Tag: مہنگائی

  • مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی، اسٹیٹ بینک

    مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی، اسٹیٹ بینک

    کراچی : مرکزی بینک نے خبردار کیا ہے کہ مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی اور شرح ساڑھے سات فیصد سے تجاوز کر جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں مہنگائی میں اضافہ، شرح نمو میں کمی ،مالیاتی خسارہ اور جاری کھاتوں میں اضافہ کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور خام تیل مہنگا ہونے کے باعث مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوگا، مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی اور اضافے کی شرح ساڑھے سات فیصد سے تجاوز کر سکتی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق روپے کی قدر میں کمی سے ملک پر قرضوں کے بوجھ میں گیارہ سو ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ قرضے جی ڈی پی کا باہتر اعشاریہ پانچ فیصد ہو گئے ہیں جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

    مرکزی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ معاشی شرح نموکا مقررہ ہدف کا حصول ممکن نہیں ہے اور درآمدات کا حجم ساٹھ ارب ڈالر جبکہ برآمدات اٹھائیس ارب ڈالر تک بڑھ سکتی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال جاری کھاتوں کا تواز مزید بگڑ سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں :  رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی میں اضافہ

    دوسری جانب  مہنگائی میں مسلسل اضافے کا رجحان جاری ہے،رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی کی شرح میں 5.6 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ صرف ستمبر میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.12 بڑھی۔

    ادارہ برائے شماریات کے مطابق کھانے پینے کی اشیا مہنگی اور تعلیمی اخراجات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا، جولائی سے ستمبر کے دوران پیٹرول اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ،جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

    اعداد و شمار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 15.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا،  گوشت کی قیمت ساڑھے 10 فیصد بڑھ گئی۔ خشک میوے، چاول اور چائے کی قیمتوں میں بھی 6 سے 10 فیصد کا اضافہ ہوا۔

  • حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ کیا: سراج الحق

    حکومت نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ کیا: سراج الحق

    لاہور: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر ہی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ کیاگیا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. سینیٹر سراج الحق کے مطابق حکومت نےکہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائے گی، اسے اپنے قول پر قائم رہنا چاہیے.

    سینیٹرسراج الحق نے عوامی مسائل کی نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ اشیائے کی بڑھتی قیمتوں کے باعث عوام کو شدید مسائل کا سامنا ہے.

    انھوں‌نے کہا کہ حکومت ایک بارپھرآئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے، قیمتوں میں‌اضافے کے پیچھے آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے.


    مزید پڑھیں: حکومت نے عام آدمی کی زندگی مشکل بنادی: سراج الحق


    سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ روزمرہ کی 1800 سے زائد چیزوں کی قیمتیں بڑھا دی گئیں، نان فائلرکے خلاف بھی حکومت آئی ایم ایف کے مطالبے پرایکشن لے رہی ہے.

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے شکنجےمیں آنے کے بجائے خودانحصاری پرعمل کرے، ورنہ صورت حال گمبھیر شکل اختیار کرسکتی ہے۔

  • رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی میں اضافہ

    رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی میں اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی کی شرح میں 5.6 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ صرف ستمبر میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.12 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق مہنگائی میں مسلسل اضافے کا رجحان جاری ہے۔

    ادارہ برائے شماریات کے مطابق کھانے پینے کی اشیا مہنگی اور تعلیمی اخراجات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا۔ جولائی سے ستمبر کے دوران پیٹرول اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھی۔

    مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    اعداد و شمار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 15.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    دوسری جانب گوشت کی قیمت ساڑھے 10 فیصد بڑھ گئی۔ خشک میوے، چاول اور چائے کی قیمتوں میں بھی 6 سے 10 فیصد کا اضافہ ہوا۔

  • نیپرا نے بجلی کی نرخوں میں اضافہ کردیا، نوٹیفکیشن جاری

    نیپرا نے بجلی کی نرخوں میں اضافہ کردیا، نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیرٹی اتھارٹی (نیپرا) نے بھی عوام پر مہنگائی کا کوڑا برسا دیا، بجلی کی نرخوں میں فی یونٹ اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جون دو ہزار اٹھارہ کے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مہنگی کر دی ہے، نرخوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

