Tag: مہنگائی میں اضافے

  • عیدالفطر سے قبل ملک میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ

    عیدالفطر سے قبل ملک میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ

    اسلام آباد : عیدالفطر سے قبل ملک میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ہے، مارچ میں مہنگائی کی شرح تین فیصد سے 4 فیصد تک جا سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے عیدالفطر سے قبل ملک میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارچ میں مہنگائی تھوڑی بڑھ سکتی ہے اور اگلے ماہ مہنگائی کی شرح تین فیصد سے چار فیصد تک جانے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں کہنا ہے کہ فروری میں مہنگائی کی شرح دو سے تین فیصدتک متوقع ہے۔

    جنوری 2025 میں مہنگائی دواعشاریہ چارایک فیصد پر تھی جبکہ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح چھ اعشاریہ پانچ فیصد پر تھی۔

    یاد رہے ادارہ شماریات پاکستان نے مہنگائی کی شرح کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کی تھی ، جس کے مطابق ہفتہ وار بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں 0.27 فیصد کا اضافہ ہوا، ملک میں مہنگائی کی مجموعی سالانہ شرح 1.21 فیصد ہوگئی۔

    رپورٹ کے مطابق بے لگام چینی کی قیمتوں میں مسلسل بارہویں ہفتے بھی اضافہ ریکارڈ کیا ہے، ایک ہفتے میں چینی ایک روپے فی کلو مزید مہنگی ہوگئی، ملک میں چینی کی اوسط قیمت 155 روپے 27 پیسے فی کلو ہوگئی ہے۔

  • مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار، شرح 10.87 فیصد تک پہنچ گئی

    مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار، شرح 10.87 فیصد تک پہنچ گئی

    اسلام آباد : ملک میں مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار ہے، مئی میں مہنگائی میں 0.10فیصد اضافہ ہوا اور مہنگائی کی شرح 10.87 فیصد تک پہنچ گئی، ،مئی میں چکن،پھل، آٹا،گندم ،مسٹرڈ آئل، ویجی ٹیبل گھی،بیکری آئٹم،مصالہ جات،گوشت اورچینی مہنگی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات نے ماہانہ مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کردیئے ، جس میں بتایا گیا ہے کہ مئی میں مہنگائی میں 0.10فیصد اضافہ ہوا  اور  مئی2020کےمقابلے مئی 2021میں مہنگائی کی شرح 10.87 فیصد تک پہنچ گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال پہلے11 ماہ میں مہنگائی کی شرح 8.83فیصدریکارڈ کیا گیا جبکہ ایک ماہ میں مرغی 16.87فیصد ، پھل  10.54، آٹا 9.75 فیصد مہنگا ہوا جبکہ گوشت4.68فیصد، چینی 1.83 اورگڑ 2 فیصد مہنگے ہوئے۔

    اعدادو شمار کے مطابق ٹماٹر 46.64 فیصد، سبزیاں 18.84، انڈے 11.58 فیصد سستے، دال ماش1.37، دال چنا 1.33، دال مونگ1.27، دال مسور1.12 فیصد سستی  ہوئی۔

    اسی طرح چکن 59.57 فیصد،انڈے 54.96، مسٹرڈ آئل 30.75 فیصد ، گندم29.90 ، آٹا28.54 فیصد ،مصالحہ جات26.71 فیصد ، ویجی ٹیبل گھی 22 فیصد ، چینی 21.62 ، بیکری آئٹم 16.81مہنگے ہوئے۔

    ادارہ شماریات  کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک سال میں دودھ 15.41 فیصد ، سبزیاں12.53فیصد، موٹر فیول 25.34 فیصد، بجلی نرخ21.83 فیصد مہنگے ہوئے جبکہ اس دوران پیاز 31.52 فیصد، دال مونگ17، دال مسور7،بیسن 2 فیصد سستا ہوا۔

  • ماہ رمضان سے قبل مہنگائی کا جن بے قابو، عوام پریشان

    ماہ رمضان سے قبل مہنگائی کا جن بے قابو، عوام پریشان

    اسلام آباد : مہنگائی کا جن بدستور بے قابو ہے ، ایک ماہ میں مہنگائی 0.36 فیصد تک بڑھ گئی اور مارچ2021 میں مہنگائی کی شرح 9.05 فیصد تک جا پہنچی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار ہے ، ادارہ شماریات نے ماہانہ مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں۔

