Tag: مہنگائی کی شرح

  • نئے سال کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ

    نئے سال کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ

    اسلام آباد: نئے سال 2020 کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ دیکھا گیا، متعدد اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ صرف ایک شے کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بیورو برائے شماریات کا کہنا ہے کہ مالی سال 20-2019 کے ساتویں ماہ یعنی جنوری 2020 کے پہلے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.36 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.45 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق 9 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ایل پی جی، مسٹرڈ آئل، ٹماٹر، لہسن، انڈے، زندہ مرغی، آلو، چینی، گڑ، کیلے، گندم، آٹا، چنے کی دال، دال ماش، دال مسور، دال مونگ، باسمتی چاول، اری چاول، ملک پاؤڈر، خوردنی تیل، بیف،مٹن اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 27 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    دوسری جانب صرف پیاز کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل، بجلی کے نرخ، گیس نرخ، تازہ دودھ، دہی، چائے، روٹی، سرخ مرچ، بجلی کا بلب، سگریٹ، نمک اور صابن سمیت 23 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 ہزار تا 12 ہزار آمدنی، 12 ہزار تا 18 ہزار آمدنی، 18 ہزار تا 35 ہزار تک اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.44، 0.41، 0.42، اور 0.30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • دسمبر 2019: مہنگائی کی شرح میں کمی

    دسمبر 2019: مہنگائی کی شرح میں کمی

    اسلام آباد: دسمبر 2019 میں مہنگائی کی شرح میں 0.34 فیصد کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک پہلے ہی جنوری 2020 سے مہنگائی میں کمی کی نوید دے چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق اعداد و شمار جاری کردیے۔ گزشتہ ماہ دسمبر کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.34 فیصد کمی ہوئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ دسمبر 2018 کی نسبت نومبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.63 فیصد رہی۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ماہ کے دوران خشک میوہ جات کی قیمت میں 6.35 فیصد اضافہ ہوا۔ گندم 5.62، انڈے 4.61 اور دالیں 3.80 فیصد مہنگی ہوئیں۔

    اسی طرح ٹماٹر 36، پیاز 12، چکن 11 اور تازہ سبزیاں 4.62 فیصد سستی ہوئیں۔ مجموعی طور پر ایک سال میں ٹماٹر 321، پیاز 170 اور تازہ سبزیاں 84 فیصد مہنگی ہوئی تھیں۔

    گزشتہ سال میں گیس کی قیمت میں 54.84، بجلی کی قیمت میں 17.57 اور ایندھن کی قیمت میں 17.95 فیصد اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس چکن کی قیمت میں 17 اور انڈوں کی قیمت میں 1.33 فیصد کمی ہوئی۔

    اس سے قبل ماہ نومبر میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا تھا، نومبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.67 فیصد رہی تھی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گندم کی قیمت بڑھنے پر نومبر 2018 کے مقابلے میں نومبر 2019 میں 18.36 فیصد اضافی بوجھ پڑا۔ دالوں کی قیمت میں نومبر 2018 کے مقابلے میں نومبر 2019 میں 18 سے 56 فیصد کا بوجھ بڑھ گیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک اپنی ایک رپورٹ میں کہہ چکا ہے کہ اگلے برس جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، آئی ایم ایف نے مہنگائی 13 فیصد تک بڑھنے کی پیشگوئی کی ہے۔

    اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے مہنگائی 11 سے 12 فیصد کے درمیان رہے گی، مہنگائی کی شرح گرنے پر پالیسی ریٹ میں بھی کمی پر غور کیا جائے گا۔

  • جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی: اسٹیٹ بینک

    جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی: اسٹیٹ بینک

    اسلام آباد: اسٹیٹ بینک حکام نے قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، مہنگائی کی شرح گرنے پر پالیسی ریٹ میں بھی کمی پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ جنوری سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوجائے گی، آئی ایم ایف نے مہنگائی 13 فیصد تک بڑھنے کی پیشگوئی کی ہے۔

    اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے مہنگائی 11 سے 12 فیصد کے درمیان رہے گی، مہنگائی کی شرح گرنے پر پالیسی ریٹ میں بھی کمی پر غور کیا جائے گا۔

    رکن اسمبلی حنا ربانی کھر نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں اضافے سے مہنگائی بھی بڑھ گئی، بتایا جائے پالیسی ریٹ میں اضافے سے ملکی معیشت کو کیا فائدہ ہوا۔

    ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔ کمیٹی نے مانیٹری پالیسی میں نرمی اور پالیسی ریٹ میں کمی کی سفارش کردی۔

    عاائشہ غوث پاشا نے کہا کہ سخت مانیٹری پالیسی کا فائدہ نجی بینک اٹھا رہے ہیں، پالیسی ریٹ 13.25 کی سطح پر لے جانا ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔

    اسٹیٹ بینک حکام کی جانب سے کہا گیا کہ 30 جون سے روپیہ مستحکم ہونا شروع ہو گیا ہے، روپے کی قدر میں 2.5 فیصد بہتری آئی ہے۔ ڈالر کا مستقبل میں زیادہ سے زیادہ متوقع ریٹ 163 روپے ہے، ڈالر ریٹ کا تعین بھی مارکیٹ خود کرے گی۔

    بینک کی جانب سے کہا گیا کہ لوگ جتنی افواہیں پھیلائیں، ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کی بنیاد پر طے ہوگا، اسٹیٹ بینک اس وقت مداخلت کرتا ہے جب وہ ضروری سمجھتا ہے۔

  • جولائی کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    جولائی کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: جولائی 2019 کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.83 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، 38 اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ صرف ایک شے کی قیمت میں کمی دیکھی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال 20-2019 کے پہلے ماہ (جولائی 2019) کے آغاز میں مہنگائی کی شرح میں 0.83 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس عرصے کے دوران کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.92 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 4 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ایل پی جی، زندہ مرغی، پیاز، ٹماٹر، چینی، گڑ، چنے کی دال، مٹی کا تیل، دال مونگ، دال ماش، دال مسور، سگریٹ، لہسن، آلو، گندم، آٹا، روٹی سادہ، خوردنی تیل، بیف، مٹن، انڈے، سرخ مرچ، تازہ دودھ ، دہی، مسٹرڈ آئل، باسمتی چاول، اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 38 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    جولائی کے آغاز میں صرف کیلے کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، گیس نرخ، بجلی کے نرخ، چائے، ملک پاؤڈر، نمک، صابن، اری چاول، سمیت 14 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 ہزار تا 12 ہزار، 12 ہزار تا 18 ہزار آمدنی، 18 ہزار تا 35 ہزار اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.90، 0.89، 0.84، اور 0.74 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • اسلام آباد : مئی کا تیسرا ہفتہ : مہنگائی کی شرح میں 0.33 فیصد اضافہ

    اسلام آباد : مئی کا تیسرا ہفتہ : مہنگائی کی شرح میں 0.33 فیصد اضافہ

    اسلا آباد : مالی سال 2018-19ء کے گیارہویں ماہ ( مئی 2019ء ) کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں0.33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریئے میں 0.38فیصد اضافہ ریکار ڈ کیا گیا۔

    پاکستان بیور و شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 23 مئی کو ختم ہونے والےہفتے کے دوران گندم، آٹا ،روٹی سادہ ،کیلے، ٹماٹر،پیاز ، دال مونگ ، دال ماش، خوردنی تیل، انڈے، گڑ، بیف،مٹن،باسمتی چاول ،اری چاول ،آلو،ویجی ٹیبل گھی ،سمیت 18 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔

    زندہ مرغی،دال مسور ، چنے کی دال ،ایل پی جی ،چینی ،لہسن ،سمیت 6اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کیگئی، ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول ، ہائی سپیڈ ڈیزل، مٹی کاتیل ،گیس نرخ ، بجلی کے نرخ ،چائے، سرخ مرچ ،مسٹرڈ آئل ،ملک پاؤڈر،نمک ،سگریٹ،تازہ دودھ ، دھی، صابن ، سمیت 29 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزار آمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.36، 0.36 ،0.33 اور 0.29 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • پانچ سال میں مہنگائی کی شرح کہاں تک پہنچی؟ اعداد و شمارجاری

    پانچ سال میں مہنگائی کی شرح کہاں تک پہنچی؟ اعداد و شمارجاری

    اسلام آباد : پاکستان میں مہنگائی پانچ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، شرح میں اضافہ مجموعی طور پر نو اعشاریہ41فی فیصد تک ریکارڈ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ شماریات نے مہنگائی کے ماہانہ اعداد و شمارجاری کردیے ہیں جس کے مطابق ملک میں مہنگائی نے گزشتہ پانچ سال کی بلند ترین سطح کو عبور کر لیا ہے۔

