Tag: مہاتما گاندھی

  • گاندھی خاندان کو بڑا صدمہ، اہم شخصیت انتقال کرگئی

    گاندھی خاندان کو بڑا صدمہ، اہم شخصیت انتقال کرگئی

    نئی دہلی: عالمی شہرت یافتہ اسکالر اور مہاتما گاندھی کے پوتے انتقال کرگئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مہاتما گاندھی کے پوتے ارون گاندھی نے مہاراشٹر کے کولہاپور میں اپنی زندگی کی آخری سانسیں لیں، ان کی عمر نواسی برس تھی، وہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔

    ارون گاندھی کے بیٹے تشار گاندھی نے بتایا کہ مصنف اور سماجی و سیاسی کارکن ارون گاندھی کی آخری رسومات آج کولہاپور میں ادا کی جائیں گی۔

    ارون گاندھی چودہ اپریل انیس سو چونتیس کو ڈربن میں پیدا ہوئے، وہ منی لال گاندھی اور سشیلا مشرو والا کے بیٹے تھے، وہ اپنے دادا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سماجی کارکن بنے۔

    انیس سو ستاسی میں ارون گاندھی اپنی اہلیہ کے ساتھ مسیسیپی یونیورسٹی میں امریکہ چلے گئے تھے جہاں انہوں نے ایم کے گاندھی انسٹی ٹیوٹ برائے عدم تشدد کی بنیاد رکھی،جس کی میزبانی کرسچن برادرز یونیورسٹی نے کی۔

    ارون گاندھی اور سنندا ​​گاندھی کو "گاندھی کی وراثت کو امریکا تک پہنچانے پر” پیس ایبی کوریج آف کنسائنس ایوارڈ ملا، یہ ایوارڈ انہیں بوسٹن کی مشہور جان ایف کینیڈی لائبریری میں پیش کیا گیا۔

  • مہاتما گاندھی کا مجسمہ توڑ دیا گیا

    مہاتما گاندھی کا مجسمہ توڑ دیا گیا

    کناڈا میں ایک بار پھر مہاتما گاندھی کے مجسمہ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

     میڈیا رپورٹس کے مطابق کناڈا کے برطانوی کولمبیا علاقے میں ایک یونیورسٹی کے احاطہ میں موجود مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے ساتھ توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔

    وینکوور میں واقع بھارت کے قونصلیٹ جنرل نے کہا کہ سائمن فریزر یونیورسٹی کے برنابی احاطہ واقع پیس اسکوائر پر لگائی گئی مہاتما گاندھی کی مورتی کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

     قونصلیٹ جنرل نے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’ہم امن کے سفیر مہاتما گاندھی جی کی مورتی کو نقصان پہنچانے کے جرم کی سخت مذمت کرتے ہیں۔‘‘

     قونصلیٹ جنرل نے بیان میں یہ بھی کہا کہ کناڈائی افسران اس معاملے کی فوری تحقیقات کرے اور قصورواروں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل خالصتان حامیوں کے ذریعہ 23 مارچ کو کناڈا کے اونٹاریو واقع ہیملٹن شہر میں سٹی ہال کے پاس مہاتما گاندھی کے مجسمہ کو نقصان پہنچایا گیا تھا اور اس پر اسپرے پینٹ کیا گیا تھا۔

    مجسمہ پر خالصتان کی حمایت میں اور ہندوستان کی مخالفت میں جملے بھی لکھے گئے تھے ہیملٹن کے اس واقعہ کو پولیس نے ’ہیٹ کرائم‘ قرار دیا تھا۔

