Tag: مہلک بیماریوں کی تشخیص

  • برازیلین شہری  انوکھے  مچھرکے کاٹنے سے ’ ہاتھی پیر‘ نامی بیماری میں مبتلا

    برازیلین شہری انوکھے مچھرکے کاٹنے سے ’ ہاتھی پیر‘ نامی بیماری میں مبتلا

    ساؤ جوز : برازیل کا ایک شہری کسی عجیب قسم کے مچھر کے کاٹنےسے’ہاتھی پیر‘ نامی مہلک بیماری میں مبتلا ء ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برازیل کے شہر ساؤ جوز میں مچھر کے کاٹنے سے ایک شہر مہلک مرض میں مبتلا ہوگیاہے، ڈاکٹرز کے مطابق یہ بیماری مچھر کے کاٹنے سے ہونے والے انفیکشن کے نتیجے میں ہوئی ہے۔

    ڈاکٹروں نے مزید بتایا کہ ابتدائی دنوں میں متاثرہ حصے میں سوجن ہونا شروع ہوئی تھی، علاج نہ کروانے کی صورت میں زندگی بھر کے لئے معذوری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    man-2

    تاحال یہ بیماری  لاعلاج تھی تاہم اب برازیل کی ایک کلینک نے اس خطرناک مرض کا علاج  شروع کردیا ہے، باقاعدہ علاج اور دیکھ بھال کے باعث مریض کی حالت میں بتدریج بہتری آئی ہے۔

    جیرمی ویڈ، جو کہ برازیلین ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے پروگرام ’ریور ہوسٹن‘ کے میزبان ہیں،  انہوں نے اپنے پروگرام میں متاثرہ شخص سے ملاقات کرکے اس کے علاج کا طریقہ کار نشر کیا تھا۔

    man-3

    پروگرام میں بتایا گیا ہے کہ مریض کافی عرصے سے اس مہلک بیماری میں مبتلا تھا۔ اس بیماری کا جرثومہ بیماری کو پھیلنے کا سبب بنتا ہے۔

    علاج چھوڑنے پر اس کا بائیاں پیر ڈرامائی انداز میں سوجھ گیا، جس پر اُس نے سواؤ جوز میں موجود قریبی کلینک کونیکا گوڈوائے کلینک رابطہ کیا،علاج شروع ہونے کے بعد سے مرض میں کافی حد تک بہتری آئی ہے۔

    man-1

    اگر اس بیماری پر قابو پانے کے اقدامات نہیں کئے جائیں تو اس سے مریض کے گردہ متاثر ہوسکتے ہیں اور یہ بیماری زندگی کی جنگ کو ناکام بنا سکتی ہے۔

  • اسمارٹ فون کے زریعے مہلک بیماریوں کی تشخیص ممکن

    اسمارٹ فون کے زریعے مہلک بیماریوں کی تشخیص ممکن

    کولمبیا : اسمارٹ فون ایپ اور اس سے منسلک ایک کٹ کے زریعے اب ایڈز کی تشخیص ممکن ہوسکے گی۔

    یونیورسٹی آف کولمبیا کے ماہرین نے ایک موبائل فون کٹ ایجاد کی ہے، جس میں ایک ایپ بھی شامل ہے، جو خون کا نمونہ لے کر پندرہ منٹ کے اندر ایڈز جیسی بیماریوں کی تشخیص کرسکتی ہے۔

    تشخیص کا یہ طریقہ روایتی طریقے کی نسبت تقریباً پانچ سو گنا سستا ہے اور یہ کٹ اور ایپ کسی بھی قسم کے اسمارٹ فون یا کمپیوٹر کے ساتھ استعمال کی جاسکتی ہے۔

    کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر سیموئل سیا کا کہنا ہے کہ ایک تشخیصی کٹ تقریباً 22برطانوی پاﺅنڈ (تقریباً3500روپے) میں تیار ہوجاتی ہے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جلد ہی اس تشخیصی کٹ کو ترقی پذیر ممالک میں بھی متعارف کروایا جائے گا تاکہ صحت کی سہولت سے محروم علاقوں میں لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔

    اس ایپ کی تیاری کے لئے کی گئی تحقیق کو سائنسی جریدے ”سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن“ میں شائع کیا گیا ہے۔