    محکمہ شماریات ڈویژن سے جاری رپورٹ کے مطابق مارچ2019 میں مہنگائی کی شرح 9.4فیصد تک پہنچ گئی، جبکہ جولائی 2018 سےمارچ 2019 تک مہنگائی کی شرح میں 6.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    مہنگائی کی شرح میں فروری کی نسبت مارچ میں1.4فیصد اضافہ ہوا، شماریات ڈویژن رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سالانہ بنیاد پر سی این جی کی قیمتیں 25.3 فیصد بڑھیں جبکہ ایل پی جی سلینڈر13.4 اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 13.1 فیصد سے زائد مہنگا ہوا۔

    اس کے علاوہ سالانہ بنیاد پر ہری مرچ151فیصد اور لال مرچ27.6 فیصد مہنگی ہوئیں، دالوں کی قیمت22.7فیصد اور گوشت کی قیمتیں13.8فیصد تک بڑھیں۔

    رپورٹ کے مطابق ٹماٹر کی قیمت میں ایک سال کے دوران315فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ٹماٹر کی قیمت میں ایک ماہ میں 18.8فیصد اور کیلا15فیصد سے زائد مہنگا ہوا۔

    شماریات ڈویژن کے مطابق کتابوں کی قیمت31.3اور ٹیوشن فیس میں27.7 فیصد اضافہ ہوا، سیمنٹ کی قیمتیں ایک سال کے دوران13.9فیصد بڑھ گئیں۔

    اس کے علاوہ ماہانہ بنیاد پر پیاز39.2 فیصد اور کینو22.3 فیصد مہنگے ہوئے، دال مونگ کی قیمت ایک ماہ کے دوران12.6فیصد اور لہسن11فیصد مہنگا ہوا، چینی18فیصد اور گوشت13فیصد مہنگا ہوا جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت4.4فیصد اور کرایوں میں13.4 فیصد اضافہ ہوا، اندرون شہر بسوں کےکرائے47 فیصد مہنگے ہوئے۔

    شماریات ڈویژن کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اپریل2014میں مہنگائی بڑھنے کی شرح9.1فیصد تھی، مٹر گزشتہ سال مارچ کی نسبت54فیصد اور کھیرا45فیصد مہنگے ہوئے۔

  • فروری 2019ء کے دوران مہنگائی کی شرح 8.21 فیصدکی سطح پر پہنچ گئی

    فروری 2019ء کے دوران مہنگائی کی شرح 8.21 فیصدکی سطح پر پہنچ گئی

    اسلام آباد : رواں مالی سال 2018-19ء کے آٹھویں ماہ فروری 2019ء کے دوران مہنگائی کی شرح 8.21 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی، جبکہ رواں مالی سال  کے ابتدائی آٹھ ماہ ( جولائی تا فروری 2018-19ء )کے دوران مہنگائی کی شرح اوسط 6.46 فیصد رہی 

    ادارہ شماریات پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2019 ء کے مقابلے میں فروری 2019 ء میں افراط رز کی شرح میں 0.64اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    جنوری 2019ء کے مقابلے میں فروری 2019ء کے دوران سب سے زیادہ اضافہ ٹماٹر کی قیمتوں میں 150فیصد تک ریکارڈ کیا گیا جبکہ سبز مرچ 37فیصد، انار 11فیصد ، چکن 4فیصد ، مچھلی 2فیصد اور گندم ڈیڑھ فیصد مہنگی ہوئی۔

    دوسری جانب سب سے زیادہ کمی ایل پی جی 13.46 فیصد ریکارڈ کی گئی، آلو 9فیصد ، گوبھی 6.50فیصد ، انڈے 4فیصد جبکہ دالوں کی قیمتوں میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    جنوری 2018ء کے مقابلے میں جنوری 2019ء کے دوران سب سے زیادہ ٹماٹر کی قیمتوں میں 179فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ، جبکہ ادرک 16فیصد، بیف ، چائے اور چینی 14فیصد ، مٹن 13فیصد ، گڑ 11فیصد ، گھی اور مچھلی 8فیصد مہنگے ہوئے۔

  • ماہ فروری کا تیسرا ہفتہ : مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ

    ماہ فروری کا تیسرا ہفتہ : مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ

    اسلام آباد : نئے مالی سال 2018-19ء کے آٹھویں ماہ ( فروری 2019ء ) کے تیسرے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.34 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریئے میں 0.34 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    پاکستان بیور و شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 22 فروری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران زندہ مرغی، ٹماٹر، کیلے، آلو، خوردنی تیل، آٹا ،گڑ ، چنے کی دال ، دال مونگ ، دال مسور ،انڈے، لہسن ،اری چاول ،ویجی ٹیبل گھی ،سمیت 16 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔

    ایل پی جی ،پیاز ،سرخ مرچ ،گندم، دال ماش،چینی ،سمیت 6اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول ، ہائی سپیڈ ڈیزل، مٹی کاتیل ،گیس نرخ ،بجلی کے نرخ ،نمک ،چائے، روٹی سادہ ، تازہ دودھ ، دھی،ملک پاؤڈر،باسمتی چاول ،مسٹرڈ آئل ، مٹن، بیف، سگریٹ ، صابن ، سمیت 31 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.34، 0.36 ،0.34 اور 0.32 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • مہنگائی کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی

    مہنگائی کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی

    کراچی : ماہ اگست میں مہنگائی میں اضافے کی شرح چار سال کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی، مہنگائی میں اضافے کی شرح پانچ اعشاریہ آٹھ چار فیصد رہی ، مرکزی بینک نے مہنگائی مقررہ ہدف سے زائد ہونے کی پیشن گوئی کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اگست میں افراط زر کی شرح چار سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ مہنگائی مقررہ ہدف سے زائد ہونے کی پیشن گوئی بھی کی گئی ہے۔

    ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق مہنگائی میں اضافے کی شرح پانچ اعشاریہ آٹھ چار فیصد رہی، رواں مالی سال کے لئے حکومت نے افراط زر کا ہدف چھ فیصد مقرر کیا ہے۔

    اگست میں بنیادی افراط زر کی شرح سات اعشاریہ سات فیصد رہی جو کہ تین سال دس ماہ کی بلند ترین سطح ہے، خوردنی اشیاء میں مہنگائی کی شرح تین اعشاریہ تین فیصد رہی۔

    اگست میں ٹماٹر کی قیمت میں اڑتالیس فیصد، پیاز چھبیس فیصد گوشت کی قیمت ساڑھے دس فیصد بڑھی جبکہ تعلیمی اخراجات میں تیرہ فیصد اور پیٹرول کی قیمت میں ڈیڑھ فیصد اضافہ ہوا۔

    واضح رہے کہ معاشی ماہرین کے مطابق میں افراط زر کی شرح میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے، جون میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.21 فی صد رہی جو کہ اکتوبر2014 سے اب تک کی بلند ترین سطح پر ہے، ماہرین کی پیشن گوئی کےمطابق دسمبر دوہزاراٹھارہ تک شرح سود 8.5 فیصد ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    خیال رہے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی نے معاشی اعداد وشمار اور خاص طور پر افراط زر کا جائزہ لینے کے بعد دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بنیادی شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کردیا تھا، جس کے بعد شرح سود ساڑھے سات فیصد ہوگئی تھی۔

  • دسمبر: پہلے ہفتہ میں مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی ریکارڈ

    دسمبر: پہلے ہفتہ میں مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی ریکارڈ

    اسلام آباد : نئے مالی سال 2017-18ء کے چھٹے ماہ (دسمبر 2017ء ) کے پہلے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.13 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریئے میں 0.19 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 8 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران پیٹرول ،ہائی سپیڈ ڈیزل، مٹی کاتیل ،ایل پی جی، کیلے،آلو ،زندہ مرغی ، گندم، آٹا ، پیاز ،چینی ، مٹن ،بیف، ویجی ٹیبل گھی ،سمیت 14اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    ٹماٹر، لہسن ، سرخ مرچ ،انڈے، مسٹرڈ آئل ، دال مونگ ، دال مسور ، چنے کی دال ، دال ماش، سمیت 10اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی،۔

    ادارہ شماریات کے مطابق بجلی کے نرخ گیس نرخ ،ملک پاؤڈر، گڑ ،،چائے، تازہ دودھ ،دھی ،نمک ،اری چاول، کپڑے، باسمتی چاول ،خوردنی تیل، سمیت 29 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔


    مزید پڑھیں: مہنگائی، بیروزگاری نواز شریف کا تحفہ ہیں، سراج الحق


    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.18، 0.18 ،0.16 اور 0.08 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