Tag: مکی ماؤس

  • مشہور زمانہ مکی اور منی ماؤس کریکٹر عوام کی ملکیت میں آگئے

    مشہور زمانہ مکی اور منی ماؤس کریکٹر عوام کی ملکیت میں آگئے

    دنیا بھر میں مشہور کارٹون کریکٹر مکی اور منی ماؤس اب عوام کی ملکیت میں آگئے۔ امریکا میں کارٹون کی کاپی رائٹ کی مدت اختتام کو پہنچ گئی۔

    کارٹونسٹ یا کوئی بھی تخلیق کار اپنی تخلیقی صلاحیت کے اظہار کے لیے مکی اور منی کے ابتدائی ورژن کواستعمال کرنے کے اہل ہوں گے۔ تاہم کوئی بھی ان ورژنز کو بغیر اجازت یا قیمت کے استعمال نہیں کر سکتا ہے۔

    ڈزنی حکام کی جانب سے یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ مکی اور منی ماؤس کے مزید جدید ورژن اب بھی کاپی رائٹ کے زمرے میں آتے ہیں۔

    مکی ماؤس کا پہلا کارٹون آج سے 95 برس قبل 1928 میں نشر ہوا تھا، اس وقت منتظمین نے اس کے 56 سالہ کاپی رائٹس حاصل کیے تھے۔ تاہم ڈزنی کی کوششوں سے کاپی رائٹ ایکٹ 1976 منظور ہوا اور کاپی رائٹس کی مدت 75 سال ہوگئی تھی۔

    بعدازاں ڈزنی نے 1998 میں کاپی رائٹس کی مدت کو 95 سال تک بڑھانے میں کامیابی حاصل کی۔ اب یہ مدت 2024 میں 95 سال مکمل ہونے پر اختتام کو پہنچ گئی ہے اور کاپی رائٹس کی مدت ایکسپائر ہوگئی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ڈزنی انٹرنیشنل کے کاپی رائٹ ختم ہونے کے بعد مکی ماؤس کے کردار کو نئے کاموں اور ری میک میں استعمال کیا جاسکے گا۔

    ماہرین کے مطابق لوگ مکی ماؤس کے کردار کو استعمال تو کرسکیں گے مگر اس احتیاط کے ساتھ کہ وہ ڈزنی کے کردار سے بہت زیادہ ملتا جلتا نہ ہو۔

    خیال رہے کہ ڈزنی اسٹوڈیو نے مکی ماؤس کو 130 سے زائد فلموں میں استعمال کیا ہے۔ مکی ماؤس کی پہلی فلم ‘اسٹیمبوٹ ویلی’ تھی جس کے بعد سے یہ شائقین میں مقبولیت کی انتہا کو پہنچ گیا۔

  • بچوں کا پسندیدہ شرارتی کارٹون کردار ’مکی ماؤس‘ 95 برس کا ہوگیا

    بچوں کا پسندیدہ شرارتی کارٹون کردار ’مکی ماؤس‘ 95 برس کا ہوگیا

    کئی نسلوں کو ہنسنے اور کھلکھلانے پر مجبور کردینے والا کارٹون کردار مکی ماؤس آج 95 برس کا ہوگیا ہے۔

    والٹ ڈزنی کا تخلیق کردہ یہ کارٹون کردار پہلی بار 1928 میں اسکرین پر متعارف کرایا گیا اور پھر ورلڈ فیملی کا حصہ بن گیا، جس کی شوخیاں اور شرارتیں بچے اور بڑے سب ہی پسند کرتے ہیں۔

    مکی ماؤس وہ پہلا اینیمیٹڈ کردار تھا جو والٹ ڈزنی کا پہلا مقبول کردار بھی ثابت ہوا،  اس شرارتی چوہے کو اب تک ایک سو چالیس سے زائد فلموں میں پیش کیا جا چکا ہے۔

    مکی ماؤس کی پہلی فلم ‘اسٹیمبوٹ ویلی’ تھی جبکہ 1978 میں مکی ماؤس کو واک آف فیم میں شامل ہونے کا اعزاز بھی مل چکا ہے۔

