Tag: مہاجرین

  • تیونس: مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 65 افراد ہلاک

    تیونس: مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 65 افراد ہلاک

    طرابلس : لیبیا سے یورپ جانے والے مہاجرین کی کشتی بحیرہ روم میں الٹنے سے 65 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین نے بتایا کہ لیبیا سے یورپ جانے والے مہاجرین کی کشتی تیونس کے دارالحکومت سے 270 کلو میٹر دور بحیرہ روم میں الٹ گئے، حادثے میں 65 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

    مہاجرین کی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق کشتی میں زیادہ تر لیبیائی افراد سوار تھے جبکہ کچھ بنگلہ دیشی اور مراکشی شہری بھی شامل تھے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کے مطابق 2019 کے ابتدائی چار ماہ کے دوران اس روٹ میں اب تک 164 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    تیونس کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کشتی لیبیا کے ساحل زورا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی تاہم نیوی نے اب تک 3 لاشوں کو نکال لیا ہے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریش کے مطابق بحیرہ روم میں گزشتہ سال 2 ہزار 297 افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی ایک اور کوشش جان لیوا ثابت ہوئی، لیبیا کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے درجنوں تارکین وطن ہلاک ہوگئے تھے۔

  • ہنگری مسترد شدہ مہاجرین کو بھوکا رکھتا ہے، اقوام متحدہ

    ہنگری مسترد شدہ مہاجرین کو بھوکا رکھتا ہے، اقوام متحدہ

    نیویارک : اقوام متحدہ نے پناہ کی درخواست مسترد ہونے والے مہاجرین نے متعلق انکشاف کیا ہے کہ ہنگری درخواست مسترد ہونے والے مہاجرین کو کئی کئی روز بھوکا رکھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بہتر زندگی کے حصول کی خاطر یورپی ممالک کا رخ کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے یورپی ممالک جانے کےلیے غیر قانونی راستہ اختیار کرتے ہیں جو جان و مال دونوں کےلیے خطرناک ہے اور اگر پناہ کی درخواست مسترد ہوجائے تو دیار غیر میں کس قدر مشکلات و مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یورپی ملک ہنگری میں ان مہاجرین کو پانچ دن تک بھوکا رکھا جاتا ہے، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ یہ بین الاقوامی قانون کی صریحا خلاف ورزی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں ادارہ برائے انسانی حقوق کی ایک ترجمان راوینا شمداسنی نے کہا کہ ہنگری کی حکومت دانستہ طور پر ان پناہ گزینوں کو خوراک فراہم کرنے سے انکار کر رہی ہے، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔

    ہنگری حکام کی جانب سے اگست 2018 کے بعد سے ایسے اکیس مہاجرین کو خوراک فراہم کرنے سے انکار کیا گیا، جو ملک سے بے دخلی کا انتظار کر رہے تھے۔

    اقوام کے انسانی حقوق کے ادارے کے مطابق یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے ایک عارضی فیصلے کے بعد ہنگری حکام نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس پریکٹس کو ختم کر دیں گے۔

    راوینا شمداسنی کا کہنا تھا کہ ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ لیگل فریم فرک میں کوئی واضح تبدیلی نہیں لائی گئی۔رپورٹوں سے پتا چلتا ہے کہ یہ مشق ابھی تک جاری ہے۔

  • شینگن زون میں سرحدی نگرانی ختم کی جائے: یورپی کمشنر کا مطالبہ

    شینگن زون میں سرحدی نگرانی ختم کی جائے: یورپی کمشنر کا مطالبہ

    برسلز: یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمترس اوراموپولوس نے مطالبہ کیا ہے کہ شینگن زون میں سرحدی نگرانی ختم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق شینگن زون میں چھبیس یورپی ممالک شامل ہیں، کسی ایک ملک کا ویزا حاصل کرنے والا شخص سرحدوں پر کسی قسم کی چیکنگ کے بغیر ان تمام ممالک میں گھوم پھر سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمترس اوراموپولوس نے جرمنی اور دیگر چار یورپی ریاستوں سے شینگن زون کے اندر سرحدوں پر نگرانی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شینگن زون کے نگران کمشنر کے طور پر وہ اس کے حق میں نہیں ہیں کہ سرحدوں پر سفری دستاویزات کی جانچ پڑتال کے عمل میں توسیع کی جائے۔

    جرمنی، آسٹریا، ڈنمارک، ناروے اور فرانس نے غیری قانونی ہجرت کو روکنے کے لیے سرحدوں پر نگرانی شروع کی تھی۔واشنگٹن میں ایک اجلاس کے موقع پر اوراموپولوس نے مزید کہا کہ تاہم اب اس نگرانی کی کوئی وجہ دکھائی نہیں دیتی۔