    بجلی کی نرخوں میں اضافے کے بعد صارفین کو 6 ارب 50 کروڑ روپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا، فیصلے کا اطلاق کے الیکٹرک اور زرعی صارفین پر نہیں ہوگا۔

    سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 70پیسے اضافے کی درخواست دی تھی تاہم نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔


    پاکستان نے آئی ایم ایف سے گیس اور بجلی مہنگی کرنے کا وعدہ کرلیا


    خیال رہے کہ دو ماہ قبل آئی ایم ایف نے ملک کی معاشی صورت حال پر اعتراضات اٹھائے تھے، جس کے بعد پاکستان نے اعتراضات دور کرنے کے لیے عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے گیس اور بجلی مہنگی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

    دوسری جانب آئی ایم ایف نے پاکستانی معشیت کو لاحق مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں فوری اضافہ کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں زرمبادلہ کم ہو رہا ہے، بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ بڑھ رہا ہے، حکومتی تحویل میں ادارے ملکی معیشت پر بڑا بوجھ ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسلام آباد سستا ترین اور کوئٹہ سب سے مہنگا شہر ہے: اسٹیٹ بینک آف پاکستان

    اسلام آباد سستا ترین اور کوئٹہ سب سے مہنگا شہر ہے: اسٹیٹ بینک آف پاکستان

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد کو  سستا ترین اور بلوچستان کے شہر کوئٹہ کو مہنگا ترین قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے پانچ بڑے شہروں میں اسلام آباد سب سے سستا شہر ہے جہاں جون 2018 میں کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) کا افراطِ زر 4.5 فی صد ریکارڈ کیا گیا جب کہ پچھلے سال یہ 5.0 فی صد تھا۔

    مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ رہن سہن کی لاگت کے حوالے سے ملک کا گراں ترین شہر بن گیا ہے، بلوچستان کے اس مرکزی شہر میں افراطِ زر کی بلند ترین شرح دیکھی گئی جو 9.3 فی صد ہے، جون 2017 میں یہ شرح 2.7 فی صد تھی۔ دوسری طرف سلام آباد میں فوڈ اور نان فوڈ آئٹمز کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی۔

    بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون میں ملک کا مرکزی کنزیومر پرائس انڈیکس افراطِ زر 5.2 فی صد تک پہنچ گیا ہے جو کہ پچھلے سال 3.9 تھا، جب کہ پاکستان کے وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں میں افراطِ زر کی شرح ملی جلی رہی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اسلام آباد کے لیے غذائی افراطِ زر 3.1 فی صد تھا اور غیر غذائی افراطِ زر 5.5 فی صد تھا، جب کہ کوئٹہ کا غذائی افراطِ زر 8.5 فی صد اور غیر غذائی 9.8 فی صد ریکارڈ کیا گیا۔

    تجزیہ کاروں نے بڑے شہروں میں رہن سہن کی لاگت میں اضافے کی وجہ فوڈ اور نان فوڈ گروپ کے وزن میں مسلسل اضافے کو قرار دیا ہے، جو کہ کپڑوں اور جوتوں، ہاؤسنگ، پانی، بجلی اور دیگر ایندھن، ٹرانسپورٹ، تعلیم اور دیگر اشیا پر مشتمل ہے۔

    معاشیات: ڈالر کی قدر میں اضافہ، فرنس آئل کی قیمتیں بڑھ گئیں، اسٹاک مارکیٹ بھی مثبت رہی

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے ساحلی شہر کراچی میں بھی افراطِ زر میں اضافہ ہوا ہے، جون میں یہ 4.8 فی صد تھا جب کہ گزشتہ سال یہ 2.1 فی صد تھا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق لاہور میں افراطِ زر 4.9 فی صد سے بڑھ کر 5.2 فی صد جب کہ پشاور میں 3.2 فی صد سے بڑھ کر 4.8 فی صد ہو گیا ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لیگی حکومت کے معاشی اقدامات نے اثردکھانا شروع کردیا، مہنگائی میں ہوشربا اضافہ