    شرارتی مکی ماؤس کا کردار صرف کارٹون کی حد تک نہیں رہا بلکہ لوگ سالگرہ کی تقاریب پارک اور دیگر مواقعوں پر اس کا روپ اپنا کر بھی سب کو لطف اندوز کرتے ہیں۔

  • جادوئی دنیا کے سو برس اور ننھّی جل پری کی واپسی

    جادوئی دنیا کے سو برس اور ننھّی جل پری کی واپسی

    والٹ ڈزنی کا نام سنتے ہی ذہن میں مکی ماؤس، ڈونلڈ ڈک اور اسنو وائٹ جیسے کرداروں کے نام آتے ہیں جو بچّوں ہی نہیں بڑوں میں بھی بہت مقبول ہوئے اور آج بھی ان پر بنائی گئی کارٹون فلمیں بہت شوق سے دیکھی جاتی ہیں۔ یہ کردار والٹ ڈزنی کی تخلیق تھے جن سے موسوم والٹ ڈزنی کمپنی دنیا بھر میں‌ اپنی کارٹون فلموں اور انٹرٹینمنٹ کے لیے مشہور ہے۔ اس سال والٹ ڈزنی کمپنی کے قیام کو سو برس مکمل ہوجائیں گے۔ والٹ ڈزنی نے اس کا جشن بعنوان ”ڈزنی حیرت کے سو سال‘‘ منانے کا اعلان کیا ہے۔

    والٹ ڈزنی تو اس دنیا میں‌ نہیں رہے، لیکن کارٹون کرداروں‌ پر مشتمل ان کا بنایا ہوا پارک ڈزنی لینڈ کے نام سے دنیا بھر سے آنے والوں کی توجہ کا مرکز ہے جب کہ اس مصوّر اور تفریحی دنیا کے اختراع ساز کی زندگی کے ادوار کی جھلکیاں اور اس سے متعلق اشیاء اُس میوزیم میں دیکھی جاسکتی ہیں جسے والٹ ڈزنی میوزیم کہا جاتا ہے۔ والٹ ڈزنی نے اپنے کارٹوںوں اور فلمی کام پر 932 ایوارڈز حاصل کیے تھے جن میں سے 248 ایوارڈ اس میوزیم میں موجود ہیں۔ اسے متعدد بار آسکر جیسے معتبر ایوارڈز سے بھی نوازا گیا تھا۔ یہ میوزیم بالخصوص بچّوں کے لیے نہایت دل چسپ اور حیرت انگیز جگہ ہے۔

    ڈزنی ورلڈ کو ایک نہایت دل چسپ جادوئی دنیا کہا جاسکتا ہے، جس کے روحِ رواں والٹ ڈزنی 1966ء میں پھیپھڑوں کے کینسر کے باعث اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔

    اس ادارے کی بنیاد 16 اکتوبر 1923ء کو رکھی گئی تھی اور یہ وہ موقع تھا جب والٹ ڈزنی نے ”ایلس اِن ونڈر لینڈ‘‘ سمیت بارہ فلمیں نیویارک کی فلم رینٹل کمپنی کو فروخت کی تھیں۔ اس سال مئی میں‌ صد سالہ جشن پر ڈزنی کلاسک ”دی لٹل مرمیڈ‘‘ کا لائیو ایکشن ری میک سنیما پر ریلیز کیا جائے گا۔

