Tag: مہاراشٹر

  • بکری بینک: اب قرض میں ملے گی بکری!

    بکری بینک: اب قرض میں ملے گی بکری!

    نئی دہلی: بھارت میں ایک کسان نے غریب کسانوں کی مدد کرنے کے لیے نقد رقم کی جگہ بکریاں قرض پر دینے کا منصوبہ شروع کیا، قرض لینے والا شخص بکری کے 4 بچے واپس کرنے کا پابند ہوتا ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹر میں ایک کسان نے ایک دلچسپ بینک شروع کیا ہے، اس میں پیسے بطور قرض نہیں دیے جائیں گے بلکہ اگر کسی کو بکری چاہیئے ہوگی تو اسے یہ بطور قرض دی جائے گی۔

    اس کسان نے مربوط زراعت (انٹگریٹیڈ فارمنگ) کو فروغ دینے کے لیے بکری بینک شروع کیا ہے اور اس کا نام ہے گوٹ بینک آف کرکھیڑا، ایک چھوٹے سے ضلع کے گاؤں میں کھولے جانے والے اس بینک ک پوری ریاست میں تعریف ہورہی ہے۔

    بینک کھولنے والے کسان کا نام نریش دیشمکھ ہے، 52 سالہ نریش پنجاب راؤ زراعت اسکول سے گریجویٹ ہیں اور جولائی سنہ 2018 میں انہوں نے بکری بینک لانچ کیا تھا۔

    قرض کے خواہش مند کسان کو 12 سو روپے کی رجسٹریشن فیس ادا کر کے معاہدہ کرنا ہوتا ہے، معاہدہ کے مطابق ایک کسان ایک بکری حاصل کر سکتا ہے۔ بکری لینے والے شخص کو 40 مہینے کی مدت میں بکری کے 4 بچے یعنی میمنے واپس کرنے ہوتے ہیں۔

    نریش دیشمکھ کا کنا ہے کہ وہ دیکھتے تھے کہ گاؤں میں معاشی طور پر کمزور لوگ لائیو اسٹاک کی مدد کی سے اپنے معاشی حالات کو بہتر کرسکتے تھے۔ انہوں نے بکریاں پالنے والے خاندانوں کا جائزہ لینے کے بعد بکری بینک قائم کرنے کا فیصلہ لیا۔

    انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بچت سے 40 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی اور 340 بکریاں خریدیں، اس کے بعد 340 بکریاں پالنے والے خاندانوں کی رجسٹریشن کر کے ان میں بکریوں کو تقسیم کیا۔

    اس منصوبے کے تحت بکریاں پالنے والی ہر خاتون کو تقریباً 2 لاکھ روپے سے زائد کا فائدہ ہوگا، دیشمکھ کے اس اقدام کو نہایت سراہا جارہا ہے۔

  • ساری رات جاگ کر ویب سیریز دیکھنے والے نوجوان نے 75 افراد کی جان بچالی

    ساری رات جاگ کر ویب سیریز دیکھنے والے نوجوان نے 75 افراد کی جان بچالی

    کم عمر نوجوانوں کو ساری رات جاگنے اور اسمارٹ فون پر سرچنگ کرنے پر والدین سے کئی باتیں سننی پڑ جاتی ہیں تاہم ایسے ہی ایک نوجوان کی اس عادت نے 75 افراد کی جان بچا لی۔

    یہ واقعہ بھارتی ریاست مہاراشٹر میں پیش آیا جہاں ساری رات جاگ کر ویب سیریز دیکھنے والے 18 سالہ نوجوان نے بروقت درجنوں افراد کو ہوشیار کردیا جب اس نے عمارت کو گرتا ہوا محسوس کیا۔

    کنال موہت نامی یہ نوجوان اس رات ایک ویب سیریز دیکھ رہا تھا جب 4 بجے کے قریب اس نے اپنے گھر کے کچن کی چھت کو جھڑتے ہوئے دیکھا۔ کنال نے فوراً اپنے گھر والوں کو نیند سے جگایا اور عمارت میں رہائش پذیر دیگر افراد کو بھی الرٹ کیا۔

    اس دوران عمارت کے مختلف حصے گرنا شروع ہوگئے تاہم عمارت مکمل طور پر منہدم ہونے سے پہلے تمام افراد بحفاظت باہر نکل آئے۔