    لیگی حکومت کے معاشی اقدامات نے اثردکھانا شروع کردیا، مہنگائی میں ہوشربا اضافہ

    اسلام آباد : نون لیگ کے دور حکومت میں کیے گئے اقدامات کے باعث مہنگائی کو مزید پر لگ گئے، پاکستان بیورو شماریات نے بھی مہنگائی کی شرح میں اضافے کا اعتراف کرلیا۔

    حکومت تو چلی گئی لیکن اپنے پیچھے مہنگائی کا جن چھوڑ گئی، اشیاء خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے، حکومت کے پانچ سال مکمل ہوئے لیکن مہنگائی کم کرنے کے وعدے وفا نہ ہوئے۔

    آسمان سے باتیں کرتی اشیاء خوردونوش کی قیمتوں سے عوا م پریشان ہیں، پھل ہو یا سبزی دال ہو یا گوشت، مہنگائی اتنی ہے کہ غریب عوام کچھ نہیں خرید سکتی، ماہ رمضان کے دوسرے عشر ے میں بھی چیزوں کی قیمتوں میں کمی نہیں آئی، حکومت نے بچت بازار تو لگائے لیکن وہ بھی عوام کو سہولیات دینے میں نا کام دکھائی دیتے ہیں۔

    اس کے علاوہ نون لیگ کے دورِ میں منافع بخش یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن اربوں روپے خسارے میں چلا گیا، عوام کو انتظار ہے اب ایسی حکومت آئے جو مہنگائی ختم کرنے کے دعوؤں کے بجائے اس پر واقعی عمل کرے۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق رواں ماہ مہنگائی کی شرح میں4.2 فیصد اضافہ ہوا ہے، ڈالر کی قدرمیں اضافے کے اثرات مہنگائی کی صورت میں نظر آنے لگے ہیں۔

    پاکستان بیور و شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق یکم جون کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران کیلے،ٹماٹر، ایل پی جی ،آلو،گندم، گڑ ،ملک پاؤڈر، سرخ مرچ ،بیف، مٹن ، کپڑے، ویجی ٹیبل گھی ،سمیت 13 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، زندہ مرغی، انڈے، پیاز، لہسن، آٹا، چینی، دال ماش، سمیت 7اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پیٹرول ،ہائی سپیڈ ڈیزل، مٹی کاتیل ،بجلی کے نرخ ، گیس نرخ ، نمک ،اری چاول، مسٹرڈ آئل ،باسمتی چاول ،خوردنی تیل، چائے، تازہ دودھ ،دھی ، دال مسور ،چنے کی دال ،دال مونگ ، صابن ، سمیت 33 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

  • گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: ڈائریکٹر جنرل پرائس کنٹرول عتیق الرحمٰن کے مطابق گزشتہ ماہ (مئی) میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا۔ یہ شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں 4.19 ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پرائس کنٹرول عتیق الرحمٰن نے مہنگائی کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مئی 2018 میں مہنگائی کی شرح میں 0.51 فیصد اضافہ ہوا۔

    بریفنگ کے مطابق مئی 2017 کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح 4.19 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ جولائی تا اپریل پان 103 فیصد، پیاز 72 فیصد اور چاول 14 فیصد مہنگا ہوا۔

    عتیق الرحمٰن کے مطابق ڈیزل اور پیٹرول 10.6 فیصد، مٹی کا تیل 16 فیصد، کتابیں 12.26 فیصد جبکہ علاج 10 فیصد مہنگا ہوا۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس عرصے کے دوران چائے کی پتی 9 فیصد جبکہ بکرے اور مرغی کا گوشت 8 فیصد مہنگا ہوا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • رمضان کا پہلا عشرہ ختم ہوگیا لیکن مہنگائی میں کمی نہ آئی، حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی

    رمضان کا پہلا عشرہ ختم ہوگیا لیکن مہنگائی میں کمی نہ آئی، حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی

    کراچی / پشاور / ملتان / فیصل آباد : ماہ صیام کا پہلا عشرہ ختم ہوگیا لیکن اشیائے خوردو نوش کی قیمتیں کم نہ ہوئیں، پھل، سبزی، گوشت الغرض سب ہی اشیاء عوام کی پہنچ سےدور ہوتی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ماہ رمضان کا آغاز ہوتے ہی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے، حکام سرکاری پرائس لسٹ پر عملدرآمد کرانے سے قاصر نظر آتے ہیں۔

    متعلقہ حکمران مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، رمضان کا پہلا عشرہ ختم ہوا لیکن اشیاء خوردونوش کی قمیتوں میں کمی نہ آئی، پھل ہو یا سبزی، مرغی ہویا گوشت ہر چیز کے دام آسمان پر ہیں.

