Tag: مکڑی

  • ٹرنٹولہ مکڑی اسمگل کرنے والا گروہ گرفتار

    ٹرنٹولہ مکڑی اسمگل کرنے والا گروہ گرفتار

    پشاور: محکمہ جنگلی حیات نے ایک اہم کارروائی میں قیمتی مکڑی ٹرنٹولہ کی اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنا دی، اور تین اسمگلرز کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مانسہرہ چتر پلین سے ٹرنٹولہ مکڑی اسلام آباد اسمگل کرنے والے گروہ کو وائلڈ لائف اہل کاروں نے شاہ مقصود انٹرچینج پر گرفتار کر لیا۔

    ترجمان محکمہ وائلڈ لائف حسینہ نے بتایا کہ 3 ملزمان ٹرنٹولا مکڑی کو غیر قانونی طور پر اسلام آباد اسمگل کر رہے تھے، تینوں ملزمان کو وائلڈ لائف بائیو ڈائیورسٹی ایکٹ 2015 کے تحت گرفتار کیا گیا، اور ان ملزمان کے خلاف مزید کارروائی کی جا رہی ہے۔

    چیف کنزرویٹر ہزارہ سرکل محمد حسین نے بتایا کہ اس قسم کی مکڑی کی بہت سی خصوصیات ہیں، ان مکڑیوں کا شکار کر کے لوگ اس کو مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ یہ مکڑیاں ادویات کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں، بالخصوص اس مکڑی کو درد کنٹرول کرنے والی دوائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے، اور مارکیٹ میں اس مکڑی کی بڑی طلب ہے۔

    محمد حسین کا کہنا تھا کہ ٹرنٹولہ مکڑی کا ماحولیاتی نظام میں بھی بہت اہم کردار ہے، یہ بہت سے حشرات کا شکار کرتی ہے، اور ماحول میں ان حشرات کی نسل کو متوازی رکھنے میں کردار ادا کرتی ہے۔

  • کار پر خوفناک مکڑیوں کا حملہ، دہشت ناک ویڈیو

    کار پر خوفناک مکڑیوں کا حملہ، دہشت ناک ویڈیو

    آسٹریلیا مختلف جنگلی حیات کا گھر ہے اور یہ مقامی حیات اکثر انسانوں کے درمیان بھی آجاتی ہیں، ایسی ہی ایک خاتون کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے جنہیں اپنی کار میں نہایت ہوش ربا منظر نظر آیا۔

    ڈینیئل گلاسکو نامی خاتون نے اپنی پارک شدہ گاڑی کو کھولا تو اس کے اندر مکڑی کے سینکڑوں ننھے ننھے بچے اور ان کی خوفناک ماں کو دیکھ کر ان کی سانسیں رک گئیں۔

    یہ ہنٹس مین اسپائیڈر تھی جو اپنے بچوں کے ساتھ کار میں آ پہنچی تھی۔ جسامت میں عام مکڑیوں سے بڑی اور خوفناک دکھنے والی یہ مکڑی آسٹریلیا میں نہایت عام ہے۔

    لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں اکثر اوقات اپنی کاروں میں یہ مکڑیاں نظر آتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اپنے بچوں کو خطرے میں دیکھ کر یہ مکڑی حملہ کرنے میں دیر نہیں لگاتی، اس کا کاٹا نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے مگر جان لیوا نہیں ہوتا۔

    سوشل میڈیا پر خاتون کی یہ ویڈیو بے حد وائرل ہوئی اور لوگوں نے کمنٹس میں خوف اور الجھن کا اظہار کیا۔

    ایک صارف نے کہا کہ اب پوری کار کو جلا کر راکھ دو، ان مکڑیوں سے نجات حاصل کرنے کا بس ایک یہی طریقہ ہے۔

  • دروازے کے ہینڈل کے نیچے ایسا کیا تھا جس کے بعد خاتون اپنی گاڑی سے خوف کھانے لگیں؟

    دروازے کے ہینڈل کے نیچے ایسا کیا تھا جس کے بعد خاتون اپنی گاڑی سے خوف کھانے لگیں؟