  • برطانوی حکومت کے حق میں ہندوستانی طلبہ کی ذہن سازی کیسے کی جاتی تھی؟

    برطانوی حکومت کے حق میں ہندوستانی طلبہ کی ذہن سازی کیسے کی جاتی تھی؟

    انگریزوں نے ہندوستان پر اپنا راج برقرار رکھنے کے لیے جہاں من مانے اصولوں اور قوانین کا سہارا لیا، وہیں ہندوستانیوں کی حمایت اور وفاداریاں سمیٹنے کی کوشش بھی کی اور لوگوں کو یہ باور کرایا کہ برطانیہ اس خطّے اور مقامی لوگوں کی ترقی و خوش حالی چاہتا ہے جس کا ثبوت مختلف سرکاری اسکیمیں اور ترقیاتی کام ہیں۔

    کہتے ہیں اس زمانے میں عام لوگوں اور اسکولوں کے طلبہ کی "برکاتِ حکومتِ انگلشیہ” کے تحت لٹریچر سے ذہن سازی کی جاتی تھی۔ اس ضمن میں برطانوی راج کے فوائد و ثمرات سے متعلق سوالات ہوتے اور درست جواب دینے والے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی جاتی تھی۔ اس حوالے سے اردو کے مشہور و معروف افسانہ اور ناول نگار، فلمی ہدایت کار اور صحافی خواجہ احمد عباس کی آپ بیتی ‘‘جزیرہ نہیں ہوں میں‘‘ سے یہ اقتباس لائقِ مطالعہ ہے۔

    خواجہ احمد عباس نے ایسے ہی ایک واقعے کو یوں رقم کیا ہے:

    ”مجھ سے آگے والے لڑکے سے انسپکٹر صاحب نے کہا، ”تم بتاؤ برطانوی راج کی رحمتیں کون کون سی ہیں؟“

    جواب پہلے سے ہمیں زبانی یاد کرایا جاچکا تھا اور ہم کو وہی دہرانا تھا۔ ”برطانوی حکومت نے ہندوستان کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔ سڑکیں بنوائی ہیں، ریلوے، ڈاک خانے، اسکول، اسپتال….“

    لڑکا کچھ ایسا ذہین نہیں تھا۔ اردو بولتے بولتے بھی اکھڑ گیا۔ انگریزی تو ہمارے اساتذہ تک کو نہیں آتی تھی۔

    ”جناب انسپکٹر صاحب، برطانوی حکومت نے ہمارے لیے بنائیں سڑکیں، ریلیں، ڈاک خانے….“ اس سے آگے کی فہرست وہ بھول گیا اور خاموش ہوگیا۔

    ”اور… اور؟“ انسپکٹر نے اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پوچھا۔ اس کو امید تھی کہ لڑکا کہے گا شفا خانے، کتب خانے وغیرہ وغیرہ۔

    ”اور کون بتا سکتا ہے؟“ انسپکٹر نے پوچھا۔ میں نے فوراً اپنا ہاتھ اٹھا دیا۔

    یہ واقعہ ہمارے شہر میں مہاتما گاندھی کی آمد کے فوراً بعد کا ہے اور مجھ کو معلوم تھا کہ ان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ مجھ کو صرف ایک ہی اور ”خانہ“ معلوم تھا، جو لڑکا بتانا بھول گیا تھا۔

    ”ہاں؟“ انسپکٹر صاحب نے میری طرف رُخ کیا۔ میں جماعت میں سب سے چھوٹا تھا۔ انھوں نے مسکرا کر میرا حوصلہ بڑھاتے ہوئے پہلے والے لڑکے کے الفاظ دہرائے۔ ”ریلیں، سڑکیں، ڈاک خانے….؟“

    میں نے بہ آوازِ بلند فاتحانہ انداز سے کہا۔ ”قید خانے۔“

    میرا اشارہ ان قید خانوں کی طرف تھا جن میں مہاتما گاندھی، علی برادران اور ان کے بہت سے پیرو کاروں کو بند کر کے رکھا گیا تھا۔

    میرے جواب پر انسپکٹر صاحب خوش نہیں ہوئے۔ حالاں کہ میں مطمئن تھا کہ قید خانے اور ڈاک خانے ہم صوت تھے۔

