Tag: مہاجرین

  • انسانیت سے ہمدردی کا عالمی دن: کروڑوں انسان ہجرت پر مجبور

    انسانیت سے ہمدردی کا عالمی دن: کروڑوں انسان ہجرت پر مجبور

    شام میں بمباری کے بعد ملبہ سے نکالے جانے والے بچے کی دردناک ویڈیو دیکھ کر جہاں دنیا چیخ اٹھی، وہیں عالمی طاقتیں، اور دنیا کے امن کے لیے فکرمند نام نہاد ٹھیکیدار لگتا ہے تاحال اس واقعہ سے بے خبر ہیں۔

    آج انسانی ہمدردی کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطاق اس وقت دنیا بھر میں 60 ملین افراد اپنے گھروں سے زبردستی بے دخل کردیے گئے اور وہ پناہ گزینوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ یہ انسانی تمدن کی تاریخ میں پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ لاکھوں بچے ایسے ہیں جو تاحال جنگی علاقوں میں محصور ہیں اور تعلیم و صحت کے بنیادی حقوق سے محروم اور بچپن ہی سے نفسیاتی خوف کا شکار ہیں۔

    hd1

    اقوام متحدہ کے بچوں کے لیے کام کرنے والے ذیلی ادارے یونیسف کے مطابق دنیا کے مختلف خطوں میں برسر پیکار شدت پسندانہ گروہ اپنے مقاصد کے لیے بچوں کو استعمال کر رہے ہیں اور انہیں زبردستی دہشت گروہوں میں شامل کر رہے ہیں۔ صرف جنوبی سوڈان میں دہشت گرد گروہوں نے 16 ہزار بچوں کو جبراً بھرتی کیا۔

    hd-2

    اقوام متحدہ کے دیگر اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں قدرتی آفات سے سالانہ 200 ملین افراد متاثر ہوتے ہیں۔

    دوسری جانب اپنے گھروں سے ہجرت پر مجبور ہر 5 میں سے 1 خاتون جنسی تشدد کا شکار ہے۔

    hd-3

    واضح رہے کہ 2003 میں عراق کے دارالحکومت بغداد میں اقوام متحدہ کے دفتر پر حملے کے بعد اس دن کو منانے کی قرارداد منظور کی گئی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ یہ دن ان افراد کے لیے منسوب ہے جو انسانی ہمدردی کے تحت اپنا گھر بار چھوڑ کر مجبور اور ضرورت مند افراد کی مدد کرتے ہوئے مارے گئے۔

    رواں برس اس دن کی تھیم ’ایک انسانیت‘ ہے جو دنیا بھر میں امداد کے منتظر 130 ملین افراد سے منسوب کیا گیا ہے۔ ان میں جنگوں سے متاثر اور ہجرت پر مجبور پناہ گزین افراد خاص طور پر شامل ہیں۔

  • پاکستان سب سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک میں شامل

    پاکستان سب سے زیادہ مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک میں شامل

    اسلام آباد: آکسفیم انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان سب سے زیادہ پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ دیگر ممالک میں اردن، ترکی، لبنان، جنوبی افریقہ اور مقبوضہ فلسطین شامل ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر مستحکم معاشی حالات کے باوجود اردن، ترکی، پاکستان، لبنان، جنوبی افریقہ اور مقبوضہ فلسطین دنیا کے تمام مہاجرین اور سیاسی پناہ گزینوں میں سے 50 فیصد حصہ کی میزبانی کر رہے ہیں۔ ان ممالک کا عالمی معیشت میں صرف 2 فیصد حصہ ہے۔

    دوسری جانب دنیا کے 6 امیر ترین ممالک دنیا میں موجود صرف 9 فیصد مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں جبکہ عالمی معیشت میں ان کا حصہ تقریباً نصف ہے۔

    ref-1

    ان 6 ممالک میں امریکا، چین، جاپان، جرمنی، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں جن میں مہاجرین کی تعداد 21 لاکھ ہے۔ حال ہی میں جرمنی نے دیگر ممالک کے مقابلے میں مزید پناہ گزینوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دے دی ہے۔

    آکسفیم کی جانب سے جاری کیے جانے والے تجزیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار امیر اور غریب ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے طبقاتی فرق کو ظاہر کر رہے ہیں۔

    آکسفیم نے اپنی رپورٹ میں زور دیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک مزید پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دیں اور اس مقصد کے لیے ترقی پذیر میزبان ممالک کی معاونت کریں۔

    ref-2

    آکسفیم انٹرنیشنل کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ونی بیانما نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’یہ ایک شرمناک عمل ہے کہ کئی حکومتیں ایسے افراد کو اپنے ملکوں سے واپس بھیج رہی ہیں جنہیں جان جانے کا خطرہ ہے اور ان کے پاس کوئی محفوظ مقام نہیں۔ یہ لوگ جبراً اپنے گھروں سے بے دخل کیے گئے ہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ غریب ممالک ان مہاجرین کی حفاظت کی ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہیں جبکہ یہ پوری دنیا کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

    واضح رہے کہ تنازعوں، جنگ اور تشدد کے باعث 65 ملین سے زائد افراد اپنی رہائش کو چھوڑ کر کہیں اور منتقل ہوچکے ہیں۔ ان میں سے ایک تہائی حصہ سیاسی پناہ گزینوں اور مہاجرین پر مشتمل ہے جبکہ زیادہ تر اپنے ہی وطن میں بے گھر ہو چکے ہیں۔