    آسٹریلیا میں ایک خاتون اپنی گاڑی میں ایک بڑی مکڑی کو موجود دیکھ کر اس قدر خوفزدہ ہوئیں کہ گاڑی سے ہی خوف کھانے لگیں۔

    یہ واقعہ آسٹریلیا میں پیش آیا جہاں کی رہائشی کرسٹین جونز نے ایک بڑی جسامت کی بالوں والی مکڑی کی تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ کی۔

    انہوں نے لکھا کہ یہ مکڑی ان کی گاڑی کے دروازے کے ہینڈل کے نیچے تھی، پہلے وہ اسے معمولی سا کیڑا سمجھیں۔

    جونز نے لکھا کہ جب انہیں احساس ہوا کہ یہ اس قدر بڑی مکڑی ہے تو وہ خوف اور کراہیت کے مارے ایک ہفتے تک اپنی گاڑی نہیں چلا سکیں۔

    ان کی اس پوسٹ پر درجنوں لوگوں نے مختلف تاثرات کا اظہار کیا، ایک صارف نے لکھا کہ اب یہ گاڑی آپ کی نہیں، اب اس گاڑی کا مالک کوئی اور ہے۔

    آسٹریلیا میں ہی اسی نوعیت کا ایک اور واقعہ بھی پیش آیا جس میں ایک پلمبر نے کان میں لگائے ہیڈ فون پر ایک بڑی مکڑی دیکھی۔

    پلمبر کا کہنا تھا کہ وہ کام کے دوران آواز روکنے والا ہیڈ فون پہنے ہوا تھا تاہم اس کے باوجود اس کے کان میں جھنجھناہٹ ہوتی رہی، جب اس نے ہیڈ فون اتار کے دیکھا تو اس پر ایک بڑی مکڑی کو چپکا ہوا پایا۔

    پلمبر کا کہنا ہے کہ مکڑی سے نجات پانے کے بعد وہ بڑی مشکل سے ان ہیڈ فونز کو استعمال کر سکا۔

  • ایئرپورٹ پر مسافر کے جوتوں کے اندر سے کیا نکلا؟ حکام حیران

    ایئرپورٹ پر مسافر کے جوتوں کے اندر سے کیا نکلا؟ حکام حیران

    فلپائن میں ایئرپورٹ حکام نے جوتوں کے اندر چھپائی گئیں 119 زندہ مکڑیاں برآمد کرلیں، مذکورہ پارسل پولینڈ سے فلپائن میں مقیم کسی شخص کے لیے بھیجا گیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پولینڈ سے فلپائن کے شہر کیوٹ کے لیے آنے والے اس پارسل نے اپنی عجیب ساخت کی وجہ سے حکام کی توجہ حاصل کرلی۔

    کسٹم حکام نے جب اسے کھولا تو اس میں سے نایاب نسل کی 119 زندہ مکڑیاں برآمد ہوئیں۔ مکڑیوں کو پلاسٹک کو ٹیوبز میں بند کیا گیا تھا جو جوتے کے اندر اور اس کے ڈبے میں بھرے ہوئی تھیں۔

    فلپائن کے کسٹمز آف بیورو کے مطابق مکڑیوں کو فوری طور پر وائلڈ لائف ٹریفکنگ مانیٹرنگ یونٹ کے حوالے کردیا گیا۔

    حکام نے اس بارے میں تفتیش شروع کردی ہے ک یہ پارسل کسے بھیجا جارہا تھا۔

    مذکورہ نایاب نسل کی مکڑی کو، جسے ٹرنٹیولز کہا جاتا ہے، شوقین افراد گھر میں پالتے ہیں۔ فلپائن میں اسے خطرے کا شکار حشرات کی حیثیت حاصل ہے۔

    ساڑھے 4 سے 11 انچ تک کی جسامت رکھنے والی اس مکڑی کے جسم پر بال ہوتے ہیں، اس کا شمار زہریلی مکڑیوں میں نہیں ہوتا۔

