Tag: مہنگائی کی شرح

  • مہنگائی 4.2 فیصد بڑھ گئی، گوادر میں سب سے زیادہ اضافہ

    مہنگائی 4.2 فیصد بڑھ گئی، گوادر میں سب سے زیادہ اضافہ

    اسلام آباد : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےمہنگائی سےمتعلق ماہانہ جائزہ رپورٹ جاری کردی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں رواں ماہ سب زیادہ مہنگائی گوادر جب کہ سب سے کم اضافہ کوئٹہ میں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے فروری میں مہنگائی کی شرح سے متعلق ماہانہ جائزہ رپورٹ جاری کردی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ فروری میں مہنگائی کی شرح میں 4.2 فیصداضافہ ہوا۔

    فرورری میں مہنگائی میں سب سے زیادہ اضافہ گوادر میں دیکھا گیا

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق فرورری میں مہنگائی میں سب سے زیادہ اضافہ گوادر میں دیکھا گیا جب کہ کوئٹہ میں مہنگائی میں اضافہ سب سےکم دیکھنے میں آیا۔

    اسٹیٹ بینک کی جائزہ رپورٹ کے متن میں کہا گیا ہے کہ 35 ہزار روپے آمدنی والےطبقےکے لیے مہنگائی زیادہ پریشان کن رہی اور اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 35 ہزار آمدنی والے افراد کے لیےمہنگائی کی شرح 4.7 فیصد تک بڑھی۔

    جب کہ مہنگے ترین شہروں میں گوادر، میانوالی، ایبٹ آباد، فیصل آباد، بہاولپور، راوالپنڈی اور لاڑکانہ ثابت ہوئے جب کہ اس برعکس بڑے شہروں جیسے اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں مہنگائی میں نسبتآ کم اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ فروری میں ہاؤس رینٹ میں اضافےکی شرح 6.62 فیصد رہی جب کہ کپڑے، جوتے،گھریلواستعمال کےآلات کی قیمتوں میں کمی آئی اور ملک میں ٹرانسپورٹ کےاخراجات میں اضافہ دیکھاگیا۔

  • نومبرکا چوتھا ہفتہ، مہنگائی کی شرح میں 0.06  فیصد کمی

    نومبرکا چوتھا ہفتہ، مہنگائی کی شرح میں 0.06 فیصد کمی

    اسلام آباد : مالی سال 2015-16ء کے پانچویں ماہ (نومبر 2016ء ) کے چوتھے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.06 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اعشاریئے میں 0.15 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 25 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران انڈے، ٹماٹر، گندم ، آٹا،ویجی ٹیبل گھی ،لہسن ،کیلے، دال مونگ ،چائے ، سمیت 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    ایل پی جی ،پیاز ،زندہ مرغی ،آلو ،دال مسور ،چنے کی دال ،دال ماش، مسٹرڈ آئل ، چینی ،گڑ ،سرخ مرچ ، سمیت12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پٹرول ،ہائی سپیڈ ڈیزل ،مٹی کاتیل ، بجلی کے نرخ ،تازہ دودھ ، ملک پاؤڈ، دھی ،کپڑے، باسمتی چاول ،اری چاول، خوردنی تیل، بیف ، مٹن ، نمک ، گیس نرخ ، اورکھلا گھی سمیت 30 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.12، 0.09 ،0.06 اور 0.01 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • مارچ کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.65 فیصد اضافہ

    مارچ کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.65 فیصد اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال 2014-15ء کے نویں ماہ (مارچ 2015ء ) کے دوسرے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.65 فیصد کا اضافہ ریکارڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریئے میں 0.63 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 13 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران پیاز، لہسن ،ٹماٹر، آلو،کیلے ، دال ماش، گڑ،مٹن،ایل پی جی ،انڈے اور زندہ مرغی سمیت 13 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    مسٹرڈ آئل ، چنے کی دال ،مسور کی دال ،مونگ کی دال، چینی ،گندم،آٹا، ویجی ٹیبل گھی سمیت 8 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، ادارہ شماریات کے مطابق پٹرول ، ڈیزل ،گیس نرخ ،بیف، چائے ،ملک پاؤڈ، دھی ، مٹی کاتیل ،سرخ مرچ ،تازہ دودھ، باسمتی چاول ،اری چاول ، نمک ، بجلی کے نرخ ،خوردنی تیل، کپڑے اورکھلا گھی سمیت 32 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.64، 0.65 ،0.67 اور 0.65 فیصدکا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • جنوری : تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں کمی

