Tag: مہنگائی

  • ملک میں مسلسل بڑھتی مہنگائی پر عوام کی رائے

    ملک میں مسلسل بڑھتی مہنگائی پر عوام کی رائے

    پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد دیگر اشیا خورد و نوش کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے ہیں جس کے بعد سے ملک بھر میں کئی جگہ احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں گذشتہ کئی مہینوں میں مہنگائی کی بلند ترین شرح کی ایک وجہ پیٹرول، بجلی و گیس کی قیمتوں میں ہونے والا بے پناہ اضافہ ہے۔

    عوام جہاں پہلے اشیا خورد و نوش کی قیمتوں پر اپنا سر پٹ رہی تھی وہی اب بجلی اور پیٹرول کی قیمت میں تاریخی اضافے کے بعد عوام سڑکوں پر نکل آئی ہے۔

    تاہم اب ملک میں مسلسل بڑھتی مہنگائی پر عوام نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال اور مہنگائی کی ذمہ دار صرف اور صرف پچھلی حکومتیں ہیں۔

    عوام نے کہا کہ انہیں  پتا ہی نہیں تھا حکومت کیسے کرنی ہے، یہ اقتدار میں آیا اور بیرا غرق کر کے چلا گیا،  پی ٹی آئی کی نالائق کابینہ کی وجہ سے آج عوام کویہ سب بھگتنا پڑ رہا ہے۔

    عوام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت سے پہلے مہنگائی کبھی اتنی عروج پر نہیں گئی تھی، نہ پی ٹی آئی ناقص پالیسیاں بناتی نہ مہنگائی اتنی بڑھتی اس تمام صورتحال کا ذمہ دار چیئرمین پی ٹی آئی ہے۔

    عوامی رائے کے مطابق  پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے جو قرض لیا اس کا بوجھ عوام پرپرتارہا، 4 سالہ دور میں سب سے بڑا ظلم یہ کیا گیا کہ آئی ایم ایف معاہدوں کی خلاف ورزی کی گئی۔

    عوام نے مزید کہا کہ 100 کا ڈالر تھا کا ڈالر تھا اور انہیں تکلیف تھی کہ یہ عوام مہنگائی سے کیوں بچی ہوئی ہے، 4 سال میں اس شحص نے ملک کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا۔

  • بجلی کے اضافی بل، مہنگائی کیخلاف ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال

    بجلی کے اضافی بل، مہنگائی کیخلاف ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال

    بدترین مہنگائی، بجلی کے بھاری بھر کم بل اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ تاجر برادری کی جانب سے ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق معاشی حب کراچی میں کی سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم ہے، پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے، اورنگی ٹاؤن، شیرشاہ، داؤد چورنگی کے علاقوں میں شہری احتجاج کر رہے ہیں۔

    لاہور، فیصل آباد، ملتان پیرمحل، ڈسکہ، ناروال، ٹبہ سلطان پور سمیت پنجاب کے چھوٹے بڑے شہروں میں پٹرولیم مصنوعات، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف تاجروں کی جانب سے ہڑتال کی جارہی ہے، سوات، مالاکنڈ، چمن اور کوئٹہ میں بھی تمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند ہیں۔

    کراچی کے تاجروں کی جانب سے جماعت اسلامی کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کا اعلان کردیا گیا ہے، تنظیم تاجران، انجمن تاجران پاکستان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کی ہڑتال کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

    تاجر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بجلی، پٹرول نرخوں میں اضافہ واپس نہ لیاگیا تو ملک بھر میں مظاہرے کرینگے، تاجروں نے مطالبہ کیا کہ تاجر بجلی بلز، بھاری ٹیکسز، پٹرول کی قیمت میں اضافے کیخلاف کاروبار بند رکھیں۔

    شیخوپورہ میں انجمن تاجران کے دونوں گروپوں کی جانب سے آج شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے، سول سوسائٹی، تاجربرادری اور وکلا تنظیموں کی جانب سے احتجاج بھی کیا جائے گا۔

    پشاور میں بھی بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شٹر ڈاؤن کی جارہی ہے، پشاور بار ایسوسی ایشن نے بھی آج مہنگائی کے خلاف احتجاج کی کال دے دی ہے، وکلا آج 11 بجے مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔

    ڈسڑکٹ بار نارووال، شکر گڑھ کی جانب سے بھی بجلی، پٹرول مہنگائی ہونے پر ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے، اعلامیہ کے مطابق آج ڈسٹرکٹ بار نارووال، شکر گڑھ بار کے وکلا عدالت میں پیش نہیں ہونگے۔

  • مہنگائی کی شرح میں ایک بار پھر اضافہ

    مہنگائی کی شرح میں ایک بار پھر اضافہ

    اسلام آباد : پاکستان میں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 1.72 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد سالانہ بنیادوں پر مجموعی شرح 27.38 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کے دوسرے ماہ اور نگراں حکومت کے قیام کے بعد بھی مہنگائی میں اضافہ سامنے آیا ہے۔

    ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ماہانہ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق رواں سال جولائی کے مقابلے اگست میں مہنگائی میں1.72 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اگست2023 میں مہنگائی کی شرح27.38فیصد رہی۔

    رپورٹ کے مطابق ماہ اگست میں شہری علاقوں میں مہنگائی میں1.60فیصد اضافہ جبکہ گزشتہ ماہ دیہی علاقوں میں مہنگائی میں1.88فیصد اضافہ سامنے آیا تھا۔

     علاوہ ازیں ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعداد وشمار بھی جاری کردئیے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتے میں20 اشیائے ضروریہ کی قیتموں میں اضافہ ہوا۔

    ادارہ شماریات رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے میں 8 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 23 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    چینی 11 روپے 40 پیسے، گڑ 5 روپے اور دال مسور 5 روپے فی کلومہنگی ہوئی جبکہ چاول 2 روپے فی کلو، ایل پی جی گھریلوسلنڈر11 روپے، انڈے 2 روپے درجن ، دال ماش 7 روپے کلو، 20 کلو آٹے کا تھیلا 3 روپے، 5 کلو کوکنگ آئل 17 روپے مہنگا ہوا۔ آلو، تازہ دودھ، دہی، اور دال مونگ کی قیمتوں میں بھی مزید اضافہ ہوا۔

  • پاکستان مہنگائی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں 18 ویں نمبر پر آ گیا

    پاکستان مہنگائی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں 18 ویں نمبر پر آ گیا

    اسلام آباد: عالمی اقتصادی جریدے ٹریڈنگ اکنامکس میں جاری ہونے والی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان مہنگائی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں 18ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے۔

    عالمی جریدے کی رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہونے سے یہ شرح 28.3 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جبکہ نائیجیریا میں مہنگائی کی شرح 24.08 فیصد اور لاؤس میں 27.8 فیصد ہے۔

    ٹریڈنگ اکنامکس کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ افغانستان میں مہنگائی کی شرح سب سے کم منفی 6.5 فیصد رہی ہے جبکہ ایشیائی ممالک میں پاکستان مہنگائی کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر پہنچ چکا ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات، بجلی اور اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں ہونے والے حالیہ اضافے نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔

    غریب عوام کے لئے اب سبزیاں خریدنا بھی محال ہوچکا ہے، پیاز، مٹر اور ادرک سمیت دیگر سبزیاں و اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران مہنگائی اتنی تیزی سے بڑھی ہے کہ کہ ہر شخص حیران رہ گیا ہے، ہر روز سبزی، دال، آٹے اور چینی کے دام بدل رہے ہیں، کوئی پرسان حال نہیں۔

  • عوام کے لیے سبزیاں خریدنا بھی محال ہو گیا، پیاز 100روپے پر پہنچ گئی

    عوام کے لیے سبزیاں خریدنا بھی محال ہو گیا، پیاز 100روپے پر پہنچ گئی

    ملک میں مہنگائی کے طوفان نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، غریب عوام کے لئے اب سبزیاں خریدنا بھی محال ہوچکا ہے، پیاز، مٹر اور ادرک سمیت دیگر سبزیاں و اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے۔

    گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ملک میں مہنگائی نے تمام تر ریکارڈ توڑ دیئے، بازاروں میں 50 روپے فی کلو ملنے والی پیاز اب 100 روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔

    پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان عوام کے لئے اب اشیائے خوردونوش کا حصول بھی مشکل ہوچکا ہے۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران مہنگائی اتنی تیزی سے بڑھی ہے کہ کہ ہرشخص حیران رہ گیا ہے، ہر روز سبزی، دال، آٹے اور چینی کے دام بدل رہے ہیں، کوئی پرسان حال نہیں۔