  • پرندے کو نگلنے والی مکڑی کی ویڈیو وائرل

    پرندے کو نگلنے والی مکڑی کی ویڈیو وائرل

    نیویارک: سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک کالے رنگ کی مکڑی کو پرندہ نگلتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    کیا آپ نے کبھی کسی مکڑی کو پرندہ نگلتے ہوئے دیکھا ہے؟ اگر نہیں تو اس ویڈیو میں آپ دیکھیں گے کہ کس طرح ایک مکڑی نے پرندے کو نگل لیا۔

    اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ‘قدرت خوفناک ہے’ نامی اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس کو دیکھ کر صارفین سکتے میں آگئے۔ 54 سیکنڈز کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مکڑی آہستہ آہستہ پرندے کو نگل رہی ہے۔ یقیناََ ویڈیو دیکھنے والوں کے لیے یہ ایک خوفناک منظر ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو کو اب تک 3 لاکھ 54 ہزار سے زائد لوگ دیکھ چکے ہیں۔

    ٹویٹر پر وینسینٹ نامی صارف نے ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ مکڑیاں مضبوط ہو رہی ہیں وہ آپ کو سوتے ہوئے دیکھ رہی ہیں۔

    ایک اور صارف نے اپنے پیغام میں لکھا کہ اے میرے خدا ، گھر کے مالکان کے لیے دعائیں جہاں ان مکڑیوں نے اپنا گھر بنا لیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک اور صارف نے لکھا کہ قدرت خوفناک ہے۔

  • سرخ پشت والا حیوان آسٹریلیا میں‌ دہشت کی علامت بن گیا

    سرخ پشت والا حیوان آسٹریلیا میں‌ دہشت کی علامت بن گیا

    مکڑی بظاہر ایک چھوٹا اور حقیر سا حیوان ہے جس سے شاید ہم میں سے اکثر لوگ خوف زدہ بھی نہیں ہوتے، مگر اس کی بعض اقسام نہایت زہریلی اور خطرناک ہیں۔

    بغیر جبڑے والی یہ مخلوق اپنی آٹھ ٹانگوں اور دو قطعات میں بٹے ہوئے جسم کے ساتھ حرکت کرتے ہوئے چیونٹیاں اور اسی قسم کے دیگر حشرات کا شکار کرکے اپنا پیٹ بھرتی ہے۔ دنیا بھر میں اس کی بے شمار قسمیں پائی جاتی ہیں جو رنگ، وزن، جسامت کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ یہ آبی مقامات کے علاوہ صحراؤں میں بھی پائی جاتی ہے اور ان کی غذائی عادات موسم اور جگہ کے اعتبار سے بھی مختلف ہوسکتی ہیں۔

    مکڑیوں کا گھر ان کے لعابِ دہن سے تیار ہوتا ہے۔ اسے ہم جالا کہتے ہیں جسے بننے کی صلاحیت قدرتی طور پر ان مکڑیوں میں موجود ہوتی ہے۔ یہی جالا انھیں شکار بھی پھنسا کر دیتا ہے جیسے چیوٹنیاں، مکھی وغیرہ۔ اس جالے میں آجانے والے چھوٹے کیڑے مکوڑے آسانی سے مکڑی کی خوراک بن جاتے ہیں۔

    ریڈ بیک اسپائڈر یا سرخ پشت والی مکڑی کو آسٹریلیا کی زہریلی ترین مکڑی کہا جاتا ہے جو کسی بھی دوسرے کیڑے سے زیادہ خطرناک مانی جاتی ہے۔ اگر یہ مکڑی کسی انسان کو کاٹ لے اور اس کے جسم میں زہر پھیل جائے تو شدید درد محسوس ہونے کے ساتھ متاثرہ فرد کے پٹھے اکڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس مکڑی کا زہر اگر نظامِ تنفس کو نقصان پہنچانا شروع کر دے تو انسان تیزی سے موت کی طرف بڑھنے لگتا ہے۔ طبی ماہرین کے ریکارڈ کے مطابق یہ مکڑی گزشتہ برسوں کے دوران کئی اموات کا سبب بن چکی ہے۔ دنیا کے دیگر خطوں میں پائی جانے والی مکڑیوں کے مقابلے میں انسانی زندگی کو اس مکڑی کے کاٹنے سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اسے جوکی اسپائڈر اور چند دوسرے ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے۔