    جس میں بتایا گیا ایک ماہ میں مہنگائی میں 0.36 فیصد اضافہ ہوا، مارچ 2020 کے مقابلے میں مارچ 2021 میں مہنگائی کی شرح9.05 فیصد تک پہنچ گئی۔

    ادارہ شماریات نے کہا رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مہنگائی کی شرح 8.64 فیصد ریکارڈ کیا گیا، ایک سال میں انڈے 64 فیصد، چکن 40، گندم 35 فیصد ، مصالحہ جات 28 فیصد،چینی 23، دال ماش19 فیصد مہنگی ہوئی جبکہ آٹا 19 فیصد، ویجی ٹیبل گھی17، خوردنی تیل15 فیصد مہنگےہوئے۔

    اعدادو شمار کے مطابق ایک سال میں پیاز 49 فیصد، سبزیاں 18، آلو 5 اور ٹماٹر3.79 فیصد سستےہوئے جبکہ ایک ماہ میں انڈے 12.96 فیصد، پھل 10 فیصد، آلو9.54 فیصد ، مرغی6.58فیصد،چینی 4.82فیصد،ٹماٹر4.67 فیصد،دال ماش4.57فیصد مہنگی ہوئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک ماہ میں دال چنا4.39فیصد،چاول1.61فیصداورآٹا1.46فیصد ، کاٹن کےکپڑے،گاڑیوں کےپارٹس،ادویات،واشنگ سوپ بھی مہنگا ہوا جبکہ پیاز2.37 فیصد،خشک میوہ جات2.19 فیصد اور مچھلی 1.78فیصد سستی ہوئی۔

  • مہنگائی میں اضافے پرحکومت پریشان، روک تھام کیلئے مضبوط نظام بنانےکافیصلہ

    مہنگائی میں اضافے پرحکومت پریشان، روک تھام کیلئے مضبوط نظام بنانےکافیصلہ

    اسلام آباد : مہنگائی میں اضافےکی روک تھام کیلئے قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی اہم اشیائےخوردونوش کی دستیابی یقینی بنانےکیلئےمضبوط نظام بنانےکافیصلہ کیاہے ، قیمتیں بڑھنے کاباعث بنے والے کارٹلز کے خلاف بھی کارروائی کی جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق مہنگائی میں اضافے پر حکومت پریشان ہیں اور فراط زر کی شرح میں اضافے کو روکنے کیلئے اقدامات متوقع ہے۔

    مہنگائی کےجانچنے کے قوانین میں ترامیم متوقع، حکومت اشیا خوردو نوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بننے والے گٹھ جوڑ کےخلاف قوانین میں مزید سختی کی جائےگی۔

    نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا جائےگا اور ہر ماہ اجلاس بلایا جائے گا، جس میں عام استعمال کی اشیا کی طلب و رسد کا جائزہ لیاجائےگا، قلت کی بروقت نشاندہی کی جائے تاکہ قیمتوں میں اضافے سے بچا جاسکے۔

    مزید پڑھیں : پانچ سال میں مہنگائی کی شرح کہاں تک پہنچی؟ اعداد و شمارجاری

    اقدامات کیلئے وفاق صوبوں سے مشاورت کرےگا، اقدامات کی وجہ مارچ میں مہنگائی میں اضافے کی شرح پانچ سال کی بلند ترین سطح پر آنا ہے۔ مارچ کے اختتام پر مہنگائی میں اضافے کی شرح نو اعشاریہ چار فیصد رہی۔

    یاد رہے یکم اپریل کو محکمہ شماریات نے مہنگائی کے ماہانہ اعداد و شمارجاری کئے تھے، جس کے مطابق ملک میں مہنگائی گزشتہ پانچ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق مارچ2019 میں مہنگائی کی شرح 9.4فیصد تک پہنچ گئی، جبکہ جولائی 2018 سےمارچ 2019 تک مہنگائی کی شرح میں 6.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • مہنگائی میں اضافے کی شرح 56  ماہ کی بلند ترین سطح پر آگئی

    مہنگائی میں اضافے کی شرح 56 ماہ کی بلند ترین سطح پر آگئی

    اسلام آباد : مہنگائی میں اضافے کی شرح چھپن ماہ کی بلند ترین سطح پر آگئی، اضافے کی بڑی وجہ روپے کی قدرمیں کمی ہے، گزشتہ سال فروری میں مہنگائی 3 اعشاریہ 8 فیصد تھی۔