    ہرسال لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن بہتر مستقبل کی خواہش لیے غیر قانونی طور پر یورپ کا رخ کرتے ہیں، جس کے باعث یورپی حکام نے سخت حکمت عملی بھی تیار کی۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    دریں اثنا متعدد بار تارکین وطن غیر قانونی طور پر یورپ داخلے کا خواب لیے دوران سفر ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، حال ہی میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے درجنوں مہاجرین مارے گئے تھے۔

  • تارکین وطن کا مسئلہ، امریکی صدر کی میکسیکو کو دھمکی

    تارکین وطن کا مسئلہ، امریکی صدر کی میکسیکو کو دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کو دھمکی دی ہے کہ اگر تارکین وطن کو روکا نہ گیا تو سرحدی علاقہ بند کردیا جائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق فلوریڈا کی ساحلی پٹی پر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ میں کوئی گیم نہیں کھیل رہا ہوں، حقیقت پر مبنی بات کررہا ہوں۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر میکسیکو نے تارکین وطن کے قافلے کو امریکا داخلے سے نہیں روکا تو وہ طویل عرصے کے لیے ناصرف سرحدی علاقہ بند کریں گے بلکہ تجارتی لین دین بھی منطقع کرلیں گے۔

    اقتدار میں آنے کہ بعد سے ہی ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وسطی اور لاطینی امریکی باشندے میکسیکو کی سرحد کے ذریعے امریکا میں داخل ہوکر سیاسی پناہ حاصل کرتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھاکہ تارکین وطن سے مقامی افراد کے روزگار کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے اور جرائم کی وار داتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کردیا ہے کہ میکسیکو کی سرحد پر ہرصورت دیوار تعمیر کی جائے گی، دیوار کی فنڈنگ کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔

    ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف امریکا کی مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوچکے ہیں، تاہم امریکی صدر اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنا نہیں چاہتے۔

    میکسیکوکی سرحد پرہرصورت دیوارتعمیرکی جائے گی‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کررکھا ہے تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری ہیں، ڈیل میں کیا بات طے پائی اس سے متعلق مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

  • روہنگیا مہاجرین کو جزیرے پر منتقل کرنے کا منصوبہ تیار

    روہنگیا مہاجرین کو جزیرے پر منتقل کرنے کا منصوبہ تیار

    نیویارک: بنگلادیش میں پناہ لینے والے لاکھوں مہاجرین کو ملک کے دور افتادہ جزیرے پر منتقل کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے تیار کردہ منصوبے کے تحت روہنگیا مہاجرین کو بنگلادیش کے باسان چار نامی جزیرے پر منتقل کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ تارکین وطن کی مشکلات میں اضافے کا سبب بنے گا۔

    انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق مذکورہ جزیرے پر بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، جبکہ سیلاب کے خطرات ہمیشہ منڈلاتے ہیں جس کے باعث ایک نیا بحران کھڑا ہوسکتا ہے۔

    منصوبے سے متعلق بنگلادیش اور اقوام متحدہ کے درمیان بات چیت جاری ہے، حکام نے ہر صورت انسانی حقوق کا خیال رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

    منصوبے میں کہا گیا ہے کہ جزیرہ باسان میں منتقلی جبری نہیں بلکہ رضاکارانہ طور پر ہوگی اور اس کے لیے بنیادی انسانی حقوق اور اقدار کا خیال رکھا جائے گا۔

    قبل ازیں بنگلادیش میں پناہ لینے والے روہنگیئن مہاجرین کی ملک واپسی کے لیے اقدامات کیے گئے لیکن وہ بےسود ثابت ہوئے۔

    بنگلادیش کا مزید روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے سے انکار

    گذشتہ سال جنوری میں میانمار اور بنگلادیش کے درمیان مہاجرین کی واپسی سے متعلق معاہدہ طے پایا تھا، میانمار کا کہنا تھا کہ ان کا ملک سلسلہ وار تارکین وطن کو ملک واپس لائے گا، البتہ بنگلادیش نے یہ کہہ کرانکار کردیا کہ ان کا ملک ایک ہی دفعہ تمام مہاجرین کو وطن واپس بھیجے گا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

  • لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    تریپولی: غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی ایک اور کوشش جان لیوا ثابت ہوئی، لیبیا کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے درجنوں تارکین وطن ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کی ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، ہلاک ہونے والوں میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں، جبکہ کئی مہاجرین تاحال لاپتہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مہاجرین بحیرہ روم پاکرکے غیرقانونی طور پر یورپی ملک اٹلی میں داخل ہونا چاہتے تھے، تاہم ان کی کوشش ناکام ہوگئی اور متعدد تارکین وطن مارے گئے۔