  • فلم اسپائیڈر مین دیکھنے کا نفسیاتی فائدہ

    فلم اسپائیڈر مین دیکھنے کا نفسیاتی فائدہ

    ہم میں سے اکثر افراد کسی نہ کسی شے کے خوف کا شکار ہوتے ہیں جو اکثر اوقات ہمیں پریشانی میں بھی مبتلا کرسکتا ہے، ایسا ہی ایک خوف مکڑیوں کا بھی ہے جسے اریکنو فوبیا کہا جاتا ہے۔

    8 ٹانگوں والی یہ مخلوق چاہے جسامت میں چھوٹی ہو یا بڑی اکثر افراد کا دل دہلا دیتی ہے۔ مکڑی کا کاٹا بھی بہت خطرناک ہوتا ہے اور حساس جلد والے افراد اس کے کاٹنے کے بعد الرجی کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔

    تاہم کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو اسے دیکھتے ہی بے تحاشہ خوف کا شکار ہوجاتے ہیں، ماہرین نے ایسے ہی افراد کے لیے خوشخبری دی ہے کہ ایسے افراد صرف 7 سیکنڈ میں اپنے خوف پر قابو پاسکتے ہیں۔

    اس طرح کے خوف کو دور کرنے کے لیے ماہرین نفسیات کے پاس جانا اور ان کا علاج خاصا مہنگا پڑ سکتا ہے تاہم اسرائیلی ماہرین نے اس کا نہایت سستا طریقہ دریافت کرلیا ہے اور وہ کچھ اور نہیں بلکہ فلم ’اسپائیڈر مین‘ دیکھنا ہے۔

    اسپائیڈر مین جو مکڑی کی طرح بلند و بالا عمارات پر چڑھتا اترتا دکھائی دیتا ہے، اپنے اندر ایک اور خصوصیت رکھتا ہے اور وہ ہے مکڑی کا شکار افراد کو اس خوف سے نجات دلانا۔

    اس تجربے کے لیے ماہرین نے اریکنو فوبیا کا شکار دو گروپس کا انتخاب کیا، ایک گروپ کو مارول کی عام فلم دکھائی گئی جبکہ دوسرے گروپ کو اسپائیڈر مین فلم کا 7 سیکنڈ کا ایک منظر دکھایا گیا۔

    اس سین میں ایک دفتر کا منظر دکھایا گیا ہے، چند سیکنڈ کے بعد کیمرے کا فوکس بدلتا ہے تو چھت پر بنا ہوا مکڑی کا جالا دکھائی دینے لگتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف یہ سین دیکھنے کے بعد مکڑی کے خوف کا شکار افراد نے اپنے خوف میں 20 فیصد کمی محسوس کی، اس کے برعکس مارول کی دوسری فلم دیکھنے والے افراد کا خوف جوں کا توں رہا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار ایک اور خوف مرمکوفوبیا میں بھی کمی کرسکتا ہے جو چونٹیوں کا خوف ہے۔ اس مقصد کے لیے فلم ’آنٹ مین‘ کا ایک منظر دکھایا جاتا ہے، اس تجربے کے نتائج بھی یکساں موصول ہوئے۔

    ماہرین کے مطابق یہ طریقہ کار ایکسپوژر تھراپی جیسا ہے، جس میں لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ انہیں جس چیز کا خوف ہے وہ اس شے کا زیادہ سے زیادہ سامنا کریں۔ مثال کے طور پر فضائی سفر سے خوفزدہ افراد کو زیادہ سے زیادہ فضائی سفر کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ تعین کرنا باقی ہے کہ آیا یہ طریقہ طویل المدتی اثرات مرتب کرسکتا ہے یا نہیں، اور کیا اسپائیڈر مین کی پوری فلم دیکھنے والے افراد پر بھی یکساں اثرات مرتب ہوں گے یا صرف مذکورہ بالا 7 سیکنڈ کا سین دیکھنے والے ہی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

