Tag: مہنگائی کی شرح

  • رواں سال ستمبر میں مہنگائی کی شرح  9.04 فیصد تک جا پہنچی

    رواں سال ستمبر میں مہنگائی کی شرح 9.04 فیصد تک جا پہنچی

    اسلام آباد : رواں سال ستمبر میں مہنگائی کی شرح 9.04 فیصد تک جا پہنچی، مہنگائی میں1.54فیصداضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی سےمتعلق تازہ اعدادوشمارجاری کر دیے، جس میں بتایا گیا کہ رواں سال ستمبرمیں مہنگائی میں1.54فیصداضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ گزشتہ ستمبر کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح 9.04 فیصد رہی جبکہ جولائی تاستمبرگذشتہ سال کی پہلی سہ ماہی کی نسبت مہنگائی کی شرح 8.85 فیصد رہی۔

    اعدادو شمار کے مطابق 1ماہ میں ٹماٹر44 فیصد، سبزیاں 30،مرغی کا گوشت 18 اور پیاز 14 فیصد مہنگی ہوئی جبکہ پھل 6 فیصد،چینی 1.82 اور بجلی کے نرخ 0.62 فیصد کم ہوئے۔

    جولائی سےستمبر تک آلو کی قیمت میں 76فیصد اورادرک میں 54 فیصد اضافہ ہوا جبکہ چینی 22.5 فیصد مہنگی ہوئی جبکہ دال مونگ کی اوسط قیمت243روپے52پیسےفی کلو تک جاپہنچی۔

  • گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں کتنا اضافہ ہوا؟

    گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں کتنا اضافہ ہوا؟

    اسلام آباد: گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.37 فیصد اضافہ ہوا، اس عرصے میں 26 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، 3 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 22 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ شماریات نے مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کردیے، گزشتہ ہفتے 14 سے 18 ستمبر 2020 کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.71 فیصد اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 8.72 فیصد تک پہنچ گئی۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے 26 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، 3 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 22 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں 20 روپے تک اضافہ ہوگیا، انڈوں کی فی درجن قیمت میں 7 روپے سے زائد، زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 8 روپے سے زائد اور چینی کی فی کلو قیمت میں 81 پیسے کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق پیاز، مٹن، لہسن، دہی، چاول، گڑ، تازہ دودھ اور انرجی سیور بلب بھی مہنگے ہوئے۔

    دوسری طرف کیلے 3 روپے 44 پیسے فی درجن، ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر 13 روپے اور آلو فی کلو 16 پیسے سستے ہوئے۔

    اس سے قبل 7 سے 11 ستمبر 2020 کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.37 فیصد اضافہ ہوا تھا، اس عرصے میں 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، 8 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 23 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

  • گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: گزشتہ ہفتے 07 سے 11 ستمبر 2020 کے دوران مہنگائی میں 0.37 فیصد اضافہ ہوا، اس عرصے میں 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، 8 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 23 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ شماریات نے مہنگائی کے حوالے سے ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی، ایک ہفتے کے دوران مہنگائی میں 0.37 فیصد اضافہ ہوا اور مہنگائی کی شرح 9.04 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، 8 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 23 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں زندہ مرغی 22 روپے فی کلو مہنگی ہوئی، دال مونگ 13 روپے، دال ماش 7 روپے، دال چنا ڈھائی روپے اور دال مسور 2 روپے مہنگی ہوئی۔

    اسی طرح ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں 8 فیصد، مٹن 6 روپے اور آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 15 روپے اضافہ ہوا۔ گڑ، ماچس، تازہ دودھ، دہی، چاول اور گائے کا گوشت بھی مہنگا ہوا۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ٹماٹر کی قیمت میں 5 اور لہسن کی قیمت میں 4 روپے فی کلو کمی ہوئی جبکہ آلو، پیاز، کیلے اور چینی بھی سستی ہوئیں۔

    علاوہ ازیں پیٹرول، ڈیزل، مٹی کے تیل، بجلی اور گیس کے نرخ سمیت ملبوسات کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

  • اگست کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اگست کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: وفاقی ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اگست 2020 کے آخری ہفتے میں مہنگائی میں 0.80 فیصد اضافہ ہوا، ایک ہفتے میں 20 اشیائے ضروری کی قیمتوں میں اضافہ، 6 اشیائے ضروری کی قیمتوں میں کمی اور 25 اشیائے ضروری کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی کے حوالے سے ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق اگست کے آخری ہفتے میں مہنگائی میں 0.80 فیصد اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح 9.47 فیصد تک پہنچ گئی، ایک ہفتے میں 20 اشیائے ضروری کی قیمتوں میں اضافہ، 6 اشیائے ضروری کی قیمتوں میں کمی اور 25 اشیائے ضروری کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    رپورٹ کے مطابق ٹماٹر، پیاز، دال چنا، دال مونگ، گڑ، آلو، تازہ دودھ، دہی، ایل پی جی، لہسن، چکن اور انڈوں کی قیمت میں اضافہ ہوا۔