    تفصیلات کے مطابق مہنگائی کی شرح چار سال چھ ماہ کی بلند ترین سطح پر آگئی۔ فروری میں افراط زر کی شرح آٹھ اعشاریہ دو فیصد رہی۔

    ادارے شماریات کے مطابق گزشتہ سال فروری میں مہنگائی کی شرح تین اعشاریہ آٹھ فیصد تھی۔

    ماہرین کے مطابق مہنگائی میں اضافے کی سب سےبڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے، دسمبر دوہزار سترہ سے اب تک روپے کی قدر میں پینتس فیصد کی کمی ہوئی ہے۔

    رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں مہنگائی میں اضافے کیا اوسط شرح چھ اعشاریہ چار چھ فیصد رہی، ٹماٹر، مچھلی، دالیں، انڈے،گھی،گندم اور تازہ دودھ کی قیمتوں میں تین سے ایک سو انہتر فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : ماہ فروری کا تیسرا ہفتہ : مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ

    یاد رہے پاکستان بیور و شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 22 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران زندہ مرغی، ٹماٹر، کیلے، آلو، خوردنی تیل، آٹا ،گڑ ، چنے کی دال دال مونگ ، دال مسور ،انڈے، لہسن ،اری چاول ،ویجی ٹیبل گھی ،سمیت 16 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔

    ایل پی جی ،پیاز ،سرخ مرچ ،گندم، دال ماش،چینی ،سمیت 6اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول ، ہائی سپیڈ ڈیزل، مٹی کاتیل ،گیس نرخ ،بجلی کے نرخ ،نمک ،چائے، روٹی سادہ ، تازہ دودھ ، دھی،ملک پاؤڈر،باسمتی چاول ،مسٹرڈ آئل ، مٹن، بیف، سگریٹ ، صابن ، سمیت 31 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    خیال رہے رواں سال کے پہلے مہینے میں مہنگائی میں اضافے کی شرح سات فیصد سے تجاوز کرگئی تھی ادارہ شماریات کا کہنا ہے جنوری میں مہنگائی کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد رہی، جوساڑھےچارسال کی بلندترین سطح تھی۔

  • 2019 کے پہلے مہینے میں مہنگائی میں اضافے کی شرح ساڑھے4سال کی بلند ترین سطح پر

    2019 کے پہلے مہینے میں مہنگائی میں اضافے کی شرح ساڑھے4سال کی بلند ترین سطح پر

    اسلام آباد : دوہزار انیس کے پہلے مہینے میں مہنگائی میں اضافے کی شرح سات فیصد سے تجاوز کرگئی، ادارہ شماریات کا کہنا ہے جنوری میں مہنگائی کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد رہی، جوساڑھےچارسال کی بلندترین سطح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوری میں افراط زر کی شرح ساڑھے چار سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، جنوری میں افراط زر کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد رہی جبکہ دسمبر میں مہنگائی میں اضافے کی شرح چھ اعشاریہ دو فیصد تھی۔

    ادارے شماریات کے مطابق گیس کی قیمت پچاسی فیصد، بجلی ساڑھے آٹھ فیصد، ڈیزل اٹھارہ اعشاریہ چھ فیصد، سی این جی اٹھائیس فیصد جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں سولہ فیصد کا اضافہ ہوا۔

    اس کے علاوہ گھروں کے کرائے میں آٹھ فیصد جبکہ بس کے کرائے میں پچاس فیصد کا اضافہ ریکارڈکیاگیا۔

    جنوری میں چائےسترہ فیصد،گائے کا گوشت چودہ فیصد،کال پول اکتیس فیصد جبکہ سیگریٹ کی قیمت میں بیس اعشاریہ سات فیصد کا اضافہ ہوا۔

    مزید پڑھیں : سال 2018 کے آخری مہینے میں مہنگائی میں نمایاں کمی ریکارڈ

    اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے سات میں مہنگائی میں اضافہ کی اوسط شرح چھ اعشاریہ دو فیصد رہی۔

    یاد رہے دسمبر2018 کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.41 فیصد کمی ہوئی، جبکہ سال 2018 کے ابتدائی 6 ماہ میں مہنگائی کی شرح 6.05 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، سب سے زیادہ اضافہ ٹرین کے کرایوں میں 19 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    خیال رہے دو روز قبل اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا تھا، جس میں شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرکے شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی تھی۔