  • شیشے کی کھڑکیاں پرندوں کی قاتل بن گئیں، پرندوں کو کیسے بچایا گیا؟

    شیشے کی کھڑکیاں پرندوں کی قاتل بن گئیں، پرندوں کو کیسے بچایا گیا؟

    دنیا بھر میں بلند و بالا عمارات پر لگی شیشے کی کھڑکیاں ہر سال لاکھوں پرندوں کی ہلاکت کا سبب بنتی ہیں جو ان کھڑکیوں سے ٹکرا کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    پرندے کبھی ان شیشوں کے پار دیکھ کر اسے کھلا ہوا سمجھ کر گزرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور کبھی وہ اپنا ہی عکس دیکھ کر تذبذب میں مبتلا ہوجاتے ہیں، نتیجتاً وہ پوری رفتار کے ساتھ آ کر ان شیشوں سے ٹکراتے ہیں اور ہلاک و زخمی ہوجاتے ہیں۔

    کئی سال قبل فطرت سے محبت کرنے والے ایک شخص نے ان پرندوں کے بارے میں سوچا کہ انہیں اس جان لیوا ٹکراؤ سے کس طرح بچایا جائے۔

    اس نے کہیں پڑھا تھا کہ مکڑی کی ایک قسم اورب ویور مکڑی اپنے جالوں کو ایسے دھاگے سے سجاتی ہے جو الٹرا وائلٹ روشنی کی شعاعوں کو منعکس کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جو ہم نہیں دیکھ سکتے تاہم پرندے اسے دیکھ سکتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ پرندے دور سے ہی مکڑی کے جالوں کو دیکھ لیتے ہیں اور ان سے ٹکرائے بغیر گزر جاتے ہیں۔

    اس تکنیک کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس شخص نے کچھ گلاس مینو فیکچررز کے ساتھ مل کر کام کیا، اور ایسے شیشے بنائے جنہیں الٹرا وائلٹ (یو وی) شعاعوں کو منعکس کرنے والے نشانات سے کوٹ کردیا گیا۔

    یہ نشانات ہمیں نہیں دکھائی دیتے تاہم پرندے ان نشانات کو باآسانی دیکھ لیتے ہیں اور اپنی پرواز کا رخ تبدیل کرلیتے ہیں۔

    شیشہ بننے کے بعد اس کے پروٹو ٹائپ کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے لیے ایک سرنگ تشکیل دی گئی اور سرنگ کے آخری حصے پر یہ شیشے لگائے گئے۔ ایک طرف یو وی گلاس لگایا گیا جبکہ دوسری طرف عام شیشہ لگایا گیا۔

    تجربے کے لیے سرنگ میں پرندوں کو چھوڑ دیا گیا، پرندوں کے شیشے سے متوقع ٹکراؤ سے بچنے کے لیے شیشوں اور پرندوں کے درمیان ایک جالی بھی لگا دی گئی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ پرندوں نے عام شیشے کو کھلا ہوا راستہ سمجھ کر باہر نکلنے کے لیے اسی شیشے کی طرف پرواز کی اور یو وی گلاس کی طرف جانے سے گریز کیا۔ تجربے کے دوران تقریباً 1 ہزار پرندوں نے اسی راستے کا رخ کیا۔

    اس کامیاب تجربے کے بعد مکڑی کے جالوں جیسے ان شیشوں کی تجارتی بنیادوں پر تیاری شروع کردی گئی اور یہ شیشے امریکا اور یورپ کی متعدد عمارات میں نصب کیے جانے لگے۔