    ایک ہفتے کے دوران چینی 87 پیسے فی کلو مزید سستی ہوئی، علاوہ ازیں گندم، آٹا، چاول، کیلے، دال مسور اور دال ماش کی قیمت میں کمی ہوئی۔

    اسی طرح مٹن، بیف، خشک دودھ، ملبوسات، چائے، پیٹرول، ڈیزل، مٹی کا تیل، بجلی اور گیس کے نرخ مستحکم رہے۔

    مجموعی طور پر اگست کے مہینے میں مہنگائی کی شرح میں 0.63 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تاہم اگست کے مہینے میں مہنگائی کی اوسط شرح گزشتہ ماہ سے 2 فیصد کم رہی۔

    اگست میں مہنگائی کی شرح 8.21 فیصد رہی جبکہ جولائی میں یہ شرح 9.30 فیصد تھی۔ ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا اگست 2020 کے دوران مہنگائی کی شرح 8.74 فیصد رہی تھی۔

  • اگست کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں کمی

    اگست کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں کمی

    اسلام آباد : اگست کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.06 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، اس دوران 15اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 16اشیاکی قیمتوں میں کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے اگست کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کے اعداد وشمارجاری کردیئے ، جس میں بتایا گیا رواں ماہ کے پہلے ہفتےمیں مہنگائی کی شرح میں 0.06 فیصد اور کم آمدنی والے افراد کیلئے مہنگائی کی شرح 0.33 کمی ہوئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اگست کے پہلے ہفتےمیں 15اشیاکی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ 16اشیاکی قیمتوں میں کمی اور 20میں استحکام رہا۔

    اعدادوشمار کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت ساڑھے پانچ ، پیٹرول 4روپے فی لیٹر بڑھا جبکہ آلوساڑھے 3، پیاز ڈیڑھ روپے،چینی ایک روپےفی کلوبڑھی۔

    ادارہ شماریات نے کہا کہ ٹماٹر 30، چکن 16، کیلے5،دال مونگ 2روپے فی کلو سستی ہوئی جبکہ دال ماش، دال چنا اور دال مسور سمیت سبزیوں کی قیمت میں بھی کمی ہوئی۔

    اگست کے پہلے ہفتے آٹے کی 20کلو کی بوری 7روپےسستی ہوئی اور مٹن،بیف ، بجلی،گیس چارجز اور ملبوسات کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

    خیال رہے جولائی2020 میں مہنگائی کی شرح میں 2.50فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا ، جولائی 2019 کے مقابلے جولائی 2020میں مہنگائی کی شرح 9.30 فیصد رہی ۔

  • مالی سال 2019-20 کے دوران مہنگائی کی شرح کتنی رہی؟

    مالی سال 2019-20 کے دوران مہنگائی کی شرح کتنی رہی؟

    اسلام آباد : وفاقی ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ مالی سال 2019-20کےدوران مہنگائی کی شرح10.74 فیصد رہی، ایک سال میں پیاز کی قیمت68فیصد اور دالوں کی قیمت43سے 66فیصد بڑھ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے گزشتہ مالی سال میں مہنگائی کےاعدادوشمار جاری کردیئے ، جس میں بتایا گیا کہ مالی سال 2019-20کےدوران مہنگائی کی شرح10.74 فیصد رہی۔

    ادارہ شماریات نے کہا جون2020میں مہنگائی کی شرح میں 0.82فیصداضافہ ریکارڈ کیا گیا ، جون2019 کے مقابلے جون2020 میں مہنگائی کی شرح    8.59فیصد رہی۔

    اعدادوشمار کے مطابق مالی سال2019-20 کے دوران پیاز کی قیمت 68 فیصدبڑھی اور مختلف دالوں کی قیمت 43 سے 66 فیصد بڑھ گئیں۔

    مزید پڑھیں : جون کے آخری ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ، شرح 10.21 فیصد تک جا پہنچی

    یاد رہے وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا تھا کہ ایک ہفتےکےدوران مہنگائی کی شرح میں 0.15 فیصد اضافہ اور ملک میں مہنگائی کی شرح 10.21 فیصد تک پہنچ گئی۔

    ادارہ شماریات نے کہا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران 14 اشیا مہنگی اور 7 کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ رواں ہفتے 30 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    اعدادو شمار کے مطابق رواں ہفتےایل پی جی گھریلوسلنڈر16 روپے مہنگا ہوا اور دودھ، گوشت، چاول ، ٹماٹر ، آلو اور دال مسور بھی مہنگی ہوئی جبکہ ایک ہفتے کے دوران انڈے، پیاز ، چائے، مصالحہ جات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات نے بتایا کہ ایک ہفتے میں مرغی کےگوشت کی قیمت میں فی کلو 8 روپےکمی ہوئی جبکہ لہسن، دال چنا اوردال مونگ ،دال ماش اور چینی سستی ہوئی۔

  • جون کے آخری ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ، شرح 10.21 فیصد تک جا پہنچی

    جون کے آخری ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ، شرح 10.21 فیصد تک جا پہنچی

