز خان نون کی بات کریں گے جنھوں نے 1970ء میں‌ آج ہی دن وفات پائی تھی۔ فیروز خان نون کو اکثر فادر آف گوادر بھی کہا اور لکھا جاتا ہے۔

    مناصب و عہدے، برطرفی اور مارشل لاء
    ملک فیروز خان نون پاکستان کے ساتویں‌ وزیرِاعظم رہے جن کی اس منصب سے برطرفی کے ساتھ ہی عوام نے ملک میں پہلا مارشل لاء دیکھا تھا۔ فیروز خان نون 1957ء میں وزیرِاعظم بنے تھے اور گوادر کی پاکستان کو حوالگی کے اگلے ہی ماہ اس وقت کے صدر پاکستان میجر جنرل سکندر مرزا نے اسمبلیاں توڑ کر انھیں برطرف کردیا تھا۔

    ملک فیروز خان نون ایک جاگیردار گھرانے کے فرد ہی نہیں بلکہ انگریز نواز سیاست داں بھی تھے۔ تقسیمِ‌ ہند سے قبل انگریز راج میں اور قیامِ پاکستان کے بعد ان کے پاس کئی عہدے رہے، وہ دفاع و اقتصادی امور، دولت مشترکہ، سرحدی علاقے، امورِ خارجہ برائے کشمیر اور قانون کے محکمے میں بااختیار ہوئے۔

    زندگی کی جھلک، تعلیم اور ملازمت کا سلسلہ
    7 مئی 1893ء کو ملک فیروز خان نون نے ضلع سرگودھا کی تحصیل بھلوال کے ایک گاؤں میں آنکھ کھولی تھی۔ ان کے والد سَر محمد حیات نون بھی ایک معروف شخصیت تھے۔ فیروز خان نے ابتدائی تعلیم سرگودھا سے حاصل کی اور 1905ء میں ایچی سن کالج لاہور میں داخلہ لیا۔ 1912ء میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے انگلستان گئے اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم اے اور بعدازاں بیرسٹر ان لاء کی ڈگری بھی حاصل کی۔ وطن واپسی پر بطور وکیل اپنے ضلع میں پریکٹس شروع کر دی اور بعد میں لاہور ہائی کورٹ میں وکالت کرتے رہے۔

    1945ء میں ملک فیروز خان نون نے آسٹریلین نژاد خاتون سے دوسری شادی کی تھی جنھوں نے اسلام قبول کیا اور ہم انھیں بیگم وقارُ النساء نون کے نام سے پہچانتے ہیں۔

    سیاسی سفر اور حکومتی ذمہ داریاں
    ملک فیروز خان نون 1920ء میں سیاست کے میدان میں اترے تھے۔ اس زمانے کی یونینسٹ پارٹی کے پلیٹ فارم نے انھیں پنجاب قانون ساز اسمبلی کی رکنیت دلوائی۔ 1927ء سے 1936ء تک وہ پنجاب کابینہ کا حصّہ رہے اور 1930ء تک انگریز دور میں صوبائی وزیرِ بلدیات کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ بعد کے دور میں وزیرِ صحت اور وزیر تعلیم بنائے گئے۔ 1936ء میں فیروز خان نون لندن میں ہندوستان کے ہائی کمشنر مقرر کیے گئے۔ بعد میں وائسرائے ہند کی کابینہ کے رکن بنے اور 1942ء سے 1945ء تک ان کا نام برطانوی ہند میں وزیرِ دفاع کے طور پر لیا جاتا رہا جو اس عہدے پر پہلے ہندوستانی تھے۔ 1945ء میں انھوں نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

    قیامِ پاکستان کے بعد سیاسی زندگی
    ملک فیروز خان نون 1947ء سے 1953ء تک پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کے رکن رہے۔ بعد میں مشرقی پاکستان کے دوسرے گورنر بنے۔ 1955ء تک پنجاب کے تیسرے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے کام کیا۔ وزیراعظم پاکستان حسین شہید سہروردی کی کابینہ میں خارجہ امور اور دولت مشترکہ کے محکمے ان کے پاس رہے۔