    عمارت میں تقریباً 75 کے قریب افراد رہائش پذیر تھے جو کنال کے سو جانے کی ضرورت میں موت کی وادی میں جاسکتے تھے۔ خود کنال بھی اگر سو رہا ہوتا تو دوبارہ کبھی نیند سے نہ اٹھتا۔

    مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اس عمارت کو 9 ماہ قبل خطرناک قرار دیا گیا تھا اور رہائشیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ اس عمارت کو خالی کردیں۔

    تاہم یہاں رہنے والے نہایت غریب ہیں اور کسی دوسری جگہ منتقل ہونے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

    واقعے کے بعد کنال مقامی افراد کے درمیان ہیرو کی حیثیت اختیار کر گیا، یقیناً اس کے والدین اب اسے رات بھر جاگنے پر کبھی لیکچر نہیں دیں گے۔

  • بھارت میں لاپرواہی کی بدترین مثال، کرونا مریض کی لاش کسی اور خاندان کے حوالے

    بھارت میں لاپرواہی کی بدترین مثال، کرونا مریض کی لاش کسی اور خاندان کے حوالے

    نئی دہلی: بھارتی ریاست مہاراشٹر میں اسپتال انتظامیہ نے غفلت و لاپرواہی کی مثال قائم کردی، کرونا کا شکار معمر مریض کی لاش ایک اجنبی خاندان کو تھما دی جن کا مریض بدستور اسپتال میں زندہ تھا، آنجہانی شخص کے رشتے دار اپنے بزرگ کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھاتے رہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مہاراشٹر میں بھالچندر گائیکواڑ نامی معذور اور معمر شخص کو کرونا وائرس کا ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد مقامی اسپتال میں داخل کروا دیا گیا جبکہ ان کے اہلخانہ کو قرنطینہ کردیا گیا تھا۔

    5 جولائی کو اسپتال انتظامیہ نے اہلخانہ کو فون کر کے بتایا کہ ان کا مریض اسپتال سے فرار ہوگیا ہے، اہلخانہ نے کہا کہ مریض لقوہ کے شکار تھے اور ایک قدم بھی چل نہیں سکتے تو فرار کیسے ہوگئے۔

    اس کے بعد اہلخانہ اسپتال میں تلاش کرنے پہنچے، تلاش میں ناکامی کے بعد مقامی تھانے میں گمشدگی کا مقدمہ درج کروا دیا گیا۔

    پولیس نے تفتیش کی تو علم ہوا کہ گائیکواڑ کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں آئی سی یو میں داخل کروایا گیا تھا جہاں ان کی موت ہوگئی۔

    پولیس کے مطابق گائیکواڑ کے برابر میں ایک اور معمر مریض سوناونے زیر علاج تھا، اسپتال انتظامیہ نے گائیکواڑ کی لاش سوناونے کے اہلخانہ کو دے دی جبکہ دوسرا مریض سوناونے ابھی زندہ تھا۔

    سوناونے کے اہلخانہ نے گائیکواڑ کی لاش کو اپنا مریض سمجھ کر ان کی آخری رسومات بھی ادا کردیں۔

    مقامی رکن اسمبلی نرنجن ڈاؤکھرے نے واقعے پر ذمہ داران کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے انتظامیہ کی لاپرواہی صاف ظاہر ہورہی ہے، ایک شخص کی 3 دن قبل موت ہوگئی اور اس کی لاش کسی اور کو دے دی گئی، مرنے والے کے اہلخانہ اسے تلاش کر رہے ہیں، جبکہ زندہ شخص کو مردہ قرار دے کر اس کی آخری رسومات بھی ادا کروا دی گئیں۔

    مقامی پولیس معاملے کی مزید تفتیش کر رہی ہے اور دونوں خاندانوں کے اہلخانہ کو سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

  • 5 ہزار روپے کے لیے افسوس ناک قتل

    5 ہزار روپے کے لیے افسوس ناک قتل

    ممبئی: بھارتی ریاست مہاراشٹر میں ایک شخص نے 5 ہزار روپے کے لیے ایک 70 سالہ ضعیف شخص کو بے دردی سے قتل کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ریاست مہاراشٹر میں ممبئی کے قریب واقع الہاس نگر میں ایک بتیس سالہ شہری وٹھل گنیش دودھیشیا نے رقم کے تنازعے پر ستر سالہ معمر شخص کو آہنی تار سے گلا گھونٹ کر قتل کر دیا۔