  • بھارت میں گاندھی کا مجسمہ گرا دیا گیا

    بھارت میں گاندھی کا مجسمہ گرا دیا گیا

    نئی دہلی: بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ میں نامعلوم افراد نے تاریخی مقام پر نصب مہاتما گاندھی کا مجسہ گرا دیا، پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کردی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ جھاڑ کھنڈ کے شہر ہزاری باغ میں پیش آیا، مجسمہ دریائے کنر کے کنارے گاندھی گھاٹ پر نصب تھا جہاں گاندھی کے جسم کی راکھ بہائی گئی تھیں۔

    واقعہ رات کے اندھیرے میں پیش آیا جب نامعلوم افراد نے گاندھی کے مجسمے کو نقصان پہنچایا اور اسے توڑ دیا۔

    علاقے کے ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ واقعے کی تفتیش شروع کردی گئی ہے جبکہ جائے وقوع پر پولیس اہلکاروں کو بھی تعینات کردیا گیا ہے۔ گاندھی کا نیا مجسمہ اسی مقام پر جلد ہی نصب کردیا جائے گا۔

    ڈپٹی کمشنر کے مطابق علاقے کے ایم ایل اے سے فنڈز کے لیے درخواست کی جائے گی تاکہ اس مقام پر سی سی ٹی وی کیمرہ بھی نصب کیا جائے۔

    یاد رہے کہ مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے بھارت میں تشدد کا نظریہ پروان چڑھ رہا ہے اور مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے نظریے کی کھلے عام مخالفت کی جارہی ہے۔

    گزشتہ کچھ عرصے سے تشدد اور انتہا پسندی کے پیرو کاروں کی ہمت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ وہ کھلے عام گاندھی کو برا بھلا کہتے دکھائی دیتے ہیں اور کوئی انہیں کچھ نہیں کہہ سکتا۔

    ایسا ہی ایک ششدر کردینے والا واقعہ گزشتہ برس گاندھی کی برسی کے موقع پر پیش آیا تھا جب علی گڑھ میں انتہا پسند ہندوؤں نے گاندھی کے قتل کا جشن منایا تھا۔

    انتہا پسند تنظیم ہندو مہاشبا تحریک کی جنرل سیکریٹری پوجا شاکون کی قیادت میں گاندھی کے قتل کا منظر دوبارہ پیش کیا گیا تھا، انتہا پسند تنظیم کی رہنما نے گاندھی کے پتلے پر گولی چلائی اور خون کی تھیلی پھٹنے سے زمین پر خون بہنے لگا۔

    جیسے ہی پتلے سے خون بہا تو ہندو انتہا پسندوں نے ’مہاتما نتھو رام گوڈسے (گاندھی کا قاتل) ہمیشہ زندہ رہے گا، آج آل انڈیا ہندو مہاشبا کی فتح کا دن ہے‘ کے نعرے لگاتے ہوئے نتھو رام گوڈسے کے پتلے پر ہار ڈالا اور گاندھی کو قتل کرنے کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کی۔

  • مہاتما گاندھی کی برسی، ہندوانتہا پسندوں کا قاتل کو خراج تحسین

    مہاتما گاندھی کی برسی، ہندوانتہا پسندوں کا قاتل کو خراج تحسین

    نئی دہلی : بھارت کو آزادی دلوانے والے مہاتما گاندھی کی برسی کے موقع پر ہندو انتہا پسندوں نے گاندھی کے قاتل کو خراج تحسین پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پڑوسی ملک بھارت کو طویل جدوجہد کے بعد انگریزوں سے آزادی دلوانے والے مہاتما گاندھی کی 70 ویں برسی کے موقع پر ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں انتہا پسند ہندوں نے گاندھی کے قتل کا جشن منایا۔