    ملک میں گزشتہ چند دنوں کے دوران میتھی 650 روپے، مٹر 700 روپے کلو، ادرک 1200 روپے کلو، دس کلو آٹے کا تھیلہ 1420 روپے جب کہ چینی 160 سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر اور پاکستانی روپے کی بے قدری کا مہنگائی میں اہم کردار ہے، جبکہ قوی امکان ہے کہ آئندہ چند روز کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا جائے گا۔

  • ملک میں مہنگائی کی شرح 1.30 فیصد مزید بڑھ گئی

    ملک میں مہنگائی کی شرح 1.30 فیصد مزید بڑھ گئی

    اسلام آباد: ملک میں بے لگام مہنگائی نے غریب طبقے کو بے حال کردیا ہے، ہوشربا مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، ملک میں حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 1.30 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 29.83 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    ملک میں حالیہ ہفتے کے دوران 23 اشیائے ضروریہ مہنگی،7 سستی ہوئیں جبکہ 21 کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں،29ہزار 518 روپے سے 44 ہزار 175روپے ماہانہ آمدن والوں کیلئے مہنگائی کی شرح 33فی صد رہی ہے۔

    وفاقی ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں حالیہ ایک ہفتے کے دوران دال چنا،دال مونگ،چکن،آٹا،ویجی ٹیبل گھی اور سرسوں کے تیل سمیت 7 اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں کمی آئی اور21 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    جبکہ دال ماش، دال مسور، آلو، ٹماٹر، لہسن، انڈے، چینی، بیف، مٹن، کھلا دودھ،دہی، گڑ، سرخ مرچ پاوڈر اور پٹرولیم مصنوعات سمیت بنیادی ضروریات زندگی کی 23 اشیاء کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں۔

    باسمتی ٹوٹا چاول کی قیمت میں 5 روپے،گڑ کی فی کلو قیمت میں 3 روپے کا اضافہ دیکھنے کو ملا، اسی طرح پیاز 3 روپے فی کلو،انڈے فی درجن 10 روپے مہنگے ہوئے۔

    گزشتہ ہفتے 200 گرام پسی ہوئی مرچ 25 روپے مہنگی ہوئیں جبکہ لہسن فی کلو 20 روپے مہنگا ہوا، ایل پی جی کے 11.67 کلو گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 255 روپے کا اضافہ ہوا۔

    گزشتہ ہفتے سرسوں کا تیل 9 روپے سستا ہوا،برائلر زندہ مرغی فی کلو 6 روپے سستی ہوئی، ویجیٹبل گھی 3 روپے،دال چنا اور دال مونگ ایک ایک روپیہ فی کلو سستی ہوئیں۔

  • ایک ہفتے میں 30 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ

    ایک ہفتے میں 30 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ

    اسلام آباد: ملک میں مہنگائی میں اضافے کا رجحان جاری ہے، ایک ہفتے میں 30 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا ۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات نے مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی مجموعی شرح 29.16 فیصد پر پہنچ گئی۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں ٹماٹر، چینی، انڈے، لہسن ، دال مسور، دال مونگ، ایل پی جی سمیت 30 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں ٹماٹر 26 روپے 32 پیسے، چینی کی قیمت میں 6 روپے 63 پیسے، لہسن 8 روپے 4 پیسے، چاول 2 روپے 69 پیسے، دال مسور 2 روپے 29 پیسے ،دال مونگ 1 روپے 62 پیسے فی کلو مہنگے ہوئے۔

    ادارہ شماریات کے مطابق ایک درجن انڈوں کی قیمت میں 11 روپے 7 پیسے اضافہ ہوا، حالیہ ہفتے ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 13 روپے 57 پیسے تک مہنگا ہوا۔

    ادارہ شماریات کئ جانب سے جارری کردی مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے میں 9 اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 12 ایشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے میں پیاز، آٹا، چکن، آئل سمیت 9 اشیا کی قیمتوں میں معمولی کمی ہوئی۔