    اہلیان کراچی کہتے ہیں کہ پھلوں کی قیمتیں بڑھنے کے باعث افظار میں فروٹ چاٹ بنانا ہی چھوڑ دی ہے، اس کے علاوہ پشاور میں بھی گوشت کی قیمتوں کو پر لگ گئے۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ ضلع انتظامیہ گوشت کی قیمتیں کم کرنے میں ناکام ہے، ملتان کے رہائشی بھی مہنگائی سے پریشان دکھائی دیتے ہیں کہتے ہیں کہ خادم اعلیٰ قیمتوں کی کمی کیلئے کوئی اقدام کریں۔

    علاوہ ازیں فیصل آباد میں پھل اور سبزیاں شہریوں کی قوت خرید سے باہر ہوگئیں، ملک بھر میں ماہ رمضان میں مہنگائی کے طوفان نے سب کو پریشان کر رکھا ہے۔

    شہری میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ سوال کرتے نظر آئے کہ پرائس کنٹرول کے لئے مؤثر قانون کیوں نہیں ہے؟ آخر حکومت پرائس کو کنٹرول کرنے میں سنجیدہ کب ہوگی؟ قیمتیں کنٹرول کرنے کے لئے قانون سازی کب کی جائے گی؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • فروری 2018 کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.31 فیصد کمی

    فروری 2018 کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.31 فیصد کمی

    اسلام آباد: وفاقی ادارہ شماریات کے ڈائریکٹر جنرل پرائسز عتیق الرحمٰن کا کہنا ہے کہ فروری 2018 کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.31 فیصد کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات کے ڈائریکٹر جنرل پرائسز عتیق الرحمٰن نے افراط زر پر بریفنگ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ فروری 2018 کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.31 فیصد کمی ہوئی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ فروری2017 کے مقابلے میں فروری 2018 میں مہنگائی کی شرح 3.80 فیصد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا فروری 18-2017 مہنگائی کی شرح 3.84 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ سپاری کی قیمت میں 72 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ ڈیزل کی قیمت میں 6.60 فیصد، بس کے کرایوں میں 6.54 فیصد اضافہ، مٹی کے تیل کی قیمت میں 3.75 فیصد اضافہ جبکہ پیٹرول 3.66 فیصد مہنگا ہوا۔

    بریفنگ میں مزیدبتایا گیا کہ اخبارات 3.26 فیصد، چائے 3 فیصد اور ڈاکٹروں کی فیس 2 فیصد بڑھی۔

    علاوہ ازیں پیاز 25، ٹماٹر 20، آلو 19، انڈے 10 گیس سلنڈر 6، چکن اور گڑ 5، 5 فیصد اور چینی، دال ماش، دال مسور، دال چنہ 1 سے 3 فیصد سستے ہوئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عید قریب آتے ہی سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

    عید قریب آتے ہی سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

    کراچی – لاہور: عید قرباں کے قریب آتے ہی منافع خوروں نے سبزیوں کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا۔ شہری سبزیوں کی قیمتیں بڑھنے سے پریشان ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق منافع خور سبزی فروشوں نے حسب معمول عید کے قریب آتے ہی قیمتوں میں دگنا اضافہ کردیا۔

    ٹماٹر، پیاز، لہسن ، ادرک سمیت کئی سبزیوں کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں۔

    کراچی اور لاہور میں ٹماٹر لگ بھگ سو روپے فی کلو گرام فروخت کیا جارہا ہے۔ پیاز کی قیمت کو بھی پر لگ گئے۔ لہسن، ادرک دیڑھ سو سے ڈھائی سو روپے فی کلو گرام فروخت کیا جارہا ہے جبکہ دھنیہ نایاب ہوگیا ہے۔

    شہریوں کا مطالبہ ہے کہ انتظامیہ منافع خوروں کے خلاف سخت کارروائی کرے تاکہ عید قرباں شہریوں کی جیب پر بھاری نہ پڑے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