    انتہا پسند تنظیم ہندو مہاشبا تحریک کی جنرل سیکریٹری پوجا شاکون کی گاندھی کے قاتل کو خراج تحسین پیش کرنے کی دو ویڈیو ٹویٹر پر جاری ہوئیں تو سوشل میڈیا صارفین حیران رہ گئے کہ پوجا شاکون اور اس کے ساتھیوں کو بغاوت کرنے پر گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔

    پہلی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پوجا نے ہاتھ میں پستول تھامی ہوئی ہے جس کا رخ گاندھی کی تصویر کی جانب ہے اور وہ کہہ رہی ’چلادوں چلا دوں‘ جواب میں کوئی کہتا ہے ’نہیں ابھی صرف تصویر بنائی جارہی ہے‘۔

    بعدازاں ہندو انتہا تنظیم کی رہنما نے گاندھی کے پتلے پر گولی چلائی اور خون کی تھیلی پھٹنے سے زمین پر خون بہنے لگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جیسے ہی پتلے سے خون بہا تو ہندو انتہا پسندوں نے ’مہاتما نتھورام گوڈسے ہمیشہ زندہ رہے گا، آج آل انڈیا ہندو مہاشبا کی فتح کا دن ہے‘ کے نعرے لگاتے ہوئے نتھو رام گوڈسے کے پتلے پر ہار ڈالا اور گاندھی کو قتل کرنے کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کی۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ویڈیو وائرل ہوتے ہی ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہونا چاہےی جس جوہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علموں پر ہوا تھا‘ پھر تحریر کیا بغاوت نہیں کی؟ بغاوت صرف جے این یو کے طالب علم کرتے ہیں؟

  • مودی کی حیثیت کومہاتما گاندھی سے بھی بڑھا دیا، بھارتی حکومت کا انوکھا فیصلہ

    مودی کی حیثیت کومہاتما گاندھی سے بھی بڑھا دیا، بھارتی حکومت کا انوکھا فیصلہ

    نئی دہلی: بھارتی حکومت نے نریندر مودی کی زندگی پر مشتمل تقریباً ڈیڑھ لاکھ درسی کتابیں اسکولوں میں فراہم کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ کتابوں کی اتنی بڑی تعداد کا آرڈر مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو اور ڈاکٹر بی آر امبڈکر کے حوالے سے بھی نہیں دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہندو انتہاء پسندی کی راہ پر گامزن بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کا انوکھا اقدام سامنے آیا ہے، نریندی مودی اور بھارتیہ جتنا پارٹی کی انتہاپسندی نے بھارت کا سیکولر چہرہ گنہا دیا۔

    مہاراشٹر کے محکمہ تعلیم نے گجرات میں قتل عام کرنے والے نریندر مودی کی زندگی اورافکار پر مبنی ڈیڑھ لاکھ درسی کتب کا آرڈر دے دیا ہے۔

    حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے میں بھارت کے دیگر اہم اور قومی رہنماؤں پر نریندرمودی کو فوقیت دی گئی ہے۔

    آرڈر کے مطابق ان شخصیات سے متعلق کتابوں کی تعداد مودی کی کتابوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہے، جس میں پہلے نمبر پر مودی پر 1،49،954  کتابیں، مہاتما گاندھی پر 4،343  کتابیں، جبکہ بھارت کے پہلے وزیر اعظم اور کانگریس رہنما جواہر لال نہرو پر صرف 1،635 کتابیں آرڈر کی گئی ہیں۔

    اس کے علاوہ فہرست میں بی آر امبڈکر پر 79،388 کتابیں اور بی جے پی رہنما اور سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی پر 76،713 کتابیں شامل ہیں۔


    مزید پڑھیں: بالی ووڈ اداکار نے مودی کے مذہب پر سوالات اٹھا دیئے


    مذکورہ کتابیں رواں ماہ پہلی سے آٹھویں کلاس تک کے طلباء و طالبات کو پڑھائی جائیں گی، مذکورہ کتابوں کو اضافی نصاب کے تحت شامل کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