Tag: مہسا امینی احتجاج

  • ایران نے 300 ہلاکتیں تسلیم کر لیں

    ایران نے 300 ہلاکتیں تسلیم کر لیں

    تہران: مہسا امینی کے پولیس حراست میں قتل کے خلاف احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتوں میں ایران نے 300 ہلاکتیں تسلیم کر لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کے روز ایک ایرانی جنرل نے اعتراف کیا کہ ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے دوران ہونے والی بدامنی میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

    یہ گزشتہ 2 ماہ میں مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کے بارے میں پہلا سرکاری بیان ہے۔

    تاہم، یہ تعداد امریکا کی ایک انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ کردہ تعداد سے کافی کم ہے، یہ تنظیم ایران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں 16 ستمبر کو نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کے بعد سے ان مظاہروں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

    اس تنظیم کا دعویٰ ہے کہ بدامنی کے آغاز سے اب تک 451 مظاہرین اور 60 سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہو چکے ہیں اور 18 ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

    یہ مظاہرے 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہوئے ہیں، جسے اسلامی جمہوریہ ایران کے سخت لباس کوڈ کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا، ان مظاہروں نے اب ایران میں مذہبی حکومت کے خاتمے کے مطالبے کا رخ اختیار کر لیا ہے، جو 1979 کے انقلاب کے بعد سے حکمران علما کے لیے سب سے سنگین چیلنج بن گیا ہے۔

    فوجی انقلابی گارڈ کے ایرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے کہا کہ 300 سے زائد افراد مارے گئے ہیں، جن میں ’شہید‘ بھی شامل ہیں۔ ان کا اشارہ سیکیورٹی فورسز کے طرف تھا۔ واضح رہے کہ ایران میں مظاہروں کی میڈیا کوریج پر سخت پابندی عائد کی گئی ہے۔

  • ایرانی صدر کا مہسا امینی احتجاج سے سختی سے نمٹنے کا عندیہ، ہلاکتیں 50

    ایرانی صدر کا مہسا امینی احتجاج سے سختی سے نمٹنے کا عندیہ، ہلاکتیں 50

    تہران: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے مہسا امینی احتجاج سے سختی سے نمٹنے کا عندیہ دے دیا، مظاہرین پر تشدد سے ہلاکتیں 50 ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں پولیس حراست میں دوشیزہ مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج میں مزید شدت آ گئی ہے، مظاہرین پر تشدد سے ہلاکتیں 50 سے تجاوز کر گئی ہیں۔

    گوئیلان صوبے میں 60 خواتین سمیت مزید ساڑھے سات سو مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔

    ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے مظاہروں کو فساد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہرین فسادی ہیں، ان سے فیصلہ کن انداز میں نمٹنا چاہیے۔

    ادھر اقوام متحدہ کے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے مظاہرین پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہروں کو دبانا بند کرے۔

    وزارت دفاع کے اعلان کے بعد ہزاروں روسیوں کی ملک سے فرار کی کوشش

    ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے ایران مہسا امینی کی موت کی تحقیقات کرے، اس کے خاندان کو انصاف فراہم کرے اور حجاب کے لازمی قانون کو ختم کرے۔

    واضح رہے کہ ایران کے کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند ہے، امریکا، جرمنی، ایمسٹرڈیم سمیت دیگر ممالک میں بھی مہسا امینی کے حق میں ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