  • اسپائیڈر مین کا ہتھیار’ویب شوٹر‘ حقیقت میں تیار ہو گیا

    اسپائیڈر مین کا ہتھیار’ویب شوٹر‘ حقیقت میں تیار ہو گیا

    سنگاپور: اسپائیڈر مین کا ہتھیار ’ویب شوٹر‘ حقیقت میں تیار ہو گیا، سنگا پور کے ایک شخص نے اسپائیڈر مین کا جال پھنکنے والا ہتھیار بنا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سنگاپور میں ایک شخص نے اسپائیڈر مین کا مشہور ہتھیار تیار کر لیا، یہ ایک ایسا ویب شوٹر ہے جس سے سہولت کے ساتھ جال پھینکا جا سکتا ہے۔

    جال پھینکنے کا آلہ بنانے والے شخص نے ویب شوٹر کا عملی مظاہرہ بھی کیا، یہ ہتھیار کلائی پر باندھ کر اس سے اسپائیڈر مین کی طرح جال فائر کیے جاتے ہیں۔

    یہ ویب شوٹر مکمل طور پر کام کر رہا ہے، اس سے پھنکے جالے والے میں چیزوں کو پکڑنے کی خصوصیت بھی موجود ہے، یہ ویب شوٹر چالیس سالہ شخص نے گھر میں بنایا۔

    ویب شوٹر کو فروخت کے لیے بھی پیش کر دیا گیا ہے، اور اس کی قیمت 139 سنگاپورین ڈالر رکھی گئی ہے، لوگوں نے بڑی تعداد میں اسے خریدنے میں دل چسپی ظاہر کر دی ہے۔

    ویب شوٹر بنانے والے شخص نے سنگاپور کے ایک پبلک پارک میں اس کا عملی مظاہرہ بھی کیا، لوگوں نے دیکھا کہ وہ کلائی کو ایک جھٹکا دیتا ہے اور شوٹر سے ایک جال نکل کر اپنے ہدف تک پہنچتا ہے۔

    خیال رہے کہ فلموں میں اب تک کئی اسپائیڈر مینز جلوہ گر ہو چکے ہیں، ٹوبی میگوائر، ٹام ہولینڈ اور اینڈریو گارفیلڈ، تاہم ٹوبی سے شروع ہونے والا یہ سفر تنزلی کی طرف ہی گیا، ناظرین کو ٹوبی میگوائر ہی بہ طور اسپائیڈر مین پسند آیا۔

  • نایاب نسل کی ٹیرنٹولا مکڑیاں اسمگل کرنے کی کوشش نا کام

    نایاب نسل کی ٹیرنٹولا مکڑیاں اسمگل کرنے کی کوشش نا کام

    اسلام آباد: نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر محکمہ کسٹمز نے کارروائی کرتے ہوئے نایاب نسل کی ٹیرنٹولا مکڑیاں اسمگل کرنے کی کوشش نا کام بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر محکمۂ کسٹمز نے کارروائی کرتے ہوئے مسافر کے سامان سے لاکھوں مالیت کی 2 نایاب نسل کی مکڑیاں برآمد کر لیں۔

    ذرایع نے بتایا کہ عثمان خان ایمریٹس ایئر لائن کی پرواز ای کے 614 کے ذریعے دبئی سے اسلام آباد پہنچا تھا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ مسافرعثمان خان پشاور کا رہائشی ہے، اس نے ٹیرنٹولا مکڑیاں چین سے خریدی تھیں، یہ مکڑیاں کینسر کے مرض کی ادویات میں استعمال ہوتی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  اس معصوم سی مکڑی کو دیکھ کر مکڑیوں سے آپ کا خوف ختم ہوجائے گا

    مسافر سے پکڑی گئی نایاب نسل کی مکڑیاں محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ ٹیرنٹولا مکڑیوں کا زہر مختلف اقسام کے سرطان اور مرگی کی چند خطرناک صورتوں میں مفید خیال کیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  قرآنی آیات کی آڑ میں ہیروئن اسمگلنگ کے مکروہ کاروبار کا انکشاف

    ٹیرنٹولا کی چند اقسام کی دنیا بھر میں غیر قانونی تجارت عام ہے، حال ہی میں فلپائن کے کسٹم حکام نے پولینڈ سے ایک گفٹ باکس میں اسمگل ہونے والی سیکڑوں زندہ ٹیرنٹولا مکڑیاں پکڑی تھیں۔