    دوسری جانب اٹلی حکام نے ساحل پر مہاجرین کو ریسکیو کرنے والی کشتیاں بھی ہٹالیں، اور غیرقانونی طور پر ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی ہے۔

    ان پابندیوں کے باوجود ہرسال ہزاروں کی تعداد میں تارکین وطن اٹلی داخل ہونے کی غیرقانونی کوشش کرتے ہیں، اس دوران حادثات میں ہزاروں جانے بھی جاچکی ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں یورپ جانے کی خواہش لیے مہاجرین اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے 16 افراد ہلاک جبکہ متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

    جبوتی: تارکین وطن کی دو کشتیاں ڈوب گئیں، 38 افراد ہلاک، درجنوں لاپتہ

    قبل ازیں 2015 میں غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں سترہ سو سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اسی سال ہی اٹلی کے کوسٹ گارڈز نے ایک بڑا ریسکیو آپریشن کر کے ہزاروں مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا تھا۔

  • بنگلادیش: انجلینا جولی کا روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کا دورہ

    بنگلادیش: انجلینا جولی کا روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کا دورہ

    ڈھاکہ: ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین کی خصوصی مندوب انجلینا جولی نے بنگلادیش میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کا دورہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اداکارہ نے کوکس بازار میں قائم روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کا دورہ کیا اور متاثرین سے ملاقاتیں کیں، اس دوران ان کی موجودہ صورت حال کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جولی نے میانمار میں جنسی ہوس کا نشانہ بننے والی خواتین سے بھی گفتگو کی، وہ تین روزہ دورے پر بنگلادیش پہنچی ہیں۔

    انجلینا جولی ایسے وقت پر اس دورے پر گئی ہیں، جب اقوام متحدہ کی طرف سے مہاجرین کی مدد کے لیے تقریباﹰ ایک بلین ڈالر کی فراہمی کی ایک نئی اپیل کی جانے والی ہے۔

    ہالی ووڈ اداکارہ دورہ کے اختتام پر بنگلادیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ سمیت وزیرخارجہ سے بھی ملاقات کریں گی اس دوران اقوام متحدہ کے روہنگیاں مسلمانوں کی ہرممکن سپورٹ کو مزید موثر بنانے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جون میں انجلینا جولی نے دومیز کیمپ کا دورہ کیا تھا اور شامی پناہ گزینوں سے ملاقات کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا شام کے مہاجرین کے مسئلے کے حل میں ناکام ثابت ہورہی ہے جس کا خمیازہ متاثرہ خاندانوں بالخصوص عورتوں اور بچوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

    انجلینا جولی کاعراق میں شامی پناہ گزیروں کے کیمپ کا دورہ

    دومیز نامی یہ کیمپ عراق کے نیم خود مختار کرد علاقے میں واقعہ ہے اور یہاں گزشتہ سات سال میں بے گھر ہونے والے 33 ہزار شامی مہاجرین پناہ گزین ہیں۔ انجیلینا جولی نے دورہ کے موقع پر میڈیا کو بتایا تھا کہ سال 2017 کی نسبت اس سال اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کو ملنے والی فنڈنگ نصف رہ گئی ہے۔

  • غیرقانونی طور پر جرمنی میں داخلے کی کوشش، 2018 میں 38 ہزار مہاجرین کی گرفتاریاں

    غیرقانونی طور پر جرمنی میں داخلے کی کوشش، 2018 میں 38 ہزار مہاجرین کی گرفتاریاں

    برلن: وفاقی پولیس نے 2018 میں غیرقانونی طور پر جرمنی کے حدود میں داخلے کی کوشش کرنے پر 38 ہزار مہاجرین کو گرفتار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ سال جنوری سے نومبر کے درمیان جرمن وفاقی پولیس نے غیرقانی طور پر جرمنی کے حدود میں داخل ہونے والے اڑتیس ہزار تارکین وطن کو گرفتار کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 28 ہزار تارکین وطن نے زمینی راستوں کے ذریعے جرمنی میں داخلے کی کوشش کی، جبکہ 10 ہزار تین سو مہاجرین کا تعلق آسٹریا تھا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دستاویزات نہ ہونے پر مہاجرین کو گرفتار کرکے واپس بھیج دیا گیا، ان ہزاروں تارکین وطن کی بہت بڑی اکثریت نے جرمنی کی آسٹریا کے ساتھ سرحد پار کر کے اس ملک میں داخلے کی کوشش کی۔

    یورپ میں تارکین وطن کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کی جائیں: اقوامِ متحدہ کی ہدایت

    ان تارکین وطن میں درجنوں مختلف ممالک کے شہری شامل تھے لیکن ایک بہت بڑی تعداد کا تعلق افغانستان، نائجیریا، عراق، شام اور ترکی سے بھی تھا۔