    وزیر اعظم کے منصب سے اپنی برطرفی کے بعد فیروز خان نون نے باقی ماندہ عمر گوشۂ گمنامی میں گزار دی اور طویل علالت کے بعد لاہور میں وفات پائی۔ وہ متعدد کتابوں کے مصنّف بھی تھے۔

  • ایران سے بجلی کی فراہمی بند، مکران میں 2 دن سے بجلی غائب

    ایران سے بجلی کی فراہمی بند، مکران میں 2 دن سے بجلی غائب

    گوادر: صوبہ بلوچستان کے علاقے مکران میں ایران سے آنے والی بجلی کی فراہمی ایک بار پھر بند کردی گئی، نیشنل گرڈ سے منسلک نہ ہونے پر مکران کی بجلی کا دار و مدار ایران پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کے علاقے مکران میں بجلی کی فراہمی گزشتہ روز سے بند ہے جس کے باعث مکران کے تینوں اضلاع متاثر ہیں۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹےمیں بجلی صرف رات میں 4 گھنٹے دستیاب ہوتی ہے۔

    واپڈا ذرائع کے مطابق کم پاور کی وجہ سے ایران نے مکران کی بجلی بند کردی ہے، نیشنل گرڈ سے منسلک نہ ہونے پر مکران کی بجلی کا دار و مدار ایران پر ہے۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں بھی 2 ہفتے تک مکران کی بجلی منقطع رہی تھی۔

  • پاکستان کے وہ علاقے جنھیں بجلی براہ راست دوسرے ملک سے ملتی ہے

    پاکستان کے وہ علاقے جنھیں بجلی براہ راست دوسرے ملک سے ملتی ہے

    اسلام آباد: آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ پاکستان کے چند علاقے ایسے بھی ہیں جن کا بجلی کا نظام قومی گرڈ سے نہیں بلکہ دوسرے ملک سے منسلک ہے۔

    ان علاقوں کا تعلق پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے ہے، اور ان میں گوادر، تربت اور مکران شامل ہیں، جہاں ان دنوں بد ترین لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، اور مقامی لوگ بجلی کی عدم دستیابی کے باعث شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔

    اس سلسلے میں آج وفاقی وزیر حماد اظہر نے ایک ٹوئٹ میں کیا ہے کہ گوادر، تربت اور مکران لوڈ شیڈنگ کا شکار ہیں، انھوں نے وجہ بھی بتا دی، کہا کہ ایران میں بجلی کی قلت کی وجہ سے ان علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ہے۔

    حماد اظہر نے ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ علاقے قومی گرڈ سے منسلک نہیں ہیں، اور یہ ایرانی بجلی پر انحصار کرتے ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایرانی حکام سے رابطہ کر کے ان کے روبرو یہ معاملہ اٹھایا ہے، اور ان سے بجلی کی فراہمی بحال کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

    حماد اظہر نے بتایا کہ ان علاقوں کو اب قومی گرڈ سے جوڑنے کا کام بھی جاری ہے، اور اس سلسلے میں سیکڑوں کلو میٹر طویل تاریں بچھائی جانی ہیں، تاہم یہ منصوبہ 2 برس میں مکمل ہوگا۔

    ادھر وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ وزیر توانائی حماد اظہر نے ایرانی سفیر کو ٹیلی فون کر کے ایران میں بجلی شارٹ فال کے باعث بلوچستان کے کچھ علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر بات چیت کی ہے، ایرانی سفیر نے وزیر توانائی کو بجلی کی جلد بحالی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

  • بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچا دی، 9 افراد جاں بحق، پاک فوج کا ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن

    بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچا دی، 9 افراد جاں بحق، پاک فوج کا ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن

    کوئٹہ: بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، مختلف حادثات میں 9 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج نے ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں تباہ کن بارشوں کے باعث 800 گھروں کو نقصان پہنچا، مکران، مند، تمپ اور کیچ کےعلاقے شدید متاثر ہوئے ہیں۔

    [bs-quote quote=”پشین میں تیز بارشوں سے خدائے دادزئی ڈیم منہدم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    تربت بلیدہ میں برساتی ریلہ آبادیوں میں داخل ہو گیا جس کے باعث علاقے کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، متعدد مکانات منہدم اور کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی۔

    دشت کھڈان، ناصر آباد، آبسر کور تمپ اور مند کے نواحی علاقوں میں بھی مکانات کو شدید نقصان پہنچا، میرانی ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حدتک بلند ہو گئی۔