    اسلام آباد : مہنگائی میں اضافے کا رجحان جاری ہے، جون کے آخری ہفتے میں مزید اضافہ ہوا اور ملک میں مہنگائی کی شرح 10.21 فیصد تک جا پہنچی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کردیئے، جس میں بتایا گیا کہ ایک ہفتےکےدوران مہنگائی کی شرح میں 0.15 فیصد اضافہ اور ملک میں مہنگائی کی شرح 10.21 فیصد تک پہنچ گئی۔

    ، ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران 14 اشیا مہنگی اور 7 کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ رواں ہفتے30اشیائےضروریہ کی قیمتوں میں استحکام
    رہا ۔

    اعدادو شمار کے مطابق رواں ہفتےایل پی جی گھریلوسلنڈر16 روپے مہنگا ہوا اور دودھ، گوشت، چاول ، ٹماٹر ، آلو اور دال مسور بھی مہنگی ہوئی جبکہ ایک ہفتےکےدوران انڈے، پیاز ، چائے، مصالحہ جات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات نے بتایا کہ ایک ہفتے میں مرغی کےگوشت کی قیمت میں فی کلو 8 روپےکمی ہوئی جبکہ لہسن، دال چنا اوردال مونگ ،دال ماش اور چینی سستی ہوئی۔

  • گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: اپریل کے آخری ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.72 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ ہفتے 13 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ اور 11 اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.72 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح 9.84 فیصد رہی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رمضان میں 13 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جن میں آلو، دودھ، کیلا، چاول، دہی اور دالیں شامل ہیں۔ مرغی کی قیمت میں بھی 7.72 فیصد اضافہ ہوا۔

    گزشتہ ہفتے 11 اشیا بشمول انڈے، پیاز، ٹماٹر، لہسن اور ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی آئی، 27 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    اس سے قبل ادارہ شماریات نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ مارچ کے مقابلے میں اپریل میں مہنگائی میں 0.8 فیصد کمی ہوئی۔ اپریل میں مہنگائی کم ہو کر 8.5 فیصد ہوگئی، مارچ میں مہنگائی کی شرح 10.2 فیصد تھی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ جولائی تا اپریل کے 10 ماہ میں مہنگائی 11.22 فیصد رہی، رمضان کی آمد کے باعث متعدد اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔

    10 ماہ میں شہری علاقوں میں دال مونگ 101 فیصد مہنگی ہوئی، آلو 92 فیصد، دال ماش 68 فیصد، دال مسور 47 فیصد، انڈے 44 فیصد اور پیاز 41 فیصد مہنگی ہوئی۔

    اسی عرصے کے دوران دال چنا 31 فیصد، بیسن 29 فیصد، چینی 27 فیصد، گندم 17 فیصد، آٹا 15 فیصد, گوشت 14 فیصد, گھی 26 فیصد, کوکنگ آئل 22 فیصد اور ادویات 13 فیصد مہنگی ہوئیں۔

  • مارچ کے دوسرے ہفتے مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ

    مارچ کے دوسرے ہفتے مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ

    اسلام آباد: مارچ کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.71 فیصد اضافہ ہوا، اس دوران 13 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 9 اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ مارچ کے دوسرے ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.71 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کم آمدنی والوں کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.75 فیصد اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق مرغی، انڈے، آٹا، چینی، آلو، پیاز، دال مونگ، چنے کی دال، اری چاول، بیف، مٹن، صابن اور ویجی ٹیبل گھی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ ایل پی جی، ٹماٹر، لہسن، دال ماش، دال مسور، مسٹرڈ آئل اور گڑ سمیت 9 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔

    اسی طرح پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کے تیل، گیس، باسمتی چاول، گندم، خوردنی تیل، ملک پاؤڈر، روٹی، چائے، سرخ مرچ سگریٹ اور بجلی سمیت 28 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    اس سے قبل مارچ کے پہلے ہفتے میں افراط زر کی شرح میں 0.32 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

    مارچ کے پہلے ہفتے کے دوران 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ اور 12 اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ 21 اشیا کے نرخ مستحکم رہے۔

  • جنوری کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی میں کمی

    جنوری کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی میں کمی

    اسلام آباد: جنوری 2020 کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں کمی دیکھی گئی، متعدد اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ اور کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال 20-2019 کے ساتویں ماہ (جنوری 2020) کے دوسرے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.18 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.43 فیصد کمی ریکار ڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دوسرے ہفتے کے دوران مسٹرڈ آئل، لہسن، زندہ مرغی، گڑ، کیلے، گندم، آٹا، چنے کی دال، دال ماش، دال مسور، دال مونگ، اری چاول، ملک پاؤڈر، خوردنی تیل، بیف، مٹن اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 27 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    اسی طرح ایل پی جی، ٹماٹر، آلو، انڈے، چینی، باسمتی چاول اور پیاز سمیت 7 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل، بجلی کے نرخ، گیس نرخ، تازہ دودھ، دہی، چائے، روٹی سادہ، سرخ مرچ، بجلی کا بلب، سگریٹ، نمک اور صابن سمیت 17 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    گزشتہ ہفتے 8 ہزار تا 12 ہزار آمدنی، 12 ہزار تا 18 ہزار، 18 ہزار تا 35 ہزار اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروہوں کے لیے قیمتوں کے  حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.34، 0.17، 0.23، اور 0.13 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