    خیال رہے کہ بہتر روزگار اور خوشحال زندگی گزارنے کا خواب لیے ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی کبھی ان کا یہ خواب موت نگل لیتی ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پورپ میں مکمل آبادی کا دس فیصد حصہ مہاجرین کا ہے، بہتر روزگار اور خوشگوار زندگی گزارنے کی خواہش لیے اب تک ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ کے دیگر ممالک میں داخلے کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • شامی مہاجرین کا مسئلہ: ترک حکام کا اہم فیصلہ

    شامی مہاجرین کا مسئلہ: ترک حکام کا اہم فیصلہ

    انقرہ: شامی مہاجرین کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ترک حکام نے حکمت عملی مرتب کرنا شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان نے فیصلہ کیا ہے کہ شام کے شمالی حصے میں محفوظ علاقے قائم کے جائیں گے جہاں مہاجرین کو منتقل کیا جاسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا ہے کہ یہ محفوظ علاقے اس لیے بنائے جا رہے ہیں تاکہ ترکی میں موجود چار ملین مہاجرین شام واپس جا سکیں۔

    شمالی علاقے محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی جانب سے آپریشن کیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ روس اور امریکا سے شام سے متعلق گفتگو مثبت رہی۔

    اردوگان کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن کے بعد ان علاقوں میں قانون کی رٹ بحال کرنا چاہتے ہیں تاکہ مہاجرین عسکریت پسندوں کے حملوں سے محٖفوظ رہ سکیں۔

    ترک صدر روس پہنچ گئے، شامی صورت حال پر گفتگو ہوگی

    خیال رہے کہ امریکا نے دسمبر میں شام سے اپنی افواج کے انخلاء کا اعلان کیا تھا، بعد ازاں ترکی نے اپنی سرحد کے ساتھ بیس میل کے فاصلے تک ایسے محفوظ علاقے قائم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا جس پر اب عملی اقدامات ہونے ہیں۔

    دونوں ممالک کی طرف سے شام سے امریکی افواج نکالنے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔تاہم شام سے امریکی فوج کا انخلا عمل میں نہیں لایا گیا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ترک صدر رجب طیب اردوگان روسی دارالحکومت ماسکو گئے تھے، ہم منصب ولادی میرپیوٹن سے اہم ملاقات کی اور شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

  • مہاجرین کی امداد کرنے والا جرمن ڈاکٹر خود مسائل کا شکار ہوگیا

    مہاجرین کی امداد کرنے والا جرمن ڈاکٹر خود مسائل کا شکار ہوگیا

    برلن : جرمن ڈاکٹرگیرہارڈ پر خانہ جنگی کا شکار شامی شہریوں کی مدد کرنے کے عوض لاکھوں یورو جرمانہ عائد کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک میں جرمنی سے تعلق رکھنے والے طبی رضاکار ڈاکٹر گیر ہارڈنےخانہ جنگی کے متاثرین شامی شہریوں کو جرمنی میں پناہ دلوائی تاکہ انہیں محفوظ زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا جاسکے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر گیرہارڈ اپنی طبی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ جرمنی میں پناہ گزیر شامی تارکین وطن کی کفالت کی ذمہ داری بھی انجام دے رہے ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ شامی مہاجر گیرجس سمیت سات دیگر افراد کو جرمن حکومت کی جانب سے پناہ دی جاچکی ہے تاہم حکومت کی جانب سے اب ان مہاجرین کے اخراجات اٹھانے کےلیے رحم دل ڈاکٹر کو بل ارسال کیے جارہے ہیں۔

    ڈاکٹر گیرہارڈ کو حکومت کی طرف سے ارسال کیے جانے والے بل کی رقم 1 لاکھ ساٹھ ہزار یورو بنتی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے شامی مہاجر گیر جس باہو کا کہنا تھا کہ ہم حالت جنگ میں تھے ، میں ڈاکٹر گیرہارڈ کا ہمیشہ شکر گزار رہے گا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی میں اس وقت 7ہزار کے قریب شامی مہاجرین کی کفالت کرنے والے افراد کو حکومت کی جانب سے اخراجات کے بل بھیجے جارہے ہیں۔

    ڈاکٹر گیر ہارڈ نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھےاس پر کوئی افسوس نہیں ہے اور دوبارہ متاثرین کی امداد کرنے کا موقع ملا تو پھر مدد کروں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں اس عمل کو اپنی اور معاشرےکی ذمہ داری سمجھتا ہوں کہ جنگ سے متاثر ہونے والے افرا د کی مدد کی جائے۔

    جرمن ڈاکٹر پُر امید ہیں کہ انہیں حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بل ادا نہیں کرنے پڑے گیں اور حکومت اپنے شہریوں پر انسانی حقوق کی پاسداری کرنے پر اضافی بوجھ نہیں ڈالے گی۔