    پولیس نے قاتل کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے، قاتل نے واردات کا اعتراف بھی کر لیا، الہاس نگر کرائم برانچ نے قاتل کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا، قاتل نے ستر سالہ شخص سیجومل کیرومل رامنانی کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش وسار گاؤں کے نزدیک ایک کھیت میں پھینک دی تھی۔

    بھارت میں بغیر ہاتھ اور پاؤں کے بچی کی پیدائش

    کرائم برانچ نے لاش ملنے کے بعد تفتیش شروع کی تو ایک سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزم تک پہنچنے میں پولیس کامیاب ہو گئی، ملزم نے گرفتاری کے بعد اعتراف کیا کہ سیجومل سے اس نے پانچ ہزار روپے ادھار لیے تھے، مقتول تقاضا کرنے لگا کہ قرض کے پیسے واپس کروں۔

    ملزم نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ وہ رقم نہیں لوٹانا چاہ رہا تھا، سیجومل رامنانی سے پیچھا چھڑانے کے لیے اس نے اسے موٹر سائیکل پر بٹھایا اور الہاس نگر وسار گاؤں لے گیا، پھر وہاں لوہے کی ایک تار سے اس کا گلا گھونٹ دیا۔

  • تیندوے کا کھویا بچہ واپس ملا تو ماں نے کیا کیا؟ ویڈیو دیکھیں

    تیندوے کا کھویا بچہ واپس ملا تو ماں نے کیا کیا؟ ویڈیو دیکھیں

    مہاراشٹر: بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک گاؤں میں تیندوے کا بچہ انسانوں کے علاقے میں نکل آیا، جس سے کسان اس کی ماں کی آمد کے خوف میں مبتلا ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے جس میں تیندوے کا ایک معصوم بچہ جنگل سے نکل پر کھیتوں میں آ گیا ہے اور راستہ کھو بیٹھا ہے۔

    چار دن قبل ضلع نندید میں بھوسی گاؤں کے کسانوں نے جوار کی کٹائی کے دوران دیکھا کہ تیندوے (لیپرڈ) کا ایک بچہ ایک کھیت میں کیلے کے خشک پتوں کے درمیان اکیلا بیٹھا ہوا ہے، کسانوں نے تیندوے کے بچے کی موجودگی کی اطلاع فوراً فاریسٹ ڈپارٹمنٹ کو دے دی۔

    تیندوے کے ننھے بچوں کی سڑک پار کرنے کی خوبصورت ویڈیو

    محکمہ جنگلی حیات کے اہل کاروں نے گاؤں کا وہ حصہ خالی کرا لیا جہاں تیندوے کا بچہ موجود تھا، اور بچے کو ایک ٹوکری میں بند کر دیا تاکہ وہ مزید نہ بھٹکے، اہل کاروں نے آس پاس کیمرے بھی لگا دیے، تاکہ اگر اس کی ماں آئے تو اس کی حرکات نوٹ ہو سکیں۔

    دو دن انتظار کے بعد مادہ تیندوا اپنے بچے کی تلاش میں وہاں آئی اور اس نے اپنے بچے کو ٹوکری میں پایا، پہلے تو وہ ہکچکائی، اور پھر آگے بڑھ کر اس ٹوکری کو کھولا، جس سے بچہ نکل آیا۔

    محکمہ جنگلی حیات کی جانب سے جاری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچے سے پھر ملنے پر تیندوا ماں کس طرح بے قرار ہو کر اسے چاٹنے لگی ہے، اور پھر تیزی کے ساتھ وہاں سے دونوں چلے گئے۔ محکمے کے اہل کاروں کا کہنا تھا کہ انسانوں کی سرگرمی کی وجہ سے جانور اپنی رہایش گاہوں سے بے گھر ہوتے ہیں، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مقامی کسان تیندوے کے بچے کی موجودگی سے ڈر گئے تھے اور انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ اسے گاؤں سے دور لے جایا جائے۔

    اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر بہت لوگوں نے پسند کیا اور اس سے انسانوں اور جانوروں کے آپسی تنازعے کی ایک بحث بھی چھڑ گئی۔ خیال رہے کہ کئی ممالک میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن لگایا جا چکا ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر جانوروں کی انسانی آبادیوں میں نکلنے کی متعدد ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جانور سیاحوں کی غیر موجودگی کا لطف اٹھانے لگے ہیں۔

  • بدبخت بیٹے نے ماں کی بیماری سے تنگ آکر اسے قتل کردیا

    بدبخت بیٹے نے ماں کی بیماری سے تنگ آکر اسے قتل کردیا

    نئی دہلی: بھارت میں 30 سالہ بیٹے نے اپنی ماں کی بیماری سے تنگ آکر اسے قتل کردیا، قاتل کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی ماں کو نجات دلانے کے لیے یہ مذموم قدم اٹھایا۔

    بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ضلع پلغار میں بدبخت بیٹے نے اپنی 62 سالہ ماں کی مستقل بیماری سے تنگ آکر اس کی جان لے لی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 30 سالہ جے پرکاش نامی شخص نے اپنی ماں پر لوہے کی راڈ سے حملہ کیا، ماں اس وقت کچن میں مصروف تھی۔ پولیس کے مطابق خاتون موقع پر ہی ہلاک ہوگئیں۔

    واقعے کے بعد چھوٹے بیٹے نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر قاتل بیٹے کو گرفتار کرلیا۔ ماں کا مردہ جسم پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا گیا۔

    پولیس کو دیے جانے والے بیان میں قاتل بیٹے نے بتایا کہ وہ اپنی ماں کی ہر وقت کی بیماریوں سے تنگ آگیا تھا اور اسے مکتی (نجات) دلاناچاہتا تھا، اسی لیے اس نے یہ مذموم حرکت کی۔

    پولیس نے بیٹے پر قتل کی دفعات عائد کی ہیں۔

  • بھارتی ریاست مہاراشٹر میں کیمیکل فیکٹری میں دھماکا، بیس افراد ہلاک، متعدد زخمی

    بھارتی ریاست مہاراشٹر میں کیمیکل فیکٹری میں دھماکا، بیس افراد ہلاک، متعدد زخمی

    دہلی: بھارتی ریاست مہاراشٹر میں کیمیکل فیکٹری میں ایک ہولناک دھماکا ہوا ہے، جو کئی افراد کی جان لے گیا.

    تفصیلات کے مطابق مہاراشٹر کے ضلع دھولیہ کی ایک کیمیکل فیکٹری میں کئی سلنڈر پھٹ گئے.

    اس خوف ناک حادثے میں بیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے. بچوں سمیت پچاس سے زاید افراد زخمی ہوئے.

    بھارتی میڈیا کے مطابق زخمی ہونے والے بچے فیکٹری میں ہی رہائش پذیر تھے، رپورٹس کے مطابق یہ ممکنہ طور پر چائلڈ لیبر کا معاملہ ہوسکتا ہے.

    دھماکے سے علاقے میں سراسیمگی پھیل گئی، فیکٹری پہاڑی علاقے پر واقع تھی، ریسیکیو ٹیموں کو پہنچنے میں دقت کا سامنا کرنا پڑا۔

    مزید پڑھیں: بھارت تیزی سے اپنی سیکیولر شناخت کھو رہا ہے، امریکی رکن کانگریس

    پولیس کے مطابق پہلے ایک دھماکے سے آگ بھڑکی، جس کے بعد سلنڈر کے مزید دھماکے ہوئے.

    یہ واقعہ صبح‌کے وقت پیش آیا، اس وقت فیکٹری میں 100 ورکز موجود تھے. دھماکوں کے بعد علاقے کے اوپر سیاہ دھویں کا بادل چھا گیا.