  • مہنگائی کی وجہ سے نائیجیریا میں ایمرجنسی کا اعلان

    مہنگائی کی وجہ سے نائیجیریا میں ایمرجنسی کا اعلان

    ابوجا: نائیجیریا میں مہنگائی کی وجہ سے ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کر دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نائیجریا کے صدر بولاتی نوبو نے جمعرات کو ملک میں فوڈ سیفٹی کو خطرے میں ڈالنے والے افراط زر کی وجہ سے ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔

    صدارتی ترجمان نے ابوجا میں پریس کانفرنس میں کہا ملک بھر کے عوام اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے شدید پریشان ہیں، اور صدر مملکت اس سے ناواقف نہیں ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت افراز زر کو روکنے اور عوام کو سستی اشیا کی بغیر رکے فراہمی جاری رکھنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے، انھوں نے مزید کہا کہ ایمرجنسی کے اعلان کا مقصد اس بحران کو کم کرنے کے لیے دستیاب تمام وسائل کو جمع کرنا ہے۔

    نائیجیرین حکومت کا کہنا تھا کہ زرعی شعبے کے لیے اسکیم بنائی جا رہی ہے جس کے لیے فنڈز کی فراہمی کے لیے ایندھن پر سبسڈی ختم کی جائے گی، کسانوں اور خاندانوں کو فوری طور پر کھاد اور اناج دیا جائے گا۔

  • آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے ساتھ ہی مہنگائی سے متعلق خطرے کی گھنٹی بھی بجا دی

    آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے ساتھ ہی مہنگائی سے متعلق خطرے کی گھنٹی بھی بجا دی

    انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈز (آئی ایم ایف) نے قرض پروگرام کے ساتھ ہی مہنگائی سے متعلق خطرے کی گھنٹی بھی بجا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت سے متعلق فورکاسٹ رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ میں آئی ایم ایف نے پیشگوئی کی ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

    مالی سال 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 29.6 فی صد رہی، مالی سال 2022 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 12.1 فی صد تھی، آئندہ مالی سال میں پاکستان کی معیشت پست شرح نمو کا شکار رہے گی۔

    فورکاسٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح محض 2.5 فی صد ہو سکتی ہے، جب کہ 2024 میں بے روزگاری کی شرح 8 فی صد ہو سکتی ہے، سال 2023 میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8.5 فی صد رہی، اور سال 2022 میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 6.2 فی صد تھی۔

    آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 3 ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دی

    آئی ایم ایف پیشگوئی کے مطابق پاکستان کا مالیاتی خسارہ معیشت کا 7.5 فی صد رہنے کا امکان ہے، معیشت میں قرضوں کا حجم 74.9 فی صد رہے گا، اور حکومت کے زرمبادلہ کے ذخائر 8.9 ارب ڈالر رہیں گے۔

  • 2026 تک مہنگائی کی شرح کنٹرول کرنے کا ہدف مقرر

    2026 تک مہنگائی کی شرح کنٹرول کرنے کا ہدف مقرر

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے مالی سال 2026 تک مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد کی سطح پر کنٹرول کرنے کا ہدف مقرر  کیا ہے۔

    تفصیلاے کے مطابق وزارت خزانہ نے مڈٹرم ڈیٹ اسٹریٹجی رپورٹ 2023 سے 2026 جاری کردی ہے، رپورٹ میں 2026  تک جی ڈی پی گروتھ 5.5 فیصد اور قرضوں میں کمی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2026 تک مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد اور اگلے مالی سال  2025 میں مہنگائی 7.5 فیصد کی سطح پر کنٹرول کرنے کا ہدف ہے۔

    آئندہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 5.0 فیصد اور مالیاتی خسارہ 5.1 فیصد تک محدود کرنےکا ہدف ہے۔

    مڈٹرم ڈیٹ اسٹریٹجی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال 5.7 ٹریلین، آئندہ مالی سال 5.5 ٹریلین روپے قرض کی ادائیگیاں کرنا ہوں گی، مالی سال 2026 مالی سال 2027 کےدوران قرضوں کی ادائیگیوں کا بوجھ کم ہوگا۔

     وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ قرض حاصل کرنے کیلئے بانڈز کا اجرا اور طویل مدتی پالیسی پر قرض لینا ترجیح ہو گی، فکسڈ شرح سود کی نسبت فلوٹنگ ریٹ پر قرض حاصل کیا جائےگا جبکہ بیرونی قرض ملکی مجموعی قرض کا 40 فیصد تک لیا جا سکےگا۔