    والٹ ڈزنی کے کرداروں کی مقبولیت اور اس کی کمپنی کی دنیا میں شہرت کا سفر آسان تو نہیں تھا کیوں کہ وہ کبھی امریکا کا ایک غریب اور بدحال آدمی تھا جس کے فن اور کام کو کوئی سمجھنے یا اہمیت دینے کو تیّار نہیں‌ تھا۔ والٹ ڈزنی ان دنوں امریکا کے شہر کنساس میں مقیم تھا۔ اسے بچپن سے ہی آرٹسٹ بننے کا بہت شوق تھا لیکن بمشکل وہ اس شوق کو پورا کرنے کے لیے وقت نکال پاتا تھا۔ کیوں کہ وہ چھوٹے موٹے کام کرتے ہوئے تعلیم بھی حاصل کررہا تھا۔ بالآخر بڑی دوڑ دھوپ کرنے کے بعد اسے گرجا گھروں کے لیے ڈرائنگ اور تصاویر بنانے کی ایک معمولی سی نوکری مل گئی۔ بعد میں اس نے آگے بڑھنے کے لیے مزید کوشش کی اور اپنے شوق کو کام یابی کا زینہ بناتے ہوئے بالآخر ہالی وڈ تک پہنچ گیا۔

    ایک دن والٹ ڈزنی کوئی نیا کارٹون کریکٹر تخلیق کرنے کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ ایک خیال اس کے ذہن کے پردے پر بجلی کی طرح کوندا۔ اس نے چوہیا کا اسکیچ بنانا شروع کر دیا۔ یہ دراصل مکی ماؤس کا ابتدائی خاکہ تھا جسے والٹ ڈزنی نے ابتدائی طور پر مورٹی مر ماؤس کا نام دیا جو بعد میں مکی ماؤس ہو گیا۔ بعد کے برسوں میں اس نے متعدد یادگار کارٹون کردار تخلیق کیے اور اپنے ننھے ناظرین سمیت بڑوں کو بھی محظوظ ہونے کا موقع دیا۔

    ڈزنی ورلڈ نے اپنے موجد کی وفات کے بعد ترقی کا سفر جاری رکھا اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی کارٹون فلمیں بنائیں جن میں ہنس کرسچن اینڈرسن کی 1837ء میں لکھی گئی پریوں کی کہانی ”دی لٹل مرمیڈ‘‘ پر مبنی ایک اینی میٹڈ فلم 1989ء میں ریلیز ہوئی تو ڈزنی اسٹوڈیو کو زبردست شہرت اور نفع حاصل ہوا۔ اس فلم کا ایک گیت گولڈن گلوبز، ایک گریمی اور دو آسکر لے اڑا۔ ڈزنی کو اس دور میں حقیقی عروج نصیب ہوا۔ اسٹوڈیو نے مزید کام یاب اینی میٹڈ فلمیں ”بیوٹی اینڈ دی بیسٹ‘‘ (1991)، ”الہٰ دین‘‘ (1992)، ”دی لائن کنگ‘‘ (1994) اور ”پوکوہانٹس‘‘ (1995) دے کر شائقین کے دل جیت لیے۔

    پچھلے 100 برسوں میں ڈزنی ورلڈ نے ترقی کے کئی مدارج طے کیے ہیں اور دورِ جدید میں‌ یہ ادارہ اپنے اسٹریمنگ پلیٹ فارم اور متعدد ذیلی کمپنیوں کے ساتھ ایک مضبوط فلم پروڈکشن کمپنی بن چکی ہے۔ حالیہ برسوں‌ میں ڈزنی کی شان دار کام یابی کا تذکرہ کرتے ہوئے فروزن کا نام نہ لیا جائے، یہ ممکن نہیں ہے۔ یہ ڈزنی کی ایک ایسی امریکی فلم تھی جسے والٹ ڈزنی اینیمیشن اسٹوڈیو نے بنایا اور والٹ ڈزنی پکچرز نے شائقین کے لیے پیش کیا۔

    دیکھنا یہ ہے کہ صد سالہ تقریب کے دوران والٹ ڈزنی کمپنی دہائیوں پرانی اور مقبول ترین ”دی لٹل مرمیڈ‘‘ کو کس طرح نئے انداز سے شائقین کے سامنے پیش کرتا ہے۔ یہ سوال اس لیے بھی اہم ہے کہ آج بچّوں اور بڑوں کے لیے تفریح کے بے شمار مواقع موجود ہیں، اور کیا ایسے میں غیر معمولی اور حیرت انگیز صلاحیتوں کی مالک اس ننھی جل پری کا جادو چل سکے گا؟ اس کے لیے چند ماہ انتظار کرنا ہو گا۔