    جنوری : تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں کمی

    اسلام آباد : رواں مالی سال 2014-15ء کے ساتویں ماہ (جنوری 2015ء ) کے تیسرے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.21 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریئے میں 0.18 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 23جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران لہسن ، پیاز،کیلے ، انڈے، مسور کی دال ،مونگ کی دال،دال ماش، چنے کی دال ، مٹن، گڑ، آٹا اور اری چاول سمیت 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    زندہ مرغی ،ٹماٹر،ایل پی جی ، آلو،چینی ، مسٹرڈ آئل ، سرخ مرچ ،ویجی ٹیبل گھی ،باسمتی چاول اور خوردنی تیل سمیت 10 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پٹرول ،ڈیزل ،مٹی کاتیل ،گندم، چائے ،بیف، دھی ، تازہ دودھ، گیس نرخ ،ملک پاؤڈر ، نمک ، بجلی کے نرخ ، کپڑے اورکھلا گھی سمیت 31 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.20، 0.21 ،0.22 اور 0.22 فیصدکی کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • اشیائے صرف کی قیمتوں میں گزشتہ سال مسلسل اضافہ ریکارڈ

    اشیائے صرف کی قیمتوں میں گزشتہ سال مسلسل اضافہ ریکارڈ

    کراچی : پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی،روپے کی قدر میں استحکام اور مسلسل کم ہوتی افراط زر کی شرح کے باوجود سال دو ہزار چودہ میں زور مرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتیں میں مسلسل اضافے ریکارڈ کیاگیا۔

    سال دو ہزار چودہ کے آغاز پر مہنگائی کی شرح سات اعشاریہ چار فیصد پر تھی جو سال کے اختتام پر کم ہوکر چار اعشاریہ تین فیصد ہوگئی مگر شہریوں تک اس کے ثمرات منتقل نہیں ہوئے۔

    آٹے کی قیمت میں کمی ہوئی تو گیس کی قیمت میں اضافے سے تندوری روٹی دس روپے کی ہوگئی۔ دالوں کی قیمت میں دس سے چھتیس روپے فی کلو کا اضافہ ہوا۔ بکرے کا گوشت سو روپے اور گائے کا گوشت چالیس روپے مہنگا ہوا۔

    شہری انتظامیہ اور پرائس کنٹرول اتھارٹی کی نااہلی کے باعث زیادہ تر شہروں میں دودھ مقررہ قیمت سے چودہ روپے تک مہنگا فروخت ہوااور ٹیٹرا پیک کمپنیوں کو تو کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔

    ایک سال میں پچیس روپے فی لیٹر مہنگا کیا گیا۔ سبزیاں بھی بحرانو ں کا شکار رہیں ۔ کبھی پیاز ستر روپے کلو ہوگئی، ٹماٹردوسوروپےکلو اور کبھی آلو سو روپے کلو میں فروخت ہوا۔

  • نومبر کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.12 فیصداضافہ

    نومبر کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.12 فیصداضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال 2014-15ءکے پانچویں ماہ (نومبر 2014ء)کے تیسرے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.12 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تاہم کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اعشاریئے میں 0.10 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 8 ہزار روپے تک کی ماہانہ آمدنی والے طبقے کیلئے 21 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ٹماٹر، زندہ مرغی ، انڈے، مونگ کی دال ،چنے کی دال ،دال ماش ،مٹن، بیف اور ادرک سمیت 10 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    پیاز،آلو،گندم،کیلا،چینی ،مسور کی دال ، گڑ اور ایل پی جی سمیت 9 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، ادارہ شماریات کے مطابق اری چاول ،پٹرول ،ڈیزل ،ویجی ٹیبل گھی ، آٹا ،سرخ مرچ ، مٹی کاتیل ،گیس نرخ ، تازہ دودھ، دھی ،خوردنی تیل ، باسمتی چاول،بیف ،ملک پاﺅڈر ، نمک ، بجلی کے نرخ ، باسمتی چاول ، چائے ، کپڑے اورکھلا گھی سمیت 34 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.00، 0.06 ،0.13 اور 0.21 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔

  • مہنگائی کی شرح میں 0.26 فیصداضافہ

    مہنگائی کی شرح میں 0.26 فیصداضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال 2014-15ءکے پانچویں ماہ (نومبر 2014ء) کے دوسرے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.26 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریئے میں 0.03 فیصداضافہ دیکھنے میں آیا۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 8 ہزار روپے تک کی ماہانہ آمدنی والے طبقے کیلئے 14 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مونگ کی دال ،مسور کی دال ،چنے کی دال ،دال ماش ، زندہ مرغی ، انڈے، گندم، آٹا ،ادرک ،کیلا اور چینی سمیت 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    ،آلو، گڑ ، ٹماٹر،پیاز، اری چاول ،پٹرول ،ڈیزل ،ویجی ٹیبل گھی اور ایل پی جی سمیت 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، ادارہ شماریات کے مطابق مٹن، بیف اورسرخ مرچ ، مٹی کاتیل ،گیس نرخ ، تازہ دودھ، دھی ،خوردنی تیل ، باسمتی چاول،بیف ،ملک پاﺅڈر ، نمک ، بجلی کے نرخ ، باسمتی چاول ، چائے ، کپڑے اورکھلا گھی سمیت 30 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.45، 0.27،0.24 اور 0.05 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔

  • ماہ اکتوبر:مہنگائی کی شرح میں 0.33 فیصد کمی

    ماہ اکتوبر:مہنگائی کی شرح میں 0.33 فیصد کمی

    اسلام آباد: رواں مالی سال 2014-15ءکے چوتھے ماہ (اکتوبر 2014ء) کے چوتھے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.33 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اعشاریئے میں 0.36 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ، پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 8 ہزار روپے تک کی ماہانہ آمدنی والے طبقے کیلئے 24اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران قیمتوں کا حساس اعشاریہ 0.36 فیصد کمی سے 209.14 پوائنٹس سے کم ہو کر208.38 پو ائنٹس تک پہنچ گیا ۔

    جبکہ کمبائنڈ گروپ کیلئے قیمتوں کاحساس اعشاریہ 0.33 فیصد کمی سے 216.58 پوائنٹس سے کم ہو کر215.86 پوائنٹس ہوگیا، اس ہفتے کے دورا ن گڑ ، تازہ دودھ، دھی ، گندم،انڈے،مونگ کی دال ،دال ماش ، مسور کی دال ،ویجی ٹیبل گھی اورسرخ مرچ سمیت 13 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ٹماٹر،آلو،کیلا،زندہ مرغی ، چینی ،چنے کی دال ،ادرک ،مٹی کاتیل ، اور ایل پی جی سمیت 10 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پٹرول ،ڈیزل ، گیس نرخ ، آٹا ، اری چاول ، خوردنی تیل ، باسمتی چاول،بیف ،ملک پاﺅڈر ، نمک ، بجلی کے نرخ ،مٹن، باسمتی چاول ، چائے ، کپڑے اورکھلا گھی سمیت 30 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.35، 0.34،0.34 اور 0.31 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔

  • سیلاب کے اثرات، مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    سیلاب کے اثرات، مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: سیلاب کے معیشت پر منفی اثرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں، ستمبر میں اشیاء خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافے کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد رہی۔

    رواں مالی سال کے آغاز سے مہنگائی میں اضافے کی شرح قابو میں تھی مگر حالیہ سیلاب کے باعث ستمبر میں افراطِ زر کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ستمبر میں افراطِ زر کی شرح سات اعشاریہ سات فیصد رہی، جو اگست سے زیادہ ہے۔

    ستمبر میں کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی شرح سات اعشاریہ دو فیصد رہی جو کہ اگست سے ایک اعشاریہ چھ فیصد زیادہ ہے۔

    .آلو کی قیمت میں دو گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ایندھن اور نان فوڈ انفلیشن کی شرح آٹھ اعشاریہ ایک فیصد رہی

  • ستمبر کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    ستمبر کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے تیسرے ماہ ستمبر کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.18فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اعشاریئے میں بھی 0.20 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 8 ہزار روپے تک کی ماہانہ آمدنی والے طبقے کیلئے 19ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران قیمتوں کا حساس اعشاریہ 0.20 فیصداضافے سے 209.28 پوائنٹس سے بڑھ کر209.70 پو ائنٹس تک پہنچ گیا ، جبکہ کمبائنڈ گروپ کیلئے قیمتوں کاحساس اعشاریہ 0.18 فیصد اضافے سے 217.06 پوائنٹس سے بڑھ کر217.46 پوائنٹس ہوگیا۔

    اس ہفتے کے دورا ن ٹماٹر، چینی ،گڑ ،انڈے،زندہ مرغی ،مٹن، گندم،آٹا ،پیاز ،ادرک ، دال ماش ،مسور کی دال ، مونگ کی دال ، چنے کی دال ، ملک پاﺅڈر ، مٹی کاتیل ، نمک اور ایل پی جی سمیت 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،آلو، سرخ مرچ ،کیلا، اری چاول ،ویجی ٹیبل گھی اور خوردنی تیل سمیت 8 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ۔

    ادارہ پاکستان بیوروشماریات کے مطابق پٹرول ،ڈیزل ، گیس نرخ ، بجلی کے نرخ ،تازہ دودھ، دھی ، باسمتی چاول، بیف ، باسمتی چاول ، چائے ، کپڑے اورکھلا گھی سمیت 23 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.20، 0.19،0.19اور 0.17 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