    پشین میں تیز بارشوں سے خدائے دادزئی ڈیم منہدم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، قلعہ عبداللہ بھی متاثر ہوگیا، دوسری طرف خیبر پختون خوا میں بھی حادثات سے 6 ہلاکتیں ہوئیں۔

    شمالی وزیرستان میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون اور بچہ جاں بحق ہوئے، پشاور میں تین گھروں کو نقصان پہنچا، جب کہ آٹھ افراد زخمی ہوئے۔

    دوسری طرف بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج نے ریلیف اور ریسکیو آپریشن کیا، مکران ڈویژن میں پھنسے لوگوں کو ہیلی کاپٹروں میں محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  طوفانی بارشوں سے15افراد جاں بحق اور31زخمی،500سے زائد مکانات تباہ

    مکران اور لسبیلہ میں ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے، شمالی بلوچستان میں برف باری سے متاثرہ علاقوں میں بھی ریلیف کیمپ قائم کیا گیا، لسبیلہ اور قلعہ عبداللہ میں 1500 خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔

    ساڑھے تین ہزارمتاثرہ خاندانوں کو راشن فراہم کیا گیا، پاک فوج کے ڈاکٹرز اورپیرا میڈیکس طبی امداد فراہم کرنے میں مصروف ہیں، وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے بھی ہیلی کاپٹر سے مختلف علاقوں کا جائزہ لیا، قلعہ سیف اللہ میں جام کمال کو متاثرہ علاقوں اور امدادی سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی۔

  • بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش‘ مکران اورلسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ

    بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش‘ مکران اورلسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ

    کوئٹہ : صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شدید بارش کے بعد برساتی نالے بپھرگئے، مکران اور ضلع لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بارش کے بعد سیلاب نے تباہی مچا دی، کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    حکومت بلوچستان نے شدید بارشوں کے بعد مکران اور لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

    ڈپٹی کمشنر لسبیلہ کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں کے باعث صورت حال کنٹرول میں ہے، بارشوں میں ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔

    طوفانی بارشوں سے مکران کی کئی سڑکوں اورپلوں کو نقصان پہنچا ہے، سڑک ایم ایٹ ہوشاب کے مقام پرپانی میں بہہ گئی، کوسٹل ہائی وے کا بسول ندی پل کا ایک حصہ ٹوٹ گیا۔

    حب ڈیم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ رات گئے ہونے والی بارش سے ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڑھ فٹ تک بلند ہوئی ہے اور ڈیم میں اس وقت ڈھائی فٹ پانی کا ذخیرہ موجود ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق خضدار میں 45، لسبیلہ میں 39، پسنی میں 28 ، تربت میں 24، سبی میں 21، قلات میں 19، گودار میں‌ 16، جیوانی میں 15، بارکھان میں 13، ژوب میں 12 ، کوئٹہ میں 15، اور پنجگور میں ملی میٹربارش ریکارڈ ہوئی۔

  • کوئٹہ اورمکران ڈویژن میں گرج چمک کے ساتھ بارش کاامکان

    کوئٹہ اورمکران ڈویژن میں گرج چمک کے ساتھ بارش کاامکان

    کراچی / کوئٹہ / اسلام آباد / کوئٹہ اور مکران ڈویژن میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے مگر کراچی میں شدید گرمی پڑے گی، اور درجہ حرارت سینتیس ڈگری تک جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بار پھر بارش کا نیا سلسلہ شروع ہونے والا ہے، محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے بلوچستان، خیبر پختونخواہ، اسلام آباد، پنجاب، فاٹا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں بادل برسنے کی پیشگوئی ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ جمعرات سے شروع ہوگا ۔ اس دوران گندم کی کاشت کے بارانی اور نہری علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ موسلادھار بارش کے باعث مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے جبکہ بالائی خیبر پختونخواہ کے پہاڑی علاقوں گلگت بلتستان اور کشمیر میں لینڈ سلا ئنڈینگ کا خدشہ ہے۔

    آئندہ چوبیس گھنٹے کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک رہے گا تاہم کوئٹہ اور مکران ڈویژن میں بعض مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