  • شادی میں کھانے کی جگہ مکی اور منی ماؤس مدعو، مہمان ناراض

    شادی میں کھانے کی جگہ مکی اور منی ماؤس مدعو، مہمان ناراض

    لندن: برطانیہ میں ایک دلہن نے شادی کے کھانے کی رقم سے ڈزنی کریکٹرز مکی اور منی ماؤس کو مدعو کرلیا، مہمان کھانا نہ ملنے پر بے حد ناراض ہوئے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ میں ایک دلہن نے شادی میں مہمانوں کو کھانا کھلانے کے بجائے مکی اور منی ماؤس پر 4 ہزار پاؤنڈز خرچ کردیے۔

    2 ماہ قبل ہونے والی اس شادی میں دلہن کی خواہش تھی کہ وہ اپنی شادی میں ڈزنی کے مشہور زمانہ کرداروں کو مدعو کریں۔

    28 سالہ دلہن نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے شادی کے کھانے کے لیے مختص 4 ہزار پاؤنڈز کی رقم سے مکی اور منی ماؤس کو مدعو کیا تھا۔

    ڈزنی کریکٹرز نے شادی کے دوران ڈانس کے وقت انٹری دی اور بعد ازاں تصاویر بھی کھنچوائیں۔

    خاتون نے اپنی فیس بک پوسٹ میں کہا کہ دو ماہ قبل میری اپنے منگیتر سے شادی اسی انداز میں ہوئی جیسی ہماری خواہش تھی، میرے والدین اور شوہر کے والدین نے شادی کے اخراجات کے لیے بہت اچھی رقم دی تاکہ ہم کسی کے مقروض نہ ہوجائیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میں اور میرے منگیتر ڈزنی کے مداح ہیں اور ہمیں سال میں جتنی بار موقع ملتا ہے ڈزنی لینڈ ضرور جاتے ہیں، میری رشتے دار خاتون کو یہ شکایت ہے کہ ہم نے اپنی شادی میں کھانے اور مشروبات کیوں نہیں پیش کیے۔

    دلہن کا کہنا تھا کہ ہم نے شادی کے کھانے کے پیسوں سے مکی اور منی ماؤس کو آدھے گھنٹے کے لیے تقریب میں مدعو کیا تھا۔

  • بچوں کی پسندیدہ منی ماؤس کے لیے ہالی ووڈ واک آف فیم کا اعزاز

    بچوں کی پسندیدہ منی ماؤس کے لیے ہالی ووڈ واک آف فیم کا اعزاز

    ہم سب نے اپنے بچپن میں مکی ماؤس اور منی ماؤس کے بے شمار کارٹونز دیکھیں ہیں اور اب بھی اس کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ اب بچوں کی پسندیدہ منی ماؤس کا نام بھی ہالی ووڈ واک آف فیم میں شامل کرلیا گیا ہے۔

    بچوں کے پسندیدہ کردار منی ماؤس کو ہالی ووڈ واک آف دی فیم کے اعزاز سے نوازا گیا۔

    لاس اینجلس میں منی ماؤس کے اعزاز میں شاندار تقریب ہوئی۔ واک آف دی فیم کے ستارے پر منی ماؤس اپنا نام دیکھ کر خوشی سے نہال ہوگئی اور اس نے خوشی کے مارے وہاں موجود لوگوں کو گلے لگا لیا۔

    تقریب میں امریکی گلوکارہ کیٹی پیری اور مداح بھی سرخ اور سفید رنگ کے لباس میں نظر آئے۔

    مکی ماؤس بھی اپنی دوست کی خوشی میں شریک ہوا اور دونوں نے خوب تصاویر بنوائیں۔

    یاد رہے کہ سنہ 1978 میں مکی ماؤس کو ہالی ووڈ واک آف دی فیم سے نوازا گیا تھا جس کے 40 سال بعد منی ماؤس کو بھی یہ اعزاز دے دیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