  • بھارت: پولیس کمانڈوز نے 34 ماؤ نواز باغی مار دیے

    بھارت: پولیس کمانڈوز نے 34 ماؤ نواز باغی مار دیے

    ممبئی: بھارت کی وسطی ریاست مہاراشٹر میں پولیس کمانڈوز کی ایک کارروائی میں چونتیس ماؤ نواز باغی ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مہاراشٹر کے گھنے جنگل میں سیکورٹی فورسز نے گھات لگا کر باغیوں پر حملہ کیا تھا، باغی جنگ جوؤں میں عورتیں بھی شامل تھیں جن کی لاشیں کمانڈو کارروائی کے دو دن بعد بھی دریا سے نکالی جاتی رہیں۔

    مہاراشٹر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ستیش ماتھر نے صحافیوں کو بتایا کہ چونتیس لاشیں نکالی جاچکی ہیں تاہم مرنے والے باغیوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے کیوں کہ دریا سے ابھی تک لاشیں نکالی جارہی ہیں۔

    دریائے اندراوتی کے ذریعے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے متعدد باغیوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا، اس سے قبل ہونے والی جھڑپ میں سولہ باغی مارے گئے تھے۔

    واضح رہے کہ پولیس کی یہ کارروائی مہاراشٹر اور چھتیس گڑھ کی سرحد پر کی گئی تھی جہاں گزشتہ ماہ سڑک کنارے بم میں نو پولیس اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔

    بھارت نے دس ماؤ نواز باغی قتل کردیے

    خیال رہے کہ نیکسلائٹ تحریک جو 1960 میں شروع ہوئی تھی، میں مقامی بے زمین کسان اور قبائلی شامل ہیں۔ اس تحریک میں شامل جنگ جو ابتدا میں تیر اور بھالے کے ساتھ بھارتی سیکورٹی فورسز سے لڑتے تھے، پھر انھوں نے پولیس چوکیوں پر حملے کرکے کلاشنکوف اور خود کار رائفلیں حاصل کیں۔

    نیکسلائٹ باغی بھارت کی مختلف ریاستوں میں گزشتہ چند عشروں سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور انھیں بیرون ملک سے کمیونسٹ گروپس سے مالی مدد ملتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بمبئی کی عدالت نے گائے کے گوشت سے پابندی ہٹا دی

    بمبئی کی عدالت نے گائے کے گوشت سے پابندی ہٹا دی

    بمبئی: بھارتی ریاست مہاراشٹر میں گزشتہ سال فروری میں گائے کو ذبح کرنے اور گوشت کھانے کے حوالے سے نافذ کئے گئے قانون کے کچھ حصوں کو ممبئی ہائی کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے ریاست مہاراشٹر میں گائے کو ذبح کرنے پر پابندی عائد کررکھی تھی لیکن دوسری ریاستوں سے گائےکے گوشت کی درآمد کرنے، اپنے پاس رکھنے اور کھانے سے پابندی ہٹا دی ہے۔

    گزشتہ سال فروری میں بھارتی صدر نے جانوروں کے تحفظ کا قانون نافذ کیا تھا، قانون کےمطابق گائے کے ذبیحہ پر مکمل پابندی عائد کی گئی تھی، لیکن بعد میں اس قانون میں ترمیم کر کے گائے کے ساتھ ساتھ بیل اور بچھڑے کو بھی شامل کرلیا گیا تھا۔

    قانون کےتحت مہاراشٹر میں  گائے کا گوشت کھانے اور گائےذبح کرنے پر پانچ سال قید اور10 ہزار روپے جرمانے کی سزا جبکہ گائے برآمد ہونے کی صورت میں 2 ہزار روپے جرمانہ اور ایک سال کی سزا کا اعلان کیا گیا تھا۔

    گائے کے گوشت کھانے کے سخت قانون کو ممبئی کے رہائشی عارف کپاڈیا اور وکیل ہریش جگتیانی نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جبکہ  وکیل وشال سیٹھ  اور طالب علم شائنا سین نے بھی اس قانون کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    اس موقع پر جگتیانی نےبرطانوی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس طرح کی پابندی سر ا سر غلط ہے کیونکہ مہاراشٹر میں مختلف مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں جن میں سے کئی لوگ گائے کا گوشت کھانا چاہتے ہیں۔

    جمعے کو ہونے والی سماعت میں ہائی کورٹ نے مہاراشٹر میں جانوروں کے تحفظ (ترمیم) کے قانون کو قائم رکھتے ہوئے اس کی کچھ دفعات کو خارج کر دیا گیا ہے۔

    کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اب مہاراشٹر میں گائے کا گوشت رکھنا اور کھانا جرم نہیں سمجھا جائے گا بلکہ فیصلے کے مطابق دیگر ریاستوں سے بھی گائے کا گوشت یہاں لا کر فروخت کیا جاسکتا ہے۔